Tag: توشہ خانہ کیس

  • توشہ خانہ کیس: سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سزا معطلی کیلئے اپیل دائر کردی

    توشہ خانہ کیس: سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سزا معطلی کیلئے اپیل دائر کردی

    اسلام آباد: سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں سزا کا فیصلہ معطل کرنے کیلئے اپیل دائر کردی ہے، سپریم کورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں سزا پہلے ہی معطل ہوچکی ہے، ہائیکورٹ نے صرف سزا معطل کی پورا فیصلہ نہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ فیصلے میں غلطی کا الیکشن کمیشن نے فائدہ اٹھایا اور الیکشن کمیشن نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انتخابات قریب ہیں، سابق چیئرمین پی ٹی آئی ملک کے سابق وزیر اعظم ہیں، ملک کی سب سے بڑی جماعت کے لیڈر کو انتخابات سے باہر نہیں رکھا جاسکتا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ توشہ خانہ کیس میں سزا پر مبنی فیصلہ معطل کرے تاکہ الیکشن میں حصہ لیا جاسکے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے واپس کردیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ دفتر کی جانب سے اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اپیل کے ساتھ لف کیے گئے دستاویزات نا مکمل ہیں۔ تمام متعلقہ دستاویزات کیساتھ اپیل 6جنوری تک دائرکی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں نیب نے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم اور سابق خاتون اوّل کے خلاف ایک اور توشہ خانہ رنفرنس دائر کیا تھا جس کے نکات بھی سامنے آئے تھے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت میں تفتیشی افسر محسن ہارون اور کیس افسر وقار الحسن کے ہمراہ ریفرنس دائر کیا تھا۔ عدالت کے رجسٹرار آفس نے ریفرنس کی جانچ پڑتال شروع کی تھی۔

    ریفرنس کے مطابق وزارت عظمیٰ کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 108 تحائف ملے جن میں سے 58 تحائف ملزمان نے رکھ لیے۔

    بانی PTI کی توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست رد، نااہلی برقرار

    نیب کے مطابق تحائف کم مالیت ظاہر کر کے رکھے گئے، ملزمان نے سعودی ولی عہد سے ملنے والا جیولری سیٹ بھی کم مالیت پر لیا، بشریٰ بی بی نے جیولری سیٹ جمع نہیں کروایا۔

  • توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل ہوں گے یا نہیں ؟  فیصلہ محفوظ

    توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل ہوں گے یا نہیں ؟ فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواست پر سماعت کی، نیب پراسیکوٹر نے وارنٹ معطل کرنے کی مخالف نہیں کی اور کہا کہ 24اکتوبر تک عدالت دائمی وارنٹ معطل کر دے ، دائمی وارنٹ ہوتے ہی اس لئے ہیں کہ ملزم عدالت میں پیش ہو۔

    نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح نے عدالت میں پیش ہوکر دلائل میں کہا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دےکر دائمی وارنٹ جاری کئے گئے ، عدالت وارنٹ منسوخ کرے کیونکہ نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ 24اکتوبر کو یہ کیس سماعت کیلئےمقرر ہے، 21اکتوبر کونواز شریف واپس آرہے ہیں، وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنا عدالت کا اختیار ہے، جس پر احتساب عدالت جج محمد بشیر نے کہا کہ پہلے کیس کا ریکارڈ دیکھ لیتے ہیں۔

    وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ میڈیکل ٹریٹمنٹ رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرا دی ، ہم عدالت میں پیش ہوں گے ۔ وارنٹ کےبعدعام آدمی بھی کہے کہ اس تاریخ کو پیش ہو ں گا تو عدالت وارنٹ معطل کردیتی ہے ، نیب کی جانب سے گرفتاری کا وارنٹ نہیں اس لئےحفاظتی ضمانت کی ضرورت نہیں، عدالت وارنٹ معطل کر دے تاکہ عدالت آنے کا راستہ مل سکے۔

    وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ نوازشریف نے کیوں پاکستان چھوڑا؟ دستاویزات میں تحریرکردیا، انڈرٹیکنگ شہبازشریف نے دی ہوئی ہے، جس پر جج محمد بشیر نے استفسار کیا کیا اس کیس میں ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت دائرکی؟

    وکیل صفائی نے بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت دائرنہیں کی، توشہ خانہ کیس میں وارنٹ ہوئے ہیں، فیصلہ نہیں ہواتھا، اسحاق ڈار کےاسی نوعیت کے کیس میں وارنٹ معطل تھے، 9 ستمبر2020 کو احتساب عدالت نے نوازشریف کو اشتہاری قرار دیاتھا۔

    جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ نوازشریف کے نہ آنے کی کیا وجہ تھی؟ وکیل نے جواب میں کہا کہ جب نوازشریف نے پاکستان چھوڑا توطبیعت ناساز تھی،طبی رپورٹ لگی ہوئی ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے دلائل مکمل ہونے پر نوازشریف کے توشہ خانہ کیس میں وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • نواز شریف کی قانونی ٹیم توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت دائر کرنا بھول گئی

    نواز شریف کی قانونی ٹیم توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت دائر کرنا بھول گئی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی قانونی ٹیم نے توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت دائر نہ کی، وہ اس کیس میں بھی اشتہاری قرار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی قانونی ٹیم توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت دائر کرنا بھول گئی ، نواز شریف توشہ خانہ کیس میں اشتہاری قرار ہیں۔

    احتساب عدالت نے عدم پیشی پرنوازشریف کوتوشہ خانہ کیس میں اشتہاری قراردے رکھا ہے جبکہ نواز شریف کی قانونی ٹیم نے صرف العزیزیہ اورایون فیلڈ ریفرنس میں حفاظتی ضمانت دائر کی، توشہ خانہ کیس میں تاحال حفاظتی ضمانت دائرنہیں کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کے لئے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نواز شریف اکیس اکتوبرکواسلام آباد میں لینڈکریں گےوہ کیسزکا سامناکرنا چاہتے ہیں،سرنڈرکیلئےحفاظتی ضمانت منظورکی جائے۔

    وکلا نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پرآج ہی سماعت کرنے کی استدعا کی ، جس کے بعد درخواستوں کو نمبر الاٹ کردیئے گئے۔

  • توشہ خانہ کیس :‌ چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت پر رہائی کیلئے 1 لاکھ روپے کے مچلکے تیار

    توشہ خانہ کیس :‌ چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت پر رہائی کیلئے 1 لاکھ روپے کے مچلکے تیار

    اسلام آباد : توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت پر رہائی کیلئے 1 لاکھ روپے کے مچلکے تیار کرلئے گئے ، مچلکے جمع ہونے پر ٹرائل کورٹ رہائی کی روبکارجاری کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت پر رہائی کیلئے 1 لاکھ روپے کے مچلکے تیار کرلئے گئے، چیئرمین پی ٹی آئی کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ مچلکے جمع کرانے کے لیے مصدقہ نقول کے لیے اپلائی کر دیا ہے، عدالتی آرڈر کی مصدقہ نقل ملنے کے بعد ضمانتی مچلکےجمع کرائے جائیں گے۔

    مچلکے جمع ہونے پر ٹرائل کورٹ توشہ خانہ کیس میں ضمانت پر رہائی کی روبکار جاری کرے گی۔

    یاد رہے چیئرمین پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے توشہ خانہ کیس میں ماتحت عدالت کی جانب سے دی گئی سزا معطل کر دی، چیف جسٹس نے بابر اعوان سے مکالمے میں کہا کہ آرڈر کی کاپی کچھ دیر بعد مل جائے گی۔

    واضح رہے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

  • توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ہمایوں دلاور نے ہائیکورٹ رپورٹ کردیا

    توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ہمایوں دلاور نے ہائیکورٹ رپورٹ کردیا

