Tag: توشہ خانہ کیس

  • توشہ خانہ کیس :عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخوست غیر موثر قرار

    توشہ خانہ کیس :عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخوست غیر موثر قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخوست غیرموثر قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نےتوشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست پرسماعت کی۔

    عمران خان کے وکیل خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے عمران خان کی سیشن عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست غیر موثر قرار دے دی۔

    چیف جسٹس عامرفاروق نے عمران خان کی حاضری کی فائل گم ہونے سے متعلق آئی جی اسلام آباد اور ٹرائل کورٹ سے دس روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

    عدالت نے کیس کی سماعت سات اپریل تک ملتوی کردی گئی، عمران خان نے بیان حلفی تسلیم نہ کرنے سے متعلق سیشن کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔

    سیشن عدالت نے عمران خان کے جوڈیشل کمپلیکس آمد پروارنٹ منسوخ کردیے تھے۔

  • توشہ خانہ  کیس :عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کل نیب میں طلب

    توشہ خانہ کیس :عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کل نیب میں طلب

    لاہور : قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کو کل طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کو طلب کرلیا۔

    نیب کی جانب سے بشریٰ بی بی کو 21 مارچ کو طلب کیا گیا ہے، نیب ٹیم طلبی کے نوٹس کی تعمیل کیلئےزمان پارک پہنچ گئی ہے۔

    نیب نے نوٹس میں بشری بی بی سے توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کی وضاحت طلب کی ہے اور بشری بی بی سے مخلتف ممالک سے ملنےوالے سرکاری تحائف کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔

    نیب راولپنڈی نے سعودیہ، چین سے ملنے والے تحائف لاکٹ، ڈائمنڈ سیٹ، دو ہیرے کی انگوٹھیاں وصول کرنے کی بھی تفصیلات مانگی ہیں۔

    نیب کے مطابق عمران خان کی اہلیہ کی جناب سے غیرملکی سربراہان کی جانب سےدیےگئے تحائف بریسلٹ، ایک کڑا، ایک ہار اور کان کی بالیاں توشہ خانہ سے وصول کی گئیں جبکہ سعودی ولی عہد کی جانب سے انگوٹھیوں کا جوڑا توشہ خانہ میں دیا گیا، وہ بشری بی بی نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی توشہ خانہ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو طلب کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق نیب نے توشہ خانہ کیس میں سابق خاتون اول کو سمن جاری کیا تھا ، جس میں انہیں 9 مارچ کو طلب کیا گیا تھا۔

  • یہ مناظر زندگی بھر میرے ساتھ رہیں گے، عمران خان کا ٹوئٹ

    یہ مناظر زندگی بھر میرے ساتھ رہیں گے، عمران خان کا ٹوئٹ

    لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے ٹوئٹ میں کہا کہ یہ مناظر زندگی بھر میرے ساتھ رہیں گے۔

    سابق وزیر اعظم عمران خان  توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے زمان پارک لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوگئے، عمران خان قافلے کی شکل میں براستہ موٹروے اسلام آباد پہنچیں گے۔

    پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹ پر قافلے میں موجود کارکنان کے نام ایک پیغام جاری کیا ہے۔

    عمران خان نے لکھا کہ آنسوگیس کے تکلیف دہ اثرات زائل کرنے کیلئے سر پر پانی انڈیلتے اور جھومتے ہوئے کارکنان کے  یہ مناظر زندگی بھر میرے ساتھ رہیں گے۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بلند کی جانے والی آزادی کی یہ والہانہ اور  پرجوش صدائیں، ماشاءاللہ قوم بالآخر بیدار ہو رہی اور آزادی مانگ رہی ہے۔

  • توشہ خانہ کیس: عمران خان زمان پارک سے اسلام آباد پیشی کیلئے روانہ

    توشہ خانہ کیس: عمران خان زمان پارک سے اسلام آباد پیشی کیلئے روانہ

    لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان  توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے زمان پارک لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق خان  توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے عمران خان زمان پارک سے روانہ ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی رہنماؤں کارکنان اور دیگر رہنما کی بڑی تعداد ان کے قافلے میں موجود ہے۔

