Tag: تمباکو

  • ایک سال میں 1 لاکھ 20 ہزار افراد منہ کے کینسر کا شکار، تحقیق میں وجہ سامنے آ گئی

    ایک سال میں 1 لاکھ 20 ہزار افراد منہ کے کینسر کا شکار، تحقیق میں وجہ سامنے آ گئی

    ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں یہ تشویش ناک حقیقت بتائی گئی ہے کہ ایک سال میں 1 لاکھ 20 ہزار افراد منہ کے کینسر کا شکار ہوئے اور ان میں بڑی تعداد تمباکو اور چھالیہ کی وجہ سے کینسر کا شکار ہوئے۔

    بین القوامی سطح پر کی گئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں منہ کے کینسر سے ہر سال ہزاروں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں، 2022 میں ایک لاکھ بیس ہزار افراد اس کا شکار ہوئے، اور تشویش ناک امر یہ ہے کہ منہ کے ایک تہائی کینسر کی وجہ تمباکو اور چھالیہ ہے۔

    انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کا کہنا ہے کہ تمباکو اور چھالیہ منہ کے کینسر سمیت متعدد بیماریوں کی وجہ ہے، محققین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج ان مصنوعات کے استعمال کو کم کرنے اور بچاؤ کی حکمت عملی کے لیے مدد گارثابت ہو سکتے ہیں۔

    انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی رپورٹ کے مطابق ہونٹوں اور اورل کیوٹی (منہ کے اندر) کا کینسر دنیا بھر میں کینسر کے کیسز اور ان سے ہونے والی اموات میں 16 ویں نمبر پر ہے، اور جنوب مشرقی ایشیا میں مردوں میں اموات عام طور پر اسی کینسر کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

  • تمباکو مصنوعات پر یکساں ٹیکس کی آئی ایم ایف کی سفارشات کا خیرمقدم

    تمباکو مصنوعات پر یکساں ٹیکس کی آئی ایم ایف کی سفارشات کا خیرمقدم

    اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کیپٹل کالنگ نے ان رپورٹس کا خیر مقدم کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے مقامی اور غیر ملکی سگریٹ مینوفیکچررز دونوں پر یکساں ایکسائز ریٹ عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اجلاس میں سابق وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی جانب سے سگریٹ پر ٹیکسوں میں 50 فیصد اضافے کے مطالبے کو بھی سراہا گیا۔

    تھنک ٹینک نے وفاقی وزیر کے اس بیان کی توثیق کی ہے جس میں انہوں نے اس پروپیگنڈے کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ ٹیکسوں میں اضافے سے سگریٹ کی اسمگلنگ ہوگی جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو نقصان پہنچے گا۔
    ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سگریٹ کی قیمتیں دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں سب سے سستی ہیں۔

    آئی ایم ایف کی سفارشات پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نے تمام گھریلو طور پر تیار کردہ سگریٹوں پر ایک سلیب میں مستقل ایکسائز ریٹ لاگو کرنے کی تجویز دی ہے، چاہے مینوفیکچرر کی اصل کچھ بھی ہو۔
    اس کا مطلب ہے کہ مقامی اور ملٹی نیشنل مینوفیکچررز کو ٹیکسوں میں کسی امتیاز کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اس وقت سگریٹ پر دو درجوں میں ٹیکس عائد ہے جس کے نتیجے میں سگریٹ کی صنعت سے ٹیکس کی وصولی کم ہو رہی ہے۔

    مزید برآں، آئی ایم ایف نے صحت پر پڑنے والے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے روایتی تمباکو مصنوعات کی طرح ای سگریٹ پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

    انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر حسن شہزاد نے کہا کہ یہ سفارش عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے طے کردہ ہدایات کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سطحی نظام کی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے سگریٹ کو نچلے درجے میں رکھنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں جس کے نتیجے میں سگریٹ کی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    ان سفارشات کا مقصد سگریٹ کی مصنوعات پر مساوی ٹیکس کو یقینی بنانا ہے، قطع نظر اس کے کہ ان کا ذریعہ کچھ بھی ہو۔

    تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق بین الاقوامی تمباکو کمپنیوں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے حکومت کو 567 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

