Tag: تمباکو نوشی

  • تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی آنے والی نسلیں بھی متاثر

    تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی آنے والی نسلیں بھی متاثر

    ویسے تو تمباکو نوشی سخت خطرات اور نقصانات کی حامل لت ہے تاہم حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ اس کے منفی اثرات آنے والی نسلوں پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں کہا گیا کہ ایسی خواتین اور لڑکیاں جن کے دادا یا پردادا نے کم عمری میں تمباکو نوشی کا آغاز کیا ہوتا ہے، ان کی جسمانی چربی زیادہ ہوسکتی ہے۔

    اس سے قبل تحقیق کے ابتدائی نتائج میں دریافت کیا گیا تھا کہ اگر والد تمباکو نوشی کا آغاز بلوغت سے قبل کرے تو اس کے بیٹوں میں توقع سے زیادہ جسمانی چربی ہوتی ہے۔

    اب ماہرین کا ماننا ہے کہ دادا یا پردادا کا 13 سال کی عمر سے قبل تمباکو نوشی کرنا خواتین کے جسم میں چربی میں اضافے کی وجہ بنتا ہے، البتہ آنے والی نسلوں کے لڑکوں میں ایسا اثر دریافت نہیں ہوا۔

    تحقیق میں ایسے اثرات کا عندیہ دیا گیا جو آنے والی نسلوں تک منتقل ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور یہ سمجھنا ہوگا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

    برسٹل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں آنے والی نسلوں میں منتقل ہونے والی اثرات کے ممکنہ تعلق کو دریافت کیا گیا جس کی توقع سائنسدانوں کو 1991 میں تحقیق کے آغاز کے وقت نہیں تھی۔

    تحقیق کے آغاز میں 14 ہزار حاملہ خواتین کو شامل کیا گیا تھا جو اب دادی یا نانی بھی بن چکی ہیں۔

    تحقیق کے دورانیے کے دوران سائنسدانوں نے کافی کچھ معلوم کیا جیسے 20 سال پہلے انہوں نے دریافت کیا کہ حمل کے دوران جو خواتین چربی والی مچھلی کھاتی ہیں چاہے 2 ہفتے میں ایک بار، ان کے بچوں کی بینائی تیز ہوتی ہے۔

    ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ پہلا موقع تھا کہ جب دریافت کیا کہ حمل کے دوران ماں کی غذا کا تعلق بچوں کی بینائی بننے کے عمل سے بھی ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مزید نتائج 2013 میں جاری کیے گئے جن میں بتایا حمل کے دوران آیوڈین کی کمی سے بچوں کی ذہنی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اس نئی تحقیق میں محققین نے دادا اور پردادا میں تمباکو نوشی کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی مگر دادی یا پردادی وغیرہ میں اس لت کا تجزیہ نہیں کیا گیا۔

    محققین نے بتایا کہ تحقیق سے 2 اہم نتائج سامنے آئے، پہلا یہ کہ بلوغت سے قبل کسی لڑکے کا تمباکو نوشی کو اپنانا آنے والی نسلوں پر اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    دوسرا نتیجہ یہ تھا کہ بچوں کے فربہ ہونے کی وجہ موجودہ غذا اور ورزش نہ ہو بلکہ ان کے دادا پردادا کا طرز زندگی ہو، جس کا تسلسل برسوں تک برقرار رہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جانوروں میں تجربات میں اس طرح کے اثرات ثابت ہوچکے ہیں مگر انسانوں میں اس کی موجودگی کے بارے میں شبہات موجود ہیں۔

  • کرونا وائرس: سگریٹ نوشی کے عادی افراد خطرے میں

    کرونا وائرس: سگریٹ نوشی کے عادی افراد خطرے میں

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کووڈ 19 کا شکار ہونا تمباکو نوشی کے عادی افراد کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی، برسٹل یونیورسٹی اور ناٹنگھم یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 4 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا جو کورونا وائرس کے شکار ہوئے تھے۔