    توشہ خانہ کیس کی سماعت آج جوڈیشل کمپلیکس کی نیب کورٹ نمبر ون میں ہوگی، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنےکے لیےطلب کر رکھا ہے۔

    عمران خان ممکنہ طور پرآج جوڈیشل کمپلیکس جی الیون میں پیش ہوں گے، یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری گزشتہ روز معطل کیے تھے۔

  • توشہ  خانہ کیس: شرم تم کو مگر نہیں آتی۔۔۔

    توشہ خانہ کیس: شرم تم کو مگر نہیں آتی۔۔۔

    ملکی سیاست میں توشہ خانہ کی بازگشت ایک سال سے سنائی دے رہی ہے. اس کے ساتھ ہم ‘گھڑی چور’ کا شور بھی سن رہے تھے، مگر کیا ان شور مچانے والوں میں کوئی ایسا بھی ہے جس نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ نہ دھوئے ہوں؟ جی نہیں۔

    توشہ خانے کا22 سالہ ریکارڈ کچھ اور ہی کہانی سنا رہا ہے۔ یہ ریکارڈ پبلک ہوا تو عوام نے جانا کہ اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں۔ توشہ خانہ وہ جگہ ہے جہاں سرکاری شخصیات کو ملنے والے تحائف جمع کرائے جاتے ہیں۔ سربراہانِ وقت، اعلیٰ عہدے داروں اور سرکاری شخصیات کو بیرون ملک یا پاکستان میں جو تحائف دیے جاتے ہیں، وہ ذاتی حیثیت میں نہیں بلکہ سرکاری حیثیت میں دیے جاتے ہیں، اس لیے انہیں‌ سرکار کی ملکیت تصور کیا جاتا ہے اور توشہ خانے میں جمع کرایا جاتا ہے۔ اس توشہ خانے کے کچھ اصول، ضابطے اور قوانین ہیں جن کے مطابق کسی بھی تحفے کی اصل مالیت کا کچھ فیصد دے کر تحفہ وصول کرنے والی شخصیت اس کی مالک بن سکتی ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر اس تحفے کو نیلام کرکے اس سے حاصل کردہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کرا دی جاتی ہے۔ تاہم پاکستان میں توشہ خانے سے تحائف کو نیلام کرنے کی نوبت کم ہی آئی ہے۔ زیادہ تر تحائف کو برسر اقتدار اور بااختیار افراد، جن میں بیورو کریٹس، عوامی نمائندے اور سیاسی شخصیات شامل ہیں ،انھوں نے اپنی ملکیت بنایا، اور اس کے لیے اصل قیمت کا کچھ فیصد ادا کرنے کے قانون کا سہارا لیا. ان میں سے اکثر تو تحائف کو مفت ہی میں اپنے گھر لے گئے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ کسی بھی تحفے کی اصل قیمت کا تعین کیبنٹ ڈویژن مارکیٹ ریٹ کے مطابق کرتا ہے لیکن پاکستان جیسے ملک جہاں ذاتی فائدے کے لیے قوانین بنائے جاتے ہیں اور کسی بھی اصول اور قاعدے پر مفاد کو ترجیح دی جاتی ہو یہ سب مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہی طے پاتا ہے؟ عوام کے ذہن میں یہ سوال ضرور اٹھتا ہے۔

    پاکستان میں گزشتہ سال برسرِ اقتدار آنے والی نئی حکومت نے حسبِ روایت سابق حکم رانوں پر کئی الزامات لگائے جن میں‌ شہباز شریف اور اتحادیوں نے زیادہ زور توشہ خانہ پر لگایا اور سب سے زیادہ شور ’’گھڑی چور‘‘ کا مچایا۔ اس معاملے نے اس حد تک طول پکڑا کہ گزشتہ سال ہی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم کو توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے نااہل بھی قرار دے دیا جس کو حکومتی اتحاد نے اپنی فتح قرار دیا تھا۔ جب کہ اسی حوالے سے ایک کیس اسلام آباد کی عدالت میں بھی زیرسماعت ہے اور اسی پس منظر کے ساتھ گزشتہ کئی روز سے لاہور کی فضاؤں میں ہنگامہ برپا ہے۔

    پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت شہباز شریف کی زیرقیادت جب سے اقتدار میں آئی ہے تب سے ہی وہ تنقید کی زد میں ہے۔ تاہم اس حکومت نے توشہ خانے کا ریکارڈ پبلک کرنے کا وہ کارنامہ انجام دیا جو اس سے قبل کوئی حکومت انجام نہ دے سکی۔ اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے اور بعض رپورٹوں کے مطابق بھی اس ریکارڈ میں بعض باتیں مخفی اور کچھ مبہم ہیں تاہم اس کا کریڈٹ شہباز حکومت کو ضرور دینا چاہیے۔

    یوں تو گاہے گاہے توشہ خانہ عام کرنے کی آواز مختلف ادوار میں اٹھائی جاتی رہی ہے مگر اس پر شد و مد کے ساتھ آواز گزشتہ سال شہید صحافی ارشد شریف نے اٹھائی تھی. اس کے بعد نوجوان وکیل ابو ذر نیازی ایڈووکیٹ یہ معاملہ عدالت میں لے گئے اور عدالت کی جانب سے توشہ خانہ کی تفصیلات عام کرنے کاحکم جاری ہوا تو حکومت نے گزشتہ 2 دہائیوں کے تحائف اور ان سے متعلق تفصیلات عوام کے سامنے رکھیں۔ توشہ خانے کا یہ ریکارڈ 2002 سے 2023 تک کا ہے جو 466 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس ریکارڈ کے بعدتو ملکی سیاست میں ’’گھڑی چور، گھڑی چور‘‘ کی گردان ختم سمجھیے کیونکہ توشہ خانے کی بہتی گنگا میں سب ہی نے ہاتھ دھوئے ہیں۔

    اس رپورٹ کے مطابق سابق اور موجودہ صدر، وزرائے اعظم، وفاقی وزرا، اراکین پارلیمنٹ، وزرائے اعلیٰ، بیورو کریٹس، حاضر سروس و ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت کون نہیں ہے جو اس سے مستفید نہیں ہوا۔ وہ بھی جو خود کو صادق و امین کہتے نہیں تھکتے اور وہ بھی جو گھڑی چور گھڑی چور کی رٹ لگائے ہوئے ہیں بلکہ گھڑی چور کا شور مچانے والوں نے تو توشہ خانے سے کئی اور بعض نے درجنوں کے حساب سے گھڑیاں حاصل کیں۔

    توشہ خانے کی رپورٹ پر نظر ڈالیں‌ تو معلوم ہوتا ہے کہ 2002 سے 2022 کے دوران سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف، آصف علی زرداری، ممنون حسین، موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، عمران خان، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شوکت عزیز، چوہدری شجاعت حسین، میر ظفر اللہ جمالی کے علاوہ اسحاق ڈار، خواجہ آصف، شیخ رشید، چوہدری پرویز الہٰی سمیت کئی نام ہیں جنہوں نے سرکاری تحائف کو معمولی رقم کے عوض یا مفت میں ذاتی ملکیت بنایا۔

    ایسے میں سینیٹ اراکین نے توشہ خانہ کے تحائف کی مزید تفصیلات مانگ لی ہیں اور 1988 سے اب تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر موجودہ حکومت یہ ہمّت کر لیتی ہے تو مزید نام سامنے آجائیں گے۔

    حالیہ فہرست میں کئی ایسی شخصیات بھی ہیں جنہوں نے ان تحائف سے نہ صرف اپنے گھر بھرے بلکہ اپنی اولادوں کو نوازنے کے ساتھ دریا دلی دکھاتے ہوئے اپنے مہمانوں کو بھی قیمتی تحائف معمولی رقم کی ادائیگی پر دلوائے۔ ایسے نام بھی سامنے آئے جنہوں نے آج تک کوئی پبلک آفس ہولڈ نہیں کیا لیکن وہ بھی ‘مالِ غنیمت’ کے حق دار ٹھہرے۔ ذاتی ملازمین، ذاتی معالج، وزیراعظم کے آفس کے ملازمین کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

