Tag: تشدد

  • ماں اور سوتیلے باپ کا 1 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد

    ماں اور سوتیلے باپ کا 1 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد

    امریکا میں ماں اور سوتیلے باپ نے 1 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد کر کے اسے موت کے منہ میں پہنچا دیا، پولیس نے دونوں کو گرفتار کرلیا۔

    افسوسناک واقعہ امریکی ریاست الباما میں پیش آیا جہاں ماں اور سوتیلے باپ نے 1 سالہ بچے پر شدید تشدد کیا اور اسے بھوکا رکھا، بچے کو تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرلیا گیا ہے۔

    بچے کی ماں، 27 سالہ ماریہ اور اس کے شوہر 28 سالہ جوز کو گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 27 سالہ ماں بچے کو اس وقت اسپتال لے کر آئی جب وہ مرنے کے قریب تھا اور سانس بھی نہیں لے پارہا تھا، وہ گھر کے قریب 2 اسپتال موجود ہونے کے باوجود اسے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ایک اور اسپتال لے کر آئی۔

    ڈاکٹرز کے مطابق بچہ غذائی قلت کا شکار تھا، اس کے جسم میں کئی فریکچرز تھے جبکہ اس کے دماغ میں اندورنی طور پر خون بہہ رہا تھا۔ ان کے مطابق اگر بچے کو مزید کچھ دیر تک اسپتال نہ پہنچایا جاتا تو اس کی موت واقع ہوجاتی۔

    مقامی پولیس چیف کے مطابق ان کے 26 سالہ کیریئر میں یہ کسی کم عمر پر تشدد کا بدترین واقعہ ہے۔

    پولیس رپورٹس کے مطابق ماریہ اس سے قبل بھی گھریلو تشدد کے واقعات میں ملوث رہ چکی ہے، اس کا شوہر جوز غیر قانونی تارک وطن تھا۔

    جوڑے کے گھر میں مزید 2 بچے ہیں جن کی عمریں 4 سال اور 1 ماہ ہے۔ پولیس نے دونوں بچوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

  • کراچی میں جرائم، قاتلانہ حملوں اور تشدد کے واقعات بڑھنے لگے

    کراچی میں جرائم، قاتلانہ حملوں اور تشدد کے واقعات بڑھنے لگے

    کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز، فائرنگ، قاتلانہ حملے اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سپر اسٹور میں ملزمان نے لوٹ مار کی واردات کی، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، 5 ملزمان اسٹور سے 5 لاکھ سے زائد نقدی اور موبائل فون چھین کر فرار ہوتے دیکھے گئے۔ واردات کا مقدمہ تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن میں درج کیا گیا ہے۔

    کراچی کے ایک اور علاقے بفرزون 15 اے ون میں بھی شہری اسٹریٹ کرائم کا شکار ہو گیا، 2 موٹر سائیکل سوار ملزمان شہری سے نقدی اور موبائل فون لوٹ کر بھاگ گئے۔ اس واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی اے آر وائی نیوز نے چلا دی ہے، فوٹیج میں ملزمان کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

    کراچی، اسٹریٹ کرمنل قرار دے کر 2 بھائیوں‌ پرشہریوں‌ کا تشدد

    عزیز آباد منگوریہ گوٹھ کے قریب فائرنگ کا ایک واقعہ بھی رونما ہوا ہے، جس میں 2 افراد زخمی ہو گئے ہیں، ریسکیو کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والے زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، جن کی شنا خت خالد اور محمد ایاز کے ناموں سے ہوئی ہے۔

    گزشتہ روز بھی کراچی کے علاقے سرجانی تیسر ٹاؤن میں فائرنگ کا نشانہ بننے کے بعد ایک شخص جاں بحق ہو گیا تھا، ریسکیو کا کہنا تھا کہ جاں بحق شخص کی شناخت اظہار الحسن کے نام سے ہوئی ہے۔ دوسری طرف لانڈھی پولیس اسکول میں ڈکیتی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم نے 2 ماہ قبل لانڈھی نمبر 6 میں واقع اسکول میں واردات کی تھی، ملزم کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا، ملزم اسکول میں مذہبی جماعت کے نام پر چندہ بھی لیا کرتا تھا۔

