Tag: توانائی

  • زہریلی گیسوں کا اخراج، عالمی بینک نے پاکستان کو اہم تجاویز دے دیں

    زہریلی گیسوں کا اخراج، عالمی بینک نے پاکستان کو اہم تجاویز دے دیں

    اسلام آباد: عالمی بینک نے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے پاکستان کو مختلف تجاویز دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ شعبہ توانائی کی بہتری اور ڈی کاربنائزیشن کے لیے نیشنل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے۔

    ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر کے تحت ملک بھر کی جامعات کے تعاون سے مشترکہ نیٹ ورک قائم کیا جا سکتا ہے۔

    عالمی بینک نے صنعتی پیداوار کے نتیجے میں زہریلی گیسوں کا اخراج کم کرنے کے لیے بھی سفارشات دی ہیں، اور کہا ہے کہ مشترکہ کوششوں سے صںعتی پیداوار سے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی توانائی کی بچت کی جا سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی شعبے میں توانائی کی بچت کے لیے وسط اور طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے۔


    سندھ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 150 ملین روپے مختص


    ورلڈ بینک نے سفارش کی ہے کہ حکومت کو صنعتی مشینری کو تبدیل کرنے کے لیے پروگرام شروع کرنے چاہئیں، انرجی سروس کمپینیوں کی مارکیٹ کے قیام کے حوالے سے سہولت کاری کی بھی ضرورت ہے، حکومت مؤثر اقدامات کے ذریعے صنعتی توانائی کی بہتر مارکیٹ قائم کر سکتی ہے، اس اقدام سے صنعتی ترقی اور معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔

  • ملک میں ”توانائی کی غربت“

    ملک میں ”توانائی کی غربت“

    پاکستان میں گزشتہ تین سال میں ایندھن کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اور ایندھن کے مہنگا ہونے کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے۔

    سننے میں آپ کو عجیب لگے گا، مگر ایندھن کے مہنگا ہونے کی وجہ سے پاکستان میں متوسط طبقہ بھی غربت کا شکار ہورہا ہے۔ بڑھتے ہوئے توانائی بلوں کی وجہ سے متوسط طبقے کے افراد کو اپنا طرزِ زندگی برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ اور بعض مواقع پر بچتوں کے ذریعے کو، یا اثاثے فروخت کر کے ایندھن کے اخراجات پورے کیے گئے ہیں۔ بچوں کے تعلیمی اخراجات اور گھروں کے کرائے ادا کرنا اب ان کے لیے مشکل ہورہا ہے۔

    توانائی کی غربت کو بطور اصطلاح دیکھا جائے تو یہ مجھے اس وقت سنائی دی جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا اور برطانیہ میں بجلی کی قیمت تیزی سے بڑھی اور وہاں بھی بہت سے متوسط طبقے کے افراد کو مالی معاونت حاصل کرنا پڑی۔ یورپ میں توانائی کی غربت پر ایک ویب سائٹ کے لیے بلاگ بھی تحریر کیا تھا۔ اور آج اس بلاگ کے ذریعے آپ کو بتا رہے ہیں کہ کس طرح بجلی گیس اور پیٹرول مہنگا ہونے سے عوام میں غربت بڑھ رہی ہے۔

    ملک میں زیادہ تر ایندھن جیسا کہ فرنس آئل، پیٹرول، ڈیزل ایل پی جی اور آر ایل این جی سب کے سب درآمد کیے جاتے ہیں۔ ملکی سطح پر توانائی کا حصول بھی ہے مگر زیادہ انحصار درآمدات پر ہے۔ کسی بھی چیز کو بیرونِ ملک سے خریدنے کے لئے زرِ مبادلہ درکار ہوتا ہے۔ یعنی ڈالر، مگر پاکستان کے پاس ڈالرز کی قلّت تھی۔ جس کی وجہ سے حکومت نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کی۔ اس کمی کی وجہ سے درآمدی ایندھن مہنگا ہوا اور عوام پر اضافی مالی بوجھ پڑ گیا۔

    ملک میں پیٹرول بھی تیزی سے مہنگا ہوا ہے۔ اپریل 2022ء میں فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 144 روپے 15 پیسے تھی جو ستمبر 2023ء میں 300 روپے سے تجاوز کر گیا تھا۔ یعنی تقریبا ڈیڑھ سال میں پیٹرول کی قیمت 156 روپے سے زائد بڑھ گئی تھی۔ عالمی منڈی میں پیٹرول سستا ہونے کے بعد قیمت میں کمی ہوئی ہے۔ مگر اب بھی سال 2022ء کے مقابلے تقریبا دگنی ہے۔