    توشہ خانہ سے فیض اٹھانے والوں کے ناموں کی فہرست کے ساتھ اس ریکارڈ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انتہائی مہنگی بلٹ پروف گاڑیاں، قیمتی گھڑیاں، ہیرے جواہرات، طلائی زیورات، انمول اور شاہکار تو ایک طرف توشہ خانہ کو ذاتی خانہ بنانے والوں نے گلدان، سیاہی، پین، بیڈ شیٹ، ڈنر سیٹ، اسکارف، کارپٹ، گلاس سیٹ، گلدان، پینٹنگ، مجسمے، پرس، ہینڈ بیگز، تسبیح، کف لنکس، صراحی، پیالے، خنجر، چاکلیٹ، خشک میوہ جات کے پیکٹ، انناس کے باکس، شہد، خالی جار، کافی اور قہوہ دان، کپڑے، پرفیومز، دسترخوان، بھینس اور اس کے بچّے کو بھی نہیں چھوڑا۔

    توشہ خانہ قوانین کے سیکشن 11 کے مطابق تحفے میں والے نوادر اور شاہکار اشیا یا گاڑی کو کوئی بھی اپنے پاس رکھنے یا لینے کا مجاز نہیں ہے۔ انٹیک آئٹم میوزیم یا سرکاری عمارات میں رکھے جائیں گے اور گاڑیوں کو کیبنٹ ڈویژن کے کار پول میں رکھا جائے گا لیکن ان قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے دو انتہائی قیمتی گاڑیاں اور سابق صدر آصف علی زرداری نے تین بلٹ پروف مہنگی ترین گاڑیاں اصل قیمت سے کہیں کم قیمت دے کر اپنی ملکیت بنا لیں جب کہ نادر و نایاب فن پاروں کی اکثریت کسی میوزیم یا سرکاری عمارت کے بجائے بڑی شخصیات کے گھروں پر سجائی گئیں۔

    ایک اور حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ گھڑیوں کے سب ہی شوقین نکلے۔ چند ماہ سے جن شخصیات نے سابق وزیراعظم عمران خان کے لیے ’’گھڑی چور، گھڑی چور‘‘ کا شور ڈالا ہوا تھا وہی ایک نہیں کئی کئی بلکہ بعض تو درجنوں کے حساب سے توشہ خانہ سے گھڑیاں لینے والے نکلے۔ اب یہ گھڑیاں ان کے پاس ہیں۔ فروخت کیں یا کسی اور کو دے دیں۔مستقبل میں اس حوالے سے سوالات ضرورکھڑے ہوسکتے ہیں.

    گھڑی چور، گھڑی چور کا شور مچانے والوں میں سے جن لوگوں نے خود گھڑیاں حاصل کیں ان میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی، راجا پرویز اشرف اور ان کا خاندان، آصف زرداری، مریم اورنگزیب اور ان کی والدہ سابق ایم این اے طاہرہ اورنگزیب، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی، موجودہ چیئرمین نیب، خواجہ آصف، کئی دیگر ن لیگی اور پی پی پی راہ نما شامل ہیں جب کہ طویل فہرست میں چند صحافیوں کے نام بھی موجود ہیں۔