    اس میں کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی نے معاشرے کو جو نقصان پہنچایا ہے اس کی پیمائش کرنے کے لئے تحقیق کی کمی ہے۔ اس نقصان کا تخمینہ لگانے کے لئے کیا گیا سروے معاشیات کی طرف بہت زیادہ جھکا ہوا ہے ، لہذا معاشرے میں تمباکو نوشی کو کم کرنے کے لئے کوئی حل پیش نہیں کیا گیا ہے۔

    اسی طرح، تمباکو نوشی اور اس کے نفسیاتی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی ٹھوس میڈیا حکمت عملی نہیں ہے.
    اس میں کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والوں کی اکثریت تیس سال کی عمر میں ہے اور اس عمر کے گروپ کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے جو پالیسیاں تشکیل دے رہے ہیں۔

    تمباکو نوشی کا مقابلہ کرنے کے لئے بنائے گئے ادارے ہم آہنگی اور بصیرت کی کمی کا شکار ہیں۔ لہذا، تیزی سے اپنی مطابقت کھو رہے ہیں. کیپیٹل کالنگ نے تمباکو کا مقابلہ کرنے کے طریقہ کار کو ازسرنو ترتیب دینے اور تمباکو کی مصنوعات پر یکساں ٹیکس کے لئے آئی ایم ایف کی سفارشات پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔
    واضح رہے کہ مبینہ طور پر کیپیٹل کالنگ پاکستان کا واحد آزاد تھنک ٹینک ہے جس کی رپورٹ آئی ایم ایف نے اپنی سفارشات کے ریفرنس سیکشن میں پیش کی ہے۔

  • نیوزی لینڈ تمباکو کی فروخت پر پابندی ختم کرنے کیلیے تیار

    نیوزی لینڈ تمباکو کی فروخت پر پابندی ختم کرنے کیلیے تیار

    ویلنگٹن : نیوزی لینڈ میں آج تمباکو کی فروخت پر پابندی لگانے کے دنیا کے پہلے قانون کو منسوخ کردیا جائے گا

    نیوزی لینڈ کی مخلوط حکومت نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قانون کی منسوخی منگل کو فوری طور پر ہوجائے گی اور سابق قانون عوامی رائے لیے بغیر ازخود ختم ہوجائے گا۔

    اس حوالے سے محققین نے حکومت کو اس خطرے سے خبردار کیا ہے کہ اس پابندی کے فیصلے کے برخلاف جانے کے نتیجے میں لوگوں کے جانی نقصان کا خطرہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادار ے کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے نافذ ہونے والے دنیا کے سخت ترین انسداد تمباکو قوانین کے تحت یکم جنوری 2009 کے بعد پیدا ہونے والے بچوں اور نوجوانوں کو فروخت پر پابندی لگائی جائے گی۔

    تمباکو نوشی کی مصنوعات میں نکوٹین کے مواد کو کم کیا جائے گا اور تمباکو کے خوردہ فروشوں کی تعداد میں 90 فیصد سے زیادہ کمی ہوگی۔

    نائب وزیر صحت کیسی کوسٹیلو نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت سگریٹ نوشی کم کرنے کیلئے پرعزم ہے لیکن اس عادت کی حوصلہ شکنی کے لیے دیگر قانونی طریقہ اپنایا جا رہا ہے جس سے اس کے نقصانات کم کیے جائیں گے۔

    کوسٹیلو نے کہا کہ میں جلد ہی کابینہ سے ایسے اقدامات کی منظوری لوں گا جس سے لوگوں کو سگریٹ نوشی چھوڑنے کے لیے مددگار وسائل میں اضافہ کیا جائے گا اور نوجوانوں کو تمباکو سے دور رکھنے کے لیے قوانین مزید سخت کیے جائیں گے۔

    ماہرین صحت کے مطابق بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائلز اور ماڈلنگ اسٹڈیز سے پتہ چلتا ہے کہ قانون سازی سے سگریٹ نوشی چھوڑنے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور نوجوانوں کے لیے تمباکو نوشی اختیار کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔

  • تمباکو کی برآمدات میں 177 فیصد اضافہ

    تمباکو کی برآمدات میں 177 فیصد اضافہ

    اسلام آباد: تمباکو کی قومی برآمدات میں جنوری 2023 کے دوران 177 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق جنوری 2023 کے دوران برآمدات کی مالیت 2.4 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ جنوری 2022 میں تمباکو کی برآمدات کا حجم 866 ملین روپے رہا تھا۔

