Tag: تلور کا شکار

  • تلور کا شکار، عدالت کا وفاقی حکومت کو پابندی پراعتراض جمع کرانے کا حکم

    تلور کا شکار، عدالت کا وفاقی حکومت کو پابندی پراعتراض جمع کرانے کا حکم

    لاہور: ہائی کورٹ میں تلور کے شکار پر پابندی عائد کرنے کے لیے درخواست کی سماعت کی گئی، سماعت کے دوران عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل الرحمان خان نے تلور کےشکار کی روک تھام کے لیے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی ، عدالتی کمیشن نے شکار پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    عدالتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر پرویز حسن کی سربراہی میں چھ رکنی ٹیم نے اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ پنجاب میں تلور کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ تلور کی آبادی کے آئندہ سروے تک عدالت پنجاب میں تلور کے شکار پر پابندی عائد کردے۔

    یاد رہے کہ درخواست گزار شیزار ذکا کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ تلور ایک نایاب نسل کا پرندہ ہے جس کی بقا کے لیے حکومت کسی قسم کے اقدامات نہیں کررہی ہے۔تلور کے شکار پر پابندی عائد نہ کی گئی تو نایاب پرندہ کی نسل ختم ہو جائے گی۔

    عدالت نے وفاقی حکومت کو عدالتی کمیشن کی سفارشات پر اپنے اعتراضات داخل کرانے کی ہدایت کرکے سماعت ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے ایڈووکیٹ شیراز ذکا اور دیگر کی درخواست پر عبوری حکم سناتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ سال 2019 میں تلور کے شکار پر پابندی رہے گی ، جب تک عدالتی کمیشن ان کی آبادی سے متعلق اپنے سروے رپورٹ نہ جمع کرائے ، اس رپورٹ کی بنیاد پر پابندی ہٹانے یا نہ ہٹانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    اسی فیصلے میں عدالت نے سال 2018 کے لیے ملک میں تلور کا شکار کرنے کے لیے اجازت دے دی تھی ۔

    سنہ 2017 میں معدومی کے خطرے کا شکار نایاب 500 تلوروں کو انٹرنیشنل فنڈ برائے ہوبارہ کنزرویشن اور ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پاکستان کے باہمی اشتراک سے چولستان میں سلو والی کے مقام پر آزاد کیا گیا تھا ۔

    کچھ منتخب پرندوں کے ساتھ سیٹلائٹ ٹرانسمیٹرز بھی لگائے گئے تھے تاکہ آزاد کیے جانے والے پرندوں کی نقل و حرکت، رہائش کے بارے میں ان کی ترجیحات، بقا اور افزائش نسل کے لیے صلاحیت کی نگرانی کرسکیں۔

    آزاد کیے جانے کے بعد یہ ڈیٹا ہر پندرہ دن بعد چیک کیا جائے گا اور پرندوں کی اڑان بھرنے اور بسیرا کرنے کے مقامات کی ارضی اطلاع ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پاکستان کو دی جاتی رہے گی جو مزید تحقیق کے لیے معاون ثابت ہوگی۔

  • کراچی، عرب شہزادے شکار کرکے چلے گئے، فیس ادا نہیں کی، 13 لاکھ ڈالر واجب الادا

    کراچی، عرب شہزادے شکار کرکے چلے گئے، فیس ادا نہیں کی، 13 لاکھ ڈالر واجب الادا

    کراچی: سندھ میں شکار کے لیے آنے والے عرب شہزادے بغیر فیس ادا کیے روانہ ہوگئے، محکمہ جنگلی حیات کے 13 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عرب شہزادے شکار کرکے چلے گئے اور فیس ادا نہیں کی، عرب شہزادوں پر محکمہ جنگلی حیات کے 13 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیں، سندھ حکومت نے فیس کی ادائیگی کے لیے وزارت خارجہ سے رابطے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز عاجز جمالی کے مطابق وفاقی حکومت نے پہلی بار عرب شہزادوں پر ایک لاکھ ڈالر فیس مقرر کی تھی، سندھ میں 13 عرب شہزادوں نے شکار کے لیے لائسنس لیے تھے۔

    دبئی، متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین کے شہزادے شکار کرنے آئے تھے، بعض عرب شہزادے ابھی بھی جام شورو اور تھرپارکر میں موجود ہیں۔

    کنزرویٹر وائلڈ لائف تاج محمد شیخ کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایت پر لائسنس فراہم کیے گئے تھے، فیس کی ادائیگی کے لیے سفارت خانوں کو خط لکھیں گے۔