    توشہ خانہ کی فہرست جاری ہونے کے بعد تنقید شروع ہوئی تو اس کا زور توڑنے کے لیے وفاقی حکومت نے توشہ خانہ پالیسی 2023 جاری کرکے اس کا فوری نفاذ بھی کر دیا جس کے تحت اب توشہ خانہ سے 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی ہوگی اور صدر، وزیراعظم، کابینہ اراکین اور دیگر حکومتی نمائندے سب اس کے پابند ہیں۔ اس سے زائد مالیت کے تحائف ریاست کی ملکیت ہوں گے اور نیلامِ عام کے ذریعے عوام بھی اسے خرید سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ملکی و غیر ملکی شخصیات سے نقد رقم بطور تحفہ لینے پر بھی پابندی ہو گی۔ اگر تحفے کی صورت میں مجبوراً نقد رقم وصول کرنا پڑے تو یہ فوری طور پر قومی خزانے میں جمع کرانی ہوگی۔ سونے اور چاندی کے سکّے اسٹیٹ بینک کے حوالے کیے جائیں گے۔ توشہ خانہ پالیسی کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    یہ پالیسی اعلان خوش کن ہے جس کے مطابق اب کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں، زیورات، گھڑیاں و دیگر قیمتی تحائف حاصل نہیں کیے جاسکیں گے لیکن اس پالیسی میں سوائے 300 ڈالر مالیت کی حد بندی کے علاوہ نیا کیا ہے؟ جو پہلے سے توشہ خانہ قوانین میں موجود نہیں تھا۔ یہاں مسئلہ قانون یا پالیسی بنانے کا نہیں بلکہ اس پر عمل درآمد کا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ ملک میں قانون تو بنتے رہتے ہیں لیکن اس کا اطلاق برسر اقتدار شخصیات اور بااختیار افراد پر نہیں ہوتا یا کم ہی ہوتا ہے۔ اگر توشہ خانہ کے قوانین پر عملدرآمد ہو رہا ہوتا تو قیمتی بلٹ پروف گاڑیاں آصف زرداری اور نواز شریف اپنی ملکیت میں نہ لیتے کیونکہ اس حوالے سے توشہ خانہ قانون کا سیکشن 11 بہت واضح ہے۔ رہی بات توشہ خانہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی تو گاڑیاں لے کر سابق صدر اور سابق وزیراعظم پہلے ہی اس قانون کی دھجیاں بکھیر چکے ہیں اور کیا موجودہ شہباز حکومت ان کے خلاف ’’سخت کارروائی‘‘ کرنے کی ہمّت کرے گی۔

    جو لوگ مالِ مفت دلِ بے رحم کے مصداق مفت یا کم قیمت پر توشہ خانہ سے تحائف ذاتی ملکیت بناتے رہے اور اس پر قوانین کا حوالہ دیتے رہے ہیں ان کی آنکھیں کھول دینے کے لیے مفتیانِ کرام کا جاری کردہ فتویٰ کافی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مطابق توشہ خانہ سے کم قیمت پر اشیا خریدنا جائز نہیں کیوں کہ یہ تحائف ملک اور قوم کی امانت ہیں، کسی کی ذاتی ملکیت نہیں۔ حکومتی ذمے داروں کا ان تحائف کو مفت یا کچھ رقم دے کر اپنی ملکیت میں لینا جائز نہیں۔ علما نے فتویٰ جاری کرنے کے ساتھ حل اور ایک تجویز بھی پیش کی ہے کہ اگر سربراہان اور عہدے داران ان تحائف کو اپنی ملکیت میں لانا چاہیں تو مارکیٹ ویلیو کے مطابق ان کی پوری قیمت ادا کی جائے۔ انہوں نے تجویز دی ہے کہ ان تحائف کو نیلام کیا جائے اور نیلامی میں ہر خاص و عام کو شرکت کی اجازت ہو، اس نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کو قومی خزانے میں جمع کروایا جائے کیوں کہ یہ تحائف ریاست کی ملکیت ہیں۔

    آخر میں ہم سوشل میڈیا پر وائرل ایک پوسٹ نقل کررہے ہیں، جو زندگی کا نوحہ ہے، اُس زندگی کا جس میں ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جارہے ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں. اُس زندگی کا نوحہ جسے پاکستان کے کروڑوں بدن دریدہ عوام گھیسٹے چلے جارہے ہیں ۔ اور یہ نوحہ مفادپرستی اور من مانی کی روشنائی کے ساتھ طاقت و اختیار ، شاہانہ کرّوفر اور امارت کے قلم سے لکھا گیا ہے!

