Tag: تنخواہ دار طبقے

  • نئے آسان ٹیکس گوشوارے ،  تنخواہ دار طبقے کے لئے اچھی خبر

    نئے آسان ٹیکس گوشوارے ، تنخواہ دار طبقے کے لئے اچھی خبر

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عوام کی سہولت کیلئے ٹیکس گوشواروں کو آسان ترین بنادیا، نئے آسان ٹیکس گوشواروں سے تنخواہ دار طبقہ سب سے ذیادہ مستفید ہوگا۔

    اتفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ایف بی آراصلاحات سےمتعلق ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوا، جس میں ڈیجیٹائزیشن، مصنوعی ذہانت، ٹیکس گوشوارے، ڈیجیٹل انوائسنگ پیش رفت کاجائزہ لیا گیا۔

    وزیراعظم نے کہا عوام کی سہولت کیلئے ٹیکس گوشواروں کو آسان ترین بنادیا، ٹیکس گوشوارے کا آسان اور اردو میں ہوناخوش آئند امر ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گوشوارے بھرنے کے عمل میں مدد کیلئے ہیلپ لائن قائم کی جائے اور ڈیجیٹل انوائسنگ کابھی اردو میں اجراکیا جائے۔

    وزیراعظم نے ہدایت کی ٹیکس اصلاحات میں عام آدمی کی سہولت پرتوجہ مرکوز کی جائے ساتھ ہی ایف بی آرکی تمام اصلاحات کی شفافیت کیلئے تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن یقینی بنائی جائے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹیکس گوشواروں کو ڈیجیٹل،مختصر اور مرکزی ڈیٹابیس سے منسلک کردیا ہے، نئے آسان ٹیکس گوشواروں سے تنخواہ دار طبقہ سب سے ذیادہ مستفید ہوگا۔

    وزیراعظم نے ہدایت کی ٹیکس گوشواروں کی آسانی کےحوالے سےعوامی آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ نئے نظام کے تحت گوشوارے جمع کروائیں، ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج وزیرخزانہ،معاشی ٹیم،ایف بی آرکی محنت کا نتیجہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ٹیکس نیٹ میں اضافہ اورکم آمدنی والوں پربوجھ میں کمی ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار مصنوعی ذہانت کےذریعےٹیکس اسسمنٹ کے نظام کا اطلاق بڑی کامیابی ہے اور ایف بی آر کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔

    ڈیجیٹل انوائسنگ میں شمولیت کیلئے چھوٹے،درمیانے کاروبار کو خصوصی سہولت فراہم کی جائے۔

    اجلاس کو ڈیجیٹل انوائسنگ،ای بلٹی،ٹیکس گوشواروں کی آسانی،اےآئی اسسمنٹ اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا ایف بی آر کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کیلئےبڈنگ جلد مکمل کرنےاورستمبر تک مکمل فعال کیے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    مرکزی ڈیٹا دستیابی اور تیز تر فیصلہ سازی کیلئے کنٹرول یونٹ اہم سنگ میل ہوگا، اجلاس میں احدخان چیمہ،عطاتارڑ،علی پرویزملک،بلال اظہرکیانی اور دیگر نے شرکت کی۔

  • ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ اہم خبر

    ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ اہم خبر

    اسلام آباد : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے ٹیکس ادا کرنے سے متعلق تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے ترمیمی فنانس بل کا مسودہ سامنے آگیا، مسودے میں پہلے سلیب میں 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیا گیا ہے۔

    دوسرے سلیب میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد 6 لاکھ سے اوپر رقم پر 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 1 فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

    ترمیمی فنانس بل میں تیسرے سلیب میں 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس دیں گے، تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

    مزید پڑھیں : تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل

    چوتھے سلیب میں 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا، چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

    پانچویں سلیب میں 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا، پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

    چھٹے سلیب میں 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

  • تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل

    تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل

    اسلام آباد : تنخواہ دار طبقے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکس سلیب میں دوبارہ ردوبدل کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سید نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

    تنخواہ دار طبقے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکس سلیب میں دوبارہ ردوبدل کردی گئی اور 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں کیلئے ٹیکس کی شرح ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔

