Tag: تعلیمی ادارے

  • پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن ہٹ دھرمی پر اتر آئی

    پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن ہٹ دھرمی پر اتر آئی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کے اسکول بند کرنے کے اعلان کے بعد آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن ہٹ دھرمی پر اتر آئی، فیڈریشن نے لانگ مارچ کرنے کی بھی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے پنجاب، خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر کے مخصوص علاقوں میں تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رکھنے کے اعلان کے بعد آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن ہٹ دھرمی پر اتر آئی۔

    فیڈریشن نے اسکولز بند کرنے سے انکار کر دیا۔ فیڈریشن کے سربراہ کاشف مرزا کا کہنا ہے کہ اسکولز مزید 11 اپریل تک بند نہیں ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ تادیبی کاروائیاں بند نہ ہوئیں تو لانگ مارچ ہوگا، ڈبل شفٹ میں 50 فیصد حاضری کے ساتھ کلاسز میں تدریس جاری رہے گی، طلبا، اساتذہ و اسٹاف کی ویکسی نیشن ترجیحی بنیادوں پر کی جائے۔

    کاشف مرزا کا کہنا تھا کہ حکومتی و سیاسی اجتماعات کرونا وائرس پھیلاؤ کی اصل وجہ ہیں انہیں فوری بند کیا جائے۔ وزیر اعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف اور این سی او سی غیر قانونی سیاسی اجتماعات رکوائیں اور تعلیمی سلسلہ بحال رکھا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ سب کھلا ہے تو اسکولز مزید بند نہیں ہوں گے، مائیکرو لاک ڈاؤن کا آپشن استعمال کیا جائے۔ طلبا کا مزید تیسرا سال ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

    کاشف مرزا کا کہنا تھا کہ یونیسف کے مطابق اسکولز کی بندش سے 4 کروڑ پاکستانی طلبا کی تعلیم مستقل متاثر ہوئی ہے، آن لائن تعلیم فلاپ ہوچکی ہے، آن لائن تعلیم کی سہولت ملک بھر میں محض 2 فیصد طلبا کو میسر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تعلیمی لاک ڈاؤن کے باعث 5 کروڑ طلبا کے تعلیمی نقصان کا ازالہ ناممکن ہے، ڈھائی کروڑ پاکستانی بچے پہلے ہی اپنے آئینی حق سے محروم ہیں۔

    فیڈریشن صدر کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ، یونیسف، یونیسکو اور عالمی بنک ایڈوائزری کے مطابق کرونا وائرس میں بھی اسکولز کھلے رکھے جائیں، بند کرنے سے نقصانات زیادہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نجی اسکولز کا معاشی قتل کیا جارہا ہے، بندش سے 10 ہزار اسکولز مکمل بند اور 7 لاکھ استاد بے روزگار ہوچکے ہیں۔

  • کورونا کی تشویشناک صورتحال، پاکستان میں تعلیمی ادارے بند کرنے کے حوالے سے آج اہم فیصلہ ہوگا

    کورونا کی تشویشناک صورتحال، پاکستان میں تعلیمی ادارے بند کرنے کے حوالے سے آج اہم فیصلہ ہوگا

    اسلام آباد : ملک بھر میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے ساتھ صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے ، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت اجلاس میں تعلیمی ادارے کھلے رکھنے یا بند کرنے کا فیصلہ آج ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تحت وزرائے تعلیم کانفرنس آج ہوگی ، جس کی صدارت وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمودکریں گے۔

    کانفرنس میں محکمہ صحت کے وزرا،متعلقہ حکام شرکت کریں گے جبکہ چاروں صوبوں کےوزرائےتعلیم آن لائن شریک ہوں گے۔

    کانفرنس میں ملک بھر میں کورونا کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ صحت اور تعلیم کے حوالے سے تجاویزپیش کی جائیں کی ، جس کے بعد تعلیمی ادارے کھلے رکھنے یا بند کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے دو روز قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوروناکی صورتحال میں ہم نے کئی اقدامات کئے، 24مارچ کو بنداسکولز کھولنے کا فیصلہ کیاجائے تاہم وزارت تعلیم کی خواہش ہے کہ تعلیمی ادارے کھلے رہیں۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ آن لائن میں وہ بات نہیں جیسےکلاسزمیں ہوتی ہے، آن لائن پڑھائی سے طالبعلم خوش نہیں ہے، اسکول بندکرنا بڑامشکل فیصلہ ہے۔