    اس پوسٹ کے الفاظ ہیں: ’’کاش ملک کے غریبوں کے لیے بھی کوئی ایسا توشہ خانہ ہوتا جہاں‌ سے وہ 150 روپے کلو والا آٹا 15 روپے کلو، 200 روپے کلو والی پیاز 20 روپے کلو اور 1000 روپے کلو والا گوشت 100 روپے میں خرید سکتا۔‘‘

    اس پوسٹ پر کچھ لوگوں کا تبصرہ تھا کہ یہ الفاظ اربابِ اختیار کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔ واقعی، ہم میں سے اکثر لوگ اچھے خاصے خوش گمان ہیں۔ البتہ ہم ان لوگوں میں سے نہیں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ غالب نے یہ شعر اس بے حس معاشرے کی بے ضمیر اشرافیہ کے لیے ہی کہا تھا،

    کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب
    شرم تم کو مگر نہیں آتی۔۔۔

  • توشہ خانہ کیس ،عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست مسترد

    توشہ خانہ کیس ،عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق:ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    عدالت نے مران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنےکی درخواست مسترد کرتے ہویے ناقابل ضمانت وارنٹ برقرار رکھے۔

    اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج ظفر اقبال نے وقفے کے بعد توشہ خانہ کیس کی سماعت کی، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے ، عدالت سے درخواست ہے وارنٹ پر نظر ثانی کی جائے۔

    خواجہ حارث نے درخواست کی وارنٹ گرفتاری معطل کیا جائے عدالت کا اختیار ہے، عدالت کو انڈرٹیکنگ دے چکے ہیں کہ عدالت میں پیش ہوں گے، تمام فیکٹس عدالت کے سامنے ہیں۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ بات سادہ تھی اب پیچیدہ ہو گئی ہے ، پولیس نے عمران خان کو سیدھا ہمارے پاس لانا تھا اور عدالت کو عمران خان کی سیکیورٹی عزیز ہے مگر قانون پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔

    وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ عمران خان کی انڈرٹیکنگ کی کیس میں ڈویلپمنٹ ہے ، ہائیکورٹ نے کہا ٹرائل کورٹ انڈر ٹیکنگ کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے ، عدالت کے سامنے معاملہ اب انڈر ٹیکنگ کے بعد کا ہے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عمران کی اصل انڈرٹیکنگ بھی عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے ،عمران خان قانون کے سامنے سرنڈر کررہے ہیں عدالت کی بھی اس میں عزت ہے، عدالت وارنٹ کو ختم نہیں کررہی بلکہ صرف عارضی معطل کرنا ہے۔

    عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا کہا ہے ، ہائیکورٹ نے بھی کہا آپ انڈرٹیکنگ ٹرائل کورٹ کے سامنے رکھیں، 2دن بعد سوال ہی پید ا نہیں ہوتا عمران خان پیش نہ ہوں ، عمران خان اسی عدالت کے سامنے پیش ہونگے۔

    خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ پولیس احکامات پر عمل درآمد کررہی ہے ورکرز جذباتی ہیں ، دو دن کی بات ہے عمران خان عدالت میں ہوں گے ، عدالت کے آڈرر کو چیلنج نہیں کررہے مگر انڈرٹیکنگ کےبعدکی صورتحال دیکھیں، جتنی غلطیاں ہوئیں وہ معاف نہیں ہوں گی مگر ان کا فورم اور ہے۔

    جس کے بعد عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    اس سے قبل سماعت میں جج ظفراقبال نے ریمارکس میں کہا تھا عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہوجاتے، پیش کرنے کی تاریخ میں دیر ہےتو ایسا نہیں ہوسکتا پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کربیٹھی رہے۔

    عدالت نے استفسار کیا تھا کہ بتائیں مزاحمت کیوں ہوئی کروڑوں خرچ ہوئے، جوپیسےخرچ ہوئے وہ آپ کے اور ہمارے ہی تھے، قانون کے مطابق عمران خان کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنا ہے مزاحمت نہیں کرنی۔

  • عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہو جاتے، توشہ خانہ کیس میں جج کے ریمارکس

    عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہو جاتے، توشہ خانہ کیس میں جج کے ریمارکس

    اسلام آباد: توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکلاء نے وارنٹ گرفتاری معطل کی استدعا کردی ، جس پر جج نے ریمارکس دیئے عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہوجاتے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کی۔

    عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے وارنٹ بحالی کا فیصلہ پڑھ کرسنایا، جس پر عدالت نے کہا ہائی کورٹ کا فیصلہ ابتک سیشن عدالت کوموصول نہیں ہوا۔

    عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے وارنٹ گرفتاری معطل کرنےکی استدعا کی ، جج نے استفسار کیا کیس قابل سماعت ہونے سے متعلق الیکشن کمیشن کو نوٹس دینا چاہیے ؟مسئلہ ایک سیکنڈمیں حل ہوسکتا ہے، عمران خان کہاں ہیں؟ عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت کہاں پیش ہوئے ہیں ؟ حلف نامہ کہاں ہے۔

    وکیل خواجہ حارث نے استفسار کیا کیا ضروری ہےعمران خان کو گرفتار کرکے ہی عدالت لائیں؟ جس پر جج نے ریمارکس دیئے ہم چاہتےہیں کہ عمران خان عدالت آجائیں ، عمران خان کیوں نہیں آرہے؟ وجہ کیاہے؟

    جج کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق عمران خان نےپولیس کواسسٹ کرناہےریزسٹ نہیں کرنا، عمران خان نے ریزسٹ کرکے سین کو بنانانہیں ہے، ہائی کورٹ فیصلےمیں لکھاہے غیرقانونی عمل سےآرڈراثراندازنہیں ہونا چاہیے، اگر قابل ضمانت وارنٹ ہوتے تو مسئلہ ہی کچھ نہ ہوتا، وارنٹ ناقابل ضمانت ہیں۔

    وکیل خواجہ حارث اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ کرسنایا ، جج نے ریمارکس میں کہا کہ آپ جو دلائل بتا رہے وہ قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے مطابق ہیں، کیس میں شورٹی توآئی ہوئی ہے، دنیا کا مہنگا ترین وارنٹ ہے ایسا کیوں ہوا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ حکومت کی غلطی سے ایسا ہوا، قانون کی سائیڈ پر ہوں میں خود کہتا ہوں اقدام قابل مذمت ہے، جو کچھ ہوا اس کا ازالہ نہیں ہوسکتا، درخواست گزار کو بھی احساس ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

    جج نے ریمارکس دیئے عمران خان نےعدالت آتے جانا تھا، معاملہ ختم ہو جانا تھا، عدالتی کارروائی بھی شروع ہو جانا تھی۔

    جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عدالت آنے کی انڈرٹیکنگ دی ہے،غریب ملک ہےکروڑوں روپے غیر ضروری خرچ ہوئے، حکومت کوحملہ نہیں کرنا چاہیےتھا، پورےپنجاب کی پولیس زمان پارک لائی گئی، ناقابل ضمانت وارنٹ ہیں اس موقع پروارنٹ میں کیا ترمیم کریں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ وارنٹ یا کینسل ہوسکتے ہیں یا عمل درآمد ہو سکتا ہے، مجھے بتائیں مزاحمت کیوں ہوئی کروڑوں خرچ ہوئے، جو پیسے خرچ ہوئے وہ آپ کے اور ہمارے ہی تھے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ مزاحمت پرامن بھی ہو سکتی تھی پلے کارڈ اٹھا لیتے، عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہو جاتے، پیش کرنے کی تاریخ میں دیر ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی کہاکہ درمیانہ راستہ نکالا جائے، عدالت سمجھتی ہے شورٹی جینوئن ہے توگرفتاری کی ضرورت نہیں۔

    عمران خان کی انڈرٹیکنگ کی اصل کاپی عدالت میں جمع کرادی گئی، جس پر عدالت نے 12 بجے الیکشن کمیشن اور ان کے کونسل کو طلب کر لیا۔

  • توشہ خانہ کیس : عمران خان  کے وارنٹ گرفتاری برقرار،  18مارچ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم

    توشہ خانہ کیس : عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار، 18مارچ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے 18مارچ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

    عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردیئے اور وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے۔

