Tag: تعداد

  • پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 3ہزار 505 ہوگئی

    پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 3ہزار 505 ہوگئی

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 3 ہزار 505 ہو گئی ہے، جبکہ وائرس سے اموات 50 تک پہنچ گئیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ملک بھر میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کے ساتھ ساتھ اموات بھی بڑھتی جا رہی ہیں، پنجاب میں کیسز کی تعداد بڑھ کر 1708 اور سندھ میں 881 ہو گئی ہے۔

    نیشنل کمانڈ سینٹر کا کہنا ہے خیبر پختونخوا میں 405 اور بلوچستان میں 202 کرونا کے تصدیق شدہ مریض ہیں، گلگت بلتستان میں 211، اسلام آباد 82، آزاد کشمیر میں 16 مریض ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ملک میں کرونا کے باعث 50 اموات،17 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 259 ہوگئی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 61 فیصد کیسز دیگر ممالک سے آئے، 39 فیصدمقامی طور پر پھیلے۔ ملک بھر میں اب تک35ہزار سے زائد ا فراد کےٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

    کرونا وائرس کے حوالے سے اعداد وشمار پر نظر ڈالی جائے تو 26 فروری کو پہلے کیس سے 31 مارچ تک پاکستان میں 2007 کیسز تھے تاہم یکم اپریل سے ان کیسز میں بہت تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے، یکم اپریل سے لے کر اب تک پاکستان میں 1600 سے زائد کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔

    کراچی میں کرونا وائرس سے لڑنے والے ڈاکٹر عبدالقادر انتقال کر گئے

    واضح رہے کہ کراچی میں کرونا وائرس کے خلاف جنگ کے فرئن لائن ہیرو ڈاکٹر عبدالقادر سومرو وائرس کا شکار بن کر خالق حقیقی سے جا ملے۔

  • جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامیوں کی تعداد میں‌ ہوشربا اضافہ

    جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامیوں کی تعداد میں‌ ہوشربا اضافہ

    برلن : انٹیلی جنس ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامی اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھے جانے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر چھبیس ہزار پانچ سو ساٹھ ہو گئی ہے، ایک سال پہلے یہ تعداد پچیس ہزار آٹھ سو دس تھی۔

    جرمنی کے کے اخبارنے یہ اعداد و شمار شائع کرتے ہوئے ایک سالانہ سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیا ، یہ رپورٹ داخلی سلامتی کے ذمے دار جرمن انٹیلیجنس ادارے بی ایف وی نے تیار کی ۔

    رپورٹ کے مطابق جرمنی پہلے کی طرح اب بھی جہادی تنظیموں کے نشانے پر ہے ،اس کے علاوہ جہادی تنظیم داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادار ے کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں نومبر 2015میں پیرس میں کیے گئے پیچیدہ دہشت گردانہ حملوں کی طرح کی کوئی کارروائی بھی خارج از امکان نہیں۔

  • حکومت اور خلیفہ حفتر کی فورسز کے درمیان جھڑپیں، ہلاکتوں کی تعداد 264 ہوگئی

    حکومت اور خلیفہ حفتر کی فورسز کے درمیان جھڑپیں، ہلاکتوں کی تعداد 264 ہوگئی

    طرابلس : لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری لڑائی میں کم ازکم 264 افراد ہلاک اور 12 سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ہلاکتوں کی تعداد 264 سے تجاوز کرگئی اور حالات بدستور خراب ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے ٹویٹر میں جاری اپنے پیغام میں دونوں فریقین سے جارحیت کو روک کر انسانی قانون کے احترام کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی حصے پر قابض خلیفہ حفتر نے 4 اپریل کو اپنے لیبین نیشنل آرمی نے عالمی طور پر تسلیم دارالحکومت ٹریپولی کی جانب پیش قدمی شروع کی تھی۔

    عالمی طور پر تسلیم طرابلس کی حکومت اور اسکی نیشنل کارڈ (جی این اے) نے دفاعی کارروائیوں کا آغاز کردیا تھا جس کے بعد دونوں اطراف سے حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جو اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔

    لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی رابطہ کار ماریا ربیریو نے کہا کہ طرابلس کے جنوب میں جاری لڑائی میں اب تک 35 ہزار سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ تصادم کے باعث روز بروز بے گھر افراد کی تعدادمیں مزید اضافہ ہورہا ہے اور خبردار کیا کہ معاملے میں مزید شدت آئے گی۔

    مزید پڑھیں : لیبیا کی قومی وفاقی حکومت کو داعش اور القاعدہ کی مدد حاصل ہے، ترجمان حفترفوج

    خیال رہے کہ جی این اے کی جانب سے گزشتہ ہفتے شروع کی گئیں کارروائیوں کے آغاز کے بعد دونوں فریقین کے درمیان رابطے منقطع ہیں۔

    خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جی این اے کے سیکیورٹی اہلکاروں نے حفتر کی فورسز کو جنوبی ضلع عین زارا میں کئی کلومیٹر پیچھے دھکیل دیا ہے۔

  • ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنا ضروری نہیں، ٹرمپ

    ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنا ضروری نہیں، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون حملوں سے متعلق کہا ہے کہ ’امریکی حساس اداروں کو ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنے کی ضرورت نہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2016 میں سابق صدر بارام اوبامہ کے بنائے گئے قانون کو نظر انداز کردیا، اوبامہ کے بنائے گئے قانون کے تحت امریکی خفیہ ایجنسی باالخصوص سی آئی اے کو جنگی علاقوں سے باہر ڈرون حملوں کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد لازمی شائع کرنی ہوتی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون کے مطابق ڈرون حملے کرنے والے امریکی مسلح اداروں پر لازمی تھا کہ سالانہ رپورٹ تیار کریں جس میں حملوں کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد درج ہو۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سابق صدر باراک اوبامہ کے 8سالہ دور حکومت میں 1878 ڈرون حملے ہوئے تھے جبکہ ٹرمپ نے دو برسوں میں بائیس سو سے زائد ڈرون حملے کروائے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’ڈرون حملوں سے متعلق بنایا گیا قانون غیر ضروری ہے‘۔

    امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ’مذکورہ قانون سے حکومت کی شفافیت میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ مسلح اداروں کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا نے ڈرون حملوں کی تعداد میں نائن الیون کے واقعے کے بعد دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تعداد میں اضافہ ہوا تھا۔

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائیٹس فرسٹ کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ’طاقت کے استعمال کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد سے متعلق احتساب لازمی ہے جسے ختم کرنے کےلیے ٹرمپ انتظامیہ نے غلط اور منفی فیصلے کیے ہیں‘۔

  • مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : صدر ٹرمپ نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین عرصہ دراز سے ہماری صنعتوں کو نشانہ بنا رہا تھا، چین ہماری معیشت کو نقصان پہنچانے سے باز رہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں اسٹیٹ آف دی یونین سے کرتے ہوئے کہا کہ جب سے اقتدار سنبھالا ہے امریکی معیشت دگنی رفتار سے ترقی کررہی ہے، دنیا کی معیشتیں تنزلی کی جانب جبکہ امریکی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نےامریکامیں 53لاکھ نوکریاں پیداکیں، صرف پچھلے ماہ 3 لاکھ 4 ہزار ملازمت کے مواقع پیدا کیے، امریکا میں بے روز گاری کی شرح اس وقت تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے اور پچاس لاکھ امریکی شہری خط غربت سے باہر آچکے ہیں۔

    دنیا میں امریکیوں کے ہم پلہ کوئی نہیں لیکن ہمیں عظیم سے عظیم تر بننے کا انتخاب کرنا ہوگا، ہمیں اجتماعی مفاد کیلئے انتقامی سیاست چھوڑنا ہوگی، صرف احمقانہ جنگ اور سیاست ہی امریکی ترقی کے آڑے آسکتی ہے، فتح اپنی جماعت کی نہیں بلکہ ملک کی جیت کا نام ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کانگریس کے دونوں ایوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا رواں برس پھر چاند جھنڈا لہرائے گا اور اس سال امریکی خلاف میں راکٹ لے کر جائیں گے۔

    امریکی آرمی زمین پر سب سے زیادہ طاقتور فوج ہے، امریکا جدید دفاعی میزائل سسٹم بنا رہا ہے، ہم نے امریکی فوج کو جدید بنانے کیلئے 2 سال میں ایک ہزار 416 ارب ڈالر خرچ کیے۔

    میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اب ہمیں غیر قانونی امیگریشن کا خاتمہ کرنا ہوگا، غیرقانونی امیگریشن سے ملک میں جرائم میں اضافہ ہوتا ہے، غیرقانونی امیگریشن کے باعث الپاسو ملک کا سب سے خطرناک شہر بن چکا ہے۔

    میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ میکسیکو بارڈر پر دیوار ضرور تعمیر ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ سب سے زیادہ لوگ امریکا آئے لیکن انہیں قانونی طور پر داخل ہونا ہوگا۔

    چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ

    امریکی صدر ٹرمپ نے چین کو خبردارکرتے ہوئے کہا کہ چین عرصہ درازسے ہماری صنعتوں کو نشانہ بنا رہا تھا، امریکی معیشت کونقصان پہنچانے سے باز رہے۔

    چینی مصنوعات پر 250 ارب ڈالر کا ٹیکس لگایا جس کے بعد سے امریکی خزانے میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہورہا ہے۔

    ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین پر واضح کردیا کہ امریکی دولت اور نوکریاں چوری کرنے کا وقت گزر گیا۔