    تاج محمد نے کہا کہ عرب شہزادے دسمبر میں شکار کرنے آئے تھے، شکار کا سیزن نومبر سے جنوری تک ہے، لائسنس فیس کی رقم مذکورہ علاقوں کی ترقی پر خرچ کی جائے گی۔

    محکمہ جنگلی حیات نے صوبائی حکومت کو صورت حال سے آگاہ کردیا ہے جبکہ سندھ حکومت نے فیس کی ادائیگی کے لیے وزارت خارجہ سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے رواں سال تلور کا شکار کرنے کی اجازت دے دی

    لاہور ہائیکورٹ نے رواں سال تلور کا شکار کرنے کی اجازت دے دی

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے رواں سال تلور کا شکار کرنے کی اجازت دے دی جبکہ کمیشن کو دسمبر 2018 میں تلورکی افزائش سے متعلق رپورٹ تیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سروے میں تلور کی افزائش مقررہ ہدف سے کم ہوئی تو شکار پر پابندی عائد کر دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے تلورکےشکارکےخلاف درخواست پرفیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہر سال تلور کی افزائش سے متعلق کرائے گئے سروے کی روشنی میں عدالت تلور کے شکار کی اجازت دے گی تاہم رواں برس تلور کا شکار کرنے کی اجاذت دے دی۔

    عدالت نے تلور اور نایاب نسل کے مہمان پرندوں کا سروے مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سروے مکمل ہونے تک آئندہ برس شکار کرنے پر پابندی عائد کردی اور تمام وزارتوں اور محکموں کو عدالتی احکامات پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے تلور کے شکار کو عدالتی کمشن کی رپورٹ سے مشروط کردیا اور حکومت کو ہر سال تلور کی افزائش سے متعلق سروے کروانے کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں :  صحرائے چولستان میں 500 تلور فضا میں آزاد کردیے گئے


    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کمیشن کو دسمبر 2018 میں تلور کی افزائش سے متعلق رپورٹ تیار کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سروے میں تلور کی افزائش مقررہ ہدف سے کم ہوئی تو شکار پر پابندی عائد کر دی جائے، تلور کی افزائش مقررہ ہدف سے بڑھ گئی تو رپورٹ کی روشنی میں شکار کی اجازت دے دی جائے گی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے ایڈووکیٹ شیراز ذکا اور دیگر کی درخواست پر عبوری حکم سنایا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تلور شکار، قطری شہزادے فصلیں تباہ کردیتے ہیں، مقامی افراد کی شکایت

    تلور شکار، قطری شہزادے فصلیں تباہ کردیتے ہیں، مقامی افراد کی شکایت

    اسلام آباد : تلور کے شکار کے لیے آنے والے قطری شہزادوں کی قافلوں کی صورت آمد ورفت اور شکار کھیلنے کے باعث مقامی افراد کی فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں جس کا حکومت کوئی معاوضہ بھی نہیں دیتی ہے.

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں قطری شہزادوں کی پاکستان آمد اور نایاب پرندے تلور کے شکار کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں مقامی افراد نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے.

    اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے مقامی افراد نے شکایت کی کہ قطری شہزادے چالیس اور پچاس گاڑیوں کے قافلے میں شکار پر نکلتے ہیں اور راستے میں آنے والے کھیتوں کو روندیا دیا جاتا ہے جس سے کسانوں کی سال بھر کی کی گئی محنت چند منٹوں میں ضائع ہوجاتی ہے.


    ‘‘وفاقی حکومت، قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت’’


    مقامی افراد نے مزید کہا کہ فصلیں تباہ ہونے کے علاوہ قطری شہزادوں کے قافلے تلے کچلے جانے والے مال مویشی کا نقصان علیحدہ ہے، ہم غریب لوگ ہیں اور اتنے نقصان کے باوجود حکومت ہمارے نقصان کا مداوا نہیں کرتی ہے اور نہ ہی قطری شہزادے کوئی معاوضہ دیتے ہیں.


    ‘‘غریب کسانوں کا قطری شہزادوں کے خلاف احتجاج’’


    واضح رہے پاکستان میں نایاب پرندوں کے شکار پر پابندی عائد ہے تا ہم وفاقی حکومت کی جانب سے قطری شہزادوں کو ہرسال کی طرح اس سال بھی شکار کرنے کے اجازت نامے جاری کیئے گئے تھے.

