Tag: تمباکو نوشی

  • تمباکو نوشی پر ٹیکسز لگانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور

    تمباکو نوشی پر ٹیکسز لگانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور

    لاہور : پنجاب میں تمباکو نوشی پر ٹیکسز لگانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی اجلاس میں تمباکو نوشی پر ٹیکسز لگانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔

    قرارداد رکن پنجاب اسمبلی طاہرہ مشتاق نے ایوان میں پیش کی، جس میں کہا کہ نوجوانوں میں تمباکو کی مصنوعات کے بڑھتے استعمال کے رجحان کو روکا جائے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ اس رجحان کو روکنے کیلئے تمباکوکی مصنوعات پراضافی صوبائی محصول عائد کیا جائے۔

    متن میں کہنا تھا کہ تمباکونوشی کےانسدادی قوانین پر تعلیمی اداروں میں مؤثرعمل درآمد یقینی بنایا جائے، نوجوان نسل کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔

    خیال رہے پاکستان میں تمباکو نوشی کی لت میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے، ایک سروے کے مطابق یومیہ چھ سے پندرہ سال تک کی عمر کے قریب بارہ سو پاکستانی بچے تمباکو نوشی شروع کردیتے ہیں۔

  • ویپنگ ( ای سگریٹ) : کیا یہ بھی تمباکو نوشی کی طرح نقصان دہ ہے؟

    ویپنگ ( ای سگریٹ) : کیا یہ بھی تمباکو نوشی کی طرح نقصان دہ ہے؟

    تمباکو نوشی جس شکل میں بھی ہو صحت کیلئے نقصان دہ ہی ہوتی ہے، اسے خوبصورت پیکنگ میں تیار کرکے صحت بخش بنانے کی باتیں محض دھوکہ ہیں۔

     تمباکو نوشی کے متبادل کے طور پر پیش کی جانے والی ویپنگ یا الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال کا رجحان کا بڑھتا جا رہا ہے، عمومی تاثر یہ ہے کہ ای سگریٹ عام سگریٹ جتنا خطرناک نہیں ہوتا۔

    ویپنگ یعنی ای سگریٹ، ویپ پین یا ویپس بیٹری پاور ڈیوائس ہوتی ہے جس میں ای لیکوڈ یا ویپ جوس گرم ہوتا ہے جسے سگریٹ نوشی کے شوقین افراد استعمال کرتے ہیں۔

    یہ الیکٹرانک سگریٹ جب سے وجود میں آئی ہے تب سے یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں تیزی سے فیشن کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔

    الیکٹرانک سگریٹ کا استعمال روایتی سگریٹ نوشی کے مقابلے میں کس حد تک نقصان دہ ہے اور کیا ویپنگ کو ”مقابلتاً محفوظ‘‘ کہا جاسکتا ہے؟ اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ بھی صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔

    ای سگریٹ کیا ہے ؟

    ای سگریٹ بیٹری سے چلنے والا ایک آلہ ہے، جو صارف کے کش لینے کے دوران ویپرائزڈ نکوٹین یا نان نکوٹین کی مقدار خارج کرتا ہے۔

    اس کا مقصد تمباکو نوشی کو دھوئیں کے بغیر استعمال کرنا ہوتا ہے۔ ای سگریٹ ایک لمبی ٹیوب ہے جو عام طور پر سگریٹ، سگار، پائپ یا قلم سے مشابہت رکھتی ہے۔

    بیشتر قابلِ استعمال کارٹریج کے ساتھ دوبارہ قابلِ استعمال ہیں لیکن کچھ ڈسپوز ایبل بھی ہیں۔ ای سگریٹ کو ای سگس، الیکٹرانک نکوٹین کی فراہمی کے نظام، ویپورائزر سگریٹ اور ویپ پین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

    اگر ای سگریٹ کے نقصانات کی بات کی جائے تو زیادہ تر ای سگریٹ میں نکوٹین ہوتا ہے، یہ ایک ایسی لت ہے جو نوعمر دماغ میں تبدیلیوں کو متحرک کرتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی کے علاوہ ویپنگ بھی متعلقہ فرد کی افزائش نسل کی اہلیت کو متاثر کرتی ہے، خاص طور پر اس وجہ سے خواتین کو حاملہ ہونے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دیگر مسائل میں بالوں کا گرنا، جسمانی مدافعتی نظام کا کمزور اور دانتوں کا پیلا پڑ جانا وغیرہ بھی شامل ہیں۔

