Tag: توشہ خانہ ریفرنس

  • آصف زرداری اور نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس ہوگا یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

    آصف زرداری اور نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس ہوگا یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے صدر مملکت آصف علی زرداری اور نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس نیب کو واپس بھیجنے کے حوالے سے محفوظ فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد کی جج عابدہ سجاد نے نواز شریف، آصف علی ذرداری اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس پر سماعت کی۔

    نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح اور پلیڈر رانا عرفان جبکہ صدر مملکت کے وکیل فاروق ایچ نائیک بھی احتساب عدالت پیش ہوئے۔

    فاروق ایچ نائیک نےکہاریفرنس میں مجموعی طور پر 5 ملزمان ہیں،نیب ترامیم کے بعد یہ کیس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، کیس 80.5 ملین کا ہے یعنی 500 ملین سے کم کا الزام ہے، کیس کو واپس چیئرمین نیب کو بھیج دیا جائے۔ جج نے ریمارکس دیےتمام فریقین اس نقطہ پر متفق ہیں کہ ریفرنس اِس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں، جب یہ کیس آیا تھا اس وقت آصف علی ذرداری کو صدارتی استثنیٰ نہیں ملا تھا۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آصف علی ذرداری پہلے بھی صدر بنے تو استثنیٰ لیا، آصف علی ذرداری جب صدارت سے اترے تو دوبارہ نیب میں پیش ہوئے تھے، احتساب عدالت ریفرنس واپس بھیج دے، آگے نیب کا اختیار کیس کس کو بھیجتی ہے،اب کیس جس کے پاس جائے گا وہاں سوال ہوگا کہ کیا آصف علی ذرداری پر کیس بنتا ہے یا نہیں۔

    وکیل قاضی مصباح نے کہا اس سے قبل جب عدالت نے فیصلہ کیا تو کیس واپس نیب کو بھیجا گیا، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے کی روشنی میں کیس واپس احتساب عدالت میں آیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹر نےکہاالزام ہے آصف علی زرداری نے چیک دیا جو باؤنس ہوگیا، جب ایک کیس احتساب عدالت کا دائرہ اختیار ہی نہیں تو میرٹ ڈسکس نہیں ہوں گے، عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ ریفرنس واپس نیب کو بھیجا جائے گا یا نہیں، صدر آصف علی ذرداری کو صدارتی استثنیٰ ہے، صدر کے خلاف کیس چل ہی نہیں سکتا۔

    وکیل نے مزید کہا کہ آصف علی ذرداری کا کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا جائے گا اور نواز شریف کا کیس الگ ہوگا اور آصف علی زرداری کا کیس الگ چلے گا،اس سے قبل جب کیس واپس بھیجا گیا تھا تو آصف علی ذرداری صدر نہیں تھے، عدالت صدر زرداری کو پہلے ہی استثنیٰ دے چکی ہے، یہ کیس یہی رکا رہے گا جب تک آصف علی زرداری صدر ہیں،عدالت نواز شریف کی حد تک ریفرنس واپس بیجھ دے آصف علی زرداری کی حد تک سٹے رکھے۔

    فاروق ایچ نائیک نےکہااگر عدالت کیس واپس کرنے کی بجائے کسی اور عدالت بیجھے گی تو یہ میرٹ کو ڈسکس کرنے کے مترادف ہے،اس عدالت کے پاس کیس چلانے کا سٹے آڈر دینے کا بھی اختیار نہیں، آصف علی زرداری کے خلاف آڈر کرنے کا کوئی حق نہیں، عدالت یہ ریفرنس پاس رکھتی ہے تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت نیب کے کالے کرتوت انہی کے حوالے کرے۔

    نیب کو ریفرنس واپس بھیجنے سے متعلق درخواست پر احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو 14 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔

  • توشہ خانہ ریفرنس : نواز شریف کی جانب سے بریت کی درخواست دائر

    توشہ خانہ ریفرنس : نواز شریف کی جانب سے بریت کی درخواست دائر

    اسلام آباد: توشہ خانہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں صدر آصف زرداری ، نواز شریف ،یوسف گیلانی کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانانےریفرنس پرسماعت کی، صدر آصف زرداری کی جانب سے ارشد تبریز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    نواز شریف کی جانب سے پلیڈر رانا محمد عرفان عدالت میں پیش ہوئے، نواز شریف کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کی۔

    جج ناصرجاویدرانا نے کہا کہ بریت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں ، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ
    اس درخواست کونیب ہیڈ کوارٹر بھجوا دیتا ہوں ، شارٹ نوٹس کردیں۔

