Tag: تلور

  • پاکستان میں پرندوں کا شکار، امریکی ڈالرز میں فیس مقرر

    پاکستان میں پرندوں کا شکار، امریکی ڈالرز میں فیس مقرر

    اسلام آباد: پاکستان میں پرندوں کے شکار کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کے لیے ہدایات جاری کر دی گئیں، گائیڈ لائنز تمام متعلقہ سفارت خانوں کو پہنچا دی گئیں۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پرندوں کے شکار کے لیے آنے والوں کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں، یہ ہدایات متعلقہ سفارت خانوں کو بھی پہنچا دی گئی ہیں۔

    [bs-quote quote=”ایک ہزار امریکی ڈالر میں 100 پرندے شکار کرنے کی اجازت ہوگی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ہدایت نامے کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شکار کرنے والوں کو امریکی ڈالرز میں فیس ادا کرنی ہوگی۔

    دستاویز کے مطابق فیس کی وصولی صرف امریکی ڈالرز میں کی جائے گی، اور شکار کرنے والوں کو متعلقہ علاقے میں ترقیاتی کام بھی کرانا ہوگا۔ حکام نے متعلقہ صوبوں کو علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی نشان دہی کی ہدایت کر دی ہے۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شکار کی جگہ کی پہلے اور بعد کی تصاویر بھی لی جائیں گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی، عرب شہزادے شکار کرکے چلے گئے، فیس ادا نہیں کی، 13 لاکھ ڈالر واجب الادا


    دستاویز کے مطابق ایک ہزار امریکی ڈالر میں 100 پرندے شکار کرنے کی اجازت ہوگی، تمام شکار کیے گئے پرندوں پر کسٹم ڈیوٹی الگ سے دی جائے گی۔

    یاد رہے کہ بلوچستان میں سردیوں کے آتے ہی سائبیریا سے لاکھوں مہمان پرندے ہجرت کر کے آتے ہیں، جن کے شکار کے لیے ہر سال غیر ملکی شکاری بلوچستان میں تیار بیٹھے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ نے بلوچستان میں شکار پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔

  • غیر قانونی شکار کے لیےآئے 4 عرب شہزادے گرفتار

    غیر قانونی شکار کے لیےآئے 4 عرب شہزادے گرفتار

    کوئٹہ: پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے نوشکی میں غیر قانونی شکار کرنے پر 4 عرب شہزادوں سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پاک افغان سرحد کے قریب قانون نافذ کرنے والےادارے نے شکار کے لیے جانے والے 4 عرب شہزادوں سمیت 7 افراد کوگرفتارکرلیا۔

    سیکورٹی فورسز کے مطابق شکاریوں کے پاس موجود سدھائے ہوئے باز بھی ضبط کرلیے گئے ہیں جو پرندوں خاص طور پر تلور کے شکار کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اشارے کے باوجود گاڑی نہ روکنے پرسیکورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کی جس میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 30 نومبرکو اسلام آباد ہائی کورٹ نےعرب شہزادوں کو شکار سے روکنے کے لیے درخواست پر وفاق، سیکرٹری خارجہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10دن میں جواب طلب کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صحرائے چولستان میں 500 تلور فضا میں آزاد کردیے گئے

    صحرائے چولستان میں 500 تلور فضا میں آزاد کردیے گئے

    بہاولپور: صوبہ پنجاب کے صحرائے چولستان میں 500 تلوروں کو پنجروں سے نکال کر آزاد فضا میں چھوڑ دیا گیا۔

    معدومی کے خطرے کا شکار نایاب 500 تلوروں کو انٹرنیشنل فنڈ برائے ہوبارہ کنزرویشن اور ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پاکستان کے باہمی اشتراک سے چولستان میں سلو والی کے مقام پر آزاد کیا گیا۔

    یہ تلور نسلی اور علاقائی طور پر پاکستان کی فضاؤں میں آنے والے پرندوں سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور انہیں پاکستان میں تلور کی موجودہ نسل کو بڑھانے کے لیے آزاد کیا گیا ہے۔

    houbara-2

    جنگلی آباد کاری کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لیے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی تلوروں کو آزاد کیا جارہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے تقریباً 1 لاکھ 37 ہزار 8 سو 31 پرندے جنگلی ماحول میں آزاد کیے گئے ہیں۔

    کچھ منتخب پرندوں کے ساتھ سیٹلائٹ ٹرانسمیٹرز بھی لگائے گئے ہیں تاکہ آزاد کیے جانے والے پرندوں کی نقل و حرکت، رہائش کے بارے میں ان کی ترجیحات، بقا اور افزائش نسل کے لیے صلاحیت کی نگرانی کرسکیں۔

    آزاد کیے جانے کے بعد یہ ڈیٹا ہر پندرہ دن بعد چیک کیا جائے گا اور پرندوں کی اڑان بھرنے اور بسیرا کرنے کے مقامات کی ارضی اطلاع ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پاکستان کو دی جاتی رہے گی جو مزید تحقیق کے لیے معاون ثابت ہوگی۔

    houbara

    عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنہ 2012 میں 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں گزشتہ سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

  • سابق وزیراعظم قطر کی تلور کے شکار کے لیے چولستان آمد

    سابق وزیراعظم قطر کی تلور کے شکار کے لیے چولستان آمد

    ملتان : قطر کے سابق وزیراعظم اپنے چار رفقاء کے ہمراہ تلور کے شکار کے لیے سخت سیکیورٹی کے حصار میں ملتان سے چولستان کے لیے روانہ ہو گئے ہیں جہاں نایاب پرندوں کا شکار کھیلا جائے گا.

