Tag: تعلیم

  • کراچی انٹر بورڈ میں نتائج تبدیلی کیس میں تحقیقاتی ادارے کو شواہد مل گئے

    کراچی انٹر بورڈ میں نتائج تبدیلی کیس میں تحقیقاتی ادارے کو شواہد مل گئے

    کراچی: انٹر بورڈ میں نتائج تبدیلی کیس میں ادارے کو شواہد مل گئے، اینٹی کرپشن یونٹ نے چیئرمین انٹر بورڈ انعام احمد کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق رشوت کے عوض مبینہ طور پر امتحانی نتائج میں گھپلوں پر محکمہ اینٹی کرپشن نے کراچی کے انٹر بورڈ آفس پر چھاپہ مار کر امتحانی ریکارڈ قبضے میں لے لیا تھا، کرپشن میں چیئرمین بورڈ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    [bs-quote quote=”نتائج تبدیل ہونے والی 179 کاپیوں میں چیئرمین انٹر بورڈ کی اجازت سے نمبر تبدیل ہوئے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ذرایع”][/bs-quote]

    اینٹی کرپشن یونٹ چیئرمین انٹر بورڈ انعام احمد کے خلاف ایف آئی آر درج کرے گی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن نے نتائج تبدیل ہونے والی 179 کاپیاں حاصل کرلی ہیں، تمام کاپیوں میں چیئرمین انٹر بورڈ کی اجازت سے نمبر تبدیل ہوئے۔

    ذرایع نے بتایا کہ محکمہ اینٹی کرپشن نے پروفیسر انعام احمد اور سابق کنٹرولر کو شاملِ تفتیش کر لیا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق پیسوں کےعوض طلبہ کو اچھے گریڈ میں پاس کیا گیا، کیمسٹری میں 2 نمبر لینے والے امیدوار کو 58 مارکس دیے گئے، طلبہ کو غیر قانونی 4 سے لے کر ہر پرچے میں 66 تک اضافی نمبرز دیے گئے۔

    مزید تفصیل پڑھیں:  امتحانی نتائج میں گھپلے، کراچی انٹر بورڈ آفس پرچھاپہ، چیئرمین شامل تفتیش

    ذرایع نے بتایا کہ انگریزی میں 7 نمبر لینے والے امیدوار کو 70 مارکس دیے گئے، ریاضی میں 12 مارکس لینے والے کو 72 مارکس دے دیے گئے، ریاضی میں 37 مارکس لینے والے ایک طالب علم کو 97 نمبرز دیے گئے۔

    22 فروری کو انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کے انٹر بورڈ آفس میں مبینہ طور پر امتحانی نتائج میں فیل طلبہ کو لاکھوں روپے رشوت لے کر پاس کیا گیا ہے۔

  • برطانوی اسکولوں میں‌ ہم جنس پرستی کی تعلیم دینے پر مسلم والدین کا احتجاج

    برطانوی اسکولوں میں‌ ہم جنس پرستی کی تعلیم دینے پر مسلم والدین کا احتجاج

    لندن : برطانوی والدین نے پرائمری اسکول میں ہم جنسی پرستی سے متعلق تعلیم دینے پر ہفتہ وار مظاہروں کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شہر برمنگھم کے ایک اسکول میں مسلمان بچوں کو مذہبی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود ہم جنس پرستی کی تعلیم دی جارہی ہے جس کے خلاف والدین نے اسکول انتظامیہ کے خلاف ہفتہ وار احتجاج شروع کا آغاز کردیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برمنگھم میں پارک فلیڈ کمیونٹی اسکول میں ایک فیصد غیر مسلم بچے زیر تعلیم ہیں اس کے باوجود اسکول میں ’نو آؤٹ سائڈر‘ نامی پروگرام کے تحت بچوں اسکول میں زیر تعلیم بچوں کو کہانیوں پر مبنی کتابوں کے ذریعے ہم جنس پرستی کی تعلیم دی جارہی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق اسکول انتظامیہ کی جانب سے ہفتہ وار احتجاج کرنے والے والدین پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ سلسلہ وار مظاہرے منعقد کرنے سے گریز کریں۔

    میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ پروگرام کے سربراہ اینڈریو موفت ہیں جنہیں ورکی گلوبل ٹیچر پرائز کی جانب سے بہترین ٹیچر ایوارڈز کےلیے منتخب کیے گئے پہلے دس اساتذہ میں شامل کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا ہے کہ اینڈریو موفت جو خود ایک ہم جنس پرست ہیں، جس کے باعث انہیں والدین کے شدید غم و غصے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، والدین کا کہنا ہےکہ مذکورہ نظریات اینڈریو ذاتی نظریات ہیں۔

    دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ والدین نے احتجاج کے دوران اینڈریو موفت کے خلاف شدید نعرے بازی کیا اور اسکول انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اینڈریو موفت کو اسکول سے بے دخل کیا جائے۔

  • پنجاب کےہربچےکو اعلیٰ ترین تعلیم کے مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں‘ عثمان بزدار

    پنجاب کےہربچےکو اعلیٰ ترین تعلیم کے مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں‘ عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ دانش اسکولوں کی تعمیر میں گھپلے پر قومی خزانے کی پائی پائی وصول کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت دانش اسکول اتھارٹی کا اجلاس ہوا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے ہربچے کواعلیٰ ترین تعلیم کے مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ دانش اسکول اورسینٹرآف ایکسی لینس کے منصوبے میں بہتری لائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ دانش اسکول کے اخراجات میں کمی پرانتظامی تبدیلیاں کی جائیں گی، اسکولوں کی تعمیرمیں گھپلے پرقومی خزانے کی پائی پائی وصول کریں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے دانش اسکول میں چھٹی کی بجائے آٹھویں جماعت تک داخلے لینے کی تجویز کے جائزے کی ہدایت کردی۔

    کسی کو وسائل کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے: عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ حکومت کی شفافیت اور طرز حکمرانی سے معاشی صورت حال بہترہورہی ہے، مثبت اقدامات کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار موجودہ حکومت پر اپنے اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، حکومت نے وسائل کے درست اور بہترین استعمال کو یقینی بنایا ہے۔ ’کسی کو وسائل کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘۔

  • تعلیم کوکاروباربنا لیا ہے اسکول پیسے بنانے کی صنعت نہیں‘ جسٹس گلزاراحمد

    تعلیم کوکاروباربنا لیا ہے اسکول پیسے بنانے کی صنعت نہیں‘ جسٹس گلزاراحمد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصورنہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی اسکول فیس فیصلے کو ڈریکونئین فیصلہ کہا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ والدین کولکھے گئے آپ کے خطوط توہین آمیزہیں، آپ کس قسم کی باتیں لکھتے ہیں۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کے اسکولوں کوبند کردیتے ہیں، ہم آپ کے اسکولوں کو نیشنلائیزبھی کرسکتے ہیں، سرکارکوکہہ دیتے ہیں آپ کے اسکولوں کا انتظام سنبھال لے۔

    وکیل نجی اسکول نے کہا کہ ہم عدالت سے معافی کے طلب گارہیں، دوبارہ ایسا نہیں ہوگا، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے تحریری معافی نامہ جمع کرا دیں، ہم دیکھ لیں گے۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ آپ کے پاس کالادھن ہے یا سفید ہم آڈٹ کرا لیتے ہیں، تعلیم کوکاروباربنا لیا ہے اسکول پیسے بنانے کی صنعت نہیں ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول والے بچوں کے گھروں میں گھس گئے ہیں، گھروں میں زہر گھول دیا ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصور نہیں کرسکتے، والدین بچوں کو لے کرسیرکرانے کہاں جاتے ہیں، یہ پوچھنے والے پرائیویٹ اسکول والے کون ہوتے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت 2 ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • سو سالہ اماراتی شہری تعلیم مکمل کرنے اسکول پہنچ گیا

