Tag: تعیناتی

  • وزارت خارجہ میں خلاف ضابطہ تقرریاں عدالت میں چیلنج

    وزارت خارجہ میں خلاف ضابطہ تقرریاں عدالت میں چیلنج

    کراچی: وزارت خارجہ میں خلاف ضابطہ کی جانے والی تقرریوں اور تبادلوں کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، عدالت نے فریقین کو وضاحت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ کے دفتر میں خلاف ضابطہ تقرریوں اور تبادلوں کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزارت خارجہ میں صوبوں سے ملازمین کو لا کر ضم کیا جا رہا ہے، ملازمین کو مستقل کر کے دنیا بھر کے دفاتر میں پوسٹنگ دی جا رہی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے دوسرے ڈپارٹمنٹس سے ملازمین کو ضم کرنے سے روک رکھا ہے، صوبوں سے لا کر مستقل ملازمت دینا سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وزارت خارجہ اور دیگر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے فریقین کو 17 فروری کو وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

  • بیرون ملک نئے سفیروں کی تعیناتی کی منظوری

    بیرون ملک نئے سفیروں کی تعیناتی کی منظوری

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت میں تعینات ناظم الامور سمیت بیرون ملک نئے سفرا کی تعیناتیوں کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بیرون ملک نئے سفرا کی تعیناتیوں کی منظوری دے دی، منظوری وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے سفارشات پر دی گئیں۔

    فیصل نیاز ترمذی کو متحدہ عرب امارات میں سفیر تعینات کیا گیا ہے، رضا بشیر تارڑ جاپان میں، عاصم افتخار احمد فرانس میں اور عائشہ فاروقی کو آئر لینڈ میں سفیر تعینات کیا گیا ہے۔

    علی جاوید اٹلی میں، آصف میمن ہنگری میں، جنید یوسف ترکی میں اور عامر آفتاب قریشی یونان میں سفیر تعینات کیے گئے ہیں۔

    آفتاب حسن کو ہائی کمشنر برائے جنوبی افریقہ تعینات کیا گیا ہے، آفتاب خان اس وقت بھارت میں پاکستانی ناظم الامور ہیں۔ ان کی جگہ سلمان شریف دہلی میں ناظم الامور کے فرائض سر انجام دیں گے۔

    فواد شیر جدہ میں او آئی سی میں پاکستان کے نئے مستقل مندوب ہوں گے۔

  • الیکشن کمیشن کے 2ممبران کی تعیناتی کا معاملہ، حکومت کو مزید مہلت مل گئی

    الیکشن کمیشن کے 2ممبران کی تعیناتی کا معاملہ، حکومت کو مزید مہلت مل گئی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے 2 ممبران کی تعیناتی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے حکومت کو مزید 10 دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے 2ممبران کی تعیناتی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی کال پر آج بھی کوئی وکیل پیش نہیں ہوا، البتہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست گزاروں کی جانب سے بھی کوئی پیش نہ ہوا، جبکہ سیکریٹری قومی اسمبلی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے دس دن کی مزید مہلت مانگی، انہوں نے عدالت میں استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی سے متعلق جواب دینے کے لیے 10دن کا وقت چاہیے۔

    الیکشن کمیشن کے دونئے ممبران کی تعیناتی کا صدارتی نوٹیفکیشن معطل

    جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کہا کہ عدالت کو پارلیمنٹ پر اعتماد ہے اور حکومت کو مزید دنوں کے لیے مہلت دے دی۔ اسلام آبادہائیکورٹ نے سماعت31دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ 5 دسمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے کہا تھا کہ الیکشن کمشن کے ممبران کی تقرری نہ ہونے کے ذمہ دار شہباز شریف ہیں، ریٹائرڈ جج نورالحق قریشی کا نام دونوں طرف سے آیا، ان کے نام پر اتفاق تھا مگر اعلان نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن ممبران کا فیصلہ کرنا پارلیمانی کمیٹی کا اختیار ہے۔