    تعلیمی ادارے بند کرنے سے متعلق شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ہماری انتہائی کوشش ہے کہ تعلیمی ادارے بند نہ کریں ،محکمہ صحت والے دباؤڈالتے ہیں لیکن تعلیمی ادارے بند نہیں کرتے،این سی او سی کا خیال ہے اسکولوں میں کورونا کا بہت خطرہ ہے۔

    وزیر تعلیم نے کہا کہ 5کروڑ بچےتعلیم سےجڑے ہیں ،کوئی انفیکشن ہواتوپھیلےگا ہم نےکوشش کی جہاں مسئلہ نہیں وہاں اسکول کھولیں رکھیں۔

  • سندھ میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ ،  تعلیمی ادارے بند ہوں گے یا نہیں؟ والدین کیلئے اہم خبر آگئی

    سندھ میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ ، تعلیمی ادارے بند ہوں گے یا نہیں؟ والدین کیلئے اہم خبر آگئی

    کراچی : وزیرتعلیم سعید غنی نے واضح کیا ہے کہ تعلیمی ادارے اسمارٹ لاک ڈاؤن کےدوران بند نہیں کر یں گے تاہم جس تعلیمی ادارے میں ایک بھی کورونا کیسز نکلے گا اسے سیل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے سندھ میں اسمارٹ لان ڈاؤن کے حوالے سے اے آر وائی نیوز سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے اسمارٹ لاک ڈاؤن کےدوران بند نہیں کر یں گے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں کوروناکیسزنکلنےکےبعد ایکشن لیا گیا، کورونا کی دوسری لہرمیں 141اسکولز اور4 کالجز کو بند کیا۔

    وزیرتعلیم سندھ نے مزید کہا تعلیمی اداروں کو ایک بارپھر ایس او پیزپرسختی سے عمل کی ہدایت کریں گے ، جس تعلیمی ادارے میں ایک بھی کورونا کیس نکلے گا اسے سیل کیا جائے گا، فی الحال کسی بھی تعلیمی ادارے کو بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے سندھ حکومت نے بھی ملک میں کورونا کی شدت میں اضافے کے پیش نظر 15اپریل تک اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے نوٹی فیکشن جاری کردیا ہے۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن میں شادی ہالزمیں کھانا کھلانے پر پابندی ہوگی تاہم شادی کی دعوت میں 300 افراد بلائے جاسکیں گے۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ تمام کاروباری مراکز رات 10 بجے بند کرناہوں گے ، تمام کاروباری مراکز صبح 6 بجے سے رات 10 بجے بند تک کھولے جاسکتے ہیں۔

    جاری نوٹی فیکشن کے مطابق ہوٹل،ہالز میں ڈائننگ پرپابندی کے ساتھ ساتھ سرکاری و نجی دفاتر میں 50فیصد اسٹاف بلانے کی اجازت ہوگی جبکہ میڈیکل اسٹورز ، کلینک ، اسپتال،بیکری، پیٹرول پمپس کو استثنیٰ ہوگا۔

  • پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی تنظیم کا اسکولز کی بندش کا فیصلہ قبول کرنے سے انکار

    پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی تنظیم کا اسکولز کی بندش کا فیصلہ قبول کرنے سے انکار

    اسلام آباد: آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے اسکولز کی بندش کا فیصلہ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے کرونا کیسز ایک بار پھر بڑھنے پر تعلیمی اداروں میں تدریس معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    ایسوسی ایشن کے صدر ملک ابرار نے کہا کہ شاپنگ مالز، ایئر پورٹس سمیت تمام ادارے کھلے ہیں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بھی ہو رہے ہیں، اس لیے صرف اسکولز کی بندش قبول نہیں، حکومت فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز نے مطالبہ کیا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرتے ہوئے تدریسی عمل بحال رکھا جائے، اگر زبردستی اسکولز بند کرائے گئے تو انتہائی حد تک احتجاج کریں گے۔

    واضح رہے کہ آج وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے نیوز کانفرنس میں پنجاب کے 7 شہروں کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی چھٹیاں دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    کورونا کیسز میں اضافہ، پاکستان میں تعلیمی ادارے بند کرنے سے متعلق بڑا اعلان