  • برطانیہ نے تمباکو نوشی سے نجات کی نئی مفت گولی تیار کر لی، کیا یہ کام کرے گی؟

    برطانیہ نے تمباکو نوشی سے نجات کی نئی مفت گولی تیار کر لی، کیا یہ کام کرے گی؟

    لندن: برطانیہ نے تمباکو نوشی سے نجات کی ایک گولی تیار کی ہے جسے لوگوں کو مفت فراہم کیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس نے اینٹی اسموکنگ گولی varenicline تیار کی ہے، اور یہ امید ظاہر کی ہے کہ اس دوا سے تمباکو سے متعلق سنگین بیماریوں کے علاج کی لاگت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

    این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ ’ویرینکلائن‘ گولی برطانوی اسموکرز کو مفت دی جائے گی، اور تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ نکوٹین کی عادت ختم کرنے کے لیے ببل گم یا پیچز جیسے روایتی طریقوں کی نسبت ویرینکلائن زیادہ مؤثر ہے۔

    این ایچ ایس نے رواں ہفتے یہ اعلان کیا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے تقریباً 85 ہزار برطانوی یہ اینٹی اسموکنگ دوا حاصل کرنے کے اہل ہوں گے، اور اس کے ساتھ ساتھ انھیں تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد کے لیے ’بی ہیورل سپورٹ‘ بھی فراہم کی جائے گی۔

    یونیورسٹی کالج لندن کی طرف سے کی گئی تحقیق کے مطابق اس دوا کے استعمال سے اگلے پانچ برسوں میں سگریٹ نوشی سے ہونے والی تقریباً 9,500 اموات کو روکا جا سکتا ہے۔ این ایچ ایس کے چیف ایگزیکٹو امانڈا پریچرڈ نے بتایا کہ ’’روز کھائی جانے والی یہ سادہ گولی ان لوگوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے جو تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں۔‘‘

    برطانیہ میں 2023 کی مردم شماری کے مطابق 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 11.9 فی صد بالغ (تقریباً 6 ملین افراد) تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ برطانیہ میں ملک کے لحاظ سے بالغ تمباکو نوشوں کی تعداد درج ذیل ہے: انگلینڈ 11.6 فی صد، ویلز 12.6 فی صد، اسکاٹ لینڈ 13.5 فی صد، اور شمالی آئرلینڈ 13.3 فی صد۔

    ویرینکلائن دوا کیا ہے؟

    دراصل یہ ایک پرانی دوا چیمپکس (Champix) کا نیا ورژن ہے، جو 2006 میں فائزر نے تیار کی تھی، تاہم اس میں شامل نائٹروسامین (کینسر پیدا کرنے کی صلاحیت والا مادہ) سے متعلق خدشات کی وجہ سے اکتوبر 2021 میں اسے واپس لے لیا گیا۔ اس کے بعد اگست 2024 میں انسداد تمباکو نوشی کی یہ گولی ’ویرینکلائن‘ کے نام سے نئے سرے سے متعارف کرائی گئی، اور رواں مہینے برطانوی ہیلتھ ریگولیٹری ایجنسی سے اسے باضابطہ طور پر منظور کیا گیا۔

    ویرینکلائن نامی یہ دوا ایک ’’نکوٹین ریسیپٹر ایگونسٹ‘‘ کے طور پر کام کرتی ہے، یہ ایک ایسا مادہ ہے جو دماغ میں ایک مخصوص قسم کے رسیپٹر کو متحرک کر دیتا ہے، نکوٹین دماغ کے جس علاقے میں کام کرتا ہے یہ ایگونسٹ اسی علاقے میں کام کرتا ہے۔ یہ دوا دماغ پر نکوٹین کے اثر کو کم کرتی ہے، یہ نکوٹین کی خواہش کو بھی کم کر دیتی ہے اور اس طرح واپسی کی علامات کو روک دیتی ہے۔ اس سے مریضوں کو نکوٹین کا استعمال کیے بغیر ریسیپٹرز کو متحرک کرنے کا ایک کنٹرول طریقہ فراہم ہوتا ہے۔

