Tag: تعلیمی ادارے کھولنے

  • ملک بھر میں تعلیمی ادارے  کھولنے سے متعلق اہم خبر

    ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق اہم خبر

    کراچی : ملک بھرمیں تعلیمی ادارے 3 مراحل میں کھولنے اور بورڈ کے امتحانات مئی کے آخری ہفتے میں لینے کی تجویز پیش کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ، اجلاس وفاقی وزیر شفقت محمود کی سربراہی میں 4 جنوری2021 کو منعقد کیا جائے گا۔

    ملک بھرمیں تعلیمی ادارے 3 مراحل میں کھولنے کی تجویز پیش کردی گئی ہے ، تعلیمی ادارے کھولنے کی تجویز بین الصوبائی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    پہلے مرحلے میں25 جنوری سے پرائمری اسکول کھولنے، 4 فروری سے مڈل یا اس کے مساوی تعلیمی ادارے کھولنے اور 15 فروری سے اعلیٰ تعلیمی ادارے کھول دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق بورڈ کے امتحانات مئی کے آخری ہفتے میں لینے کی تجویز دی گئی جبکہ موسم گرما کی تعطیلات مختصر کر دی جائیں اور نیا تعلیمی سال اگست سے شروع کیا جائے۔

    آئندہ ہونیوالے اجلاس میں قومی تعلیمی پالیسی کا جائزہ بھی لیا جائے گا اور تعلیمی ادارے کھولنے کی منظوری دی جائے گی۔

    گذشتہ روز وزیرتعلیم شفقت محمود نے نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیموں سے ملاقات میں اسکولز کھلنے سے متعلق فیصلے کیلئے 4 جنوری تک کا وقت مانگ لیا تھا اور کہا تھا کہ  4جنوری کوبین الصوبائی وزرائے تعلیم اور این سی اوسی اجلاس میں فیصلہ ہوں گے۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ  وزارت صحت کی تجاویز کے بنا تعلیمی ادارے نہیں کھول سکتے، ہم نےبچوں،اساتذہ ،اسٹاف سب کی صحت کودیکھناہے، وزارت صحت کی بریفنگ پر تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ہوگا۔

  • 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق اصولی فیصلہ ہوگیا

    15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق اصولی فیصلہ ہوگیا

    اسلام آباد : حکومت نے 15ستمبر سے نویں، دسویں جماعت ، یونیورسٹی اور کالجوں کو کھولنے کا اصولی فیصلہ کرلیا جبکہ پہلی سے پانچویں اور چھٹی سے آٹھویں جماعتوں کو ایک ہفتہ بعد کھولا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کی زیرصدارت بین الصوبائی وزرائےتعلیم کا اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزرائے تعلیم سمیت چیئرمین اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای شریک ہوئے۔

    وفاقی وزارت تعلیم نے مراحلہ وارتعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق تجاوز پیش کیں ، جس کے بعد 15ستمبر سے نویں، دسویں جماعت ، یونیورسٹی اور کالجوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑی جماعتوں کی کلاسیں کھولنے کے بعد کورونا کیسز کومانیٹر کیا جائے گا، کوروناصورتحال کے پیش نظر ایک ہفتہ بعد چھٹی سے آٹھویں تک کی سرگرمیوں کا آغازہوگا۔

    تمام صوبائی وزرائےتعلیم تعلیمی سرگرمیاں مرحلہ وار شروع کرنے پر متفق ہوئے اور کہا گیا کورونا وائرس کے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد ہوگا جبکہ طلباکو ماسک کےساتھ تعلیمی اداروں میں داخلہ یقینی بنانےکی ہدایت کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں پہلی سے پانچویں اور چھٹی سے آٹھویں جماعتوں کو ایک ہفتہ بعد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ تعلیمی اداروں سے منسلک ہاسٹل کھولنے کی تجویز پر غور کیاگیا۔

    اجلاس میں مختصر اکیڈمک سلیبس اور2021میں امتحانات پر اور وفاقی نظامت تعلیمات میں اینٹی ہراسمنٹ باڈیزکےصوبوں میں قیام  پر بھی گفتگوہوئی جبکہ بی ای سی ایس،این سی ایچ ڈی ٹرانزیشن پلان اور یکساں نصاب تعلیم کا معاملہ بھی زیرغور آیا۔

