Tag: تنا

  • پرانے درخت کی عمر کیسے معلوم کی جاتی ہے؟

    پرانے درخت کی عمر کیسے معلوم کی جاتی ہے؟

    آپ نے اکثر ایسی خبریں دیکھی یا سنی ہوں گی کہ دنیا کے کسی حصے میں اتنے برس قدیم درخت کو کاٹ دیا گیا جو ماحول کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔

    دراصل درخت فضا میں پھیلی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے ہوا کی آلودگی کو کم کرتے ہیں، درخت جتنا بڑا اور پرانا ہوگا وہ اتنی ہی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرے گا۔

    چنانچہ کسی بڑے اور پرانے درخت کے کٹ جانے کے نقصان کی کوئی تلافی نہیں ہوسکتی کیونکہ اس کی جگہ نئے درختوں کو اتنی ہی مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے قابل ہونے میں ایک طویل وقت درکار ہوگا۔

    لیکن کسی درخت کی عمر کیسے معلوم کی جاسکتی ہے؟

    جب کوئی درخت گر جاتا ہے یا کاٹا جاتا ہے تو اس کے تنے کے ٹکڑے میں بنے دائروں سے اس کی عمر معلوم کی جاسکتی ہے۔

    تنے پر دکھائی دینے والا ہر دائرہ ایک سال کو ظاہر کرتا ہے یعنی ان دائروں کو گن کر درخت کی عمر معلوم کی جاسکتی ہے۔

    لیکن یہ دائرے صرف درخت کی عمر ہی نہیں بتاتے، درخت دراصل گزرے ہوئے موسموں کی پوری تاریخ رکھتے ہیں جس کا اظہار ان دائروں سے ہوتا ہے۔

    دائروں کی موٹائی یا باریکی موسموں کی اونچ نیچ کا پتہ بتاتی ہے۔ درخت سال میں کسی وقت تیزی سے بڑھتا ہے اور کسی وقت اس کی افزائش کم ہوجاتی ہے یا رک جاتی ہے۔

    درخت کی افزائش کا تعلق موسم کے موزوں ہونے سے ہے، دائرے کی زیادہ موٹائی کا مطلب درخت کی اچھی افزائش سے ہے جس کا مطلب ہے کہ درخت نے اس متعلقہ برس کے دوران اپنی ضرورت سے زیادہ خوراک حاصل کی تھی۔

    یعنی اس سال بارشیں زیادہ ہوئیں، زمین سیراب اور زرخیز رہی اور یوں درخت کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا۔

    دائرے کی باریکی اس کی کم خوراکی اور سست افزائش کی طرف اشارہ کرتی ہے، یعنی جس سال درخت کو زمین سے پانی اور نمکیات کم ملے، اس کا مطلب ہے کہ اس سال یا تو بارشیں ضرورت سے کم ہوئیں یا پھر وہ خشک سالی یا قحط کا سال تھا۔

    درختوں کی اسٹڈی کے ماہر جنہیں ڈینڈو کرونولوجسٹ کہا جاتا ہے، ان دائروں کو باریک بینی سے پڑھ کر گزرے تمام سالوں کے دوران موسم کی تبدیلیوں کا ایک ریکارڈ مرتب کرسکتے ہیں جو موسمی تاریخ کو جاننے اور مستقبل کے لیے تحقیق میں مدد دیتا ہے۔

  • ایک تنے پر سینکڑوں ٹماٹر اگانے کا عالمی ریکارڈ

    ایک تنے پر سینکڑوں ٹماٹر اگانے کا عالمی ریکارڈ

    باغبانی کے شوقین افراد نئے نئے تجربات کرتے رہتے ہیں، ایسے ہی ایک شخص نے ایک تنے پر سینکڑوں ٹماٹر اگانے کا عالمی ریکارڈ بنا لیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے ہرٹ فورڈ شائر سے تعلق رکھنے والے باغبان نے ایک ہی تنے پر سینکڑوں ٹماٹر اگانے کا نیا گنیز ورلڈ ریکارڈ بنا ڈالا ہے۔

    ڈگلس اسمتھ نامی انگلش باغبان سابق ​​ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے کسی کے لیے بھی توڑنا ایک امتحان بن چکا تھا۔

    اسمتھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پچھلے سال اپنے گرین ہاؤس میں ایک پودے پر 839 ٹماٹر اگائے تھے جبکہ اب وہ اپنے پودے کے ایک ہی تنے پر 12 سو 69 ٹماٹر اگا کر ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    اسمتھ کے مطابق انہیں یہ ریکارڈ بنانے میں کئی برس لگے ہیں۔

  • بھنگ کے بعد کیلے سے بھی کپڑا تیار کرلیا گیا

    بھنگ کے بعد کیلے سے بھی کپڑا تیار کرلیا گیا

    پاکستان میں کپڑے کی صنعت میں بڑی پیش رفت دیکھی جارہی ہے، بھنگ کے بعد اب کیلے کے درخت کے تنے سے بھی کپڑا بنا لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے کیلے کے درخت کے تنے سے کپڑا تیار کرلیا۔ اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے پروجیکٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمد محسن نے اس حوالے سے بتایا۔

    ڈاکٹر محسن کے مطابق پاکستان میں 34 ہزار 800 ہیکٹر پر کیلے کی کاشت ہوتی ہے جو سالانہ کیلے کی 1 لاکھ 54 ہزار 800 ٹن پیداوار ہے۔ کیلے کے درختوں کے 9 ہزار کلو سے زائد تنے ہر سال ضائع ہوجاتے ہیں جنہیں پھینک دیا جاتا ہے یا جلا دیا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر محسن کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم نے اس تنے سے نہ صرف دھاگہ بنایا ہے بلکہ کپڑا بھی تیار کیا ہے اور اسے رنگنے میں بھی قدرتی طریقہ اجزا استعمال ہوئے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ کپڑا کاٹن کے مقابلے میں زیادہ پائیدار ہے جبکہ اس کی قیمت بھی کاٹن کی قیمت کی نصف ہے۔

    ڈاکٹر محسن کا کہنا ہے کہ کسان پہلے اس تنے کو پھینک دیا کرتے تھے یا جلا دیتے تھے جس سے کچرے اور فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا تھا، تاہم اب یہ بیکار تنے بھی ان کی آمدن کا ذریعہ بن سکیں گے۔

    علاوہ ازیں یہ کپڑا ماحول دوست ہوگا جبکہ کپاس کی پیداوار میں کمی کو بھی پورا کرسکے گا۔