Tag: تعلیم

  • پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے: وزارت تعلیم

    پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے: وزارت تعلیم

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ دوران اجلاس وفاقی وزارت تعلیم نے بتایا کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزارت تعلیم و تربیت کے مالی سال 17-2016 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

    آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گلگت میں 540 اسکولوں کے فنڈز کی بروقت سرمایہ کاری نہ کی گئی۔ بر وقت سرمایہ کاری نہ کرنے سے 5 کروڑ 70 لاکھ کا نقصان ہوا۔

    اجلاس میں وفاقی وزارت تعلیم نے بنیادی تعلیم کمیونٹی اسکول پروگرام پر بریفنگ بھی دی۔ بریفنگ کے مطابق پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے جبکہ مڈل اسکول میں 50 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے۔

    وزارت تعلیم نے بتایا کہ ہائی اور ہائر سیکنڈری میں صرف 12 فیصد بچے اسکول جاتے ہیں۔ بنیادی اسکول میں سالانہ 150 گھنٹے تعلیم ہے۔ کیمبرج میں 850 گھنٹے سالانہ تعلیم دی جاتی ہے۔

    وزارت تعلیم کے مطابق بنیادی اسکول میں بچے پر سالانہ خرچہ ڈھائی ہزار روپے ہے۔ سرکاری اسکول میں ایک بچے کی تعلیم پر سالانہ 13 ہزار خرچ ہوتے ہیں۔ 50 لاکھ بچے پرائمری اسکول جانے کی عمر کے ہیں۔ ملک میں ایک لاکھ 45 ہزار 829 رسمی پرائمری سکول ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی 58 فیصد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سندھ میں تعلیم سے متعلق کمیٹی تشکیل

    سندھ میں تعلیم سے متعلق کمیٹی تشکیل

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تعلیم سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی اسکول ایجوکیشن اسٹینڈرڈز 2013 کا جائزہ لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت تعلیمی اصلاحات سے متعلق اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اساتذہ کے اصلاحاتی بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہر 5 سال بعد تمام اساتذہ کے ٹیسٹ ہوں گے۔ آئندہ 4 سال میں ٹیچرز ٹریننگ اکیڈمی قائم کریں گے۔ اساتذہ کی تقرری تھرڈ پارٹی کے ذریعے میرٹ پر ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اساتذہ کو ٹریننگ کورسز کوالیفائی کرنے ہوں گے۔ جن اساتذہ کی ناقص کارکردگی رہی انہیں فارغ کردیا جائے گا۔ ’5 سالوں میں ہمیں اسکولوں کا ماحول بہتر کرنا ہے۔ تعلیم کو بہتر ہی نہیں بلکہ اعلیٰ معیار کا کرنا چاہتا ہوں‘۔

    انہوں نے کہا کہ میں اگلے 10 سالوں کے لیے تعلیمی اصلاحات بنانا چاہتا ہوں۔ 1 لاکھ 50 ہزار اساتذہ کو تربیت دے کر بہترین استاد بنانا ہے۔ اسکول کا کم سے کم معیار بھی نئے قانونی اصلاحات میں مقرر کریں۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے تعلیم سے متعلق کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔ کمیٹی میں وزیر قانون، وزیر تعلیم، سیکریٹریز تعلیم فضل اللہ پیچوہو، عبدالعزیز اور سیکریٹری قانون شامل ہیں۔

    مذکورہ کمیٹی اسکول ایجوکیشن اسٹینڈرڈز 2013 کا جائزہ لے گی۔ کمیٹی کرکیولم بل 2015 کا بھی جائزہ لے کر سفارشات دے گی۔

    وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ مجوزہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنا روڈ میپ دے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی طالب علم سائنس اور ریاضی سے نابلد

    پاکستانی طالب علم سائنس اور ریاضی سے نابلد

    اسلام آباد: غیر معیاری طرز تعلیم کے سبب پاکستانی طالب علموں کی کم استعدادی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور حال ہی میں ایک سروے میں انکشاف ہوا کہ پاکستانی طالب علم سائنس اور ریاضی کے مضامین میں خطرناک حد تک پیچھے ہیں۔

    تعلیم کے لیے کام کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے میں نجی و سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم سائنس اور ریاضی کے مضامین سے نابلد نکلے۔

