Tag: تنقید

  • ہماری جمہوریت داؤ پر لگ چکی ہے، ترک مضمون نگار کی تنقید

    ہماری جمہوریت داؤ پر لگ چکی ہے، ترک مضمون نگار کی تنقید

    انقرہ : ترکی کی معروف خاتون مضمون نگار ایسلی کا کہنا ہے کہ ترکی روس سے ایس 400میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف ترک خاتون محقق اور مضمون نگارایسلی نے ترک صدرایردوآن پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے جمہوریت داؤ پر لگادی ہے،ہر معاملے کے پیچھے حتمی فیصلہ ترک صدر کا ہوتا ہے،اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔

    امریکی اخبار میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں انہوں نے کہاکہ کسی بھی چیز کے حتمی فیصلے تک ایردوآن کا ذہن آگے پیچھے ہوتا رہتا ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ چند روز سے ایردوآن استنبول میں میئر کے انتخابات کے حوالے سے بھی شش و پنج میں مبتلا رہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق وہ کہہ چکے ہیں کہ اولو کی جیت کی صورت میں وہ اس فیصلے کو تسلیم کر لیں گے تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ ممکنہ طور پر اولو کی پیش قدمی کو روک دے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ منتخب ہونے کے بعد بھی اولو کو ان کے منصب سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے کہ ایک صوبے کے گورنر نے اولو کے خلاف دو ہفتے قبل عدالتی دعوی دائر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ اولو نے گورنر کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔

    ایسلی نے کہاکہ استنبول کے بلدیاتی انتخابات ایردوآن کو درپیش واحد مخمصہ نہیں۔ رواں ماہ ایک اور بڑا فیصلہ وارد ہو رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔ایردوآن مالیاتی ضوابط استعمال کرتے ہوئے معیشت کو ان جھمیلوں کے اثرات سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ گرتی ہوئی مالیاتی صورت حال میں سرمائے کی مزید منتقلی کو روکا جا سکے۔

    ایسلی کے مطابق دوسری طرف سلطنت عثمانیہ اور روس کے درمیان صدیوں کی جنگوں کے سبب ترکی ، روس کے بہت زیادہ قریب یا اس کے بہت زیادہ معاند نہیں ہو سکتا۔ اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ ترکی خود کو اپنے یورپی شراکت داروں کی صف میں کھڑا کرے۔

    اس لیے کہ یورپی کلب میں اس بات کا موقع ہے کہ ترکی جمہوری اقدار اور اقتصادی ترقی کی بنیاد پر اپنی تعمیر نو کرے۔ اس سے باہر رہنے کا نتیجہ انارکی اور غربت ہے۔ایسلی نے ایردوآن پر زور دیا کہ وہ ووٹنگ کے نتائج کو قبول کریں ورنہ ترکی جمہوری دنیا سے بہت دور چلا جائے گا۔

    انہوں نے واضح کیا کہ مزید کسی انتخابی نتیجے کی منسوخی سے صرف داخلی شورشوں کی ہی نوید سنی جائے گی۔ترک مضمون نگار نے اختتام پر لکھا کہ اب یہ اکیلے ایردوآن کا فیصلہ ہے۔

    Giغیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران ترکی میں جمہوریت کو واقعتا نقصان پہنچ چکا ہے۔ تاہم اب بھی ترکی کے مستقبل کو بچایا جا سکتا ہے۔ ترکی جہنم کے دہانے پر کھڑا ہے اور ایردوآن کو اسے آگے نہیں دھکیلنا چاہیے۔

