Tag: تشدد

  • مودی کی حکومت میں مسلمانوں پرظلم ڈھائےجا رہے ہیں‘ ارون دھتی رائے

    مودی کی حکومت میں مسلمانوں پرظلم ڈھائےجا رہے ہیں‘ ارون دھتی رائے

    لندن : معروف بھارتی مصنفہ اور انسانی حقوق کی علم بردارارون دھتی رائے کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کوگلیوں اورسڑکوں پرہجوم نشانہ بنا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی عالمی شہرت یافتہ ادیبہ، فلم ساز اور کالم نگار ارون دھتی رائے نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ نریندرمودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی بدترین ہیں۔

    ارون دھتی رائے نے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت میں مسلمانوں پرظلم ڈھائے جارہے ہیں، مسلمانوں کوگلیوں اور سڑکوں پرہجوم نشانہ بنا رہے ہیں۔

    معروف بھارتی مصنفہ نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کواقتصادی سرگرمیوں سے باہررکھا جا رہا ہے، گوشت اور چمڑے کی دکانوں پرحملے کیے جارہے ہیں۔

    ارون دھتی رائے نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ کشمیری لڑکی سے زیادتی کے مجرمان کو بچانے کی کوشش ہورہی ہے۔

    ہندو انتہاپسندوں سے مسلمان لڑکے کی جان بچانے والے سکھ پولیس آفیسر کی ویڈیو وائرل

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھارتی ریاست اترکھنڈ میں ہندو انتہاپسندوں کے ہاتھوں مسلمان لڑکے کو قتل کرنے کی کوشش سکھ پولیس آفیسر نے ناکام بنا دی تھی، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

    بعدازاں مسلمان نوجوان کو مشتعل ہندوؤں کے تشدد سے بچانے والے سکھ پولیس افسر کو دھمکیاں ملنے لگیں تھی جس پر متعلقہ حکام نے گگن دیپ سنگھ کو رخصت پر بھیج دیا تھا۔

    مقبوضہ کشمیر: آٹھ سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل،

    یاد رہے کہ رواں سال 13 اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں آٹھ سالہ بچی آصفہ بانو کو بھارتی پولیس کے چار افسروں نے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیصل آباد: ن لیگ کےیوسی وائس چیئرمین کا خواتین پروحشیانہ تشدد

    فیصل آباد: ن لیگ کےیوسی وائس چیئرمین کا خواتین پروحشیانہ تشدد

    فیصل آباد : صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے یوسی وائس چیئرمین نے خواتین کو سرعام وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور گھرپرقبضہ کرنے کی کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی کونسل کے وائس چیئرمین ملک عرفان نے فیصل آباد کی ریلوے کالونی میں مسلح ساتھیوں کے ہمراہ گھرپر قبضہ کرنے کی کوشش کی اورسامان اٹھا کرگلی میں پھینک دیا۔

    مسلم لیگ ن کے وائس چیئرمین نے خواتین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ موقع پرموجود پولیس اہلکاروں نے نہ اسے گرفتار کیا اور نہ ہی روکنے کی کوشش کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملک عرفان سمیت 32 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے 27 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تاہم ن لیگ کے وائس چیئرمین نے 11 مئی تک عبوری ضمانت کرا رکھی ہے۔

    خیال رہے کہ واقعے کے بعد کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موقع پرپہنچنے والی پولیس ملک عرفان کو حراست میں لے کر تھانے کے بجائے پروٹوکول میں گھر پہنچا رہی ہے۔


    لاہور: شادی میں جدید اسلحہ سے ہوائی فائرنگ‘ پولیس خاموش تماشائی

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 16 اکتوبر کو ن لیگی ایم این اے سہیل بٹ کے چھوٹے بھائی زوہیب بٹ اور اس کے گن مینوں کی جانب سے مناواں میں شادی کی تقریب میں جدید اسلحے سے اندھا دھند ہوائی فائرنگ کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صبح 10 بجے سے قبل کام شروع کرنا جسمانی تشدد کے برابر

