Tag: تفصیلی فیصلہ جاری

  • شاہ محمود قریشی نے 9 مئی کے احتجاج میں شرکت نہیں کی، تفصیلی فیصلہ

    شاہ محمود قریشی نے 9 مئی کے احتجاج میں شرکت نہیں کی، تفصیلی فیصلہ

    لاہور : انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی لاہور ) نے شیرپاؤ پُل جلاؤ گھیراؤ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    عدالت نے 42 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسران شاہ محمود قریشی سمیت 6ملزمان کیخلاف ٹھوس شواہد پیش نہ کرسکے۔

    فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کو بری کیا جاتا ہے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹریاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا۔

    پراسیکیوشن نے اعجازچوہدری، میاں محمود الرشید سمیت 8ملزمان کیخلاف کیس ثابت کیا، مختلف دفعات کے تحت ہرمجرم کو مجموعی طور پر38،38سال قید بامشقت کی سزا دی جاتی ہے۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق شاہ محمود سمیت بری 6 ملزمان کیخلاف پراسیکیوشن کیس ثابت نہیں کر سکی،
    شاہ محمود قریشی اگر کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہو تو رہا کردیا جائے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی پر الزام ہے کہ انہوں نے7مئی کی میٹنگ میں شرکت کی جس میں سازش کی گئی، یہ حقیقت ہے کہ شاہ محمود قریشی کسی بھی غیرقانونی احتجاج میں شامل نہیں ہوئے۔

    شاہ محمود قریشی 9مئی کو کراچی میں تھے جس کے شواہد پیش کیے گئے، شاہ محمود قریشی نے 9 مئی کی میٹنگ یاکسی غیرقانونی احتجاج میں شرکت نہیں کی۔

    پراسیکیوشن اس حوالے سے شاہ محمود قریشی کےخلاف شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی، شاہ محمود قریشی کیخلاف ایسے شواہد موجود نہیں کہ انہیں مجرم قرار دیا جائے۔

    تفصیلی فیصلہ میں بتایا گیا ہےکہ پراسیکیوشن نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفرازچیمہ اعجازچوہدری،میاں محمودرشید سمیت 8ملزمان کے خلاف کیس ثابت کیا۔

    فیصلے کے مطابق مختلف دفعات کے تحت ہرمجرم کو مجموعی طورپر38،38سال قیدبامشقت کی سزا دنائی جاتی ہے، دیگر مجرمان افضال عظیم ،علی حسن، ریاض حسین ضمانت پر تھے جنہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان مجرموں کو جیل حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے، عدالت ہرمجرم کو مجموعی طور قید گزارنا ہوگی۔

    مزید پڑھیں : یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید کی سزا

    انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ شیرپاؤ پل کیس کا فیصلہ سنادیا جس میں عدالت نے یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی ہے، جبکہ شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم سمیت دیگر پانچ ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

  • سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، جسٹس یحیٰی آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی شامل

    سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، جسٹس یحیٰی آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی شامل

    اسلام آباد : سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ، جس میں جسٹس یحیٰی آفریدی کا اختلافی نوٹ اور جسٹس منصور علی شاہ کا اضافی نوٹ بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، تریپن صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے آرٹیکل باسٹھ ون ایف ایف میں سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کا کہیں ذکر نہیں۔

    جسٹس یحیٰی آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی تفصیلی فیصلے میں شامل ہے، جسٹس یحیٰی آفریدی نے اختلافی نوٹ لکھا ہے کہ "تاحیات نااہلی ختم کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی مستقل یا تاحیات نہیں، آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی کورٹ آف لا کی ڈیکلیئریشن تک محدود ہے”۔

    جسٹس یحیٰی آفریدی کا کہنا تھا کہ "نااہلی تب تک برقراررہتی ہے جب تک کورٹ آف لا کی ڈیکلیئریشن ہو، اس حوالے سے سپریم کورٹ کا سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ درست تھا”۔