  • صادق خان پر تنقید کے نشتر چلانے والے ٹرمپ خود تنقید کی زد میں

    صادق خان پر تنقید کے نشتر چلانے والے ٹرمپ خود تنقید کی زد میں

    لندن : صدر ٹرمپ کی جانب سے کیٹ ہوپکنز کی ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ ترجمان صادق خان کا کہنا ہے کہ میئرلندن ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دے کر اپنا ٹائم ضائع نہیں کرنا چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لندن کے مئیر صادق خان کے ساتھ اپنی تازہ ترین ٹویٹر جنگ کے دوران انتہائی دائیں بازوں کی کالم نگار کیٹ ہوپکنز کے ’نفرت انگیز‘ بیانیے کو پھیلانے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے لندن کے میئر صادق خان کے ساتھ جاری ٹویٹر جنگ کے تازہ سلسلے میں دائیں بازوں کی کالمسٹ اور تبصرہ نگار کی صادق خان پر تنقید کا حوالہ دے کر کالمسٹ کی حمایت کی تھی۔

    کیٹ ہوپکنز پراسلاموفوبیا کا الزام ہے اور ایک مرتبہ انہوں نے تارکین وطن کو لال بیگ تک کہہ دیا تھا۔ ٹرمپ نے کیٹ کی ’صادق خان کے لندنائزیشن‘ کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرکے لکھا تھا کہ لندن کو فوری طور پر ایک نئے مئیر کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خان ایک تباہی ہے اور وہ صرف مزید خرابی ہی پیدا کرے گا، بعد میں ٹرمپ نے صادق خان کو قومی بدنامی قرار دیا اور مزید کہا کہ وہ شہر کو تباہ کر رہے ہیں۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنے دورہ برطانیہ کے سلسلے میں لندن اترنے سے پہلے ہی ٹویٹ کرتے ہوئے صادق خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    صدر ٹرمپ کی جانب سے کیٹ ہوپکنز کی ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ہوپکنز نے لندن میں تین افراد کے قتل کے بعد لندن کو سٹیب سٹی اورِ ’خانز لندنائزیشن‘ قرار دے کر ٹویٹ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ جمعے اور ہفتے کو علیحدہ واقعات میں لندن میں تین افراد کو قتل کیا گیا تھا۔

    صادق خان کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ صادق خان ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دے کر اپنا ٹائم ضائع نہیں کرنا چاہتے تاہم لیبر لیڈر جرمی کوربن نے کہا ہے کہ یہ بہت ہی خوفناک ہے کہ صدر ٹرمپ لوگوں کے قتل کے افسوسناک واقعے کو خان پر تنقید کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

    گارڈین اخبار کے مطابق کوربن نے کہا کہ صادق خان بالکل صیحح طور پر لندن پولیس کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ کیٹ ہوپکنز نفرت انگیز اور لوگوں کو منقسم کر دینے والے بیانیے کو فروغ دے رہی ہیں، ایک ایسے وقت میں جب ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، وہ لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

  • حزب اللہ کا استعمال شدہ گولے کا تحفہ قبول کرنے پر لبنانی وزیرخارجہ کو تنقید کا سامنا

    حزب اللہ کا استعمال شدہ گولے کا تحفہ قبول کرنے پر لبنانی وزیرخارجہ کو تنقید کا سامنا

    بیروت : وزیر خارجہ کو استعمال شدہ گولے کا خول دینے پر سابق رکن پارلیمنٹ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وزیر خارجہ کو گولہ وصول کرنے کے بجائے جبیل میں دفتر کھول لینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی جانب سے وزیر خارجہ جبران باسیل کو ایک استعمال شدہ گولے کا خول تحفے میں دیا گیا جس پر سوشل میڈیا پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شہریوں نے حزب اللہ ملیشیا کا یاد گاری تحفہ قبول کرنے پر جبران باسیل کو شدید تنقید اور تند وتیز حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ حزب اللہ ملیشیا کی طرف سے جبران باسیل کو یہ تحفہ جبیل گورنری کے علاقے راس اسطاء کے دورے کے دوران دیا گیا۔ اس موقع پرلبنانی وزیر دفاع الیاس بو صعب جو خود بھی حزب اللہ ملیشیا کے اتحادی سمجھے جاتے ہیں ان کے ہمراہ تھے۔

