Tag: توشہ خانہ کیس

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دے دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دے دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا 5 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل پر ٹرائل کورٹ کو دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ 7 دن میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کرے، اس سے قبل ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی پی ٹی آئی چیئرمین کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف سیشن عدالت میں کمپلینٹ دائر کی تھی، جس پر سیشن کورٹ نے توشہ خانہ ٹرائل قابل سماعت قرار دیا تھا، اور فردِ جرم بھی عائد کر دی تھی، یہ فیصلہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے ہائیکورٹ سے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست کی تھی، ان کا مؤقف تھا کہ شکایت درست طور پر دائر نہیں ہوئی، شکایت 4 ماہ کے اندر دائر ہو سکتی تھی اس کے بعد قابل سماعت نہیں رہی، درخواست الیکشن کمیشن کے مجاز افسر کے ذریعے اور درست فورم پر بھی دائر نہیں ہوئی، اس لیے اسے خارج کیا جائے۔

    ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس ختم ہو گیا ہے۔

  • توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی نے  نیب میں پیشی سے معذرت کرلی

    توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی نے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں آج نیب میں پیشی سے معذرت کرلی اور کہا لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے باعث نیب آفس اسلام آباد میں پیش نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے آج نیب میں پیشی سے معذرت کر لی اور نیب نوٹس کا تحریری جواب جمع کرادیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے باعث نیب آفس اسلام آباد میں پیش نہیں ہوسکتا، پچھلے نوٹسز کے جواب میں بھی کہا 4 جولائی کو اسلام آباد عدالتوں میں پیشی ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ یہ کیس نیب کہ دائرہ اختیار میں نہیں آتا، نیب میں پیش ہونےکیلئے4جولائی کی تاریخ دی جائے۔

  • توشہ خانہ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا سیشن عدالت کو جاری کارروائی روکنے کا حکم

    توشہ خانہ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا سیشن عدالت کو جاری کارروائی روکنے کا حکم

    اسلام آباد: توشہ خانہ  کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فوجداری کارروائی کو روکتے ہوئے کیس پر حکم امتناع جاری کردیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاورق نے توشہ خانہ فوجداری کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی جس میں عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جج صاحب نےکہہ دیا یہ ہم شواہد کے دوران دیکھیں گے، جس پر چیف جسٹس نے  کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کیا کوئی فائنڈنگ دی ہے خواجہ حارث نے بتایا کہ جی ٹرائل کورٹ نے کوئی فائنڈنگ نہیں دی۔

     خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ حقائق واضح ہیں الیکشن کمیشن نے کمپلینٹ کی منظوری باضابطہ طور پرنہیں دی، ٹرائل کورٹ نے کہا شہادتیں ریکارڈ کرتے وقت اعتراضات کو دیکھیں گے، یہ کیس قابل سماعت ہی نہیں تو شہادتیں ریکارڈ کرتے وقت کیسے دیکھ سکتے ہیں۔

    توشہ خانہ کیس : عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری

    خواجہ حارث نے استدعا کی کہ عدالت توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی پر حکم امتناع جاری کرے۔

    اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرتے ہوئے توشہ خانہ میں فوجداری کارروائی پر حکم امتناع جاری کیا  اور تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔

  • توشہ خانہ کیس : عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری

    توشہ خانہ کیس : عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد : توشہ خانہ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    تحریری فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ فرد جرم کی کارروائی سے قبل عمران خان کے وکلاکی جانب سےاعتراضات اٹھائےگئے، وکیل ملزم کی جانب سے لگائے اعتراضات کو مسترد کیا جاتا ہے اور ملزم پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم کی جانب سے عدالت کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا گیا اور ملزم نے چارج شیٹ پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت استغاثہ کے گواہان کو 13 مئی کیلئے نوٹس جاری کرتی ہے اور 13مئی کو گواہان پیش ہو کے اپنے بیانات قلمبند کروائیں۔

    فیصلے کے مطابق خواجہ حارث کی جانب سے عدالت پر اعتراض اٹھایا گیا اور جج تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی، اعتراض اٹھایا گیا 5 مئی کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں، جب تک اپیل پر فیصلہ نہیں ہو جاتا عدالت کیس نہیں سن سکتی۔

