ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے ٹیکس نظام کے بارے میں رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس بیس صرف عددی طور پر بڑھا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات کے باوجود ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب خطے کے دیگر ممالک سے کم ہے۔ نئے فائلرز کی اکثریت نے یا تو کم آمدنی ظاہر کی یا ٹیکس کی ادائیگی سے گریز کیا۔
اے ڈی بی نے کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کی بڑی وجہ غیر رسمی شعبوں کی وسیع موجودگی کو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بغیر مؤثر تعمیل کے ٹیکس بیس کو وسعت دینا قلیل آمدنی پیدا کرتا ہے۔ ایسے اقدامات سے صرف انتظامی اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے تجویز دی ہے کہ صرف رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے کے بجائے پالیسی کو بہتر بنایا جائے ، کیونکہ بہتر پالیسیوں سے ہی موجودہ ٹیکس دہندگان سے تعمیل کو بہتر اور ٹیکس وصولی کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رجسٹرڈ فائلرز میں اضافے سے معیشت میں بہتری یا مالی شفافیت کے ثبوت سامنے آئے ہیں لیکن خاطر خواہ محصولات حاصل نہیں ہو سکے۔ ایسے اقدامات سے حکومت پر انتظامی بوجھ اور ٹیکس دہندگان پر عملدرآمدی اخراجات بڑھے ہیں۔ ایف بی آر کو بہتر نتائج کے لیے اپنی ترجیحات موثر طور پر طے کرنی چاہئیں۔