    حزب اللہ ملیشیا نے 2017ء کے جرود عرسال معرکے کے دوران استعمال کردہ ایک گولہ تحفے میں جبران باسیل کو پیش کیا۔تحفے میں پیش کردہ گولے پر نیشنل فریڈم پارٹی اور حزب اللہ ملیشیا کے پرچم بنائے جانے کےساتھ عزت مآب مزاحمتی وزیر کی خدمات کو سراہا گیا ہے۔

    لبنانی رکن پارلیمنٹ زیاد حواط نے ٹویٹ کی کہ جبیل کی تاریخ میں ہمارے کسی معزز مہمان کو گولے کا تحفہ دینا اس علاقے کی تاریخ کو مسخ کرنے اس سے بدتر کوشش نہیًں ہو سکتی۔

    سابق رکن پارلیمنٹ فارس سعید نے لکھا کہ ہمارے وزیر خارجہ کو گولہ وصول کرنے کے بجائے جبیل میں دفتر کھول لینا چاہیے مگر وہ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ جبیل آزاد ہے۔

  • سری لنکا میں حملے نظام کی واضح ناکامی ہے، امریکی سفیر کی تنقید

    سری لنکا میں حملے نظام کی واضح ناکامی ہے، امریکی سفیر کی تنقید

    کولمبو : سری لنکا میں امریکی سفیر علینا ٹیپلیٹز نے بتایا ہے کہ یہ واضح ہے کہ نظام میں ناکامی ہے تاہم امریکا کو ان حملوں کے حوالے سے کوئی رپورٹ نہیں تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے سرکاری اطلاعات پر بھی حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ حکام خود واضح نہیں ہیں اور اس حوالے متضاد بیانات دے رہے ہیں،

    امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی ایجنٹس اور امریکی فوجی عہدیداروں کی ایک ٹیم تفتیش میں مدد کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے دن حملے کرنے والے خود کش بمباروں سے متعلق مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، معلوم ہوا ہے کہ ایک خود کش حملہ آور نے برطانیہ اور آسٹریلیا سے تعلیم حاصل کی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکن نائب وزیر دفاع نے بتایا کہ خود کش بم بار نے برطانیہ میں تعلیم حاصل کی تھی، ایک کورس کے لیے آسٹریلیا بھی گیا جس کے بعد وہ سری لنکا آ کر رہنے لگا۔

    نائب وزیر دفاع نے بتایا کہ دہشت گرد پڑھے لکھے اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، سری لنکا پر حملہ معاشی طور پر مستحکم دہشت گردوں نے کیا۔

    سری لنکا حملے: خود کش حملہ آور کا برطانیہ و آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کا انکشاف

    خیال رہے کہ سری لنکن پولیس ذرایع نے بھی کہا ہے کہ حملہ آوروں میں سے دو کا تعلق کولمبو کے ایک دولت مند تاجر کے گھرانے سے تھا، ان دو بھائیوں نے دو الگ ہوٹلوں پر حملے کیے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  انٹرپول کا سری لنکا میں دھماکوں کی تحقیقات کیلئے ماہرین بھیجنے کا اعلان

    سری لنکا کے وزیر اعظم نے حملوں سے متعلق مؤقف ظاہر کیا ہے کہ ایسے حملے بیرونی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہیں، داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی لیکن شواہد نہیں دیے۔

    سری لنکن صدر نے ملک کی سیکورٹی کی مکمل تعمیر نو کا عندیہ بھی دیا ہے، دفاعی فورسز کے سربراہان تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ سری لنکا میں تین روز کا سوگ منایا جا رہا ہے، ایسٹر کے موقع پر ہونے والے سری لنکا دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 359 ہو گئی ہے۔

  • یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، طالبان کی افغان حکومت پرتنقید

    یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، طالبان کی افغان حکومت پرتنقید

    کابل : طالبان نے افغان حکومت کے وفد کے ارکان کی تعداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں، افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات قطر میں ہوں گے۔

    افغان میڈیا کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مذاکرات کیلئے افغان وفد پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ہے شادی کی تقریب یا دعوت نہیں۔