    معالجین نکوٹین کی خواہش کو کامیابی سے ختم کرنے کے لیے 12 سے 24 ہفتوں کے درمیان انسداد تمباکو نوشی کی یہ گولی لینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ این ایچ ایس کی ویب سائٹ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق روزانہ ایک سے دو گولیاں کھانی چاہئیں، اور اسموکرز عادت ترک کی کوشش کرنے سے ایک یا دو ہفتے پہلے گولیاں لینا شروع کریں۔

    گولی کے ضمنی اثرات میں شامل ہیں: بیمار محسوس کرنا یا ہونا، نیند میں دشواری (بے خوابی)، کبھی کبھی عجیب وغریب خواب دیکھنا، منہ خشک ہونا، قبض یا اسہال، سر درد، غنودگی محسوس کرنا، چکر آنا۔

  • کینسر کے ابتدائی مراحل کا پتہ لگانا آسان ہے، لیکن کیسے؟

    کینسر کے ابتدائی مراحل کا پتہ لگانا آسان ہے، لیکن کیسے؟

    عام طور پر پھیپھڑوں کے کینسر کو تمباکو نوشی کی بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ تمباکو نوشی نہ کرنے والے اس سے محفوظ رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پھیپھڑوں کا کینسر ابتدائی مراحل میں غیر علامتی ہوتا ہے لیکن ایکسرے کے ذریعے اس کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال زیادہ تر لوگ چھاتی، بڑی آنت اور پروسٹیٹ کے کینسر سے موت کا شکار بن جاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کا کینسر سب سے مہلک قسم ہے۔،

    جو لوگ تمباکو نوشی کرنے والوں کے ساتھ رہتے ہیں ان میں 20-30 فیصد زیادہ خطرہ ہوتا ہے جب کہ دوسرے ہینڈ سگریٹ نوشی کے ماحول میں رہنے والوں کو غیر تمباکو نوشی کرنے والوں کے مقابلے میں 16سے 19فیصد زیادہ خطرہ ہوتا ہے جو ایسے ماحول سے دور رہتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پھیپھڑوں کا کینسر، کینسر سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    اگر پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات کی بات کی جائے تو سگریٹ نوشی، ماحولیاتی آلودگی، کارخانوں اور گھروں سے نکلنے والا دھواں اس کا ذمہ دار ہے۔

    کینسر کا مریض کن تکالیف کا سامنا کرتا ہے؟

    پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے مریض جسم میں درد رہتا ہے، خاص طور پر سینے اور پسلیوں میں درد رہتا ہے، بھوک نہ لگنا، مسلسل تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرنا بھی پھیپھڑوں کے کینسر کی علامات میں سے ہیں۔

    گلے میں انفیکشن، گھرگھراہٹ پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے ہوسکتی ہے جبکہ دیگر علامات میں وزن میں کمی، سوجن لمف نوڈس اور کھردرا پن شامل ہیں۔

    تشخیص

    سینے کا ایکسرے لینا تحقیقات کے پہلے مراحل میں سے ایک ہے جب کوئی شخص ایسی علامات کی اطلاع دیتا ہے جو پھیپھڑوں کے کینسر کی تجویز کرسکتے ہیں۔

    پھیپھڑوں کا کینسر اکثر سینے کے ایکسرے پر تنہا پلمونری نوڈول کے طور پر ظاہر ہوتا ہے، بہت سی دوسری بیماریاں بھی یہ شکل دے سکتی ہیں۔

    جب پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج کی بات آتی ہے، تو آپ کو کینسر کی مخصوص سیل قسم یہ کس حد تک پھیل چکا ہے اور اس شخص کی مجموعی صحت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    علاج کیا ہے؟

    ایسے معاملات میں جہاں کینسر دوسرے اعضاء میں پھیل گیا ہو، اسے میٹاسٹیٹک پھیپھڑوں کا کینسر کہا جاتا ہے۔ پھیپھڑوں کے کینسر کے عام علاج میں فالج کی دیکھ بھال، سرجری، کیمو تھراپی اور ریڈی ایشن تھراپی شامل ہیں، علاج مکمل طور پر پھیپھڑوں کے کینسر کے مرحلے پر منحصر ہے۔

