Tag: ترک ٹی وی کو انٹرویو

  • معاشرے کے کمزور طبقے کی مشکلات کم کرنے کے لیے سبسڈی دیں گے: وزیر اعظم

    معاشرے کے کمزور طبقے کی مشکلات کم کرنے کے لیے سبسڈی دیں گے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشرے کے کمزور طبقے کی مشکلات کم کرنے کے لیے سبسڈی دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ترک سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم ملک میں چھوٹی مدت کے منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، معاشرے کے کمزور طبقے کی مشکلات کم کرنے کے لیے سبسڈی بھی دیں گے۔

    اینکر کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ آپ کی بات چل رہی ہے، آپ گزشتہ حکومت سے کیا مختلف کریں گے؟ وزیر اعظم شہباز نے کہا ہم پٹرول کی قیمت بڑھائیں گے لیکن سبسڈی بھی دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے سبسڈی ختم کرنے کے لیے کہا ہے۔

    انھوں نے کہا ترک صدر کے ساتھ بات چیت کا دور بہت مثبت رہا، ترکی کے دوست پاکستان کے دوست، ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں، مسلمانان برصغیر نے روز اول سے تحریک خلافت کی حمایت کی، پاکستان اور ترکی کی دوستی دو دہائیوں پر محیط ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ ہم دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنا چاہتے ہیں، سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ، خطے کی ترقی کے لیے اہم منصوبہ ہے، پاکستان، چین، ترکی اینڈ روڈ منصوبے میں شراکت داری سے کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ہم پاکستان میں متبادل توانائی کے منصوبے شروع کر رہے ہیں، پن بجلی کے منصوبوں کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں۔

    انٹرویو میں انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کشمیریوں، فلسطینیوں کے حصول کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے، انھوں نے پاکستان کے مؤقف کو دہرایا کہ جب تک کشمیر اور فلسطین کے عوام کو حقوق نہیں مل جاتے امن ممکن نہیں۔

    شہباز شریف نے کہا ہمسایہ ممالک کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرنے کے خواہاں ہیں، یوکرین تنازع کو بھی مذاکرات سے حل کرنے کے خواہش مند ہیں۔

  • فلسطین کا مسئلہ تنازعۂ کشمیر جیسا ہے، اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے: ترک ٹی وی کو انٹرویو

    فلسطین کا مسئلہ تنازعۂ کشمیر جیسا ہے، اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے: ترک ٹی وی کو انٹرویو

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ تنازعۂ کشمیر جیسا ہے، اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے، نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے سامنے بھی مسئلہ کشمیر اٹھاؤں گا، فرانس میں اسلاموفوبیا کے مسئلے سے درست طریقے سے نہیں نمٹا جا رہا۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ترک ٹی وی اے نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا دو وجوہ کی بنا پر ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے، پہلی وجہ فلسطین کا مسئلہ تنازعہ کشمیر سے مماثلت رکھتا ہے، اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر طاقت سے قبضہ کیا جب کہ بھارت مقبوضہ وادی پر قابض ہے، دوم پاکستانی عوام مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر یکساں جذبات رکھتے ہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا فرانس میں اسلاموفوبیا کے مسئلے سے درست طریقے سے نہیں نمٹا جا رہا، جب آپ کسی مذہب کو دہشت گردی سے جوڑتے ہیں توا س کے دور رس اثرات ہوتے ہیں، لبرل یا انتہا پسند اسلام کی اصطلاحات غلط ہیں، اسلام ایک ہی ہے جس کی ترویج ہمارے نبی کریم ﷺ نے کی، فرانس میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی، مساجد پر چھاپے مارےگئے۔

    انھوں نے کہا بھارت میں موجودہ نسل پرستی کے ماحول کا ذمہ دار نریندر مودی ہے، مودی کو اس کے ماضی کے حوالے سے دیکھا جانا چاہیے، وہ دعویٰ کرتا ہے کہ بھات صرف ہندوؤں کا ہے، بھارت پر ماضی میں مسلمانوں اور عیسائیوں نے سینکڑوں سال حکمرانی کی، میں بھارت میں کرکٹ کھیلنے کے لیے جاتا رہا ہوں، اقتدار میں آنے کے بعد بھارت سے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی، لیکن مودی نے اپنے دونوں انتخابات پاکستان دشمنی پر لڑے۔