    صبح 10 بجے سے قبل کام شروع کرنا جسمانی تشدد کے برابر

    ہم میں سے ہر شخص روز صبح 7، 8 یا 9 بجے سے اپنے اسکول، کالج یا دفاتر میں اپنے کام کا آغاز کردیتا ہے۔ یہ ایک عام رواج ہے جو دنیا بھر میں قانون کی شکل میں رائج ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے ایسا کرنا دراصل خود کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے مطابق صبح 10 بجے سے قبل کام کا آغاز کرنا دراصل جسمانی تشدد کی ایک قسم ہے۔

    دراصل ہمارے جسم کے اندر ایک قدرتی خود کار گھڑی نصب ہے جسے سرکیڈین ردھم کہا جاتا ہے۔ یہ گھڑی ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں کس وقت سونا، کس وقت جاگنا، اور ہمارے دماغ کو کس وقت کیا کام کرنا ہے۔

    مزید پڑھیں: کارکردگی میں اضافے کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ؟

    یہ گھڑی ہمارے جسم کی توانائی اور ہارمونز کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرنے کی بھی ذمہ دار ہوتی ہے۔

    ہر روز 8 گھنٹے کام کرنے کا اصول 18 ویں صدی میں بنایا گیا جب سرمایہ دار طبقے کا مقصد صرف اور صرف اپنے کاروبار کو وسعت اور ترقی دینا تھا اور اس وقت انسانی جسم کی ضروریات کو بالکل نظر انداز کردیا گیا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اگر ہم سورج نکلنے کے بعد اپنے کام کا آغاز کریں تو ہمارا جسم اس وقت کام کے لیے آمادہ ہوتا ہے۔ صبح 10 بجے سے قبل کام کرنا دراصل سوئے ہوئے جسم اور دماغ سے زبردستی کام کروانا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی گھڑی کے اوقات کار میں خلل ڈالنا ایسا ہی ہے جیسے کسی کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جائے۔ اس کے بدترین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل تحقیقی تجربے کے تحت اسکول کے اوقات کار میں رد و بدل کیا اوربچوں نے صبح 10 بجے کے بعد اپنی پڑھائی کا آغاز کیا۔

    مزید پڑھیں: موسیقی سننا ملازمین کی کارکردگی میں اضافے کا سبب

    انہوں نے دیکھا کہ عام اوقات کار کے برعکس ان اوقات کار میں بچوں کی ذہنی کارکردگی اور صلاحیتوں میں اضافہ ہوا۔ بچوں کی حاضری میں اضافہ اور ان کی تعلیمی کارکردگی میں بھی بہتری آئی۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ اس تحقیق کے نتائج پر غور کرتے ہوئے کام کرنے کے اوقات کار میں تبدیلی لانے کے بارے میں سوچا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کویت، استاد کے تشدد سے طالب علم جاں بحق

    کویت، استاد کے تشدد سے طالب علم جاں بحق

    کویت سٹی : استاد کے وحشیانہ تشدد سے نو سالہ طالب علم کی موت واقع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ 12 فروری کو مقامی اسکول ’’ الآس ‘‘ میں پیش آیا جہاں ایلیمینٹری جماعت کے طالب علم عیسیٰ تھامیر البلوشی اپنے ٹیچر کے تشدد سے جاں بحق ہو گیا۔

    طالب علم کی ہلاکت کی خبر کی اطلاع ملنے کے بعد کویتی وزیر برائے تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن نے دلخراش واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کردیا ہے، وزیر تعلیم نے جاں بحق ہونے والے طالب علم کے والدین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے دردناک واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    وزیر تعلیم حامد الاعزمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تین ایماندار افسران پر مشتمل آزاد اور خود مختار کمیشن قائم کردیا ہے جس میں وزارت صحت اور محکمہ فتوی و آئین سازی کی مدد اور معاونت بھی شامل رہے گی۔