  • کتنے پاکستانی بچے تمباکو نوشی میں مبتلا ہورہے ہیں؟ ہوشربا انکشاف

    کتنے پاکستانی بچے تمباکو نوشی میں مبتلا ہورہے ہیں؟ ہوشربا انکشاف

    پاکستان میں تمباکو نوشی کی لت میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے، ایک سروے کے مطابق یومیہ چھ سے پندرہ سال تک کی عمر کے قریب بارہ سو پاکستانی بچے تمباکو نوشی شروع کردیتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ ڈاکٹر انیل کمار نے تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تمباکو نوشی کے دیگر ذرائع جس میں دورجدید میں استعمال ہونے والے حقے یعنی شیشہ، ویپ، ای سگریٹ اور اس طرح کی دیگر اشیاء شامل ہیں وہ انسانی صحت کے لیے اس سے زیادہ خطرناک ہیں جو انسان کو تیزی سے موت کی جانب لے جاتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ ہی سگریٹ کی لت لگانے کا سب سے بڑا ذریعہ بن جاتا ہے جبکہ یہی بنیادی چیز خطرناک نشوں میں مبتلا کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے اسی لیے دونوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر انیل کمار نے بتایا کہ تمباکو میں پائی جانے والی نکوٹین انتہائی نشہ آور ہوتی ہے اور اسے آسانی سے چھوڑا نہیں جاسکتا، تاہم دنیا بھر میں کروڑوں لوگ ایسا کرنے میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر مسلسل کم از کم چھ ماہ تک سگریٹ کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے تب کہیں جاکر اس کے پھیپھڑوں پر اثرات ختم ہونا شروع ہوتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہر سال 8ملین سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں، ان میں ایک اندازے کے مطابق 1.3 ملین ایسے افراد بھی شامل ہیں جو خود تو تمباکو نوشی نہیں کرتے مگر دوسروں کے دھوئیں کا شکار بن جاتے ہیں۔

  • تمباکو نوشی اتنی نقصاندہ ہے کہ پھر آپ… خوفناک حقیقت

    تمباکو نوشی اتنی نقصاندہ ہے کہ پھر آپ… خوفناک حقیقت

    کسی بھی انسان کے لیے تمباکو نوشی اتنی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے کہ اس کے جسم میں موجود قوت مدافعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔

    یہ بُری عادت قوت مدافعت کو کافی خوفناک حد تک متاثر کرتی ہے اور انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک بھی ہے۔ تمباکو نوشی انسانی قوت مدافعت کے نظام میں ایسی تبدیلیاں پیدا کردیتی ہے کہ اسے چھوڑنے کے باوجود بیماریاں اور انفیکشن انسان کا برسوں تک پیچھا نہیں چھوڑتے۔

    حالیہ ریسرچ کے مطابق تمباکو نوشی آہستہ آہستہ انسان کے جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کو کم کردیتی ہے، اس عادت میں مبتلا انسان گنٹھیا جیسی خطرناک بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔

    ایسے افراد کے بارے میں فرانس میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جب وہ یہ عادت ترک کرتے ہیں تو ان کا قوت مدافعت کا نظام ایک سطح تک تو بہتری ظاہر کرتا ہے، تاہم وہ کئی سال تک مکمل طور پر بحال نہیں ہوپاتا۔

    ریسرچ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو شخص جتنی زیادہ تمباکو نوشی کرتا ہے، اس کا قوت مدافعت کا نظام اتنی ہی تیزی سے تبدیل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

    اپنے جسم میں تمباکو اتارنے والے افراد کے مدافعتی نظام پر ظاہری اور طویل مدتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ظاہری اثرات تمباکو نوشی چھوڑنے سے ختم ہوجاتے ہیں لیکن طویل مدتی اثرات کئی سال تک انسان میں قوت مدافعت کے نظام میں موجود رہتے ہیں۔

    جسم میں مسلسل تبدیلیوں کا باعث بننے والی تمباکو نوشی پر گفتگو کرتے ہوئے امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر البرٹ ریزو نے بتایا کہ تمباکو نوشی پھیپھڑوں میں سوزش کا باعث بنتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ عادت قوت مدافعت کے نظام کے تمام مسائل کا سبب بنتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمباکو نوشی چھوڑنے کے باوجود انسان کو پھیپھڑوں کی بیماریوں کے علاوہ دیگر بیماریاں بھی لاحق ہوتی رہتی ہیں۔

    تمباکو نوشی کرنے والوں کو ڈاکٹرز اور ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ وہ جتنا جلدی ممکن ہوسکے اس عادت کو ترک کردیں۔

