Tag: توشہ خانہ کیس

  • توشہ خانہ کیس، متعلقہ درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کے لیے مقررکرنے کا حکم

    توشہ خانہ کیس، متعلقہ درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کے لیے مقررکرنے کا حکم

    توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے خلاف اپیل پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا، متعلقہ درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کے لیے مقررکرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے خلاف اپیل پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر27 جولائی کی سماعت کا حکمنامہ جاری کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو تمام متعلقہ درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔

    حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل نے جج کو متعصب قرار دے کر کیس منتقل کرنے کی استدعا کی، ٹرائل کورٹ کے جج سے منسوب فیس بک پوسٹیں عدالت کو دکھائی گئیں۔

    بتایا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے فیس بک پوسٹوں کو تسلیم کرنے سے انکارکیا، رجسٹرارآفس فیس بک پوسٹوں کا معاملہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کوبھیجے، عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے تحقیق کر کے آئندہ سماعت سے پہلے اپنی رپورٹ جمع کرائے، الیکشن کمیشن بھی اس معاملے پر آئندہ سماعت پرعدالتی معاونت کرے۔

    حکمنامہ میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار وکیل کے مطابق کارروائی آگے بڑھانے سے پہلے دائرہ اختیار کا فیصلہ ہونا چاہیے، عدالت کے مطابق وکیل نے کہا کہ طے شدہ قانون ہے دائرہ اختیار طے کیے بغیر کارروائی آگے نہیں بڑھائی جا سکتی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ کیس کے دائرہ اختیار سے متعلق یہ عدالتی کارروائی کا دوسرا راؤنڈ ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کیس قابل سماعت قرار دینے کے خلاف اپیل پہلےمنظور کر چکی ہے۔

    حکمنامہ کے مطابق ہائیکورٹ نے اپیل منظور کر کے ٹرائل کورٹ کو دوبارہ درخواست پر فیصلے کا حکم دیا، ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست دوبارہ مسترد کردی۔

  • توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست

    توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست

    اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی، جس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا سیکیورٹی اداروں کا کام ہے، 37 سماعتوں میں 3 بارملزم عدالت میں پیش ہوئے ہیں، ایک بار عدالت کے باہر حاضری لگائی گئی

    جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک بار ملزم جوڈیشل کسٹڈی میں تھے جب عدالت میں پیش ہوئے، صرف ایک بارملزم خود عدالت میں پیش ہوئے جب بہت اچھی یادیں چھوڑکر گئے.

    بیرسٹر علی گوہر نے کہا کہ پیر تک کے لیے استثنیٰ دے دیا جائے عدالت میں پیش ہو جائیں گے، جس پر جج نے کہا کہ آپ عدالت آنے کی یقین دہانی نہیں کراتے تو وارنٹ جاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔

    جج نے ریمارکس میں کہا کہ ملزم کو عدالت میں ہونا چاہیے، وہ اپنے وکیل کو بلا رہا ہو مگر یہاں معاملہ الٹ چل رہا ہے، کیا آپ اتنی بھی یقین دہانی عدالت کو نہیں کرا سکتے کہ 31 جولائی کو 342 کا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

    جج ہمایوں دلاور کا کہنا تھا کہ کیا آپ کو اپنے کلائنٹ پر اتنا بھی اعتبار نہیں جو عدالت کو یقین دہانی نہیں کرا رہے، جس پر بیرسٹر علی گوہر نے کہا کہ 31 جولائی کو بھی چیئرمین پی ٹی آئی کے بہت سے کیسز زیرِسماعت ہیں۔

    وکیل امجد پرویز نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے چاہے وہ عام آدمی ہو یا سابق وزیراعظم ہو، پیر کو مختلف عدالتوں میں پیش ہونا ہے تو یہ بات بھی استثنیٰ کی درخواست میں نہیں لکھی گئی۔

    وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ ایف 8 میں سیکیورٹی خدشات تھے اب ڈسٹرکٹ کورٹ کی نئی عمارت میں بھی انھیں سیکیورٹی خدشات ہیں، اسلام آبادہائیکورٹ نے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر فیصلہ کر دیا ہے، ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 342 کے بیان میں ملزم کو عدالت آنا ہو گا۔

