Tag: تنازعات

  • 2022: بالی ووڈ کو ہلا دینے والے 5 تنازعات

    2022: بالی ووڈ کو ہلا دینے والے 5 تنازعات

    ممبئی: بالی ووڈ اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے، رواں برس 2022 میں بھی بھارتی فلم انڈسٹری کو بڑے تنازعات کا سامنا رہا۔

    1: ٹوئٹر پر بائیکاٹ ٹرینڈ

    ’مسٹر پرفیکشنسٹ‘ عامر خان کی فلم ’لال سنگھ چڈھا‘ ابھی ریلیز نہیں ہوئی تھی کہ سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا، ٹوئٹر پر اس فلم کے خلاف باقاعدہ طور پر بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلایا گیا۔ صارفین نے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں سے فلم نہ دیکھنے کے لیے کہا۔ اس ٹرینڈ سے یہ بات واضح طور پر سامنے آئی کہ ٹرولز کے ایک گروپ کی جانب سے فلم کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت کا اثر باکس آفس کی کمائی پر پڑا۔

    عامر خان کی یہ فلم مشہور ہالی ووڈ فلم ’فاریسٹ گمپ‘ کا ری میک تھی، بہت اچھی بنی تھی لیکن بائیکاٹ ٹرینڈ نے اسے فلاپ ثابت کر دیا۔ اس نفرت انگیز مہم کے دوران عامر خان کی ایک پرانی ویڈیو وائرل کی گئی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی وجہ سے ان کی اہلیہ اپنے ملک میں رہنے سے ڈرتی ہیں۔

    2: دی کشمیر فائلز پروپیگنڈا فلم قرار دے دی گئی

    کشمیر فائلز نامی یہ فلم کہیں بہت پسند کی جا رہی تھی، اور کہیں پر اس پر سوالات بھی اٹھائے جا رہے تھے، یہ کہا جا رہا تھا کہ یہ فلم کشمیری مسلمانوں کے خلاف بنائی گئی ہے۔ لیکن ’دھماکا‘ اس وقت ہوا جب گزشتہ ماہ گوا میں منعقد ہونے والے انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا میں اس کی اسکریننگ کی گئی، اور اختتامی تقریب میں فیسٹیول کی جیوری کے سربراہ اسرائیلی فلم ساز نادو لیپڈ نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے اس فلم کو ’پروپیگنڈا اور بے ہودہ‘ قرار دے دیا۔

    لیپڈ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سب 15 ویں فلم دی کشمیر فائلز کو دیکھ کر پریشان اور حیران تھے، یہ ہمیں ایک پروپیگنڈا اور بے ہودہ فلم کی طرح محسوس ہوئی، اور اس طرح کے باوقار فلمی میلے کے لیے یہ ایک نامناسب فلم ہے، جہاں پر فن کارانہ صلاحیتوں کی بنیاد پر مقابلہ کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد فلم کے ہدایت کار وویک اگنی ہوتری سمیت بہت سے لوگوں نے نادو پر تنقید شروع کر دی، یہاں تک کہ اگنی ہوتری نے نادو کو چیلنج کیا کہ وہ ثابت کریں کہ فلم حقیقت میں کیسے غلط ہے۔ تاہم اس کے بعد جیوری کے دیگر ارکان نے بھی نادو لیپڈ کی حمایت کی۔

    3: رنویر سنگھ کا برہنہ فوٹو شوٹ

    رواں برس کے شروع میں بالی ووڈ اداکار رنویر سنگھ اس وقت ایک بڑے تنازعے کا شکار ہو گئے، اور ان کے خلاف باقاعدہ طور پر ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی، جب انھوں نے ایک میگزین کے لیے برہنہ فوٹو شوٹ کروایا۔ رنویر کے فوٹو شوٹ کی تصاویر 21 جولائی کو آن لائن پوسٹ کی گئی تھیں، جن میں وہ بغیر کپڑے پہنے نظر آ رہے تھے۔

    ممبئی پولیس نے رنویر کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات جیسا کہ 292 (فحش کتابوں کی فروخت وغیرہ)، 293 (نوجوانوں کو فحش اشیا کی فروخت)، 509 (لفظ، اشارہ یا عمل سے عورت کی توہین کرنا) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

