Tag: تعمیرات

  • آئی ایم ایف کا اعتراض، تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف کا فیصلہ روک دیا گیا

    آئی ایم ایف کا اعتراض، تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف کا فیصلہ روک دیا گیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کے اعتراض پر تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے تعمیراتی شعبے میں ریلیف کے لیے ٹاسک فورس بنائی تھی، جس نے کچھ تجاویز پیش کی تھیں تاہم تعمیراتی شعبے کے ریلیف کو آئی ایم ایف نے ایمنسٹی قرار دے دیا ہے۔

    آئی ایم ایف کے اعتراض کے بعد وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ کو نیا ٹاسک دے دیا گیا ہے، اب وہ تعمیراتی شعبے کے ریلیف پیکج کو ازسرنو ترتیب دیں گے، اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کو آئندہ دورہ پاکستان میں ان تجاویز پر بریفنگ دی جائے گی۔

    ٹاسک فورس نے 50 لاکھ روپے کی جائیداد نان فائلرز کو خریدنے کی تجویز دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نان فائلر کو 50 لاکھ روپے پہلی جائیداد خریدنے پر پوچھ گچھ نہ کی جائے۔

    معاشی میدان بڑی کامیابی ! پاکستان نے ڈیڑھ ارب ڈالر کے نئے رعایتی قرض پروگرام پر آئی ایم ایف کو منالیا

    ٹاسک فورس کی یہ تجویز بھی ہے کہ فائلرز کو بھی جائیداد کی خریداری پر 8 فی صد ٹیکس دینا پڑتا ہے اسے ختم کیا جائے، تعمیراتی شعبے میں فروغ سے روزگار میں اضافہ ہوگا اور معاشی ترقی تیز ہوگی۔

    یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ جائیداد کی خریداری میں 3 فی صد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جائے۔

  • ترکیہ زلزلہ: تعمیرات میں بدعنوانی کا شبہ، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جاری

    ترکیہ زلزلہ: تعمیرات میں بدعنوانی کا شبہ، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جاری

    انقرہ: ترکیہ میں ہولناک زلزلے میں ہزاروں عمارتیں گرنے کے بعد، تعمیرات کے دوران مشتبہ بدعنوانی کی تحقیقات کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جاری ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ترکیہ کی وزارت انصاف نے ملک کے جنوب مشرق میں آنے والے زلزلے میں ہزاروں عمارتوں کے منہدم ہونے کے بعد تعمیرات کے دوران مشتبہ بدعنوانی کی تحقیقات کے بعد 171 افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ترکیہ نے تباہ کن زلزلے کے بعد حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی کرنے کے شبہے میں عمارتوں کے ٹھیکیداروں کے خلاف تحقیقات کو وسیع کر دیا ہے۔

    اب تک 564 مشتبہ افراد کی شناخت ہو چکی ہے، جن میں سے 160 افراد کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے اور بہت سے لوگ ابھی بھی زیر تفتیش ہیں۔

    زلزلے کے بعد ترکیہ نے بدھ کے روز ایک عارضی اجرت کی امدادی اسکیم کا آغاز کیا ہے، اور 10 شہروں میں ملازمین اور کاروباری اداروں کو ملک کے جنوب میں آنے والے بڑے زلزلے کے مالی اثرات سے بچانے کے لیے برطرفیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    صدر اردگان کا کہنا ہے کہ تقریباً 8 لاکھ 65 ہزار لوگ خیموں میں اور 23 ہزار 500 کنٹینر ہومز میں رہ رہے ہیں، جبکہ 3 لاکھ 76 ہزار افراد کو طالب علموں کے ہاسٹلز اور زلزلہ زدہ علاقوں سے باہر پبلک گیسٹ ہاؤسز میں رکھا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ 6 فروری کو شام اور ترکی کے کچھ حصوں میں آنے والے طاقتور زلزلے میں ہزاروں مکانات منہدم ہوگئے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔

    اس کے بعد آنے والے جھٹکے ترکیہ کے 10 صوبوں اور پڑوسی ممالک میں بھی محسوس کیے گئے تھے، ترکیہ میں زلزلے سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 43 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    اس ہفتے کے شروع میں بھی اس علاقے میں کئی نئے زلزلے آئے جس سے تباہی میں اضافہ ہوا۔

