Tag: توہین رسالت

  • سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی مواد شیئر کرنے پر خاتون کو سزائے موت کا حکم

    سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی مواد شیئر کرنے پر خاتون کو سزائے موت کا حکم

    اسلام آباد : سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی مواد شیئر کرنے پر خاتون کو سزائے موت کا حکم دے دیا اور کہا کہ خاتون کو تامرگ پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر توہین رسالت سے متعلق مواد شیئر کرنے پر خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی ، پیکا ایکٹ خصوصی عدالت کے جج افضل مجوکا نے سزائے موت کا فیصلہ سنایا۔

    شگفتہ کرن کو تعزیرات پاکستان 295 سی کے تحت سزائے موت اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی ، خاتون کو پیکا کی سیکشن 11 کے تحت سات سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔

    پیکا عدالت نے فیصلے میں کہا کہ خاتون کو تامرگ پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے تاہم مجرم خاتون 30 روز کے اندر سزا کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا حق رکھتی ہے۔

    عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو خاتون کو حراست میں رکھنے کے وارنٹ جاری کردیئے۔

  • سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے مبینہ ملزم کو ضمانت پر رہا کردیا

    سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے مبینہ ملزم کو ضمانت پر رہا کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے مبینہ ملزم زاہد محمود کو ضمانت پر رہا کردیا، جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیئے کہ مذہب کے بارے ہر کیس کا تعلق ریاست سے ہوتا ہے، مذہب سے متعلق معاملات کسی فرد کے ہاتھوں میں نہیں دیئے جاسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے توہین رسالت کے ملزم زاہد محمود کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

    دوران سماعت عدالت نے کیس میں ایف آئی اے کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے فرد جرم میں تو دفعہ لگائی ہی نہیں۔

    جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے ملزم کے خلاف توہین رسالت کی شکایت پر معاملے کی انکوائری کی، حسٹس قاضی فائز عیسی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے وکیل کا موقف ایسا عامیانہ نہیں ہونا چاہیے، آپ کو پتہ ہونا چاہیے کس جرم میں کیا دفعہ لگتا ہے۔

    جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ توہین مذہب کے معاملے میں سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک فیصلہ دیا ہے، جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے 8 جون 2022 کو آئی۔

    جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا ٹرائل کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کے باوجود ضمانت مسترد کی؟ جب چالان جمع ہوجائے تو کیس دیکھنا عدالت کاکام ہوتا ہے، اس مرحلے میں سپریم کورٹ اپنی رائے نہیں دے سکتی، ہم رائے دیں گے تو ہائیکورٹ میں زیر سماعت کیس متاثر ہوگا۔

    جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہا کہ مذہب کے بارے ہر کیس کا تعلق ریاست سے ہوتا ہے، مذہب سے متعلق معاملات کسی فرد کے ہاتھوں میں نہیں دیئے جاسکتے،مذہب سے متعلق معاملات ریاستی مشینری کو انتہائی صلاحیت اور احتیاط سے دیکھنے چاہیے، مذہب کے معاملات میں ریاستی مشینری کو افراد کے سامنے لیٹنا نہیں چاہیے۔

    ملزم زاہد محمود نے واٹس ایپ گروپ میں توہین رسالت پرمبنی پوسٹ کی، پوسٹ عربی میں ہے لیکن تفتیش سے ثابت نہیں ہوتا کہ شکایت گزار عربی جانتا ہے یا نہیں، شکایت گزار کو پوسٹ کے بارے کیسے معلوم ہوا، تفیش میں اس بارے بھی نہیں بتایا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے نے اس کیس میں اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے بھی لی، اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی کہا کہ آرٹیکل 295 سی نہیں لگتا، جب ایک آئینی ادارے کی رائے پر عمل نہیں کرنا تو اس کو بند کردیں۔

    عدالت نے توہین رسالت کے مبینہ ملزم زاہد محمود کو ضمانت پر رہا کردیا ، ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی گئی۔

    یاد رہے ایف آئی اے سائبر کرائم ملتان نے 6 جون 2022 کو ملزم کے خلاف شکایت پر مقدمہ درج کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے ضمانت مسترد کی تھی۔

  • ’ہم سکھ ہیں مگر رسول پاک ﷺ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کریں گے‘

    ’ہم سکھ ہیں مگر رسول پاک ﷺ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کریں گے‘