    جسٹس منصور علی شاہ کا اضافی نوٹ بھی تفصیلی فیصلہ کا حصہ ہے، فیصلے میں کہا ہے کہ "سمیع اللہ بلوچ کیس میں سپریم کورٹ کا تاحیات نااہلی کا فیصلہ ختم کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کی ڈیکلیئریشن دے کر آئین بدلنے کی کوشش کی ، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نااہلی کی مدت پانچ سال سے زائد نہیں ہوسکتی”۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ "تاحیات نااہلی انتخابات لڑنے اور عوام کے ووٹ کے حق سے متصادم ہے، آرٹیکل باسٹھ ون ایف کو تنہا پڑھا جائے تو اس کے تحت سزا نہیں ہوسکتی”۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ” سابق جج عمرعطابندیال نے سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ لکھا اور خود اس کی نفی کی، باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی بنیادی حقوق کی شقوں سے ہم آہنگ نہیں، ضیا الحق نے مارشل لا لگا کر آرٹیکل باسٹھ میں تاحیات نااہلی کی شق شامل کرائی تاہم عدالت الیکشن ایکٹ کے اسکوپ کو موجودہ کیس میں نہیں دیکھ رہی”۔

    اعلی عدلیہ نے فیصلے میں لکھا ‘آرٹیکل باسٹھ ون ایف میں درج نہیں کہ کورٹ آف لا کیا ہے، آرٹیکل باسٹھ ون ایف واضح نہیں کرتا کہ ڈیکلیئریشن کس نے دینی ہے، ایسا قانون نہیں جو واضح کرے کہ باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی کا طریقہ کار کیا ہوگا’۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ "سابق جج عمرعطا بندیال نے فیصل واوڈا اور اللہ دینو کیس میں اپنے فیصلے کی نفی کی”۔

  • کسی شخص کو محض مقدمے میں نامزد ہونے پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ کا حکمنامہ جاری

    کسی شخص کو محض مقدمے میں نامزد ہونے پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ کا حکمنامہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ کسی کو محض نامزد ہونے پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، گرفتاری سے قبل ٹھوس وجوہات ضروری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے گرفتاری کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جسٹس منصورعلی شاہ نے تفصیلی فیصلہ تحریرکیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی کومحض مقدمےمیں نامزدہونےپرگرفتارنہیں کیا جاسکتا، کسی شخص کی گرفتاری سے قبل ٹھوس وجوہات ہوناضروری ہیں۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ پولیس کو قابل تعزیرجرم پرکسی شخص کوگرفتارکرنےکااختیارہے، پولیس کے پاس کسی شخص کی گرفتاری پر معقول وضاحت ہونی چاہیے۔

    فیصلے کے مطابق پولیس کوہرشخص کی گرفتاری کاصوابدیدی اختیارنہیں، پولیس گرفتاری کا اختیار رکھنے پر ہر نامزد ملزم کو گرفتارنہیں کرسکتی۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتیں گرفتاری سےقبل ضمانت درخواست پرفیصلےکیلئےشفاف ٹرائل مدنظر رکھیں، گرفتاری سےقبل ضمانت کاعدالتی اختیارپولیس پرچیک کی حیثیت رکھتاہے، پولیس کی بدنیتی، بے قصور ہونے پر نامزد شخص قبل ازگرفتاری ضمانت کا حقدار ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے مندر سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مندر سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مندر کی تعمیر کے خلاف دائر درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نےمندر سے متعلق 5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ تینوں درخواستوں کو نمٹایاجاتا ہے۔

    عدالت کی جانب سے دینے جانے والے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مندر کی فنڈنگ کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جا چکا ہے، اس معاملے میں عدالت کوئی مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر پٹیشنر کو تحفظات ہیں تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتا ہے،سی ڈی اے نے مندر کے لیے الاٹمنٹ جاری کی ہے وہ درست ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کا فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کرے گی۔

    نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ ابھی تک اسلام آباد میں مندر کے لیے حکومت نے فی الحال کسی قسم کے فنڈز نہیں دیے اور اس سے متعلق فیصلہ بھی وزیراعظم عمران خان ہی کریں گے۔

  • ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا، تفصیلی فیصلہ جاری

    ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا، تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا اور معظم علی نے قتل کے لیے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلہ 39 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کیس کی وجوہات جاری کی گئی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ثابت ہوا کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا اور ایم کیو ایم لندن کے دو سینئیر رہنماوں نے یہ حکم پاکستان پہنچایا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے معظم علی نے قتل کے لیے لڑکوں کا انتخاب کیا اور عمران فاروق کو قتل کرنے کے لیے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا گیا جبکہ محسن اور کاشف کو برطانیہ لے جا کر قتل کروانے کے لیے بھرپور مدد کی گئی۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق عمران فاروق کو قتل کرنے کا مقصد تھا کہ کوئی بانی ایم کیو ایم کیخلاف بات نہیں کرسکتا اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانا بھی تھا، عمران فاروق قتل کیس دہشتگردی کے مقدمے کی تعریف پر پورا اترتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق عمران فاروق قتل کیس سزائے موت کا مقدمہ بنتا ہے تاہم برطانیہ سے شواہد ملنے کی وجہ سے سزائے موت نہیں دی جارہی۔