    سروے رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی طالب علموں نے سائنس اور ریاضی کے مضامین میں نہایت کم اسکور حاصل کیا، جبکہ فاٹا اور سندھ کے اسکولوں سے حاصل کیے جانے والے ڈیٹا میں یہ اسکور مزید نیچے گر گیا۔

    students-2

    مذکورہ رپورٹ نے ان اسکولوں کی اہلیت پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے جو اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے کے دعوے کرتے ہیں اور اس بنیاد پر والدین سے بھاری بھرکم فیسیں وصول کرتے ہیں لیکن طالب علموں کو دور جدید کی یعنی معیاری سائنس اور ریاضی کی تعلیم فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

    سروے میں دنوں مضامین میں طلبا نے اوسطاً ایک ہزار میں سے 4 سو سے کچھ ہی زیادہ نمبرز حاصل کیے۔ مذکورہ رپورٹ میں پنجاب کے اسکول گو کہ آگے رہے تاہم ان کا اوسطاً اسکور بھی 490 تک محدود رہا۔

    رپورٹ میں اس زبوں حالی کی وجہ ناقص تعلیمی نظام، سائنس اور ریاضی کے شعبہ جات میں مواقعوں اور ملازمتوں کی کمی، اور اساتذہ کی نا اہلی کو قرار دیا گیا جن کے باعث وہ ان مضامین میں ہونے والی اصلاحات سے بے خبر رہتے ہیں نتیجتاً وہ طالب علموں کو وہی سکھانے کی کوشش کرتے ہیں جو انہوں نے کئی عشروں قبل خود سیکھا۔

    اس سے قبل بھی گلوبل انوویشن انڈیکس کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں دنیا کی سب سے کم سائنسی ایجادات تخلیق کی جاتی ہیں۔

    اس فہرست میں پاکستان سے نیچے صرف تنازعوں اور خانہ جنگیوں کا شکار اور غیر ترقی یافتہ ممالک جیسے برکینا فاسو، نائیجریا اور یمن شامل تھے۔

    sci-2

  • وزیر اعظم کا اسلام آباد میں اسکول کے لیے 200 بسوں کا تحفہ

    وزیر اعظم کا اسلام آباد میں اسکول کے لیے 200 بسوں کا تحفہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم محمد نواز شریف نے شہر اقتدار میں قائم 4 سو 22 سرکاری اسکولوں کو نئی بسوں کا تحفہ دے دیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے قوم کے مستقبل کے معماروں سے خطاب کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے تعلیمی اصلاحات پروگرام کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں مستقبل کے معماروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں تعلیمی اصلاحات کر رہے ہیں، جس کے حوالے سے آج حکومت نے اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں کو نئی بسوں کا تحفہ دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم مزید 200 بسیں دینے کا ارادہ رکھتے ہیں اور بہت جلد یہ وعدہ پورا کریں گے۔

    وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بچے من کے سچے ہوتے ہیں۔ اچھی تعلیم و تربیت سے مزین ہونا ہمارے بچوں کا بنیادی حق ہے، جس کے لیے ہم عمل پیرا ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اور میری بیٹی مریم نواز نے مل کر اسلام آباد کے 4 سو 22 سرکاری اسکولوں کی حالات بہتر بنانے کا عزم کیا ہے تاکہ ہمارے بچے اچھی عمارتوں والی درسگاہ میں زیور علم سے آراستہ ہو۔

    انہوں نے نونہالوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اچھی تعلیم ہی اچھا انسان بناتی ہے اور اچھا انسان ہی پاکستان کا آنے والا کل بہتر بنا سکتا ہے۔

    وزیر اعظم نے مزید کہا کہ معیاری تعلیم کے لیے اساتذہ کی میرٹ پر تقرری ضروری ہے۔ انہوں نے بچوں کو دل لگا کر تعلیم حاصل کرنے اور اچھا پاکستانی بننے کی ہدایت کی۔

  • زہریلی اسموگ بچوں کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ بن گئی

    زہریلی اسموگ بچوں کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ بن گئی

    نئی دہلی: بھارت میں تاریخ کی بدترین فضائی آلودگی کے باعث حکومت نے دارالحکومت کے 1800 پرائمری اسکولوں میں 3 دن کی تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔

    دہلی کے پرائمری اسکولوں میں 9 لاکھ کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں، جنہیں بدترین فضائی آلودگی میں اسکول جانے کے باعث صحت کے سنگین اور شدید خطرات لاحق تھے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت گزشتہ ایک ہفتے سے زہریلی دھند یعنی اسموگ میں لپٹا ہوا ہے جس کے اثرات پاکستانی شہر لاہور میں بھی دیکھے گئے۔

    نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی جانب سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا ہے کہ اگلے 5 دن تک دہلی میں ہر قسم کا تعمیراتی کام بھی بند رہے گا تاکہ شہر سے دھویں اور آلودگی کے اثرات میں کچھ کمی آسکے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی ملازمین کی کارکردگی میں کمی کا سبب

    شہری حکومت نے خطرناک فضائی آلودگی کے باعث ہنگامی بنیادوں پر شہریوں کے بچاؤ کے لیے اقدامات اٹھانے کا اعلان بھی کیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے سڑکوں پر ٹریفک کا دھواں کم کرنے کے لیے ’اوڈ ایون‘ کا اقدام اٹھانے کا بھی عندیہ دیا۔ اس اقدام کے تحت گاڑیوں کو ان کی رجسٹریشن نمبر پلیٹ کے حساب سے متبادل دنوں میں (ایک دن جفت اور ایک دن طاق نمبر پلیٹ والی گاڑیاں) سڑک پر لانے کی اجازت ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    یاد رہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے دیوالی کے موقع پر کی جانے والی آتش بازی کے بعد دہلی میں فضائی آلودگی میں خطرناک اضافہ ہوگیا اور پورے شہر کو زہریلی دھند یا اسموگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    یہ اسموگ سرحد پار کر کے پاکستانی شہر لاہور بھی آ پہنچی جس کے باعث اب تک کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ پورا شہر مختلف امراض کی زد میں آچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    ناسا کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسموگ کی ایک وجہ بھارتی پنجاب میں فصلوں کا جلایا جانا بھی ہے جس نے فضا پر خطرناک اثرات مرتب کیے۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فضائی آلودگی سے متاثر بچوں کی بڑی تعداد ایشیائی شہروں میں رہتی ہے۔ فضا میں موجود آلودگی کے ذرات نہ صرف بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

  • پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول: پاکستان کتنا کامیاب ہے؟

    پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول: پاکستان کتنا کامیاب ہے؟

    آج اقوام متحدہ کا دن منایا جارہا ہے۔ آج سے 71 سال قبل آج ہی کے دن اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی گئی اور اس کا منشور نافذ العمل کیا گیا۔

    رواں برس یہ دن پائیدار ترقیاتی اہداف کے نام کیا گیا ہے۔ نئی صدی کے آغاز میں اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز مقرر کیے تھے جن کی مدت 2001 سے 2015 تک تھی۔

    یہ مدت ختم ہونے کے بعد گزشتہ برس سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز یعنی پائیدار ترقیاتی اہداف مقرر کیے گئے ہیں جن کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا۔ اب یہ تمام شعبوں اور اداروں کا احاطہ کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پائیدار ترقیاتی اہداف کیا ہیں؟

    ان اہداف کو انگریزی حرف تہجی کے 5 ’پیز‘ میں تقسیم کردیا گیا ہے تاکہ ان اہداف کی تکمیل میں آسانی ہو۔ یہ ’پیز‘ پروسپیرٹی یعنی خوشحالی، پیپل یعنی لوگ، پلینٹ یعنی کرہ ارض، پیس یعنی امن، اور پارٹنر شپ یعنی اشتراک پر مشتمل ہیں۔

    اس میں کل 17 اہداف شامل ہیں جن میں پہلا ہدف غربت کا خاتمہ ہے۔ دیگر اہداف یہ ہیں۔

    بھوک کا خاتمہ

    بہتر صحت

    معیاری تعلیم

    صنفی برابری

    پینے اور صفائی کے لیے پانی کی فراہمی

    قابل برداشت اور صاف توانائی کے ذرائع

    باعزت روزگار اور معاشی ترقی

    صنعتوں، ایجادات اور انفراسٹرکچر کا فروغ اور قیام

    ہر قسم کے امتیاز کا خاتمہ

    sdg
    پائیدار شہری ترقی

    اشیا کا ذمہ دارانہ استعمال

    موسمیاتی (بہتری کے لیے کیا جانے والا) عمل

    آبی حیات کا تحفظ

    زمین پر پائی جانے والی حیات (درخت، جانور، پرندے) کا تحفظ

    امن، انصاف اور اداروں کی مضبوطی کے لیے اقدامات

    اہداف کی تکمیل کے لیے عالمی تعاون

    آج کے دن کا مقصد عام لوگوں میں ان تمام اہداف کے بارے میں آگاہی اور حکومتوں پر ان کی تکمیل کے لیے زور دینا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کو ان اہداف کی تکمیل کے لیے خطیر سرمایے، ان تھک محنت اور خلوص نیت کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے ایک طویل عرصہ درکار ہے۔