    ان کا کہنا تھا کہ پشاور، مظفر آباد کے تعلیمی ادارے بھی 15 سے 28 مارچ تک بند ہوں گے، پابندی کا اطلاق اسکولز، کالجز، جامعات سمیت تمام تعلیمی اداروں پر ہوگا، تاہم باقی ڈسٹرکٹس اور شہروں میں 50 فی صد اسکولز میں تدریسی عمل چلتا رہے گا، جہاں جہاں حالات خراب ہوئے وہاں اسکول بند کیا جا سکتا ہے۔

    سندھ، بلوچستان میں 50 فی صد بچوں کو روزانہ تعلیمی اداروں میں آنے کی اجازت ہوگی، تاہم لاہور، راولپنڈی، ملتان میں اسکولز آئندہ پیر سے 28 مارچ تک بند رہیں گے، فیصل آباد، گوجرانوالہ، گجرات اور سیالکوٹ کے اسکولز 2 ہفتے کے لیے بند رہیں گے۔

    ادھر لاہور میں اسکولوں کے ساتھ یونی ورسٹیز اور کالجز بھی 2 ہفتے کے لیے بند کر دیےگئے ہیں، محکمہ اسکول ایجوکیشن کے بعد محکمہ ہائر ایجوکیشن نے بھی نوٹی فکیشن جاری کر دیا، جس کے مطابق پنجاب کے 7 شہروں کی یونی ورسٹیز اور کالجز 28 مارچ تک بند رہیں گے۔

  • تعلیمی ادارے 18جنوری کوکھولنے کا حکومتی فیصلہ، این سی اوسی کے فیصلےکی تفصیلات  طلب

    تعلیمی ادارے 18جنوری کوکھولنے کا حکومتی فیصلہ، این سی اوسی کے فیصلےکی تفصیلات طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے 18 جنوری کو تعلیمی ادارےکھولنے کے حکومتی فیصلہ کے خلاف درخواست پر این سی او سی کے فیصلے کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے روبرو مقامی وکیل فیصل جی میراں کی 18 جنوری کو تعلیمی ادارے کھولنے کے حکومتی فیصلہ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ گزشتہ لہر میں 3 ہزار مریض روزانہ کی بنیاد پر سامنے آرہے تھے اور یہ لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ہے، اس سے بچوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے،

    عدالت نے قرار دیا کہ حکومت سنجیدہ نظر آرہی ہے اور آج اس پالیسی سے متعلق اعلان متوقع ہے، حکومتی سنجیدگی کے باوجود یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے۔

    درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ حکومت کی ابھی تک کوئی واضح پالیسی نہیں آئی، عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ اب سکول کھولنے کا اعلان کیوں کیا گیا ہے کیا اب مریضوں کی تعداد کم آ رہی ہے، حکومت نے طلبہ کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات کیے ۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ این سی او سی کے فیصلہ کے مطابق اسکول کھولے جاٸیں گے اس حوالے سے وزیراعظم کی سربراہی میں کابینہ کا اجلاس ہوا۔

    پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ اسکول حکومتی ہدایت پرعمل نہیں کریں گے تو بندکردیےجائیں گے،بین الاقوامی اصول اپنانےکےلیےاقدامات کیےجارہےہیں ، جس پر عدالت نے کہا تعلیم کی اہمیت ہےمگرزندہ رہیں گےتوپڑھیں گے۔

    عدالت نے این سی اوسی کے فیصلے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے درخواست پر کارروائی 19 جنوری تک ملتوی کر دی۔

  • ملک بھر میں تعلیمی ادارے  کب سے کُھلیں گے ؟ حکومت نے اعلان کردیا

    ملک بھر میں تعلیمی ادارے کب سے کُھلیں گے ؟ حکومت نے اعلان کردیا

    اسلام آباد : وزیر تعلیم شفقت محمود نے ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا 18 جنوری سے 9 سے 12 ویں جماعت اور    25جنوری  سے پرائمری سے 8ویں جماعت تک کے اسکول کھولے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کااجلاس ہوا ، جس میں صوبائی وزرائے تعلیم و دیگر حکام ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے ، اجلاس میں تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق حتمی مشاورت کی گئی۔

    اجلاس کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شففقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک بھر میں تعلیمی ادارے تین مرحلوں میں کھولنے کا اعلان کردیا۔