    نواز شریف کی بریت کی درخواست پر 23 مئی کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ صدر آصف زرداری کوصدارتی استثنیٰ حاصل ہےانکی حد تک کیس نہیں چل سکتا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ صدراتی استثنیٰ سےمتعلق درخواست مل گئی اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی۔

  • کیا نواز شریف توشہ خانہ ریفرنس سے بھی بری ہوجائیں گے؟

    کیا نواز شریف توشہ خانہ ریفرنس سے بھی بری ہوجائیں گے؟

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا کردی اور کہا انھوں نے گاڑی توشہ خانہ سے نہیں بلکہ وفاقی ٹرانسپورٹ پوول سے خریدی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کیخلاف توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق ریفرنس میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔

    نیب نے سابق وزیر اعظم کو ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو شامل تفتیش کرنے سے متعلق عدالتی احکامات پر عملدرآمد رپورٹ جمع کرا دی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا سعودی عرب حکومت کی جانب سے 1997 میں گاڑی اس وقت کے وزیر اعظم کو تحفے میں دی گئی،انھوں نے تحفے میں ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کروا دیا گیا تاہم بعد ازاں تحفے میں ملی گاڑی کو وفاقی ٹرانسپورٹ پوول میں شامل کر لیا گیا تھا۔

    نیب کا کہنا تھا کہ 2008 میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے نواز شریف کو گاڑی خریدنے کی آفر کی، نواز شریف نے گاڑی توشہ خانہ سے نہیں بلکہ وفاقی ٹرانسپورٹ پوول سے خریدی۔

    سابق وزیراعظم نے گاڑی کی قیمت ادائیگی جعلی بینک اکاؤنٹ سے نہیں کی، انھوں نے تحفہ ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کرایا، خریدتے وقت گاڑی توشہ خانہ کا حصہ نہیں تھی۔

    رپورٹ میں استدعا کی گئی کہ عدالت سابق وزیراعظم کو توشہ خانہ ریفرنس سے خارج یا بری قرار دے سکتی ہے۔

  • توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کو کلین چٹ مل گئی

    توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کو کلین چٹ مل گئی

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو تفتیش میں کلین چٹ دے دی اور کہا عدالت چاہے توسابق وزیراعظم نواز شریف کو مقدمے سے بری کردے۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کردی۔

    نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو تفتیش میں کلین چٹ دے دی، نیب رپورٹ میں کہا گیا کہ عدالت چاہے تو سابق وزیراعظم نواز شریف کو مقدمے سے بری کردے، عدالت کااختیار ہے کہ نواز شریف کو بری کردے۔

    رپورٹ میں کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹ سے متعلق ریفرنس کی ہدایت کی تھی، نواز شریف نے گاڑی کی رقم جعلی بینک اکاؤنٹ سے ادا نہیں کی۔

    نیب کا مزید کہنا تھا کہ 1997میں گاڑی توشہ خانہ کو سرنڈر کردی گئی تھی، 2008 میں جب گاڑی نوازشریف نے خریدی توتوشہ خانہ کی ملکیت نہیں تھی، عدالت چاہے تو نواز شریف کو مقدمے سے بری کردے۔

    توشہ خانہ ریفرنس کیا ہے؟

    قومی احتساب بیورو نے تحفے میں ملی گاڑیاں سستے داموں خریدنے پرپاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری ، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے غیر قانونی طور پر گاڑیاں حاصل کیں اور یہ گاڑیاں غیر ملکی سربراہان مملکت یا رہنماوں کی طرف سے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کو تحفے میں دی گئی تھیں مگر قانون کے تحت یہ گاڑیاں پاکستان کے سرکاری توشہ خانہ یا گفٹ سینٹر میں جمع کروانی ہوتی ہیں۔

    نیب کا کہنا تھا کہ سنہ 2008 میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے قواعد میں نرمی کرتے ہوئے صرف پندرہ فیصد رقم کی ادائیگی کرکے یہ گاڑیاں آصف زرداری اور نواز شریف کو دینے کی منظوری دی۔

    نیب نے الزام لگایا کہ آصف علی زرداری نے گاڑیوں کی کل مالیت کی صرف 15 فیصد ادائیگی ’جعلی اکاؤنٹس‘ کے ذریعے کی، آصف زرداری کو بطور صدر لیبیا اور یو اے ای سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملی تھیں، ان نئے ماڈلز کی تین گاڑیوں کی اصل قیمت چھ کروڑ تھی تاہم ابتدائی طور پر صرف نوے لاکھ کی ادئیگی کی گئی اور تینوں گاڑیاں دو کروڑ کی ادائیگی پر آصف زرداری کے نام کر دی گئیں۔