    تفصیلات کے مطابق شکار کی غرض سے پاکستان آئے سابق وزیراعظم قطر شیخ حمد بن خلیفہ الثانی و دیگر قطری شہزادے خصوصی طیارے کے ذریعے ملتان ایئر پورٹ پہنچے تھے بعد ازاں قطری شہزادے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ خصوصی اجازت کے ساتھ تلور کے شکار کے لیے ملتان سے چولستان روانہ ہو گئے ہیں.

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملتان ائر پورٹ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات تھے اور قطری شہزادوں کو سخت سیکیورٹی حصار میں ملتان سے چولستان کے لیے روانہ کیا گیا ہے اور خصوصی شکار گاہ کے اطراف بھی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور مقامی افراد کو شکار گاہ کی جانب جانے کی اجازت نہیں ہے.

    وفاقی حکومت، قطری شہزادوں کو 8 مقامات پر شکار کی اجازت*

    چولستان میں موسم سرما کے آغاز سے ہی نایاب پرندوں کی آمد شروع ہوجاتی ہے جو دیگر ممالک سے ہجرت کر کے یہاں پہنچتے ہیں گو کہ محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے نایاب پرندوں کے شکار پر پابندی عائد ہے تاہم غیر ملکی مہمانوں کے لیے خصوصی اجازت ناموں کا اجراء کیا گیا ہے.

    *تلور شکار، قطری شہزادے فصلیں تباہ کردیتے ہیں، مقامی افراد کی شکایت

    خیال رہے نایاب پرندوں کے شکار کے لیے قطری شہزادوں کی آمد پر حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے، اپوزیشن قطری شہزادوں پر حکومتی مہربانیوں کو پاناما کیس میں قطری شہزادے کے خط کو قرار دیتی ہے.

  • تلور کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا عدالت میں چیلنج

    تلور کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا عدالت میں چیلنج

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کردیا گیا۔ درخواست کی سماعت پر عدالت نے تلور کے تحفظ کے لیے قائم فاؤنڈیشن کو نوٹس جاری کر دیے، جبکہ شکار کی اجازت کے بارے میں پنجاب کابینہ کی سمری بھی طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کی اجازت کے لیے لائسنس کے اجرا کے خلاف دائر کردہ درخواست کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کی۔

    درخواست کو قانون دان سردار کلیم الیاس نے دائر کیا ہے جس میں تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    سماعت کے دوران ڈی جی وائلڈ لائف نے بتایا کہ تلور کی افزائش میں خاطر خواہ اضافے کے بعد 10 دنوں میں 100 تلور کے شکار کی اجازت دی گئی تھی۔

    houbara-2

    درخواست گزار وکیل نے دلائل دیے کہ تلور کا شمار نایاب پرندوں میں ہوتا ہے اور اس شکار سے اس کی نسل ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ تلور کے شکار کی اجازت غیر ملکی معاہدوں کے منافی ہے اور شاہی خاندان کے افراد کو شکار کا نوٹی فیکیشن پنجاب حکومت کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا ہے، لہٰذا تلور کے شکار کے لائسنس منسوخ کیے جائیں۔

    عدالت نے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے تلور فاؤنڈیشن اور شکار کی اجازت کے متعلق کابینہ کی منظوری کی سمری طلب کرلی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان آنے والے قطری شہزادے 16 روز تک تلور کا شکار کرنے کے بعد واپس وطن جا چکے ہیں۔ قطری شہزادے حمد بن جاسم سمیت 3 شہزادوں نے صوبہ پنجاب کے شہروں بھکر اور جھنگ میں تلور شکار کیے۔

    وفاقی حکومت نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی شکار کا پروگرام رکھا تھا، تاہم پہلے تو خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے تلور کے شکار پر پہلے سے عائد پابندی کی یاد دہانی کا نوٹی فیکیشن جاری کیا۔ بعد ازاں صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کی جانب سے شکار کی خصوصی اجازت کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔

    عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ برس 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں رواں سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

  • وفاقی حکومت، قطری شہزادوں کو 8 مقامات پر شکار کی اجازت

    وفاقی حکومت، قطری شہزادوں کو 8 مقامات پر شکار کی اجازت

    اسلام آباد : وفاقی حکومت کی جانب سے قطری شہزادوں کو چاروں صوبوں کے 8 مختلف مقامات پر شکارگاہوں کی اجازت دے دی گئی ہے، اجازت وزارت خارجہ کی منظوری سے دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے قطری شہزادوں کو چاروں صوبوں میں 8 مختلف مقامات پر شکار گاہوں کی اجازت دے دی گئی، اجازت نامے وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیئے گئے ہیں۔