    اگر صرف پہلا ہدف یعنی غربت کا خاتمہ دیکھا جائے تو پاکستان اب تک اس کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں بری طرح ناکام ہے اور ملک کی 38 فیصد سے زائد آبادی غربت کا شکار ہے۔

    یہی حال تعلیم کا ہے۔ پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں جن میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے۔

    اسی طرح پاکستان کے نوجوان، جو کہ ملک کی آبادی کا 63 فیصد ہیں، میں سے نصف بے روزگار ہیں جو باعزت روزگار اور معاشی ترقی کے ہدف میں ہماری ناکامی کا ثبوت ہیں۔

    صنفی امتیاز میں بھی پاکستان بہت آگے ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی جانے والی فہرست کے مطابق پاکستان صنفی امتیاز کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے جہاں صنفی بنیادوں پر تفریق اپنے عروج پر ہے۔

    جہاں تک بات ماحولیات اور جنگلی و آبی حیات کے تحفظ کی ہے، خوش قسمتی سے پاکستان ان ممالک میں تو شامل نہیں جو زہریلی اور مضر صحت گیسوں کا اخراج کر کے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کر رہے ہیں، البتہ ان 12 ممالک میں ضرور شامل ہے جو اس اضافے سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں کچھوؤں کی غیر قانونی تجارت پر پڑھیں تفصیلی رپورٹ

    ملک میں جنگلی حیات کی کئی اقسام معدومی کے خطرے کا شکار ہیں تاہم ملک میں سرگرم عمل عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات آئی یو اسی این، ڈبلیو ڈبلیو ایف اور حکومتی کوششوں سے اس شعبہ میں کچھ بہتری نظر آتی ہے۔

  • کس ملک کے طلبا سب سے زیادہ ذہین ہیں؟

    کس ملک کے طلبا سب سے زیادہ ذہین ہیں؟

    دنیا کی بیشتر آبادی اس وقت کسی نہ کسی قسم کی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ خواندگی کی تعریف کے مطابق ہر وہ شخص جو تھوڑا سا لکھ اور پڑھ سکتا ہو خواندہ کہلایا جائے گا۔

    لیکن دنیا کی ترقی اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی مرہون منت ہے۔ جن ممالک میں تعلیم یافتہ افراد کی تعداد زیادہ ہوگی، یقیناً وہ ہر شعبہ میں ایک ترقی یافتہ ملک ہوگا۔

    دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ کی سیر کریں *

    تاہم حال ہی میں تنظیم برائے معاشی تعاون اور ترقی او ای سی ڈی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کن ممالک کے طلبا سب سے زیادہ ذہین اور فعال ہوتے ہیں۔

    رپورٹ میں شامل فہرست کے مطابق جاپان کے طلبا سب سے زیادہ ذہین اور مستعد ہوتے ہیں۔ اس رپورٹ کے لیے طلبا کے تعلیمی امتحانات اور ان کی عملی زندگی میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کا جائزہ لیا گیا۔

    فہرست میں شامل دیگر ممالک یہ ہیں۔

    فن لینڈ
    نیدرلینڈز
    آسٹریلیا
    ناروے
    بیلجیئم
    نیوزی لینڈ
    انگلینڈ
    امریکا
    چیک ری پبلک

    اس فہرست میں وہ ممالک شامل نہیں جن کی جامعات بین الاقوامی معیار کی اور دنیا کی بہترین جامعات میں سے ایک تصور کی جاتی ہیں جیسے سنگا پور اور جنوبی کوریا۔ ان دونوں ممالک میں خواندگی کی شرح بھی 96 فیصد سے زائد ہے تاہم یہ اس فہرست میں جگہ بنانے میں ناکام رہے۔

    ماہرین کے مطابق اس فہرست نے دنیا کے بہترین تعلیمی نظام کا دعویٰ کرنے والے ممالک کی اہلیت پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔

    پاکستان میں 2 کروڑ بچے تعلیم سے محروم *

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈگری تو کہیں سے بھی حاصل کی جاسکتی ہے، لیکن اہم یہ ہے کہ وہ ڈگری طلبا کو زندگی میں کیا دے سکتی ہے؟

