Tag: تشدد

  • ہجوم کے ہاتھوں تشدد کو سختی سے کچلیں گے: وزیر اعظم

    ہجوم کے ہاتھوں تشدد کو سختی سے کچلیں گے: وزیر اعظم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص پر بہیمانہ تشدد اور قتل کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کسی فرد یا گروہ کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش قطعاً گوارا نہیں کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہجوم کے ہاتھوں تشدد کو نہایت سختی سے کچلیں گے۔

    وزیر اعظم نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب سے واقعے کے ذمہ داروں اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

    خانیوال میں کیا ہوا ہے؟

    پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں مشتعل ہجوم نے ایک شخص کو مبینہ توہین مذہب کے بعد بہیمانہ تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے، اطلاعات کے مطابق واقعہ خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں پیش آیا ہے۔

    واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گزشتہ روز سے وائرل ہیں، ویڈیوز میں ہجوم کے ایک شخص کو اینٹوں اور پتھروں کا نشانہ بنانے اور لاش کو درخت سے لٹکانے کے مناظر ہیں۔

    خانیوال کی پولیس اور ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے دفتر نے واقعے کی تصدیق کی ہے، واقعے میں مقامی تھانے کے ایس ایچ او سید اقبال شاہ کے شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

    عینی شاہدین کے مطابق واقعے کے وقت پولیس حالات کوسنبھالنے وہاں پہنچی تو مشتعل ہجوم نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا۔

    وقوعہ پر موجود افراد کا کہنا ہے کہ ہجوم کی بربریت کا نشانہ بننے والا شخص مقامی معلوم نہیں ہوتا، اسے اس سے پہلے علاقے میں نہیں دیکھا گیا البتہ وقوعے والے روز صبح سے کئی افراد نے اسے بھیک مانگتے دیکھا۔

    واقعے کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں اور پولیس کی بھاری نفری بھی وہاں موجود ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس

    وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے واقعے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

  • قیدیوں پر بہیمانہ تشدد میں ملوث پولیس افسر کو عمر قید کی سزا

    قیدیوں پر بہیمانہ تشدد میں ملوث پولیس افسر کو عمر قید کی سزا

    برلن: جرمنی میں شام کے ایک سابق پولیس افسر کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی جو قیدیوں پر بہیمانہ اور جان لیوا تشدد میں ملوث رہا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی کی عدالت نے شامی خفیہ پولیس کے سابق افسر کو ایک دہائی قبل دمشق کے قریب ایک جیل میں قیدیوں پر تشدد کی نگرانی کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

    ان شامی افراد کو اس تاریخی مقدمے پر فیصلے کا انتظار تھا جو خود صدر بشر الاسد کی حکومت کے دوران اس تشدد کا نشانہ بنے یا جنہوں نے اس کے ہاتھوں اپنے پیاروں کو کھویا ہے۔

    جرمنی کے کوبلینٹز شہر میں ریاستی عدالت نے کہا ہے کہ مجرم انور رسلان شام کے شہر دوما کی ایک جیل میں سینیئر افسر تھے، جہاں اپوزیشن کے مبینہ مظاہرین کو قید کیا گیا تھا۔

    جرمن میڈیا کے مطابق عدالت میں انور رسلان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    انور رسلان کے وکلا نے عدالت سے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے کبھی ذاتی طور پر کسی پر تشدد نہیں کیا اور وہ 2012 میں ملک سے فرار ہوئے تھے، اسی لیے انہیں بری کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    جرمن استغاثہ کا الزام ہے کہ انور رسلان نے اپریل 2011 سے ستمبر 2012 تک 4 ہزار سے زائد قیدیوں پر منظم اور وحشیانہ تشدد کی نگرانی کی تھی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    گزشتہ سال کوبلینٹز کی عدالت نے جونیئر افسر ایاد الغریب کو انسانیت کے خلاف جرائم کرنے پر ساڑھے 4 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ دونوں افراد نے جرمنی میں پناہ لی ہوئی تھی اور انہیں 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    متاثرین اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ ان ان گنت لوگوں کے لیے انصاف کی جانب پہلا قدم ہوگا، جو شام میں یا انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں ایسے افسران کے خلاف مجرمانہ مقدمے دائر نہیں کر پائے۔

