Tag: تنخواہ دار طبقے

  • تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف ختم ، اب آپ کی تنخواہ پر کتنا فیصد ٹیکس کٹے گا؟

    تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف ختم ، اب آپ کی تنخواہ پر کتنا فیصد ٹیکس کٹے گا؟

    اسلام آباد : بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے نئی ٹیکس شرح عائد کردی گئی ، ماہانہ 50 ہزار سے ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں سے 2.5فیصد شرح سے ٹیکس عائد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں فنانس بل کی شق وار منظوری کی گئی ، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ریلیف ختم کرکے نئی ٹیکس شرح سے متعلق ترمیم منظور کرلی

    جس کے تحت ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا ، ماہانہ 50 ہزار سے ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں سے 2.5فیصد شرح سے ٹیکس عائد ہوگا۔

    ترمیم کے مطابق ماہانہ ایک سے 2لاکھ تنخواہ والوں پر سالانہ15 ہزار روپے فکس ٹیکس اور ایک لاکھ سے اضافی رقم پر 12.5 فیصد کی شرح سے ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا۔

    ماہانہ 2 سے 3 لاکھ تنخواہ پر ایک لاکھ 65 ہزار سالانہ، 2لاکھ سےاضافی رقم پر 20 فیصد ماہانہ ٹیکس ، 3 سے 5 لاکھ تنخواہ پر 4 لاکھ 5ہزار سالانہ اور 3 لاکھ سے اضافی رقم پر 25فیصد ماہانہ ٹیکس عائد کردیا ہے۔

    اسی طرح ماہانہ 5 سے 10 لاکھ تنخواہ پر 10لاکھ روپے سالانہ،5 لاکھ سے اضافی رقم پر 32.5فیصد ، ماہانہ 10 لاکھ سے زائد ماہانہ تنخواہ پر 29 لاکھ سالانہ اور 10لاکھ سےاضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

  • سالانہ 4  لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیےجانے کا امکان

    سالانہ 4 لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیےجانے کا امکان

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ چار لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیےجانے کا امکان ہے، 4لاکھ روپے سالانہ آمدنی پرکوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال  بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی جائے گی ، ایک بارپھر4لاکھ سےزائدکی رقم قابل ٹیکس آمدن قرار دیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، 4 سے 5 لاکھ پر ایک فیصد، 5 سے 6 لاکھ آمدن پر 2 فیصد، 6سے 7لاکھ پر 3 فیصد،7 سے 8 لاکھ پر 4 فیصدانکم ٹیکس لاگوہوگا۔

    بجٹ میں 8 سے 10لاکھ پر5 فیصد اور 10 سے 12 لاکھ پر 6.25 فیصدٹیکس کی تجویز دی گئی ہے جبکہ 15 سے 18 لاکھ پر 8.75 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق 4 سے5 لاکھ آمدن پر 83 روپے ، 5سے6 لاکھ آمدن پر250روپے، 6 سے7 لاکھ آمدن پر500 روپے، 7سے8لاکھ پر833روپے ماہانہ ٹیکس دیناہوگا۔

    ذرائع کا کہنا تھا 8 سے 10لاکھ آمدنی پر1667روپے، 10 سے 12 لاکھ پر آمدنی پر2708 روپے اور 15 سے18 لاکھ آمدنی پر6771روپےماہانہ ٹیکس لاگو ہوگا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی

    خیال رہے پی ٹی آئی  حکومت سڑسٹھ کھرب روپےسےزائد کااپنا بجٹ آج پیش کرے گی، ترقیاتی بجٹ کا حجم 18 سو ارب روپے سے زائد متوقع ہے، جب کہ اس سال دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

    فاقی ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں دس سے پندرہ فیصداضافے اور  ٹیکس آمدن میں چودہ سوپچاس ارب روپےکا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ تجاویز کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی آج طلب کر لیا ہے، پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی آج طلب کیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ پیش کریں گے۔

  • حکومت کا تنخواہ دار طبقے کیلئے ایک اور سہولت کا اعلان

    حکومت کا تنخواہ دار طبقے کیلئے ایک اور سہولت کا اعلان

    اسلام آباد : حکومت نے تنخواہ دار طبقے کیلئے ایک اور سہولت کا اعلان کرتے ہوئے تنخواہ دار افراد ٹیکس آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ٹیکس فری آمدنی کی حد میں اضافہ کے بعد تنخواہ دار طبقے کیلئے ایک اور سہولت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار افراد کا ٹیکس آڈٹ نہیں ہوگا۔

    اس کے علاوہ ایک مرتبہ آڈٹ کیلئے منتخب ہونے والوں کواگلے دو سال تک اور فائنل ٹیکس دینے والوں کو بھی آڈٹ سے چھوٹ دے دی گئی ہے۔

    ایف بی آر نے 44 ہزار 8 سو38 ٹیکس دہندگان کو ٹیکس سال دوہزار سولہ کے آڈٹ کیلئے منتخب کر لیا گیا ہے، آڈٹ کیلئے انکم ٹیکس کارپوریٹ کے چودہ سو ننانوے، انکم ٹیکس نان کارپوریٹ کے چونتیس ہزار پانچ سو پندرہ اور فیڈرل ایکسائز کے بیس ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ وزارت خزانہ زرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے تنخواہ دار طبقے کیلئے سرسٹھ ارب کا ٹیکس ریلیف متوقع ہے جبکہ انکم ٹیکس سے مستثنی آمدنی کی سالانہ کو حد چار لاکھ روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ کیے جانے کا امکان ہے۔

    تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ شرح کو بیس فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق ٹیکس ریلیف سے کم آمدنی والے افراد پر ٹیکس کا بوجھ نوے فیصد جبکہ زائد آمدن والے افراد پر ٹیکس ریٹ میں تینتالیس فیصد کمی
    ہوگی۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 27 اپریل کو پیش کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہو جائے گی ، اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ جلد پیش کرکے اپنی ہی دور حکومت میں منظور کروالیا جائے۔

    خیال رہے کہ یہ ن لیگ حکومت کا آخری بجٹ ہے ، اس لئے امید کی جارہی ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