Tag: تشدد کا واقعہ

  • مودی کا جابرانہ ہندوتوا ایجنڈا:  سبھال مسجد کے سروے کے دوران تشدد کا واقعہ

    مودی کا جابرانہ ہندوتوا ایجنڈا: سبھال مسجد کے سروے کے دوران تشدد کا واقعہ

    سبھال مسجد کے سروے کے دوران ہونے والے ہونے والے تشدد نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی کارروائیوں کو اجاگر کردیا۔

    سبھال مسجد کے سروے کے دوران تشدد کا واقعہ 1992 میں ایودھیا میں بابری مسجد کو مسمار کرنے کے تنازعے کی یاد دلاتا ہے، جب ہندو بلوائیوں نے مسجد پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی، جس سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا ملی۔

    اپوزیشن سیاستدانوں اور سرگرم کارکنوں نے بی جے پی کی ریاستی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کے لیے سروے کی "سازش” کی۔ جبکہ اکھلیش یادو، یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ، نے ریاستی حکومت کو فسادات کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کانگریس پارٹی نے تشدد کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

    اہم اپوزیشن جماعتوں اور رہنماؤں کا ردعمل واضح طور پر یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت میں مودی کی بی جے پی واحد جماعت ہے جو مسلمان اقلیت کو دبانا چاہتی ہے تاکہ انتہا پسند ہندوتوا نظریے کو تسلیم کرایا جا سکے۔

    سبھال کا واقعہ ہندوتوا سے متاثر بی جے پی حکومت کی نفرت کی سیاست کا نتیجہ ہے، مساجد کے گرد متنازع سروے اور اقدامات، جیسے حالیہ مہلک جھڑپیں، ہندو انتہاپسند گروپوں کی جانب سے مسلمانوں کی مذہبی جگہوں پر غلبہ حاصل کرنے کی کوششوں کو اجاگر کرتی ہیں، جو فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھاتی ہیں۔

    سی اے اے (شہریت ترمیمی ایکٹ) غیر مسلم پناہ گزینوں کو شہریت فراہم کرتا ہے، جس سے مسلمانوں کو مخصوص طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے اور انہیں بھارت میں اجنبی حیثیت میں دھکیل دیا جا رہا ہے۔

    آرٹیکل 370 کا خاتمہ مسلمانوں کی اکثریتی علاقے پر براہ راست حملہ ہے، جس سے علیحدگی پسند جذبات بڑھ رہے ہیں اور فوجی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    بی جے پی کے رہنما اور انتہا پسند گروہ مسلمانوں کو دشمن یا قومی دھارے کے مخالف کے طور پر پیش کرنے کے لیے اشتعال انگیز زبان استعمال کرتے ہیں، جس سے معاشرتی تفریق اور دشمنی بڑھتی ہے۔

    مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں کی قتال کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو گائے کے ذبح یا بیف کے استعمال کے الزام میں ہورہی ہے، اور اس پر حکومت کی خاموش حمایت ظاہر ہوتی ہے۔

    بی جے پی کے انتخابی حکمت عملی اکثر فرقہ وارانہ تقسیموں کا فائدہ اٹھاتی ہیں، مسلمانوں کو ہندوؤں کے مخالف کے طور پر پیش کر کے ہندو ووٹوں کو یکجا کرنے کی کوشش کرتی ہیں، جس سے معاشرتی تفرقات بڑھتے ہیں۔

    درسی کتب اور عوامی بیانات میں مسلمانوں کی بھارتی تاریخ اور ثقافت میں شراکت کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جبکہ ہندو مرکوز ماضی کو عظمت دی جا رہی ہے۔

    "لو جہاد” جیسے قوانین ہندو عورتوں کے تحفظ کی آڑ میں بین المذاہب شادیوں کو نشانہ بناتے ہیں، جو غیر متناسب طور پر مسلمان مردوں کو متاثر کرتے ہیں۔

    حکومتی میڈیا اور فلموں میں مسلمانوں کے خلاف منفی خیالات کو بڑھایا جا رہا ہے، ہندوتوا کے بیانیے کو فروغ دے کر مسلمانوں کے خلاف امتیاز کو معمول بنایا جا رہا ہے، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو مودی کے انتہا پسند دور حکومت میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف ریاستی بدسلوکی کا غیر جانبدارانہ نوٹس لینا چاہیے

  • مری میں خاتون سیاح پر ہوٹل مالکان کے تشدد کا واقعہ، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج

    مری میں خاتون سیاح پر ہوٹل مالکان کے تشدد کا واقعہ، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج

    مری : ملکہ کوہسار مری میں خاتون سیاح پر تشدد کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، پولیس نے ملزمان کو شناخت کرلیا، ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تلاش شروع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ہوٹل ایجنسی مری کے ملازمین کی جانب سے سیاحوں پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے، برفباری دیکھنے کیلئے مری آنے والے سیاحوں پرجی پی او چوک میں مارپیٹ کی گئی۔

    سوشل میڈیا ہر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے بعد پولیس کو خیال آگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت ہوگئی ہے خاتون پر تشدد کرنے والے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہوٹل ملازمین نے ایک فیملی کی خواتین پر آوازیں کسیں جس پر تلخ کلامی ہوئی اور ملزمان نے سیاح خاندان کو دھکے دیئے۔

     موقع پر موجود شہریوں اور ٹریفک پولیس اہلکاروں نے معاملہ رفع دفع کرایا، سیاحوں کا کا کہنا ہے کہ مقامی افراد چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان کرتے ہیں اور اہل خانہ کے ساتھ ہونے کا بھی خیال نہیں کرتے، سیاحوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ واقعہ کے ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے،۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل مری میں اس طرح کے واقعات کیخلاف سوشل میڈیا پر کامیاب مہم کے بعد عوام نے مری کا بائیکاٹ کردیا تھا، جس کے باوجود ایجنٹوں کا رویہ تبدیل نہیں ہوا ہے۔