Tag: توہین عدالت کا نوٹس

  • وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس، 2 ہفتے میں‌ جواب طلب

    وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس، 2 ہفتے میں‌ جواب طلب

    اسلام آباد (21 جولائی 2025): اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کیس میں وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کیس میں تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 3 صفحات پر شتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف، وزرا اور کابینہ ممبران کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو دو ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود وجوہات جمع نہیں کرائیں۔ عدالت کے پاس توہین عدالت نوٹس جاری کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا تھا۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت عافیہ صدیقی رہائی اور وطن واپسی کیس میں وفاقی حکومت نے امریکی عدالت میں کیس میں معاونت اور فریق بننے سے انکار کر دیا تھا۔

    وفاقی حکومت کے اس فیصلے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکی عدالت میں معاونت سے انکار کی وجوہات پر رپورٹ طلب کر لی تھی اور جسٹس سردار نے کہا تھا کہ اگر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو پوری کابینہ کو طلب کروں گا۔ عدالت صرف کابینہ نہیں بلکہ وزیر اعظم کےخلاف بھی کارروائی کرےگی۔ عدالت نے جون میں عدالت نے جواب طلب کیا تھا۔

    وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے 86 سال کی سزا کا حکم دیا تھا اور وہ امریکا کی بدنام زمانہ جیل گوانتا ناموبے میں قید کے اذیت ناک دن کاٹ رہی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/mushtaq-ahmed-khan-on-aafia-siddiqui-case/

  • وزیراعلیٰ سندھ کو جاتے جاتے توہین عدالت کا نوٹس مل گیا

    وزیراعلیٰ سندھ کو جاتے جاتے توہین عدالت کا نوٹس مل گیا

    کراچی : سپریم کورٹ  نے گجرنالہ،اورنگی نالہ متاثرین کی بحالی کا کیس میں وزیراعلیٰ سندھ کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کردیا اور چیف سیکرٹری، کمشنر کراچی اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو کل طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجر نالہ عمل درآمد کیس میں وزیراعلی سندھ کے خلاف توہین عدالت درخواست کی سماعت ہوئی۔

    فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 25 اکتوبر 2021 میں آخری حکم دیا، جس پر جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ توہین عدالت درخواست کیوں دائر کی اب آپ نے؟ تو فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کہ دو سال ہوچکے کسی ایک شخص کو گھر نہیں ملا، سندھ حکومت نے اورنگی، گجر نالوں کے متاثرین کی حامی بھری۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سندھ حکومت نے دو سال میں بحالی کا پلان دیا، آپ دو تین ماہ پہلے ہی سپریم کورٹ آگئے، جس پر فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پہلے اس لیے آئے کیونکہ کوئی ایک کام نہیں ہوا، گھروں کے علاوٴہ سوک سہولیات بھی دینا تھیں،سندھ حکومت کو ہر ماہ پیش رفت رپورٹ دینا تھی۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا چیف سیکرٹری کی کوئی رپورٹ پیش ہوئی؟ اب تو وزیراعلی سندھ ایک دو روز میں چلے جائیں گے۔

    فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ دو سالوں میں متاثرین کو چار چیکس دینا تھے، یہ چیک کرایے کی مد میں دینا تھے، چار میں سے صرف دو چیک ادا کیے گئے تو جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ کیا متاثرین نے سندھ حکومت سے رابطہ کیا؟ کیا اس معاملے میں کوئی فوکل پرسن ہے؟ کیونکہ غریب آدمی براہ راست وزیراعلی سندھ سے کیسے رابطہ کرے گا؟ غریب آدمی تو وزیراعلی سندھ ہاوٴس میں داخل نہیں ہوسکتا۔

    سپریم کورٹ نے گجر نالہ، اورنگی نالہ متاثرین کیس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری، کمشنر کراچی ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو طلب کرلیا۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ وزیراعلی سندھ کی طلبی کا معاملہ چیف سیکرٹری کی رپورٹ کے بعد کریں گے، وزیراعلی ایک دو روز کے رہ گئے، انہیں جیل بھیج کر کیا کریں گے۔

  • عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس دینے کی حکومتی استدعا مسترد

    عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس دینے کی حکومتی استدعا مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کی حکومتی استدعا مسترد کردی اور چیئرمین پی ٹی آئی سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں وزارت داخلہ کی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس کی سر براہی میں 5رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ پولیس اور حساس اداوں کی رپورٹس کا جائزہ لیا ہے ، عدالت کا پہلا سوال تھا عمران خان نے ڈی چوک کی کال کب دی تھی۔

    عامر رحمان کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم 25 مئی کو شام 6 بجے آیا ،عمران خان نے 6:50پرڈی چوک کا اعلان کیا ، عمران خان نے عدالتی حکم سے پہلے بھی ڈی چوک جانے کا اعلان کیا تھا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ عمران خان کی ڈی چوک کال توہین عدالت ہے، 26مئی کو صبح جناح ایونیو پر چھ بجے ریلی ختم کی گئی، عمران خان مختص جگہ سے گزر کر بلیو ایریا آئے اور ریلی ختم کی، مختص مقام ایچ نائن سے چار کلومیٹر آگے آکر عمران خان نےریلی ختم کی۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یقین دہانی عمران خان کی جانب سے وکلانے دی تھیں ، عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا، عمران خان نے کہا سپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے کا کہا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے، عمران خان آکر عدالت کو واضح کردیں کس نے کیا کہا تھا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بابر اعوان فیصل چوہدری نے عمران خان کی طرف سےیقین دہانی کرائی تھی، یقین دہانی تھی سڑکیں بلاک ہونگی نہ مختص مقام سے آگے جائیں گے۔