    نئے بجٹ میں سالانہ 6 سے 12 لاکھ والے سیلری سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد مقرر کی گئی تھی جسے اب ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن تک ٹیکس چھوٹ ایک فیصد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : 1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر1 ہزار روپے ٹیکس سے آسمان نہیں گرے گا، چیئرمین ایف بی آر

    خیال رہے حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار افراد کو ٹیکس میں رعایت دی گئی تھی۔

    1.2 ملین تک کمانے والے ٹیکس دہندگان کے لیے قابل ادائیگی کم از کم ٹیکس 30,000 سے کم کرکے تقریباً 6,000 تک مقرر کیا گیا ہے، جس سے تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف ملے گا۔

    2.2 ملین سے 3.2 ملین پاکستانی روپے کے درمیان کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے 23 فیصد تک گرنے کے ساتھ زیادہ آمدنی والے بریکٹس بھی سازگار ایڈجسٹمنٹ حاصل کرتے ہیں۔

  • بجٹ  26-2025 : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے اہم خبر

    بجٹ 26-2025 : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے اہم خبر

    اسلام آباد : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ دار طبقے کے لئے بجٹ 26-2025 میں ریلیف حوالے سے اہم خبر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ سال بجٹ 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑے ریلیف کی امیدیں ماند پڑنے لگیں۔

    ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف سالانہ 12 لاکھ تنخواہ ٹیکس فری کرنے پر رضا مند نہ ہوسکا اور سالانہ 12 لاکھ تنخواہ پر ایک فیصد کم سے کم ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    آئی ایم ایف نے کہا کہ ماہانہ 1 لاکھ تنخواہ کو ٹیکس فری کیا تو انکم ٹیکس گوشواروں کی تعداد کم ہوگی۔

    انکم ٹیکس کی تمام سلیب میں معمولی ریلیف کی تیاریاں کی جارہی ہے ، ذرائع نے کہا کہ آئندہ سال کے بجٹ میں تنخواہ دارطبقےکی تمام سلیب پر ریلیف دیا جا سکتا ہے۔

    تنخواہ دار طبقے کے لیے تمام سلیب ریلیف دیئے جانے کا امکان

    دوسری جانب تنخواہ دار طبقے کے لیے تمام سلیب پر 2.5 فیصد ریلیف دیئے جانے کا امکان ہے۔

    کارپوریٹ سیکٹر کیلئے بھی انکم ٹیکس کاریٹ 2.5 فیصد کم کرنے کی تیاریاں ہے اور سپر ٹیکس میں بھی 0.5 فیصد کمی کا امکان ہے۔

    ٹیکس کی چھوٹ کی حد سالانہ 6 لاکھ تک ہی محدود رہنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ماہانہ 1 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 فیصد سے کم ہو کر 2.5 فیصد، ماہانہ 1 لاکھ  83 ہزار تنخواہ پر ٹیکس شرح 15 فیصد سے کم ہوکر 12.5 فیصد ہوسکتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ماہانہ 2 لاکھ 67 ہزار تنخواہ پر ٹیکس شرح 25 فیصد سے کم ہوکر 22.5 فیصد ، ماہانہ3لاکھ 33ہزارتک تنخواہ پرٹیکس شرح 30 فیصد کے بجائے 27.5 فیصد جبکہ ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار سے زائد تنخواہ پر ٹیکس شرح 2.5 کم ہو کر 32.5 فیصد ہوسکتی ہے۔

    بجٹ 2025-26 سے متعلق تمام خبریں

  • آئی ایم ایف سے بجٹ مذاکرات : تنخواہ دار طبقے کے لئے اہم خبر آگئی

    آئی ایم ایف سے بجٹ مذاکرات : تنخواہ دار طبقے کے لئے اہم خبر آگئی

    اسلام آباد :حکومت کی سالانہ 10 سے 12 لاکھ تنخواہ کو ٹیکس فری کرنے کی کوششیں جاری ہے تاہم آئی ایم ایف سے بجٹ مذاکرات میں تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کا بوجھ کم کرنے پر بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا آغاز آج سے ہوگا، جس میں تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے بات چیت ہوگی۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال بجٹ پر مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف وفد پہنچ گیا، آئی ایم ایف وفد 22 مئی تک بجٹ مذاکرات کیلئے قیام کرے گا۔