    اس فہرست میں دنیا میں 100 فیصد شرح خواندگی رکھنے والا یورپی ملک انڈورا بھی شامل نہیں۔ مزید یہ کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ شرح خواندگی رکھنے والے سرفہرست 10 ممالک میں سے صرف 2 ممالک فن لینڈ اور ناروے ہی اس فہرست میں شامل ہوسکے۔

    japan-2

    ان دونوں ممالک میں شرح خواندگی 100 فیصد ہے اور او ای سی ڈی کی مذکورہ رپورٹ کے مطابق ان دونوں ممالک کے طلبا نہایت ذہین پائے گئے ہیں۔

  • وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے سے قبل مشل اوباما کی سرگرمیاں

    وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے سے قبل مشل اوباما کی سرگرمیاں

    واشنگٹن: امریکی خاتون اول مشل اوباما آج کل وائٹ ہاؤس میں اختتامی دن گزار رہی ہیں۔ رخصت ہونے سے قبل انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ ایک فیشن میگزین کے لیے فوٹو شوٹ کروایا۔

    بارک اوباما کے دور صدارت کے دوران ان کی اہلیہ مشل اوباما بھی خاصی سرگرم رہیں۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خاص طور پر کام کیا۔

    اس مقصد کے لیے انہوں نے ’لیٹ گرلز لرن‘ نامی منصوبے کا آغاز کیا۔ اس کے تحت پاکستان، افغانستان، اردن اور کئی افریقی ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اسکولوں کی تعمیر اور دیگر تعلیمی منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ ان منصوبوں کے لیے امریکی بجٹ کی ایک خطیر رقم مختص کی گئی۔

    مشل اوباما نے ہالی ووڈ اداکارہ میرل اسٹریپ اور بالی ووڈ اداکارہ فریدہ پنٹو کے ہمراہ لائبیریا اور مراکش میں بھی تعلیمی منصوبوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے شعور و آگاہی کی مہم چلائی۔

    michelle-2

    مشل اوباما کی سربراہی میں چلنے والا ایک اور منصوبہ ’مائی برادرز کیپر‘ ہے۔ اس کے تحت امریکا میں آباد سیاہ فام نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور ان کی استعداد میں اضافہ کے لیے کام کیا گیا تاکہ وہ اپنی کمیونٹی اور امریکی معاشرے کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔

    حال ہی امریکی خاتون اول نے 2 میگزینز کے لیے فوٹ شوٹ کروایا ہے۔ ایک میں وہ امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ موجود ہیں جبکہ دوسرے میں وہ اکیلی میگزین کے سرورق پر جلوہ گر ہیں۔

    m5

    دونوں فوٹو شوٹس میں وہ اپنے منفرد سادہ اسٹائل میں نظر آرہی ہیں۔

    اس بارے میں مشل اوباما کا کہنا ہے، ’میں فیشن ٹرینڈز کی پاسداری نہیں کرسکتی۔ میں کوئی نوعمر لڑکی نہیں بلکہ نوعمر لڑکیوں کی ماں ہوں۔ میرے لیے خوبصورت لگنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ میں اپنی بیٹیوں اور امریکا کی تمام نوجوان لڑکیوں کے لیے رول ماڈل بنوں‘۔

    مشل اوباما اپنی ہر تقریر میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے، انہیں محنت کرنے، آگے بڑھنے اور وقت ضائع کرنے والے فیشن ٹرینڈز کے پیچھے نہ بھاگنے کی تلقین کرتی ہیں۔

    اس سے قبل ایک تقریب میں وہ امریکی لڑکیوں کو لڑکوں سے دور رہنے اور اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت بھی کر چکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا، ’اس عمر میں کوئی لڑکا اس قابل نہیں جو آپ کو آپ کی تعلیم سے بھٹکا دے۔ اگر آپ کی عمر میں، میں اس بارے میں سوچتی تو میری شادی امریکی صدر سے نہ ہوئی ہوتی‘۔

  • نوجوانوں کا عالمی دن: بیروزگاری اور تعلیم کی عدم فراہمی سب سے بڑے مسائل

    نوجوانوں کا عالمی دن: بیروزگاری اور تعلیم کی عدم فراہمی سب سے بڑے مسائل

    دنیا بھر میں آج عالمی یوم نوجوانان منایا جا رہا ہے۔ رواں برس اس دن کا موضوع ’روڈ ٹو 2030 ۔ غربت کا خاتمہ اور پائیدار تخلیق‘ ہے۔