    طالب علم کی لاش کی پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکیو لیگل ڈاکٹر کے مطابق بچے کی موت اسکول ہی میں ہو گئی تھی جو سینے پر بھاری ضرب لگنے کی وجہ سے واقع ہوئی تھی جب کہ طالب علم کے جسم پر کئی ضربیں لگنے کے نشانات بھی واضح تھے۔

    اسکول کے دیگر بچوں کا کہنا تھا کہ استاد نے بچے پر وحشیانہ تشدد کر کے اسے کمرے میں بند کردیا تاکہ وہ اپنے والدین کو واقعے کی اطلاع نہ دیں، بچے کی والدہ طالب علم کو لے کر اسپتال پہنچیں جہاں انہیں بچے کے انتقال کرجانے کی خبر دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ڈی ایس پی فیروزآباد کا نوجوانوں پر مبینہ تشدد، فوٹیج آے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی

    ڈی ایس پی فیروزآباد کا نوجوانوں پر مبینہ تشدد، فوٹیج آے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی

    کراچی: فیروزآباد تھانے میں‌ پولیس کے تین نوجوانوں پر مبینہ تشدد کا واقعہ ڈرامائی رنگ اختیار کر گیا. واقعے کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔
    تفصیلات کے مطابق نوجوانوں‌ پر بیہمانہ تشدد کا آئی جی سندھ کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد واقعے کی ایف آر درج ہوگئی ہے اور مرکزی ملزم قدیس کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
    ایس پی جمشید ٹاؤن ڈاکٹر رضوان کا کہنا تھا کہ مقدمے میں اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔ ایف آئی آر تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان کے والد غلام مصطفےٰ کی مدعیت میں درج کروائی گئی ہے۔
    نامزد ملزم ایف آئی آر میں شامل الزامات سے انکاری ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ تنازع لڑکیوں کو چھیڑنے سے شروع ہوا، جس کے بعد اس نے فیروز آباد تھانے فون کر پولیس موبائل بلوا لی۔
    واضح رہے کہ نامزد ملزم ڈیس ایس پی فیروز آباد کا دور کا رشتہ دار ہے۔ ملزم نے اس واقعے پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے توقع نہیں تھی کہ بات اتنی بڑھ جائے گئی۔
    دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈی ایس پی فیروز آباد کا ایف آئی آر میں کہیں ذکر نہیں، پولیس اپنے پٹی بند بھائی کو بچانے میں لگی ہے۔ حالاں کہ فوٹیج ڈی ایس پی فیروز آباد یعقوب بٹ کو نوجوانوں پرتشدد کرتے ہوئے واضح‌ دیکھا جاسکتا ہے
    ابتدا میں ایس پی جمشید ٹائون ڈاکٹر رضوان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ڈی ایس پی کے خلاف مقدمہ درج کرنا ان کے اختیار میں نہیں، اعلیٰ حکام کی جانب سے اجازت ملنے پرمقدمہ درج ہوگا۔
    ایف آئی آر کٹوانے والے غلام مصطفےٰ کا کہنا ہے کہ ان پر کسی قسم کا دبائو نہیں، وہ کیس کو آخر تک لے کر جائیں گے اور انھیں یقین ہے یہ ڈی ایس پی کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خواتین پر تشدد معمول کی بات، مگر کیا کبھی متاثرہ خواتین کے بارے میں سوچا گیا؟

    خواتین پر تشدد معمول کی بات، مگر کیا کبھی متاثرہ خواتین کے بارے میں سوچا گیا؟

    دنیا بھر میں آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 80 فیصد خواتین اور دنیا بھر میں ہر 3 میں سے 1 خاتون زندگی بھر میں کسی نہ کسی قسم کے تشدد کا نشانہ بنتی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں تشدد کا نشانہ بننے والی ہر 3 میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف صنف کی بنیاد پر اس سے روا رکھا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنا، ان پر جسمانی تشدد کرنا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا، جنسی طور پر ہراساں کرنا، بدکلامی کرنا، اور ایسا رویہ اختیار کرنا جو صنفی تفریق کو ظاہر کرے تشدد کی اقسام ہیں اور یہ نہ صرف خواتین بلکہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