    وفد کیساتھ آمدن ،اخراجات پر حتمی مذاکرات ہوں گے، بجٹ پر مذاکرات میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، پلاننگ کمیشن حکام شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کیساتھ اسٹیٹ بینک حکام کے بھی مذاکرات شیڈول ہیں، اکنامک افیئرزڈویژن، وزارت پیٹرولیم حکام بھی وفد سے مذاکرات کر رہے ہیں تاہم 22مئی تک تمام بجٹ تجاویزکوحتمی شکل دی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لئے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر بھی بات چیت ہوگی، سالانہ 10 سے 12 لاکھ تنخواہ کو ٹیکس فری کرنے کی حکومتی کوششیں جاری ہے۔

    وزیر اعظم نے سالانہ 12 لاکھ روپے تنخواہ کو ٹیکس فری کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر انکم ٹیکس میں ریلیف کی کوششیں کرے گا۔

  • آئندہ بجٹ :  تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    آئندہ بجٹ : تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : ایف بی آر نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس ریلیف دینے کی تجاویز تیار کر لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال دو ہزار  2025-26  کے بجٹ کے لیے ٹیکس اقدامات سے متعلق ایف بی آر میں اہم اجلاس ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہ داروں کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔ جن کے تحت انکم ٹیکس کی ادائیگی کی کم سے کم حد چھ لاکھ سالانہ کو بڑھائے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع بتایا کہ انکم ٹیکس کی نچلی سلیبز میں ردوبدل کیا جائے گا تاہم بجٹ میں ریلیف آئی ایم ایف کی حتمی منظوری سے مشروط ہے،ایف بی آر اپنی تجاویز وزیر اعظم کے سامنے پیش کرے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کیلئے 3 تجاویز تیار کی گئی ، جس میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے اور ماہانہ 50 سے زائد والے پہلے سلیب میں سالانہ آمدن کی شرح بڑھائی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق ریلیف میں 6 لاکھ سالانہ کے بجائے اب زائد رقم کو پہلی سلیب میں شامل کیا جائے گا۔

    اجلاس میں انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے عمل کو مزید آسان بنانے سے متعلق بھی مشاورت کی گئی ، انکم ٹیکس ریٹرن فائل مسودہ آسان بنایا جائے اور سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی۔

  • تنخواہ دار طبقے کا احساس ہے آنیوالے بجٹ میں جائزہ لیں گے، محمد اورنگزیب

    تنخواہ دار طبقے کا احساس ہے آنیوالے بجٹ میں جائزہ لیں گے، محمد اورنگزیب

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آنے والے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کا سوچیں گے۔

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احساس ہے تنخواہ دار طبقے اور پیداواری سیکٹر پر ٹیکسوں کو بوجھ پڑا ہے، آنے والے بجٹ میں اس کا جائزہ لیں گے، بجٹ سے پہلے ہی کاروباری حضرات سے ملاقاتیں شروع کردی ہیں۔

    وزیر خزانہ کا کہنا ہے اوورسیز پاکستانیوں کی ناراضی کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے ریکارڈ ترسیلات زر آرہی ہیں، دبئی، واشنگٹن میں سب سے ملاقاتیں ہوئیں، ترسیلاتِ زر 35 ارب ڈالر کے قریب ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 30.2 ارب ڈالر تھیں اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں بھی بتدریج اضافہ ہورہا ہے، اوور سیز پاکستانی ملک کی مدد کررہے ہیں، اس پر شکر گزار ہیں۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام اور سارے اہداف سامنے ہیں، ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں قیاس آرائیاں اور سٹے بازی نہیں چلے گی، اس ملک کو پرائیوٹ سیکٹر کو ہی آگے لے کر جانا ہے۔

    وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے مزید کہا کہ ہم نےگروتھ کو تسلسل کے ساتھ آگے لے کر جانا ہے، بجٹ کا پراسس ہم نے ٹیک آف کردیا ہے، ایف بی آر کی اصلاحات پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