  • ایسی رہائشی عمارتیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کریں گی

    ایسی رہائشی عمارتیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کریں گی

    ماہرین تعمیرات نے اب ایسی جدید ترین عمارات کا ڈیزائن پیش کیا ہے جو حیرت انگیز طور پر فضائی آلودگی ختم کرنے کا بھی کام کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اب مستقبل میں ایسی رہائشی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی جو ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کریں گی، اس سلسلے میں ایک امریکی کمپنی اسکڈمور اوونگز اینڈ میرِل نے ایک ماحول دوست عمارتوں کا ڈیزائن پیش کیا ہے۔

    پچھلی دو دہائیوں سے تعمیراتی صنعت اسٹرکچر اور مٹیریل سے وابستہ کاربن کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، تعمیرات کا شعبہ کاربن کے اخراج میں بہت بڑا حصہ ڈالتا ہے، اس لیے مٹیریل اور انجینئرنگ کے بارے میں فیصلے آب و ہوا کے لیے بڑے اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    تاہم اب نئی عمارتوں کا ایسا ڈیزائن پیش کیا گیا ہے جو وسیع رقبے پر پھیلی اونچی اونچی عمارتوں کے منصوبے پر مشتمل ہے، جنھیں خاص انداز میں اس طرح تعمیر کیا جائے گا کہ وہ رہائش فراہم کرنے کے علاوہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے ٹاورز کا کام بھی کریں گی۔

    عمارتوں کی ہر منزل پر پودے رکھے جائیں گے لیکن ساتھ ہی چند منزلوں کے بعد ایک منزل درختوں کے لیے وقف ہو گی۔

    ہر 2 منزلوں کے درمیان خاص جگہ رکھی جائے گی جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب ہو کر فلٹریشن سسٹم سے گزرے گی اور خاص پائپوں سے ہوتی ہوئی درختوں اور پودوں والے حصے تک پہنچا دی جائے گی۔

    ان عمارتوں کے ڈیزائن ے لیے یہ سوال سامنے رکھا گیا تھا کہ کیا ہم ایسی عمارتیں بنا سکتے ہیں جو درخت کی طرح کام کرتی ہوں اور حقیقت میں کاربن جذب کرتی ہوں؟ کمپنی کے ڈیزائنرز نے 11 نومبر کو COP26 میں بھی کاربن زیرو فنِ تعمیر کے لیے فرم کے وژن کا تعارف کرایا تھا۔

  • آباد وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات کی خواہش، گورنر سندھ نے یقین دہانی کرا دی

    آباد وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات کی خواہش، گورنر سندھ نے یقین دہانی کرا دی

    کراچی: ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز (آباد) کے وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کر دیا ہے، گورنر سندھ نے آباد وفد کو ملاقات کی یقین دہانی کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سے تعمیراتی صنعت سے متعلق اہم تنظیم آباد کے 15 رکنی وفد نے محسن شیخانی کی سربراہی میں ملاقات کی۔

    وفد نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو درپیش چیلنجز اور دیگر مسائل سے گورنر سندھ کو آگاہ کیا اور انھیں تجاویز پیش کیں۔

    وفد کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح، کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں کے لیے ریگولرائزیشن کی حکمت عملی مرتب کی جائے، اور ریگولرائزیشن پالیسی کے تحت ریگولرائزیشن کمیشن کا قیام بھی ناگزیر ہے۔

    وفد نے تجویز دی کہ تعمیرات کے حوالے سے بلڈنگ این او سی اور اپروول پروسیجرز وَن ونڈو آپریشن کے تحت ممکن بنایا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ون ونڈو آپریشن پر عمل درآمد سے پروجیکٹ مکمل ہونے پر بلڈرز اور رہائشیوں کو بعد میں کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں ہوگا۔

    آباد کے وفد نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے مکین جس پریشانی سے گزر رہے ہیں، اسے انسانی بنیادوں پر دیکھا جائے، اور ان کی بحالی کے لیے کوئی حکمت عملی تیار کی جائے۔

  • ٹال ووڈ ہاؤس اور ہو ہو ٹاور!

    ٹال ووڈ ہاؤس اور ہو ہو ٹاور!