    4: جیکولین فرنینڈس کا منی لانڈرنگ اسکینڈل

    بالی ووڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس کا نام منی لانڈرنگ کے ایک بڑے اسکینڈل میں اس وقت آیا جب 17 اگست 2022 کو دہلی کی ایک عدالت میں مجرم سکیش چندر شیکر کے خلاف 200 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں ایک ضمنی چارج شیٹ میں جیکولین کا نام بھی بہ طور ملزم درج کیا گیا۔

    بھارتی قانون نافذ کرنے والے ادارے ای ڈی نے اس معاملے میں جیکولین فرنینڈس کو کئی بار پوچھ گچھ کے لیے بھی طلب کیا، ای ڈی کی چارج شیٹ کے مطابق ملزم سکیش نے اداکارہ جیکولین اور نورا فتیحی کو کئی مہنگے تحائف بھیجے تھے۔ جیکولین کا سکیش سے سامنا 20 اکتوبر 2021 کو ہوا تھا۔ جیکولین نے بتایا کہ سکیش چندر شیکھر نے اس کے لیے مختلف مواقع پر پرائیویٹ جیٹ ٹرپ اور ہوٹل میں قیام کا انتظام کیا تھا۔ واضح رہے کہ جیکولین فی الحال ضمانت پر ہیں اور مجرم سکیش سلاخوں کے پیچھے ہے۔

    5: فلم لائیگر کی فنڈنگ کہاں سے ہوئی؟

    بھارتی ادارے ای ڈی نے اداکار وجے دیوراکونڈا سے پی ایم ایل اے کیس کے سلسلے میں 9 گھنٹے سے زیادہ تفتیش کی، ادارے نے تحقیقات اس وقت شروع کی جب کانگریس لیڈر بکا جڈسن نے اگست میں ای ڈی کے پاس شکایت درج کرائی کہ کئی سیاست دانوں نے لائیگر میں اپنا غیر قانونی پیسہ لگایا ہے، اور کئی لوگوں نے فلم میں اپنے کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی۔

    اداکار وجے سے فیما (فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ، 1999) کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق ایک معاملے میں پوچھ گچھ کی گئی تھی، اس سے پہلے 17 نومبر کو ای ڈی نے ’لائیگر‘ کے پروڈیوسر چارمی کور اور ہدایت کار پوری جگناتھ سے بھی پوچھ گچھ کی۔

    فلم لائیگر شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام رہی اور یہ باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئی۔

  • پاکستان مہاجرین کی بڑی تعداد رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے، وزیراعظم

    پاکستان مہاجرین کی بڑی تعداد رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے، وزیراعظم

    جنیوا: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان مہاجرین کی بڑی تعداد رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان گزشتہ 40 سال سے افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران نے مہاجرین کے مسائل سے متعلق ویڈیو بیان میں کہا کہ دنیا بھرمیں مہاجرین کے مسائل دو گنا بڑھ چکے ہیں، 70فیصد سے زائد مہاجرین خواتین اور بچے ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ 80 فیصد سے زائد مہاجرین ترقی پذیرممالک میں ہیں، ترقی یافتہ ممالک کو اس ضمن میں مدد کرنے کی ضرورت ہے، ترقی یافتہ ممالک تنازعات کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں، ایسے تنازعات روکنا ہوں گے جس سے مہاجرین جنم لیتے ہیں۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان مہاجرین کی بڑی تعداد رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان گزشتہ 40 سال سے افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاندار مہمان نوازی پر پاکستانی عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستانیوں نے مہاجرین کو پناہ دینے میں بڑے دل کا مظاہرہ کیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا منصوبہ ہے: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ جنیوا میں گلوبل ریفیوجی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا منصوبہ ہے،عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، 80 لاکھ کشمیریوں کو قید کر دیا گیا۔

  • دنیا بھر میں جاری تنازعات کے دوران 12ہزار بچوں کی ریکارڈ ہلاکتیں

    دنیا بھر میں جاری تنازعات کے دوران 12ہزار بچوں کی ریکارڈ ہلاکتیں

    واشنگٹن:اقوام متحدہ کے ادارے چلڈرن اینڈ آرمڈ کنفلکٹ نے سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2018 میں دنیا بھر میں تنازعات کے دوران 12 ہزار سے زائد بچے ہلاک و زخمی ہوگئے جو ایک ریکارڈ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے چلڈرن اینڈ آرمڈ کنفلکٹ کے سیکریٹری جنرل کی سالانہ خصوصی رپورٹ میں کہاگیاکہ 2018 میں 20 تنازعات کی نگرانی کی گئی جس میں 12 ہزار سے زائد بچوں کو ہلاک و زخمی کرنے کی رپورٹس آئیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ’میں خاص کر بچوں کے خلاف ہونے والے سنگین جرائم کے اعداد وشمار پر دل برداشتہ ہوں‘۔