    تحریری فیصلے میں کہنا تھا کہ اعتراض اٹھایا گیا سماعت سے ایک دن قبل عدالت کا مقام تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، مقام تبدیل کرنا انصاف کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ قرار دیا جبکہ ملزم کی جانب سے5مئی کاآرڈرتاحال نہ چیلنج کیاگیانہ ہی اس پرکوئی اسٹے دیا گیا۔

  • توشہ خانہ کیس میں  عمران خان پر فردِ جرم عائد

    توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فردِ جرم عائد

    اسلام آباد : توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر فردجرم عائد کردی گئی تاہم انھوں نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی فوجداری کارروائی پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فردجرم عائد کردی گئی ، ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاورنے عمران خان پر فرد جرم عائد کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے صحت جرم سے انکار کردیا ، جس کے بعد عمران خان کے وکلاء نے کیس کسی اور جج کو منتقل کرنے کی استدعا کی۔

    عدالت کی جانب سے عمران خان کے وکلا کی استدعا مسترد کر دی گئی، وکیل عمران خان نے کہا کہ عدالت نے فرد جرم عائد کرنا چاہے ہم بائیکاٹ کر کے باہر آ گئے ہیں۔

    گذشتہ سماعت میں عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ توشہ خانہ کیس کےقابل سماعت ہونے پر درخواست دائر کی گئی، درخواست الیکشن ایکٹ سیکشن 190اے کے تحت دائر کی گئی، سیشن عدالت توشہ خانہ کیس کی براہ راست سماعت نہیں کرسکتی۔

    عمران خان کےوکیل خواجہ حارث نےعدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے عدالت میں الیکشن ایکٹ کا سیکشن 190 اور 193 پڑھ کر سنایا تھا۔

    بعد ازاں سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی عدالت کے دائرہ اختیار اور درخواست کے ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔

    سیشن عدالت نے فیصلہ کیا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم 10مئی کو عائد کی جائے گی جبکہ عدالت نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں 10مئی کو طلب کر لیا۔

  • توشہ خانہ  کیس : عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جاری  نیب نوٹسز خلافِ قانون قرار

    توشہ خانہ کیس : عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جاری نیب نوٹسز خلافِ قانون قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جاری نیب نوٹسز کو خلافِ قانون قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ کو جاری نیب نوٹسز کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے عمران خان اوربشریٰ بی بی کو جاری نیب نوٹسز خلافِ قانون قرار دے دیا ، چیف جسٹس عامر فاروق اورجسٹس بابرستارنے فیصلہ جاری کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان اوراہلیہ کوبھیجےگئےپہلےنوٹسز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

    یاد رہے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اوربشریٰ بی بی نے 16 مارچ اور 17 فروری کے نیب طلبی کےنوٹسز کو چیلنج کیا تھا۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 17فروری اور 16 مارچ کے نیب کال اپ نوٹس غیر قانونی قرار دیے جائیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ کیس کے حتمی فیصلے تک انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیلی سے روکا جائے اور کال اپ نوٹسز کی بنیاد پر پٹشنزکے خلاف تادیبی کارروائی سے روکا جائے۔

    بعد ازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی دائر اپیل پر الگ الگ جواب جمع کرائے تھے۔

    جواب میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کو کیس کے اصل حقائق جاننے کے لیے کال اپ نوٹس جاری کیے گئے، عمران خان قانونی انکوائری کی کارروائی میں شامل نہیں ہو رہے ، انصاف کے مفاد میں عمران خان اور بشری بی بی کی درخواست کو عدالت خارج کر دے۔

  • توشہ خانہ کیس :  عمران خان پر  فردِ جرم  عائد کرنے کا فیصلہ

    توشہ خانہ کیس : عمران خان پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر 10مئی کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث
    نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کےقابل سماعت ہونےپر درخواست دائر کی گئی،درخواست الیکشن ایکٹ سیکشن 190اے کے تحت دائر کی گئی، سیشن عدالت توشہ خانہ کیس کی براہ راست سماعت نہیں کرسکتی۔

