Tag: تعلیم

  • نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے 12 سنہری افکار

    نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے 12 سنہری افکار

    یہ 9 اکتوبر 2012 کا ایک روشن دن تھا۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ اس روشن دن کی روشنی آگے چل کر تاریکی کا شکار کئی لڑکیوں کی زندگی کو منور کردے گی۔ چند نقاب پوش، ہاتھوں میں ہتھیار اٹھائے افراد نے لڑکیوں کی ایک اسکول وین کو روکا، اور اندر جھانک کر اپنے مطلوبہ ہدف کا پوچھا۔ ہدف نے خود اپنا ’تعارف‘ کروایا، جس کے بعد بندوق سے ایک گولی چلی اور ’ہدف‘ کے چہرے اور کندھے کو خون کر گئی۔

    نقاب پوشوں کو امید تھی کہ ان کا مقصد پورا ہوجائے گا اور وہ اندھیرے میں چمکنے والی اس ننھی کرن سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے، لیکن ہوا اس کے برعکس اور روشنی کی کرن خون کے رنگ سے فزوں تر ہو کر پوری دنیا کو منور کرتی چلی گئی۔

    وہ نقاب پوش ’طالبان‘ تھے، اور ان کا ’ہدف‘ وہ لڑکی تھی گولی کھا کر جس کا عزم اور پختہ ہوگیا، اسے ہم اور آپ پاکستان کی دوسری اور دنیا کی کم ترین نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے نام سے جانتے ہیں۔

    سوات میں پیدا ہونے والی ملالہ نے اس وقت بھی اسکول جانا نہیں چھوڑا جب طالبان لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی لگا چکے تھے۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہے، ’ہم خوفزدہ ضرور تھے، لیکن ہمارا عزم اتنا مضبوط تھا کہ خوف اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکا‘۔

    4

    وہ اپنے ساتھ پیش آنے والے حادثے کی خوفناکی اور اس کے بعد خود پر گزرنے والی اذیت کو بھولی نہیں ہے۔ ’چنانچہ وہ کہتی ہے، ’ہمیں اپنی بلند آواز کی اہمیت صرف اسی وقت پتہ چلتی ہے، جب ہمیں خاموش کردیا جاتا ہے‘۔

    یہ سب اچانک نہیں ہوا تھا۔ وہ سوات کی ان چند لڑکیوں میں شامل تھی جو اسکول جارہی تھیں اور انہیں مستقل طالبان کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔

    اس نے ایک بار بتایا، ’جب مجھے طالبان کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں تو میں سوچتی تھی کہ اگر طالبان سچ مچ مجھے مارنے آگئے تو میں کیا کروں گی؟ میں نے سوچا کہ میں اپنا جوتا اٹھا کر اس کے سر پر دے ماروں گی۔ پھر مجھے خیال آیا کہ اگر میں نے ایسا کیا تو پھر مجھ میں اور اس میں فرق ہی کیا رہ جائے گا۔ ہمیں اپنے لیے ضرور لڑنا چاہیئے لیکن مسلح ہو کر نہیں بلکہ تعلیم کو ہتھیار بنا کر‘۔

    3

    میں نےسوچا کہ میں اپنے ’قاتل‘ کوبتاؤں گی کہ تعلیم کتنی ضروری ہےاور یہ تمہارےبچوں کوبھی حاصل کرنی چاہیئے۔ اب تم جوچاہومیرےساتھ کرو۔

    اس سب کے باوجود اسے اپنے حملہ آوروں سے کوئی بغض نہیں۔ شاید اس لیے کہ اسی حملے نے پوری دنیا کو اس کی طرف متوجہ کیا اور وہ لڑکیوں کے لیے ایک روشن مثال بن گئی۔ وہ کہتی ہے، ’میں طالبان سے بدلہ نہیں لینا چاہتی۔ میں ان کے بیٹوں اور بیٹیوں کو پڑھانا چاہتی ہوں‘۔