    اسی طرح اگر آپ موٹر سائیکل پر یومیہ 2 لیٹر پیٹرول استعمال کرتے ہیں تو اپریل 2022ء میں آپ کا خرچہ 288 روپے تھا۔ ماہانہ خرچہ تقریباً 8 سے 9 ہزار روپے کچھ ہو رہا تھا۔ اب اتنا ہی پیٹرول موٹر سائیکل پھونک دے تو اس کا خرچہ ستمبر 2023 میں بڑھ کر 600 روپے اور ماہانہ خرچہ 18 سے 20 ہزار روپے ہوگیا ہے۔ اس طرح سفری اخراجات دگنے سے زائد ہوگئے ہیں۔

    ملک میں صرف پیٹرول مہنگا نہیں ہوا بلکہ مقامی سطح پر حاصل کی جانے والی قدرتی گیس بھی کئی گنا مہنگی کی گئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی نادرن گیس کمپنی کے نقصانات کی وجہ سے گیس کے شعبے میں گردشی قرضہ 3000 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، مگر حکومت نے گیس کی چوری روکنے کے بجائے گیس کی قیمت بڑھا دی ہے۔ ڈیٹا کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ستمبر 2020ء تک ملک میں قدرتی گیس بہت سستی تھی۔ سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے وہ صارف جس کا گیس کا بل ستمبر 2020ء میں 121 روپے آتا تھا۔ مسلسل اضافے کے بعد 500 روپے سے زائد ہوگیا ہے۔ یعنی تقریباً 3 سال میں 379 روپے بل میں اضافہ ہوگیا۔ یعنی 4 گنا سے زائد بل بڑھ گیا ہے۔ اسی طرح جو صارف 1500 روپے تک بل ادا کرتے تھے ان کا بل بڑھ کر 4200 سے 4500 روپے تک پہنچ گیا ہے۔

    بجلی کے مہنگا ہونے کی وجہ سے پاکستان توانائی کی غربت میں افریقی ملکوں کے باہر سب سے کم فی کس ایندھن استعمال کرنے والا ملک ہے۔ پاکستان میں بجلی کی کھپت انگولا، کانگو، یمن، سوڈان وغیر کے مساوی ہے۔ پاکستان میں بجلی کی فی کس کھپت 20 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔

    اس کی بڑی وجہ ہے بجلی کا مہنگا ہونا۔ سال 2013ء تک ملک کو بجلی کی قلّت کا سامنا تھا۔ مگر اب بجلی کی کمی نہیں بلکہ اضافی بجلی ملک میں دستیاب ہے۔ 27 ہزار میگا واٹ کی انتہائی طلب کے مقابلے میں ملک میں بجلی کی انسٹالڈ گنجائش 40 ہزار میگا واٹ سے تجاوز کر چکی ہے۔ حکومت نے 2018ء میں معاشی ترقی کا اندازہ کرتے ہوئے ملک میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ مگر ملکی معاشی ترقی کے بجائے معشیت کرونا لاک ڈاؤن اور سی پیک کے منجمد ہونے کی وجہ سے تقریباً رک گئی ہے۔ اور بجلی کی کھپت میں اضافے کے بجائے کمی ہو رہی ہے۔

    اس حوالے سے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ نے کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹ کو بریفنگ دی اور بتایا کہ کس طرح بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بجلی کے بلوں میں سال 2021ء سے اب تک 155 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید نے یہ بتایا کہ سال 2019ء سے 2024ء کے دوران بجلی کی قیمت بڑھنے کی وجوہات میں امریکی سی پی آئی انفلیشن میں اضافہ بھی شامل ہے۔ ڈیٹا کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ اس دوران امریکی سی پی آئی انفلیشن منفی تھا جو کہ 2024ء میں بڑھ کر 4 فیصد ہوگیا۔ جس کی وجہ سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 235 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    صرف امریکی افراطِ زر نہیں بلکہ پاکستان میں ہونے والی مہنگائی کے اثرات بھی آئی پی پی کے ٹیرف پر پڑتے ہیں اور مقامی سطح پر مہنگائی بڑھنے سے بھی بجلی کے ٹیرف کی قیمت میں 98 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پاکستان میں اس دوران بنیادی شرحِ سود بلند ترین سطح پر رہی۔ مقامی اور درآمدی کوئلہ بھی مہنگا ہوا ہے جس کی وجہ سے بجلی کے ٹیرف میں ورکنگ کیپٹل لاگت 716 فیصد بڑھ گئی۔ ریٹرن آن ایکویٹی میں 184 فیصد، قرض کی اصل رقم کی ادائیگی پر 169 فیصد اور ملکی غیر ملکی قرض پر سود میں 343 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    بجلی کے مہنگا ہونے میں بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمنپیوں کا کردار نہ ہونے کے باوجود عوامی غم و غصے کے علاوہ ان یوٹیلٹیز کو صارفین سے رقم کی وصولی میں کمی کے علاوہ بجلی چوری کے بڑھنے جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ ماہرین کے مطابق ملک میں سالانہ 500 ارب روپے کی بجلی چوری کی جاتی ہے۔