    عدالت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 18 مارچ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    اس سے قبل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ ایسا نہیں ہے کہ عمران خان جان بوجھ کر پیش نہیں ہورہے، عمران خان کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، ایک قاتلانہ حملہ ہوبھی چکا جس کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ نگراں حکومت نے تمام سیکیورٹی واپس لے لی ہے، سابق وزیراعظم کو جو سیکیورٹی ملنی چاہیے وہ بھی دستیاب نہیں۔

    خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کی شکایت میں دستخطوں کے حوالے سے بھی نقطہ اٹھاتے ہوئے کہا درخواست پر موجود دستخطوں میں فرق ہے، ہینڈ رائٹنگ ایکسپرٹ سے دستخط کا معائنہ کرایا جائے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں تاخیر کی کوشش ہورہی ہے، پہلے پیش نہیں ہوتے اور اب درخواست کے ناقابل سماعت ہونے کا نقطہ اٹھادیا، اسلام آبادہائیکورٹ نے بغیر گرفتار کئے پیشی کاموقع دیا تھا۔۔ وہ گریس پیریڈ بھی آج ختم ہوچکا، وارنٹ پرعمل درآمد نہ ہونے پر ذمہ دار اتھارٹی کو نوٹس جاری کیا جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے حاضری سے استثنیٰ اور درخواست کے قابل سماعت نہ ہونے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

  • توشہ خانہ کیس: نیب کی تفتیشی ٹیم تحقیقات کے لیے دبئی پہنچ گئی

    توشہ خانہ کیس: نیب کی تفتیشی ٹیم تحقیقات کے لیے دبئی پہنچ گئی

    اسلام آباد: عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کے لیے نیب کی تفتیشی ٹیم دبئی پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ڈائریکٹر رضوان احمد کی سربراہی میں چار رکنی ٹیم دبئی پہنچ گئی ہے، یہ ٹیم سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی میں نیب ٹیم نے قیمتی گھڑی کی فروخت سے متعلق اہم معلومات اکٹھی کر لی ہیں، نیب ٹیم نے تحفے کی گھڑی خریدنے کے دعوے دار عمر فاروق کے گھر کا بھی دورہ کیا۔ نیب کی ٹیم نے متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانے اور کچھ دکانوں کا بھی دورہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو گراف کعبہ ایڈیشن گھڑی اور دیگر تحائف کی فروخت کی تحقیقات کر رہا ہے، یہ گھڑی سعودی ولئ عہد نے عمران خان کو تحفے میں دی تھی۔

    توشہ خانہ کیس : عدالت نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے

    واضح رہے کہ نیب راولپنڈی نے عمران خان کو کل طلب کر رکھا ہے۔

  • توشہ خانہ کیس: کیا عمران خان آج عدالت میں پیش ہونگے؟

    توشہ خانہ کیس: کیا عمران خان آج عدالت میں پیش ہونگے؟

    لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے توشہ خانہ کیس عدالت طلبی پر وکلا سے مشاورت کے بعد اہم فیصلہ کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عمران خان نے آج سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، یہ قدم انہوں نے لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد اٹھایا۔

    پی ٹی آئی سینئر قیادت کی رائے ہے کہ عمران خان کی جان کوخطرہ ہے۔

    ایک بیان میں رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ حکومت سکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لے رہی، عمران خان کو ایف ایٹ کچہری میں سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں،راناثنااللہ کہہ چکے ہیں کہ عمران خان سےہماری ذاتی دشمنی ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سیکیورٹی فراہم کرنے والےاس طرح کی دھمکیاں لگارہےہیں، عمران خان کی پیشی ایسی جگہ رکھ لیں جہاں ان کی سیکیورٹی کمپرومائزنہ ہو، چیئرمین پی ٹی آئی نےعدالتوں میں پیش ہونےسےکبھی ‘ناں’ تو نہیں کی، اس وقت عمران خان کی سیکیورٹی سےمتعلق خدشات سب کےسامنےہیں۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ سیشن کورٹ اسلام آباد نےعمران خان کو توشہ خانہ کیس میں طلب کررکھاہے۔