    اس طرح جنوری 2022 کے مقابلہ میں جنوری 2023 کے دوران تمباکو کی ملکی برآمدات میں 177 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

  • سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔

    طبی ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 6 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ان 5 طریقوں پر عمل کریں۔

    کسی ایک تاریخ کا تعین کریں اور اس دن سے سگریٹ مکمل طور پر چھوڑ دیں۔

    تمباکو نوشی چھوڑنا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے لہٰذا اپنے اہلخانہ اور دوستوں سے مدد کے لیے کہیں۔

    متوقع اثرات جیسے سر درد، جسم میں کھنچاؤ یا بے چینی کے بارے میں پہلے سے تیار رہیں اور ان کا سدباب کر رکھیں۔ ایسے موقع پر لیموں پانی یا خشک میوہ جات سے سگریٹ کی طلب کو بہلایا جاسکتا ہے۔

    اپنے ارد گرد سے سگریٹ اور لائٹر وغیرہ ہٹا دیں۔

    اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد آپ کو متوقع طور پر کسی قسم کی طبی پیچیدگی کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • جدہ: 30 ملین ریال کا تمباکو ضبط کرلیا گیا

    جدہ: 30 ملین ریال کا تمباکو ضبط کرلیا گیا

    ریاض: سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک گودام سے 30 ملین ریال کا ذخیرہ کیا گیا سگریٹ اور تمباکو ضبط کرلیا گیا، مذکورہ مال کا ٹیکس ادا نہیں کیا گیا تھا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں محکمہ زکوٖۃ و آمدنی نے جدہ میں ایک گودام پر چھاپہ مار کر بغیر ٹیکس ادا کیے گودام میں ذخیرہ سگریٹ اور تمباکو ضبط کرلیا۔

    محکمہ آمدنی کے مطابق ضبط کیے جانے والے تمباکو اور سگریٹ کی مالیت 30 ملین ریال ہے اور اس کا ٹیکس ادا نہیں کیا گیا تھا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ تمباکو اور سگریٹ کے تقریباً ایک ہزار کارٹن ضبط کیے گئے، ان پر 90 ملین ریال تک کا جرمانہ ہوگا، بغیر ٹیکس ادا شدہ سگریٹ اور تمباکو ذخیرے کے مالک سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

    تفتیش میں ان فریقین کو بھی شامل کرلیا گیا ہے جنہوں نے تمباکو اور سگریٹ پر ٹیکس نہیں لیا تھا اور سارا سامان بالا ہی بالا گودام میں پہنچا دیا تھا۔

    محکمے نے وارننگ دی ہے کہ ہر طرح کے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس کی خلاف ورزیوں کا سختی سے نوٹس لیا جائے گا اور کسی سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

  • تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ٹوبیکو ایکسپوزڈ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹوبیکو انڈسٹری کی جانب سے اپنی پروڈکٹ کی فروخت کے لیے جو تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں ان کا ہدف نوجوان ہیں۔

    اسی طرح اس انڈسٹری میں کام کرنے والے افراد بھی جن طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوتے ہیں اس کا ادراک بھی ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔ ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی صرف صحت کے لیے ہی مضر نہیں، بلکہ اس کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

  • کرونا وائرس: تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ

    کرونا وائرس: تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا علاج اور اس کی ویکسین تیار کرنے کی سر توڑ کوششیں کی جارہی ہیں، حال ہی میں سگریٹ بنانے والی ایک کمپنی نے کہا ہے کہ انہوں نے تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کی ہے۔

    دنیا کی دوسری بڑی ٹوبیکو کمپنی برٹش امریکن ٹوبیکو کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف ان کی ویکسین تیار ہوچکی ہے، ویکسین میں تمباکو کے پتوں میں موجود پروٹین شامل کیا گیا ہے جس سے ایک ٹیسٹ میں انسانی قوت مدافعت میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ان کی تیار کردہ ویکسین کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی منظوری ملتی ہے وہ اس کی انسانی آزمائش کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیں گے۔

    کمپنی نے اس سے قبل اپریل میں جب ویکسین بنانے کا اعلان کیا تھا تو اسے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، کمپنی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کر رہے ہیں اور اگر اس کی حکومت سے منظوری مل گئی تو وہ ہر ہفتے 10 سے 30 لاکھ خوراکیں تیار کرسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف مختلف ویکسینز اور علاج کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے۔ حال ہی میں کورین ماہرین نے کرونا وائرس کے مرض کے لیے ایسی دوا تلاش کر لی ہے جو ریمڈسیور سے بھی زیادہ مؤثر ہے۔