    ان تمام اعداد و شمار کو بتانے کا مقصد یہ تھا کہ تقریباً دو سال توانائی کا خرچہ 11 سے 13 ہزار روپے تھا۔ یہی خرچہ اس وقت 28 سے 30 ہزار روپے تک بڑھ گیا ہے۔ اس طرح تقریباً دو سال میں ایندھن پر مجموعی خرچہ 17 سے 20 ہزار روپے تک بڑھ گیا ہے۔ جب کہ اس دوران نجی شعبے میں معاشی صورتِ حال کی وجہ سے تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔ ان حالات میں عوام کی مشکلات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ توانائی کی غربت کو ختم کرنے اور عوام کو سہولت دینے کے لیے حکومت کوششیں تو کر رہی ہے مگر اس میں حکومت کس حد تک کام یاب ہوتی ہے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ لگتا یہی ہے کہ عوام کو توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اپنے دیگر اخراجات کو گھٹانا ہوگا اور اس سے ایندھن کی ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔

  • سخت دھوپ اور گرمی میں جسم کی توانائی کیسے بحال رکھی جائے؟

    سخت دھوپ اور گرمی میں جسم کی توانائی کیسے بحال رکھی جائے؟

    موسم گرما میں صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے کیونکہ اس موسم میں روزمرہ کے کاموں میں تو کوئی کمی نہیں آتی، لیکن سخت گرمی اور شدید موسم ہلکان ضرور کردیتا ہے۔

    موسم گرما میں جسم میں پانی کی کمی ہو جانا عام سی بات ہے، موسم گرما میں جسم سے پسینہ عام دنوں کی نسبت زیادہ تیزی اور کثرت سے خارج ہوتا ہے، بعض اوقات ہم روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھول بھی جاتے ہیں۔

    خاص طور پر موسم گرم ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، جسم میں پانی کی کمی کے باعث جسم میں موجود نمکیات میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق ایک خاتون کے جسم میں پانی کی مجموعی مقدار 38 سے 45 لیٹر جبکہ ایک مرد کے جسم میں 42 سے 48 لیٹر تک ہوتی ہے، اگر یہی نمکیات اپنی مقررہ مقدار سے کم ہونے لگیں تو پورے جسم کا توازن بگڑنے لگتا ہے اور انسان بیمار ہوجاتا ہے۔

    جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا اگرچہ آسان نہیں، تاہم بہت سی غذاؤں اور مناسب پانی کی مقدار کے ذریعے اس صورتحال پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    آئیں جانتے ہیں کہ وہ کون سے معیاری مشروبات، روز مرہ استعمال کی اشیا اور طریقے ہیں، جن سے جسم میں پانی کی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔

    تلی ہوئی اور میٹھی غذائی اجزا سے پرہیز

    اچھی اور مناسب غذا کے استعمال سے جسم میں پانی کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے، سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ روز مرہ کی معمول میں تلی ہوئی اور میٹھی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

    اس کے بجائے ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، مثلاً تربوز، گرما اور خربوزہ جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔

    ان پھلوں میں موجود پوٹاشیئم اور وٹامنز جسم میں نمکیات کی کمی کو دور کر کے توانائی بحال کرتے ہیں، اسی طرح ہری سبزیاں بھی انسانی جسم میں پانی کی سطح برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    کھیرا

    کھیرے میں پانی کی سب سے زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، کھیرے کو بطور سلاد کھایا جائے تو یہ جسم کے خلیات میں پانی جمع رکھتا ہے۔ گرمیوں میں کھیرے کا باقاعدہ استعمال نہ صرف جسم میں پانی کی سطح متوازن رکھتا ہے بلکہ یہ جلد کے لیے بھی بہترین ہے۔