  • تمباکو کی کاشت فوڈ سیکیورٹی کے لیے خطرہ

    تمباکو کی کاشت فوڈ سیکیورٹی کے لیے خطرہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔

    طبی ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 12 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 12 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے، تمباکو نہیں، خوراک اگائیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تمباکو کی کاشت کسانوں، ان کے خاندانوں، فوڈ سیکیورٹی اور ماحول کے لیے سخت نقصانات کا باعث ہے جس کا شعور اور انسداد ضروری ہے۔

  • ہیٹڈ ٹوبیکو سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    ہیٹڈ ٹوبیکو سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے ہیٹڈ ٹوبیکو مصنوعات کی ریگولرائزیشن کا فیصلہ کر لیا ہے، جس سے تمباکو نوشی کی روک تھام کی کوششیں اور اقدامات رائیگاں جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ہیٹڈ ٹوبیکو مصنوعات کی ریگولرائزیشن کا فیصلہ کر لیا، قانون سازی کے بعد ملک بھر میں ہیٹڈ ٹوبیکو پراڈکٹس کی کھلے عام فروخت ہو سکے گی۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ہیٹڈ ٹوبیکو پراڈکٹس کی ریگولرائزیشن کے لیے پکٹوریل ہیلتھ وارننگ کے قانون میں ترمیم کی جائے گی، اس سلسلے میں تصویری و تحریری وارننگ کا نیا قانون بنایا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق وزارت قومی صحت نے ہیٹڈ ٹوبیکو پراڈکٹس کی پکٹوریل ہیلتھ وارننگ کے قانون میں ترمیم کا نیا مسودہ تیار کر کے وزارت قانون کو بھجوایا تھا، وزارت قانون کے ماہرین نے ویٹنگ کے بعد مسودہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کو ارسال کر دیا ہے، جو اس کی منظوری دے گی۔

    ہیٹڈ ٹوبیکو پراڈکٹس کے مسودے کی حتمی منظوری کابینہ سے لی جائے گی، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت قومی صحت باضابطہ ایس آر او جاری کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ قانون کے تحت ہیٹڈ ٹوبیکو پراڈکٹس کے ڈبے، پیکٹ، اشتہاری میٹیریل پر ہیلتھ وارننگ لگانا لازم ہوگا، پیکٹ کے دونوں جانب انتباہی وارننگ بھی لگانی ہوگی۔

    پیکٹ کے فرنٹ سائیڈ کے 30 فی صد جب کہ عقبی جانب کے 20 فی صد حصے پر پکٹوریل ہیلتھ وارننگ چسپاں کرنا لازم ہوگا۔ سی اور ڈرائی پورٹ سے بغیر ہیلتھ وارننگ والی امپورٹڈ ہیٹڈ ٹوبیکو پراڈکٹس کی کلیئرنس پر بھی پابندی ہوگی۔

  • مشہور کردار موگلی کس حقیقی شحصیت سے متاثر ہے؟

    مشہور کردار موگلی کس حقیقی شحصیت سے متاثر ہے؟

    آپ میں سے بہت سے لوگوں نے جنگل بک فلم یا کارٹون میں موگلی کے کردار کے بارے میں سنا ہوگا۔

    مگر کیا آپ کو معلوم ہے موگلی جس نے بھیڑیوں کے درمیان پرورش پائی اس کا کردار افسانوی نہیں بلکہ ایک حقیقی شخص سے متاثر ہے۔

    19ویں صدی کی اس شخص کی کہانی کافی دلچسپ ہے، دینا سنیچر نامی شخص 1860 کی دہائی میں پیدا ہوا، اسے ایک شکاریوں گروپ نے فروری 1867 میں بھارتی ریاست اترپردیش میں بھیڑیوں کی ایک غاز سے دریافت کیا۔

    اسی شخص سے متاثر ہوکر جنگل بک کے مصنف نے کہانی لکھی، مگر حقیقی کہانی اتنی پرمسرت نہیں جتنی موگلی کی تھی۔

    ایسا مانا جاتا ہے کہ جب شکاریوں نے 6 سال کی عمر میں دینا سنیچر کو دریافت کیا تو وہ انسانوں کی طرح نہیں بلکہ ایک جانور کی طرح چاروں ہاتھوں سے چلتا تھا اور بھیڑیوں کے ایک غول کا حصہ تھا۔