    نیویارک: بھارت میں نبی پاکﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف سکھ کمیونٹی نے مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں قائم سکھوں کی تنظیم سکھ فار جسٹس نے رسول پاکﷺ کی شان میں گستاخی پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے 17 جون کو دنیا بھر میں بھارتی سفارت خانوں کے گھیراؤ کا اعلان کر دیا ہے۔

    سکھوں کی تنظیم نے دنیا بھر میں مقیم مسلمانوں سے بھی سکھوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرنے کی اپیل کی ہے۔

    سکھ فار جسٹس نے کہا کہ ہم سکھ ہیں مگر رسول پاک ﷺ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کریں گے، 17 جون کو مسلمان بھائی جمعے کی نماز کے بعد بھارتی سفارت خانوں کے باہر جمع ہوں، اور مسلمان سکھ کمیونٹی کے ساتھ مل کر بھارتی سفارت خانوں کا گھیراؤ کریں۔

    تنظیم کے تحت قطر، عمان، کویت، مصر، ملائیشیا میں بھارتی سفارت خانوں کے سامنے مظاہرے ہوں گے، متحدہ عرب امارات، لبنان، لیبیا، انڈونیشیا، آسٹریلیا میں سکھ برادری مظاہرے کرے گی، برطانیہ، یورپی یونین، امریکا، کینیڈا میں بھی بھارتی سفارت خانوں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔

  • برطانیہ میں قومی شخصیات کے مجسموں کی حفاظت کے نئے قانون پر ناز شاہ نے اہم ترین سوال اٹھا دیا

    برطانیہ میں قومی شخصیات کے مجسموں کی حفاظت کے نئے قانون پر ناز شاہ نے اہم ترین سوال اٹھا دیا

    لندن: برطانیہ میں قومی شخصیات کے مجسموں کی حفاظت کے لیے نئے قانون پر ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے اہم ترین سوال اٹھا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے ناموس رسالتﷺ کا معاملہ برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھا دیا ہے، انھوں نے کہا کہ حکومت قومی شخصیات کے مجسموں کی حفاظت کے لیے قانون لا رہی ہے، مسلمانوں کے جذبات کو بھی سمجھا جائے۔

    انھوں نے پارلیمنٹ میں کہا کہ حکومت قومی شخصیات کے مجسموں کی حفاظت کے لیے بل لا رہی ہے، دلیل یہ ہے دی جا رہی ہے کہ مجسموں کو توڑنے اورگرانے سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔

    ایم پی ناز شاہ نے کہا مجسموں سے جذباتی وابستگی رکھنے والے نبیﷺ سے متعلق بھی مسلمانوں کے جذبات کو سمجھیں، حضرت عیسیٰ، حضرت محمدﷺ، حضرت موسیٰ، رام، گوتم بدھ، گرونانک سب قابل احترام ہیں، کیا پیغمبروں کے احترام سے متعلق مسلمانوں کے جذبات کا خیال اہم نہیں۔

    انھوں نے کہا مجسموں کو نقصان پہنچانے پر 10 سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے، مجسمے احساس نہیں رکھتے، نقصان پہنچانے پر زخمی نہیں ہوتے، فولادی اور سنگی مجسموں کے نقصان پر اتنی سخت سزا کا مقصد کیا ہے؟

    ناز شاہ کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے کہ مجسمے قوم کی تاریخی، ثقافتی اور سماجی جذبات کی علامت ہیں، کوئی برطانوی ونسٹن چرچل کے علامتی مجسمے کو نقصان پہنچانا قبول نہیں کرے گا، لیکن ناز شاہ نے پارلیمنٹ میں سوال کیا کہ قوم کے جذبات کا معاملہ کیا صرف مجسموں کے لیے ہی اہم ہے؟

  • مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے: عمران خان

    مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے: عمران خان

    نیویارک: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے، مذہبی دہشت گردی کے پیچھے حقیقت کی بہ جائے سیاست ہے، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں ’نفرت انگیز تقاریر‘ کی روک تھام کے سلسلے میں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، اس کانفرنس کا اہتمام پاکستان، ملائیشیا اور ترکی کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا، ترک صدر رجب طیب اردوان بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔

    وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا پر خصوصی بات کی، کہا مغربی دنیا میں اسلامی فوبیا سے متعلق بہت کچھ دیکھا، اسلامی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے نعرے مغربی دنیا کے رہنماؤں نے گھڑے، اس کا غلط تاثر لیا جاتا ہے، اسلام کو سب سے زیادہ نقصان نائن الیون کے بعد دہشت گردی سے جوڑنے پر پہنچا۔