    ملالہ کی زندگی کا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے تعلیم کا پھیلاؤ۔ افریقہ کے پسماندہ اور مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ علاقوں میں بھی وہ یہی پیغام لے گئی۔ ’ایک بچہ، ایک استاد، ایک کتاب اور ایک قلم دنیا کو تبدیل کرسکتا ہے‘۔

    وہ مانتی ہے کہ قلم اور کتاب دنیا کے بہترین ہتھیار ہیں اور ان کی بدولت آپ ہر جنگ میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

    5

    وہ کہتی ہے، ’میں نہیں چاہتی کہ لوگ مجھے ایسے یاد رکھیں، ’وہ لڑکی جس نے طالبان سے گولی کھائی‘، میں چاہتی ہوں لوگ مجھے یاد رکھیں، ’وہ لڑکی جس نے تعلیم کے لیے جنگ لڑی‘۔ یہی میرا مقصد ہے جس کے لیے اپنی تمام زندگی صرف کرنا چاہتی ہوں‘۔

    پاکستان میں ایک مخصوص گروہ ملالہ کو متنازعہ بنا چکا ہے۔ اسے غیر ملکی ایجنٹ، غدار اور نجانے کیا کیا قرار دیا چکا ہے۔ وہ اپنے ہی ملک میں اپنے خلاف چلنے والی مہم سے واقف ہے اور اس کی وجہ بھی جانتی ہے، ’پاکستان میں لوگ عورتوں کی آزادی کا مطلب سمجھتے ہیں کہ وہ خود سر ہوجائیں گی۔ اپنے والد، بھائی یا شوہر کی بات نہیں مانیں گی۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ جب ہم اپنے لیے آزادی کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے لیے خود فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔ ہم تعلیم حاصل کرنے یا کام کرنے کے لیے آزاد ہونا چاہتے ہیں‘۔

    مرد سمجھتے ہیں کہ پیسہ کمانااور حکم چلانا طاقت ہے۔ اصل طاقت خواتین کےپاس ہے جو سارا دن اہل خانہ کا خیال رکھتی ہیں اور بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    بیرون ملک رہتے ہوئے بھی وہ اپنے ملک کے حالات و مسائل سے واقف ہے۔ اس بارے میں ملالہ کہتی ہے، ’پاکستان کے تمام مسائل کی بنیاد تعلیم کی کمی ہے۔ لوگوں کی کم علمی سے فائدہ اٹھا کر سیاستدان انہیں بیوقوف بناتے ہیں اور اسی وجہ سے کرپٹ حکمران دوبارہ منتخب ہوجاتے ہیں‘۔

    طالبان کے حملہ میں شدید زخمی ہونے کے باعث اس کا چہرہ خراب ہوگیا ہے۔ اب سوات کی گل مکئی کا چہرہ پتھرایا ہوا سا رہتا ہے اور اس کے چہرے پر کوئی تاثر نہیں ہوتا۔ ’میں اپنی والدہ سے کہتی ہوں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں پہلے جیسی خوبصورت نہیں رہی، میں ملالہ ہی رہوں گی۔ میں اس سے پہلے اس بات کا بہت خیال رکھتی تھی کہ میں کیسی لگ رہی ہوں، میرے بال کیسے لگ رہے ہیں لیکن اب مجھے ان باتوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ جب آپ موت کا سامنا کرتے ہیں تو بہت کچھ بدل جاتا ہے‘۔

    اہم یہ نہیں کہ میں مسکرا نہیں سکتی یا میں ٹھیک سے آنکھ نہیں جھپک سکتی، اہم یہ ہے کہ خدا نے میری زندگی مجھے واپس لوٹائی۔