    یوں تو زمانۂ قدیم میں بھی انسان نے تعمیرات کے فن میں مہارت اور ہنرمندی میں کمال دکھایا اور ایسی عمارتیں، محلات، پُل وغیرہ تعمیر کیے جنھیں دیکھ کر آج کا انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ تعجب اور حیرت ہمارا احاطہ کر لیتی ہے، مگر آج یہ ایک باقاعدہ فن ہے اور تعمیرات کو ایک صنعت کا درجہ حاصل ہے۔

    موجودہ دور میں تعمیراتی شعبے میں جدت اور تنوع کے ساتھ نیا تعمیراتی میٹیریل استعمال کیا جارہا ہے جس کا ایک مقصد اس شعبے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنا اور دوسری جانب پائیدار عمارتیں تعمیر کرنا ہے۔

    سائنسی ترقی اور سہولیات کی وجہ سے کثیر منزلہ عمارتیں اور ان کی خوب صورتی شاید ہمیں اہرامِ مصر اور روم کے آثار کی طرح حیرت زدہ نہ کریں، مگر اس میدان اب لکڑی سے صنعت گری کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔

    تعمیراتی مقصد کے لیے مخصوص درختوں کی لکڑی استعمال کی جاتی ہے جو پائیدار اور موسم سے لڑنے کے قابل ہوتی ہے۔ ان میں شہتیر، شاہ بلوط، صنوبر، ساگوان اور چیڑ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

    ہم یہاں ان دو عمارتوں کا تذکرہ کر رہے ہیں جنھیں اس شعبے میں جدت اور میٹیریل کے اعتبار سے منفرد قرار دیا گیا ہے۔

    ٹال ووڈ ہاؤس
    یہ کینیڈا کے مشہور شہر وینکوور کی وہ عمارت ہے جو لکڑی سے تعمیر کی گئی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے اونچی عمارت ہے جو لکڑی سے تعمیر کی گئی ہے۔ برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس میں 53 میٹر بلند اس عمارت کو ٹال ووڈ ہاؤس کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی 18 منزلیں ہیں اور اس میں طلبا رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اس عمارت کا فرش کنکریٹ سے تیار کیا گیا ہے۔ ماہرین نے اسے 18 ماہ کی قلیل مدت میں تعمیر کیا ہے۔

    ہوہو ٹاور
    ویانا میں 24 منزلہ ہوہو ٹاور 84 میٹر بلند ہے جس میں ایک ہوٹل، اپارٹمنٹ اور دفاتر شامل ہوں گے۔ یہ لکڑی سے بنی ہوئی وہ عمارت ہے جو ٹال ووڈ ہاؤس کا ریکارڈ توڑ دے گی۔ لکڑی کی بنی ہوئی اس بلند عمارت کے حوالے سے ماہرینِ تعمیرات کا کہنا تھا کہ یہ رواں سال کے اختتام تک مکمل کر لی جائے گی۔

    اسی سال جاپانی ماہرینِ تعمیرات نے دنیا کی سب سے بلند لکڑی کی عمارت تعمیر کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ یہ 350 میٹر بلند ہو گی جو رہائشی اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہو گی۔ کہا گیا تھا کہ یہ عمارت ٹوکیو کے وسط میں تعمیر کی جائے گی۔

    ان ممالک میں لکڑی سے تیار کی جانے والی بلند عمارتوں کی تعمیر کا ایک مقصد موسمی تبدیلیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ماحول دوست فضا پیدا کرنا ہے۔

  • کیا لکڑی سے تعمیر کردہ عمارتیں‌ زیادہ پائیدار ہوتی ہیں؟

    کیا لکڑی سے تعمیر کردہ عمارتیں‌ زیادہ پائیدار ہوتی ہیں؟

    زمانۂ قدیم میں جب آج کی طرح تعمیراتی سامان اور سہولیات میسر نہیں تھیں۔ انسان نے مختلف دھاتوں اور پلاسٹک یا دوسرا سامان ایجاد نہیں کیا تھا تو وہ مٹی، پتھر اور لکڑیوں سے کام لیتا تھا۔ اپنے گھروں اور دوسری تعمیرات کے لیے درختوں کی لکڑی، شاخیں، چھال اور مخصوص درختوں کے پتوں کا استعمال کرتا تھا۔ آج تعمیرات باقاعدہ فن اور اسے ایک صنعت کا درجہ حاصل ہے۔ اس شعبے میں حیرت انگیز ترقی کی بدولت آج کثیر منزلہ عمارتیں دیدنی ہیں۔

