Tag: تصور

  • جسم کو نقصان پہنچانے والے 5 غلط تصورات

    جسم کو نقصان پہنچانے والے 5 غلط تصورات

    زمانہ قدیم سے ہماری صحت اور جسم کے حوالے سے کچھ ایسے تصورات قائم ہیں جنہیں درست سمجھا جاتا ہے۔ ان میں سے کئی سائنسدانوں نے اپنی تحقیق سے درست ثابت کر دیے ہیں۔

    لیکن کچھ وہم یا تصورات ایسے بھی ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ غلط ثابت ہوتے گئے۔ ان میں سے بعض ہمارے لیے نقصان دہ بھی ہیں لیکن یہ ہمارے بڑوں کے زمانے سے اب تک مستعمل ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغی امراض کے بارے میں 7 مفروضات اور ان کی حقیقت

    آج ہم آپ کو صحت اور غذاؤں کے حوالے سے کچھ ایسے ہی غلط تصورات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو ہمارے جسم کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچا رہے ہیں۔


    آٹھ گھنٹے کی نیند ضروری

    کہا جاتا ہے کہ ہر شخص کے لیے آٹھ گھنٹے کی نیند ضروری ہے لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ ہر شخص کی نیند کی ضرورت مختلف ہوتی ہے۔

    کچھ افراد کی نیند کم وقت میں پوری ہوجاتی ہے جبکہ کچھ افراد کو 8 گھنٹوں سے بھی زائد نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔


    براؤن شوگر زیادہ صحت بخش

    آپ نے شوگر کے اکثر مریضوں کو براؤن شوگر استعمال کرتے دیکھا ہوگا۔ یہ عام چینی سے کم میٹھی تو ضرور ہوتی ہے مگر نہ تو یہ صحت بخش ہوتی ہے نہ ہی عام چینی سے کم نقصان دہ۔

    دونوں اقسام کی چینی جسم پر یکساں اثرات مرتب کرتی ہے۔


    وٹامن کی زیادہ گولیاں فائدہ مند

    عموماً خیال کیا جاتا ہے کہ جتنی زیادہ وٹامن کی گولیاں کھائی جائیں گی جسم اتنا ہی توانا اور طاقت ور ہوگا لیکن یہ تصور سراسر غلط ہے۔

    دن میں وٹامن کی صرف ایک گولی ہی جسم کو فائدہ پہنچا سکتی ہے، اس سے زیادہ مقدار جسم کے لیے نقصان دہ ہے۔


    اینٹی بائیوٹکس وائرس کے خاتمے میں معاون

    یہ خیال بالکل غلط ہے کہ اینٹی بائیوٹکس، وائرس کو ختم کر سکتی ہیں۔ یہ دوا صرف بیکٹریا کو ختم کر سکتی ہیں۔ ہمارے کئی امراض بشمول نزلہ اور زکام وائرس کا شاخسانہ ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان بیماریوں میں اینٹی بائیوٹکس سے آرام نہیں آتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ سر درد سے چھٹکارے کے لیے سر پر بینڈیج لگا لیں۔


    دماغ کے بائیں اور دائیں حصہ کا کام مختلف

    کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دماغ کا دایاں حصہ تخلیقی خیالات جنم دیتا ہے جو بعض اوقات تصورات اور غیر حقیقی خیالات پر مبنی ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس دماغ کا دایاں حصہ عقل مندانہ خیالات کو جنم دیتا ہے۔

    موجودہ دور کے ماہرین نے اس خیال کو بالکل غلط قرار دے دیا ہے۔

    مضمون بشکریہ: برائٹ سائیڈ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا آپ بھی چائے کے بارے میں ان غلط فہمیوں کا شکار ہیں؟

    کیا آپ بھی چائے کے بارے میں ان غلط فہمیوں کا شکار ہیں؟

    چائے برصغیر کا مشروب خاص ہے۔ صرف جنوبی ایشیا میں ہی نہیں بلکہ ہر خطے میں اسے مختلف طریقہ کار سے بنایا جاتا ہے اور چائے کے دلدادہ ذوق و شوق سے اسے پیتے ہیں۔

    برطانیہ میں صرف ایک دن میں سولہ کروڑ سے زائد چائے کے کپ پیے جاتے ہیں۔ ہوسکتا ہے آپ بھی چائے کے بہت شوقین ہوں لیکن ہم آپ کو چائے کے بارے میں کچھ ایسے تصورات بتا رہے ہیں جن پر آپ یقین رکھتے ہوں گے لیکن درحقیقت وہ بالکل غلط ہیں۔


    سبز چائے بہتر ہے

    1

    یہ ایک عام تاثر ہے۔ وزن گھٹانے کے لیے سبز چائے کا استعمال بہترین سمجھا جاتا ہے۔ درحقیقت سبز چائے اور سیاہ چائے دونوں ایک ہی پودے سے حاصل کی جاتی ہیں اور دونوں میں یکساں مقدار میں اینٹی آکسیڈنٹس اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔


    ٹی بیگ برطانویوں کی ایجاد ہے

    3

    یہ بالکل غلط تصور ہے۔ ٹی بیگ دراصل امریکیوں کی ایجاد ہے۔ گو کہ اس کے کچھ شواہد چین کی قدیم تاریخ میں بھی ملتے ہیں جس کے مطابق چائے کی پتیوں کو کپڑے میں ڈال کر استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن باقاعدہ ٹی بیگ امریکیوں کی دین ہے۔


    مختلف چائے مختلف پودوں سے حاصل ہوتی ہے

    2

    اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ بالکل غلط ہیں۔ چائے چاہے سبز ہو، سیاہ ہو یا کوئی اور، یہ سب ایک ہی پودے سے حاصل کی جاتی ہیں۔


    چائے میں دودھ مضر ہے

    6

    اس بارے میں کافی مطالعہ کیا جا چکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور معدنیات اس وقت زیادہ مؤثر ہوجاتے ہیں جب ان میں دودھ کی آمیزش کردی جاتی ہے۔


    برطانیہ چائے کا شوقین ملک ہے

    5

    چائے کے سب سے زیادہ شوقین برطانیہ میں نہیں بلکہ آئرلینڈ میں بستے ہیں۔


    ہربل چائے، چائے ہے

    4

    اگر آپ جڑی بوٹیوں والی چائے کو چائے سمجھ کر پیتے ہیں تو جان لیں کہ آپ چائے نہیں پی رہے۔ ہربل چائے میں جڑی بوٹیاں، مصالحے اور دیگر پودے تو ضرور شامل ہوتے ہیں مگر کیفین ہرگز نہیں ہوتی جو چائے کا لازمی جزو ہے۔ چنانچہ اسے چائے کی درجہ بندی سے خارج سمجھیں۔


    اس مضمون کو پڑھ کر یقیناً آپ کی معلومات میں بے حد اضافہ ہوا ہوگا۔ جاتے جاتے داغ دہلوی کا ایک مشہور شعر بھی سنتے جائیے جسے نامور مزاح نگار شوکت تھانوی نے کچھ یوں بیان کیا۔

    لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
    !چائے‘ کمبخت تونے پی ہی نہیں’


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