    7

    وہ بتاتی ہے، ’میرے والد نے اپنے دفتر کے باہر ابراہم لنکن کے اس خط کی نقل فریم کروا کر آویزاں کی ہوئی ہے جو انہوں نے اپنے بیٹے کی استاد کو لکھا تھا۔ یہ خط پشتو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس میں ابراہم لنکن کہتا ہے، ’میرے بیٹے کو کتابیں ضرور پڑھاؤ، لیکن اسے کچھ وقت دو تاکہ یہ بلند آسمانوں میں پرندوں کی پرواز پر غور کرسکے، سورج کی روشنی میں کھلتے پھولوں پر دھیان دے، اور سبزے کی سحر انگیزی کو سمجھنے کی کوشش کرے۔ اسے سکھاؤ کہ ناکام ہوجانا زیادہ معتبر ہے بجائے اس کے کہ کسی کو دھوکہ دیا جائے‘۔

    اپنے گزرے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ملالہ بتاتی ہے، ’میں اپنے بچپن میں خدا سے دعا کرتی تھی کہ وہ مجھے 2 انچ مزید لمبا کردے۔ اس نے میری دعا یوں قبول کرلی کہ مجھے اتنا بلند کردیا کہ میں خود بھی اپنے آپ تک نہیں پہنچ سکتی‘۔

    وہ بتاتی ہے، ’جب ہم سوات میں تھے تو میری والدہ مجھے کہتی تھیں، ’اپنا چہرہ ٹھیک سے چھپاؤ، لوگ تمہیں دیکھ رہے ہیں‘۔ اور میں ان سے کہتی تھی، ’اس سے کیا فرق پڑتا ہے، میں بھی تو انہیں دیکھ رہی ہوں‘۔

    2

    لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ملالہ کا مشن جاری ہے۔ رواں برس ملالہ ڈے پر اس کا پیغام ’یس آل گرلز‘ ہے۔ اپنے ادارے کے ساتھ مل کر وہ پوری دنیا کو یاد دلانا چاہتی ہے کہ لڑکیوں کی 12 سال کی مفت تعلیم ہر حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    وہ لڑکیوں کے لیے پیغام دیتی ہے، ’ہزاروں کتابیں پڑھو اور خود کو علم کی دولت سے مالا مال کرلو۔ قلم اور کتاب ہی وہ ہتھیار ہیں جن سے شدت پسندی کو شکست دی جاسکتی ہے‘۔

  • عالمی یوم آبادی: کم عمری کی شادیاں پائیدار ترقی کے لیے خطرہ

    عالمی یوم آبادی: کم عمری کی شادیاں پائیدار ترقی کے لیے خطرہ

    آج دنیا بھر میں یوم آبادی منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1989 سے اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا جس کا مقصد دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے متعلق مسائل کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر کی آبادی اس وقت 7.4 بلین ہے جبکہ 2100 تک یہ 11.2 بلین ہوجائے گی۔ آبادی کے لحاظ سے چین اور بھارت دنیا کے دو بڑے ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک کی آبادی ایک، ایک ارب سے زائد ہے اور یہ دنیا کی کل آبادی کا 37 فیصد حصہ ہے۔

    pd-3

    بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیاں، خوراک، انفرا اسٹرکچر اور دیگر مسائل ہنگامی طور پر حل طلب ہیں۔

    رواں برس یہ دن ’کم عمر لڑکیوں کا خیال رکھنے‘ کے عنوان کے تحت منایا جارہا ہے۔ ماہرین کے مطابق کم عمری کی شادی دنیا میں آبادی میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

    pd-4

    رواں برس کی تھیم خواتین کے حوالے سے 2 مقاصد پر مشتمل ہے، ایک کم عمری کی شادی۔ دوسرا خواتین کی آبادی میں اضافہ اور ان کی صحت و تعلیم سے متعلق خطرناک مسائل جو دنیا کی ترقی پر اثر انداز ہوں گے۔

    بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 15 ملین شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    یو این ایف پی اے کی جانب سے جاری کیا جانے والا چارٹ

     

    چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاؤں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہٰذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

    اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ یو این ایف پی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر باباتندے کے مطابق خواتین کی کم عمری کی شادی سے نمٹنے کا واحد حل یہ ہے کہ انہیں تعلیم دی جائے اور خود مختار کیا جائے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 62 ملین لڑکیاں ایسی ہیں جو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ تعلیم سے محرومی کے باعث انہیں اپنی صحت، اور دیگر حقوق سے متعلق آگہی نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ڈاکٹر باباتندے کے مطابق، ’حکومتوں کو چاہیئے کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کا بنیادی حق انہیں دلائے تاکہ انہیں اپنے حقوق اور اپنے خطرات سے آگاہی ہو‘۔

    وہ کہتے ہیں، ’لڑکیوں کی خود مختاری آج کے دور میں اتنی ہی اہم ہے جتنا مردوں کا اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا اور کسی کے لیے بوجھ نہ بننا‘۔

     

    یونیسکو کے پروگرام ’ایجوکیشن فار آل‘ کی جانب سے جاری کیا جانے والا چارٹ

     

    دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کہتی ہیں، ’میں دنیا کی ان 66 ملین لڑکیوں میں سے ایک ہوں جنہیں تعلیم حاصل کرنے سے روکا گیا‘۔

    ملالہ یوسفزئی سوات کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتی ہیں اور تعلیم حاصل کرنے کی پاداش میں انہیں طالبان کے حملہ کا نشانہ بننا پڑا۔ اب وہ دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کر رہی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں، ’اگر ہم دنیا کی آدھی آبادی کو پسماندہ چھوڑ دیں گے تو ہم کبھی ترقی نہیں کر سکتے‘۔ وہ لڑکیوں کے لیے پیغام دیتی ہیں، ’بے شک تم ایک لڑکی ہو، اور دنیا سوچتی ہے کہ تم کوئی کام نہیں کر سکتیں، تب بھی تم امید کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑو‘۔


     

  • اساتذہ کا دو روز سے جاری کفن پوش دھرنا ختم کرنے کا اعلان

    اساتذہ کا دو روز سے جاری کفن پوش دھرنا ختم کرنے کا اعلان

    لاہور: پنجاب اسمبلی کے باہر سرکاری اسکولوں کی نجکاری کے خلاف اساتذہ کا دو روز سے جاری دھرنا مطالبات کی منظوری کے بعد ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری اسکولوں کی نجکاری کے خلاف پنجاب بھر سے آئے اساتذہ نے پرائمری اسکولوں کی نجکاری کے خلاف دو روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    صدر پنجاب ٹیچرز یونین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کی دو روز سے جاری محنت رنگ لے آئی اور حکومت پنجاب سے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔

    انہوں نے مظاہرین سے مزید کہا کہ اساتذہ کے اتحاد، عزم و ہمت کو دیکھ کر پنجاب حکومت نے ٹیچرز یونین کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے ہیں۔

    مذاکرات کی کامیابی کی خبرسنتے ہی اساتذہ کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے، اس موقع پر اساتذہ کا کہنا تھا کہ جن اسکولوں کی کارکردگی پچیس فیصد سے کم ہوگی حکومت کو اُس اسکول کی نجکاری کا حق حاصل ہے۔

    دوسری جانب وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ’’ اساتذہ کے جائز مطالبات کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیٹی قائم کی جارہی ہے، انہوں نے ٹیچر یونین کے رہنماؤں کو یقین دہانی کروائی کہ اساتذہ کی ملازمتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

    پنجاب اسمبلی کے سامنے سرکاری اسکولوں کی نجکاری کے خلاف اساتذہ کا احتجاج جاری

     واضح رہے سرکاری اسکولوں کی ذبوں حالی اوراساتذہ کی ناقص کارکردگی کو دیکھتے ہوئے وزارتِ تعلیم پنجاب نے کچھ اسکولوں کو نجی اداروں کی تحویل میں دینے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے خلاف پنجاب بھر کی اساتذہ تنظیموں نے پنجاب اسمبلی کے باہر دو روز قبل کفن پوش دھرنا شروع کیا تھا۔
  • وقت آگیا ہےکہ تعلیم دشمنوں کیخلاف کارروائی کی جائے، ملالہ یوسف زئی