    رپورٹ کے مطابق صومالیہ، نائیجیریا اور شام میں بچوں کو لڑائیوں کے لیے بطور سپاہی استعمال کیا گیا اور 2018 میں دنیا بھر میں کم ازکم 7 ہزار بچوں کو جنگ کے لیے اگلے مواچوں میں بھیجا گیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ بچوں کے اغوا کی وارداتیں بھی بدستور جاری رہیں تاکہ انہیں خانہ جنگی یا جنسی درندگی کے لیے استعمال کیا جاسکے اس حوالے سے نصف سے زائد واقعات صومالیہ میں پیش آئے جہاں ڈھائی ہزار واقعات رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے 933 واقعات رپورٹ ہوئے لیکن یہ اندازے سے کم ہیں کیونکہ تمام متاثرہ بچوں تک پہنچنے کے لیے رکاوٹیں موجود تھیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ 2018 میں اسکولوں اور ہسپتالوں میں حملوں کے واقعات میں کسی قدر کمی آئی لیکن بعض تنازعات کے موقع پر تیزی بھی آئی ہے جس میں افغانستان اور شام شامل ہیں جہاں اس طرح کے واقعات سب سے زیادہ پیش آئے۔

    رپورٹ کے مطابق مالی میں بچوں کی تعلیم تک رسائی کا مسئلہ سنگین تر ہے جہاں فوج اپنے اسکولوں میں بچوں کو تعلیم دیتی ہے، مالی میں دسمبر 2018 کے اختتام تک 827 اسکول بند ہوئے اور 24 ہزار 400 بچوں کو تعلیم دینے سے روک دیا گیا۔

    تنازعات اور بچوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے کی خصوصی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خانہ جنگی سے متاثرہ ملکوں میں بچے متاثر ہورہے ہیں جو انتہائی افسوس ناک ہے جہاں انہیں مار دیا جاتا ہے یا اغوا کیا جاتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بچوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے افغانستان پہلے نمبر پر رہا جہاں 2018 میں 3 ہزار 62 بچوں کو نشانہ بنایا گیا جو ملک میں ہونے والی مجموعی ہلاکتوں کا 28 فیصد ہے،شام میں فضائی کارروائی اور لڑائیوں میں ایک ہزار 854 بچے ہلاک و زخمی ہوئے، اسی طرح یمن میں لڑائی میں ایک ہزار 689 بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصادم کے دوران اسرائیلی کارروائیوں میں 2014 سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں میں 2018 میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں جہاں 59 فلسطینی بچے جاں بحق اور 2 ہزار 756 زخمی ہوئے۔

  • چاند پر لینڈنگ کے بارے میں تنازعات کا آغاز کب ہوا؟

    چاند پر لینڈنگ کے بارے میں تنازعات کا آغاز کب ہوا؟

    آج ہم ایک ڈیجیٹل دور میں جی ر ہے ہیں جہاں کسی بھی خبر کو دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچنے میں چند منٹ لگتے ہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے کچھ ہی گھنٹوں میں اس سے متعلق مثبت اور منفی تبصرے زبان  ِزدِ عام ہوتے ہیں ۔ مگر0 5برس قبل جب امریکہ نے اپنا پہلاانسانی مشن چاند کی جانب بھیجا اور نیل آرم سٹرانگ نے چاند پر پہلا قدم رکھ کر خود کو تاریخ میں امر کیا ، اس وقت آج کی طرح نہ تیز تر مواصلاتی ذرا ئع تھے اور نہ ہی سوشل میڈیا مو جود تھا ۔لہذا ابتدا میں اس مشن کے متعلق جو چہ مگوئیاں ہوئیں اور شکوک وشبہات اٹھائے گئے وہ اخبارات کی سرخیوں تک محدود رہے جن میں بغیر ثبوت کے صرف سنی سنائی باتوں کے ذریعے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی کہ انسان کا چاند پر پہلا قدم اصلی نہیں بلکہ کسی سٹوڈیو میں فلمائی گئی ایک فلم تھی۔