    یہ افراد جنوری سے اگست 2020 کے دوران یو کے بائیو بینک اسٹڈی کا حصہ بنے تھے اور محققین نے ان میں تمباکو نوشی اور کووڈ کی شدت کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد اگر کووڈ 19 سے متاثر ہوتے ہیں تو ان کے اسپتال پہنچنے کا امکان 80 فیصد زیادہ ہوتا ہے، اسی طرح موت کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس جانچ پڑتال کے لیے ایک تیکنیک میڈلین رینڈمائزیشن کی مدد لی گئی تھی جس میں جینیاتی اقسام کو کسی مخصوص خطرے کی شناخت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    اس تحقیق میں اس تیکنیک کو یہ جاننے کے لیے استعمال کیا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد میں کووڈ کے اثرات کیسے ہوسکتے ہیں۔

    اس سے قبل تمباکو نوشی اور کووڈ 19 کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیقی کام ہوا تھا مگر وہ مشاہداتی تھا تو واضح تعلق ثابت نہیں ہوسکا تھا۔

    مگر مشاہداتی اور جینیاتی ڈیٹا کے امتزاج پر مبنی اپنی طرز کی پہلی تحقیق تھی جس سے ان شواہد کو تقویت ملی ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے یہ ٹھوس عندیہ ملتا ہے کہ تمباکو نوشی کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے، بالکل اسی طرح جیسے تمباکو نوشی کو امراض قلب، کینسر کی مختلف اقسام اور دیگر امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی سے کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ 45 فیصد تک بڑھ جاتا ہے اور بہت زیادہ تمباکو نوشی کے نتیجے میں یہ خطرہ 100 فیصد سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کچھ رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ تمباکو نوشی سے کووڈ 19 سے کسی قسم کا تحفظ مل سکتا ہے، تاہم اس شعبے میں زیادہ گہرائی میں جاکر کام نہیں ہوا، ہمارے نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ تمباکو نوش افراد میں کووڈ 19 کی علامات زیادہ ہوسکتی ہیں۔

  • ناخوش گوار شادی سے متعلق محققین کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    ناخوش گوار شادی سے متعلق محققین کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    محققین نے ایک ریسرچ کے بعد انکشاف کیا ہے کہ ناخوش گوار رشتے مردوں کے لیے تمباکو نوشی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، سائنسی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ مجبوری اور ناخوش گوار رشتے تمباکو نوشی سے زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں۔

    اس سلسلے میں محققین نے 30 برسوں کے دوران 10 ہزار مردوں کی صحت اور موت کے اعداد و شمار کا مطالعہ کیا، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ شادی سے ناخوش رہنا، یا شادی کو برا سمجھنا مردوں کو امراض قلب، فالج اور شریانوں کے بند ہونے سے اسی طرح موت کی طرف لے جاتا ہے، جیسے تمباکو نوشی اور جسمانی سرگرمی کی کمی، اور ان ان اموات کی تعداد 69 فی صد ہے۔

    مطالعے کے مصنفین کا کہنا ہے کہ مردوں کی صحت کو بہتر بنانے اور طویل عمر تک ان کی مدد کرنے کے لیے میرج تھراپی کو فروغ دینا ضروری ہے۔

    تل ابیب یونیورسٹی کے محققین کے مطابق مطالعے سے دیکھا گیا کہ شادی کے معیار اور فیملی لائف سے زندگی کی طوالت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، ریسرچ میں شامل جن مردوں نے بتایا کہ ان کی شادی ناکام ہے، وہ کامیاب شادی والے مردوں کے مقابلے میں کم عمر میں مر گئے۔

    یاد رہے کہ جولائی 2018 میں نیواڈا اور مشیگن کی یونیورسٹیز کے محققین نے ایک تحقیق کے نتائج میں کہا تھا کہ ناخوش گوار شادی سے جسمانی صحت پر بے تحاشا منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اس تحقیق کے دوران ماہرین نفسیات نے 373 جوڑوں کو 16 برس تک مانیٹر کیا۔

  • کرونا وائرس: تمباکو نوشی کرنے والے افراد خطرے میں

    کرونا وائرس: تمباکو نوشی کرنے والے افراد خطرے میں

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کرونا وائرس سے جڑے خطرات میں اضافہ کردیتی ہے، سگریٹ نوش افراد کو کووڈ 19 سے موت کا خطرہ 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانم کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بیماری کے سنگین ہونے اور اموات کے خطرات سگریٹ نوشی کرنے والوں کو 50 فیصد زیادہ لاحق ہوتے ہیں، ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کر کے کرونا وائرس کے خطرات کو کم کیا جائے۔