    اسی سے متعلق : قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی مداخلت پر ملی،عمران خان


    ذرائع کے مطابق شکار گاہوں کی اجازت صوبہ پنجاب میں بہاولنگر، بھکر اور جھنگ، بلوچستان میں ضلع لورالائی، موسیٰ خیل، سراب اور بارکھان، سندھ میں دادو اور خیبر پختونخواہ کے علاقے ڈی آئی خان کے علاقوں کے لیئے دی گئی ہیں۔


    یہ بھی پڑھیئے : قطری شہزادے کی شکار گاہ الاٹمنٹ منسوخ کی جائے، سردار یار محمد


    واضح رہے کہ موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی تلور سمیت کئی پاکستان کے دریا کنارے آباد میدانی علاقوں کا رخ کرتے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں جمع ہو جاتے ہیں، جن کا شکار کرنا نہایت آسان ہو جاتا ہے تا ہم ماحولیات اور وائلڈ لائف کی جانب ان نایاب پرندوں کے شکار پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دی تھی جس کے بعد سے ان پرندوں کے شکار پر پابندی عائد ہے۔

    qatar

    تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے دوست ممالک کے مہمان حضرات کے لیے خصوصی اجازت بھی دے دی جاتی ہے جس پر کئی حلقوں کی جانب سے اعتراض اٹھایا جاتا رہا ہے۔

    تاہم اس بار یہ اجازت نامے پاناما کیس میں قطری شہزادے کے خط کے بعد سے زیادہ زیر بحث لائے جا رہے ہیں اور وزیراعظم پاکستان اور وفاقی حکومت کو اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کا سامنا ہے۔

  • تلور کے شکار کے لیے وفاقی حکومت کی درخواست مسترد

    تلور کے شکار کے لیے وفاقی حکومت کی درخواست مسترد

    پشاور: خیبر پختونخواہ حکومت نے قطری شہزادوں کے شکار کے لیے وزارت خارجہ کی درخواست مسترد کردی۔ وزارت خارجہ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں شکار کی اجازت مانگی تھی۔ خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ شکار کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں تلور کے شکار پر پابندی عائد ہے تاہم وفاقی حکومت نے قطری شہزادے عبداللہ بن علی التھانی کو رواں سیزن کے لیے شکار کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے پابندی کی یاد دہانی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مشیر برائے ماحولیات و جنگلات اشتیاق عمر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا،’کسی بھی مقامی یا غیر ملکی شخص کو قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عالمی سطح پر تحفظ یافتہ اس پرندے کے شکار پر صوبے بھر میں قانون کے تحت پابندی عائد ہے‘۔

    تاہم وزارت خارجہ نے خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں شاہی خاندان کے افراد کے لیے شکار کی خصوصی اجازت کے لیے درخواست کی تھی جسے صوبائی حکومت نے مسترد کردیا۔

    houbara-2

    وزارت خارجہ کی جانب سے شاہی خاندان کے رکن شیخ عبد اللہ بن علی التھانی کے لیے شکار کی اجازت مانگی گئی۔

    خیبر پختونخواہ حکومت نے خط میں وزارت خارجہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نایاب پرندوں کے شکار کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    صوبائی حکومت نے مزید کہا کہ حکومت نایاب پرندوں کی نسل کشی کے بجائے افزائش نسل چاہتی ہے۔ آئین و قانون کے تحت کسی کو بھی شکار کی اجازت نہیں دے سکتے۔ وزارت خارجہ اور خیبر پختونخواہ حکومت کے مابین خطوط کی کاپیاں اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ برس 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں رواں سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی عائد کر دی

    سپریم کورٹ نے نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی عائد کر دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی عائد کر دی،  وزارت خارجہ کی جانب سے جاری تمام لائسنس منسوخ کردیے اور آئندہ لائسنس جاری نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نایاب پرندے تلور کے شکار سے متعلق کیس کی سماعت کی، کیس میں درخواست گزارراجہ فاروق نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی حکومت نے نایاب جانوروں کے تحفظ کے معاہدے پر دستخط کیے ہوئے ہیں۔ ملک میں ایک دن میں اکیس سو پرندوں کا شکار کیا گیا ہے۔

    جسٹس دوست محمد نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت وزارت خارجہ لائسنس جاری کرتی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ لائسنس جاری کرتے ہوئے بیرونی تعلقات کو بھی دیکھنا پڑتا ہے، پرندوں کا شکار ایک کھیل ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کیا بیرونی تعلقات کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک میں قتل و غارت کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پرندوں کا قتل ہے، وہ قانون بتا دیں جس کے تحت اس پرندے کے شکار کی اجازت دی گئی ہے۔

     جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اگر کسی نے شکار کی اجازت مانگی تو اس معاملے کو صوبوں کو بھیجنا چاہیے تھا۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کو منتقل ہو گئے ہیں۔

    قاضی فائز عیسی نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والوں کو ہمارے ملک کے قانون کا احترام کرنا چاہیے، عدا لت نے سماعت کے بعد تلور کے شکار پر پابندی کا حکم جاری کر دیا اور اس حوالے سے جاری تمام لائسنس کو منسوخ کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