    وکیل امجد پرویز کے مطابق عدالت نے ملزم کو ہمیشہ سہولت فراہم کی ہے، یہاں تک کہ عدالت نے 342 کے بیان کے لیے ملزم کو سوالنامہ بھی دے دیا ہے، استثنیٰ کی درخواست کا آنا کیس کو تاخیر کا شکار کرنے کے مترادف ہے۔

    اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے خواجہ حارث سے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا ، اس دوران عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔

  • توشہ خانہ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں پر سماعت

    توشہ خانہ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں پر سماعت

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں پر سماعت ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے سیشن کورٹ کا آرڈر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ فوجداری کیس میں جرح کے دوران دستاویزات طلبی کی استدعا مسترد ہونے کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے سیشن کورٹ کا آرڈر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے جس پر چیف جسٹس عامر فاروق چیئرمین پی ٹی آئی کی 3 اپیلوں پر سماعت کر رہے ہیں۔

    اس دوران چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے خواجہ حارث سے مکالمہ کیا اور انھیں گڈ ٹوسی یو بھی کہا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آج آپ کی تین درخواستیں ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ ہماری تین درخواستیں آج عدالت کے سامنے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ 21 جولائی کا ٹرائل کورٹ کا جرح کے دوران کا آرڈر چیلنج کیا ہے، گواہ پرجرح کے دوران ہمارا اعتراض یہ تھا کہ توشہ خانہ پروسیڈنگز کا ریکارڈ منگوائیں۔

    وکیل نے عدالت میں کہا کہ کیس میں ہمارے خلاف الیکشن کمیشن کی توشہ پروسیڈنگز کو استعمال کیا جا رہا ہے، چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن کے سامنے توشہ خانہ کیس کی جو پروسیڈنگز ہوئیں؟

    اس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جی توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے سامنے جو کارروائی ہوئی، الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی، الیکشن کمیشن نے کارروائی کے دوران مختلف توشہ خانہ کی تفصیلات طلب کیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے جو بھی اعتراضات ہوں اس پر فیصلہ ہونا چاہیے، وکیل نے کہا کہ ہمارے خلاف جب ریکارڈ استعمال ہو رہا ہے تو پھر اس کو طلب بھی کرنا چاہیے، یا تو ہمارا اعتراض منظور کیا جاتا اور ریکارڈ طلب کیا جاتا

    خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ یا پھرالیکشن کمیشن کی تمام کارروائی مقدمےسےعلیحدہ کردی جانی چاہیےتھی، اس پر عدالت نے کہا کہ بنیادی طورپر گواہ سے الیکشن کمیشن کی کارروائی سے متعلق پوچھ رہےہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ آدھی بات تو وہ بتا رہے ہیں باقی نہیں بتا رہے کارروائی کیا ہوئی، ریفرنس سے لے کر الیکشن کمیشن کے فیصلے تک کاریکارڈ نہیں لائے، میں نے یہی کہا گواہ الیکشن کمیشن کی کارروائی کی بات کر رہا ہے وہ ریکارڈ بھی منگوا لیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آپ نے مکمل ریکارڈ یا اس کا کچھ حصہ طلب کرنے کا کہا؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ ہم نے ریفرنس سے لے کر فیصلے تک کاریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ میں الیکشن کمیشن کے آرڈر کو چیلنج نہیں کر رہا، ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کر رہا ہوں، الیکشن کمیشن سے ریکارڈ طلبی کی درخواست پر خواجہ حارث نے دلائل مکمل کر لیے۔

  • ‘توشہ خانہ کیس سننے والے جج ہمایوں دلاور نے اپنا فیس بک اکاؤنٹ تسلیم کرلیا’

    ‘توشہ خانہ کیس سننے والے جج ہمایوں دلاور نے اپنا فیس بک اکاؤنٹ تسلیم کرلیا’

    لاہور: تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کیس سننے والے جج ہمایوں دلاور نے اپنافیس بک اکاؤنٹ تسلیم کرلیا، پوسٹیں نہیں تھی تو اتنے سال فیس بک پیج پر رہی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے اپنے بیان میں کہا کہ توشہ خانہ کیس سننے والے جج ہمایوں دلاور نے اپنافیس بک اکاؤنٹ تسلیم کرلیا ،یہ کیسے ہوسکتاہے کہ فیس بک اکاؤنٹ جج کا ہو پوسٹیں ان کی نہ ہوں، پوسٹیں نہیں تھی تو اتنے سال فیس بک پیج پر رہی ،ڈیلیٹ کیوں نہیں کیا۔

    فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ ہمایوں دلاور عجلت میں شفاف ٹرائل کے حق کو مسترد کرکے کاروائی آگے بڑھا رہے ہیں، ہمایوں دلاور کے غیر جانبداری پر سنجیدہ اعتراضات درست لگتے ہیں، فیئر ٹرائل کا تقاضا ہے کہ جج ہمایوں دلاور کیس کی مزیدسماعت نہ کریں۔

    خیال رہے توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دائر آج حاضری سے استثنیٰ اور جج ہمایوں دلاور پر عدم اعتماد کی درخواستوں کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے

    جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ پی ٹی آئی جیسےٹرالنگ کرتی ویسےہی گوہرعلی خان نےبھی ٹرالنگ کی، فیس بک اکاؤنٹ میرا ہی ہے لیکن یہ پوسٹیں میری نہیں، آپ فرانزک کراسکتےہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ آپ کے نام فیس بک اکاؤنٹ ہے جہاں چیئرمین پی ٹی آئی کےخلاف پوسٹیں لگی ہیں، جب تک انکوائری مکمل نہیں ہوتی تب تک یہ کیس سننامناسب نہیں۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی نے نیب میں پیش ہونے سے معذرت کرلی

    چیئرمین پی ٹی آئی نے نیب میں پیش ہونے سے معذرت کرلی

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) نے توشہ خانہ کیس سے متعلق نیب کو جواب جمع کرادیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین  پی ٹی آئی نے توشہ خانہ تحقیقات سے متعلق نیب میں پیش ہونے سے معزرت کرتے ہوئے جواب جمع کرادیا ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے نیب کو لکھے گئے جواب میں کہا گیا ہےکہ توشہ خانہ تحقیقات سے متعلق میں سیکورٹی خدشات کے باعث زیادہ نقل و حرکت نہیں کی جا سکتی، جس کے باعث انکوائری رپورٹ لینے آج نیب دفتر نہیں آسکتا۔

    جواب میں کہا گیا ہےکہ میں 19 جولائی کو مختلف عدالتوں میں پیش ہونے اسلام آباد آؤں گا اس لیے توشہ خانہ تحقیقات سے متعلق میری پیشی آج کے بجائے  19 جولائی میں تبدیل کی جائے۔

    واضح رہے کہ نیب نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو آج صبح 10 بجے طلب کیا تھا۔

  • کبھی ایسا دیکھا ہے کہ 7 ماہ سے کیس چل رہا ہو اور ملزم صرف ایک بارعدالت آیا ہو؟ جج کے توشہ خانہ کیس میں ریمارکس

    اسلام آباد: سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی، جج نے ریمارکس دیئے کبھی ایسا دیکھا ہے کہ سات ماہ سے کیس چل رہاہو اور ملزم صرف ایک بارعدالت آیا ہو؟

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی ، چیئرمین پی ٹی آئی کےوکیل نیازاللہ نیازی کمرہ عدالت پیش ہوئے۔

    جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ ملزم کدھرہے؟ وکیل نیازاللہ نیازی نے بتایا کہ اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائرکی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی استثنیٰ کی درخواست دائرکی ہے۔

    وکیل سعدحسن نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کے دونوں گواہان عدالت میں شہادت کیلئےپہنچ چکےہیں، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کےوکیل کی جانب سے2دن سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

    جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے آپ کریمینل وکیل ہیں،7ماہ سےکیس التواکاشکارہے، کبھی ایسادیکھا ہے7ماہ سےکیس چل رہاہواورملزم ایک بارصرف عدالت آیا ہو؟

    ہائیکورٹ درخواست دائرکی بنیادپرآج حاضری سےاستثنیٰ منظور کررہاہوں، ساڑھے11بجےتک ہائیکورٹ میں دائر درخواست کی کاپی عدالت جمع کروائیں، صرف آج کی حد تک استثنیٰ کی درخواست منظورکررہاہوں کل ملزم حاضری یقینی بنائے۔

  • توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ دوبارہ چیلنج

    توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ دوبارہ چیلنج

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ دوبارہ چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے خواجہ حارث کے ذریعے درخواست دائر کی، جس میں 8 جولائی کا سیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست گزار نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی شکایت 120دن میں دائر نہیں کی گئی اور کیس ٹرائل کورٹ کو بھجواتے ہوئےقانونی طریقہ نہیں اپنایا گیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے ،استدعا ہے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے 12 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار

    چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے 12 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے سماعت کی۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کرپٹ پریکٹس پر الیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کا کہا، یہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اختیار دیا گیا تھا۔ قانونی کارروائی کے آغاز کرنے کا اختیار دینا الیکشن کمیشن کے فیصلے میں موجود ہے، الیکشن ایکٹ کا سیکشن 190 کے تحت قانونی کارروائی کا کہا۔ الیکشن کمیشن کی شکایت کے ساتھ اتھارٹی لیٹر بھی موجود ہے، اتھارٹی لیٹر میں ملزم کا نام لیکر قانونی کارروائی کا کہا گیا۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف قانونی کارروائی کا اختیار پورے الیکشن کمیشن نے دیا ، الیکشن ایکٹ کا سیکشن 190 کمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ سیکشن 190 کسی بھی شخص یا کمیشن کو کرپٹ پریکٹس پر کمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔


    وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ شکایت کنندہ کسی بینک کا مینیجر نہیں بلکہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر ہے، شکایت کنندہ ایک عام شہری بھی نہیں ہے، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے جو آتھرائزیشن لیٹر دیا گیا اس میں بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا، 21 اکتوبر 2022 کے فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کرپٹ پریکٹس پر کارروائی کا کہا۔ شکایت کنندہ نے حلفیہ کہا کہ اسے الیکشن کمیشن نے شکایت کیلئے آتھرائزیشن دی۔

    امجد پرویز نے دلائل میں مزید کہا کہ مان بھی لیا جائے کہ آتھرائزیشن کے بغیر شکایت فائل ہوئی تو کیا عدالت اس شکایت کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دے گی یا پھر عدالت اتھرائزیشن کو درست کرنے کا کہے گی۔

    وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایف آئی آر کٹوانی ہو تو کیا کوئی آفیسر کٹوائے گا یا پورا الیکشن کمیشن جا کر کٹوائے گا، االیکشن کمیشن اپنی قانونی ڈیوٹی سمجھتے ہوئے اس کیس کی پیروی کررہا ہے ، کمپلینٹ فائل کرنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی آتھرائزیشن کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، کرپٹ پریکٹس کے خلاف شکایت الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی ہے، کوئی بھی ضمنی قانون سازی الیکشن کمیشن کو اس کی آئینی ذمہ داری سے روک نہیں سکتی۔

    امجد پرویز کا مزید کہنا تھا کہ جرم کبھی مرتا نہیں اور یہ ایک ذمہ داری ہوتا ہے۔ جھوٹا ڈیکلریشن ایک جرم ہے، کیا جرم کی کوئی ایکسپائری ڈیٹ ہے۔ کسی بھی قانون کے تحت جرم کی کوئی ایکسپائری ڈیٹ نہیں ، ملزم کا کہنا ہے کمپلینٹ وقت گزرنے کے بعد فائل کی گئی، الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ ٹائم بارڈ نہیں ہے، ممبر قومی اسمبلی کو اپنے اثاثے الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر کرنا ہوتے ہیں۔

    وکیل نے کہا کہ اس کا مقصد کرپٹ پریکٹسز سے روکنا ہوتا ہے، الیکشن کمیشن کو سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس بھیجا، ریفرنس میں بات سامنے آئی کہ توشہ خانہ سے لیئے جانے والے تحائف کو اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن کی شکایت اسپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنس کی بنیاد پر ہے۔

    الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی اسکروٹنی کرنی ہوتی ہے، اسکروٹنی میں اگر اثاثے غلط ثابت ہوں تو صرف 120 دنوں میں الیکشن کمیشن شکایت فائل کر سکتا ہے تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیس اسپیکر کے ریفرنس کی بنیاد پر ہے اور الیکشن کمیشن کی شکایت وسل بلوئنگ کی بنیاد پر ہے۔

    توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ الیکشن کمیشن سے چھپایا گیا۔ توشہ خانہ کے ریکارڈ کیلئے شہریوں کی جانب سے ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی گئیں تو توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات سامنے آگئیں اب کہا جارہا ہے کہ 120 دن کے اندر شکایت ہو سکتی ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ ، بیرسٹر علی گوہر اس کیس میں پہلے دن سے پیش ہورہے ہیں، یہ عدالت میں ملزم کی نمائندگی کررہے ہیں ۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ نمائندگی خواجہ حارث کریں گے یہ کیس کو طول دینے کی سوا کچھ نہیں۔

    جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ملزم کا حق ہوتا ہے کہ کونسا وکیل اس کی نمائندگی کرے، عدالت ہمیں دلائل کیلئے پیر تک کا وقت دے، ہمارا حق ہے کہ عدالت ہمیں سنے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق بھی مزید چار دن کا وقت ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث بڑے وکیل ہیں انھیں انا چاہیئے تھا، اس کیس پر پورے پاکستان کی نظر ہے، جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت لوگوں کی نظروں کو بالائے تاک رکھتے ہوئے فیصلہ کرے۔ خواجہ حارث لاہور میں ہیں پیر تک کا وقت دے دیا جائے۔

    عدالت نے چیئر مین پی ٹی آئی کی آج کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا اور کیس 12 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

  • توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر

    توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر

    اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست ایک بار پھر دائر کی گئی،  پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان نے آج سماعت یہ کہہ کر ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ضلعی کچہری میں خطرات ہیں۔

    بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ 5 جولائی کی شام کو اس عدالت کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا آرڈر موصول ہوا، اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا اس کیس کا 7 دن میں فیصلہ کریں، ہائیکورٹ نے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کا نہیں کہا، 12 تاریخ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا دیاگیا وقت مکمل ہوگا۔

    بیرسٹرگوہر نے کہا کہ ہم نے 10 تاریخ کو سماعت کا کہا تھا، خواجہ حارث کی مصروفیت کے باعث 10 تاریخ کو سماعت کا کہا، جس پر عدالت سے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کا ماضی کا ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کوئی ایک تاریخ بتائیں جب ملزم عدالت میں پیش ہوئے ہوں، توشہ خانہ کیس میں کب ملزم عدالت میں پیش ہوئے؟ اگر حکومت کوئی اور جگہ کیس کی سماعت کا نوٹیفکیشن نہیں کرتی تو کیا یہ کیس چلتا رہےگا۔

    عدالت نے کہا کہ ساڑھے 11 بجے توشہ خانہ کیس میں دلائل دیں، ورنہ کیس کو سن کر اس کا فیصلہ کر دیں گے،

     عدالے نے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

  • توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی  حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    اسلام آباد : عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کی، اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج ہمایوں دلاور کی عدالت نے آج چیئرمین پی ٹی آئی کو صبح 8 بجے طلب کیا تھا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی مقررہ وقت پر عدالت نہیں پہنچ سکے، جس کے بعد تحریک انصاف کے وکلا کی درخواست پر اب عدالتی کارروائی میں ساڑھے گیارہ بجے تک کا وقفہ کیا گیا۔

    وقفہ کے بعد جب سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے آج حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی گئی ، وکیل علی گوہر خان نے عدالت کو بتایا کہ سیشن عدالت میں کیس 8 جولائی کے لیے مقرر تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے۔

    سیشن جج نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 دنوں میں کیس کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے، جس پر وکیل علی نے گوہر نے کہا کہ 10 جولائی کے بعد کوئی بھی اگلی سماعت کی تاریخ دےدیں، ہمیں معلوم نہیں تھاکہ کیس آج فکس ہے، رات کو وٹس ایپ پر معلوم ہوا۔

    سیشن جج کا کہنا تھا کہ وکیل شیرافضل نے کہا 12 بجے تک سماعت کو روک لیں، وکیل شیرافضل نے کہا خواجہ حارث نے پیش ہونا ہے،7 یا 8 جولائی کی تاریخ دےرہاہوں، 10 جولائی کو فیصلہ کرنا ہے، میں 7 اور 8 جولائی کو بھی حاضری سے استثنا کی درخواستیں منظور کرلوں گا، آپ دلائل دیں، 10 جولائی تک فیصلہ کرنا ہے۔

    جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت نے بتایا کہ آپ صرف 10 جولائی کی تاریخ دےدیں، ہم تاخیری حربے نہیں استعمال کر رہے، جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ڈیڑھ ماہ کا اسٹے چیئرمین پی ٹی آئی نے انجوائے کیاہے،جہاں سات ماہ پہلے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہوئےہیں،سات ماہ میں ایک بار بھی چیرمین پی ٹی آئی عدالت پیش نہیں ہوئے۔

    عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ ۔