    سابق وزیراعظم کے متعلق نیب نے بتایا تھا کہ نواز شریف 2008 میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے، ان کو بغیر کوئی درخواست دیے توشہ خانے سے گاڑی دی گئی، انہیں 1992 ماڈل گاڑی ان کے دوسرے دور حکومت میں ایک دوست ملک سے تحفے میں دی گئی تھی جو کہ سال 1997 میں قومی توشہ خانہ میں جمع کروا دی گئی تھی۔ بعد میں یہ گاڑی 2008 میں انہیں بغیر درخواست دیے تحفے میں دی گئی۔

    ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف کو ملنے والی مرسیڈیز گاڑی کی اصل قیمت 42 لاکھ تھی جس کا 15 فیصد یعنی چھ لاکھ ادا کرکے گاڑی انہیں پیپلز پارٹی حکومت کی طرف سے تحفے میں دی گئی۔

    نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا اور عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

  • توشہ خانہ ریفرنس:  بانی پی ٹی آئی کی  فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد

    توشہ خانہ ریفرنس: بانی پی ٹی آئی کی فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ساڑھے دس ماہ سے زیر سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر مختصر فیصلہ سنادیا اور کہا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

    فیصلے میں عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سربراہ پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے 21اکتوبر 2022 کے فیصلے کیخلاف درخواست واپس لینے کی استدعا مسترد کردی۔

    عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کےفیصلےکیخلاف اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ ہی سنےگی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے جنوری 2023 درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف ایک درخواست لاہور ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت ہے ، لاہور ہائیکورٹ نے اس درخواست پر سماعت کیلئے پانچ رکنی بنچ تشکیل دے رکھا ہے اس لئے ہم اسلام آباد ہائیکورٹ سے اپنی درخواست واپس لیکر لاہور ہائیکورٹ میں اس کیس کی پیروی کرنا چاہتے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی استدعا پر عدالت نے الیکشن کمیشن نوٹس جاری کیا، دوران سماعت ایڈووکیٹ امجد پرویز نے الیکشن کمیشن کی نمائندگی کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی اس لئے لاہور ہائیکورٹ کے بجائے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہی سماعت ہونی چاہئیے۔

    ستمبر2023 تک یہ معاملہ التوا میں رہا، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی، نئی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ہم آپ کی پہلے سے زیر التوا درخواست کو جلد سماعت کیلئے مقرر کردیتے ہیں۔

    عدالت نے 13ستمبر کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد اس درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

  • توشہ خانہ ریفرنس :  نیب کو نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت

    توشہ خانہ ریفرنس : نیب کو نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد :احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نیب کو مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا بیان قلمبند کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت تیس نومبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت کی، آصف علی زرداری، خواجہ عبدالغنی مجید، انورمجید اوریوسف رضا گیلانی کے پلیڈرعدالت پیش ہوئے اور ملزموں کی حاضریاں لگائیں۔

    نوازشریف کے وکیل قاضی مصباح نے عدالت میں درخواست دی کہ نوازشریف کا دوران تفتیش بیان ریکارڈ نہیں ہوا، دفاع کا بیان رہتا ہے، عدالت نیب کو نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت دے۔

    جس پر جج نے کہااس میں کیا مسئلہ ہے، نوازشریف کو بلا کربیان ریکارڈ کرلیں تو نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسرکو بیان ریکارڈ کرنا ہوتا ہے، وہی کریں گے۔

    وکیل صفائی نے کہا سوالنامہ دے دیں، ہم جواب دےدیتے ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

    عدالت نے نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست منظور کرلی اور نیب پراسیکیوٹرکے دفترسے تفتیشی افسر کو تیس نومبر تک نوازشریف کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت30 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

  • عدالت کا نواز شریف کی ضبط شدہ جائیداد اور اثاثے واپس کرنے کا حکم

    عدالت کا نواز شریف کی ضبط شدہ جائیداد اور اثاثے واپس کرنے کا حکم

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضبط شدہ جائیداد اور اثاثے واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں توشہ خانہ ریفرنس میں اہم پیشرفت سامنے آئی، عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیداد ضبطی کے احکامات واپس لے لئے اور ضبط شدہ جائیداد اور اثاثے واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالتی حکم میں کہاگیاک ہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی پراپرٹیز ، گاڑیاں اور بینک اکاؤنٹس واپس کئے جائیں، جج محمد بشیر نے نواز شریف کی جائیداد واپسی کے احکامات جاری کیے۔

    یاد رہے لاہور میں 1650 کنال سے زائد زرعی اراضی ، مرسیڈیز، لینڈ کروزر و گاڑیاں ضبط ہوئی تھی اور اشتہاری قرار دینے کے بعد جائیداد ضبطی احکامات اکتوبر 2020 میں جاری کیےگئےتھے۔

