Tag: توانائی کے شعبے

  • عوام کے لیے خطرے کی گھنٹی ! عالمی بینک نے پاکستان سے بڑا مطالبہ کردیا

    عوام کے لیے خطرے کی گھنٹی ! عالمی بینک نے پاکستان سے بڑا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : عالمی بینک نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی اصلاحات نہ ہوئیں توبجلی مزید مہنگی کرناپڑے گی۔

    تفصلات کے مطابق عالمی بینک نے توانائی کے شعبے میں خطرے کی گھنٹی بجادی اور کہا توانائی اصلاحات نہ ہوئیں توبجلی مزید مہنگی کرناپڑے گی اور بجلی کے بڑھتے ریٹ سے غریب طبقے کو بچانا ہوگا۔

    رپورٹ میں توانائی شعبے کے نقصانات کو معیشت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ جنوری 2024 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2635ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، بجلی کا قرضہ جی ڈی پی کا 2.4فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

    عالمی بینک نے مزید کہا کہ گیس کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ 2866ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ قرضہ معیشت کا 2.7فیصد پہنچ چکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات معیشت کا 0.2فیصد سے بڑھ کر 0.5فیصدتک پہنچ گئے، مالی سال 2021 میں بجلی کے نقصانات معیشت کا 0.2 فیصد تھے جبکہ مالی سال 2022 میں ڈسکوز کے نقصانات معیشت کا 0.5 فیصد تک پہنچ گئے۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے میں ترسیلی نقصانات کم کرنے کےلیے عالمی بینک معاون ہے، توانائی کے شعبے کی بروقت وصولیاں حکومت پاکستان کوبہتر کرنا ہوں گی۔

    رپورٹ کے مطابق توانائی،انفراسٹرکچر اور مواصلات میں سرکاری نقصانات مسلسل بڑھ رہے ہیں، بجلی کے شعبے میں نقصانات بنیادی طور پر چوری، ترسیل اور تقسیم کی وجہ سے ہوئے ہیں ، پرانا انفراسٹرکچر اور صارفین کے ٹیرف پر نظر ثانی کرنے میں تاخیر سے بھی نقصانات میں اضافہ ہوا تاہم رواں مالی سال میں بجلی کی قیمت میں اضافے سے نقصانات کو محدود کرنے میں مدد ملی ہے۔

  • توانائی کے شعبے میں اصلاحات ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ضروری ہیں،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ضروری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی کے شعبے میں اصلاحات سے متعلق اجلاس ہوا جس میں عمر ایوب، اسد عمر، ندیم بابر اور شہزاد قاسم نے شرکت کی۔

    اجلاس میں وزیراعظم کو توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحاتی عمل پر بریفنگ اور ملکی ضروریات کے مطابق بجلی کی پیداوار،ترسیل اور تقسیم کے نظام سے بھی آگاہ کیاگیا۔

    وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں گیس کے شعبے میں اصلاحات اور توانائی کے شعبے کے دیرینہ مسائل کے حل پر غور کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ضروری ہیں، بدانتظامی، چوری، کرپشن کا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی لائحہ عمل پر مقررہ وقت میں ایکشن پلان مرتب کیا جائے،صارفین کے لیے مسائل پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنائی جائے۔

  • توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کا معاملہ سنگین، حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کا معاملہ سنگین، حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد : توانائی کے شعبے میں جاری گردشی قرضے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، سرکلرڈیٹ کا حجم 900 ارب روپے سے تجاوز کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کا معاملہ سنگین ہوگیا اور حجم تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا، وزارت خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے اعداد وشمار کے مطابق سرکلر ڈیٹ کا حجم نو سو بائیس ارب روپے ہوگیا۔

    نومبر 2017 تک سرکلر ڈیٹ کا حجم 472 ارب 67 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے 450 ارب روپے پاور ہولڈنگ پرائیویٹ کمپنی میں پارک کر رکھے ہیں، جن کے بارے حکومت کے پاس کوئی وضاحت موجود نہیں ہے۔