    سو سالہ اماراتی شہری تعلیم مکمل کرنے اسکول پہنچ گیا

    دبئی : سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی ، مہد سے لحد تک علم حاصل کرو جیسے محاورے کو امارتی شہری نے 100 برس کی عمر میں تعلیم دوبارہ شروع کرکے درست ثابت کردیا ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کے رہائشی بزرگ شہری کا 100 سال سے زائد عمر میں تعلیم حاصل کرنے کے عمل نے ثابت کردیا کہ حصول تعلیم کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 100 برس سے زائد عمر کے حامل بزرگ شہری کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی وہ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بزرگ شہری تدریسی کمرے میں دیگر طاب علموں کے ہمراہ نظم پڑھ رہے ہیں۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اماراتی حکومت کی جانب سے بزرگ شہریوں کو تعلیم کی سہولت دینا بہترین اقدام ہے کیوں کہ متحدہ عرب امارات میں نا خواندہ بزرگ شہریوں کی آبادی بہت زیادہ ہے۔

    عرب لیگ ایجوکیشنل، کلچرلر اور سائنٹیفک آرگنائزیشن (اے ایل ای سی ایس او) کی شماریات کے مطابق سنہ 2018 میں پوری دنیا بھر میں ناخواندگی کی شرح 13.6 فیصد تھی جس کےمقابلے میں عرب ممالک میں 15 سال اور اس سے زائد عمر کے ناخواندہ افراد کی شرح 21 فیصد تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کچھ عرب ممالک میں تعلیم کے لیے عائد شرائط کی وجہ سے ناخواندگی کی شرح میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : اماراتی شہری نے 75 برس کی عمر میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرلی

    شماریات کے مطابق ناخواندہ عرب مردوں کی شرح 14.6 فیصد جبکہ ناخواندہ عرب خواتین کی شرح 25.9 فیصد ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2016 میں عرب دنیا 6 کروڑ 50 لاکھ ناخواندہ افراد کا گھر تھی، جس کی وجہ کم عمری میں شادی، اہل خانہ میں علیحدگی اور طلاق، خاندان کے مالی معاملات اور بے روزگاری تھی۔

  • کامیاب ہونے کے لیے اب ڈگری کی ضرورت ختم

    کامیاب ہونے کے لیے اب ڈگری کی ضرورت ختم

    بہترین تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنا، جدید دور کے مطابق شعبے کا انتخاب کرنا اور اعلیٰ تعلیمی ڈگری لینا ایک بہترین مستقبل اور کیریئر کی ضمانت ہوسکتا ہے، تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ رواج اب بدلتا جارہا ہے اور مستقبل میں ڈگریاں بے فائدہ ہوجائیں گی۔

    امریکا میں کیے جانے والے ایک سروے میں 93 فیصد افراد نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کی کالج ڈگری پیشہ وارانہ طور پر ان کے لیے غیر ضروری ثابت ہوئی، اس کے برعکس مختلف مہارتوں کے لیے کیے جانے والے شارٹ کورسز ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئے۔

    سروے کے نتائج نے کئی سوالات کو جنم دے دیا۔

    دنیا بھر میں نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بھاری قرضے دیے جاتے ہیں جن کا تخمینہ بہت زیادہ ہے، علاوہ ازیں ان قرضوں کو ادا کرنے میں نوجوانوں کی بہت محنت اور وقت بھی لگتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گوگل میں کام کرنے کے لیے ڈگری کی ضرورت نہیں

    ایک ٹیکنالوجی کمپنی کے سربراہ کے مطابق انہوں نے اپنے کیریئر میں بے شمار افراد کو ملازمت دی، لیکن انہوں نے کبھی بھی یہ سوال نہیں کیا کہ آیا ان کے پاس آنے والے امیدواروں کے پاس کمپیوٹر سائنس کی ڈگری ہے یا نہیں۔

    اس کے برعکس انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مذکورہ امیدوار کمپیوٹر کوڈنگ کو کس حد تک اور کتنے بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں ڈگری سے زیادہ اس بات کی اہمیت ہوگی کہ آپ جو کام کرنے جارہے ہیں اس میں کتنی مہارت اور نئے آئیڈیاز رکھتے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وقت بدل گیا ہے، پرانے دور کے لوگ زندگی بھر صرف ایک ملازمت کرتے تھے لیکن اب لوگ بیک وقت کئی کام اور ملازمتیں کرتے ہیں، ایسے میں ہر کام کی علیحدہ ڈگری لینا ایک مشکل امر ہے، صرف مہارت ہی آپ کو اس شعبے میں کامیاب کرسکتی ہے۔