    عمران خان کےوکیل خواجہ حارث نےعدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے عدالت میں الیکشن ایکٹ کا سیکشن 190 اور 193 پڑھ کر سنایا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیس کا قابل سماعت اور ٹرائل ہونا 2 مختلف چیزیں ہیں، سیکشن 190 کے تحت کیس بھیجا جائے تب سیشن عدالت کیس سن سکتی ہے، درخواست گزار ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی شکایت کا طریقہ کار درست نہیں، شکایت مجسٹریٹ کی عدالت میں جانے کے بعد سیشن کورٹ جانی چاہیے، شکایت کنندہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر ہے جو سیکشن 190 کی خلاف وزری ہے۔

    دوران سماعت وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ قسطوں میں عدالت کا دائرہ اختیار چیلنج کیا جارہا ہے، ہائیکورٹ میں بھی اس عدالت کے حوالے سے دائرہ اختیارکو چیلنج نہیں کیا گیا، عمران خان جوڈیشل کمپلیکس میں بھی جب اس کیس میں پیش ہوئے تو 4 بجےعدالت پہنچے تھے، عمران خان صاحب 8بجے تو لاہور میں گھر سے نکلتےہیں یہ حالات ہیں وقت کی پابندی کے۔

    جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ مجھے اپنی دوسری درخواست پر بھی بحث کرنی ہے ، عدالت کی مرضی ہے دائرہ اختیار کی درخواست خارج کردے ہم دوسری درخواست پربحث کر لیں گے، ہم کیس کاسامنا کرنے آئے ہیں ہم پر احسان نہ کریں، پیشی کیلئے آئے تو گھروں پر حملہ کیا گیا۔

    جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ہم نےعمران خان کو پیش کرنے کا نہیں کہا، کیا یہ کافی نہیں ملزم عدالت میں موجود نہیں اورعدالت آپ کو سن رہی ہے، ایک ہی آرڈرمیں دونوں درخواستوں کا فیصلہ کریں گے۔

    دوران سماعت خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کی درخواست کے ناقابل سماعت ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کمپلینٹ یا کوئی شخص کر سکتا ہے یا کمیشن کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن ایک چیئرمین اورممبران پر مشتمل ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیاالیکشن کمیشن نےکمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار کسی کو دیا، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار دیا، جس کی قانون اجازت نہیں دیتا، الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کے فیصلے میں کسی کو کمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار نہیں دیا، الیکشن کمیشن نے نہیں بلکہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار دیا۔

    وکیل نے بتایا کہ کمپلینٹ کی ہیڈنگ میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر لکھا گیا ہے، جب کہ کمپلینٹ کے متن میں ڈپٹی الیکشن کمشنرکا ذکر ملتا ہے، 8 نومبر 2022 کو وقااص احمد ملک کی جانب سےایک بیان حلفی دیا گیا، کمپلینٹ پر اور بیان حلفی پر وقاص احمد ملک کے دستخط مختلف ہیں۔

    عمران خان کیخلاف شکایت الیکشن ایکٹ 2017 کےتحت دائر کی گئی، الیکشن ایکٹ کے تحت درخواست گزار 120 دنوں کے اندر شکایت دائرکرنے کا اہل ہوتاہے، عمران خان کے خلاف شکایت 120دنوں کےاندردائرنہیں کی گئی۔

    سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی دونوں درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ، فیصلے میں عدالت کے دائرہ اختیار اور درخواست کے ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواستیں مسترد کردیں۔

    سیشن عدالت نے فیصلہ کیا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم 10مئی کو عائد کی جائے گی جبکہ عدالت نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں 10مئی کو طلب کر لیا۔

  • توشہ خانہ کیس :  نیب  کا عمران خان اور بشری بی بی کی دائر اپیل پر الگ الگ جواب جمع

    توشہ خانہ کیس : نیب کا عمران خان اور بشری بی بی کی دائر اپیل پر الگ الگ جواب جمع

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی دائر اپیل پر الگ الگ جواب جمع کرا دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی دائر اپیل پر نیب نے الگ الگ جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دیئے۔

    جواب میں کہا گیا کہ عمران خان کو کیس کے اصل حقائق جاننے کے لیے کال اپ نوٹس جاری کیے گئے، عمران خان قانونی انکوائری کی کارروائی میں شامل نہیں ہو رہے ، انصاف کے مفاد میں عمران خان اور بشری بی بی کی درخواست کو عدالت خارج کر دے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب کی جانب جواب میں کہا گیا کہ گزشہ سال جولائی میں نیب کے اجلاس میں انکوائری کا فیصلہ کیا گیا، چیئرمین نیب نے یکم اگست کو خط کے ذریعے ڈی جی نیب راولپنڈی کو اختیارات تفویض کیے،عوامی عہدہ رکھنے والوں اور دیگر کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال، اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی اور تحفے میں دیئے گئے۔