    عالمی ادارہ صحت کی تمباکو نوشی کے خلاف مہم نے ایک ارب سے زائد سگریٹ نوشوں کو ٹول کٹ سے وسائل میسر کیے ہیں۔ اس مہم میں 29 ممالک کو مرکزی توجہ دی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر ہیلتھ پروموشن ڈاکٹر روڈیگر کرچ کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے کی اس مہم میں تمام ممالک کو کردار ادا کرنا چاہیئے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 39 فیصد مرد اور 9 فیصد خواتین تمباکو نوشی کرتی ہیں، سگریٹ نوشی کی سب سے زیادہ شرح والے ممالک یورپ میں ہیں جہاں یہ شرح 26 فیصد ہے اور اندازوں کے مطابق اگر ان کی حکومتوں نے فوری اقدام نہ کیے تو سنہ 2025 تک ان کی تعداد میں صرف 2 فیصد کمی متوقع ہے۔

  • نیوزی لینڈ میں 2004 کے بعد سے پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی

    نیوزی لینڈ میں 2004 کے بعد سے پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے تمباکو نوشی سے پاک نسل پروان چڑھانے کا بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں 2004 کے بعد سے پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی کے سلسلے میں قانون سازی کی تیاری جاری ہے، جس سے نیوزی لینڈ کا تمباکو سے پاک نسل کا خواب حقیقت بن جائے گا۔

    اس قانون سازی کا مقصد نیوزی لینڈ کو 2025 تک تمباکو نوشی سے پاک کرنا ہے، یہ تجویز پارلیمنٹ کی جانب سے آئی تھی، اگر یہ نیا قانون منظور ہوگیا تو اس کے بعد اگلے مرحلے میں بتدریج سگریٹ نوشی کے لیے عمر میں اضافے کا قانون لایا جائے گا۔

    پارلیمنٹ میں پیش کردہ تجویز کے مطابق پہلے مرحلے میں بڑے اسٹورز کو پابند بنایا جائے گا کہ وہ مخصوص عمر کے لوگوں کو سگریٹ فروخت نہ کریں، ساتھ ہی سگریٹس میں نکوٹین کی مقدار بھی کم کی جائے گی۔

    وزیر صحت نیوزی لینڈ ڈاکٹر عائشہ ویرال کے مطابق 50 لاکھ آبادی والے نیوزی لینڈ میں تقریباً 5 لاکھ افراد یومیہ 10 یا اس سے زائد سگریٹ پیتے ہیں، جب کہ ہر سال تمباکو نوشی سے ملک میں ساڑھے 4 ہزار افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا اگر 2022 سے ہم نے 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی لگا دی تو سگریٹ سے پاک نسل کا خواب ایک حقیقت بن جائے گا، نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈرا آرڈرن نے بھی ان سے اتفاق کیا، یعنی 2004 کے بعد پیدا ہونے والا کوئی بھی شہری کبھی بھی قانونی طور پر سگریٹ خریدنے کا مجاز نہیں ہوگا۔

    تاہم اس خدشے کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس انتہائی اقدام کے بعد بلیک مارکیٹنگ شروع ہو سکتی ہے، نیز سگریٹ نوشی کے عادی لوگ جرم کا راستہ بھی اختیار کر سکتے ہیں۔

  • سگریٹ نوشی، ترک صدر کا پیغام

    سگریٹ نوشی، ترک صدر کا پیغام

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے سگریٹ نوشی چھوڑنے سے متعلق خصوصی دن کے موقع پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے چاہنے والوں کو نہیں بلکہ سگریٹ نوشی ترک کریں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر اردوان نے نیشنل نو اسموکنگ ڈے کے موقع پر ایک با معنی پیغام جاری کیا ہے، انھوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری پیغام میں کہا آئیے مل کر ایک نیا آغاز کرتے ہیں اور اپنے چاہنے والوں سے نہیں، سگریٹ نوشی سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ترکی میں 9 فروری کو تمباکو نوشی کے خطرات کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے نو اسموکنگ کا قومی دن منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ترک صدر نے عوام سے سگریٹ نوشی ترک کرنے کی اپیل کی۔