    عمران خان نے نازی جرمنی اور آر ایس ایس کو مماثل قرار دیا، اور کہا کہ مودی نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی، لاکھوں کشمیری محصور ہو چکے ہیں، مغربی ملک یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیری عوام کہیں ہوا میں غائب ہو جائیں گے تو یہ ممکن نہیں، صدر ٹرمپ سے دو بار ملاقات میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا، نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے سامنے بھی مسئلہ کشمیر اٹھاؤں گا، مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی بھارت نواز سیاسی جماعت وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔

    وزیر اعظم نے کہا ماضی میں پاکستان نے امریکا کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، پاکستان نے افغان جہاد میں صف اول کے ملک کا کردار ادا کیا، امریکا سمیت مغربی دنیا کو پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، افغان جہاد کے بعد امریکا نے بھارت کو تنہا چھوڑ دیا تھا۔

    انھوں نے کہا کرونا وبا سے سری لنکا اور مصر جیسے سیاحتی ملکوں میں سیاحت کو نقصان پہنچا، ہم نے 8 ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا، وبا سے امیر ممالک کی نسبت غریب ممالک زیادہ متاثر ہوئے، غریب ممالک میں حکومتوں کے ٹیکسوں میں کمی آئی۔

    وزیر اعظم نے کہا میں مغرب میں رہ چکا ہوں اس لیے مغربی معاشرے میں اسلاموفوبیا سے واقف ہوں، مغربی اور مشرقی ممالک میں مذہب سے متعلق فرق کو سمجھنا چاہیے، یہودیوں نے یورپ کو ہولوکاسٹ سے متعلق آگاہ کیا، اب وہاں اس پر بات کرنے کو قابل سزا جرم سمجھا جاتا ہے، لیکن بد قسمتی سے ایسی کوششیں اسلامی رہنماؤں کی جانب سے نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے مغرب مشرق میں فرق بڑھتا گیا۔

    انھوں نے کہا بانی پاکستان قائد اعظم ریسرچ اور ایجوکیشن کی بنیاد پر مبنی ریاست چاہتے تھے، جو اسلام کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہو، یہ وہی سنہرے اصول تھے جن کی بنیاد پر ریاست مدینہ قائم کی گئی، ریاست مدینہ میں اقلیتی برادری کو برابری کے حقوق حاصل تھے، بلوچستان میں ہزارہ برادری کے کان کنوں کی شہادت پر انتہائی افسوس ہے، یہ واقعہ بھی فرقہ وارانہ دہشت گردگروپ کی کارروائی ہے، ہم نے کرک میں مندر جلانے کے واقعے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی۔

  • چین ہماری معیشت کی بہتری کیلئے اہم کردار ادا کررہا ہے، وزیر اعظم کا ترک ٹی وی کو انٹرویو

    چین ہماری معیشت کی بہتری کیلئے اہم کردار ادا کررہا ہے، وزیر اعظم کا ترک ٹی وی کو انٹرویو

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن نے پاکستانی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے، چین نے ہماری معیشت کیلیے اہم کردار ادا کیا، افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل نہیں مذاکرات سے ہی امن ممکن ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ترک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن نے پاکستانی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔

    کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے گزشتہ چار ماہ کے دوران پاکستان معاشی لحاظ سے مستحکم ہوا ہے اور اس سلسلے میں چین ہماری معیشت کی بہتری کیلئے اہم کردار ادا کررہا ہے۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے، افغانستان میں امن کا قیام مذاکرات سے ممکن ہے، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے خطے کے دیگر ممالک کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،۔

    ہم کسی اور کی جنگ نہیں لڑیں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں80ہزار پاکستانی نشانہ بنے، ہم نے اس جنگ میں بہت بڑا خمیازہ بھگتا۔

    ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا مظاہرہ کررہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن سمیت دیگر مظالم ڈھائے گئے، بھارت سے مذاکرات پرہم نے دوقدم آگے آنے کا کہا،  بھارت نے کئی بارپاکستان کی مذاکرات کی دعوت ٹھکرائی، نریندر مودی الیکشن مہم کیلئے بھارت پاکستان مخالف جذبات ابھار رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارتدو ایٹمی طاقتیں ہیں اور دو ایٹمی طاقتیں جنگ تو دور کی بات سرد جنگ کی بھی متحمل نہیں ہوسکتیں، مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات میں ہے، اقوام متحدہ بھی تسلیم کرتا ہےکہ کشمیریوں کی جدوجہد مقامی ہے۔