    شففقت محمود کا کہنا تھا کہ 18 جنوری سے 9 سے 12 ویں جماعت تک اسکول ، 25 جنوری سے پرائمری سے 8 ویں جماعت تک اسکول جبکہ جامعات سمیت ہائیر ایجوکیشن ادارے یکم فروری سے کھولے جائیں گے۔

    بورڈ امتحانات کے حوالے سے وزیر تعلیم نے کہا بورڈ امتحانات اب مئی اور جون میں ہوں گے جبکہ 11 جنوری سے اسکول انتظامیہ اور اساتذہ فرائض انجام دے سکیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح بچوں کی صحت ہے ، بچوں کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا، 14یا15 جنوری کو بھی دوبارہ جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

    معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کوروناکی دوسری لہر میں کچھ ٹھہراؤ آیا ہے ، ٹھہراؤ کا تعلیمی اداروں کوبند کرنےسے براہ راست تعلق تھا، تعلیمی ادارے ملک کے مستقبل کیلئے بہت اہم حصہ ہیں،یہ چیز واضح ہے کہ تھوڑی احتیاط کیلئے تاخیر ضروری ہے۔

    پرائیویٹ اسکولزسپریم کونسل کا حکومتی فیصلے کا خیر مقدم


    دوسری جانب پرائیویٹ اسکولزسپریم کونسل نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا اسکولز کھولنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، حکومتی فیصلے اور ایس او پیز کے تحت اسکولز کھولیں گے۔

  • کرونا کے پیش نظر دینی مدارس بند نہ ہونے پر وزیر اعظم کا نوٹس

    کرونا کے پیش نظر دینی مدارس بند نہ ہونے پر وزیر اعظم کا نوٹس

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں مدارس بند نہ ہونے کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وزیر تعلیم شفقت محمود سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا کی دوسری خطرناک لہر میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں تو مدارس کیوں کھلے ہیں؟

    وزیر اعظم کے نوٹس کے بعد وزیر تعلیم نے دینی مدارس کی انتظامیہ سے رابطے کیے، شفقت محمود نے انھیں مدارس بند کرنے کی ہدایت کر دی۔

    خیال رہے کہ این سی او سی کے فیصلوں کے باوجود دینی مدارس کی انتظامیہ نے مدارس کھلے رکھے ہیں، دوسری طرف تمام تعلیمی ادارے بند کیے جا چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا تھا کہ بچے گھروں میں رہ کر محفوظ ہیں، حالات بہتر ہوتے ہی تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے۔

    ملک بھر میں تعلیمی ادارے کب سے کھلیں گے؟

    وزیر تعلیم نے اپنے بیان میں تعلیمی اداروں کو چھٹیاں دینے کا فیصلہ درست قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ بچوں کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔

    دوسری طرف ملک میں وبا کی دوسری لہر کے دوران مہلک وائرس کے کیسز میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کے تعلیمی ادارے کو بند کرنے کے فیصلوں کو سراہا جا رہا ہے۔

  • کرونا کی دوسری لہر: ملک میں تعلیمی ادارے بند ہوں گے یا نہیں؟

    کرونا کی دوسری لہر: ملک میں تعلیمی ادارے بند ہوں گے یا نہیں؟

    اسلام آباد: ملک میں کو وِڈ 19 کی وبا کی دوسری لہر چل رہی ہے، وبا سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کے تحت تعلیمی ادارے بند ہوں گے یا نہیں، اس کا فیصلہ آج ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تعلیمی اداروں سے متعلق اہم اجلاس آج ہوگا، جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں، وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس آج طلب کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، اور گلگت بلتستان کے وزرائے تعلیم ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوں گے، اجلاس میں تعلیمی اداروں میں کرونا کیسز کاجائزہ لیا جائے گا، تعلیمی اداروں میں سردیوں کی چھٹیوں سے متعلق فیصلہ بھی متوقع ہے۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 34 مریض جاں بحق

    اجلاس میں اپریل سے اگست تک کے تعلیمی سال پرگفتگو ہوگی، آٹھویں کلاس کے بورڈ امتحانات سے متعلق بھی فیصلہ ہوگا، چند تجاویز زیر غور ہیں جن میں تعلیمی اداروں کو 24 نومبر سے 31 جنوری تک بند کرنا، 24 نومبر سے پرائمری اسکولز بند کرنا، 2 دسمبر سے مڈل اسکولز بند کرنا، تعلیمی سیشن کو 31 مئی تک بڑھانا شامل ہیں۔