    پچاس برس قبل عوام کے پاس تیز تر مواصلاتی ذرائع نہیں تھے لہذاٰاس دور میں مستند معلومات کا حصول محض کتابوں کے ذریعے ہی ممکن تھا۔ چاند کے سفر کے بارے میں شکوک و شبہات پہلی دفعہ 1974 میں بل کیسنگ کی کتاب ‘ وی نیور وینٹ ٹو مون” یا "انسان کبھی چاندپر نہیں گیا ” میں منظر ِ عام پر آئے۔ اگرچہ بل کیسنگ 1950 میں راکٹ ڈائن سے باحیثیت تکنیکی لکھاری وابستہ تھے اور اس حوالے سے کافی معلومات رکھتے تھے مگر پھر بھی انھوں نے کتاب میں سر سری حوالوں کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی اپولو الیون دراصل ایریا الیون نامی پروڈکشن سٹو ڈیو کی تیار کردہ ایک فلم تھی جسے ناسا نے لائیو نشریات کے طور پر دکھایا۔ کتاب کے جلد ہی مشہور ہوجانے کے بعد جب کیسنگ کو اس حوالے سے بحث کا سامنا کرنا پڑا تو انھوں نے اعتراف کیا کہ انکی نا صرف اپولو مشن بلکہ راکٹ کا بارے میں بھی معلومات سرسری ہیں ۔ اس کے باوجود انھوں نے اپنی کتاب میں برملا لکھا کہ اس مشن کے حقیقت ہونے کے امکانات محض 0.0017 فیصد ہیں ۔

    کیسنگ کی کتاب شائع ہوتے ہی اپولو مشن کو جعلی ریکارڈنگ سمجھنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھتی گئی کیونکہ اس دور میں ویت نام کی جنگ اور واٹر گیٹ سکینڈل کی وجہ سے امریکی حکومت عوام کا اعتبار پہلی ہی کھو چکی تھی۔ 1971میں نائٹ نیوز پیپر کی جانب سے ایک سروے کراوا یا گیا تو مون لینڈنگ پر یقین کرنے والے امریکیوں کی تعداد 30 فیصد تھی۔ جبکہ 1976 میں کیئے جانے والے ایک مستند پول میں یہ تعداد 28فیصد تھی۔ یعنی اس دوران ناسا یا امریکی حکومت کی جانب سے عوام کو حقیقت سے آگاہ کرنے کی تمام کوششیں ضائع ہو گئیں تھیں اور عوام ہنوز اسے متنا زع سمجھتے تھے۔

    اس کے کچھ عرصے بعد اپولو مشن ایک دفعہ پھر عوامی توجہ کا مرکز بن گیا جب فلیٹ ارتھ سوسائٹی کی جانب سے لینڈنگ پر تکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ لینڈنگ کی جو فلم ٹی وی پر براہ راست دکھائی گئی تھی وہ والٹ ڈزنی کے مالی تعاون سے تیار کی گئی تھی جس کا سکرپٹ آرتھر سی کلارک نے لکھا تھا۔ واضح رہے کہ فلیٹ ارتھ سوسائٹی ایسے اراکین پر مشتمل ہے جو زمین کے گول ہونے پر یقین نہیں رکھتے اور ان کا دعویٰ ہے کہ زمین ہموار ہے۔اس شدید تنقید کی ایک بڑی وجہ 1978 میں منظرِ عام پر آنے والی مریخ کے سفر پر بنائی گئی فلم "کیپریکون ون ” تھی جس میں دانستہ ایسے مناظر فلمائے گئے جو اپولو لینڈنگ سے کافی زیادہ مماثلت رکھتے تھے۔ اس فلم کو امریکی حکومت کی مخالف لابی نے سپانسر کر کے بنوایا تھا تا کہ عوام میں حکومت کے خلاف نفرت کو کچھ اور زیادہ بڑھایا جا سکے ۔ یعنی وہ عوام کی فلاح کے لیئے کام کرنے کے بجائے اس طرح کے جعلی لینڈنگ مشن دکھا کر عوام کو بے وقوف بنا نے کی کوشش کر رہی ہے۔ لہذا ایسے افرراد جو زیادہ سا ئنسی معلومات نہیں رکھتے تھے وہ اپولو الیون مشن کو جعلی سمجھنے لگے اور یہ سلسلہ وقت کے ساتھ دراز ہوتا چلا گیا۔