    یاد رہے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے تین گرفتار مجرموں معظم، محسن اورخالد شمیم کو عمرقیدکی سزاسنا دی جبکہ بانی ایم کیوایم اور افتخار حسین ، محمد انوراور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق کوسولہ ستمبر دو ہزار دس کو لندن میں چھریوں کے وارکر کےقتل کیاگیا تھا۔

  • غیر ملکی ماڈل ٹریزا  کو عورت ہونے کی وجہ سے کم سزا دی گئی، عدالتی فیصلہ

    غیر ملکی ماڈل ٹریزا کو عورت ہونے کی وجہ سے کم سزا دی گئی، عدالتی فیصلہ

    لاہور : غیر ملکی ماڈل ٹریزا منشیات سمگلنگ کیس میں عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا ملزمہ ٹریزا ہلسکووا کو عورت ہونے کی وجہ سے کم سزا دی گئی اور قید بامشقت بھی نہیں سنائی، ملزمہ اپنی بےگناہی کے شواہد نہیں دے سکی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی مقامی عدالت نے غیر ملکی ماڈل ٹریزا منشیات سمگلنگ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، ایڈیشنل سیشن جج شہزاد رضا کی جانب سے 34 صفحات پر مبنی تفصیلی فیصلہ جاری ہوا۔

    فیصلہ میں عدالت نے قرار دیا کہ ملزمہ ٹریزا ہلسکووا کو عورت ہونے کی وجہ سے کم سزا دی گئی ، ملزمہ کو اٹھ سال اٹھ ماہ قید اور ایک لاکھ تیرہ ہزار تیس سو تینتیس روپے جرمانہ عائد کیا گیا، عورت ہونے کی وجہ سے قید بامشقت بھی نہیں سنائی۔

    عدالت نے تفصیلی فیصلہ میں کہا کسٹمز نے ملزمہ کیخلاف نو گواہان پیش کئے، ملزمہ سے ساڑے آٹھ کلو ہیروئن برآمد ہوئی، ملزمہ اپنی بےگناہی کے شواہد نہیں دے سکی۔

    فیصلے میں کہا ملزمہ نے دعویٰ کیا کہ وہ تحقیق اور ماڈلنگ کیلئے پاکستان آئی مگر کوئی ثبوت پیش نہ کرسکی، ملزمہ نے جیل میں دو کتابیں لکھنے کا بھی دعویٰ کیا، مگر عدالت میں اس کا بھی ریکارڈ پیش نہ کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث جمہوریہ چیک کی ماڈل کو آٹھ سال کی سزا

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ملزمہ نے موقف اختیار کیا بیگ اس کا نہیں تھا مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کا بیگ کہاں ہے، شواہد کو سامنے رکھتے ہوئے ٹریزا ہلکسووا کو ملزمہ قرار دے کر سزا سنائی گئی۔

    گذشتہ روز عدالت نے ہیروئن سمگلنگ کیس میں چیک ریپلک کی ماڈل ٹیریزا ہلسکواکو قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی ، عدالتی فیصلے کے بعد ماڈل ٹیریزا آبدیدہ ہو گئیں،ماڈل ٹریزا نے کہا کہ میرے لئے مشکل وقت ہے، فیصلے کوہائی کورٹ میں چیلنج کروں گی، ان کا کہنا تھا کی ایک ایسے جرم کے الزام میں پندرہ مہینے جیل کاٹی جو کیا ہی نہیں تھا۔

    واضح رہے ماڈل ٹریزا کو گذشتہ برس 10 جنوری کو ساڑھے آٹھ کلو ہیروئن لاہور ائیر پورٹ سمگل کرنے کی کوشش میں گرفتار کیا گیا تھا، مجرمہ کے خلاف نو گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔

    ۔

  • بیس فیصد کمی کا اطلاق 5000 سے زائد فیس لینے والے ہر اسکول پر ہوگا ، حکم نامہ جاری

