Tag: تشدد

  • لاہور میں مالکن کے مبینہ تشددسےگھریلوملازمہ جاں بحق

    لاہور میں مالکن کے مبینہ تشددسےگھریلوملازمہ جاں بحق

    لاہور: صوبہ پنجاب کےدارالحکومت لاہور میں مالکن کے مبینہ تشدد سےگھریلو ملازمہ جان کی بازی ہارگئی۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور کےعلاقے ماڈل ٹاؤن میں مالکن کے مبینہ تشدد سےگھریلو ملازمہ منزہ جاں بحق ہوگئی۔20سالہ منزہ ماڈل ٹاؤن کے ایچ بلاک کے ایک گھر میں کام کرتی تھی۔

    پولیس حکام کےمطابق منزہ کےورثا نے الزام عائد کیاہےکہ ان کی بیٹی مالکن کی تشدد کے باعث جان کی بازی ہارگئی۔مقتولہ کےورثا نے ماڈل ٹاؤن کے تھانے میں مالکن کے خلاف درخواست جمع کرادی۔

    پولیس کا کہناہےکہ منزہ کی موت کی حتمی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کےبعدمعلوم ہوگی۔


    کراچی: 11 سالہ کمسن ملازمہ سے اجتماعی زیادتی، 2 ملزمان گرفتار


    خیال رہےکہ چار روز قبل کشمور کے علاقے کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والی 11 سالہ گھریلو ملازمہ دو ماہ قبل کراچی آئی تھی اور ملیر کے ایک گھر میں کام کاج کررہی تھی تاہم تین روز قبل بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیاتھا۔


    شیخوپورہ : کھانا مانگنے پر سفاک مالکن نے بچے کا ہاتھ کاٹ دیا


    یار ہےکہ پانچ روز قبل شیخوپورہ میں سفاک مالکن نے کھانا مانگنے پر13سالہ ملازم عرفان کا ہاتھ کاٹ ڈیا تھا۔

    واضح رہےکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کاکہناتھاکہ عرفان کا ہاتھ کاٹنے والے ظالم کو قانون کےشکنجے سے کوئی نہیں بچاسکےگا۔

  • ڈنمارک: امام مسجد پر یہودیوں کے خلاف تشدد پر اکسانے کا الزام

    ڈنمارک: امام مسجد پر یہودیوں کے خلاف تشدد پر اکسانے کا الزام

    کوپن ہیگن : ڈنمارک کی یہودی برادری نے ایک امام مسجد پر یہودیوں کے قتل کے لیے اکسانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف شکایت درج کرادی۔

    تفصیلات کےمطابق امام مُندھیر عبداللہ پر یہ الزام دارالحکومت کوپن ہیگن کے مضافاتی علاقے میں واقع مسجد الفاروق میں نماز جمعہ کے خطبے کی بنا پر عائد کیا گیا۔

    واشگٹن میں واقع ’مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘ نے تقریباً نصف گھنٹے کے اس خطبے کے بعض حصوں کا بعد میں ترجمہ کیا تھا۔

    مندھیر عبداللہ نے اپنے خطبے کا آغاز اس طرح کیا کہ ’قیامت کا دن اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک مسلمان یہودیوں سے لڑ کر ان کا خاتمہ نہیں کردیتے‘۔

    ڈنمارک میں یہودی برادری کے سربراہ ڈین روزین برگ آسموسین نے پولیس پر زور دیا کہ وہ امام کے خلاف نسلی نفرت پر اکسانے کے ممکنہ کی تحقیقات کا آغاز کرے۔


    ڈنمارک:16سالہ لڑکی پریہودی اسکول پر’حملے‘ کا الزام


    یاد رہےکہ 8مارچ 2016 کوڈنمارک میں 16 سالہ لڑکی پر یہودی اسکول سمیت دو دیگر اسکولوں کو دہشت گردی کے حملے میں مبینہ طور پر اڑانے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    واضح رہےکہ امیگریشن کے وزیر اِنگر ٹوجبَرگ نے امام مسجد کے خطبے کو خوفناک، غیر جمہوری اور قابل نفرت قرار دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • بھارت میں ہندوانتہاپسندوں کاتشدد‘ مسلمان نوجوان ہلاک