    گو کہ بدلتے وقت کے ساتھ رجحان بدلنا بھی ایک فطری شے ہے، تاہم تعلیم حاصل کرنا، تعلیمی اداروں میں وقت گزارنا اور اساتذہ سے سیکھنا ایسی دولت ہے جس کا نعم البدل کچھ نہیں ہوسکتا۔

  • اساتذہ کا عالمی دن:پاکستان میں علم کی شمع جلاتے پانچ غیرمعمولی اساتذہ

    اساتذہ کا عالمی دن:پاکستان میں علم کی شمع جلاتے پانچ غیرمعمولی اساتذہ

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’اساتذہ کا عالمی دن‘ منایا جارہا ہے، اس موقع پر ہم آپ کی ملاقات کرا رہے ہیں پانچ ایسے اساتذہ سے جو تعلیم کے فروغ کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں

    اساتذہ کا عالمی دن ہر سال 5 اکتوبر کو منایا جاتا ہے جس کی ابتداء 1994 سے ہوئی تھی۔ یونیسکو، یونیسف اور تعلیم سے منسلک دیگر اداروں کی جانب سے اس دن جہاں اساتذہ کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے وہاں ان مسائل کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے جو انہیں درپیش ہیں۔

    استاد ایک اچھے تعلیمی نظام کا بنیادی عنصر، اس کی روح ہیں اور جب تک اساتذہ کو معاشرے میں عزت نفس نہیں ملتی، وہ مقام نہیں ملتا جس کے وہ مستحق ہیں، وہ اپنے فرائض کو بخوبی انجام نہیں دے سکتے۔

    پاکستان میں تعلیم کا شعبہ سنگین مسائل سے دوچار ہے ، اور یہاں ہنگامی سطح پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ بدقسمتی سے قیامِ پاکستان سے آج تک کسی بھی حکومت نے ملک میں تعلیمی اصلاحات کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے بجٹ نافذ نہیں کیا ، جس کے سبب اساتذہ قلیل تنخواہ میں بنا کسی مناسب تربیت کے پڑھانے پر اور طالب علم بغیر سہولیات اور جدید ٹیکنالوجی کے پڑھنے پر مجبور ہیں۔

    ایسے حبس کے ماحول میں پاکستان میں بہت سے ایسے اساتذہ بھی موجود ہیں ، جو حالات کو الزام دینے کے بجائے اپنی بساط سے بڑھ کر تعلیم کی شمع کو مسلسل روشن رکھے ہوئے ہیں ، ان بے شمار عظیم کرداروں میں سے چند سے ہم آپ کا تعارف کرارہے ہیں۔

    ماسٹرایوب


    محمد ایوب نامی یہ استاد ایک طویل عرصے سے دارالحکومت کی سڑک پر غریب و نادار بچوں کی تعلیم کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ ان کے اسکول میں طلبا صاف ستھری سڑک پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

    ماسٹر ایوب دراصل فائر فائٹر تھے، اب اس کام سے ریٹائر ہونے کے بعد وہ نادار بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔انہیں 2017 میں ویبی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا

    world teachers day 2018

    فریدہ پروین


    فریدہ پروین ایک مقامی اسکول میں معلمہ کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ لیکن ٹہریئے، بات اتنی سادہ نہیں جتنی نظر آرہی ہے، فریدہ ہر روز اپنے گھر سے اسکول پہنچنے کے لیے 35 کلو میٹر کا سفر طے کرتی ہیں، اور یہ سفر وہ موٹر سائیکل پر طے کرتی ہیں۔