  • یمن میں اماراتی فوج کی تعیناتی میں سعودیہ کو اعتماد میں لیا گیا،انور قرقاش

    یمن میں اماراتی فوج کی تعیناتی میں سعودیہ کو اعتماد میں لیا گیا،انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کی فوجیں یمن میں امن وامان کی بحالی کے لیے شراکت کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ یمن میں اماراتی فوج کی دوبارہ تعیناتی سعودی عرب کے ساتھ مشورے کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔

    یمن میں جاری آپریشن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ایک دوسرے کا تعاون حاصل ہے،دونوں ملکوں کی فوجیں یمن میں امن وامان کی بحالی کے لیے شراکت کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔

    مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں انور قرقاش نے کہا کہ یمن میں نئی دفاعی حکمت عملی کے لیے متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب کو اعتماد میں لیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یمن میں آئینی حکومت کی عمل داری کی بحالی اور ایرانی تخریب کارانہ کردار کے خلاف مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر امارات اور سعودیہ میں مکمل ہم آہنگی موجود ہے۔

    انور قرقاش نے خلیجی ریاست قطر کی پالیسی اور اس کے ابلاغی اداروں کے منفی پروپیگنڈے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ قطر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے رقوم اور ذرائع ابلاغ کا استعمال کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے یمن میں دوبارہ اپنی فوج تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ جمعرات کو انور قرقاش نے کہا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے باہمی تعلقات خراب کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی، ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت سعودیہ اور امارات کے درمیان دراڑ نہیں ڈال سکتی۔

  • خلیج میں‌ جنگی جہازوں کی تعیناتی اآزادانہ آمد و رفت کیلئے ہے، برطانیہ

    خلیج میں‌ جنگی جہازوں کی تعیناتی اآزادانہ آمد و رفت کیلئے ہے، برطانیہ

    لندن : برطانوی وزارت دفاع نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے بعد خلیج میں آبی ٹریفک کا تحفظ ضروری ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ خلیج عرب میں بحری جنگی جہازکنٹ کے بھیجے جانے کا مقصد برطانی مفادات کا تحفظ اور آبی ٹریفک کی آزادانہ آمد ورفت کویقینی بنانا ہے۔

    برطانوی وزارت دفاع کی سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے بعد خلیج میں آبی ٹریفک کا تحفظ ضروری ہوگیا ہے۔ اسی مقصد کے لیے برطانیہ نے اپنا جنگی بحری جہاز خلیج عرب میں تعینات کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل برطانیہ کی طرف سے موقف اختیار کیاگیا تھا کہ جنگی بحری جہاز کی خلیج روانگی معمول کا حصہ ہے اور یہ کسی مخصوص مشن کے لیے نہیں بھیجا گیا۔

    خیال رہے کہ جبرالٹر میں ایرانی تیل بردار جہاز پکڑے جانے کے بعد ایران نے برطانیہ کے جہازوں پرحملوںکی دھمکی دی تھی۔

    برطانوی وزارت دفاع نے کہا تھاکہ وہ اپنا ایک جنگی بحری جہازکنٹ خلیجی پانیوں میں بھیج رہا ہے، اس جہاز کو بھجوانے کا پلان پہلے سے تیار تھا جس کا مقصد خلیج میں موجود ویو نائیٹ بحری جہاز کی مدد کرنا ہے۔

    لندن کی طرف سے سامنے آنے والے تازہ بیان میں کہا گیا کہ خلیجی پانیوں میں جنگی جہاز روانہ کرنے کا مقصد بحری ٹریفک کو تحفظ اور برطانوی مفادات کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

  • امریکا کا مشرق وسطیٰ میں 5 ہزار فوجیوں کی تعیناتی پر غور

    امریکا کا مشرق وسطیٰ میں 5 ہزار فوجیوں کی تعیناتی پر غور

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تعینات کیے جانے والے امریکی فوجیوں کی حیثیت دفاعی فوج کی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت دفاع ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کے بعد تہران کی طرف سے لاحق خطرات کے تدارک کے لیے مشرق وسطیٰ میں پانچ ہزار افضافی فوج تعینات کرنے پر غور کررہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کے دو سینیر عہدیداروں نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ میںجاری موجودہ کشیدگی اور ایران کی طرف سے لاحق خطرات کے تدارک کے لیے 5000 اضافی فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے پر غور ہورہا ہے۔