  • امریکا: سوتیلے باپ نے 13 سالہ بچے کو کتے کے پنجرے میں بند کردیا

    امریکا: سوتیلے باپ نے 13 سالہ بچے کو کتے کے پنجرے میں بند کردیا

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک شخص نے اپنی دوسری بیوی کے بیٹے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر مار ڈالا، بعد ازاں اس شخص نے جیل میں خودکشی کرلی، مذکورہ شخص کے بیٹے کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے جو جرم میں برابر کا شریک رہا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جورڈن نونیز کو تشدد کرنے اور شواہد مٹانے کے الزام میں جیل میں رکھا گیا ہے اور جلد اسے 25 سال قید کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

    جورڈن کے باپ تھامس فرگوسن نے ٹریسی نامی خاتون سے شادی کی تھی جن کے پہلے سے 3 بچے تھے۔ 13 سالہ جرمی مسلسل سوتیلے باپ کی بدسلوکی اور تشدد کا نشانہ بنتا رہتا۔

    فرگوسن طویل عرصے سے بچے کو تشدد کا نشانہ بنا رہا تھا اور اس عمل میں اس کا بیٹا جورڈن بھی شریک رہتا، پولیس کے مطابق فرگوسن بچے پر بیلٹ سے تشدد کرتا اور ہتھوڑے سے اس کے ہاتھوں پر مارتا۔

    3 سال قبل جس دن جرمی کی موت ہوئی اس دن بھی فرگوسن نے اس پر بہیمانہ تشدد کیا اور بعد ازاں کتے کو رکھے جانے والے پنجرے میں بند کردیا۔ باپ کے کہنے پر جورڈن پنجرے کو ٹھوکریں مارتا رہا اور پنجرہ لڑھکتا رہا، اسی دوران جرمی کی موت واقع ہوگئی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق تشدد کی وجہ سے بچے کے جبڑے کی ہڈی دو جگہ سے ٹوٹ گئی تھی اور ایک جگہ وہ مسوڑھے میں گھس گئی تھی۔

    پولیس کی گرفتاری کے بعد فرگوسن نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، بچے کی ماں اور فرگوسن کا بیٹا جورڈن بھی پولیس کی حراست میں ہے جس پر کیس چلایا جارہا ہے۔ کیس کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔

  • ماں کا ڈیڑھ سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو بھی بناتی رہی

    ماں کا ڈیڑھ سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو بھی بناتی رہی

    بھارت میں ایک ماں کی اپنے ڈیڑھ سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا پر طوفان آگیا، سوشل میڈیا صارفین نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔

    مذکورہ واقعہ بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں پیش آیا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ماں ڈیڑھ سالہ بچے کو اس قدر تشدد کا نشانہ بناتی ہے کہ بچے کے ناک اور منہ سے خون بہنے لگتا ہے۔

    اس دوران ماں موبائل فون سے اپنی ویڈیو بھی بنا رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 22 سالہ ماں کی شادی دوسرے گاؤں میں ہوئی تھی اور ان کے 2 بچے تھے تاہم دونوں میاں بیوی کے درمیان اکثر جھگڑا رہتا تھا جس کے بعد شوہر انہیں اہلیہ کے والدین کے گھر چھوڑ آتا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ماں اکثر و بیشتر چھوٹے بچے کو تشدد کا نشانہ بناتی رہتی ہے اور اس دوران اس عمل کو موبائل فون میں ریکارڈ بھی کرتی رہتی ہے۔

    ایسی ہی ایک ویڈیو رشتے داروں کی جانب سے دیکھے جانے پر بچے کے والد کو مطلع کیا گیا جو بعد ازاں وہاں آکر بچوں کو اپنے ساتھ لے گیا۔

    22 سالہ خاتون کے والدین نے ان واقعات سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