    پاکستان اسٹیٹ آئل نواسی ارب چالیس کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، حبکو کو ستر ار روپے جبکہ کیپکو کے واجبات کا حجم تہتر ارب روپے ہوچکا ہے۔

    نجی بجلی گھروں کو مجموعی طور پر دو سواٹھاسی ارب روپے ادا کرنے ہیں جبکہ واپڈاکوباون ارب روپے ادا کرنے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  ملکی زرمبادلہ کے ڈالر ذخائر: ڈھائی ماہ کی درآمدات کے برابر رہ گئے


    گذشتہ روز اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر صرف ڈھائی ماہ کی درآمدات کے برابر رہ گئے، آئی ایم ایف کو قرضے کی ادائیگی کے باعث ایک ہفتے میں پاکستان کے ڈالر ذخائر میں نمایاں کمی آگئی ہے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق سی پیک کے باعث پاکستان کی ماہانہ درآمدات کا مالی حجم 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہےاور اب پاکستان کے پاس صرف ڈھائی ماہ کی درآمدات کے برابر ڈالر کا ذخیرہ باقی ہے۔

    وزارتِ خزانہ کو جون میں آئی ایم ایف کو قرضہ واپسی اور سود کی مد میں 3 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں جس کی رقم کا بندوبست فی الحال نہیں ہوسکا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • توانائی کے گردشی قرضوں کا معاملہ سنگین، حجم 300 ارب ہوگیا

    توانائی کے گردشی قرضوں کا معاملہ سنگین، حجم 300 ارب ہوگیا

    اسلام آباد : توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا معاملہ ایک بار پھرسنگین ہوگیا، گردشی قرضوں کا حجم تین سو ارب سے زائد ہوگیا ہے۔ جس کے باعث مختلف درآمدات کی ادائیگیوں میں مشکلات میں اضافہ کا خدشہ پیداہوگیا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق ملک میں توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں میں اضافہ ہوگیا ہے،  گردشی قرضوں کاحجم 321 ارب روپے ہوگیا ہے۔

    اس حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ساڑھےچار سو ارب روپے کی ادائیگی کے باوجود گردشی قرضوں کا مسئلہ ایک بار پھر کھڑا ہوگیا ہے۔

    ارا کین کمیٹی کا کہنا تھا کہ خام تیل کی قیمتوں میں اتنی کمی کے بعد بھی گردشی قرضوں میں اضافہ تشویش ناک بات ہے۔

    مزید پڑھیں: گردشی قرضوں کا حجم 600 ارب روپے تک جا پہنچا

    وزارت پانی و بجلی حکام نے قائمہ کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے بجلی سبسڈی کا مکمل خاتمہ کیا جاچکا ہے۔

     

  • توانائی کے شعبے کی وصولیاں 590ارب روپے تک جاپہنچی

    توانائی کے شعبے کی وصولیاں 590ارب روپے تک جاپہنچی

    اسلام آباد:  توانائی کے شعبے کی وصولیوں کا حجم پانچ سو نوئے ارب روپے تک جا پہنچا ہے، حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود وصولیاں کرنے میں ناکام رہیں۔

    رواں مالی سال کے آغاز پاور سیکٹر وصولیوں کا حجم پانچ سو سات ارب ساٹھ کروڑ روپے تھا، چھ ماہ میں بیاسی ارب چالیس کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے، اکیتیس دسمبر دوہزار چودہ تک عدم ادائیگیوں میں چھیاسٹھ ارب چودہ کروڑ روپے کے ساتھ حکومت سندھ پہلے نمبر پر ہے۔

    دوسرے نمبر پر آزاد جموں وکشمیر ہے، جس پر واجب الادا رقم کا حجم سینتالیس ارب روپے ہے۔

    خیبر پختون خواہ نے بیس ارب ستاسی کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، وفاقی حکومت اور اس سے ملحقہ اداروں پر آٹھ ارب روپے اور بلوچستان نے سات ارب بیاسی کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔

    کے الیکٹرک نے وفاقی حکومت کو اکیتیس ارب چوالیس کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