    پاکستان میں جہاں بڑے شہروں میں کبھی کبھار خواتین بائیک چلاتی نظر آجاتی ہیں، وہاں ایک چھوٹے سے شہر میں خاتون کا بائیک چلانا ایک نہایت حیرت انگیز اور معیوب بات ہے ۔

    world teachers day 2018

    پاکپتن کے نواح میں واقع ان کے گاؤں بہاول میں موجود اسکول صرف پرائمری تک تھا لیکن اس کو جواز بنا کر فریدہ نے اپنی تعلیم کو خیرباد نہیں کہا۔ انہوں نے اپنے والد کی بائیک پر گاؤں سے دور ہائی اسکول جانا شروع کردیا اور اپنی تعلیم مکمل کی۔فریدہ سنہ 2014 سے گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول رام پور میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔

    سلیمہ بیگم


    سنہ 2017 میں دبئی کے گلوبل ایجوکیشن اینڈ اسکل فورم میں سلیمہ بیگم کو نامزد کیا گیا، وارکیو فاونڈیشن نے دنیا بھر سے بیس ہزار ٹیچرز کو چناتھا ،اور ان اساتذہ میں گلگت کی ٹیچر سلیمہ بیگم بھی شامل ہیں، سلیمہ بیگم کو دس لاکھ ڈالر کے ایوارڈ نامزد کیا گیا تھا۔

    سلیمہ بیگم کا تعلق گلگت کے مضافاتی گاؤں اوشکھنداس سے ہیں،انہوں نے ایلمنٹر ی کالج ویمن گلگت میں پاکستان بھرسے پندرہ ہزار خواتین کو تربیت دی ہے۔

    اساتذہ کا عالمی دن

    عقیلہ آصفی


    گلوبل ٹیچرزپرائز 2016 کے لیے جن اساتذہ کا انتخاب کیا گیا تھا ان میں پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے لیے کوشاں ’عقیلہ آصفی‘ بھی شامل تھیں۔عقیلہ کی نامزدگی کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے افغانستان میں طالبان کی قید سے فراراختیارکرکے مہاجرکیمپ میں ایک ٹینٹ مانگ کر لڑکیوں کی تعلیم کا اہتمام کیا تھا۔

    اساتذہ کا عالمی دن

    مہاجر کیمپ میں مقیم افغان اور پاکستانی لڑکیوں کے لئے تعلیم حاصل کرنے کا یہ پہلا موقع تھا اورآج عقیلہ کے اسکول سے ہزاروں لڑکیاں فارغ التحصیل ہوچکی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

    روحیل ورنڈ


    روحیل ورنڈ کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور تعلیم کے فروغ کے لیے ان کا سولر نائٹ اسکول کا آئیڈیا تیزی سے ترویج پارہاہے اور اسے دنیا بھر میں سراہا گیا ہے ، پاکستان میں نائٹ اسکولز کا تصور تو طویل عرصے سے موجود ہے لیکن یہ وہیں ممکن تھا جہاں روشنی کا انتظام ممکن ہو ،تعلیم کی راہ کی اس سب سے بڑی رکاوٹ کو روحیل نے سولر بیگز استعمال کرکے دور کیا ہے۔

    اساتذہ کا عالمی دن

    ان کے دونوں اسکولوں میں بچوں کو تعلیم کے زیور سے تو آراستہ کیا ہی جارہا ہے تاہم ان کی معاشی حیثیت کے سبب ہم ان کے لیے کپڑے ، جوتے ، گھر کا راشن ، اسکول میں موجودگی کے دوران کھانے کی اشیا، اسکول بیگ ، کتابیں اور اسٹیشنری کا انتظام بھی کرتے ہیں تاکہ ان پر سے گھر کی معاشی ذمہ داریوں کو بوجھ کم ہو۔ روحیل کی خواہش ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم از کم دس لاکھ بچوں کی تعلیم کا انتظام کرسکیں۔

  • ملیں روحیل ورنڈ سے ، تعلیم کے فروغ کےلیے کوشاں محبِ وطن پاکستانی

    ملیں روحیل ورنڈ سے ، تعلیم کے فروغ کےلیے کوشاں محبِ وطن پاکستانی

    پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں روحیل ورنڈ ایک طویل عرصے سے تعلیمی سرگرمیوں سے وابستہ ہیں اور ان کی خدمات کے اعتراف میں حال ہی میں ان کا نام ورلڈ سمٹ ایوارڈز کے ہال آف فیم میں شامل کیا گیا ہے۔