    اسلام آباد : توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ہمایوں دلاور نے ہائیکورٹ رپورٹ کردیا ، جج ہمایوں دلاور کو ہائی کورٹ نے او ایس ڈی بنا دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ہمایوں دلاور نے ہائیکورٹ رپورٹ کردیا، ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے گزشتہ روز ہائیکورٹ کورپورٹ کیا۔

    3 روز قبل جج ہمایوں دلاور کو ہائی کورٹ نے او ایس ڈی بنایا تھا اور رجسٹرار ہائیکورٹ نے او ایس ڈی بننے کے بعد ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    جج ہمایوں دلاور نے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ہائی کورٹ کو خط لکھا تھا ، جس میں جج ہمایوں دلاور نے سیشن عدالت سے اسپیشل کورٹ یا ہائیکورٹ ٹرانسفر کی استدعا کی تھی۔

    واضح رہے جج ہمایوں دلاور نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر توشہ خانہ کیس کی سماعت کی تھی۔ یہ کیس قریباً 8 ماہ تک زیرسماعت رہا جس پر جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا سنائی اور وہ 5 سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔

  • توشہ خانہ کیس میں‌ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    توشہ خانہ کیس میں‌ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ توشہ خانہ فوجداری کارروائی کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کردی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا، چیف جسٹس نے بابر اعوان سے مکالمے میں کہا کہ آرڈر کی کاپی کچھ دیر بعد مل جائے گی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اورجسٹس طارق جہانگیری نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کی سزامعطلی کی درخواست کی سماعت میں دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ حارث کا جمع کرایاگیا بیان حلفی نہیں دیکھا، وہ بیان حلفی دیکھنا ان کا حق ہے۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کی دلائل کے لیے مزید مہلت کی استدعا مسترد کردی تھی۔

    واضح رہے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے بعد وہ اٹک جیل میں قید ہیں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف اپیل دائر کی گئی تھی ، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے ،کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔

  • توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوگی یا نہیں؟ فیصلہ آج سنایا جائے گا

    توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوگی یا نہیں؟ فیصلہ آج سنایا جائے گا

    اسلام آباد : توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ فیصلہ آج سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ توشہ خانہ فوجداری کارروائی کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ آج سنائے گی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ آج صبح گیارہ بجے فیصلہ سنائے گا۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اورجسٹس طارق جہانگیری نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کی سزامعطلی کی درخواست کی سماعت میں دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ حارث کا جمع کرایاگیا بیان حلفی نہیں دیکھا، وہ بیان حلفی دیکھنا ان کا حق ہے۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کی دلائل کے لیے مزید مہلت کی استدعا مسترد کردی تھی ، وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے راہول گاندھی کیس اور الیکشن کمیشن فیصلے سمیت کئی مقدمات کے حوالے دیے تھے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے بطورشواہد یہ ریکارڈ پیش کیا؟ تو امجد پرویز نے بتایا تھا کہ ٹرائل کورٹ میں یہ ریکارڈ پیش کرنےکی ضرورت نہیں۔

    لیکشن کمیشن کے وکیل کی دلائل کےلیے مزید مہلت کی استدعا مسترد کردی تھی ، انہوں نے کہا تھا کہ خواجہ حارث کا جمع کرایا گیا، بیان حلفی نہیں دیکھا، وہ بیان حلفی دیکھنا ان کاحق ہے۔

  • توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوگی یا نہیں؟ آج فیصلے کا امکان

    توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوگی یا نہیں؟ آج فیصلے کا امکان

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر آج فیصلے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت آج پھر ہوگی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ سماعت کرے گا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاسزا معطلی کی درخواست پر دلائل مکمل کرچکے ہیں اور اسلام آبادہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو آج دلائل دینے کا حکم دے رکھا ہے

    گزشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن وکیل طبیعت ناسازی کے باعث عدالت پیش نہیں ہوسکے تھے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ٹرائل کورٹ کے اقدامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے جو کیا وہ غلط کیا، ہم بھی ٹرائل کورٹ والا کام کر سکتے ہیں مگر ایسا نہیں کریں گے، پیر کو دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنا دیں گے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے سابق وزیراعظم کی نظر بندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا انہیں مزید تین دن کے لیے حراست میں رکھا جائے گا؟ ا