    گزشتہ روز کراچی کے علاقے نيو کراچی میں شہريوں نے 2 بھائيوں کو ڈکيتوں کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنا دیا تھا، جس پر زخمی شہريار اور تيمور کو عباسی شہيد اسپتال منتقل کيا گيا، زخمی شہريار نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو بتايا بھی کہ ميں ڈاکو نہيں ہوں، نیو کراچی میں رہتے ہیں، اور گارمنٹس کا کام کرتے ہیں، لیکن انھوں نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

  • مشتعل وکلاء کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، یاسمین راشد

    مشتعل وکلاء کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، یاسمین راشد

    لاہور: وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ مشتعل وکلاء نے پی آئی سی میں زبردستی گھس کر ڈاکٹرز پرتشدد کیا، مشتعل وکلاء کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈاکٹرز کے ساتھ کھڑے ہونے کاحکم دیا ہے، مشتعل وکلاء کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ مشتعل وکلاء نے پی آئی سی میں زبردستی گھس کر ڈاکٹرز پرتشدد کیا، وکلاء نے گاڑیاں توڑیں اورعلاج معالجے کو زبردستی روک دیا۔

    صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ کسی کو اسپتال میں علاج روکنے یا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں ہے، تشدد کا نشانہ بننے والے ڈاکٹر ز کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    واضح رہے کہ وکلاء کی جانب سے آج پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی اور ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان رپورٹ لینے کے لیے موقع پر پہنچے تو مشتعل وکلاء نے انہیں تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، آج انصاف پسند وکلاء بہت رنجیدہ اور دکھی ہوں گے۔

  • وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں قانون دانوں نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، وکلا نے مبینہ طور پر ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اپنے خلاف ایک ویڈیو وائرل کیے جانے پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا جس سے مریضوں اور تیمار داروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

    وکلا نے ایمرجنسی میں توڑ پھوڑ کی، عمارت کے شیشے توڑ دیے جبکہ وکلا آپریشن تھیٹر میں بھی گھس گئے۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر آصف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے اندر داخل ہو کر نعرے لگائے جو ڈاکٹر نظر آئے اسے مارا جائے، وکلا کے ڈر سے ڈاکٹرز مجبوراً اسپتال سے جان بچا کر بھاگے۔

    انہوں نے کہا کہ وکلا ڈیڑھ گھنٹے تک پی آئی سی میں موجود رہے کوئی پرسان حال نہیں، اس دوران آپریشن تھیٹر میں اندر سے تالے لگا کر 2 آپریشن جاری رہے۔ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر اسپتال میں تشدد کیا گیا۔

    ڈاکٹر آصف نے کہا کہ صورتحال بے قابو ہے، پولیس نے وکلا کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ حکومتی رٹ نظر نہیں آرہی، وکلا نے اسپتال خالی کروا کر نعرے لگائے۔ حکومت ڈاکٹرز کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

    دوسری جانب سیکریٹری لاہور بار فیاض رانجھا کا کہنا تھا کہ وکلا کا معاملہ انتظامیہ سے ہے مریضوں کو تنگ نہیں کیا۔ وکلا نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے تو کارروائی ہوگی۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا ثبوت ملا تو وکلا کا لائسنس کینسل کریں گے۔

    اس دوران صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد پی آئی سی پہنچیں تو انہیں اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ نصف گھنٹے انتظار کے بعد وہ بالآخر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئیں۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس

    ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وکلا کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرلی۔

    وزیر اعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہنگامہ آرائی کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ دل کے اسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مریضوں کےعلاج میں رکاوٹ ڈالنا غیر انسانی اور مجرمانہ اقدام ہے، پنجاب حکومت ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے گی۔

    پولیس اور وکلا آمنے سامنے

    ہنگامہ آرائی کے کئی گھنٹوں بعد پولیس کو ہوش آیا تو پولیس کی جانب سے وکلا پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی تاہم اس دوران پی آئی سی میں وکلا کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی اطلاعات بھی آئیں۔