    جواب میں کہنا تھا کہ سرکاری اثاثوں کی فروخت میں غیر قانونی فائدہ اٹھانے کے حوالے سے انکوائری شروع ہوئی، انکوائری کے تحت معاملے کے حقیقی حقائق کا پتہ لگانے کے لیے عمران خان سے معلومات حاصل کرنے کے لیے سوالنامے کے ساتھ کال اپ نوٹسز پیش جاری کیے تھے۔

    جواب میں کہا گیا کہ نیب کے سامنے پیش ہونے یا کال اپ نوٹسز کے ساتھ منسلک سوالنامے کا جواب دینے کے بجائے، عمران خان نے کال اپ نوٹسز کا بے جا جواب دیا اور معلومات فراہم نہیں کیں۔

    نیب کا کہنا تھا کہ عمران خان اگست2018سےاپریل2022 تک پاکستان کےوزیر اعظم رہے، عمران خان اوران کی اہلیہ کو تقریباً 108 ریاستی تحائف پیش کیے گئے، 118 اشیا پر مشتمل 58 تحائف اپنے پاس رکھے۔

    جواب میں کہا گیا کہ عمران خان کو قانون کے مطابق سختی سے معلومات حاصل کرنے کے لیے سوالنامے کے ساتھ کال اپ نوٹس جاری کیے گئے۔ عمران خان نے صاف ہاتھ سے اس عدالت سے رجوع نہیں کیا ہے، عمران خان عدالت سے کسی صوابدیدی ریلیف کا حقدار نہیں ہے۔

    نیب کی جانب سے کہنا تھا کہ درخواست میں حقائق پر مبنی تنازعات شامل ہیں جن کا فیصلہ حقائق کے متنازعہ سوال کی وجہ سے رٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں کیا جا سکتا، عمران خان نے نہ تو جاری انکوائری میں شمولیت اختیار کی ہے اور نہ ہی اس نے انکوائری کے دوران نیب کی طرف سے بھیجے گئے تفصیلی سوالنامے کا جواب دیا ہے۔

  • عمران خان کیخلاف  توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت کی درخواست خارج

    عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت کی درخواست خارج

    اسلام آباد : ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس الیکشن کمیشن کی عمران خان کیخلاف جلد سماعت کی درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کی عمران خان کیخلاف کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کی، وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ گزشتہ سماعت پرای سی نےخود29اپریل کی تاریخ کی پھرجلدی سماعت کایادآگیا۔

    وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جلدی سماعت کا جواز کیا ہے اس میں پیسےاوروقت دونوں کاضیاع ہے، وکلا کی ہڑتال کی وجہ سے بھی کیس کی سماعت ملتوی ہوئی تھی۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی کیخلاف بھی ای سی کاکیس ہےجس میں فردجرم ایک سال سےعائد نہیں ہو سکی، 31 مئی 2022 کو یہ درخواست فائل ہوئی تھی علی حیدر گیلانی کےخلاف۔

    وکیل نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی توشہ خانہ کیس میں کیا خصوصی دلچسپی ہے،جس نےبھی عمران خان کیخلاف درخواست فائل کی ہے وہ انھیں ٹارگٹ کرناچاہتاہے، 10دن رہ گئے عید کی چھٹیاں آجائیں گی، ہم اپنی تیاری 29 اپریل کی سماعت کے حوالے سے کررہے تھے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیاکوئی قانونی پابندی ہےکہ اتنےوقت اس کیس پرفیصلہ کرناہے، عدالت نےکمپلینٹ کو میرٹ پر دیکھنا ہے، ملزم کےبھی کچھ حقوق ہوتےہیں جو اس سے چھینےنہیں جاسکتے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کےکیس میں امتیازی سلوک اورٹارگٹ کرنےوالارویہ کیوں ہے، الیکشن کمیشن کےآئینی ادارہ ہونےکی بنیادپرکیس کی جلدسماعت کی درخواست درست نہیں، الیکشن کمیشن نےنیب سمیت دیگراداروں کوکتنےخط لکھےکہ جلدفیصلےکئےجائیں، ملزم کواپنے دفاع کامکمل حق ملنا چاہیے۔