    تازہ ترین:  دہشت گردی اور اسلحے کے پھیلاؤ کو روکنا ضروری ہے: سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

    انھوں نے مزید کہا عالمی رہنماؤں تک نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا، مذہبی دہشت گردی کے پیچھے حقیقت کے بجائے سیاست ہے، کوئی ہندو ازم میں خود کش حملے پر بات نہیں کرتا، تمل ٹائیگرز کے اور دوسری جنگ عظیم میں جہازوں پر حملوں کو کسی نے مذہب سے نہیں جوڑا، دنیا کی ہر دہشت گردی کا تعلق سیاست سے ہے۔

    عمران خان نے کہا نائن الیون سے پہلے 75 فی صد خود کش حملے تمل ٹائیگرز نے کیے جو ہندو تھے، نیویارک میں بیٹھ کر کوئی کیسے بتا سکتا ہے کہ کون انتہا پسند کون معتدل ہے، مغرب میں خود کش حملہ ہو تو مسلمان پریشان ہو جاتے ہیں کہ کہیں یہ مسلم نہ ہو، نائن الیون کے بعد امریکی صحافی نے فون کر کے کہا تمہیں شرم نہیں آتی، جواب دیا دنیا میں کوئی مسلمان غلط کام کرے تو سب مسلمانوں کا اس سے کیا تعلق۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا توہین رسالت پر مسلمانوں کو تکلیف ہوگی کیوں کہ حضورﷺ مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہیں، اللہ کے رسولﷺ ہمارے دلوں میں رہتے ہیں، کوئی توہین کرے تو ہمارے دلوں میں درد ہوتا ہے، یورپی معاشرے مذہب کو ایسے نہیں دیکھتے جیسے ہم دیکھتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ہولو کاسٹ پر یہودیوں کے احساسات کا خیال رکھا جاتا ہے، توہین رسالت سے متعلق بھی مسلمانوں کے احساسات کا خیال رکھا جائے، ہر کچھ دن بعد یورپ یا امریکا میں کوئی توہین آمیز کام ہو جاتا ہے، مسلمان رد عمل دیں تو کہتے ہیں یہ کیسا انتہا پسند اسلام ہے، میں جنرل اسمبلی سے خطاب میں توہین رسالت کا معاملہ بھی اٹھاؤں گا۔

  • کسی جماعت کو ختمِ نبوت کے نام پر سیاست نہیں کرنے دیں گے: پاکستان علما کونسل

    کسی جماعت کو ختمِ نبوت کے نام پر سیاست نہیں کرنے دیں گے: پاکستان علما کونسل

    اسلام آباد: وفاقی دار الحکومت میں منعقدہ پاکستان علما کونسل کی کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کسی جماعت کو ختمِ نبوت کے نام پر سیاست نہیں کرنے دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان علما کونسل نے کہا ہے کہ توہینِ رسالت روکنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے، کسی جماعت کو ختمِ نبوت کے نام پر سیاست نہیں کرنے دیں گے۔

    پاکستان علما کونسل نے اعلامیے میں کہا ہے کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، سپہ سالار اور فرقوں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے ملک دشمن ہیں۔

    پاکستان علما کونسل کی کانفرنس میں علما نے افغان امن عمل کے لیے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔

    یہ بھی پڑھیں:  طاہر محمود اشرفی کے اکاؤنٹس میں مشتبہ ٹرانزکشن، ایف آئی اے نے طلب کرلیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر اشرفی نے تحریکِ انصاف کی حکومت سے مکمل تعاون کا اعلان کیا تھا۔ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کی نیت پر شک نہیں، موجودہ حکومت ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

    حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ 70 سالوں کی مہنگائی 70 دنوں میں ختم نہیں ہو سکتی اس کے لیے وقت درکا ر ہے۔

  • یورپی عدالت کا توہینِ رسالت پر خاتون کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ

    یورپی عدالت کا توہینِ رسالت پر خاتون کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ

    برلن: انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے توہینِ رسالت کے جرم میں آسٹرین خاتون کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا۔ یورپی عدالت نے توہینِ رسالت کے معاملے کو آزادیٔ اظہار ماننے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے توہینِ رسالت کے جرم میں آسٹرین خاتون کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ توہینِ رسالت آزادیٔ اظہارِ رائے کے زمرے میں نہیں آتی۔