    بھارت میں ہندوانتہاپسندوں کاتشدد‘ مسلمان نوجوان ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں ہندوانتہاپسندوں نے مسلمان نوجوان کو تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتاردیا۔

    تفصیلات کےمطابق بھارتی ریاست جھاڑکنڈ کےضلع گملا کے رہائشی 20 سالہ محمد شالک کو اس کےدرجنوں اہل علاقہ نےاُس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ اپنی دوست کو اس کےگھر چھوڑنے جارہے تھے۔

    پولیس کےمطابق مشتعل ہجوم نے نوجوان کو اس کی دوست کے سامنے ہی ایک پول سے باندھا اور ڈنڈوں اور بیلٹ سے مارنا شروع کردیا، کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والےاس تشدد کے بعد نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےجان کی بازی ہارگیا۔

    گملاپولیس چیف چندن کمار جھا کا کہناہےکہ پولیس اس بات کی تفتیش میں مصروف ہے کہ کیا ہجوم کو لڑکی کے اہل خانہ نے لڑکے کےخلاف تشدد پر اکسایا۔

    چندن کا کمار کا کہنا تھا کہ تشدد کرنے والے تین افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔انہوں نےکہاکہ نوجوان جوڑا ایک سال سےساتھ تھا اور ماضی میں بھی انہیں متعدد مرتبہ دھمکیاں دی گئی تھیں۔


    بھارت میں افریقی شہریوں پر بدترین تشدد


    یاد رہےکہ گزشتہ ماہ بھارتی شہرگریٹر نوائڈا میں منشیات کے استعمال کے باعث ایک نوجوان کی موت کے بعد مقامی باشندوں کا ایک مشتعل ہجوم افریقی شہریوں پر ٹوٹ پڑاتھا۔

    سینکڑوں مشتعل افرادنے افریقیوں پر لکڑیوں اور لوہے کی کرسیوں سے حملے کیے جس کےنتیجے میں دس سے زائد افریقی با شندے زخمی ہوئےتھے،جن میں پانچ نائجیرین شہری تھے۔


    بھارت: لڑکیوں کو چھیڑنے سے منع کرنے پر 4 مسلمان شہید


    واضح رہےکہ گزشتہ سال ستمبرمیں بھارت کے شہر بجنور میں مسلمان لڑکیوں کو چھیڑنے پر احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر فائرنگ کرکے چار مسلمان نوجوانوں کو شہید اور 12 کو زخمی کردیا گیاتھا۔

  • کراچی: 18 سالہ لڑکی شوہر کے ہاتھوں قتل

    کراچی: 18 سالہ لڑکی شوہر کے ہاتھوں قتل

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں 18 سالہ حرا کو شوہر نے تشدد کے بعد قتل کردیا۔ پولیس کے مطابق ملزم نے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی کی 18 سالہ حرا کی 8 مہینے پہلے منظور نامی شخص سے شادی ہوئی۔ مقتولہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ شوہر حرا کو زد و کوب کیا کرتا تھا اور اس نے حرا پر اتنا تشدد کیا کہ وہ جاں بحق ہوگئی۔

    مزید پڑھیں: ن لیگی جنرل کونسلر کے ڈیرے پر خاتون کا قتل

    مقتولہ حرا کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ بیٹی کو گھر میں روک رہی تھی اور اسے واپس جانے نہیں دے رہی تھیں مگر وہ نہیں رکی۔

    ایس پی گلبرگ کے مطابق گرفتار شوہر نے تفتیش کے دوران بیوی کے قتل کا اعتراف کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ تفتیش کا دائرہ بڑھایا جائے۔

  • جعلی پیر کے بہیمانہ تشدد سے خاتون جاں بحق

    جعلی پیر کے بہیمانہ تشدد سے خاتون جاں بحق

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں جعلی پیر کے تشدد سے 34 سالہ خاتون جاں بحق ہوگئی۔ جعلی پیر نے جن نکالنے کے بہانے خاتون پر شدید تشدد کیا اور ہاتھ پاؤں بھی داغے۔ خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون کے شوہر نذر حسین نے پولیس کو بتایا کہ 34 سالہ ثریا کی طبیعت ناساز تھی جسے دم کروانے کے لیے وہ سجاد آباد کے رہائشی جعلی پیر امان اللہ کو گھر لایا۔