    اگر پاکستان کی بات کی جائے تو اس میں چند مزید اقسام، جیسے غیرت کے نام پر قتل، تیزاب گردی، (جس کے واقعات ملک بھر میں عام ہیں) اور خواتین کو تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ہراسمنٹ کے بارے میں پاکستانی خواتین کیا کہتی ہیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں سالانہ سینکڑوں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے لیکن ایسے واقعات بہت کم منظر عام پر آ پاتے ہیں۔

    خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم عورت فاونڈیشن کے مطابق سنہ 2013 میں ملک بھر سے خواتین کے خلاف تشدد کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 7 ہزار 8 سو 52 ہے۔

    پاکستان کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق سنہ 2014 میں 39 فیصد شادی شدہ خواتین جن کی عمریں 15 سے 39 برس کے درمیان تھی، گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں۔

    کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں 1 ہزار سے زائد خواتین قتل ریکارڈ پر آئے جو غیرت کے نام پر کیے گئے۔

    دوسری جانب ایدھی سینٹر کے ترجمان کے مطابق صرف سنہ 2015 میں گزشتہ 5 برسوں کے مقابلے میں تشدد کا شکار ہوکر یا اس سے بچ کر پناہ لینے کے لیے آنے والی خواتین میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔

    تشدد کا شکار خواتین کی حالت زار

    ہر سال کی طرح اس سال بھی اقوام متحدہ کے تحت آج کے روز سے 16 روزہ مہم کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے دوران خواتین پر تشدد کے خلاف عالمی طور پر آگاہی و شعور اجاگر کیا جائے گا۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق خواتین پر تشدد ان میں جسمانی، دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ مستقل تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کئی نفسیاتی عارضوں و پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    تشدد ان کی جسمانی صحت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتا ہے اور وہ بلڈ پریشر اور امراض قلب سے لے کر ایڈز جیسے جان لیوا امراض تک کا آسان ہدف بن جاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: گھریلو تشدد کے خلاف آگاہی کے لیے بنگلہ دیشی اشتہار

    دوسری جانب ذہنی و جسمانی تشدد خواتین کی شخصیت اور صلاحیتوں کو بھی متاثر کرتا ہے اور انہیں ہمہ وقت خوف، احساس کمتری اور کم اعتمادی کا شکار بنا دیتا ہے جبکہ ان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو بھی ختم کردیتا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ خطرے کی زد میں وہ خواتین ہیں جو تنازعوں اور جنگ زدہ ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ان تنازعوں اور جنگوں کے خواتین پر ناقابل تلافی نقصانات پہنچتے ہیں اور وہ مردوں یا بچوں سے کہیں زیادہ جنسی و جسمانی تشدد اور زیادتیوں کا نشانہ بنتی ہیں۔

    تشدد واقعی ایک معمولی مسئلہ؟

    تشدد کا شکار ہونے والی خواتین پر ہونے والے مندرجہ بالا ہولناک اثرات دیکھتے ہوئے یہ ہرگز نہیں کہا جاسکتا کہ یہ ایک معمولی یا عام مسئلہ ہے۔ مگر بدقسمتی سے نصف سے زائد دنیا میں اسے واقعی عام مسئلہ سمجھا جاتا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق یہ سوچ تشدد سے زیادہ خطرناک ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر اور کم تعلیم یافتہ ممالک، شہروں اور معاشروں میں گھریلو تشدد ایک نہایت عام بات اور ہر دوسرے گھر کا مسئلہ سمجھی جاتی ہے جسے نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: صدیوں سے صنف نازک کا مقسوم قرار دی گئی مشقت

    خود خواتین بھی اس کو اپنی زندگی اور قسمت کا ایک حصہ سمجھ کر قبول کرلیتی ہیں اور اسی کے ساتھ اپنی ساری زندگی بسر کرتی ہیں۔