  • تلور کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا عدالت میں چیلنج

    تلور کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا عدالت میں چیلنج

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کردیا گیا۔ درخواست کی سماعت پر عدالت نے تلور کے تحفظ کے لیے قائم فاؤنڈیشن کو نوٹس جاری کر دیے، جبکہ شکار کی اجازت کے بارے میں پنجاب کابینہ کی سمری بھی طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کی اجازت کے لیے لائسنس کے اجرا کے خلاف دائر کردہ درخواست کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کی۔

    درخواست کو قانون دان سردار کلیم الیاس نے دائر کیا ہے جس میں تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    سماعت کے دوران ڈی جی وائلڈ لائف نے بتایا کہ تلور کی افزائش میں خاطر خواہ اضافے کے بعد 10 دنوں میں 100 تلور کے شکار کی اجازت دی گئی تھی۔

    houbara-2

    درخواست گزار وکیل نے دلائل دیے کہ تلور کا شمار نایاب پرندوں میں ہوتا ہے اور اس شکار سے اس کی نسل ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ تلور کے شکار کی اجازت غیر ملکی معاہدوں کے منافی ہے اور شاہی خاندان کے افراد کو شکار کا نوٹی فیکیشن پنجاب حکومت کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا ہے، لہٰذا تلور کے شکار کے لائسنس منسوخ کیے جائیں۔

    عدالت نے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے تلور فاؤنڈیشن اور شکار کی اجازت کے متعلق کابینہ کی منظوری کی سمری طلب کرلی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان آنے والے قطری شہزادے 16 روز تک تلور کا شکار کرنے کے بعد واپس وطن جا چکے ہیں۔ قطری شہزادے حمد بن جاسم سمیت 3 شہزادوں نے صوبہ پنجاب کے شہروں بھکر اور جھنگ میں تلور شکار کیے۔

    وفاقی حکومت نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی شکار کا پروگرام رکھا تھا، تاہم پہلے تو خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے تلور کے شکار پر پہلے سے عائد پابندی کی یاد دہانی کا نوٹی فیکیشن جاری کیا۔ بعد ازاں صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کی جانب سے شکار کی خصوصی اجازت کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔

    عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ برس 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں رواں سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

  • قطری شہزادوں کی شکار گاہوں کی الاٹمنٹ منسوخ کی جائے، سردار یار محمد

    قطری شہزادوں کی شکار گاہوں کی الاٹمنٹ منسوخ کی جائے، سردار یار محمد

    کوئٹہ: پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صدر یار محمد رند نے اپنے حلقہ انتخاب میں قطری شہزادے کو شکار گاہ کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ الاٹمنٹ منسوخ نہ ہونے کی صورت میں دو دن بعد صوبہ بھر میں احتجاج کی کال دیں گے۔

    تحریک انصاف بلوچستان کے صدر یار محمد رند پارٹی کے صوبائی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کررہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے جان بوجھ کر ضلع بولان کی سب تحصیل سنی شوران میں قطری شہزادے کو شکار گاہ الاٹ کی ہے جو کہ غیر قانونی اقدام ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے کو اجازت دلانے میں اہم کردار چیف سیکریٹری بلوچستان کا ہے جب کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ حکومت کو یہ اندازہ بھی نہیں ہے کہ علاقے کے محنت کش اور کسان کتنی بری طرح متاثر ہوں گے۔


    اسی سے متعلق : قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی مداخلت پر ملی،عمران خان


    انہوں نے متنبہ کیا کہ حکومت یاد رکھے کہ علاقے میں متاثر ہونے والے محنت کش غریب کسان اپنی سال بھر کی محنت کے بعد حاصل ہونے والی فصلوں کو بچانے کے لیے کسی بھی قسم کا قدم اٹھا سکتے ہیں۔۔

    اس موقع پر سردار یارمحمد رند نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری قبائلی شخصیت ہونے کے ناطے فوری طور پر وفاقی حکومت سے شکارگاہ کی الاٹمنٹ کی منسوخی کے لیے رابطہ کریں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔

    انہوں نے بتایا کیا کہ الاٹمنٹ کے خلاف ہفتے کو قبائلی افراد نے گنداواہ شوران روڈ کو دن بھر ٹریفک کے لیے بند رکھا اور اس سلسلے میں علاقے کے عوام ہر قسم کے احتجاج کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت شکار گاہ کی الاٹمنٹ کے سلسلے میں ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے اسی لیے میرے حلقہ انتخاب میں قطرکے شہزادے کو شکارگاہ الاٹ کی گئی ہے۔

    انہوں نے قطری سفیر سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس اہم معاملے کا نوٹس لیں تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کے مابین قائم بھائی چارے کی فضا خراب نہ ہونے دیں۔

    سردار یارمحمد نے اعلان کیا کہ اگر قطری شہزادے کو شکار کے لیے دی گئی الاٹمنٹ منسوخ نہ کی گئی تو صوبے بھر میں پیر کو احتجاج کی کال دیں گے اور عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