    اردوان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپنے پیغام میں گزشتہ ایک برس کے دوران سگریٹ اور تمباکو نوشی سے مرنے والوں کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے، جو دنیا بھر میں کرونا سے اموات، ٹریفک حادثات، قتل و غارت اور جنگوں میں ہونے والے جانی نقصان کے مقابلے میں سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی نقصان کے زیادہ ہونے کی تشویش ناک عکاسی کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں عالمی نو ٹوبیکو ڈے 31 مئی کو منایا جاتا ہے، 2021 میں یہ دن پیر کو آ رہا ہے۔

    ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تمباکو نوشی سے سالانہ طور پر کرونا وائرس سے بھی تین گنا زیادہ لوگ ہر سال ہلاک ہوتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اربوں لوگ ایکٹو اسموکرز ہیں، جن میں سے ہر 2 میں سے ایک شدید بیمار ہو کر مرجاتا ہے، یہ کینسر جیسے موذی مرض کا سب سے اہم رسک فیکٹر ہے، اور کینسر سے ہر سال عالمی سطح پر 80 لاکھ لوگ مرتے ہیں۔

  • تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ٹوبیکو ایکسپوزڈ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹوبیکو انڈسٹری کی جانب سے اپنی پروڈکٹ کی فروخت کے لیے جو تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں ان کا ہدف نوجوان ہیں۔

    اسی طرح اس انڈسٹری میں کام کرنے والے افراد بھی جن طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوتے ہیں اس کا ادراک بھی ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔ ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی صرف صحت کے لیے ہی مضر نہیں، بلکہ اس کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

  • کروناوائرس: سگریٹ نوشی ترک کرنے کا بڑا فائدہ

    کروناوائرس: سگریٹ نوشی ترک کرنے کا بڑا فائدہ

    لندن: برطانیہ میں کروناوائرس کا ایک مریض صحت یاب ہوکر گھر پہنچ گیا اور سگریٹ نوشی ترک کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 40 سالہ اینڈریو نامی شہری برطانیہ کے علاقے وھیٹنشو اسپتال سے صحت یاب ہوکر گھر پہنچ چکا ہے۔ اپنے ایک بیان میں روبہ صحت شہری کا کہنا ہے کہ اس مہلک مرض سے صحت یاب ہونے کے بعد میں نے سگریٹ نوشی ترک کردی ہے۔

    انہوں نے تمام افراد کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنے آپ کو کروناوائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے خود کو گھروں میں بند رکھیں یہ سب سے بہترین علاج ہے، اسپتال سے ڈسچاج ہونے کے باوجود میں احتیاطی تدابیر اپنارہا ہوں اور اسموکنگ بھی چھوڑ دی ہے، البتہ اب بھی پھیپڑوں میں سونج کی شکایت ہے۔

    انیڈریو کا کہنا ہے کہ اسے سانس لینے میں پریشانی ہورہی ہے، ممکنہ طور پر ایسا تمباکو نوشی کے باعث ہوا لیکن انہوں نے اسموکنگ چھوڑ دی ہے۔ خیال رہے کہ کئی طبی ماہرین کے مطابق کروناوائرس سگریٹ نوشی کرنے والوں پر زیادہ جلدی اثرانداز ہوکر بڑا نقصان دے سکتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کروناوائرس میں مبتلا ہوکر گزارا گیا گزشتہ ہفتہ میری زندگی کا سب سے بدترین ہفتہ رہا۔ تاہم میں ان تمام اسپتال عملے کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری خدمت کی اور وبائی مرض سے بچایا۔