    ہمارے ہاں قیامِ پاکستان سے پہلے کی عمارتوں میں لکڑی کا کام قابلِ دید ہے۔ تعمیراتی مقصد کے لیے مخصوص درختوں کی لکڑی  استعمال کی جاتی ہے جو  پائیدار  اور  موسم سے لڑنے کے قابل ہوتی ہے۔ ان  میں  شہتیر ، شاہ بلوط، صنوبر، ساگوان اور چیڑ کی لکڑی کو تعمیراتی کام کے لیے بہترین مانا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بعض درختوں کی لکڑی نہایت پائیدار، محفوظ اور مضبوط ہوتی ہے جن کی مدد سے چھت، بلند و بالا ستون، محرابیں، چوکھٹیں اور بڑے اور بھاری دروازے تعمیر کیے جاسکتے ہیں۔ ان پر آرائشی کام، کندہ کاری اور  رنگ و روغن کر کے ان کی خوب صورتی اور دل کشی میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

    تعمیراتی مقاصد کے لیے لکڑی کے استعمال کے چند فائدے یہ ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لکڑی گرد و پیش میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    موسمی اعتبار سے بھی لکڑی کا تعمیراتی شعبے میں استعمال اہمیت رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ گرمی اور سردی  میں بھی گھروں اور  عمارتوں کا اندرونی درجۂ حرارت کنٹرول میں رکھتی ہے۔

    یہ بھی کہا جاتا ہے کہ لکڑی باہر کی آوازیں یا شور بھی عمارتوں کے اندر آنے سے روکتی ہے.

  • کراچی کے جزائر، اسلام آباد میں بلند عمارتوں کی تعمیر پر جائزہ اجلاس

    کراچی کے جزائر، اسلام آباد میں بلند عمارتوں کی تعمیر پر جائزہ اجلاس

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اسلام آباد اور کراچی میں نئے مقامات پر تعمیرات کے سلسلے میں جائزہ اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں کراچی کے بندال جزیرے اور اسلام آباد نیو بلیو ایریا کی تعمیر کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جزائر اور اسلام آباد میں نئی بلند عمارتوں کی تعمیر کے سلسلے میں جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں علی زیدی، فردوس عاشق اعوان، زبیر گیلانی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی نے شرکت کی۔

    اجلاس میں پورٹ قاسم کراچی کی حدود میں موجود جزائر کی تعمیر کے لیے جامع پلان پر غور کیا گیا، کراچی کے مضافاتی علاقوں کی تعمیر پر پلان وزیر اعظم کو پیش کیا گیا، بتایا گیا کہ یہ پلان معیاری ہاؤسنگ منصوبے اور سرمایہ کاری میں دل چسپی رکھنے والوں کو سہولت دے گا۔

    اجلاس میں اسلام آباد میں بلیو ایریا کی ترقی سے متعلق بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ گھروں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بلند عمارتوں کی تعمیر ترجیح ہونی چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم نے تعمیراتی سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی منظوری دے دی

    وزیر اعظم کا کہنا تھا بڑھتی آبادی کے پیش نظر بلند عمارتوں کی تعمیر ضروری ہے، اس سلسلے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان نے ایک اجلاس میں تعمیراتی سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی اصولی منظوری دی تھی، اجلاس میں تعمیرات سے متعلق اجازت ناموں اور این او سیز کی شرائط کم کرنے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ کثیر المنزلہ عمارات کے لیے سی اے اے کی اجازت کی شرط بھی ختم کر دی گئی تھی۔

  • زیر زمین ٹرینوں کے لیے سرنگ کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    زیر زمین ٹرینوں کے لیے سرنگ کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    دنیا بھر میں زیر زمین ٹرین کے ذریعے سفر نہایت عام ہوگیا ہے، اس مقصد کے لیے طویل ٹرین لائنز بچھائی جاتی ہیں جبکہ خوبصورت اسٹیشنز بھی بنائے جاتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں ٹنوں وزنی ٹرانسپورٹ کے اس نظام کے لیے زمین کی کھدائی کیسے کی جاتی ہے اور کیسے زمین دوز سرنگ بنائی جاتی ہے؟

    زیر زمین وسیع و عریض سرنگ کھودنے کے لیے ارتھ پریشر بیلنس شیٹ نامی مشین استعمال کی جاتی ہے، اس کے اگلے سرے پر ایک طاقت ور مشین نصب ہوتی ہے جو گھومتی ہوئی آگے بڑھتی ہے۔

    اس پوری مشین کا قطر 40 فٹ ہوتا ہے جبکہ اس کی لمبائی 312 فٹ ہوتی ہے، یہ مشین زمین کے اندر ہر ہفتے 1 ہزار فٹ تک کھدائی کرسکتی ہے۔

