Tag: تعلیمی اسناد

  • پاکستانی طلبہ اپنی تعلیمی اسناد کی صرف 24 گھنٹے میں‌ آن لائن تصدیق کیسے کریں؟

    پاکستانی طلبہ اپنی تعلیمی اسناد کی صرف 24 گھنٹے میں‌ آن لائن تصدیق کیسے کریں؟

    اسلام آباد (27 اگست 2025): پاکستانی طلبہ کے لیے بڑی خوشخبری ہے کہ وہ تعلیمی اسناد صرف 24 گھنٹے میں آن لائن تصدیق کر سکیں گے۔

    وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کسٹمر کیئر ڈیسک (سی سی ڈی) پورٹل کا افتتاح کیا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد طلبہ کو ان کی تعلیمی اسناد کی آن لائن تصدیق اور دیگر خدمات فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اسے تعلیمی خدمات کو ڈیجیٹائز کرنے اور بیورو کریسی کے عمل کو طلبہ کے لیے مزید قابل رسائی اور شفاف بنانے کے لیے ایک قدم قرار دیا۔

    نئے متعارف کرائے جانے والے سی سی ڈی پورٹل کو انٹر بورڈ کمیٹی چیئرمین (آئی بی سی سی) نے ڈیزائن کیا ہے۔ جس سے ملک بھر کے طلبہ اپنی تعلیمی اسناد آن لائن کسٹمر سپورٹ سسٹم کے ذریعہ تصدیق کر سکیں گے۔

    اس حوالے سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر غلام علی ملاح کا کہنا ہے کہ طلبہ اب اپنی تعلیمی اسناد کی تصدیق کا عمل ایک کیو آر کوڈ سسٹم پر مبنی سسٹم کے تحت دیکھ بھی سکیں گے۔

    غلام علی ملاح کا کہنا تھا کہ عوام کی آسانی ہماری پہلی ترجیح ہے۔ اس پورٹل کی پہلے 6 ماہ تک ٹیسٹنگ کی گئی جس کے بعد اب اس کو عوام کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس سروس سے دنیا کے کسی بھی حصے میں مقیم پاکستانی طلبہ اور ان کے والدین بھی مستفید ہو سکیں گے۔ اس کے لیے انہیں کسٹمر کیئر ڈیسک کو ای میل کرنا ہوگا، جس کا جواب 24 گھنٹے میں دیا جائے گا۔ یہ ان کے لیے بہترین سہولت ہے، جو ذاتی طور پر نہیں آ سکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں رہنے والے طلبہ اب اپنی تعلیمی اسناد کی تصدیق کے ساتھ کوئی بھی شکایات یا درخواست بھی کسی بھی وقت بذریعہ پورٹل کر سکتے ہیں۔ سی سی ڈی کا مقصد ہے کہ وہ پراسیسنگ ٹائم کو کم کر کے طلبہ اور آئی بی سی سی کے درمیان رابطوں کو بہتر بنائے۔

  • تعلیمی اسناد پر والدہ کا نام بھی درج کرنے کا حکم

    تعلیمی اسناد پر والدہ کا نام بھی درج کرنے کا حکم

    بھارتی عدالت نے حکم دیا ہے کہ طلباء و طالبات کی تعلیمی اسناد پر ان والد کے ساتھ والدہ کا نام بھی درج کیا جائے۔

    یہ حکم بھارتی دارالحکومت دہلی کی عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد اس کا دو ٹوک فیصلہ سناتے ہوئے جاری کیا۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ طلبہ کی ڈگریوں پر صرف والد کا ہی نہیں ان کی والدہ کا بھی نام درج ہو اور اس حوالے سے مزید کوئی بحث و مباحثہ بھی نہیں ہونا چاہیے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے صنفی مساوات کو اہم قرار دیتے ہوئے طلبہ کی تعلیمی اسناد پر والد اور والدہ کے ناموں کے اندراج سے متعلق اہم فیصلہ دیا ہے۔

    Delhi HCA view of Delhi High Court.عدالت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ تمام یونیورسٹیز کے لیے اس حکم کی پاسداری کرنا ضروری ہوگا اور اس پر کسی طرح کی کوئی بحث نہیں ہونی چاہیے۔

    عدالت کے جج جسٹس سی ہری شنکر نے یہ حکم لاء گریجویٹ ریتیکا پرساد کی درخواست پر دیا۔ درخواست گزار کے مطابق اس نے ایمیٹی لاء اسکول دہلی سے 5 سالہ بی اے ایل ایل بی کورس کیا اور اسے جب اس کی ڈگری دی گئی تو اس میں صرف اس کے والد کا نام درج تھا۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کی ڈگری پر اس کے والد اور والدہ دونوں کا نام درج ہونا چاہیے۔

    اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے ایک ایسا موضوع اٹھایا ہے جس کی بظاہر کوئی اہمیت نظر نہیں آتی لیکن اگر اس پر غور کیا جائے تو اس کی سماجی اہمیت بہت زیادہ ہے۔