  • پاکستان کے  تنخواہ دار طبقے نے  6 ماہ میں کتنا ٹیکس ادا کیا؟ اہم انکشاف

    پاکستان کے تنخواہ دار طبقے نے 6 ماہ میں کتنا ٹیکس ادا کیا؟ اہم انکشاف

    اسلام آباد : پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ برآمد کنندگان کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس دینے والا طبقہ بن گیا، رواں مالی سال کے چھ ماہ میں تین گنا زائدانکم ٹیکس ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق تنخواہ دار طبقے کی جانب سے ٹیکس ادائیگی کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ برآمدکنندگان سے زیادہ ٹیکس دینے لگا، طبقے نے برآمد کنندگان کے مقابلے میں رواں مالی سال کے چھ ماہ میں 3 گنا زائد انکم ٹیکس ادا کیا۔

    ذرائع نے کہا کہ رواں مالی سال جولائی سے دسمبر تک تنخواہ دار طبقے نے 243 ارب روپے کا ٹیکس دیا ہے جو گزشتہ مالی سال میں صرف ایک سو ستاون ارب روپے اکٹھا ہوا تھا۔

    ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت نے 5 سے 10 لاکھ روپے کمانے والوں پرانکم ٹیکس میں اضافہ کیا تھا اور حکومت تنخواہ دار طبقے سے رواں مالی سال میں پانچ سوارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف رکھا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے برآمد کنندگان کے انکم ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کردو فیصد کر دیا گیا تھا تاہم برآمدکنندگان کے انکم ٹیکس کی مد میں صرف 80 ارب روپےکا ٹیکس وصول ہوا ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران صرف 40 ارب روپے تھا۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

  • تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس بڑھانے کی تجویز سامنے آئی تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے تجویز مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس بڑھانے کی تجویز مسترد کردی، ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر نے ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کی متبادل حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

    ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان، ٹریک اینڈ ٹریس اور ریٹیلرز اسکیم پر مذاکرات آج ہوں گے، ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت ایف بی آر کو جدید اور بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانا ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے ریٹیلرز اسکیم کے تحت رجسٹرڈ تاجروں کا ڈیٹا آئی ایم ایف کیساتھ شیئرکیا جائے گا، جولائی سے اکتوبر ایف بی آر کو تاجروں سے سترہ ارب روپے تک ٹیکس اکٹھا کرنا تھا جس میں ایف بی آر ناکام رہا۔

    حکام نے بتایا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت پانچ شعبوں میں سسٹم کی انسٹالیشن کا جائزہ لیا جائے گا اورپوائنٹ آف سیلز میں ایف بی آر رسید پر فیس ایک روپے سے بڑھانے کی تجویزسےآگاہ کیا جائے گا۔

    اس کے علاوہ پی او ایس نہ لگانے والے ریٹیلرز کا خصوصی آڈٹ کرنے کی تجویز پر گفتگو ہوگی ساتھ ہی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے پلان پر ایف بی آر انفورسمنٹ آرڈیننس پر مشن کو بریف کیا جائے گا۔

  • آئی ایم ایف کی شرط،  تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خبر

    آئی ایم ایف کی شرط، تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے تنخواہ دار طبقے پر نئی شرط لگادی اور ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا۔

    ذرائع نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ کے لیے ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے ، آئی ایم ایف نے 3لاکھ سے 5 لاکھ آمدن پرٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

    تنخواہ دار طبقے کی بلند ترین قابلِ ٹیکس آمدنی کی حد نیچے لائی جارہی ہے، اس کے نتیجے میں ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے کمانے والوں کو کم و بیش 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

    کاروباری شخصیات سے 3 لاکھ 33 ہزار روپے ماہانہ کی بنیاد پر 35 فیصد انکم ٹیکس چارج کیا جارہا ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے کے لیے بلند ترین انکم ٹیکس ماہانہ 5 لاکھ روپے کی حد سے شروع ہوتا ہے۔

    آئی ایم ایف نے حکومت کو پابند کیا ہے کہ انکم ٹیکس سے چھوٹ کی حد 50 ہزار روپے ماہانہ رہنے دی جائے، اس میں مزید رعایت نہ دی جائے۔

    اس کے نتیجے میں لوئر مڈل کلاس کے وہ لوگ متاثر ہوں گے جن کی ماہانہ تنخواہ 50 ہزار سے ایک لاکھ درمیان ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)