    روحیل ورنڈ کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور تعلیم کے فروغ کے لیے ان کا سولر نائٹ اسکول کا آئیڈیا تیزی سے ترویج پارہاہے اور اسے دنیا بھر میں سراہا گیا ہے ، پاکستان میں نائٹ اسکولز کا تصور تو طویل عرصے سے موجود ہے لیکن یہ وہیں ممکن تھا جہاں روشنی کا انتظام ممکن ہو ،تعلیم کی راہ کی اس سب سے بڑی رکاوٹ کو روحیل نے سولر بیگز استعمال کرکے دور کیا ہے۔

    محمد روحیل ورنڈ فیصل آباد میں دن بھر مزدوری کرنے والے بچوں کو رات کے وقت شمسی توانائی سے تعلیم دیتے ہیں جبکہ انھوں نے لاہور میں بھی سولر اسکول بیگز مزدور بچوں میں تقسیم کئے، اس سلسلے کو پوری دنیا میں مانیٹر کیا جاتا ہے۔

    آئیے ان سے گفتگو کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ تعلیم کے فروغ کا یہ سفر کیسا گزرا ، کیا رکاوٹیں پیش آئیں اور مستقبل کے کیا منصوبے ہیں۔


    سوال: اپنے بارے میں بتائیں ، فلاحی سرگرمیوں کی طرف آنے کا خیال کیسے آیا؟

    جواب: میرا نام محمد روحیل ورنڈ ہے اور میں ایک ایسا پاکستانی ہو ں جس کی آنکھوں میں اپنے ملک کے لیے کچھ خواب ہیں۔ گزشتہ کئی سال سےمیں ملک میں غربت ، جہالت ، بیروزگاری اور دہشت گردی کا سبب بننے والے عوامل سے جنگ کررہا ہوں ۔ آج سے دس سال پہلے میں نے ایک پراجیکٹ سے اپنے مشن کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد نوجوانوں کو آگاہی فراہم کرنا تھا، اس پراجیکٹ پر مجھے دنیا کا سب سے بڑا یوتھ ایوارڈ بھی دیا گیا تھا جس کے مقابلے میں دنیا کے 138 ملکوں سے دو ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔

    ڈگری تو وہ رسید ہے جو آپ تعلیم کے حصول کے لیے صرف کردہ وقت کے

    نتیجے میں حاصل کرتے ہیں، تعلیم یافتہ وہ ہے جسے شعور حاصل ہوجائے

    سوال: آپ کتنے عرصے سے فلاحی سرگرمیوں سے وابستہ ہیں، تعلیم کو پہلی ترجیح کیوں تصور کیا؟

    جواب: میں گزشتہ ۱۲ سال کے عرصے سے فلاحی سرگرمیوں سے وابستہ ہوں اور میرے نزدیک پاکستان کے تمام مسائل کا حل تعلیم میں پوشیدہ ہے ، اگر قوم کے اچھے طریقے سے تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جائے تو قوم مشکلات کے بھنور سے نکل سکتی ہے۔ میرے نزدیک قوم کا کل بدلنے کا واحد طریقہ تعلیم کافروغ ہے جس کے لیے میں دن رات کوشاں ہوں۔

    یہاں میں یہ بھی بتادوں کہ میرے نزدیک ڈگری کا حصول تعلیم نہیں ہوتی، ڈگری تو درحقیقت رسید ہے اس سرمایہ کاری کی جو کوئی بھی شخص اپنی تعلیم پرکرتا ہے ۔ اصل چیز شعور ہے جس کا ہونا بہت ضرور ی ہے ، تعلیم یافتہ کہلانے کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم انسان کے کردار سے جھلکے۔

    سوال : اس وقت کتنے بچے آپ کے قائم کردہ اسکول سے تعلیم حاصل کررہے ہیں اور وہ کس قسم کے طبقات سے تعلق رکھتے ہیں؟