    جب شکاریوں نے دینا کو بھیڑیوں کے ساتھ غار میں جاتے دیکھا تو انہیں شدید دھچکا لگا، جس کے بعد انہوں نے اس پُراسرار بچے تک پہنچنے کا فیصلہ کیا۔

    شکاریوں نے سب سے پہلے غار میں آگ لگا کر اس بچے سمیت بھڑیوں کو باہر نکالا، اس کے بعد بھیڑیوں کو مار کر بچے کو ساتھ لے گئے۔

    اس پُراسرار بچے کو ایک یتیم خانے میں پہنچایا گیا اور اس کا نام سنیچر رکھا گیا، انسانی زندگی کے بارے میں معلوم نہ ہونے کہ وجہ سے اس بچے کو یتیم خانے میں کئی مشکلات کا سامناکرنا  پڑا۔

    یتیم خانے کے عہدیداروں نے اسے پاگل سمجھ لیا، سنیچر نے متعدد افراد کی کوشش کے بادجود کبھی بولنے اور لکھنے کے قابل نہیں ہوسکا، وہ دیگر افراد سے بات چیت بھی جانوروں کی آواز میں کرتا تھا۔

    تاہم چند سال وہاں گزارنے کے بعد اس نے انسانوں کی طرح چلنا تو سیکھ لیا مگر پھر بھی اسے کپڑے پہننے میں مشکلات کا سامنا ہوتا تھا۔

    یتیم خانے میں وہ پکے ہوئے گوشت کو کھانے سے انکار کرتا تھا جب کہ اپنے دانتوں کو ہڈیوں سے تیز کرتا رہتا تھا۔

    ان تمام تر باتوں کے باوجود سنیچر ایک دوست بنانے میں کامیاب ہوگیا اور وہ بھی ایک ایسا بچہ تھا جو جانوروں کے ساتھ پلا بڑھا تھا، ممکنہ طور پر اسی وجہ سے وہ ایک دوسرے کے قریب بھی آئے۔

    انسانوں کے ساتھ 10 سال رہنے کے بعد بھی دینا سنیچر بہت زیادہ خوفزدہ رہتا تھا لوگوں کے خیال میں اپنے بچپن کا بڑا حصہ بھیڑیوں کے ساتھ گزارنے کی وجہ سے وہ انسانوں میں خود کو کسی ایلین جیسا سمجھتا تھا جسے زبردستی گھر سے الگ کردیا گیا ہو۔

    دینا سنیچر نے بہت کم انسانی عادات کو اپنایا تھا لیکن اس کی موت کی وجہ بھی انسانی عادات اپنانے کی وجہ سے ہوئی اور وہ تھی تمباکو نوشی، کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ ٹی بی کا شکار ہوگیا تھا، اسی بیماری کے نتیجے میں 1895 میں 29 سال کی عمر میں وہ دنیا سے چل بسا۔

    اسی کہانی سے متاثر ہوکر جوزف رڈیارڈ کپلنگ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب تحریر کی مگر انہوں نے کبھی واضح طور پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ موگلی کا کردار دینا سنیچر سے متاثر تھا، کہانی کے کچھ حصے ویسے ہی ہیں جیسے دینا کی زندگی میں نظر آئے۔

    البتہ موگلی کے برعکس دینا نے اپنی مرضی سے جنگل کو نہیں چھوڑا تھا بلکہ اسے زبردستی انسانی معاشرے کا حصہ بنایا گیا۔

  • سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔

    طبی ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 6 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ان 5 طریقوں پر عمل کریں۔

    کسی ایک تاریخ کا تعین کریں اور اس دن سے سگریٹ مکمل طور پر چھوڑ دیں۔

    تمباکو نوشی چھوڑنا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے لہٰذا اپنے اہلخانہ اور دوستوں سے مدد کے لیے کہیں۔

    متوقع اثرات جیسے سر درد، جسم میں کھنچاؤ یا بے چینی کے بارے میں پہلے سے تیار رہیں اور ان کا سدباب کر رکھیں۔ ایسے موقع پر لیموں پانی یا خشک میوہ جات سے سگریٹ کی طلب کو بہلایا جاسکتا ہے۔

    اپنے ارد گرد سے سگریٹ اور لائٹر وغیرہ ہٹا دیں۔

    اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد آپ کو متوقع طور پر کسی قسم کی طبی پیچیدگی کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