    امریکی عہدیداروں کے مطابق سینٹرل کمانڈ نے پینٹاگون کو پانچ ہزار اضافی فوجیوں کی تعیناتی کی تجویز دی ہے تاہم یہ معلوم نہیںہوسکا کہ آیا محکمہ دفاع اس درخواست پر غور کرے گا یا نہیں۔

    ایک عہدیدار نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ میں تعینات کیے جانے والے امریکی فوجیوںکی حیثیت دفاعی فوج کی ہوگی۔

    قبل ازیں جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پینٹاگون کے سینئرعہدیداروں کی طرف سے قومی سلامتی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کےساتھ جاری موجودہ کشیدگی کے پیش نظر ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوج کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ حالیہ ایام میں امریکا اور ایران کے درمیان سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ امریکا اور ایران ایک دوسرے کے خلاف جنگ کے دھانے پر کھڑے ہیں۔

  • خلیجی ملکوں نے اپنی سمندری حدود میں امریکی فوج تعیناتی کی منظوری دے دی

    خلیجی ملکوں نے اپنی سمندری حدود میں امریکی فوج تعیناتی کی منظوری دے دی

    واشنگٹن/ریاض : خلیج تعاون کونسل کا سمندری حدود میں امریکی فوج کی تعیناتی سے متعلق کہنا ہے کہ امریکی فوج کسی ملک کے خلاف جنگ نہیں بلکہ دفاعی حکمت عملی کے لئے تعینات ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور متعدد دوسرے خلیجی ممالک نے امریکا کی اس درخواست کو منظور کر لیا ہے جس میں امریکا نے ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی فوج خلیجی ملکوں اور ان کی سمندری حدود میں تعینات کرنے کی اجازت مانگی تھی۔

    عرب ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایاکہ خلیج تعاون کونسل، جس میں سعودی عرب بھی شامل ہے، نے امریکی فوج کی خلیجی پانیوں میں تعیناتی کی باقاعدہ اجازت دے دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق خلیجی ملکوں کی طرف سے یہ اجازت امریکا کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر دی گئی ہے جس کا مقصد خطے کو ایران کی طرف سے درپیش خطرات اور عرب ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ایرانی سازشوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات یقینی بنانا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے پانیوں اور ملکوں میں امریکی فوج کی تعیناتی کا پہلا محرک ایران کی کسی بھی فوجی جارحیت کے جواب میں خلیجی حکومتوں کے ساتھ مل کر تہران کو جواب دینا اور خطے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فوج کی خطے میں موجودگی ایران پر چڑھائی یا جنگ نہیں بلکہ دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ایران کی طرف سے خطرے کی صورت میں امریکا اور اس کے خلیجی اتحاد مل کر لائحہ عمل اختیار کریں گے۔

    عرب سفارتی ذرائع کے مطابق ماہ صیام کے آخری ایام میں مکہ معظمہ میں عرب سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے عرب ملکوں کی حکومتوں کے درمیان رابطے مزید تیز ہو گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مکہ معظمہ میں ہونے والی اسلامی سربراہ کانفرنس میں عرب اور مسلمان ممالک کی قیادت شرکت کرے گی۔ اس موقع پر عالمی اور علاقائی سطح پر ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے مسلمان ملکوں میں اتحاد اور ہم آہنگی مشترکہ ویڑن اختیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

  • چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تعیناتی عدالت میں چیلنج

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تعیناتی عدالت میں چیلنج

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نئے چیئرمین شبر زیدی کی تعیناتی کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا، درخواست میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے ریگولر افسران کے ساتھ امتیازی سلوک نہ برتا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نئے چیئرمین شبر زیدی کی تعیناتی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ ایف بی آر کے انیسویں گریڈ کے افسر علی محمد نے شبر زیدی کی تعیناتی چیلنج کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ شبر زیدی کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا جائے، شبر زیدی کو بطور چیئرمین ایف بی آر کام کرنے سے روکا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پرائیوٹ سیکٹر سے ایف بی آر میں تعیناتیاں روکی جائیں، ایف بی آر کے ریگولر افسران کے ساتھ امتیازی سلوک نہ برتا جائے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کے لیے قابل افسران کی تعیناتی پر غور کیا جائے۔ درخواست میں چیئرمین ایف بی آر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ شبر زیدی کو رواں ماہ اعزازی چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا گیا تھا۔ شبر زیدی بطور چیئرمین تنخواہ نہیں لے رہے لیکن چیئرمین کے تمام اختیارات ان کے پاس ہیں۔

  • ایرانی دھمکیوں کے پیش نظر امریکی بمبار طیاروں کی قطر میں تعیناتی

    ایرانی دھمکیوں کے پیش نظر امریکی بمبار طیاروں کی قطر میں تعیناتی

    واشنگٹن : ایرانی دھمکیوں کے بعد امریکی ہوائی جہازوں کا 20 واں اسکواڈرن ریاست لوئزیانا کی بارکس ڈیل ایئر فورس بیس سے قطر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے غیر مخصوص ایرانی دھمکیوں کے تناظر میں اپنے بی باون بمبار طیاروں کو خطے میں تعینات کر دیا ہے۔ ان ہوائی جہازوں کا یہ 20 واں اسکواڈرن امریکی ریاست لوئزیانا کی بارکس ڈیل ایئر فورس بیس سے قطر پہنچا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس سے قبل امریکا اپنا ایک طیارہ بردار جنگی بحری جہاز یو ایس ایس ابراہم لنکن بھی ممکنہ ایرانی اقدامات کے تناظر میں مشرق وسطیٰ کی طرف روانہ کر چکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان بمبار طیاروں کا ایک اسکواڈرن خلیجی ریاست قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان جنگی طیاروں کو قطری دارالحکومت دوحہ کے جنوب مغرب میں واقع العدید ایئر بیس پر کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے رکھا جا رہا ہے۔

    ان ہوائی جہازوں کا یہ 20 واں اسکواڈرن امریکی ریاست لوئزیانا کی بارکس ڈیل ایئر فورس بیس سے قطر پہنچا۔ اس سے قبل امریکا اپنا ایک طیارہ بردار جنگی بحری جہاز یو ایس ایس ابراہم لنکن بھی ممکنہ ایرانی اقدامات کے تناظر میں مشرق وسطیٰ کی طرف روانہ کر چکا ہے۔

  • مشرق وسطیٰ میں امریکی بیڑے کی تعیناتی ایرانی جہازوں کی نگرانی کیلئے ہے، مصری حکام

    مشرق وسطیٰ میں امریکی بیڑے کی تعیناتی ایرانی جہازوں کی نگرانی کیلئے ہے، مصری حکام

    تہران/واشنگٹن : امریکی بحری بیڑے سے متعلق مصری حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی بحری بیڑے کی تعیناتی کا مقصد ایرانی جہازوں کی آمد و رفت روکنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکی قومی سلامتی کے مشیر کی جانب کہا گیا تھا کہ ایرانی دھمیکیوں کے جواب میں امریکا مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے کو تعینات کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مصری حکام نے امریکی حکومت کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے کو لنگر انداز کرنے کا مقصد ایرانی جہازوں کی آمد و رفت پر نظر رکھنا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ امریکا کسی بھی حملے کا تباہ کن جواب دے سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران نے امریکی دھمکیوں کو گیڈر بھپکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحری بیڑے کو مشرق وسطیٰ میں بھیجنے کی خبریں افواہ ہیں، یہ نفسیاتی حربے استعمال کرنے کا امریکا کا یہ پرانا وتیرا ہے۔

    یاد رہےکہ دو روز قبل امریکا نے ایران کی مبیّنہ دھمکیوں کے توڑ کے لیے مشرقِ اوسط میں طیارہ بردار بحری بیڑا بھیجنے کے بعد اب مزید چار بمبار طیارے بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