    وقت آگیا ہےکہ تعلیم دشمنوں کیخلاف کارروائی کی جائے، ملالہ یوسف زئی

    اوسلو: بچیوں کی تعلیم کیلئے دہشتگردروں کامقابلہ کرنےو الی ملالہ یوسف زئی نے امن کا نوبل انعام پالیا، نوبل انعام دینے کی تقریب ناروے کے شہر اوسلو میں ہوئی۔

    تعلیم اور امن کے دشمنوں کا مقابلہ کرنے والی سوات کی گل مکئی کی ہمت کو عالمی سطح پر تسلیم کرتے ہوئے نوبل انعام سے نوازا گیا،اس موقع پرملالہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ نوبل انعام کیلئے اپنے انتخاب پر شکریہ ادا کرتی ہیں ، انہوں نے عالمی رہنمائوں سے مطالبہ کیا کہ وہ متحد ہوکر تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں۔

     تقریب سے خطاب میں نوبل امن کمیٹی کے چیرمین کا کہنا تھا کہ ملالہ کا واحد جرم اس کی اسکول جانے کی خواہش تھی، ملالہ امن ایوارڈ حاصل کرنیوالی کم عمرترین لڑکی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملالہ اور کیلاش ستیارتھی امن کے علمبردار ہیں، ملا لہ یوسف زئی کو ملنے والا نوبل انعام پاکستان میں دوسرا نوبل انعام ہے، اس سے قبل ڈاکٹر عبدالسلام کو طبیعات کے میدان میں نوبل انعام دیا گیا تھا ۔

      ملالہ کا کہنا تھا دہشتگرد میری آواز دبا نہ سکے، میں حقوق کے لیے آواز اُٹھارہی ہوں، تعلیم بنیادی زندگی کا اہم جزہے مگر سوات میں دہشتگردوں نے اُسکول بس پر فائرنگ کرکے میری آواز کو دبانے کی کوشش کی، انہوں نے عالمی رہنماؤں سے سوال کیا کہ اسلحہ فراہم کرنا آسان لیکن کتاب دینا مشکل کیوں؟، ٹینک بنانا آسان اور اسکول بنانا مشکل کیوں؟ ایسا کیوں ہے طاقتور ممالک دنیا میں امن لانے کے قابل نہیں، آئیے دنیا کی پہلی اور آخری نسل بنیں جو تعلیم کے فروغ کیلئے کام کرے۔

    ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا چاہتی ہوں کہ خواتین کو مساوی حقوق دیے جائیں، میں اپنے ہاتھوں پر مہندی سے حساب کے فارمولے بنایاکرتی تھی ، ایک بھارتی اور پاکستانی ساتھ ملکر بچوں کے حقوق کے لیے کام کرسکتے ہیں، میں ان لڑکیوں کی آوازہوں جوتعلیم سے محروم ہیں، میں کائنات سومرواور کلثوم کی آوازہوں ۔

  • لڑکیوں کی تعلیم کیلئے لڑنے والی ملالہ کو نوبل انعام مل گیا

    لڑکیوں کی تعلیم کیلئے لڑنے والی ملالہ کو نوبل انعام مل گیا

    اوسلو: ملالہ یوسف زئی پاکستان سے نوبل انعام لینے والی دوسری شخصیت اور دنیا کی کم عمر ترین انعام یافتہ قرار پاگئی۔