    لطیف کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ سزا فوری طور پر معطل کرنے پر غور کیا جائے، الیکشن کمیشن کے ایڈووکیٹ امجد پرویز کی علالت کے باعث عدالت نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی

    توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی، وکلاء نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کرکے کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری نے سماعت کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل کا آغاز کیا تو چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی سپریم کورٹ کا آرڈر بھی ہمیں ملا ہے تو وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے سامنے معاملہ رکھا تھا کہ پہلے دائرہ اختیار دیکھا جائے۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ کھوسہ صاحب ماتحت عدلیہ ہے غلطی ہوئی ہےلیکن اعتماد دینےکی ضرورت ہے ، سپریم کورٹ کا آرڈر ہمیں ملا ہے اس میں آج کی کاروائی کا کہا ہے۔

    لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی درخواست پردلائل دوں گا، سیشن جج نے اس عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا تھا، خواجہ حارث پیش نہیں ہو رہے، ان کے منشی کو اغوا کیا گیا تھا، خواجہ حارث کا اس متعلق بیان حلفی دےرہا ہوں، سب سے پہلے عدالتی دائرہ اختیار کا تعین ہونا ضروری تھا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی 3گراؤنڈز پر سزا معطلی کے لیے دلائل دوں گا، سب سے پہلے عدالت نے دائرہ اختیار کو طے کرنا ہے، کیس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن ڈسڑکٹ الیکشن کمشنرکواتھارٹی دےرہا ہے، ٹرائل کورٹ میں سب سے پہلے عدالتی دائرہ اختیار کا تعین ہونا ضروری تھا۔

    لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس قانون کےمطابق کمپلینٹ دائرکرنے کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن کمپلینٹ دائر کرنے کیلئے اپنے اختیارات تفویض کر سکتا ہے، یہ کمپلینٹ الیکشن کمیشن سیکرٹری نے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے ذریعے دائر کی، الیکشن کمیشن کا سیکرٹری الیکشن کمیشن نہیں، وہ کمپلینٹ دائرکرنےکی اجازت نہیں دےسکتا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ابھی تک کیس کے قابل سماعت ہونےکا فیصلہ بھی ہونا ہے ،کیس کی آتھرائزیشن کےحوالےسےبھی ہم نے نکات اٹھائے، کمیشن کے بجائے سیکرٹری الیکشن کمیشن نےشکایت بھجوائی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تعریف میں چیف اور ممبرز الیکشن کمیشن ہیں۔

    سردار لطیف کھوسہ نے مختلف عدالتوں کے فیصلے پڑھ کر سنائے اور کہا کہ الیکشن کمیشن چیف الیکشن کمشنر اور چار ممبران پر مشتمل ہوتا ہے، ریکارڈ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے کمپلینٹ کا کوئی اجازت نامہ موجود نہیں، وہ اجازت سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی ہے، جس پروکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ ریکارڈ میں موجود ہے۔

    چیف جسٹس نے وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سے مکالمے میں کہا کہ آپ کہہ رہےہیں کمپلینٹ دائر کرنےکااجازت نامہ قانون کےمطابق نہیں؟ تو سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ جی بالکل وہ اجازت نامہ درست نہیں ہے، ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے آرڈر کوبھی نظر انداز کیا، ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بہت غلطیاں ہیں۔

    وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اسلام آبادہائیکورٹ نےٹرائل کورٹ فیصلے کیخلاف ہماری اپیل منظور کی، ہائیکورٹ نے درخواست دوبارہ فیصلہ کرنے کیلئے ٹرائل کورٹ کوبھیجی، ٹرائل کورٹ فیصلوں پر ہم نظر ثانی میں آئے اور آپ نے قبول بھی کرلئے، آپ کے آرڈر کو دیکھتے ہوئے پھر بھی ڈیسائڈ نہیں کیاگیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو8سوالات پردوبارہ فیصلےکا حکم دیا، ٹرائل کورٹ نے سوالات کا جواب دیئے بغیر پہلے آرڈر کو ہی درست قرار دیا، سپریم کورٹ نےکہاٹرائل کورٹ نےہائیکورٹ فیصلےکوبھی نہیں مانا، چیئرمین پی ٹی آئی کو ٹرائل کورٹ نے تین سال کی سزا سنائی، صدر پاکستان نے 14 اگست کو قیدیوں کی چھ ماہ سزا معاف کی، چیئرمین پی ٹی آئی کی 6ماہ کی سزا معاف کی جا چکی۔

    وکیل سردار لطیف کھوسہ نے ٹرائل کورٹ میں جاری سماعتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کمپلینٹ ٹرائل کے لیے ڈائریکٹ سیشن جج کے پاس نہیں جا سکتی، قانون میں طریقہ کار ہے کہ کمپلینٹ پہلے مجسٹریٹ کے پاس جائے گی، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کوکیس قابل سماعت ہونے پر دوبارہ دلائل سننے کاحکم دیا، ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے جج کے فیصلے کی خلاف ورزی کی، ہمارا اعتراض یہ بھی ہے الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ درست فورم پر دائر نہیں کی گئی، الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ مجسٹریٹ کی عدالت میں دائر کی جا سکتی تھی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سیشن عدالت براہ راست کمپلینٹ قابل سماعت ہونے کا فیصلہ نہیں کر سکتی،مجسٹریٹ نے کیس اسکروٹنی کر کےسیشن عدالت کوٹرائل کیلئے بھیجنا ہوتا ہے، ہم سیشن کورٹ کی جانب سے ٹرائل کرنےکو تو چیلنج ہی نہیں کر رہے، ٹرائل سیشن کورٹ ہی کرے گی لیکن براہ راست نہیں کر سکتی۔

    لطیف کھوسہ کی معاون خاتون وکیل نے قانونی نکات پڑھناشروع کر دیئے اور لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ کی گزشتہ روز کی آبزرویشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ٹرائل کورٹ کا آرڈر غلطیوں کےباعث برقرارنہیں رہ سکتا، استدعا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کر دی جائے، سزا کالعدم قرار دینےکی اپیل پر دلائل کیلئےدوبارہ عدالت کےسامنےآئیں گے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں ان تمام ایشوز پرفیصلہ دیا گیا؟ تو سردار لطیف کھوسہ نے بتایا کہ بالکل نہیں جو فیصلہ انہوں نے دیا وہ ہائیکورٹ کالعدم قراردے چکی، عدالت سےیہ استدعا کروں گا یہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے ،سپریم کورٹ کی آبزرویشن بھی ہے میں اس پر نہیں جاؤں گا۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ حتمی فیصلے میں کیا ٹرائل کورٹ نےوجوہات دی ہیں ؟ تو وکیل نے بتایا کہ جی ٹرائل کورٹ نے وجوہات نہیں دیں ، سیشن عدالت کے فیصلےمیں خرابیاں ہی کافی ہیں کہ اس کو کالعدم قرار دیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا ہائیکورٹ کے اٹھائے گئے نکات کے جوابات حتمی فیصلے میں موجود ہیں؟

    جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نہیں نہیں نہیں،ایڈیشنل سیشن جج نے مکمل طور پر آپکےاحکامات کونظر اندازکیا، ہم نے اپنے دفاع میں گواہان کی فہرست دی، عدالت نے گواہان کو غیر متعلقہ قرار دے دیا، گواہان کی فہرست کی جانچ کئے بغیر انہوں نے مسترد کردی، معذرت کیساتھ آپ نے بھی ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلےسے نہیں روکا، جب ہائیکورٹ میں معاملہ زیر سماعت ہو توہمیشہ ٹرائل کورٹ کوروکا جاتا ہے۔

    جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر ٹرائل کورٹ نے گواہان کی فہرست کومسترد کیا؟ جس پر سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں وہ آرڈر پڑھ دیتا ہوں، ٹرائل کورٹ نے گواہوں کو غیرمتعلقہ قرار دینے کی وجہ لکھی ہی نہیں،عدالت کے مطابق گواہان کا تعلق انکم ٹیکس معاملات سے ہے، عدالت نے کہا کہ یہ عدالت انکم ٹیکس کا معاملہ نہیں دیکھ رہی، وکیل دفاع گواہان کوکیس سےمتعلقہ ثابت کرنےمیں ناکام رہے، اس بنیاد پرٹرائل عدالت نے گواہان کی فہرست کو مسترد کیا۔

    وکیل لطیف کھوسہ نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب نے کہا گواہان آج عدالت میں بھی موجودنہیں، گواہ اس روز کراچی میں موجود تھے، عدالت نے پوچھا آپ کیوں پیش کرناچاہتےہیں گواہان کو؟ میرے گواہ ہیں،میں اپنے خرچے پر پیش کر رہا ہوں، ملزم کو دفاع میں گواہ پیش کرنے سےروکا ہی نہیں جا سکتا، ایک شخص اپنا دفاع پیش کررہا ہے آپ کیسے اسے روک سکتے ہیں، 4گواہ تو پیش کر رہے تھے کوئی 40تو نہیں تھے۔

    انھوں نے دلائل میں مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ فیصلے سے چیئرمین پی ٹی آئی کے آئینی حقوق متاثر ہوئے، گوشوارے جمع ہونے کے 120 دن کےاندرکمپلینٹ دائر کی جا سکتی ہے، یہ کمپلینٹ گوشوارے جمع ہونے کے 920 دن بعد دائر کی گئی،یہ تو نہیں ہو سکتا کہ میرے سر پر ہمیشہ تلوار لٹکی رہے،4 اگست کو آپ کا آرڈر آیا، آپ نےقابل سماعت کا معاملہ ریمانڈ بیک کیا۔

    وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ 5تاریخ کوآپ کا آرڈرسپریم کورٹ چیلنج کردیا،خواجہ حارث کے کلرک کےاغواکی کوشش کی گئی، خواجہ حارث نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام درخواست لکھی اور معاملہ بتایا، خواجہ صاحب 12 بجکر 15 منٹ پر ٹرائل کورٹ پہنچ گئے، جج صاحب نے کہا اب ضرورت نہیں، آپ آرڈر سنیں، 12بجکر 30 منٹ پر جج صاحب نےشارٹ آرڈر سناتے ہوئے 3سال سزا سنا دی اور 12بجکر 35 منٹ پر پتہ چلا لاہور پولیس گرفتار کرنےپہنچ گئی، فیصلے کے 5منٹ بعد گرفتاری کے لیے پہنچ گئے، مجھے چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا میرے گھر کے دروازے توڑے، گھرکے واش روم کے دروازے توڑے گئے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس نے وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز سے استفسار کیا امجد صاحب کیا آپ نے کچھ کہنا ہے؟ تو امجد پرویز نے کہا کہ کھوسہ صاحب میرے نکاح کے گواہ بھی ہیں تو چیف جسٹس نے کہا کہ پھر تو کھوسہ صاحب اہم شخصیت ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ لگ گئے۔

    الیکشن کمیشن کےوکیل امجدپرویز نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ حق دفاع سےمتعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ہائیکورٹ کے سنگل بینچ میں زیرسماعت ہے، نوٹس جاری کئےجانےکیخلاف چیئرمین پی ٹی کی درخواست سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے، سپریم کورٹ اورسنگل بینچ میں زیر سماعت کی وجہ سےیہ بینچ معاملے پرکوئی آبزرویشن نہیں دےسکتا۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے یہ بینچ تو سپریم کورٹ اورسنگل بینچ کےدرمیان سینڈوچ ہوگیا، جس پر وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس ریٹرن کاکیس ہی نہیں ہے، یہ غلط ڈیکلریشن کا کیس ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نےکوئی جیولری یا گاڑی توڈکلیئر نہیں کی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی ریٹرن میں 4بکریاں مسلسل ظاہرکی جاتی رہی ہیں۔

    چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ یہ عدالت اس وقت سزامعطلی کی درخواست پرسماعت کر رہی ہے،سزا معطلی کی درخواست پر عدالت میرٹ پر گہرائی میں نہیں جائے گی، یہ سوالات تو آئیں گےکہ ملزم کو حق دفاع ہی نہیں دیا گیا۔

    وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نےچیئرمین پی ٹی آئی کےگواہوں کو غیرمتعلقہ قرار دیا، گوشوارے تواپنے کنسلٹنٹ کی مشاورت سے جمع کرائے جاتے ہیں، یہ تو کلائنٹ نےبتانا ہوتا ہے کہ اُس کے اثاثے کیا تھے،چیئرمین پی ٹی آئی کی فیملی کے پاس 3سال تک کوئی جیولری یاموٹرسائیکل تک نہیں تھی۔

    جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے مجھے تو کوئی اپنے ریٹرن فائل کرنے کاکہے تو میں تو خود نہیں کر سکتا، ان کے3  سوالات ہیں ایک مجسٹریٹ والا۔دوسرادورانیےوالا ،تیسرااتھارٹی والا، ان کایہ کہنا ہےاگر چےاسٹےنہیں تھا اس کےباوجودنوٹس تو اس عدالت نےکررکھا تھا۔

    وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ ان کا سوال یہ بھی ہےان کوآخری دن سنانہیں گیاان کاحق دفاع بھی ختم ہوا، سپریم کورٹ میں بھی معاملہ زیر التوا تھا سنگل بینچ میں بھی ان کی پٹیشن زیر التوا تھی، اکاؤنٹنٹ اپنی طرف سےتو کچھ نہیں لکھتا کلائنٹ ہی بتاتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اگر چے لیگل کمیونٹی سےہیں لیکن ٹیکس ریٹرن تو نہیں بھر سکتے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل نےچیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر اعتراض اٹھادئیے اور کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل میں اسٹیٹ کوفریق نہیں بنایا گیا، الیکشن ایکٹ کی سیکشن 190 کےتحت یہ اپیل دائر کی گئی ، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے ابھی تو مرکزی اپیل کا نہیں سزا معطلی کامعاملہ ہے۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ اس وجہ سے درخواست خارج کردیں، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ حکومت کو نوٹس جاری ہونا چاہیے، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ اس گراؤنڈ پر اپیل مسترد کردی جائے ، میرا مدع یہ ہے کم از کم اسٹیٹ کو نوٹس کرکے شنوائی کا موقع دیا جائے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ، وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے استدعا کی کہ کل جمعہ ہے سماعت نہ رکھیں، یہ پھر خود ہی کہتے ہیں چھٹی والے دن عدالت کھل گئی، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کل ڈویژن بینچ نہیں ہےلیکن ہم کیس سن لیں گے۔

  • توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوگی یا نہیں؟ اہم  سماعت آج ہوگی

    توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوگی یا نہیں؟ اہم سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت آج ہوگی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سزا کیخلاف اپیل پر سماعت آج ہوگی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ دن بارہ بجے کے بعد اپیل پر سماعت کرے گا۔

    اپیل کے ساتھ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر بھی سماعت ہوگی۔

    گزشتہ سماعت میں الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے تیاری کیلئے دو ہفتے کا وقت مانگا تھا، جس پر عدالت نے دو دن کا وقت دیتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کی تھی۔

    واضح رہے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

    خیال رہے گذشتہ روز سابق وزیراعظم نے چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ مقدمات لاہوریاپشاورہائی کورٹ منتقل کیے جائیں اور عدالتی فیصلے تک جسٹس عامر فاروق کو مقدمات کی سماعت سے روکا جائے۔