    وکلا کی ہوائی فائرنگ کے بعد پولیس پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی، وکلا نے پولیس موبائل بھی توڑ دی۔

    ایڈیشنل آئی جی انعام غنی کا کہنا ہے کہ چند روز سے وکلا اور ڈاکٹرز کے درمیان مسئلہ چل رہا تھا۔ گزشتہ رات بھی مسئلے کو حل کر لیا گیا تھا۔ وکلا نے اسپتال کا گیٹ توڑا تو قانونی ایکشن لیا گیا۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عرفان کا کہنا ہے کہ وکلا کی ہنگامہ آرائی کے دوران پی آئی سی میں 6 مریض دم توڑ گئے۔

    فیاض الحسن چوہان پر وکلا کا تشدد

    اس دوران صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان وہاں پہنچے تو وکلا نے انہیں گھیر لیا اور ان پر شدید تشدد کیا۔ وزیر اطلاعات پولیس کو مدد کے لیے بلاتے رہے۔

  • بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد

    بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد

    کراچی: شہر قائد کی پولیس ساری کارکردگی نہتے شہریوں پر اتارنے لگی ہے، بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پی آئی بی تھانے کی اسپیشل پارٹی کے انچارج عظیم نے شہری پر بد ترین تشدد کیا، آنکھوں پر پٹی بندھا شہری اللہ کے واسطے دیتا رہا لیکن پولیس اہل کاروں نے مار مار کر شہری کو برہنہ کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق انچارج عظیم کے دیگر ساتھی اہل کاروں نے بھی شہری کو بند کمرے میں تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس اہل کار شہری کو لوہے کی راڈ سے بھی مارتے رہے، جب کہ اہل کاروں نے شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی، 2 سال میں 15 شہری پولیس گردی کا شکار

    خیال رہے کہ پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں شہریوں پر تشدد کے واقعات آئے دن میڈیا میں رپورٹ ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بے گناہ شہریوں کے قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ دو سال میں کراچی میں 15 شہری پولیس گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

    تازہ ترین:  سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے

    22 نومبر کو کینٹ اسٹیشن میں ایک گاڑی پر پولیس اہل کاروں کی فائرنگ سے شہری نبیل جاں بحق ہو گیا تھا، جب کہ ایک شہری زخمی ہو گیا تھا، پولیس اہل کاروں نے کار کا تعاقب کیا تھا، جب کار رکی تو اہل کاروں نے اتر کر کار سوار کو گولیاں ماریں اور فرار ہو گئے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال 6 اپریل کو قائد آباد میں بھی پولیس اہل کاروں کی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس سے 12 سالہ سجاد جاں بحق اور 10 سالہ عمر زخمی ہوا۔ 16 اپریل کو سچل میں پولیس فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ احسن جاں بحق ہوا، 22 فروری کو نارتھ کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں میڈیکل کی طالبہ نمرہ جاں بحق ہوئی۔

  • اوکاڑہ: 70 سالہ خاتون پر بہیمانہ تشدد، ملزمان ویڈیو بھی بناتے رہے

    اوکاڑہ: 70 سالہ خاتون پر بہیمانہ تشدد، ملزمان ویڈیو بھی بناتے رہے

    اوکاڑہ: صوبہ پنجاب کے شہر ضلع اوکاڑہ کے ایک نواحی گاؤں میں 70 سال کی خاتون، ان کی بیٹی اور پوتے پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ میں شقی القلب ملزمان کو معمر خاتون پر بھی بہیمانہ تشدد سے کوئی چیز نہ روک سکی، بد بخت ملزمان تشدد کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق اوکاڑہ کے نواحی گاؤں 12 ون آر میں ظلم و بر بریت کی انتہا دیکھی گئی، 70 سالہ بوڑھی عورت پر با اثر شخص اکرم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر انسانیت سوز تشدد کیا۔

    رپورٹ کے مطابق معمرعورت کو سابقہ قتل کے مقدمے میں صلح نہ کرنے پر بیٹی اور پوتے سمیت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اوکاڑہ: بچوں کو لٹکا کر بد ترین تشدد، چچا گرفتار