    اپولو الیون مشن کو جعلی قرار دینے کے لیئے سوویت یونین کی جانب سے ایک باقاعدہ منظم مہم بھی چلائی گئی جس میں سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی اور سوویت سائنسدانوں نے اپولو مشن کو جعلی قرار دینے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔ اس مقصد کے لیئے مشن کی جاری کی جانے والی ویڈیو پر بے شمار تکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے جیسے امریکی جھنڈے کا ہوا میں لہرا نا ، تصاویر میں آسمان پر ستاروں کی عدم موجودگی اور نیل آرم سٹرانگ کی سپیس واک میں تکنیکی نقائص شامل ہیں ۔ صرف اپولو الیون ہی نہیں اس کے بعد چاند کی جانب بھیجے جانے والے اپولو سلسلے کے تمام مشنز کو بھی جعلی قرار دیا گیا اگرچہ عوام امریکہ اور روس کے درمیان عشروں سے جاری سپیس وار سے ناواقف نہیں تھے اور سائنسی معلومات رکھنے والے افراد جانتے تھے کہ سپیس ٹیکنالوجی میں روس امریکہ سے کافی آگے تھا۔ اور اپولو الیون سے پہلے چاند پر انسان بردار مشن بھیجنے کے لیئے پوری طرح پر عزم بھی مگر حیرت کی بات ہے کہ اس کے بعد روس نے چاند کی جانب اپنا مشن خود ہی ختم کر دیا مگر وہ امریکہ کے چاند مشن کو جعلی قرار دینے کے لیئے ہمیشہ لابنگ کرتا رہا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    دنیا بھر میں عوام کی ایک بڑی تعداد اب بھی اس مشن کو جعلی ہی سمجھتی اور پاکستان سمیت ترقی پزیر ممالک میں یہ آج بھی ہاٹ تاپک سمجھا جاتا ہے ۔ پاکستان میں سائنس میں بے رغبتی اور ملکی میڈیا کی جانب سے سائنسی خبروں کو اہمیت نہ دینے کے باعث اس طرح کی متنازع خبریں ہر دور میں پھیلتی رہی ہیں اور تعلیم یافتہ حلقوں کے انھیں رد کرنے اور عوام کو صحیح معلومات فراہم کرنے کی کوئی خاص کوشش نہیں کی جاتی ۔ حالانکہ ہمارا ہمسایہ اور حریف ملک بھارت 22 جولائی کو اپنا مشن "چندریان2″چاند کی جانب روانہ کرنے وا لا ہے اور چین نے بھی اسی برس چاند کی تاریک ترین سطح پر اپنا خلائی مشن بھیجا ہے مگر ہماری عوام آج بھی اپولو الیون کو جعلی قرار دینے میں جتی ہوئی ہے ۔ یہی وقت ہے کہ پاکستان کا خلائی تحقیقاتی ادارہ سپارکو ایک واضح لائحہ عمل کے ساتھ پاکستان کا خلائی پروگرام مضبوط بنیادوں پر شروع کرے۔جس سے عوام میں بھی سائنسی شعور بیدار ہوگا اور و روزمرہ زندگی میں خلائی سائنس کی اہمیت کو بخوبی سمجھ سکیں گے۔

  • کینیڈا کو اپنی غلطیاں درست کرنے کی ضرورت ہے: سعودی عرب

    کینیڈا کو اپنی غلطیاں درست کرنے کی ضرورت ہے: سعودی عرب

    ریاض: سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ کینیڈا کو اپنی غلطیاں درست کرنے کی ضرورت ہے، ان سے مذاکرات کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، خیال رہے کہ کینیڈا اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات میں شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کینیڈا کے ساتھ پیدا شدہ تنازعے کے حوالے سے بات چیت کرنے کے لیے کچھ بھی دستیاب نہیں ہے۔

    عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ کینیڈا اپنا احتساب خود کرے، سعودی حکومت کینیڈا پر اضافی پابندیاں عائد کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، جلد اس سے متعلق حتمی اعلان کیا جائے گا۔


    کینیڈا سعودیہ تنازعہ، جسٹن ٹروڈو نے معاملہ حل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی


    ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک کینیڈیا کے خلاف جبکہ ہمارے حق میں کھڑے ہیں، کینیڈا کو کوئی حق نہیں کہ وہ ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت کرے۔

    دوسری جانب کینیڈا نے سعودی عرب کے ساتھ سفارت تنازعے کو ختم کرنے کے لیے اتحادی ممالک کے ساتھ رابطے شروع کر دیئے ہیں، تاہم سعودی عرب نےکینیڈا کے ساتھ اسکالر شپ پرواگرامز سمیت تمام معاہدوں کو منسوخ کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تعلقات میں تنازعے کے حل کے لیے متحدہ عرب امارت اور برطانوی حکومت سے رابطہ بھی کیا ہے تاکہ وہ سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تنازعہ کو دوستی میں بدلنے کے لیے کردار ادا کرے۔

  • ترکی نے بھی امریکی وزراء پر پابندی عائد کردی

    ترکی نے بھی امریکی وزراء پر پابندی عائد کردی

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردوگان نے امریکی پابندیوں پر رد عمل دیتے ہوئے حکومتی اراکین کو امریکی وزیر داخلہ اور وزیر انصاف کے ترکی میں موجود اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پادری کی ترکی میں گرفتاری کے بعد امریکا کی جانب سے ترک وزراء پر پابندیاں لگانے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ مزید بڑھتا جارہا ہے، امریکا کے جواب میں ترک حکومت نے بھی امریکی وزیر داخلہ اور وزیر انصاف پر پابندیاں لگا دیں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی نے امریکی اقدامات کے رد عمل میں امریکی وزیر انصاف اور وزیر داخلہ کے ترکی میں موجود اثاثہ جات کو منجمد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    ترک میڈیا کے مطابق رجب طیب اردوگان نے بدھ کے روز حکومتی اراکین کو حکم دیا کے ترکی میں موجود امریکی وزیر داخلہ اور انصاف کے اثاثے سیل کردیئے جائیں، ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے امریکا کی بے جا پابندیوں کے باوجود بہت صبر کا مظاہرہ کیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک صدر کے احکامات پر امریکی وزراء کے ترکی میں موجود اثاثوں کو منجمد کرنے کا حکم تو دیا گیا ہے تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ترکی میں امریکی وزراء کے اثاثے موجود بھی ہیں یا نہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی پادری اینڈریو براؤنسن کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک وزیر قانون و انصاف عبدالحمید گل اور وزیر داخلہ سلیمان سویلو پر امریکا نے پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی فورسز کی زیر حراست امریکی پادری اینڈریو براؤنسن پر سنہ 2016 کی ناکام فوجی بغاوت میں مبینہ دہشت گردی اور کالعدم سیاسی گروپ سے تعلقات کا الزام ہے۔

  • کشمیراورفلسطین میں جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے‘ ملیحہ لودھی

    کشمیراورفلسطین میں جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے‘ ملیحہ لودھی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ کشمیر، فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیراورفلسطین میں جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

    ملیحہ لودھی نے کہا کہ سلامتی کونسل ایجنڈے پرکشمیر، فلسطین سب سے پرانے تنازعات ہیں۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں شہریوں کا بطورانسانی ڈھال استعمال ہورہا ہے جبکہ سنگین جرائم کے مرتکب افراد کواعزازات سے نوازا جاتا ہے۔

    اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینی شہید

    خیال رہے کہ رواں ماہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے خلاف فلسطینیوں کی احتجاجی ریلی پراسرائیلی فوج کی فائرنگ ست 58 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔

    مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی خرابی کا باعث اسرائیل ہے‘ملیحہ لودھی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے ویڈیو پیغام میں بیت المقدس میں اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی وجہ سے امن و امان قائم نہیں ہوسکا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے پر برطانیہ کو منہ توڑ جواب دیں گے: روسی وزارت خارجہ

    سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے پر برطانیہ کو منہ توڑ جواب دیں گے: روسی وزارت خارجہ

    ماسکو: برطانیہ اور روس کے درمیان جاری تنازعات اور سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے پر روسی وزارت خارجہ نے برطانیہ کو سنگین نتائج کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں برطانوی سرزمین پر روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد برطانوی حکومت نے براہ راست روس کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے ان کے 23 سفارت کارروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    بعد ازاں برطانوی حکومت کے اس اقدام کے نتیجے میں روس نے بھی رد عمل میں اپنی سرزمین سے 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد روس اور برطانیہ کے تعلقات میں شدید تناؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔

    روس کا بھی برطانوی سفیروں کو ملک بدرکرنے کا فیصلہ

    ترجمان روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حالات کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم جوابی اقدامات کا فیصلہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کریں گے، امریکا سمیت 20 سے زائد مغربی ممالک سے اپنے سفیروں کی بے دخلی کا بھرپور جواب دیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی حکومت پہلے بھی وضاحت اور تصدیق کرچکی ہے کہ برطانیہ میں مقیم سابق روسی جاسوس کو زہر دینے میں اس کا کوئی ہاتھ نہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے سفارت کارروں کو ملک بدر کیا گیا۔

    برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے سے حقائق نہیں چھپ سکتے: برطانوی وزیر اعظم

    خیال رہے کہ روس اور برطانیہ کے درمیان جاری تنازعات میں امریکا نے برطانیہ کی حمایت کی ہے بعد ازاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گذشتہ دنوں امریکا میں مقیم روس کے 60 سفارتی اہلکاروں کو ملک سے نکلنے اور سیاٹل میں واقع روسی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ روس کے مطلوب مجرموں کو پناہ دیتا ہے: روسی سفیر

    برطانیہ روس کے مطلوب مجرموں کو پناہ دیتا ہے: روسی سفیر

    لندن: روسی سفیر الیگزینڈر یاکو وینکو نے کہا ہے کہ برطانیہ روس کے مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، روسی شہریوں کے قتل مں براہ راست برطانیہ کے خفیہ ادارے ملوث ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، اس دوران روسی سفیر نے برطانیہ پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ سابق روسی جاسوس پر استعمال کیمیائی مواد برطانیہ کا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ کئی ہفتوں سے روس اور برطانیہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں تاہم گذشتہ دنوں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دینے پر روس کے23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن

    برطانوی حکومت کے اس اقدام کے نتیجے میں روس نے بھی رد عمل میں اپنی سرزمین سے 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد روس اور برطانیہ کے تعلقات میں شدید تناؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے جاری تنازعات سے متعلق کہا تھا کہ روس نے برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس سے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو قتل کرنے سے متعلق حقائق تبدیل اور نہ ہی چھپائے جاسکتے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے روسی صدر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا

    خیال رہے کہ روس رواں سال جون اور جولائی میں ہونے والے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کررہا ہے، برطانوی وزیر اعظم تھریسامے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ کا کوئی بھی وزیر اور شاہی خاندان کا رکن اس ایونٹ میں احتجاجاً شرکت نہیں کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے سے حقائق نہیں چھپ سکتے: برطانوی وزیر اعظم

    برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے سے حقائق نہیں چھپ سکتے: برطانوی وزیر اعظم

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے سے حقائق تبدیل نہیں کیے جاسکتے، برطانوی سرزمین پر دو افراد پر قاتلانہ حملے کی روسی ریاست ہی ذمہ دار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی حکمراں جماعت کنزر ویٹو پارٹی کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا، گذشتہ دنوں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دینے پر روس کے23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    برطانوی حکومت کے اس اقدام کے نتیجے میں روس نے بھی رد عمل میں اپنی سرزمین سے 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد روس اور برطانیہ کے تعلقات میں شدید تناؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔

    برطانیہ نے 23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدرکرنے کا حکم جاری کر دیا

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے جاری تنازعات سے متعلق کہا ہے کہ روس نے برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس سے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو قتل کرنے سے متعلق حقائق تبدیل اور نہ ہی چھپائے جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ روس بین الا قوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے، اس کے خلاف ہم مزید اقدامات کے بارے میں آئندہ دنوں میں فیصلہ کریں گے، برطانوی سرزمین پر دو افراد پر قاتلانہ حملے کی روسی ریاست ہی ذمہ دار ہے اور اس کا کوئی متبادل نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔

    روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کو روسی حکومت کی جانب سے حملوں کے درعمل میں کوئی رعایت نہیں برتیں گے، دنیا بھر سے ہمارے اتحادی ممالک کی جانب سے ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کا براہ راست ذمہ دار برطانوی حکومت کی جانب روس کو ٹھرایا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