    مزید یہ کہ انہیں یہ احساس بھی نہیں ہو پاتا کہ انہیں لاحق کئی بیماریوں، نفسیاتی پیچیدگیوں اور شخصیت میں موجود خامیوں کا ذمہ دار یہی تشدد ہے جو عموماً ان کے شوہر، باپ یا بھائی کی جانب سے ان پر کیا جاتا ہے۔

    تشدد سے کیسے بچا جائے؟

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین پر تشدد کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کی ضرورت ہے۔

    تشدد ہونے سے پہلے اسے روکا جائے۔

    ایک بار تشدد ہونے کے بعد اسے دوبارہ ہونے سے روکا جائے۔

    قوانین، پالیسیوں، دیکھ بھال اور مدد کے ذریعے خواتین کو اس مسئلے سے تحفظ دلایا جائے۔

  • روہنگیا میں بستیاں جلانے اورفورسزکےتشدد پرتشویش ہے‘ امریکہ

    روہنگیا میں بستیاں جلانے اورفورسزکےتشدد پرتشویش ہے‘ امریکہ

    واشنگٹن : امریکہ نے برما میں روہنگیا مسلمانوں کی گاؤں جلانے اور فورسز کی جانب سے تشدد پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے برما میں روہنگیا مسلمانوں کی صورت حال پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    ہیدرنوئیرٹ نے کہا کہ برما میں سیکورٹی فورسز پر روہنگیا دیہات کو نذر آتش کرنے اور تشدد کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ برمی حکام حالات مزید کشیدہ ہونےسے روکے اور متاثرہونے والی کمیونٹی کی مدد کریں۔

    انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش جانے والوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ کام کررہے ہیں اور روہنگیا کمیونٹی کی مدد کے لیے برما کے پڑوسی ممالک سے رابطے کررہے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ صوبہ رکھائن تک انسانی رسائی کی اجازت دی جائے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ برماکے مہاجرین کے لیےاس سال 55 ملین ڈالر کی امداد جاری کی ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق ڈھائی لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان گزشتہ سال اکتوبر میں تشدد شروع ہونے کے بعد بنگلہ دیش کی جانب نقل مکانی کرچکے ہیں۔


    مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے، یانگ ہی لی


    واضح رہے کہ 3 روز قبل میانمارکے لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص کا کہنا تھا کہ نوبل انعام یافتہ خاتون مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے؟۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تیونس میں خواتین پر تشدد کے خلاف تاریخی قانون منظور

    تیونس میں خواتین پر تشدد کے خلاف تاریخی قانون منظور

    شمالی افریقی ملک تیونس میں خواتین پر تشدد کے خلاف تاریخی قانون منظور کرلیا گیا جس کی مہم ایک عرصے سے چلائی جارہی تھی۔

    تیونس کی 217 رکنی پارلیمنٹ میں اس قانون کی حمایت میں 146 ووٹ ڈالے گئے جس کے بعد اس قانون کو منظور کرلیا گیا۔

    قانون کی منظوری کے بعد وزیر برائے صنفی امور نزیہہ لبادی کا کہنا تھا کہ ایک تیونسی خاتون ہونے کی حیثیت سے مجھے فخر ہے کہ اس قانون کو منظور کرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: گھریلو تشدد پر بنایا گیا متاثر کن اشتہار

    مذکورہ قانون میں خواتین پر تشدد کی جدید اور وسیع تر تعریف کو استعمال کیا گیا ہے۔ قانون کے تحت خواتین کے خلاف معاشی، جنسی، سیاسی اور نفسیاتی تشدد کو بھی صنفی تشدد کی قسم قرار دے کر قابل گرفت عمل قرار دیا گیا ہے۔

    اس قانون کے تحت تشدد کا شکار خواتین کو قانونی، سماجی اور نفسیاتی معاونت بھی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زندگی کو نئے سرے سے شروع کرسکیں۔

    نئے قانون کی منظوری کے بعد اس سے قبل رائج کثرت ازدواج کا قانون بھی کالعدم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کا رجحان فروغ پارہا تھا۔