    آمنہ بی بی زمین پر بری حالت میں بیٹھی، ملزمان کو تشدد نہ کرنے کے لیے منتیں کرتی رہی، ملزمان انھیں بے دردی سے پیٹتے رہے، اور تشدد کی ویڈیو بھی بناتے رہے، بوڑھی عورت پر تشدد کی ویڈیو اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔ فوٹیج میں بوڑھی عورت پر ہونے والا تشدد واضح دیکھا جا سکتا ہے۔

    واقعے کے خلاف ڈی پی او اوکاڑہ کو درخواست دی گئی ہے تاہم مقدمے کا نہ تو تاحال اندراج کیا گیا نہ ہی ملزمان کو گرفتار کیا جا سکا ہے۔

    دوسری طرف حویلی لکھا میں بھی ایک اور حوّا کی بیٹی سسرالیوں کے ظلم کا شکار ہو گئی ہے، محلہ عید گاہ میں سسرال والوں نے عالیہ بی بی کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ اس کا منہ کالا کیا گیا اورجی نہ بھرا تو سسر غلام نبی نے سر کے بال بھی کاٹ ڈالے اور کمرے میں بند کر دیا۔

  • خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: مقبوضہ کشمیر میں خواتین بدترین جنسی تشدد کا شکار

    خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: مقبوضہ کشمیر میں خواتین بدترین جنسی تشدد کا شکار

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں اس وقت خواتین بھارتی فوجیوں کی جانب سے بدترین جنسی تشدد کا شکار ہیں۔ خود بھارت بھی خواتین کے لیے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف صنف کی بنیاد پر اس سے روا رکھا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنا، ان پر جسمانی تشدد کرنا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا، ایسا رویہ اختیار کرنا جو صنفی تفریق کو ظاہر کرے، غیرت کے نام پر قتل، کم عمری کی یا جبری شادی، وراثت سے محرومی، تیزاب گردی اور تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا نہ صرف خواتین بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    رواں برس خواتین پر تشدد کے حوالے سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں گھر کو ہی خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 50 ہزار خواتین اپنوں ہی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے کے بعد قتل ہوئیں۔

    ان خواتین کے خلاف پرتشدد اور جان لیوا کارروائیوں میں ان کے خاوند، بھائی، والدین، پارٹنرز یا اہل خانہ ملوث تھے۔

    پاکستان میں گھریلو تشدد

    پاکستان میں بھی گھریلو تشدد خواتین کی فلاح و بہبود کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

    خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم عورت فاونڈیشن کے مطابق سنہ 2013 میں ملک بھر سے خواتین کے خلاف تشدد کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 7 ہزار 8 سو 52 ہے۔

    پاکستان کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق سنہ 2014 میں 39 فیصد شادی شدہ خواتین جن کی عمریں 15 سے 39 برس کے درمیان تھی، گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں۔

    کمیشن کی ایک اور رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں 1 ہزار سے زائد خواتین کے قتل ریکارڈ پر آئے جو غیرت کے نام پر کیے گئے۔

    دوسری جانب ایدھی سینٹر کے ترجمان کے مطابق صرف سنہ 2015 میں گزشتہ 5 برسوں کے مقابلے میں تشدد کا شکار ہو کر یا اس سے بچ کر پناہ لینے کے لیے آنے والی خواتین میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔

    اوسطاً پاکستان میں ہر سال 5 ہزار خواتین گھریلو تشدد کے باعث جبکہ لاکھوں معذور ہوجاتی ہیں۔ علاوہ ازیں بے شمار خواتین ذہنی دباؤ یا اہلخانہ کی جانب سے مذموم کارروائیوں کے بعد اپنے بہترین کیریئر کے مواقعوں سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں جبکہ سماجی طور پر بھی کٹ کر رہنے پر مجبور کردی جاتی ہیں۔

    تشدد کے دیرپا اثرات

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق خواتین پر تشدد ان میں جسمانی، دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ مستقل تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کئی نفسیاتی عارضوں و پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    تشدد خواتین کی جسمانی صحت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتا ہے اور وہ بلڈ پریشر اور امراض قلب سے لے کر ایڈز جیسے جان لیوا امراض تک کا آسان ہدف بن جاتی ہیں۔