  • سعودی عرب میں تمباکو نوشی سے متعلق نیاقانون نافذ

    سعودی عرب میں تمباکو نوشی سے متعلق نیاقانون نافذ

    ریاض: سعودی عرب میں تمباکو نوشی سے متعلق نیاقانون نافذ کردیا گیا جس کے تحت سگریٹ نوشوں اور فروخت کرنے والوں پر بھاری جرمانہ بھی عائد ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی کابینہ کی جانب سے تمباکو نوشی سے متعلق نئے قانون کی منظوری کے بعد وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے لائحہ عمل کی منظوری دے دی۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 5 ریال تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق منظور ہونے والے نئے قانون کی دفعہ 4 کے تحت سعودی کابینہ نے تمباکو اور اس سے تیار کی جانے والی اشیاء پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے۔ جبکہ تمباکو فروشوں کو اپنی اشیاء ان افراد کو فروخت کرنا لازم ہوگی جن کی عمریں 18 سال سے زیادہ ہوں۔

    جبکہ ممنوعہ مقامات پر سگریٹ نوشی کرنے پر 200 ریال جرمانہ ہوگا۔

    انسداد تمباکو نوشی کے نئے قانون کی دفعہ 10 میں بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کے قانون کی ایسی کسی بھی دفعہ کی خلاف ورزی پر جس کی سزا کا باقاعدہ تذکرہ نہ ہو 5 ہزار ریال تک جرمانہ ہوگا اور ایک سے زیادہ بار خلاف ورزی پر جرمانہ دگنا کردیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ انسداد تمباکو نوشی قانون کے بموجب ایسے مقامات کی فہرست اچھی خاصی اور طویل ہے جہاں سگریٹ اور تمباکو نوشی منع ہے۔ جن میں مساجد اور تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں اخلاق عامہ کا قانون بھی نافذ ہے جس کے تحت تیزآواز میں موسیقی سننے، نامناسب لباس پہننے سمیت عوامی مقامات پر آگ جلانے پر بھی پابندی ہے۔ جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں پر بھاری جرمانہ ہوتا ہے۔حال ہی میں پولیس نے اخلاق عامہ کی خلاف ورزی کرنے پر درجنوں افراد کو گرفتار کیا تھا۔

  • آئندہ سال تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد کتنے فیصد رہ جائے گی؟

    آئندہ سال تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد کتنے فیصد رہ جائے گی؟

    نیویارک: عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ مردوں میں تمباکو نوشی کا رجحان تیزی سے کم ہورہا ہے اور وہ بری لت سے جان چھڑانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والی خواتین کی تعداد کم ہورہی جبکہ مردوں کے حوالے سے بھی بڑی اور مثبت تبدیلی دیکھنے کو ملی جو قابل تحسین ہے۔

    رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ اب سے پہلے سگریٹ نوشی کرنے والے مردوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا مگر رواں سال یہ تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے، جو ہم سب کے لیے خوش آئند ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی خواتین کو تمباکو نوشی کرتا دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، زرتاج گل

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی میں مبتلا افراد کی بری لت ختم کروانے کے لیے ابھی بہت سے اقدامات باقی ہیں، اگر ہم ان پر مکمل طریقے سے عمل کریں گے تو ہر سال دنیا بھر میں ہونے والی 80 لاکھ اموات کو روکا جاسکے گا۔ رپورٹ کے مطابق 2020 تک تمباکو استعمال کرنے والے مردوں کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت بیس لاکھ کم ہوجائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010 کے بعد سے ان دس سالوں میں 60 فیصد ممالک میں تمباکو نوشی کا رجحان 30 فیصد کم ہوا مگر یہ رفتار بہت کم ہے جسے ڈبلیو ایچ او کے اہداف کو پورا نہیں کرتی۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گریبیسس کا کہنا تھا کہ مردوں میں تمباکو استعمال میں کمی، سگریٹ نوشی کی عالمی جنگ میں ایک اہم موڑ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلی حکومتوں کی جانب سے تمباکو کی صنعت پرسختی سے نافذ پالیسیوں اور قانون پر عمل درآمد کا نتیجہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: خبردار! تمباکو نوشی بینائی کو متاثر کرسکتی ہے

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں مرد تمباکو نوشوں کی تعداد 80 فی صد سے باقی رہ گئی جس کا مطلب یہ ہے کہ مردوں میں تمباکو نوشی کا رجحان کم ہورہا ہے جبکہ دوسری طرف الیکٹرانک سگریٹ ، پائپس اور شیشے کی عادت سے بھی لوگ جان چھڑا رہے ہیں۔