    جعلی پیر امان اللہ اور اس کے چیلے عبد الحمید نے اسے آگاہ کیا کہ اس کی بیوی پر جن کا قبضہ ہے جسے بھگانے کے لیے عمل کرنا ہوگا۔

    بعد ازاں انہوں نے ثریا کو کمرے میں بند کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ جعلی پیر نے خاتون کے سر پر ڈنڈے سے ضربیں لگائیں اور اس کے ہاتھ پاؤں آگ سے داغے۔ اس دوران خاتون کا شوہر انہیں غیر انسانی سلوک سے روکتا رہا۔

    خاتون کی حالت غیر ہونے پر جعلی پیر اور اس کا ساتھی اسے چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ جعلی پیر کے تشدد سے شدید زخمی ہونے والی خاتون کو بعد ازاں ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ مقتولہ ثریا 3 بچوں کی ماں تھی۔

    پولیس نے مقدمہ درج کر کے جعلی پیر اور اس کے چیلے کی گرفتاری کے لیے تلاشی اور چھاپے شروع کردیے۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں ضعیف الاعتقادی، جہالت اور کم علمی کے سبب اکثر افراد اپنے مختلف مسائل کے حل اور بیماریوں کے علاج کے لیے پیر فقیروں سے رجوع کرتے ہیں جو اکثر اوقات جعلی نکلتے ہیں۔

    ان جعلی پیروں کے غیر انسانی سلوک، تشدد اور ناقص مشوروں کی وجہ سے کئی افسوسناک حادثات پیش آچکے ہیں۔

    اس سے قبل پنجاب ہی کے شہر فیروز والہ میں جعلی پیر کے کہنے پر ماں اور نانی نے 7 سالہ بچے کو پھندہ لگا کر مار ڈالا تھا۔ جعلی پیر نے انہیں اپنے مسائل کے حل کے لیے بچے کی قربانی دینے کا کہا تھا جس کے بعد خاتون نے اپنے ہی بیٹے کو قربان کر ڈالا۔

  • بچی زیادتی کیس: بچی تاحال زیر علاج، ملیر زون کے تمام اعلیٰ افسران طلب

    بچی زیادتی کیس: بچی تاحال زیر علاج، ملیر زون کے تمام اعلیٰ افسران طلب

    کراچی: کورنگی میں 6 سال کی بچی طوبیٰ پر زیادتی اور تشدد کے کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ نے ملیر زون کے تمام اعلیٰ افسران کو طلب کرلیا۔ دوسری جانب میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی تیزی سے روبصحت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زیادتی و تشدد کا شکار طوبیٰ کے کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ نے ملیر زون کے تمام اعلیٰ افسران کو طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انور سمیت ملیر زون کے تمام شعبوں کے افسران نے میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ میں شریک افسران نے کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ کو بریفنگ دی۔

    آئی جی سندھ کو بتایا گیا کہ ملیر زون پولیس نے مزید 3 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ گزشتہ روز طوبیٰ کے اہل خانہ کی نشاندہی پر ابراہیم نامی لڑکے کو بھی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق حراست میں لیے گئے تمام افراد کی تصاویر طوبیٰ کو دکھائی جائیں گی۔

    دوسری جانب متاثرہ بچی سول اسپتال ٹراما سینٹر آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔ بچی کو نالی کے ذریعے خوراک فراہم کی گئی۔

    میڈیکل بورڈ کے مطابق متاثرہ بچی تیزی سے روبصحت ہے۔ مکمل صحتیابی تک بچی ٹراما سینٹر میں ہی زیر علاج رہے گی۔ بچی کے اہل خانہ کے علاوہ کسی فرد کو اس سے ملاقات کی اجازت نہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر سماجی بہبود شمیم ممتاز اور ریحانہ لغاری کو اہل خانہ سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔

    گزشتہ روز کیس سے متعلق ایک خاتون نے بھی عینی شاہد ہونے کا دعویٰ کیا۔ خاتون نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ بچی کو آخری بار رکشہ ڈرائیور کے ساتھ دیکھا تھا جو تاحال غائب ہے۔

    خاتون کے بیان کے بعد پولیس نے ساجد نامی رکشہ ڈرائیور کے گھر پر چھاپہ مارا جس پر رکشہ ڈرائیور کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ کل رات سے گھر نہیں آیا، جس کے بعد پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے ملزم کی تلاش کا آغاز کردیا ہے۔

    کل سپریم کورٹ نے بھی بچی سے زیادتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔

    یاد رہے کہ 6 سالہ طوبیٰ دو دن قبل کورنگی کے ایک نالے سے حلق بریدہ حالت میں ملی تھی۔ اسے زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ ملزمان نے اس کے گلے اور ہاتھوں کی رگیں کاٹ کر اسے قتل کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔

  • تشدد کا شکار طیبہ کو سوئیٹ ہوم بھیجنے کا حکم

    تشدد کا شکار طیبہ کو سوئیٹ ہوم بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کو سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیا۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے طیبہ کو سوئیٹ ہوم کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کمسن ملازمہ طیبہ پر کیے جانے والے تشدد کے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ تشدد کا شکار طیبہ کو سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بچی گھبرائی ہوئی ہے۔ عدالت کے سوال پر طیبہ کے والد ہونے کے دعوے دار اعظم نے تصدیق کی کہ جب وہ ملی تو جسم پر زخموں کے نشان تھے۔

    عدالت کے استفسار پر اعظم نے بتایا کہ ٹی وی چینلز سے طیبہ پر تشدد کا علم ہوا۔ چیف جسٹس نے تمام دعوے دار والدین کے عدالت میں دیے گئے بیانات کو قلم بند کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کے تفتیشی افسر اور ایس ایچ او نائن نے بھی بیان ریکارڈ کروائے۔

    بعد ازاں عدالت نے طیبہ کو سوئیٹ ہومز کی تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا

    طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا

    اسلام آباد: ایڈیشنل جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کی کہانی میں نیا موڑ سامنے آگیا۔ ایک اور جوڑے نے طیبہ کے والدین ہونے کا دعویٰ کردیا۔ دعویدار والدین کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ایڈیشنل جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا کہ کیس کے دوران ایک نیا جوڑا سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ والد ہونے کے دعویدار ظفر کا کہنا ہے کہ بچی ڈیڑھ سال پہلے گم ہوئی تھی۔

    ظفر کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کو فیصل آباد کی ایک کوٹھی پر 34 ہزار روپے سالانہ پر ملازم رکھوایا تھا۔ بعد میں کوٹھی مالکان نے بتایا کہ ہماری بچی کو اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ دوبارہ معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ بچی گم ہوگئی ہے۔

    والدہ کا دعویٰ کرنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ ٹی وی پر دیکھ کر اپنی بیٹی کو پہچانا ہے۔

    دوسری جانب ننھی طیبہ پر تشدد کے از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 3 دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔

    مزید پڑھیں: کمسن ملازمہ پر تشدد ۔ بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ڈی آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ سچ سامنے لایا جائے۔ عدالت نے اسلام آباد پولیس کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے ڈی آئی جی اسلام آباد کو اپنی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر پوٹھو ہار کو بھی آئندہ سماعت پر بلا لیا۔

    سپریم کورٹ نے بدھ کے روز طیبہ اور اس کے حقیقی والدین کو بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ بچی کا جلد طبی معائنہ کروایا جائے تاکہ ثبوت ضائع نہ ہوں۔

    سپریم کورٹ کے بینچ نے مذکورہ دعوے دار والدین کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم، اور جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

    بعد ازاں بچی کے دعویدار والدین کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے۔ والدین کے شناختی کارڈ اور تصاویر بھی لی گئیں ہیں جن کی نادرا سے شناخت کروائی جائے گی۔