    دوسری جانب ذہنی و جسمانی تشدد خواتین کی شخصیت اور صلاحیتوں کو بھی متاثر کرتا ہے اور انہیں ہمہ وقت خوف، احساس کمتری اور کم اعتمادی کا شکار بنا دیتا ہے جبکہ ان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو بھی ختم کردیتا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ خطرے کی زد میں وہ خواتین ہیں جو تنازعوں اور جنگ زدہ ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی بدترین حالت زار

    گزشتہ 113 دن سے لاک ڈاؤن کا شکار مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے جہاں رابطے کے تمام ذرائع بند ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر میں کشمیری خواتین بھارتی فوجیوں کی جانب سے بدترین جنسی تشدد کا شکار ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ رپورٹ کے مطابق زیادتی کے بیشتر واقعات محاصرے اور تلاشی کے آپریشنز کے دوران پیش آتے ہیں۔

    کشمیر میں بھارتی فوجی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے خواتین کی عصمت دری کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ خواتین سے زیادتی و بے حرمتی کی تمام تر رپورٹس کے باوجود دنیا کشمیر کے معاملے میں آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔

  • اسکول ٹیچر کا طالب علم پر وحشیانہ تشدد، بازو توڑ دیا

    اسکول ٹیچر کا طالب علم پر وحشیانہ تشدد، بازو توڑ دیا

    ایمن آباد: پنجاب کے شہر گجرانوالہ میں سرکاری اسکول ٹیچر نے آٹھویں جماعت کے طالب علم پر وحشیانہ تشدد کرکے بازو توڑ دیا، اہلخانہ نے انتظامیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گجرانوالہ کے علاقے ایمن آباد میں سرکاری اسکول ٹیچر نے آٹھویں جماعت کے طالب علم کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے طالب علم اصغر کا بازو ٹوٹ گیا۔

    متاثرہ طالب علم اصغر کا کہنا ہے کہ وہ ٹیچر جنید سے پوچھ کر بخار کی وجہ سے دوائی لینے گیا لیکن جب وہ واپس آیا تو پریڈ تبدیل ہو چکا تھا اور ٹیچر شفیق سبحانی بچوں کو پڑھا رہے تھے، مجھے دیکھتے ہی وہ آگ بگولہ ہوگئے اور خوب تشدد کا نشانہ بنایا۔

    طالب علم نے بتایا کہ جب وہ کلا س میں داخل ہوا تو ٹیچر شفیق سبحانی نے تھپڑوں، مکوں اور ڈنڈوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا جس سے اس کے بائیں بازو کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

    سرگودھا: ٹیچر کا 8 سالہ طالبہ پر تشدد، سر کے بال کاٹ دیے

    علی اصغر کے مطابق وہ کلاس ٹیچر شفیق سبحانی کو کہتا رہا کہ اس کا بازو ٹوٹ گیا ہے لیکن اس کے باوجود وہ اسے تشدد کا نشانہ بناتے رہے، بچوں کے اہلخانہ نے محکمہ ایجوکیشن سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ اساتذہ کا طالب علموں پر تشدد کوئی نئی بات نہیں اس سے قبل بھی ملک کے مختلف شہروں میں اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں، رواں سال اپریل میں صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں اسکول ٹیچر نے تیسری جماعت کی 8 سالہ طالبہ کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے بال کاٹ دیے تھے۔

  • گھریلو تشدد سے ہلاک خواتین کی یاد میں انوکھا اقدام

    گھریلو تشدد سے ہلاک خواتین کی یاد میں انوکھا اقدام

    انقرہ: ترکی میں گھریلو تشدد کے باعث ہلاک ہونے والی خواتین کی یاد میں سڑک پر ایک منفرد ڈسپلے رکھا گیا جس نے گزرنے والوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔

    ترکی کے شہر استنبول میں ایک سڑک پر جوتوں کی دیوار بنا دی گئی، دیوار پر سجائے گئے جوتوں کے 440 جوڑے، ان 440 خواتین کی یاد میں رکھے گئے جو سنہ 2018 میں اپنے گھر والوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئیں۔