    اس موضوع کا تعلق 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے سے ہے۔ اس ایجنڈے میں دنیا سے غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے حصول کے لیے نوجوانوں کے مرکزی کردار پر زور دیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ یو این ایف پی اے کے مطابق دنیا میں اس وقت 8.1 بلین نوجوان موجود ہیں۔ ان کی عمر 10 سے 24 سال کے درمیان ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایشیا میں سب سے زیادہ یعنی 754 ملین نوجوان موجود ہیں۔ صرف پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے یعنی 15 سے 30 سال کے افراد کی عمر کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے۔

    yd-3

    اگر ان نوجوانوں کو بہتر رہنمائی اور تعلیم ملے تو یہ دنیا کو بدلنے کے لیے ایک بڑی طاقت ثابت ہوسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے 1998 میں پہلی بار نوجوانوں کا عالمی دن منانے کی منظوری دی تھی جس کے بعد سے اسے ہر سال دنیا بھر میں منایا جاتا ہے تاہم عالمی سطح پر نوجوانوں کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری کا ہے۔

    اقوام متحدہ ہی کے مطابق دنیا بھر میں موجود نوجوانوں کی 12.6 فیصد آبادی، یعنی 75 ملین نوجوان بے روزگار ہیں۔ یہ نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ یا ہنر مند ہیں لیکن ان کے پاس اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے کوئی مواقع نہیں۔

    دوسری جانب نوجوان لڑکیوں کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم کی عدم فراہمی اور کم عمری کی شادیاں ہیں۔

    yd-2

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 62 ملین لڑکیاں ایسی ہیں جو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 15 ملین شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    ان دونوں مسائل کی وجہ جنگیں، امن و امان کی ابتر صورتحال، قدیم رسم و رواج اور نام نہاد معاشرتی اقدار ہیں۔ جب لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں تو وہ مالی طور پر خود کفیل نہیں ہوسکتیں جس کے بعد وہ لازماً اپنے خاندان کے لیے ایک بوجھ کی حیثیت اختیار کر جاتی ہیں۔ چنانچہ لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کر کے اس ’بوجھ‘ سے جان چھڑائی جاتی ہے۔

    yd-4

    تعلیم سے محرومی کے باعث نوجوان لڑکیوں کو اپنی صحت، اور دیگر حقوق سے متعلق آگہی نہ ہونے کے برابر ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے رواں برس نوجوانوں کے لیے پیغام دیا، ’جب ہم نوجوانوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں تو یہ نئی تجارتوں، ملازمتوں، پائیدار ترقی، پائیدار انفراسٹرکچر اور دیگر کئی شعبوں پر مثبت طور سے اثر انداز ہوتے ہیں جو اس زمین اور زمین پر بسنے والے لوگوں کے فائدے کا سبب بن سکتی ہے‘۔

  • سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    واشنگٹن: ایک امریکی ادارے کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد اور صلاحیتوں میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

    یہ تحقیق امریکی جنرل پناس میں شائع ہوئی۔ تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ اسکول جن میں سبزہ زار موجود تھے اور وہاں بچوں نے اپنا زیادہ وقت گزارا ان کی یادداشت میں بہتری اور ذہنی صلاحیت میں اضافہ دیکھا گیا۔

    green-2

    اس سے قبل کئی بار یہ بات ثابت کی جاچکی ہے کہ سبزہ زار جسمانی اور ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے ایک سال کے دوران ڈھائی ہزار سے زائد بچوں کا تجزیہ کیا گیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ وہ بچے جنہیں گھر اور اسکول دنوں میں سبز جگہ میسر تھی ان کی یادداشت دیگر بچوں کی نسبت بہتر پائی گئی۔

    یہی نہیں ان بچوں میں پڑھائی سے بے رغبتی میں بھی کمی دیکھی گئی اور کلاس کے دوران انہوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    تحقیق کے شریک سربراہ ڈاکٹر پیئم ڈیڈوانڈ کا کہنا ہے، ’فطرت سے تعلق ہماری دماغی صحت کو بہتر کرتا ہے‘۔

    تحقیق میں واضح کیا گیا کہ ان بچوں میں مستقل مزاجی، مشکلات کا سامنا کرنا، تخلیقی مزاج، قائدانہ صلاحیتیں اور شخصیت کی مضبوطی جیسی صلاحیتیں بھی پیدا ہوجاتی ہیں جن کے لیے لوگ برسوں محنت کرتے ہیں۔