    جواب: اب تک میں دو سلم اسکول قائم کرچکا ہوں جن میں لگ بھگ سو بچے مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ یہ بچے بے گھر ہیں ، جھگیوں میں رہتے ہیں، سڑکوں سے کوڑا کرکٹ اٹھاتے ہیں ، ان میں سے کچھ بھیک مانگتےہیں ۔ یہ وہ بچے ہیں جن کےپورے خاندان میں کبھی کسی نے اسکول کی شکل نہیں دیکھی لیکن یہ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    سوال: آپ کے اسکول میں بچوں کو کونسی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، ان کے انتظامات کس طرح ہوتے ہیں؟

    جواب: ہمارے اسکولوں میں بچوں کو تعلیم کے زیور سے تو آراستہ کیا ہی جارہا ہے تاہم ان کی معاشی حیثیت کے سبب ہم ان کے لیے کپڑے ، جوتے ، گھر کا راشن ، اسکول میں موجودگی کے دوران کھانے کی اشیا، اسکول بیگ ، کتابیں اور اسٹیشنری کا انتظام کرتے ہیں تاکہ ان پر سے گھر کی معاشی ذمہ داریوں کو بوجھ کم ہو۔ اس سب کے لیے ہم کسی سے نقد رقم نہیں لیتے ، وہ لوگ جو ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں ، ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ پیسوں سے ہم نے بھی سامان ہی خریدنا ہے تو آپ اپنے ہاتھ سے ہمیں سامان خرید دیں۔ ہماری بنیادی ضروریات میں لیپ ٹاپ ، ٹیبلٹ، کھانا ، راشن اور سولر کا سامان شامل ہے جس کے لیے ہم لوگوں سے مدد کی اپیل کرتے ہیں۔

    سوال: اسکول کے قیام میں ابتدائی مشکلات کیا پیش آئیں اور ان پر کیسے قابو پایا؟۔

    جواب: کوئی بھی کام اپنے آغاز میں آسان نہیں ہوتا، سو یہاں بھی ایسا ہی ہوا۔ ہمارے سامنے سب سے بڑا مرحلہ بچوں کو جمع کرنا تھا، اس کے بعد ان کے والدین کو راضی کرنا بھی ایک مشکل مرحلہ تھا کہ خدارا اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں تاکہ کل کو یہ معاشرے کا کارآمد حصہ بن سکیں ۔ اور نہ صرف ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں ، بلکہ اپنے خاندان کی معاشی حالت میں بہتری کے لیے موثر طریقے سے اپنا کردار ادا کرسکیں۔

    جب یہ مرحلہ سر ہوگیا تو ان بچوں کو سمجھانا بھی ایک انتہائی مشکل امر تھا ۔ ہر بچے کی زبان یا لہجہ الگ ہے ، پسِ منظر میں دور دور تک کہیں تعلیم نہیں تھی ۔ ان بچوں کے پاس آغاز میں وہ بنیادی معلومات بھی نہیں تھیں جو کسی بھی بچے کے پاس ہونا بے حد ضروری ہیں۔

    اس کے بعد یہ اپنے معاشرتی پسِ منظر کے سبب نشست و برخواست اور گفتگو کے قرینے سے بالکل نا واقف تھے ۔ ہم ان بچوں کو نہ صرف تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں بلکہ انہیں تمیز و تہذیب سکھا کر مہذب معاشرے کے قدم سے قدم ملا کر چلنا بھی سکھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    سوال : مستقبل کے کیا ارادے ہیں، اس سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے کیا لائحہ عمل ہے؟

    جواب: مستقبل کا ارادہ یہ ہے کہ بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھاتے ہوئے اس سلسلے کو آگے بڑھایا جائے، میں مرنے سے قبل کم از کم اس ملک کے دس لاکھ بچوں کو تعلیم یافتہ بنانا چاہتاہوں ، یہی سبب ہے کہ گزشتہ دو سال سے میں تعلیم کو بالکل نچلی سطح پر منتقل کرنے کے لیے نت نئے طریقے ڈھونڈتا ہوں جن میں سے ایک یہ سولر اسکول کا منصوبہ ہے جو اب کامیابی کے ساتھ علم کی روشنیاں بکھیر رہا ہے۔