    [bs-quote quote=”توہینِ رسالت سے مذہبی آزادی متاثر ہوتی ہے، یہ اظہارِ رائے کی حدود سے تجاوز ہے: عدالت” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ پیغمبرِ اسلام کی توہین مذہبی انتشار اور فساد کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

    سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ برلن کی عدالت میں 7 ججز پر مشتمل پینل نے سنایا، عدالت کا کہنا تھا کہ توہینِ رسالت سے مذہبی آزادی متاثر ہوتی ہے، یہ اظہارِ رائے کی حدود سے تجاوز ہے۔

    انسانی حقوق کی عدالت نے  آسٹریا کی عدالت کا فیصلہ درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے محتاط ہو کر آزادئ اظہار کا دوسروں کے مذہبی احساسات کے تحفظ کے حق کے ساتھ موازنہ کیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کا نیدرلینڈز کے رکن پارلیمنٹ کے گستاخانہ ٹویٹ پر شدید احتجاج


    واضح رہے کہ آسٹریا کی خاتون نے 2008 اور 2009 میں اسلام کے موضوع پر سیمینار کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا، آسٹریا کی عدالت نے 2011 میں خاتون کو توہینِ رسالت کا مرتکب قرار دیا۔

    چالیس سالہ خاتون نے عدالتی فیصلے کے خلاف آسٹریا کی اپیلز کورٹ میں بھی اپیل کی تھی لیکن فیصلہ برقرار رکھا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ آج پاکستان نے نیدرلینڈز کے رکن پارلیمنٹ کے گستاخانہ ٹویٹ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے نیدرلینڈز کے پاکستان میں تعینات سفیر کو دفترِ خارجہ طلب کر کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ آزادیٔ اظہار کے نام پر ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

  • آسیہ بی بی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    آسیہ بی بی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے توہین رسالت ﷺ و قرآن کے جرم میں قید آسیہ بی بی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے کیس پر کسی بھی میڈیا پر تبصرہ کرنے پر پابندی عائد کردی۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کیس کی سماعت معطل کردی

    سماعت کے دوران آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ 14 جون 2009 کا ہے، ننکانہ صاحب کے گاؤں کٹاں والا کے امام مسجد نے واقعہ درج کروایا، جبکہ ایف آئی آر کے مطابق آسیہ نے توہین مذہب کا اقرار کیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وکیل کی گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مسجد براہ راست گواہ نہیں کیونکہ ان کے سامنے توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے گئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ امام مسجد کے بیان کے مطابق 5 مرلے کے مکان میں پنچایت ہوئی، کہا گیا کہ پنچایت میں ہزار لوگ جمع تھے۔

    وکیل نے بتایا کہ عاصمہ اور اسما نامی گواہان کے بیانات میں تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی تفتیش ناقص اور بدنیتی پر مبنی تھی۔

    خیال رہے کہ آسیہ بی بی کو سنہ 2010 میں توہین رسالت ﷺ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ان کے وکلا کا دعویٰ تھا کہ آسیہ بی بی پر جھوٹا الزام عائد کیا گیا۔

    آسیہ بی بی پر توہین رسالت ﷺ کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دیا

    آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیئے۔

    بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے۔

    اس سے قبل آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف متعدد اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور اب اگر سپریم کورٹ نے بھی ان کی سزا برقرار رکھی اور سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا تو پاکستان میں توہین رسالت کے الزام میں دی جانے والی یہ پہلی سزا ہوگی۔

  • گستاخانہ مواد شیئر کرنے والوں کے خلاف ہر حد تک جائیں گے: وزیر داخلہ

    گستاخانہ مواد شیئر کرنے والوں کے خلاف ہر حد تک جائیں گے: وزیر داخلہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ توہین رسالت کے مرتکب گستاخانہ مواد میں سے زیادہ تر کو بلاک کردیا گیا ہے اور کچھ کے لیے فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کیا ہےاگر مناسب جواب نہ دیا گیا تو اس کے سد باب کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ خصوصاً فیس بک پر گستاخانہ مواد شیئر کرنے والوں کے خلاف آخری حد تک جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ فیس بک کے مقامی سروس پرووائیڈر اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے نہ صرف نام شیئر کرے بلکہ اس کے پیچھے کار فرما مقاصد سے بھی آگاہ کرے۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کے سفیر کو اس ضمن میں ایک خصوصی افسر مقرر کرنے کا کہا ہے جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک، ٹوئٹر، اور وائبر وغیرہ کے حکام سے روزانہ کی بنیاد پر رابطہ کرے اور پھر پاکستان میں ایف آئی اے اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رابطہ رکھے۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ توہین آمیز مواد عالمی مسئلہ بن گیا ہے لیکن کوئی اسلامی ملک اس کے خلاف آواز نہیں اٹھا رہا۔ ہم دوسرے مسلمان ممالک سے رابطے کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ اگر یہ کام نہیں ہوتا تب اکیلا پاکستان بھی جو اقدامات اٹھانے پڑے، وہ اٹھائے گا۔