    ناریل پانی پینا

    موسم گرما میں ناریل پانی کا استعمال بھی بہترین ہے، یہ قدرتی اجزا سے بھرپور اور نمک کی ایک خاص مقدار پر مشتمل ہوتا ہے، جو توانائی بحال کرتا ہے۔

    ناریل کا پانی ایک بہترین اور لذیذ مشروب ہے، تاہم یہ مقدار میں کم ہوتا ہے، ایسے میں اس کی مقدار میں اضافے کے لیے اس میں تازہ پانی بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

    کچی لسی

    ماہرین غذائیت گرمیوں میں کچی لسی کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ کچی لسی پینے سے گرمی دور ہوتی ہے، یہ نمکیات کی کمی پوری کرنے والا مشروب ہے، جو بلڈ پریشر کی کمی یا گرمی کی وجہ سے آنے والی نیند کو بھی دور بھگاتا ہے۔

    ٹھنڈی ٹھنڈی نمکین کچی لسی سے نہ صرف ہاضمہ درست رہتا ہے بلکہ یہ گرم ہوا یا لو کے مضر اثرات سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

    دہی

    پروٹین اور دیگر غذائیت سے بھرپور دہی نہ صرف آپ کی بھوک مٹاتا ہے بلکہ آپ کو نمکین، زیادہ کیلوری والے کھانے سے دور رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اس میں پرو بائیوٹکس بھی ہوتے ہیں، جو آپ کے نظام ہاضمہ کو صحت مند رکھتے ہیں۔

    دہی معدے کی صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریاز کی مقدار بڑھانے میں بھی مدد دیتا ہے، دہی کے استعمال سے معدے کی گرمی میں کمی آتی ہے جبکہ نظام ہاضمہ اور دیگر اعضا بھی فعال ہوتے ہیں۔

    فالسہ

    جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے فالسے کا استعمال بھی بہترین ہے، فالسے کا شربت گرم موسم میں ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں مددگار اور معدے کے لیے بھی بہترین ہے، جو جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے ساتھ جسم میں پانی کی کمی دور کرتا ہے۔

    روزانہ غسل

    جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ روزانہ نہایا جائے لیکن اگر آپ سخت دھوپ میں سے آئیں تو فوری طور پر نہانے سے گریز کریں، یہ عمل آپ کو ہائیڈریٹ اور تازہ دم رکھنے میں مدد دے گا۔

    اس کے علاوہ گرمیوں میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، کم از کم روزانہ دو سے تین لیٹر تک پانی کا استعمال کرسکیں تو بہتر ہے، ساتھ ہی کولڈ ڈرنک اور غیر معیاری جوسز کے استعمال سے گریز کریں۔

  • سعودی آرامکو کا توانائی کے شعبے میں چین کی مدد کا فیصلہ

    سعودی آرامکو کا توانائی کے شعبے میں چین کی مدد کا فیصلہ

    ریاض: سعودی آئل کمپنی آرامکو نے توانائی کے شعبے میں چین کی معاونت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آرمکو کی مدد سے چین کی توانائی کی سپلائی دگنی ہوجائے گی۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی آرامکو کے سی ای او کا کہنا ہے کہ سعودی عریبین آئل کمپنی نے چین کی طویل مدتی انرجی سیکیورٹی اور ترقی کے لیے اپنی سپورٹ کی تصدیق کی ہے کیونکہ کمپنی پائیدار اہداف کو پورا کرنے کے لیے چینی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔

    26 مارچ کو بیجنگ میں چائنہ ڈویلپمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے امین ناصر کا کہنا تھا کہ آرامکو کی کم کاربن مصنوعات بنانے کے لیے چین کے ساتھ شراکت داری اخراج کو کم کرنے والی ٹیکنالوجیز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چین کی طویل مدتی توانائی کی حفاظت اور چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے توانائی اور کیمیکلز کا ایک ہمہ گیر ذریعہ بننا چاہتے ہیں۔

    سعودی آرامکو کے سی ای او کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ ہم چین کی توانائی کی سپلائی کو دگنا کر رہے ہیں، بشمول نئی کم کاربن مصنوعات، کیمیکلز اور جدید مواد جو اخراج کو کم کرنے والی ٹیکنالوجیز سے تعاون یافتہ ہیں۔