    مزید پڑھیں: افریقی ممالک میں کم عمری کی شادی غیر قانونی قرار

    حالیہ قانون میں شادی کے لیے دونوں فریقین کی رضامندی اور طلاق کے لیے باقاعدہ قانونی طریقہ کار اپنانا ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔

    تیونس میں مذکورہ قانون کی منظوری کے لیے سول سوسائٹی و دیگر اداروں کی جانب سے ایک عرصے سے مہم چلائی جارہی تھی۔ قانون سازی کے لیے تیونسی پارلیمنٹ نے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ سے بھی مدد لی جس کے بعد مذکورہ قانون کی منظوری عمل میں لائی گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وینزویلا کی قومی اسمبلی پرمسلح افراد کا حملہ‘ متعدد افراد زخمی

    وینزویلا کی قومی اسمبلی پرمسلح افراد کا حملہ‘ متعدد افراد زخمی

    کاراکاس: وینزویلا میں مسلح افراد نے قومی اسمبلی پرحملہ کیا اور اپوزیشن ارکان سمیت متعدد افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کےمطابق وینزویلا میں حکومت کےحامی گروپ نےقومی اسمبلی کا محاصرہ کرکےبموں اوردھماکہ خیزمواد سےحملہ کیا،مسلح افراد مرکزی دروازہ توڑ کر قومی اسمبلی میں داخل ہوئے،کئی اپوزیشن اراکین نے چھپ کر اپنی جان بچائی۔

    مسلح حملے کے نتیجے میں اپوزیشن ارکان اور صحافیوں سمیت ساڑھے 3سو افراد کئی گھنٹوں سے محصور ہیں، تشدد سے اپوزیشن ارکان سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئےجنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی کی عمارت میں ہلکی نوعیت کےکئی دھماکے بھی سنے گئے،حکومت حامی گروہ کے تشدد سے 5اپوزیشن ارکان زخمی ہوئے ہیں۔


    وینزویلا میں سپریم کورٹ‘ وزارتِ داخلہ پر ہیلی کاپٹر سے حملہ


    دوسری جانب امریکہ نے وینزویلا میں قومی اسمبلی پر حکومت کے حامی گروہ کے حملے کی مذمت کی ہے۔

    یاد رہےکہ گزشتہ ماہ وینزویلا میں صدرنکولس مدوروکےحامی اورمخالفین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیاتھا‘ پولیس ہیلی کاپٹر سے سپریم کورٹ پر بمباری اور وزارتِ داخلہ کی عمارت پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔

    واضح رہےکہ وینزویلا کے صدر نکولس مدورونےپولیس ہیلی کاپٹر سے سپریم کورٹ پر بمباری کی کوشش دہشت گردحملہ قرار دیاتھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • بھارتی سرکاری ملازم کا روزے دار خاتون ورکر پر تشدد

    بھارتی سرکاری ملازم کا روزے دار خاتون ورکر پر تشدد

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک سرکاری ملازم نے خاتون ساتھی ورکر کو روزے کی حالت میں تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    سی سی ٹی وی پر ریکارڈ ہوجانے والا یہ واقعہ کرناٹک کے شہر رائیچر میں پیش آیا۔ سرکاری ملازم نے مبینہ طور پر خاتون ورکر کو دیر سے آنے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔

    نسرین نامی یہ خاتون روزے سے تھیں اور اپنے دیر سے آنے کی وضاحت بھی پیش کرچکی تھیں، تاہم انہیں تشدد کا نشانہ بنانے والے شخص نے کسی قسم کا اختیار نہ ہونے کے باوجود شدید غصے کا اظہار کیا اور بعد ازاں اٹھ کر نسرین کو لات دے ماری۔

    واقعے کے بعد خاتون فوری طور پر آفس سے نکل کر قریبی پولیس اسٹیشن گئیں جہاں انہوں نے واقعے کی شکایت درج کروا دی۔

    سی سی ٹی وی ریکارڈنگ دیکھنے کے بعد پولیس نے مذکورہ شخص کو گرفتار کرلیا جبکہ دفتر انتظامیہ نے بھی اسے فوری طور پر نوکری سے فارغ کردیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