    مذکورہ تجاویز پر صوبوں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی، اجلاس میں میٹرک اور انٹر میڈیٹ امتحانات 2021 کا فیصلہ بھی متوقع ہے، جب کہ اجلاس کے بعد فیصلوں سے متعلق شفقت محمود پریس کانفرنس کے ذریعے آگاہ کریں گے۔

  • تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کب کیا جائے گا؟

    تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کب کیا جائے گا؟

    کراچی : وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ 23 نومبر کے بعد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سعیدغنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ آج تعلیمی اسٹیئرنگ کمیٹی کا ہونے والا اجلاس ایک مشاورتی اجلاس تھا، جس میں وفاقی حکومت کی دی گئی تجاویز پر ارکان سے تفصیلی مشاورت کی گئی، تعلیمی ادارےبندکرنےیہ نہ کرنے کا فیصلہ محکمہ صحت کی مشاورت اوروفاقی حکومت کے 23نومبر کے اجلاس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیرصدارت محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، سیکرٹری کالجز سندھ سید باقر نقوی ، تمام نجی اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے عہدیداران، محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران، بورڈ و یونیورسٹیز کے چئیرمینز و سیکریٹری سمیت کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ سرکاری و نجی تعلیمی ادارے سندھ بھر میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں تاہم اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس بغیر کسی نتیجے پر پہنچے ختم ہوگیا، محکمہ تعلیم کی اسٹرینگ کمیٹی موسم سرما کی تعطیلات کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکی ۔

    اجلاس کی تجاویز وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کی جائے گی جبکہ پرائیوٹ اسکول کے نمائندوں نے اسکول بند نہ کرنے کی تجویز دی۔اجلاس کے شرکاء کو وزیر تعلیم سندھ نے بتایا کہ آج صرف تجاویز پر غور کیا ہے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے، حتمی فیصلہ این سی او سی کے اجلاس میں کیا جائے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ فی الحال موسم سرما کی تعطیلات نہیں کی جائیں گی اور حتمی فیصلہ این سی او سی کے اجلاس کی روشنی میں ہی کیا جائے گا۔

  • کورونا کا پھیلاؤ،  تعلیمی ادارے  یکم دسمبر سے 3 ماہ تک بند کرنے کا فیصلہ

    کورونا کا پھیلاؤ، تعلیمی ادارے یکم دسمبر سے 3 ماہ تک بند کرنے کا فیصلہ

    کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر تعلیمی ادارے یکم دسمبر سے 3 ماہ تک بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ، امتحانات کا سلسلہ تعطیلات سے قبل مکمل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت نے تعلیمی ادارے یکم دسمبرسےبندکرنےکافیصلہ کرلیا ، صوبائی وزیرتعلیم یار محمدرند نے کہا کہ سرد علاقوں کے تعلیمی ادارے 3 ماہ تک بند رہیں گے، امتحانات کا سلسلہ تعطیلات سےقبل مکمل ہوگا۔

    دوسری جانب گلگت بلتستان حکومت نے 17سے23نومبرتک تعلیمی ادارے بند کرنیکا فیصلہ کیا ہے ، ڈائریکٹراسکولز کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں تمام سرکاری اورنجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے ، الیکشن کے باعث اسکولز میں احتیاطی تدابیر اپنانے کیلئے اسکولزکو بند کیا گیا،

    ڈائریکٹراسکولز کا کہنا تھا کہ اسکول اور کالجز پولنگ اسٹیشن کیلئے استعمال ہوئے، جہاں عوام کاخاصارش رہا، تعلیمی اداروں کو اسپرے اور احتیاطی تدابیراپنانے کے بعد کھولاجائے گا، کورونا روک تھام کیلئے حکومتی ہدایت پر تمام اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر تعیلمی اداروں میں تعطیلات سے متعلق فیصلہ ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا ۔

    وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے متعلق اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں سے متعلق فیصلہ ایک ہفتے بعد کیا جائے گا۔

    عمران خان نے کہا تھا کہ ، قوم سے کہتاہوں یہ وقت احتیاط کرنے کا ہے، احتیاط نہ کی تو دوبارہ اسپتالوں پر دباؤ بڑھ جائے گا، وقت آگیا ہے رمضان کی طرح ایک بار پھر ایس اوپیز پر عمل کریں۔