    امین ناصر کا مزید کہنا تھا کہ آرامکو کا 2027 تک تیل کی پیداوار کو 13 ملین بیرل یومیہ تک بڑھانے کا منصوبہ چین کی طویل مدتی توانائی کی حفاظت کو مضبوط کرے گا۔

    سعودی آرامکو کے سی ای او کا کہنا ہے کہ توانائی کے مستقبل کے بارے میں آرامکو کا نظریہ چین کے ساتھ ہم آہنگ ہے، ہم چین کی طرح دہائیوں میں سوچتے ہیں۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ آرامکو مائع قدرتی گیس میں عالمی سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہی ہے۔

    امین ناصر کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے پورٹ فولیو میں کم کاربن توانائی کو مستقل طور پر شامل کر رہے ہیں خاص طور پر بلیو ہائیڈروجن، بلیو امونیا، الیکٹرو فیول اور قابل تجدید ذرائع، ہم مائع قدرتی گیس میں داخلے کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ مارچ کے شروع میں سعودی آرامکو نے 2022 میں 46.46 فیصد کے ریکارڈ خالص منافع میں 604.01 بلین ریال تک اضافے کی اطلاع دی جو کہ تیل کی بڑھتی قیمتوں، فروخت کے بڑھتے ہوئے حجم اور ریفائنڈ مصنوعات کے مارجن میں بہتری کی وجہ سے ہے۔

    مالیاتی نتائج کا اعلان کرنے کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران امین ناصر نے عرب نیوز کو بتایا کہ توانائی کی منتقلی صرف اس صورت میں ہوگی جب استطاعت، فراہمی کی حفاظت اور پائیداری کو یقینی بنایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کے اہداف کو مقررہ وقت کے اندر حاصل کرنے کے لیے تکنیکی ترقی اور جدت کے ذریعے مادی منتقلی بہت ضروری ہے۔

    امین ناصر کا مزید کہنا تھا کہ ہم ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں، ہمارے پاس 12 عالمی مراکز ہیں جن میں سے زیادہ تر پائیداری پر کام کرتے ہیں، آرامکو اور دیگر کے لیے مادی منتقلی بہت اہم ہے کیونکہ مادی منتقلی کے بغیر موسمیاتی تبدیلی کی خواہشات کو حاصل کرنا مشکل ہوجائے گا۔

  • ملک میں بجلی کی پیداوار، گیس کے ذخائر میں کمی: رپورٹ

    ملک میں بجلی کی پیداوار، گیس کے ذخائر میں کمی: رپورٹ

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے بی ڈی) کا کہنا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں 155 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پاکستان میں سالانہ گیس کے ذخائر میں بتدریج کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے بی ڈی) نے سینٹرل ایشیا ریجن اکنامک کوآپریشن انرجی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی، اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں 155 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے جیسے شدید مسائل کا سامنا ہے، پاکستان کو توانائی کے شعبے میں ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن کے مسائل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توانائی کا شعبہ ایکسپلوریشن نہ ہونے کے باعث درآمدی فیول پر منحصر ہے، پاکستان میں 3.0 ٹیرا واٹ بجلی متبادل توانائی کے ذرائع سے پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 2015 سے پاکستان میں متبادل توانائی کے ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں کمی ہو رہی ہے، پالیسی کے فقدان کے باعث پاکستان میں ایکسپلوریشن میں سرمائے میں فقدان ہو رہا ہے۔

    سنہ 2019 میں پاکستان میں مقامی تیل کی پیداوار 40 لاکھ ٹن تھی، پاکستان میں سالانہ گیس کے ذخائر میں بتدریج کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ توانائی شعبے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پاکستان سالانہ 15 لاکھ ٹن کوئلہ درآمد کر رہا ہے، پاکستان میں تقریباً 3 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں۔

  • ملک بھر میں بجلی کی پیداوار کے ساتھ شارٹ فال میں بھی اضافہ

    ملک بھر میں بجلی کی پیداوار کے ساتھ شارٹ فال میں بھی اضافہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار میگا واٹ ہوگیا، ملک بھر میں کئی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں بجلی کا شارٹ فال مزید بڑھ گیا، بجلی کی طلب 29 ہزار میگا واٹ ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی مجموعی پیداوار 22 ہزار میگا واٹ ہے جبکہ شارٹ فال بڑھ کر 7 ہزار میگا واٹ ہوچکا ہے۔

    ملک بھر میں 4 سے 6 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، لیسکو کا شارٹ فال 400 میگا واٹ ہوگیا ہے۔