    ہائیڈرولک سلنڈرز کے ذریعے کام کرنے والی اس مشین کا اگلا گھومنے والا حصہ مٹی، پتھر اور دیگر اشیا کو کاٹتے ہوئے آگے بڑھتا ہے، اس دوران یہ ہر ہفتے 9 ہزار میٹرک ٹن مٹی باہر پھینکتی ہے۔

    کھدائی ہونے کے بعد اسی مشین کے ذریعے سرنگ میں زمین پر اور دیواروں پر لوہے کا جال بچھایا جاتا ہے جس کے بعد اس پرمزید کام کیا جاتا ہے۔ زیر زمین تعمیرات کرتے ہوئے سب سے اہم کام زمین کے اندر کھدائی کرنا ہوتا ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد بقیہ کام نہایت آسانی اور تیزی سے انجام دیا جاتا ہے۔

  • سال 2019 کی خوبصورت ترین عمارات

    سال 2019 کی خوبصورت ترین عمارات

    دنیا بھر میں نہایت خوبصورت، بلند و بالا اور اختراعی عمارات بنائی جارہی ہیں، یہ عمارات ایک طرف تو فن تعمیر کا شاہکار ہیں تو دوسری طرف ان کی تعمیر میں کسی مقصدی تھیم کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔

    عالمی شہرت یافتہ برطانوی تعمیراتی کپمنی ڈیزین نے سال کی بہترین عمارات کے ایوارڈ کے لیے نامزدگیاں طلب کی ہیں۔ ڈیزین کو دنیا کے 87 ممالک سے 4 ہزار 500 نامزدگیاں موصول ہوئیں جن میں سے 267 کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔

    ڈیزین اب ان 267 تعمیراتی پروجیکٹس کا جائزہ لے رہی ہے جن میں سے 3 کو فاتح قرار دیا جائے گا۔ ڈیزین کے مطابق ان تعمیرات کو تین لفظی تھیم ’خوبصورت، اختراعی اور فائدہ مند‘ کے مطابق پرکھا جائے گا۔

    ہم آپ کو ڈیزین کی 267 منتخب عمارات میں سے کچھ یہاں پر دکھانے جارہے ہیں جن کی خوبصورتی دیکھ کر آپ ضرور متاثر ہوں گے۔

    دا ویو، ڈنمارک

    ڈن آرٹ میوزیم، چین

    جمیل آرٹس سینٹر، دبئی

    ماسا بیکری اینڈ کیفے، کولمبیا

    دا ٹی ہاؤس، چین

  • ملیر کراچی میں منہدم عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش نکال لی گئی

    ملیر کراچی میں منہدم عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش نکال لی گئی

    کراچی: ملیر جعفر طیار میں تین منزلہ منہدم عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش نکال لی گئی، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی کے علاقے ملیر جعفر طیار میں 3 منزلہ عمارت گر گئی تھی جس کے نتیجے میں 2 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”منہدم عمارت کے ملبے میں ایک اور 12 سالہ لڑکے کی تلاش بھی جاری ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    عمارت کے ملبے سے 16 گھنٹے بعد لاش نکالی گئی، جاں بحق نوجوان کی شناخت شبیہ حیدر کے نام سے ہوئی ہے۔

    منہدم عمارت کے ملبے میں ایک اور 12 سالہ لڑکے کی تلاش بھی جاری ہے۔

    خیال رہے کہ یہ حادثہ گزشتہ روز صبح پیش آیا تھا، حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں مالک مکان میاں بیوی بھی شامل ہیں، عمارت گرنے کے بعد مکینوں نے خود ملبہ ہٹانا شروع کر دیا تھا جب کہ شہری انتظامیہ تین گھنٹے بعد پہنچی تھی۔

    امدادی کاروائیوں میں فوجی جوانوں نے بھی حصہ لیا، میئر کراچی نے کہا کہ علاقہ دور اور گلیاں تنگ ہونے کے باعث مشینری پہنچانے میں وقت لگا۔

    مزید تفصیل پڑھیں:  کراچی: ملیرجعفرطیارمیں 3منزلہ عمارت گرگئی‘ 3 افراد جاں بحق

    ریسکیو ذرائع نے بتایا تھا کہ عمارت کے ملبے سے اسکول یونی فارم پہنے ایک بچے سمیت 3 افراد کو نکال کر اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

    کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ مذکورہ عمارت 20 سے 25 سال پہلے تعمیر کی گئی تھی، علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ عمارت میں دو خاندان رہائش پذیر تھے اور عمارت پرانی نہیں تھی۔