    اجلاس کے فیصلےحتمی منظوری کےلیےاین سی اوسی کوبھجوائےجائیں گے ، تعلیمی ادارےکھولنےسےمتعلق حتمی منظوری این سی او سی دے گی۔

    مزید پڑھیں : ہائر، مڈل اور پرائمری سطح پر کلاسز بتدریج شروع کرنے کی تجویز زیر غور

    یاد رہے وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ تعلیمی ادارےکھولنےسےمتعلق حتمی فیصلہ7 ستمبرکوہوگا، کوروناوبا میں کمی آئی ہے، گزشتہ 6ماہ میں بچوں کی تعلیم بہت متاثر ہوئی ہے، تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے سے متعلق تجاویز بھی موجود ہیں۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اگلے سال تک وباکےاثرات کم رہےتوپراناشیڈول ملک میں بحال ہوجائے گا، ہائر، مڈل اور پرائمری سطح پر کلاسز بتدریج شروع کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

    معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کوروناوباختم نہیں ہوئی، بداحتیاطی سےدوبارہ بڑھ سکتی ہے، وباسے نمٹنے کیلئے تعلیمی اداروں کی بندش کافیصلہ اہم تھا، 5 کروڑ بچے جب دوبارہ تعلیمی اداروں میں جائیں گے تورسک رہےگا، اداروں کو مرحلہ وار کھولنے سے متعلق بھی تجویز زیر غور ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد : اسلام آبادہائیکورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا پالیسی کا معاملہ ہے،عدالت مداخلت نہیں کرتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کورونا کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے کہا پہلے بھی پٹیشن دائرکی عدالت نےمتعلقہ ادارےسےرجوع کی ہدایت کی، متعلقہ اداروں میں درخواست دی مگرکچھ نہیں ہوا، حکومت تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے سنجیدگی نہیں دکھارہی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ عدالت مفروضےپرکوئی حکم جاری نہیں کرسکتی، یہ ہوہی نہیں سکتا مفاد عامہ کا اتنا اہم معاملہ ایگزیکٹو کے مدنظرنہ ہو، یہ ایگزیکٹو کاکام ہے انہیں اپنا کام کرنے دیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ پالیسی کا معاملہ ہے،عدالت مداخلت نہیں کرتی ، عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی ۔

    خیال رہے حکومت نے کورونا کے باعث بند تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر سے کھولنے کا اعلان کیا ہے تاہم اسکول کھولنے کا7 ستمبر کو وزارت تعلیم حتمی فیصلہ کرے گی۔

  • طلبا کیلئے اہم خبر ، اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں کھولنے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟

    طلبا کیلئے اہم خبر ، اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں کھولنے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟

    اسلام آباد : وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے کھولنے سےمتعلق حتمی فیصلہ 7ستمبر کو ہو گا، اسکول،کالجز ، یونیورسٹیز کو روٹیشن کی بنیاد پر کھولا جائے گا، تعلیمی ادارے حتمی فیصلے سے قبل ایس او پیز پر عمل کی تیاری یقینی بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں نیشنل کوآرڈینیٹر محمودالزمان کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں ایک نکاتی ایجنڈے پرغور کیا گیا۔

    اجلاس میں ملک بھرسےسرکاری ونجی تعلیمی اداروں،مدارس کے نمائندوں نے شرکت کی جبکہ آزادکشمیر،گلگت بلتستان،صوبائی حکام ویڈیولنک پر این سی او سی میں شریک ہوئے۔

    اجلاس کامقصدفریقین سےتعلیمی ادارےکھولنےکے امورپرمشاورت اور اتفاق رائے تھا، این سی او سی کی اجلاس کے شرکا کو کورونا کی صورتحال اور تعلیمی ادارےکھولنےکےبعدممکنہ چیلنجزپربریفنگ دی گئی جبکہ ممکنہ چیلنجز پرعالمی ماہرین اورتھنک ٹینکس سے مشاورت کی گئی ہے۔

    وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے این سی او سی اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تعلیمی ادارے کھولنےسےمتعلق دو طرح کی چیلنج درپیش ہیں، تعلیمی ادارے کھولنے کے بعد ہیلتھ گائیڈ لائنز پر کیسے عمل کیا جائے۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ حکومت تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق غور کر رہی ہے، تعلیمی ادارے کھولنے سےمتعلق حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو ہو گا، اسکول،کالجز ،یونیورسٹیز کو روٹیشن کی بنیاد پر کھولا جائے گا اور تعلیمی اداروں میں غیر نصابی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہو گی۔

    وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ تعلیمی ادارے حتمی فیصلے سے قبل ایس او پیز پر عمل کی تیاری یقینی بنائیں، کورونا روکنے کے لیے کورونا ٹیسٹنگ، ٹریسنگ اور ٹریکنگ ناگزیر ہے، علامات کے حامل اساتذہ، طلبا، عملے کی فوری ٹیسٹنگ سود مند ہوگی۔

    تعلیمی اداروں کےنمائندوں کی مشاورتی عمل میں شمولیت پراین سی اوسی کی تعریف کی گئی ، شرکا نے کہا اساتذہ کو کورونا سے متعلق تربیت فراہمی پر این سی او سی کے شکر گزارہیں۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے این سی او سی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تعلیمی اداروں کواتفاق رائے سےکھولا جائے گا، وزارت صحت، این سی او سی روزوباکی مانیٹرنگ کرےگی، ہدایات پر عمل کے لیے جدید مانیٹرنگ سسٹم تشکیل دیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا تعلیمی اداروں کےنمائندوں نے ادارے کھولنے پرتجاویز پیش کیں اور تعلیمی اداروں کے نمائندوں کی کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرادی ہے۔

  • وفاقی وزیر تعلیم نے ملک میں تعلیمی ادارے کھولنے کی تاریخ کا اعلان کردیا

    وفاقی وزیر تعلیم نے ملک میں تعلیمی ادارے کھولنے کی تاریخ کا اعلان کردیا

    اسلام آباد : وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ملک بھر میں 15ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے ایس او پیز تیار کرنے کی ہدایت کردی اور کہا صحت کے معاملات ٹھیک نہ ہوئے تو تعلیمی ادارے نہیں کھولیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کردیا اور کہا تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے پر اگست میں نظرثانی بھی کریں گے۔

    وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 15ستمبر سے پہلے مزید مشاورت کریں گے، صحت کے معاملات ٹھیک نہ ہوئے تو تعلیمی ادارے نہیں کھولیں گے، تعلیمی ادارے کھولنے کے لئے ایس او پیز تیار کی جائیں گی، ایس او پیز سے متعلق مختلف تجاویز آرہی ہیں۔

    شفقت محمود نے کہا کہ صوبوں سے تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق ایس اوپیز مانگی ہیں، صوبوں سے کہا ہے اپنی تجاویز لکھ کربھیج دیں، انتظامی ادارے اساتذہ کو بلاکرایس اوپیز پر پریکٹس کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ ڈی کے طلبا لیبارٹریز میں کام کرنا چاہتےہیں توایس او پیزکے مطابق اجازت دی جاسکتی ہے، جہاں انٹرنیٹ سہولت نہیں تھی وہاں آن لائن تعلیم میں طلبا کو دشواری ہوئی، یونیورسٹیز اگست میں جہاں انٹرنیٹ سہولت نہیں ان علاقوں کے طلبا کو بلاسکتی ہیں اور ہاسٹلز میں30فیصد تک طلبا کو رکھ سکتے ہیں۔

    وفاقی وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ کورونا کی صورتحال میں تعلیم کابڑا نقصان ہوا، مدارس کو بھی ایس اوپیز کے تحت امتحانات لینے کی اجازت ہوگی، امتحانات لینے کے دوران 6 فٹ کافاصلہ ہوگا،ماسک پہننا لازمی ہوگا، جہاں ممکن ہوٹینٹ لگا کر امتحانات لئے جاسکتے ہیں۔

    شفقت محمود نے واضح کیا جو ادارہ ایس اوپیزپرعمل نہیں کرے گا تو اسے امتحان لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