    بیس فیصد کمی کا اطلاق 5000 سے زائد فیس لینے والے ہر اسکول پر ہوگا ، حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسکول فیسوں میں کمی کے تفصیلی حکم نامے میں کہا ہے کہ بیس فیصدکمی کے حکم کااطلاق ملک بھر کے تمام اسکولوں  پر  ہوگا اور بیس فیصد کمی کا اطلاق پانچ ہزار سےزائد فیس لینے والے ہر اسکول پرہوگا، طلبہ اوروالدین کم فیس جمع کرائیں جوکم فیس جمع نہیں کرائیں گے ان کےخلاف ایکشن لیا جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسکول فیسز میں کمی پر سپریم کورٹ نےتفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہاگیا ہےکہ فیسزمیں بیس فیصد کمی کےحکم کااطلاق ملک بھرمیں ہوگا اور بیس فیصد کمی کا اطلاق پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے ہر اسکول پرہوگا۔

    حکم نامے میں یہ واضح کہا گیا ہے کہ پانچ ہزار سےکم فیس بیس فیصد کمی سے مستثنیٰ ہے۔

    سپریم کورٹ نے حکم دیاہےکہ طلبہ اور والدین کم فیس جمع کرائیں، جو کم فیس جمع نہیں کرائیں گے ان کےخلاف ڈسپلنری ایکشن لیاجائےگا،والدین اسکول کی فیس مقررہ وقت تک اداکریں۔

    طلبہ اوروالدین کم فیس جمع کرائیں جوکم فیس جمع نہیں کرائیں گے ان کےخلاف ایکشن لیا جائےگا

    اعلی عدالت نے حکم دیاکہ فیسوں میں کمی سےاسکالرشپس اور اسکول کی سہولتوں پرفرق نہیں پڑےگا، اسکول اساتذہ کی تنخواہوں میں بھی کوئی کمی نہیں کریں گا۔

    حکم نامے میں مزید کہا گیا ایف آئی اے اسکولوں کاحاصل ریکارڈکاپی کرکے واپس کرے، لااینڈجسٹس کمیشن نے تعلیمی اصلاحات پر رپورٹ ویب سائٹ پر نمایاں کی، اس پرمتعلقہ افرادکی تجاویز آرہی ہیں۔

    فیصلے میں مزید کہاگیاہےکہ ملک میں قانون اورعدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے، نجی اسکولوں نےعدالتی حکم سےمتعلق والدین کوتضحیک آمیز خطوط لکھے، جن اسکولوں نے تضحیک آمیزخطوط لکھے ان کونوٹس جاری کرتےہیں، متعلقہ اسکول وضاحت کریں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو؟

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم

    یاد رہے 13 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نے پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے تمام نجی سکولوں کو بیس فیصد فیس کم کرنے اور گرمیوں کی چھٹیوں کی آدھی فیسیں والدین کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور ہدایت کی تھی فیسوں میں سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ نہ کیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ کوئی سکول بند نہیں کیا جائے گا اور کوئی بچہ سکول سے نہیں نکالا جائے گا، بصورت دیگر توہین عدالت کی کاروائی ہو گی۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو تمام سکولوں کے ٹیکس ریکارڈ کی پڑتال کرنے اور سکولوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات قبضے میں لینے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں نجی اسکولوں کی فیسوں کے حوالے سے عدالتی حکم کی وضاحت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک بار پھر کہہ تھا کہ پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے اسکولوں کو بیس فی صد کمی کرنی پڑے گی۔

  • شہباز شریف کا ریمانڈ : احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

    شہباز شریف کا ریمانڈ : احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

    لاہور : احتساب عدالت نے شہباز شریف کے دیئے گئے ریمانڈ کے فیصلے پر کہا ہے کہ دلائل سے ظاہر ہوتا ہے یہ وائٹ کالر کرائم ہے، حقائق سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ 

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ جاری کردیا، عدالتی فیصلے میں ملزم کے ریمانڈ میں گرفتاری کی وجوہات بتائی گئی ہیں۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ دیے گئے دلائل سے ظاہر ہوتا ہے یہ وائٹ کالر کرائم ہے، یہ میگا کرپشن کا معاملہ ہے، حقائق سامنے لانے کی ضرورت ہے۔