  • وزیر اعلیٰ پختونخواہ کا اپنے بچوں کو سرکاری اسکول میں داخل کروانے کا اعلان

    وزیر اعلیٰ پختونخواہ کا اپنے بچوں کو سرکاری اسکول میں داخل کروانے کا اعلان

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے صوبے میں بچوں کے اسکولوں میں داخلے کے لیے مہم شروع کردی۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے اپنے بچے بھی جلد سرکاری اسکولوں میں داخل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان کی جانب سے شروع کی جانے والی مہم کے دوران 8 لاکھ بچوں کے اسکولز میں داخلے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کے مشیر ضیا بنگش کا کہنا ہے کہ تعلیم سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے وژن پر کام جاری رکھیں گے۔ تعلیم کے شعبے میں پچھلے دور میں پختونخواہ دیگر صوبوں سے آگے رہا۔

    انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے مسائل حل کرنے کے لیے بھی کام کریں گے۔ کوشش ہے مہم کے دوران زیادہ سے زیادہ بچوں کے داخلے ہوں۔

    اس حوالے سے ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا کہ 5 سال کی محنت ہے کہ عوام نے دوبارہ منتخب کیا، اب ذمے داری زیادہ ہے کہ عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کریں گے، گورنر ہاؤس کھولنے سے متعلق گورنر ہی بتاسکتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ احتساب کمیشن ملازمین کو کسی اور محکمے میں ایڈجسٹ کریں گے۔ میرے اپنے بچے بھی جلد سرکاری اسکولوں میں داخل ہوں گے۔

  • کینیڈا میں مقیم سعودی طالب علموں کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت مل گئی

    کینیڈا میں مقیم سعودی طالب علموں کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت مل گئی

    اوٹاوا : کینیڈا میں مقیم 1 ہزار سے زائد سعودی طالب علموں کو ریاض حکومت نے تعلیم جاری رکھتے ہوئے میڈیکل ٹریننگ مکمل کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان جاری تنازعہ کے باعث ایک ہزار سے زائد سعودی طالب علموں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچانے کے لیے سعودی حکومت میڈیکل ٹرینگ مکمل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت نے کینیڈین حکومت سے سفارتی تعلقات خراب ہونے کے بعد کینیڈا میں زیر تعلیم سعودی شہریوں کی اسکالر شپ منسوخ کرتے ہوئے انہیں دیگر ممالک میں منتقل ہونے کے نوٹس جاری کیے تھے۔

    کینیڈا ہیلتھ کیئرکین کے صدر پال کولیسٹر کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی طرف ست طالم علموں کو کینیڈا میں میڈیکل ٹرینگ جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    ہیلتھ کیئرکین کے صدر کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سےتعلیم جاری رکھنے کی اجازت کے بعد طالب علم اپنا میڈیکل پروگرام دیگر ممالک میں بھی منتقل کرسکتے ہیں لیکن تعلیم کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کے لیے تقریباً 18 ماہ وقت لگتا ہے۔

    پال کولیسٹر کا کہنا تھا کہ زیادہ تر سعودی طالب علم کینیڈا میں ہی اپنی میڈیکل ٹریننگ مکمل کرنا چاہتے ہیں اور بیشتر طالب علموں کا آخری تعلیمی سال ہے۔


    کینیڈا سعودیہ تنازعہ، جسٹن ٹروڈو نے معاملہ حل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی


    یاد رہے کہ کینیڈا کی وزارت خارجہ اور ریاض میں سفارت خانے کی جانب سے سعودی عرب میں گرفتار سماجی کارکنان کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے مطابق معاملے پرکینیڈا کا موقف ملکی معاملات میں واضح مداخلت ہے۔

    داخلی معاملات میں مداخلت کے بعد سعودی عرب نے کینیڈا سے درآمد کیے جانے والے اجناس پر پابندی عائد کر دی تھی، یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان دو طرفہ تجارت کا سالانہ حجم چار ارب ڈالر کے مساوی ہے۔

    خیال رہے کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تعلقات میں تنازعے کے حل کے لیے متحدہ عرب امارت اور برطانوی حکومت سے رابطہ بھی کیا ہے تاکہ وہ سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تنازعہ کو دوستی میں بدلنے کے لیے کردار ادا کرے۔