  • معروف گلوکارہ کی جانب سے ملازم پر تشدد، پولیس کی کارروائی

    معروف گلوکارہ کی جانب سے ملازم پر تشدد، پولیس کی کارروائی

    معروف امریکی پاپ گلوکارہ برٹنی اسپیئرز کے خلاف امریکی ریاست کیلی فورنیا کی پولیس نے ملازم پر تشدد کرنے کی تفتیش شروع کردی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق گلوکارہ کے خلاف لاس اینجلس کی شیرف کاؤنٹی کی پولیس نے ملازم کی جانب سے شکایت درج کروانے پر تفتیش شروع کی ہے۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ برٹنی اسپیئرز کے ایک ملازم نے شکایت درج کروائی کہ گلوکارہ نے ان پر تشدد کیا۔ واقعے کی اب تک ہونے والی تفتیش میں کسی کے شدید زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی، البتہ معاملے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ تفتیش مکمل کرنے کے بعد رپورٹ پراسیکیوٹرز کے حوالے کی جائے گی، جو گلوکارہ کے خلاف کسی بھی قانونی کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔

    دوسری جانب برٹنی اسپیئرز کے وکیل نے مذکورہ معاملے پر بتایا کہ کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، مسئلے کو بلا وجہ اچھالا جا رہا ہے اور اس کی تفتیش فوری طور پر بند ہو جانی چاہیئے۔

    فی الوقت لاس اینجلس کی عدالت میں برٹنی اسپیئرز کا سرپرستی کا کیس بھی زیر سماعت ہے۔

    برٹنی اسپیئرز کی جانب سے عدالت میں والد کی سرپرستی ختم کروانے کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے جو گزشتہ 13 سال سے قانونی طور پر ان کے سرپرست ہیں۔

    مذکورہ عدالت میں گلوکارہ کے والد جیمز اسپیئرز نے بھی گزشتہ ہفتے ایک درخواست جمع کروائی تھی، جس میں انہوں نے بیٹی کی خوشی کی خاطر سرپرستی سے دستبرداری کی رضا مندی ظاہر کی تھی۔

  • باپ اور سوتیلی ماں نے بچی کو بھوکا پیاسا رکھا اور۔۔ دلخراش داستان

    باپ اور سوتیلی ماں نے بچی کو بھوکا پیاسا رکھا اور۔۔ دلخراش داستان

    امریکا میں باپ اور سوتیلی ماں کے بہیمانہ تشدد اور غیر انسانی سلوک سے 8 سالہ بچی موت کے گھاٹ اتر گئی، پولیس نے والدین کو گرفتار کرلیا۔

    امریکی ریاست منیسوٹا میں پیش آنے والے اس دلخراش واقعے کے ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 8 سالہ بچی آٹم ہالو کے مسلز نقص نمو کے باعث سکڑ چکے تھے، اس کے سر کے بال جھڑ رہے تھے، سر پر زخموں کے نشانات تھے جبکہ دماغ اور پیٹ میں اندرونی طور پر خون بہہ رہا تھا۔

    بچی کے والد بریٹ جیسن ہالو اور سوتیلی ماں سارہ کیلی کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

    بچی کی موت اگست 2020 میں ہوئی تھی جب پولیس کو ایک کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ بچی بے حس و حرکت باتھ ٹب میں ہے۔

    پولیس وہاں پہنچی تو باتھ روم میں خون کے دھبے تھے جبکہ بچی بستر میں تھی اور اس کی سوتیلی ماں اسے مصنوعی تنفس دینے کی کوشش کر رہی تھی۔

    پولیس کے مطابق بچی کی انگلیاں نیلی پڑ چکی تھیں جبکہ اس کا جسم بھی اکڑ چکا تھا جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ اس کی موت کو کچھ وقت گزر چکا ہے۔

    سوتیلی ماں سارہ نے پولیس کو بتایا کہ بچی ٹب میں نہا رہی تھی لیکن جب وہ کافی دیر تک باہر نہیں آئی تو وہ باتھ روم میں گئی جہاں اس نے بچی کو باتھ ٹب میں بے حس و حرکت پانی میں ڈوبا ہوا پایا۔ باپ نے بچی کو بستر پر لٹایا جبکہ ماں نے پولیس کو کال کی۔

    ملزمان کو عدالت میں پیش کیے جانے سے قبل جوڑے کے 2 دیگر بچوں نے اپنے بیانات پولیس کو ریکارڈ کروائے جن میں 6 سال کا بچہ اور 10 سال کی بچی شامل ہیں، بچوں نے اپنے والدین کی سفاکی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    بچوں کے مطابق ان کے والدین آٹم کو بیلٹ سے باندھ کر سیلپنگ بیگ میں ڈال دیتے تھے اور اکثر اسے تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔

    دوران تفتیش سوتیلی ماں نے اپنے تمام مظالم کا اعتراف کیا اور بتایا کہ اس نے ایک بار بچی کو 3 دن تک باتھ روم میں بند کیے رکھا، وہ اکثر و بیشتر اسے کھانے اور پانی سے بھی محروم رکھتی تھی۔

    دوسری جانب بچی کی سگی ماں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کا بہانہ بنا کر اسے جنوری سے بیٹی سے ملنے نہیں دیا گیا۔ آخری بار جب وہ آٹم سے ملی تو وہ بالکل صحت مند اور ٹھیک ٹھاک تھی۔

    پولیس کے مطابق انہیں گزشتہ برس کے دوران اس گھر کے حوالے سے کم از کم 30 کالز موصول ہوئیں جو ان کے پڑوسیوں نے کیں اور شکایت کی کہ مذکورہ خاندان کے گھر سے رونے اور چیخنے چلانے کی آوازیں آرہی ہیں۔

    ایک کال میں پڑوسی نے بتایا کہ وہ واضح طور پر کسی بچی کے رونے کی آواز سن رہا ہے اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی بالغ شخص بچی پر تشدد کر رہا ہے۔

    بچی کی سگی ماں نے بھی پولیس کو کم از کم 5 بار کال کی، ایک بار اس نے اس وقت کال کی جب اس نے بچی کے جسم پر نیل اور نشانات دیکھے۔ علاوہ ازیں وہ کافی عرصے سے بچی سے رابطہ نہیں کر پارہی تھی جس کے باعث اس نے پولیس سے مدد لی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو 40 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

  • معروف پاکستانی گلوکار کا اسرائیلی ٹوئٹ پر منہ توڑ جواب

    معروف پاکستانی گلوکار کا اسرائیلی ٹوئٹ پر منہ توڑ جواب

    کراچی: ایک اسرائیلی ٹوئٹ کا کرارا جواب دیتے ہوئے پاکستانی گلوکار عاصم اظہر نے اسرائیل کو آئینہ دکھا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی گلوکار عاصم اظہر نے اسرائیل کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ کا دعویٰ غلط ہے۔

    اپنے ردِ عمل میں گلوکار نے لکھا کہ آپ کا ملک تو 1948 میں قائم ہوا تھا، معذرت کے ساتھ میرا مطلب ہے کہ دنیا پر مسلط کیا گیا تھا۔ عاصم اظہر نے اس کے بعد اردو میں لکھا کہ ’ہم سے بھی ایک سال چھوٹے ہو۔‘

    گلوکار عاصم اظہر نے طنز کرتے ہوئے پنجابی میں لکھا کہ آئے بڑے تین ہزار سالوں والے۔ انھوں ٹوئٹ میں اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ’اپنی دہشت گردی روکیں۔‘

    واضح رہے کہ اسرائیل کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ ہم یہاں 3000 سال سے ہیں اور ہم نے یہیں رہنا ہے، ٹوئٹ میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ دہشت گرد خطے کو تشدد کی طرف دکھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اندھیرا پھیلنے نہیں دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ فلسطین میں اسرائیل کی وحشیانہ بم باری 10 روز سے جاری ہے، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں آج صبح اسرائیلی فورسز نے رہائشی عمارت پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں 3 فلسطینی شہید ہو گئے، غزہ میں بم باری سے 3 مساجد بھی شہید ہو گئیں اور 40 مکانات تباہ ہوئے۔

    وزارت صحت کے مطابق فلسطین میں اسرائیلی جارحیت سے شہید افراد کی تعداد 219 ہو گئی ہے، جن میں 63 بچے اور 35 خواتین بھی شامل ہیں۔

