Tag: تعلیم بالغاں

  • شہرۂ آفاق اردو ڈرامہ ’’تعلیمِ بالغاں‘‘ کے خالق خواجہ معین الدّین کی برسی

    شہرۂ آفاق اردو ڈرامہ ’’تعلیمِ بالغاں‘‘ کے خالق خواجہ معین الدّین کی برسی

    تعلیمِ بالغاں، مرزا غالب بندر روڈ پر اور لال قلعے سے لالوکھیت جیسے متعدد مقبول اور یادگار ڈراموں کے خالق خواجہ معین الدّین 1971ء میں آج ہی کے دن دنیا سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگئے تھے۔

    اردو‌ کے اس ممتاز ڈرامہ نویس اور تمثیل نگار نے اپنے فن و تخلیق کی بدولت بلاشبہ شہرت اور مقبولیت کے ہفت آسمان طے کیے جب کہ ان کے تحریر کردہ کھیل ملک بھر میں اسٹیج پر پیش کیے گئے اور نہایت کام یاب ثابت ہوئے۔

    خواجہ معین الدّین نے اپنے ڈراموں کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کا کام لینے کی کوشش کی اور سیاسی و سماجی برائیوں کو کمال خوبی اور ظریفانہ انداز سے اس طرح لوگوں کے سامنے پیش کیا کہ ان کے ہر مکالمے اور منظر پر ہال قہقہوں سے گونج اُٹھا۔ کراچی میں مختلف مقامات پر ان کے ڈرامے اسٹیج ہوئے۔ ان کے کھیل اندرونِ ملک ہی نہیں بیرونِ ملک بھی اسٹیج کیے گئے۔

    تعلیمِ‌ بالغاں کی بات کی جائے تو اسے پاکستان کا پہلا کلاسک ڈرامہ قرار دیا گیا۔ یہ اپنے فنِ تحریر، موضوع اور اداکاری کے سبب ریکارڈ ساز ڈرامہ ثابت ہوا۔ خواجہ معین الدّین کا تعلق حیدر آباد دکن سے تھا، جو گہوارہ علم و ادب، آرٹ اور فنون کے لیے مشہور رہا ہے۔ 1924ء کو دکن کے متموّل گھرانے میں آنکھ کھولنے والے خواجہ معین الدین نے جامعہ عثمانیہ سے 1946ء میں بی اے کی سند حاصل کی اور تخلیقی سفر دکن ریڈیو سے شروع کیا۔ وہ شروع ہی سے ڈرامے اور خاکہ نویسی کی طرف مائل تھے۔ وہ زرخیز ذہن کے مالک تھے جنھیں طنز و مزاح کے ساتھ باریک بیں اور ایسا لکھاری کہا جاتا ہے جو سماج پر گہری نظر رکھتے تھے، انھوں نے تقسیم کے بعد کراچی ہجرت کی اور یہاں‌ بھی اپنے فن میں عروج و مقام حاصل کیا۔

    خواجہ معین الدّین جامعہ کراچی سے اُردو میں ایم اے کے بعد درس و تدریس میں مصروف ہوگئے۔ اسی زمانے میں ڈرامہ لکھنے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا۔ 1951ء میں خواجہ معین الدین نے صدائے کشمیر لکھا۔ یہ پلے کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کا ترجمان تھا۔ 1952ء میں ڈرامہ ’’لال قلعے سے لالو کھیت‘‘ لکھا۔ یہ کراچی کی سماجی، معاشرتی اور تہذیبی عروج و زوال کے پس منظر میں تھا۔ 1954ء میں ان کا شہرۂ آفاق ڈرامہ ’’تعلیمِ بالغاں‘‘ اسٹیج پر پیش ہوا اور اس نے اردو ادب اور تمثیل نگاری میں تاریخ رقم کی۔

    اردو کے اس ممتاز ڈرامہ نویس نے اپنے تجربات، مشاہدات اور مطالعے کو کہانی اور کرداروں کی مدد سے لاجواب بنا دیا۔ ان ڈراموں اپنے وقت کے باکمال اداکاروں نے اپنے فن کے جوہر دکھائے اور خواجہ صاحب کے ڈراموں کو لازوال و بے مثال بنا دیا۔

    حکومتِ پاکستان نے خواجہ معین الدّین کو صدارتی تمغا برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا تھا۔

  • 4 ہزار سعودی قیدی جیل میں ہی زیور تعلیم سے آراستہ

    4 ہزار سعودی قیدی جیل میں ہی زیور تعلیم سے آراستہ

    ریاض: رواں برس سعودی عرب کی مختلف جیلوں اور اصلاح خانوں میں موجود 4 ہزار سے زائد قیدیوں نے مختلف اقسام کے سالانہ امتحانات دیے۔

    سعودی عرب کی جیلوں اور اصلاح خانوں میں قیدیوں کی تعلیم و تربیت اور اصلاح کے بہترین انتظامات کیے ہوئے ہے۔ رواں تعلیمی سال کے دوران 4 ہزار سے زائد قیدیوں نے جن میں خواتین اور مرد دونوں شامل ہیں، سالانہ امتحانات دیے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق تعلیم بالغاں کے زمرے میں 900 قیدیوں نے امتحانات میں حصہ لیا جبکہ مڈل اسکول میں زیر تعلیم ایک ہزار، ثانوی اسکول میں زیر تعلیم 1500 اور کالج میں زیر تعلیم 700 سے زائد قیدیوں نے امتحانات دیے۔

    سعودی محکمہ جیل خانہ جات نے قیدی طلبا و طالبات کو امتحانات دینے کے لیے مناسب ماحول مہیا کیا۔ ہر جیل میں طلبا و طالبات کے لیے امتحانی ہال تیار کروائے۔

    سعودی محکمہ جیل خانہ جات کو پرائمری، مڈل اور ثانوی کے اسکولوں نیز کالجوں میں زیر تعلیم قیدیوں کی مدد کے لیے وزارت تعلیم کا تعاون حاصل ہے۔ سال بھر قیدی طلبا و طالبات کو ماہر اساتذہ مقررہ کورس پڑھانے کے لیے جیلوں میں لگائی جانے والی کلاسوں تک پہنچتے ہیں۔

    محکمہ جیل خانہ جات کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد ہے کہ قیدی جیلوں سے نکلنے کے بعد معاشرے کے بہترین فرد کے طور پر کام کریں۔ یہ بہترین تعلیم و تربیت سے آراستہ ہوں اور قید و بند کی زندگی گزارنے کے بعد کسی مشکل کے بغیر آئندہ زندگی بہتر انداز میں گزار سکیں۔