    اس دوا کا نام نیفاموسٹیٹ ہے اور یہ لبلبے (پنکریاز) کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے، یہ بیماری روکنے والی قوی اینٹی وائرل دوا ہے۔ یہ ان 24 ادویات میں سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئی جن کا ویرو سیل کلچر کے ساتھ تجربہ کیا گیا تھا۔

    ویرو سیلز ان خلیات کا شجرہ نسب ہے جو افریقی سبز بندر کے گردے سے پیدا ہوتے ہیں، اور یہ سیل کلچرز (ٹیسٹس) میں تواتر کے ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں۔

  • تمباکو تیار کرنے والے پودوں کی مدد سے کروناویکسین کی تیاری کا دعویٰ

    تمباکو تیار کرنے والے پودوں کی مدد سے کروناویکسین کی تیاری کا دعویٰ

    لندن: سگریٹ بنانے والی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ تمباکو تیار کرنے والے پودوں کی مدد سے کروناوائرس سے لڑنے کے لیے ویکسین تیار کررہی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سگریٹ تیار کرنے والی برٹش امریکی تمباکو (بیٹ) نامی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ایسے پودوں کی مدد سے کروناویکسین تیار کررہی ہے جن کے ذریعے تمباکو بنائے جاتے ہیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم ممکنہ طور پر رواں سال جون تک ویکسین تیار کرلیں گے، کامیاب تجربے کے بعد ہر ہفتے ویکسین کی لاکھوں مقدار میں تیاری کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ حکومتی ایجنسیز کی مدد سے ویکسین پر کام جاری ہے، جلد ’’کلینیکل ٹرائل‘‘ انسانوں پر کیا جائے گا۔

    امریکا میں کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار

    بیٹ کمپنی کا خصوصی صحت کا شعبہ ویکسین کو تیار کررہا ہے۔ قبل ازیں کمپنی نے ایبولا وائرس کی ویکسین بھی تیاری کی تھی۔ کمپنی کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو پلانٹ میں ایسے اجزا پائے گئے جو کروناوائرس سے بھی لڑسکتے ہیں۔

    ڈیوڈ اوریلی نامی سائنس دان کا کہنا ہے کہ کروناوائرس کی ویکسین تیار کرنا ایک بڑا چیلنج ہے لیکن ہمیں امید ہے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تمباکو پلانٹ کی مدد سے ویکسین تیار کرلیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مذکورہ پودوں کو سگریٹ کی تیاری کے علاوہ متبادل کے طور پر ویکسین کی تیاری کا سوچا اور تحقیق کے بعد لائحہ عمل تیار کیا، امید ہے کامیاب ہوں گے۔

  • تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا

    تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا

    اسلام آباد: گزشتہ 4 سال میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں تمباکو پر ٹیکس عائد کرنے سے تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ مستقل ٹیکسوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے گزشتہ 4 سال میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہا تو دہشت گردی سے متاثرہ اس پسماندہ صوبہ کی صنعت و زراعت کو نقصان پہنچے گا اور ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے، تمباکو کی فضل پر بار بار ٹیکس عائد کرنے سے یہ شعبہ زوال پذیر ہو سکتا ہے جس سے محاصل متاثر ہوں گے۔

    شاہد رشید کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں پہلے ہی 400 صنعتیں بند پڑی ہیں جن کی تعداد میں اضافہ نہ کیا جائے، مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے کبھی بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا مگر 46 ہزار ہیکٹر پر اگائی جانے والے تمباکو کی فصل پر مختلف ٹیکس لگانا معمول بن چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ امتیازی سلوک ہے، اٹھارویں ترمیم سے قبل اس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد تھی جبکہ ترمیم کے بعد اس پر صوبائی حکومت نے ٹوبیکو سیس عائد کر دیا۔

    شاہد رشید نے مطالبہ کیا کہ سگریٹ بنانے والی کمپنیاں کاشت کاروں سے قرض پر 36 فیصد سود لیں نہ ان سے اونے پونے فصل خریدیں جبکہ پاکستان ٹوبیکو بورڈ بھی کاشت کاروں کا استحصال نہ کرے۔