    نوبل انعام کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے ملالہ کا جرم یہ تھا کہ اس نے لڑکیوں کی تعلیم کے آواز بلند کی ، قوم کو سر بلندکرنے والی ملالہ یوسف زئی بارہ جولائی انیس سو ستانوے میں پیداہوئی ہے، گیارہ برس کی عمرمیں گل مکئی کے نام سے بی بی سی ویب سائٹ پربلاگ لکھنا شروع کیا، اپنے بلاگز میں ملالہ نے بلا خوف وخطر سوات میں بچیوں کو تعلیم کے زیور سے محروم رکھنے اور طالبان کے خوفناک عزائم سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے سوات میں بچیوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے انتھک جدوجہد کی، جس کی پاداش میں طالبان نےنو اکتوبر دوہزار بارہ کو ملالہ یوسفزئی کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ سکول سے گھرلوٹ رہی تھی،برطانوی وزیراعظم گورڈن براون نے بھی ملالہ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں خراج تحسین پیش کیا تھا ۔

    ملالہ نے کئی بین الاقوامی ایوارڈ اپنے نام کیے،جن میں انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز، پہلا پاکستانی نیشنل یوتھ پرائز۔ ورلڈ چلڈرن پرائز سمیت امن کا نوبل انعام اپنے نام کیا، کینیڈین حکومت نے ملالہ کی خدمات کا اعتراف ان کو اعزازی شہریت سے نوازا، بارہ جولائی دوہزار تیرہ میں ملالہ نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر خطاب کیا جس میں تعلیم کے حصول پر زور دیا۔

     ستمبر دوہزار تیرہ میں برمنگھم میں ملالہ کے نام سے لائبریری کا افتتاح ہوا، مئی دوہزار چودہ میں ملالہ کو ہیلی فیکس یونی ورسٹی نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔۔اپریل دوہزار تیرہ میں نیویارک ٹائم کے فرنٹ پیج پر ملالہ کا پوسٹر چھپا اور دنیا کی سو بااثر شخصیات میں ان کا نام شامل ہوا۔

  • دنیا بھر کے بچے اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہوں، ملالہ یوسف زئی

    دنیا بھر کے بچے اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہوں، ملالہ یوسف زئی

    اوسلو: دختر پاکستان ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ دنیا میں امن اور حقیقی تبدیلی تعلیم کے ذریعے ہی لائی جاسکتی ہے۔

    ناروے کے دارلحکومت اوسلو میں اپنے اور بھارتی نوبل انعام یافتہ کیلاش کے اعزاز میں منعقد تقریب سے خطاب میں ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ جہالت کے اندھیروں کا خاتمہ تعلیم کے ذریعے ممکن ہے اور قلم اور کتاب ہی بچوں مستقبل میں تبدیلی لاسکتی ہے۔

    دخترپاکستان ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا آوازبلند کرنے سے حقوق ملتے ہیں ،دنیابھر کے بچے اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہو جائیں، اس موقع پر بھارتی نوبل انعام یافتہ کیلاش کا کہنا تھا کہ وہ دنیا بھر میں جہالت کے خاتمے اور علم کی شمع روشن کرنے میں ملالہ یوسفزئی کے ساتھ مل کر کام کرینگے۔

    ملالہ یوسف زئی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جلد پاکستان جاکر وہاں اپنی تعلیم مکمل کروں گی، بہت سے ممالک میں بچے تعلیم سے محروم ہیں اگر دنیا بھر کے بچے اپنے حق کے لئے کھڑے ہوجائیں تو دنیا  تبدیلی آجائے گی۔

  • ملالہ کا غزہ کے اسکولوں کی تعمیر کیلئے 50 ہزار ڈالر امداد کا اعلان

    ملالہ کا غزہ کے اسکولوں کی تعمیر کیلئے 50 ہزار ڈالر امداد کا اعلان

    میری فریڈ : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے غزہ کے متاثرہ اسکولوں کی دوبارہ تعمیر نو کیلئے 50 ہزار ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔

    ملالہ یوسف زئی کو حال ہی میں ورلڈ چلڈرن ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا گیا ہے، ملالہ کا کہنا ہے کہ ملنے والی رقم میں سے 50 ہزار ڈالر غزہ کے بچوں کیلئے وقف کروں گی، فلسطین میں جاری جنگ سے اسکول بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جبکہ اسرائیلی جاریت سے ایک بچے سمیت 73 افرد جاں بحق ہوئے ہیں ۔

     ملالہ  نے مزید کہا ہے کہ اسکول کی تعمیر نو  اور بچوں کی تعلیم پر یہ رقم خرچ کروں گی، دنیا میں ہر بچے کو پُرامن ماحول میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے اور تعلیم کے بغیر امن ممکن نہیں۔

    دوسری جانب ورلڈ چلڈرن پرائزبھی ملالہ یوسف زئی نے جیت لیا ہے، کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ 17 سالہ ملالہ یوسف زئی نے ورلڈ چلڈرن پرائز ووٹنگ کے ذریعے جیتا ہے، جس میں لاکھوں افراد نے حصہ لیا۔ورلڈ چلڈرن پرائز ملالہ یوسف زئی 29اکتوبر کو اسٹاک ہوم میں یہ ایوارڈ وصول کریں گی۔

  • ملالہ کانوبل انعام کی رقم بچوں کی تعلیم پرخرچ کرنیکا اعلان

    ملالہ کانوبل انعام کی رقم بچوں کی تعلیم پرخرچ کرنیکا اعلان

    فلاڈلفیا: نو بل انعام یا فتہ ملا لہ یو سف زئی نے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا کہ وہ سیاست کا آغاز نچلی سطح سے کرناچاہتی ہیں, نوبل انعام کی رقم پاکستان میں بچوں کی تعلیم پرخرچ کریں گی،ملالہ فنڈسےغریب بچوں کےوالدین کومالی تعاون فراہم کیاجائے گا۔

    ملالہ یوسف زئی کا مزید کہناتھا کہ میری تمام ترتوجہ بچوں کی تعلیم پرمرکوزہے،اسکول نہ جانیوالےبچوں کوتعلیم کی طرف لانابڑی مہم ہے ہم لڑکوں کیلئےخواب دیکھتےہیں مگرلڑکیوں کیلئے نہیں،میں مغرب میں ہوں لیکن میرادل پاکستان میں ہے، وطن کی محبت کا احساس سب سےمختلف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انشاللہ بہت جلد پاکستان آؤں گی اور سوات جاؤں گی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کےمسائل کےحل کے لئے متحد ہونا ہوگا، انہوں نے سوات میں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے کہا کہ میں نے ہمیشہ حقیقت بیان کی سوات میں طالبان دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں۔

  • ملالہ یوسفزئی کو امریکا کا لبرٹی میڈل بھی دے دیا گیا

    ملالہ یوسفزئی کو امریکا کا لبرٹی میڈل بھی دے دیا گیا

    فلاڈلفیا: سوات کی ڈائری گرل ملالہ یوسفزئی کو ایک اور ایوارڈ دے دیا گیا۔ ملالہ کو امریکاکالبرٹی میڈل اور ایک لاکھ ڈالرکی انعامی رقم دی گئی۔  ملالہ کو یہ میڈل تعلیم کے لیے نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسفزئی کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کیلئےجدوجہد کرنے پرامریکن لبرٹی ایوارڈ دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ملالہ کو ایک لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی دی گئی ہے۔ یہ میڈل اکستانی طالبہ کو امریکی شہر فلاڈلفیا میں امریکن لِبرٹی ایوارڈ دینے کی تقریب کے دوران دیا گیا۔ ایوارڈ فلاڈلفیا نیشنل کانسٹیٹیوشن سینٹرنےدیا۔

    اس موقع پر ملالہ کا کہنا تھا کہ غربت اوردہشتگردی سے لڑنے کا بہترین ہتھیار تعلیم ہے اور انھوں نے دنیا کے تمام ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہتھیاربنانےکےبجائےبچوں کےمستقبل کےلیےپیسےخرچ کریں۔