    یاد رہے طالبان سے ملاقات کےلئے افغان حکام نے 250 رکنی وفد کی فہرست جاری کر دی کی تھی ، جس میں افغان صدر اشرف غنی، چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی اور انتخابات میں ہارنے والے رہنما امراللہ صالح سمیت افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ سمیت 52خواتین بھی شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : افغان حکام طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار، 250 افراد پر مشتمل وفد کا اعلان

    اس سے قبل 2015 میں طالبان کی افغان حکومت سے ملاقات خفیہ طور پر پاکستان میں ہوئی تھی، جو افغان طالبان کے رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبر کے ساتھ فوری ختم ہوگئی تھی۔

    خیال رہے 18 سالہ امریکی مداخلت کے بعد واشنگٹن کے طویل عرصے سے زور دینے پر قطر میں ہونے والی 3 روزہ مذاکرات کا آغاز جمعے سے ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کی سربراہی کرنے والے افراد کی حتمی فہرست کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا ۔

    طالبان نے رواں سال فروری کے مہینے میں ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں افغان نمائندوں سے ملاقات کی تھی تاہم اس میں اشرف غنی حکومت کا کوئی بھی فرد شامل نہیں تھا، سابق صدر حامد کرزئی کے ترجمان جو ماسکو مذاکرات میں موجود تھے۔

    رواں ماہ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان کے وفد کے 11 افراد پر سے سفری پابندی ختم کردی ہے تاکہ وہ مذاکرات کا حصہ بن سکیں۔

    واضح رہے افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں دہشت گرد حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

  • جوہری پروگرام پر تنقید کرنے پر ایران کا احتجاج، فرانسیسی سفیر دفترخارجہ طلب

    جوہری پروگرام پر تنقید کرنے پر ایران کا احتجاج، فرانسیسی سفیر دفترخارجہ طلب

    تہران : ایران نے واشنگٹن میں تعینات فرانسیسی سفیر کی جانب سے تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر بات کرنے پر پیرس کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں متعین فرانسیسی سفیر جیراڈ اراوڈ کا مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے پُر امن ہونے کی یقین دہانی کرانا ہوگی اور اسے سنہ 2025 کو جوہری معاہدہ ختم ہونے کے بعد بھی اپنا جوہری پروگرام پرامن رکھنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کے اس بیان پر ایران نے فرانس کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کیا اور وزارت خارجہ نے تہران میں تعینات فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج بھی کیا۔

    امریکا میں تعینات فرانسیسی سفیر نے مزید کہا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ایران کو سنہ 2025 کے بعد جوہری اسلحہ کی تیاری کا حق مل جائے گا اور وہ آزادانہ یورنیم افزودہ کر سکے گا۔

    جیراڈ اراوڈ نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے اور اس کے اضافی پروٹوکول کے مطابق ایران کو اپنی تمام جوہری سرگرمیوں کی مسلسل معائنہ کاری کی اجازت دینا ہوگی۔

    فرانسیسی سفیر نے روس پر ایران کے بو شہر جوہری پلانٹ میں یورینیم افزودہ کرنے میں مدد فراہم کرنے کا الزام بھی عاید کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کو عالمی طاقتوں سے طے پائے سمجھوتے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی اپنا جوہری پروگرام پرامن رکھنے کے اصول کی پابندی کرنا ہوگی۔

    جیراڈ کے اس بیان پر ایرانی وزارت خارجہ نے تہران میں متعین سفیر فیلپ ٹیپو کو طلب کرکے فرانس کے امریکا میں متعین سفیر کے بیان پر شدید احتجاج کیا۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار حسین سادات میدانی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن میں فرانسیسی سفیر کے ایران کے جوہری پروگرام کے متعلق ریمارکس ناقابل قبول ہیں۔

    حسین سادات کا کہنا تھا کہ فرانس کو اپنے سفیر کے بیان کی وضاحت کرنا ہو گی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد اس ملک پر ماضی میں لگائی جانے والی اقتصادی پابندیاں دوبارہ بحال کردی تھی۔

