Tag: توہین آمیز کارٹون

  • فرانس کے لیے مزید نہیں کھیلوں گا، ورلڈ کپ جتوانے والے اسٹار فٹبالر کا رد عمل

    فرانس کے لیے مزید نہیں کھیلوں گا، ورلڈ کپ جتوانے والے اسٹار فٹبالر کا رد عمل

    پیرس: فرانس کو ورلڈ کپ جتوانے والے اسٹار فٹ بالر پال پوگبا نے مزید فرانس کی نمائندگی سے انکار کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسٹار فٹ بالر پال پوگبا نے مبینہ طور پر فرانس کی نمائندگی کرنے سے انکار کر دیا ہے، یہ فیصلہ پال پوگبا نے فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام سے متعلق بیان کے بعد کیا ہے۔

    مانچسٹر یونائیٹڈ کی جانب سے کھیلنے والے پال پوگبا سے متعلق یہ دعویٰ مشرق وسطیٰ کے متعدد میڈیا ذرایع سے سامنے آیا ہے، ان خبروں میں بتایا گیا کہ لڑکپن ہی میں اسلام قبول کرنے والے 27 سالہ پال پوگبا نے ایمانویل میکرون کے اسلام مخالف بیان کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب فرانس کی جانب سے نہیں کھیلیں گے۔

    2019 میں مکہ کی زیارت کے موقع پر پال پوگبا، یہ تصویر انھوں نے انسٹاگرام پر شیئر کی تھی

    مِڈ فیلڈر پال پوگبا نے اسکول میں بچوں کو پیغبر اسلام ﷺ کی توہین آمیز کارٹونز دکھانے والے اسکول ٹیچر کو اس کے قتل کے بعد فرانسیسی حکومت کی جانب سے بڑا سرکاری اعزاز دینے پر بھی ناگواری کا اظہار کیا ہے۔

    پوگبا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ان کی اور فرانسیسی مسلمانوں کی توہین ہے، بالخصوص ایسی صورت میں جب کہ اسلام فرانس کا عیسائیت کے بعد دوسرا بڑا مذہب ہے۔

    دنیا بھر میں لوگ فرانسیسی صدر کی تصاویر نذر آتش کرنے لگے

    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر کے اسلام کو دہشت گردی کا منبع کہنے کے بیان کے بعد ان کے خلاف متعدد ممالک میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں جن میں میکرون کی تصاویر کو بھی جلایا جا رہا ہے، کئی ممالک میں فرانسیسی اشیا کا بائیکاٹ بھی شروع ہو گیا ہے۔

    یاد رہے کہ پال پوگبا نے 2013 میں اپنے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کیا تھا، اور روس میں 2018 کے ورلڈ کپ میں اپنے عروج پر پہنچا، پوگبا نے فرانس کو ورلڈ کپ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

  • توہین آمیز خاکوں کے مقابلے میں حکومت شامل نہیں، وزیر اعظم ہالینڈ

    توہین آمیز خاکوں کے مقابلے میں حکومت شامل نہیں، وزیر اعظم ہالینڈ

    ایمسٹرڈیم : ہالینڈ کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حکومت توہین آمیز خاکوں کے انعقاد میں کسی صورت شامل نہیں ہے اور نہ ہی گیرٹ وولڈرز وفاقی حکومت کا حصّہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک ہالینڈ کے وزیر اعظم نے اپنی حکومت کو گستاخانہ خاکوں کے قبیح مقابلے کے اعلان سے علیحدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ مقابلوں کا انعقاد ملک کی اسلام مخالف فریڈم پارٹی آفر ڈچ کے رہنما گیرٹ ولڈرز نے کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’نہ ہی توہین آمیز مقابلوں کا فیصلہ ہالینڈ کی حکومت کا ہے اور نہ ہی گیرٹ وولڈرز حکومت کا حصّہ ہیں۔

    ہالینڈ کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ توہین آمیز خاکوں کے قبیح مقابلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’گیرٹ وولڈرز کا مقصد اسلام مخالف بحث کو ہوا دینے کے بجائے اسلام خلاف جذبات ابھارنا ہے‘۔

    مارک روٹے کا کہنا تھا کہ ہالینڈ کے شہریوں کو دیگر ممالک کی نسبت آزادی اظہار کی آزادی زیادہ حاصل ہے اس لیے اپوزیشن جماعت کے گیرٹ وولڈرز بھی مذکورہ مقابلوں کے لیے آزاد ہے تاہم یہ مقابلے حکومتی اقدام نہیں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فریڈم پارٹی رہنما گیرٹ وولڈرز وہی شخص ہے جس نے پارلیمنٹ ہاوس میں ایک متنازع بل پیش کیا تھا جس میں قرآن مجید کی ترسیل پر پابندی کی درخواست کی گئی تھی ساتھ ساتھ وولڈرز ہالینڈ میں خواتین پر پردے کی پابندی کا بل بھی پیش کرچکا ہے۔

    واضح رہے کہ مغربی ممالک میں اس سے قبل بھی امت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کرنے کے لیے متنازع مقابلوں کا انعقاد ہوتا رہا ہے۔