    وکیل پی ٹی آئی چیئرمین نے بتایا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کی درخواست ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے، درخواستیں دائرہیں کہ خطرات کےباعث حاضری سےاستثنیٰ دیاجائے ، درخواستوں میں استدعا یہ بھی ہے کہ ویڈیولنک پرسماعت کر لی جائے، کیس سے کوئی بھی بھاگ نہیں رہا ہے۔

    خواجہ حارث نےعلی حیدر گیلانی کے زیر التوا کیس کی کاپی بھی عدالت کوفراہم کر دی اور کہا کہ علی حیدرگیلانی کیس میں جلد سماعت کی کتنی درخواستیں دی گئیں، علی حیدر گیلانی کیس میں بھی ڈیڑھ ماہ کی تاریخ دی گئی لیکن ان پربھی ابھی تک فردجرم عائدنہیں ہوسکی، الیکشن کمیشن کی جلدسماعت کی درخواست میرٹ پرنہیں۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن اس کیس میں جانبدار ہوتاتوسمری ٹرائل کا کہتا، الیکشن کمیشن قانون کے تحت جلد سماعت کی درخواست کر سکتا تھا ، اگر ملزم سمجھتا ہے کہ کیس نہیں بنتا تو وہ عدالت آکر کیس کا سامنا کرے، الیکشن کمیشن پرامتیازی سلوک کرنے کا الزام لگانا غلط ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ سپریم کورٹ نےفیصلہ دیاکرپٹ پریکٹسز پر 3ماہ کے اندر ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے،الیکشن کمیشن کی جانب سے جلدی سماعت کی درخواست میں کچھ غلط نہیں ہے ، عدالت عمران خان کوفری ٹرائل کے حق سے محروم نہیں کررہی ، ان کو خود کو معصوم ثابت کرنے کا پورا حق ہے۔

    جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کے خلاف 100 سے زائد کیس درج ہو چکے ہیں، عمران خان کو حفاظتی ضمانت لیکر عدالتوں میں پیش ہونا پڑ رہا ہے۔

    خواجہ حارث نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی اور کہا کہ استثنیٰ کی درخواست کی ضرورت نہیں مقصدیہ تھا عمران خان یا وکیل پیش ہوں، علی حیدر گیلانی کیس میں ڈیڑھ ماہ کی تاریخ پڑ گئی تو کچھ نہیں ہوا، عمران خان کیس میں ایک ماہ کی تاریخ ہوئی تو انکو تکلیف ہو گئی،ابھی تو کیس کے قابل سماعت ہونےپر بھی بات ہونی ہے۔

    ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت کی درخواست خارج کردی۔

    خیال رہے توشہ خانہ کیس کی جلدسماعت کی درخواست الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

  • توشہ خانہ کیس :  عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    توشہ خانہ کیس : عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔

    عمران خان کے وکلا نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ آج بھی اسلام آباد بار کی ہڑتال ہے اور 3 روز سے ہڑتال چل رہی ہے۔

    جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ وکلا کی ہڑتال میں عمران خان تو شامل نہیں، اگروکیل ملزم ہڑتال پر ہوتے تو عمران خان کو کمرہ عدالت میں ہونا چاہیے تھا، ٹرائل کی اسٹیج پر ملزم کی کمرہ عدالت میں حاضری لازم ہوتی ہے، عمران خان کو آنا چاہیے اگر ان کے وکیل ہڑتال پر جانا چاہتے ہیں۔

    اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، حکومت نے عمران خان سے سکیورٹی واپس لے لی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی سیکیورٹی واپس لینے کی رپورٹ طلب کی ہے۔

    خواجہ حارث نے بتایا عمران خان سیکیورٹی خدشات کے باعث عدالت میں موجود نہیں ہیں، وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بھی عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں لہٰذا عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے تاہم دیگر عدالتی کارروائی جاری رکھیں گے۔

    وکلا کے دلائل پر جج نے استفسار کیا کہ مشترکہ مشاورت سے عدالتی سماعت سے متعلق بتا دیں، اس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ رمضان کے بعد توشہ خانہ کی سماعت رکھ لیں، کیا جلدی ہے؟

    عمران خان کے وکیل نے نے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کرنے کی تجویز دی جس پر عدالت نے مزید سماعت 29 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