    یہ ڈسپلے ایک ترک فنکار وحیت تونا نے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ڈسپلے کا مقصد یہ ہے کہ سڑک پر سے گزرتے لوگ رک کر اس دیوار کو دیکھیں اور خواتین پر ہونے والے تشدد کے بارے میں سوچیں۔

    ترکی میں تقریباً 38 فیصد خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہیں اور ان میں 15 سے لے کر 59 سال تک کی ہر عمر کی عورت شامل ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 میں 440 خواتین گھریلو تشدد سے ہلاک ہوئیں، اور رواں برس یہ تعداد بڑھ گئی۔ سنہ 2019 کے صرف پہلے 6 ماہ میں گھریلو تشدد سے مرنے والی خواتین کی تعداد 214 رہی۔

    رواں برس کے آغاز میں اس وقت پورے ملک میں ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا جب ایک خاتون کے سابق شوہر نے بیٹی کے سامنے انہیں قتل کردیا تھا، اس وقت ہزاروں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں اور ملک میں گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے مظاہرے کیے۔

    38 سالہ خاتون کے مرنے سے قبل آخری الفاظ تھے، ’میں مرنا نہیں چاہتی‘۔

    ترک فنکار کو امید ہے کہ ان کا یہ عمل ان آگاہی کی کوششوں کا ایک فائدہ مند حصہ ثابت ہوگا جو ملک بھر میں خواتین پر تشدد کے خلاف کی جارہی ہیں۔

  • سبق کیوں یاد نہیں کیا؟ نجی اسکول میں ٹیچر کے تشدد سے 16 سالہ طالب علم جاں بحق

    سبق کیوں یاد نہیں کیا؟ نجی اسکول میں ٹیچر کے تشدد سے 16 سالہ طالب علم جاں بحق

    لاہور: گلشن راوی میں سبق یاد نہ کرنے پر ظالم استاد نے سولہ سالہ طالب علم پر بہیمانہ تشدد کر کے اسے جان سے مار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے گلشن راوی میں نجی اسکول میں ٹیچر کے تشدد سے طالب علم انتقال کر گیا، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 16 سال کا حنین ٹیچر کے تشدد سے بے ہو ش ہوا لیکن اسکول انتظامیہ نے اسے اسپتال نہیں بھیجا۔

    اسکول طالب علم کی ہلاکت کا مقدمہ تھانہ گلشن راوی میں مقتول کے والد کی مدعیت میں قتل کی دفعات کے تحت درج کر دیا گیا ہے۔

    پولیس نے طالب علم کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے مردہ خانے منتقل کر دیا، پوسٹ مارٹم کے بعد اصل حقایق سامنے آئیں گے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حنین 10 ویں جماعت کا طالب علم تھا، ٹیچر واقعے کے بعد فرار ہو گیا تھا تاہم اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بہاولپور گورنمنٹ اسکول کا استاد جلاد بن گیا، تشدد کے خوف سے طالب علم جاں بحق

    مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اسکول پرنسپل اور انتظامیہ حنین کو فیس کی وجہ سے ذہنی ٹارچر کر رہے تھے، جب کہ حنین کے دوستوں نے بتایا سبق یاد نہ ہونے پر ٹیچر کامران نے تشدد کیا، ٹیچر نے دیوار پر حنین کا سر مارا جس پر وہ زمین پر گر گیا۔

    مقدمے کے متن کے مطابق ٹیچر کامران کے تشدد سے حنین کی کلاس میں ہی موت واقع ہوئی۔

    دریں اثنا، صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کی ہدایت پر سی ای او ایجوکیشن پولیس کے ساتھ اسکول پہنچے تھے، سی ای او پرویز اختر نے کہا کہ اسکول کی پوری چین کے خلاف کارروائی ہوگی، ٹیچر کو گرفتار کر کے اسکول کو سیل کر دیا گیا ہے۔

    سی ای او ایجوکیشن کا کہنا تھا کہ کسی بھی اسکول میں بچوں پر تشدد نہیں کرنے دیا جائے گا۔