    وزیرِ داخلہ چوہدری نثار نے ڈان لیکس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا کہ متعلقہ کمیٹی کی پورٹ ابھی موصول نہیں ہوئی ہے اس لیے متعلقہ کمیٹی سے پوچھا جائے کہ رپورٹ کیوں نہیں جاری کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ میرے دورِ وزارتِ داخلہ میں کسی بھی غلط آدمی کو ویزا جاری نہیں ہوا ہے جب کہ ماضی میں سفارت کاری کی آڑ میں غلط ویزے جاری ہوئے جس کا خمیازہ پورے ملک کو بھگتنا پڑا ہے۔

    بانی ایم کیو ایم کی گرفتاری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیوایم سنگین جرائم کے مرتکب پائے گئے جس پر ساڑھے تین سال برطانیہ سے مکمل تعاون کیا ہے اور اب برطانوی ہوم سیکریٹری آئندہ ہفتے اسلام آباد آرہی ہیں اُن سے بھی تفصیلی بات چیت ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ٹیم برطانیہ بھیجیں گے اور ہرصورت میں اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے جس کے لیے ضروری قانونی اقدامات اُٹھانے ہوں اُٹھائیں گے۔

    ایک موقع پر چوہدری نثار نے سوال کیا کہ پاکستان مخالف نعرہ لگانے والی جماعت کوکس قانون کے تحت سیاست کاحق حاصل ہونا چاہیئے اور کیا ایسی جماعت کے بانی اور پاکستان مخالف نعرے لگانے والے شخص کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی کوشش غلط ہے؟

  • آسیہ بی بی کیس: سپریم کورٹ  نے سماعت معطل کردی

    آسیہ بی بی کیس: سپریم کورٹ نے سماعت معطل کردی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کیس میں آخری اپیل کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کیس کی درخواست ضمانت کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس اقبال حمید الرحمان نے کیس کی سماعت کرنے سے معذرت کرلی۔

    جسٹس اقبال حمید الرحمان نے کہا کہ چونکہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہتے ہوئے اس کیس سے منسلک رہے ہیں لہذا وہ اس کیس کی اب سماعت نہیں کرسکتے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ جسٹس اقبال حمید الرحمان کی جانب سے سماعت سے انکار کے بعد اب کیس کو آئندہ سماعت کے لیے ایسے بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے گا جس میں وہ موجود نہ ہوں ۔

    خیال رہےکہ آسیہ بی بی کو 2010 میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی حالانکہ ان کے وکلاء آسیہ کی بےگناہی پر اصرار کررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ الزام لگانے والے آسیہ سے بغض رکھتے تھے۔

    آسیہ بی بی پر توہین رسالت کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

    آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیے۔

    بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے، پاکستان میں اس جرم کی سزا موت ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں کہتی ہیں کہ اس قانون کو اکثر ذاتی انتقام لینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    اس سے قبل بھی آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف متعدد اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور اگر اب سپریم کورٹ نے بھی ان کی سزا برقرار رکھی اور سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا تو پاکستان میں توہین رسالت کے الزام میں دی جانے والی یہ پہلی سزا ہوگی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل چار جنوری 2011ء میں ممتاز قادری نےسابق گورنرپنجاب سلمان تاثیر کو آسیہ بی بی کیس سے متعلق بیان پر اسلام آباد میں ایک ہوٹل کے باہرفائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیرکےقاتل ’ممتازقادری‘ کوپھانسی

    سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیرکے قاتل ممتاز قادری کو رواں سال 29فروری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کا معاملہ انتہائی حساس مسئلہ بن گیا ہے،جہاں 97 فیصد آبادی مسلمان ہے اور غیرمصدقہ دعووں کی بنیاد پر ہجوم کے تشدد کے واقعات عام ہیں۔