    عدالت کا مزید کہنا ہے کہ ملزم نے اپنے اختیارات سے کیوں تجاوزکیا، یہ پوچھا جائے، اس لیے عدالت شہبازشریف کا 10دن کا ریمانڈ منظور کرتی ہے، عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو16اکتوبرکو دوبارہ پیش کیا جائے۔

    احتساب عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخالف وکیل نے ملزم کے ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب ہونے کے باوجود کیس انکوائری میں شامل ہوتے رہے ہیں، میرے مؤکل کو نیب نے احد چیمہ اور فوادحسن فواد کے روبرو بھی بٹھایا۔

    نیب پراسیکیوٹر وارث علی نے دلائل دیتے ہوئے شہبازشریف کے15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، عدالت کا مزید کہنا ہے کہ2013میں پی ایل ڈی سی نے سب سے کم بولی لگانے والی کمپنی کو ٹھیکہ دیا۔

    پی ایل ڈی سی موبلائزیشن ایڈوانس کے طور پر ساڑھے7کروڑ رقم کنٹریکٹر کو دی،2013میں شہباز شریف نے ٹھیکہ لینے والی کمپنی کیخلاف انکوائری کاحکم دیا۔

  • بے نظیر قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، مشرف کے خلاف الگ کیس چلایا جائے گا

    بے نظیر قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، مشرف کے خلاف الگ کیس چلایا جائے گا

    راولپنڈی: بے نظیر بھٹو قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف الگ کیس چلایا جائے گا، عدالت نے کہا ہے کہ ڈیڑھ گھنٹے بعد کرائم سین دھونے اور پوسٹ مارٹم نہ ہونے سے شواہد ضائع ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 46 صفحات پر مشتمل ہے ۔

    تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ پولیس افسر سعود عزیز نے بے نظیر کی باکس سیکیورٹی پر مشتمل ایلیٹ پولیس یونٹ کو ہٹادیا اور پولیس نے بے نظیر بھٹو کی گاڑی کو اکیلا چھوڑ دیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک گھنٹہ 40 منٹ بعد کرائم سین دھونے سے شواہد ضائع ہوئے، جائے وقوع دھونے سے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے شواہد اکٹھے کرنا ممکن نہیں رہا، پوسٹ مارٹم نہ کرانے سے بے نظیر کی وجہ موت کا پتا نہ چل سکا۔

    عدالت کے مطابق استغاثہ گرفتار 5 ملزمان کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی، پانچوں گرفتار ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا جارہا ہے۔

    سابق صدر کے معاملے میں فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو پیش ہو کر صفائی دینے کے لیے بار بار سمن جاری کیے، پرویز مشرف کو اسکائپ کے ذریعے بھی بیان دینے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے بیان ریکارڈ نہ کرایا، سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف کیس الگ چلایا جائے گا۔

  • شوگرملز منتقلی کیس : عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

    شوگرملز منتقلی کیس : عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

    لاہور : وزیراعظم کے بھائی کی شوگرملز کی منتقلی پر لاہورہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آگیا، عدالت نے کہا ہے کہ ذاتی مفاد کو ملکی مفاد پرترجیح دی گئی، ذاتی کاروبار کو قومی مفاد پر ترجیح دی گئی۔ شوگر مل کی منتقلی قانون کی خلاف ورزی ہے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے وزیراعظم کے بھائی کی چوہدری شوگرملز کی منتقلی کیس پر چالیس صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔

    فیصلے میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ حکومت نے 2006 سے نئی شوگر مل بنانے یا اسے ایک علاقے سے دوسرے علاقے منتقلی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

    کپاس کے پیداواری علاقوں میں مل بنانے پر مکمل پابندی عائد ہے جس کا مقصد کپاس کی پیداوا اور ماحول کو متاثر ہونے سے بچانا ہے، سپریم کورٹ میں بھی پنجاب حکومت نے اس پالیسی کی حمایت کی تھی۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ وزیراعظم کے بھائی کی شوگر مل کی رحیم یار خان منتقلی کی اجازت دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذاتی کاروبار کو قومی مفاد پر ترجیح دی گئی۔

    حکومت پنجاب اپنی ہی پالیسی کی خلاف ورزی کیسے کر سکتی ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں چوہدری شوگر ملز کی رحیم یار خان منتقلی کو غیر قانونی اور حکومتی نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دے دیا۔