    یاد رہے توشہ خانہ ریفرنس میں نوازشریف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ مستقبل میں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، جس پر جج احتساب عدالت محمد بشیر نے کہا تھا کہ فرد جرم کےلئے تو نوازشریف کو آنا ہی پڑے گا۔

    نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں نوازشریف کے دائمی وارنٹ منسوخ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ وارنٹ منسوخ کر دیئےجائیں تاکہ ٹرائل کاآغازہوسکے۔

    احتساب عدالت نے نواز شریف کی ضبط پراپرٹی واپس کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا تھا۔

  • توشہ خانہ ریفرنس میں  نواز شریف کو ضمانت مل گئی

    توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کو ضمانت مل گئی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے وارنٹ معطل کرکے ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    احتساب عدالت نے نواز شریف کے وارنٹ معطل کرکے ضمانت منظور کرلی اور نواز شریف نے 10لاکھ روپے ضمانتی مچلکے جمع کرادیئے۔

    دوسری جانب نوازشریف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کردی گئی، جس میں کہا گیا کہ مستقبل میں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، جس پر جج احتساب عدالت محمد بشیر نے کہا کہ فرد جرم کےلئے تو نوازشریف کو آنا ہی پڑے گا۔

    نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں نوازشریف کے دائمی وارنٹ منسوخ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ وارنٹ منسوخ کر دیئےجائیں تاکہ ٹرائل کاآغازہوسکے۔

    احتساب عدالت نے نواز شریف کی ضبط پراپرٹی واپس کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا۔

  • توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف نے عدالت میں سرینڈر کردیا

    توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف نے عدالت میں سرینڈر کردیا

    اسلام آباد:احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدالت میں سرینڈر کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دوران سماعت جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے بھی دستخط کرائے جائیں، جس کے بعد نوازشریف کو حاضری لگوانے کے لئے روسٹرم پر بلا لیا گیا۔ جج محمد بشیر نے نوازشریف کوحاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دیدی۔

    پاکستان مسلم لیگ کے کارکنوں کی جانب سے سابق وزیر اعظم کے عدالت پر پہنچنے کے موقع پر پھول نچھاور کئے گئے، جبکہ اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ باہر سڑکیں بند ہیں، عوام ہی عوام ہے۔

    جج محمد بشیر نے نوازشریف کوحاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دیدی، نوازشریف حاضری لگانے کے بعد احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    اس سے قبل نگران پنجاب کابینہ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطل کردی، ذرائع نے بتایا کہ کریمنل پروسیجرل کوڈسیکشن401 کے تحت حکومت مجرم کی سزا معطل کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سال 2019 میں نواز شریف کی لندن روانگی سے قبل بھی سیکشن401 کے تحت سزا معطل کی گئی تھی۔

    اس حوالے سے سابق اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ قانون واضح ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کا اپنا فیصلہ بھی موجود ہے، فیصلے میں ہے کہ سزا معطل کے معاملات صوبائی حکومت دیکھ سکتی ہے ، اس کی نظیر 426 میں بھی ملتی ہےاور عدالتی فیصلے میں بھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کےفیصلے پر عمل ہوچکا ہے، نگران حکومت بھی سزا معطل کرسکتی ہے۔

  • توشہ خانہ کیس :  نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل

    توشہ خانہ کیس : نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے دائمی وارنٹ 24 اکتوبر تک معطل کر دیئے اور کہا 24اکتوبر کوپیش نہ ہوئے تو وارنٹ بحال ہو جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے دائمی وارنٹ معطلی کا محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وارنٹ معطلی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا ، فیصلے میں عدالت نے نواز شریف کے دائمی وارنٹ 24اکتوبر تک معطل کر دیئے۔

    عدالت نے کہا کہ نوازشریف 24 اکتوبر کو پیش نہ ہوئے تو وارنٹ بحال ہو جائیں گے۔

    اس سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کی وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت کی تھی ، نیب پراسیکوٹر نے وارنٹ معطل کرنے کی مخالف نہیں کی اور کہا کہ 24اکتوبر تک عدالت دائمی وارنٹ معطل کر دے ، دائمی وارنٹ ہوتے ہی اس لئےہیں کہ ملزم عدالت میں پیش ہو۔

    نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ میڈیکل ٹریٹمنٹ رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرا دی ، ہم عدالت میں پیش ہوں گے ۔ وارنٹ کےبعدعام آدمی بھی کہے کہ اس تاریخ کو پیش ہو ں گا تو عدالت وارنٹ معطل کردیتی ہے ، نیب کی جانب سے گرفتاری کا وارنٹ نہیں اس لئےحفاظتی ضمانت کی ضرورت نہیں، عدالت وارنٹ معطل کر دے تاکہ عدالت آنے کا راستہ مل سکے۔