  • شمیمہ بیگم کے نومولود کی ہلاکت پر برطانوی وزیر داخلہ کو تنقید کا سامنا

    شمیمہ بیگم کے نومولود کی ہلاکت پر برطانوی وزیر داخلہ کو تنقید کا سامنا

    لندن : سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید کو داعشی لڑکی کے نومولود بچے کی ہلاکت پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، شمیمہ بیگم کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ساجد جاوید کے ’غیر انسانی فیصلے نے نومولود کو موت کے گھاٹ اتارا‘۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اگر 19 سالہ شمیمہ واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    شمیمہ بیگم نے برطانیہ لوٹنے کی خواہش ظاہر کی تو وزیر داخلہ ساجد جاوید نے حاملہ لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ کردی تھی۔

    شمیمہ کے اہلخانہ اور عزیز و اقارب کا کہنا ہے کہ برطانیہ نومولود کی جان بچانے میں ناکام ہوگیا جبکہ لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ نومولود بچے کی موت ’غیر انسانی اور سخت‘ فیصلے کا نتیجہ ہے۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی بچے کی موت المناک ہوتی ہے‘۔

    ترجمان برطانوی حکومت کا کہنا تھا کہ ’حکومت مسلسل شہریوں کو شام کا سفر اختیار نہ کرنے کا مشورہ دے رہی ہے اور مسلسل لوگوں کو دہشت گردی کی طرف جانے اور خطرناک جنگی علاقوں میں جانے سے روک رہی ہے‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم سنہ 2015 میں اپنی دو اسکول ساتھیوں کے ہمراہ داعش میں شامل ہوئیں تھیں اور رواں برس فروری کے وسط میں ایک صحافی کو شام کے پناہ گزین کیمپ میں ملی تھیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے دو بچے پہلے ہی مناسب ماحول نہ ملنے کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں، شمیمہ نے تیسرے بچے ’جرح‘ کی پیدائش پر کہا تھا کہ ’میری خواہش ہے کہ میرا بیٹا برطانیہ میں بہتر زندگی گزارے‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ تین 21 دن کے بچے جرح کی موت جمعرات کے روز نمونیا کے باعث ہوئی۔

    شیڈو سیکٹریٹری داخلہ نے دفتر داخلہ کو تنقید کا نسانہ بناتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’کسی کو بے روطن کردینا عالمی قوانین کے خلاف ہے، ایک معصوم بچہ برطانوی خاتون سے شہریت چھیننے کے باعث موت کے منہ میں چلا گیا۔ یہ سخت اور غیر انسانی رویہ ہے‘۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہو‘.

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

  • انسانی حقوق کی پامالی پر اقوام متحدہ میں سعودی عرب کو تنقید کا سامنا

    انسانی حقوق کی پامالی پر اقوام متحدہ میں سعودی عرب کو تنقید کا سامنا

    جینیوا : سعودی عرب کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی کونسل میں انسانی حقوق کی پامالی کرنے پر پہلی مرتبہ تنقید سامنا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کا بہیمانہ قتل عام اور سعودی عرب میں آزادی اظہار رائے پر پابندی اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے خلاف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں امریکا کے علاوہ تمام ممالک نے سعودیہ کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز جینوا میں یورپی یونین کے تمام رکن ممالک نے سعودی عرب پر زور دیا کہ انسانی حقوق کےلیے خدمات انجام دینے والے کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔

    سلامتی کونسل کے اراکین کا مطالبہ ہے کہ سعودی عرب خاشقجی قتل کیس میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہیومن رائٹس کونسل کے قیام کے بعد گیارہ برسوں میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ تمام ممالک نے مشترکا بیان میں سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارتے کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک کی جانب سے ’سعودی عرب میں اپنے حقوق کےلیے آواز اٹھانے والے افراد کو انسداد دہشت گردی کے تحت قید کردیا جاتا ہے‘۔

    ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی خصوصی تفتيش کار ايگنس کيلامارڈ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سعودیہ میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں سے پردہ اٹھائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رياض حکومت کی جانب سے اس پوری پيش رفت پر فی الحال کوئی رد عمل سامنے نہيں آيا ہے۔

    مزید پڑھیں : بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پناہ حاصل کرنے والے سعودی عرب کے شہریوں کی تعداد میں پانچ سالوں کے دوران 317 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں 800 سے زائد سعودی شہریوں نے بیرون ممالک میں پناہ اختیار کی جبکہ 2012 میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 200 تھی۔

    سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرنے اور سماجی خدمات میں انجام لینے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے انتقامی کارروائیوں سے بچنے کیلئے ریاست سے فرار اختیار کی۔

  • حکومت قرض  لے رہی ہے  لیکن  ریلیف نہیں دے رہی، شہباز شریف

    حکومت قرض لے رہی ہے لیکن ریلیف نہیں دے رہی، شہباز شریف

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی تک معاشی پالیسی اور حکمت عملی نہیں دے سکی ہے، غیر سنجیدگی سے صورتحال خراب سے خراب تر ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا حکومت کی معیشت سے متعلق پالیسیوں سے متعلق کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت معیشت کے چیلنج کو سنجیدہ لے، افراط زر ایک مرتبہ پھر دو اعدا د کی طرف گامزن ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے افراط زر میں اپنا ریکارڈ توڑ دیا ہے، گزشتہ اکتوبر میں افراط زر 6 اعشاریہ 75 فیصد تھا جبکہ اب 8 اعشاریہ 2 فیصد ہوچکا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 6 ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں77 فیصد کمی آئی، افراط زر کی شرح اسٹیٹ بینک کے اندازوں سے آگے نکل گئی ہے۔

    قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بجلی ، گیس کے بلوں نے عوام کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے، ہزاروں روپے کے اضافے سے گیس کے بل آرہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت قرض بھی لے رہی ہے اور ریلیف بھی نہیں دے رہی، حکومت ضد چھوڑ کر میثاق معیشت کی طرف آئے۔

  • ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی، امریکی سیاست دانوں کی تنقید

    ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی، امریکی سیاست دانوں کی تنقید

    واشنگٹن : ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن سیاست دانوں نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے بیان پر ڈونلڈ ٹرمپ تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ٹرمپ کے اقدامات غیر قانونی ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ صدارتی ایگزیکٹوآرڈر کے ذریعے ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اس اقدام کے ذریعے کانگریس سے بالاتر ہوکر اپنے فیصلے کو منوانے کی کوشش کریں گے، یاد رہے کہ کانگریس نے اس منصوبے کے لیے فنڈنگ سے انکا ر کیا تھا۔

    ڈیموکریٹک کے سینیئر سیاست دان نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے اختیارات کا غلط استعمال کررہے ہیں جبکہ متعدد ریپبلیکن سیاست دانوں نے بھی ٹرمپ کے اس عمل کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے اربوں ڈالر لینا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر اہم حصّہ تھی۔

    مزید پڑھیں : صدارتی ایگزیکٹوآرڈر کے ذریعے ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے‘ سارہ سینڈرز

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سارہ سینڈرز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دیوار کی تعمیر کے لیے دیے گئے بیانات پرقائم ہیں، صدر ٹرمپ حکومتی فنڈنگ بل پر دستخط کریں گے۔

    دوسری جانب ریپبلکن سینیٹرمچ میک کونل کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایمرجنسی لگانے کے لیے تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں : میکسیکو دیوار: امریکی صدرنے ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دے دی

    رواں ماہ 2 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈنگ کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے، تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں۔

    امریکا میں کئی ہفتوں سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن 24 جنوری کو ختم ہوگیا تھا لیکن 35 روزہ جزوی بندش کے باعث ملکی سرمایہ کاری اور دیگر تجاری امور بھی متاثررہے۔ ملکی معیشت کو 11 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