Tag: تمام نکات

  • سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کل وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کرے گی، عدالت کہہ چکی ہے کہ وہ صادق وامین کا تعین کرے گی خواہ اس کے نتیجے میں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی گھرچلی جائے۔

    سپریم کورٹ میں کل ان درخواستوں کی اگلی سماعت ہوگی جن میں وزیراعظم نوازشریف کوپارلیمنٹ سے مبینہ غلط بیانی پرنااہل قراردینے کی درخواست کی گئی ہے۔ عبوری چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ،جسٹس سرمد جلال عثمانی اورجسٹس مشیرعالم مقدمے کی سماعت کریں گے جوتحریک انصاف کےرہنما اسحاق خاکوانی اورمسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین نے دائر کیا ہے۔

    پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے کیونکہ انہوں نے انتیس اگست کوقومی اسمبلی میں غلط بیانی کرتے ہوئے دعوٰی کیا کہ حکومت نے فوج سے دھرنےپربیٹھےتحریک انصاف اورعوامی تحریک کے رہنماؤں سے ثالث اورضامن کاکردار ادا کرنے کی درخواست نہیں کی تھی، عدالت نے تئیس اکتوبرکی سماعت میں ریمارکس دیے تھے کہ عدالت آئین کی شق باسٹھ ترسٹھ کے حوالے سے صادق وامین کی تشریح کرے گی خواہ اس کےنتیجےمیں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی فارغ ہوجائے۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نااہلی کیس میں درخواست گزار سے تمام نکات تحریری طور پرطلب کر لئے ہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ آئین سے رو گردانی نہیں کی جا سکتی، نظام بھی آئین کے تحت چلے گا۔

    سپریم کورٹ میں وزیر اعظم نا اہلی کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ کچھ آئینی امور وضاحت طلب ہیں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد آئین میں تبدیلیوں کے اطلاق کا جائزہ لینا ہوگا۔

    جسٹس دوست محمد نے کہا کہ صادق اور امین کی تعریف آئین میں کہیں نہیں کی گئی، درخواست گزار وکیل گوہر نواز سندھو نے دلائل میں کہا معیار پر پورے نہ اترنے والے بہت سےلوگ پارلیمنٹ میں پہنچ چکے ہیں ۔

    جس پرجسٹس جواد نے کہا کہ تمام نکات تحریری طور پرجمع کرائیں تاکہ فریقین کو نوٹس جاری کیا جا سکے۔

    گذشتہ روز سماعت میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کیس میں وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب کرلیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے تھے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ جھوٹ بولا جارہا ہے، عوام سے وعدے ہوتے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، صادق اور امین نہ ہونے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے، آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں، جس میں ہزاروں پھنس سکتے ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل گوہر نواز نے دلائل میں کہا تھا کہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر جو بیان دیا وہ حقائق کے منافی تھا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم صادق اور امین ہیں یا نہیں یہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا، آپ کا بیان حلفی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔

    جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں کوئی تیسرا نہیں تھا، کیسے پتہ چلے گا کہ کیا بات ہوئی، یا تو آرمی چیف کسی کونامزد کریں کہ وہ آکر بیان دے۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلےکے لئے ٹھوس ثبوت درکار ہوں گے اور حقائق جاننا صرف ہماری خواہش نہیں عوام کا بھی حق ہے۔