  • ایوان صدر نے 10 کروڑ روپے کی بجلی بچائی

    ایوان صدر نے 10 کروڑ روپے کی بجلی بچائی

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت بجلی کی بچت کے حوالے سے اجلاس میں شرکا کو بتایا گیا کہ ایوان صدر نے توانائی کی مد میں گزشتہ 2 سال میں 10 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بچت کی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت بجلی کی بچت کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں گرین پریذیڈنسی منصوبے کے تحت بجلی، پانی اور گیس کی بچت کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا گیا۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ایوان صدر نے توانائی کی مد میں گزشتہ 2 سال میں 10 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بچت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کا ماحول دوست منصوبہ پورے ملک کے لیےایک بہترین مثال ہے، ایوان صدر مکمل طور پر 1 میگا واٹ کے شمسی توانائی منصوبے پر چل رہا ہے۔

    صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایوان صدر نے 1 لاکھ 12 ہزار یونٹس قومی گرڈ میں دیے۔

  • بلوچستان میں صرف 5 سے 10 گھنٹے بجلی کی فراہمی

    بلوچستان میں صرف 5 سے 10 گھنٹے بجلی کی فراہمی

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں بجلی کا بحران شدید صورت اختیار کر گیا، صوبے کے اکثر اضلاع میں صرف 5 سے 10 گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان میں بجلی کا شارٹ فال برقرار ہے، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو بجلی کے تقسیم کار ادارے، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا کہنا ہے کہ صوبے میں بجلی کی طلب 22 سو میگا واٹ ہے۔

    کیسکو ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت صرف 600 میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے اور بجلی کا شارٹ فال 16 سو میگا واٹ ہے۔

    شارٹ فال کے باعث کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں طویل دورانیے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے، کوئٹہ میں 11 سے 13 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

    بلوچستان کے اکثر اضلاع میں صرف 5 سے 10 گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

  • بجلی 3 روپے 15 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان

    بجلی 3 روپے 15 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان

    اسلام آباد: شہباز شریف حکومت میں بھی بجلی صارفین کے لیے بری خبر آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں بجلی 3 روپے 15 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان ہے، سی پی پی اے نے مارچ کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست دائر کر دی۔

    نیپرا اس درخواست پر 27 اپریل کو سماعت کے بعد فیصلہ کرے گا۔

    سی پی پی اے نے درخواست میں کہا ہے کہ مارچ میں 10 ارب یونٹ سے زائد بجلی پیدا کی گئی، پانی سے 16.35 فیصد اور کوئلے سے 24.83 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

    سی پی پی اے کے مطابق مارچ میں مہنگے فرنس آئل سے 10.62 فی صد بجلی پیدا کی گئی، مقامی گیس سے 9.53، درآمدی ایل این جی سے 18.87 فی صد بجلی پیدا کی گئی، اور جوہری ایندھن سے 15.01 فی صد بجلی پیدا کی گئی۔

  • سی پیک کے پہلے مرحلے میں 5 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے

    سی پیک کے پہلے مرحلے میں 5 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے

    اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے چیئرمین خالد منصور کا کہنا ہے کہ انرجی سیکیورٹی کسی بھی ملک کی معیشت کے لیے اہم ہے، سی پیک کے پہلے مرحلے میں 5 ہزار میگا واٹ کے منصوبے لگائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے چیئرمین خالد منصور نے پاکستان انرجی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انرجی سیکیورٹی کسی بھی ملک کی معیشت کے لیے اہم ہے، معیشت کے لیے مستحکم، بلا تعطل اور سستی بجلی کی ضرورت ہے۔

    خالد منصور کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چند سال پہلے تک فرنس آئل سے بجلی بنائی جا رہی تھی، بجلی کے بحران نے معیشت کو بری طرح متاثر کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے لیے معیشت کو بہتر بنانے کا منصوبہ ہے، سی پیک فلیگ شپ منصوبہ ہے، پہلے مرحلے میں 5 ہزار میگا واٹ کے منصوبے لگائے، تھر میں مزید پاورپلانٹ لگائے جائیں گے۔

    خالد منصور کا مزید کہنا تھا کہ تھر کے کوئلے کو گیس میں تبدیل کرنے پر کام کر رہے ہیں، سیمنٹ انڈسٹری 14 ملین ٹن درآمد کر رہی ہے۔