  • بھارت: قرض کی قسط نہ دینے پر بینک ملازمین کا بوڑھی خاتون پر شدید تشدد

    بھارت: قرض کی قسط نہ دینے پر بینک ملازمین کا بوڑھی خاتون پر شدید تشدد

    نئی دہلی: بھارت میں 25 ہزار روپے کا معمولی قرض ادا نہ کرسکنے پر بینک کے ملازمین نے قرض لینے والے اور اس کی ماں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے بزرگ خاتون موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ بھارتی ریاست بہار میں پیش آیا، پولیس کے مطابق رام نگر گاؤں کے رہائشی شخص نے مائیکرو فنانس بینک سے 25 ہزار روپے قرض لیا تھا جس کی قسط وہ بروقت ادا نہیں کرسکا۔

    قسط وصول کرنے آئے کمپنی کے ملازم مشتعل ہوگئے اور مزید افراد کو بلا کر مذکورہ شخص اور اس کی ماں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

    تشدد سے بزرگ خاتون موقع پہ ہی دم توڑ گئی جس کے بعد گاؤں والوں نے کمپنی کے ملازمین کو یرغمال بنا لیا۔

    پولیس کے مطابق ملازمین کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فورس موقع پر پہنچی اور ملازمین کو گاؤں والوں سے آزاد کروایا۔

    بعد ازاں بزرگ خاتون کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے مرکزی اسپتال بھیج دی گئی۔ پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے موقع پر موجود تمام ملازمین کو گرفتار کرلیا۔

  • ٹک ٹاک ویڈیو بنانے پر تنازع، فائرنگ اور تشدد سے متعدد افراد زخمی

    ٹک ٹاک ویڈیو بنانے پر تنازع، فائرنگ اور تشدد سے متعدد افراد زخمی

    فیصل آباد: پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے پر تنازع میں فائرنگ اور تشدد سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں ٹک ٹاک بنانے کی شکایت پر ہونے والی فائرنگ اور تشدد سے ایک ہی خاندان کے 4 افراد زخمی ہو گئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملک پور کا رہائشی زین اپنے دوست سلیمان کے ساتھ ٹک ٹاک بناتا تھا، جس پر سلیمان کی والدہ فوزیہ شکایت لے کر زین کے گھر گئیں اور الزام لگایا کہ زین میرے بیٹے کو خراب کر رہا ہے۔

    زین کی والدہ نے بیٹے کی شکایت کرنے والی خاتون سے جھگڑا شروع کر دیا اور اس کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا۔

    پولیس کے مطابق تشدد کے بعد جب سلیمان کی والدہ فوزیہ اپنے گھر پہنچیں تو مزید خواتین نے ان کے گھر پر دھاوا بول دیا، خرم اور نعمان نامی افراد کی فائرنگ سے کم سن بچی سمیت 4 افراد زخمی ہو گئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سلیمان کے گھر پر حملہ زین، اس کی والدہ، خرم، نعمان، لطیف اور 5 خواتین نے کیا تھا، جب کہ خرم اور نعمان کی فائرنگ سے سونیا، شہناز، 10 سالہ طیبہ، اور غلام شبیر زخمی ہو گئے۔

    پولیس کے مطابق واقعے پر تھانہ منصور آباد پولیس نے 3 دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

    مدعی رفیق نے الزام لگایا ہے کہ ملزمان نے مقدمہ درج ہونے کے بعد ان کے گھر پر دوبارہ فائرنگ کی ہے، ملزمان مسلح ہو کر علاقے میں دندناتے پھر رہے ہیں، اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔

  • سعودی عرب: شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی سوشل میڈیا پر مدد کی اپیل

    سعودی عرب: شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی سوشل میڈیا پر مدد کی اپیل

    ریاض: سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک خاتون نے سوشل میڈیا پر اپنے سابق شوہر کی تشدد کی ویڈیو شیئر کردی جس کے بعد متعلقہ حکام نے نوٹس لے لیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جدہ میں ایک خاتون نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں ان کا سابق شوہر انہیں تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون لفٹ سے باہر نکلیں تو انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    اپنی پوسٹ میں خاتون نے درخواست کی کہ حکام اس کا نوٹس لے کر کارروائی کریں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے بچوں کو بھی سابق شوہر سے خطرہ ہے۔

    ان کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سینٹر فار ڈومیسٹک وائلنس کے ترجمان نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کی ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی ویڈیو پر ایکشن لے لیا گیا ہے۔

    جدہ میں فیملی پروٹیکشن یونٹ کو متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر واقعے کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا گیا ہے۔