  • طیبہ تشدد کیس، سماعت کل سپریم کورٹ میں ہو گی

    طیبہ تشدد کیس، سماعت کل سپریم کورٹ میں ہو گی

    اسلام آباد : کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر سیشن جج کے اہل خانہ کے مبینہ تشدد کیس کی سماعت سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ کل کھلی عدالت میں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے چیف جسٹس نثار ثاقب نے عہدہ سنبھالتے ہی سب سے پہلا سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس کی سنوائی کے لیے دورکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے جو کیس کی سماعت کھلی عدالت میں کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق اس کیس میں سول سوسائیٹی کی طرف سے معروف وکیل رہنما عاصمہ جہانگیر نےدرخواست میں ایڈیشل سیشن جج اوران کی اہلیہ کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اب تک ہونے والی تحقیقات میں اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئےحقائق مسخ کئے جارہے ہیں۔

    وکیل عاصمہ جہانگیر کا مذید کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو رہے ہیں، معزز عدالت انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے  معصوم ملازمہ کو ظالمانہ تشد کا نشانہ بنانے والے ایڈیشنل سیشن جج کے اہل خانہ کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔

    واضح رہے عدالت نےانتظامیہ کو کم سن ملازمہ طیبہ اور اس کے والدین کو کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا ہے تا کہ حقائق کا علم ہو سکے، اس کے علاوہ بچی کےطبی معائنے کےلیے پمز کے چار رکنی میڈیکل بورڈ کا اجلاس بھی کل طلب کرلیا ہے۔

    تاہم طیبہ اوراس کے والدین ایڈیشنل سیشن جج کے اہل خانہ کے ساتھ رضامندی کے بعد کسی کو بتائے بغیر اپنے گھر سے چلے گئے ہیں اور تاحال ان کا پتہ نہیں چل پایا ہے۔

    اے آروائی نیوز کم سن ملازمہ اور اس کے والدین کی کھوج میں آبائی علاقے جڑانوالہ جاپہنچا جہاں طیبہ کےداد نے اے آر وائی سے بات کرتے ہوئےبتایا کہ وہ صرف اتنا جانتے ہیں کہ ان کی پوتی اوراس کےماں باپ اسلام آباد میں تھے، اب کہاں ہیں اس کا علم نہیں۔

    یاد رہے کہ طیبہ کومبینہ طورپراس کی مالکن ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ماہین خرم نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، ماہین خرم اس وقت ضمانت پر ہیں۔

  • دو کمسن ملازماؤں پر بہیمانہ تشدد

    دو کمسن ملازماؤں پر بہیمانہ تشدد

    لاہور / اسلام آباد: تعلیم یافتہ طبقے نے درندگی کی مثالیں قائم کردیں۔ لاہور اور اسلام آباد میں کم عمر ملازماؤں پر تشدد کے واقعات سامنے آگئے۔

    لاہور کے علاقے گلدشت ٹاؤن میں 14 سالہ ملازمہ حرا کو جناح اسپتال کی ڈاکٹر تانیہ اور ان کے شوہر نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ حرانے الزام لگایا کہ ڈاکٹر تانیہ نے مبینہ طور پر تیل چھڑک کر اسے آگ لگانے کی کوشش کی اور اسے زہر کے ٹیکے کی دھمکیاں بھی دیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹر تانیہ کا مؤقف ہے کہ واقعہ حادثی ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے بچی کا علاج سرکاری خرچے پر کروانے کا اعلان کیا ہے۔

    متاثرہ بچی کی والدہ نے با اثر مالکان کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے انصاف کی اپیل کی۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں سیشن جج کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ متاثرہ بچی طیبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ گزشتہ 2 سال سے اپنے مالکان کے تشدد کا نشانہ بن رہی ہے۔

    واقعہ کے بعد چیف جسٹس انور خان کاسی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو انکوائری کی ہدایت کردی۔ ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی اہلیہ نے اپنا بیان رجسٹرار کے سامنے قلمبند کروا دیا۔ واقعہ کی انکوئری مکمل ہونے تک ایڈیشنل سیشن جج اپنی جوڈیشل پاور استعمال نہیں کر سکیں گے۔