    ٹرمپ کی ایران کو دھمکی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا مردہ باد کا نعرہ لگانے والے ملک کو نظر انداز نہیں کرسکتے، یہودیوں کی نسل کشی کی دھمکی دینے والے ملک کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں ایران سے متعلق کہا کہ ایران ریاست دہشت گردی میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے، ایران کے خلاف ہم نے فیصلہ کن اقدامات کرتے ہوئے ایران کےلیے ایٹمی ہتھیاروں کا حصول ناممکن بنایا۔

    سابقہ دور حکومت میں ایران کے ساتھ طے ہونے والا جوہری معاہدہ تباہ تھا ہم نے ایران کو جوہری ملک بننے سے روکنے کےلیے معاہدے سے دستبرداری اختیار کی۔

    مشرق وسطیٰ کے مسائل

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیٹ آد دی یونین خطاب میں مشرق وسطیٰ متعلق کہا کہ مذکورہ خطے میں امریکا کو پیچیدہ ترین مسائل کا سامنا ہے، افغانستان، شام میں 7 ہزار امریکی ہلاک، 52 ہزار زخمی ہوئے، امریکا مشرق وسطیٰ میں اب تک 7 کھرب ڈالر خرچ کرچکا ہے۔

    داعش کے زیر قبضہ عراق، شام میں تقریباً تمام رقبہ آزاد کروا چکے ہیں، جبکہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر داعش کے بچے کچے عناصر کا خاتمہ کر رہے ہیں لیکن اب شام سے بہادر امریکی افواج کی گھر واپسی کا وقت آگیا ہے۔

    سنی سنائی کہانیوں کے بجائے ہمارا نقطہ نظر حقیقت پر مبنی ہے، ہم نے اسرائیل کے حقیقی دارالحکومت کو تسلیم کیا، یروشلم میں امریکی سفارتے خانے کا فخریہ افتتاح کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان اور روس سے متعلق بیان

    روس سے معاہدے کے تحت میزائل صلاحتیں محدود کی تھیں، ہم نے روس کے ساتھ طے شدہ معاہدے پر من و عن عمل کیا لیکن روس امریکا کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی متواتر خلاف ورزی کرتا رہا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے سیاسی حل کےلیے مذاکرات میں تیزی لائے ہیں، اب ہم اس قابل ہوگئے ہیں کہ افغان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں۔

    افغانستان میں طالبان سمیت کئی گروہوں سے تعمیری مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں پیشرفت پر فوج کی تعداد کم کریں گے۔

    افغانستان میں 2 دہائیوں کے بعد امن کو موقع دینے کا وقت آگیا ہے، افغانستان میں فوج کی تعداد کم کر کے انسداد دہشت گردی پر توجہ دیں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ نیٹو کا عرصہ دراز سے امریکا سے رویہ نامناسب تھا، اب 100 بلین ڈالر نیٹو اتحادی بھی بجٹ میں اپنا حصہ دیں گے۔

  • بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    ریاض : بیرون ممالک پناہ حاصل کرنے والے سعودی شہریوں کی تعداد 2012 کے مقابلے میں تین گناہ اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ حاصل کرنے والے سعودی عرب کے شہریوں کی تعداد میں پانچ سالوں کے دوران 317 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں 800 سے زائد سعودی شہریوں نے بیرون ممالک میں پناہ اختیار کی جبکہ 2012 میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 200 تھی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرنے اور سماجی خدمات میں انجام لینے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے انتقامی کارروائیوں سے بچنے کیلئے ریاست سے فرار اختیار کی۔

    مزید پڑھیں : سعودی لڑکی راہف القانون کینیڈا پہنچ گئیں

    خیال رہے کہ سعودی عرب سے فرار اختیار کرکے بیرون ملک پناہ لینے تازہ واقعہ 18 سالہ سعودی دوشیزہ راہف القانون کا ہے، جس نے کینیڈا میں سیاسی پناہ اختیار کی ہے۔

    راہف 7 جنوری کو کویت سے بنکاک پہنچی تھی جہاں اس نے ایئرپورٹ ہوٹل میں خود کو قید کردیا تھا۔ لڑکی کے مطابق ترکِ مذہب کے سبب اسے سعودی عرب میں موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ تھائی لینڈ کے امیگریشن حکام کی جانب سے راہف القانون کو واپس جانے کا کہا گیا تو سعودی لڑکی نے خود کو ایئرپورٹ ہوٹل کے کمرے میں بند کرکے ٹویٹر پر #SaveRaHaf کی مہم شروع کردی تھی۔

    راہف القانون کی ہیش ٹیگ مہم کے بعداقوام متحدہ نے انہیں قانونی طور پر پناہ گزین کا درجہ دے کر کینیڈا سے پناہ دینے کی درخواست کی تھی۔