    جس پر جسٹس عطا بندیال نے کہا کہ فیصل چوہدری،بابر اعوان ،عمران خان سے جواب طلب کر لیتے ہیں ، یقین دہانی کرانے والوں سے پوچھ لیتے ہیں ایسا کیوں کیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سول کنٹمٹ میں متعلقہ شخص کو شایدعدالت بلانالازمی نہیں ہوتا، جب جوابات آجائیں گےتب تحریری طور پر عدالت کے پاس ریکارڈ ہوگا۔

    جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت قانون میں کیاایسی شق ہے کہ پہلے جواب مانگیں پھرنوٹس ہو، توہین عدالت کےقانون میں یانوٹس ہوتاہےیاپھرکیس خارج ہوتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے تینوں اداروں کی رپورٹس اور آپکے الزامات کاتحریری جواب آجائے، جواب کی روشنی میں دیکھیں گے توہین عدالت نوٹس کا معقول جواز ہے یا نہیں۔

    سپریم کورٹ نےتوہین عدالت کا نوٹس جاری کرنےکی حکومت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے توہین عدالت کی درخواست پر عمران خان سے جواب طلب کر لیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا کہ احتجاج کرنا سیاسی جماعت کا حق ہے،اسے قانون کے دائرے میں رکھنا انتظامیہ کا کام ہے، نہ ہم انتظامیہ کے اختیارات استعمال کریں گے، نہ آپ ہمارے قلم کو بطور چھڑی استعمال کرسکتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کو اپنا احتجاج پر امن رکھنا چاہیے،ملک میں امن و امان کی صورتحال پیدا نہ کریں ، بعد ازاں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سے 31اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔

  • سرکلر ریلوے کیس : وزیراعلیٰ سندھ  کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری

    سرکلر ریلوے کیس : وزیراعلیٰ سندھ کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کراچی سرکلرریلوےکیس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔ نوٹس سندھ حکومت کی جانب سے تعمیراتی کام کے ڈیزائن کی منظوری نہ دینے پر جاری کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کراچی سرکلرریلوےکیس سےمتعلق سماعت ہوئی ، چیف جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ ایف ڈبلیو او نے تاحال کام کیوں نہیں شروع کیا ؟کس نےڈیزائن کی منظوری دینی تھی جو تاحال نہیں ہوئی۔

    ڈی جی ایف ڈبلیو او نے بتایا کہ ریلوے نےڈیزائن اور سندھ حکومت نےحکم دینا ہے،ہم نےڈیزائن بناکردیاتھا،جسے سندھ حکومت نےتاحال منظورنہیں کیا، سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے بات کرنےکی کوشش کی تو چیف جسٹس نے ڈانٹتے ہوئے کہا کہ اپنی باری پر بولیے گا، تین ماہ میں کے سی آر کے پلوں اور انڈر پاسز کا کام مکمل نہیں ہوا۔

    عدالت نے وزیر اعلی سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، نوٹس سندھ حکومت کی جانب سے تعمیراتی کام کے ڈیزائن کی منظوری نہ دینے پر جاری کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا ماڈرن کے سی آر کا کوئی ڈیزائن ہے؟ سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ کنسلٹنٹ ہائرنگ کے لیے کل ہی پراسس مکمل ہوا ہے، عدالت نے کہا سیکرٹری ریلوے عدالت کودرست معلومات فراہم نہیں کررہے۔

    عدالت نے درست معلومات فراہم نہ کرنے پرسیکرٹری ریلوے کو دوسرا نوٹس جاری کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ اورسندھ حکومت سے 2ہفتےمیں جواب مانگ لیا جبکہ سیکرٹری ریلوے کو بھی تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

    سیکریٹری ریلوے کے بولنے کی کوشش پرچیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کو سنیں گےپہلے اپنا جواب داخل کرائیں، سیکرٹری صاحب 2نوٹس آپ کوپہلے ہو چکے ہیں کیاتیسرا بھی کردیں؟ آپ نےہمارے لیے کچھ نہیں کیاجو بھی کیا عوام کےلیےکیا ہے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ سیکریٹری صاحب آپ نے کسی پر احسان نہیں کیا، یہ سب آپ کاکام ہےہماری آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں، سیکرٹری صاحب آپ نےاپنی رپورٹ میں سب لکھ کردینا ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 2ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

  • عدلیہ مخالف پریس کانفرنس ، فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    عدلیہ مخالف پریس کانفرنس ، فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کل طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا ، توہین عدالت کا نوٹس عدلیہ مخالف پریس کانفرنس کرنے پر جاری کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کل صبح 9 بجے فردوس عاشق اعوان کو طلب کرلیا ہے، رجسٹرارآفس نے توہین عدالت کیس نمبر270 الاٹ کرتے ہوئے بینچ کےتقررکے لیے کیس چیف جسٹس اطہر من اللہ کو بھیج دیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منظور ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف دینے کے لیے شام کو خصوصی طور پر عدالت لگائی گئی۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ فیصلے سےدیگربیمارقیدیوں کیلئےبھی ریلیف کادروازہ کھلاہے، سسٹم کو بدلنے کیلئے سب کوہماری مددکرنی ہے، سسٹم میں بہت جگہوں پرخلا ہے، جس کو ختم کرنا ہے، قانون کی حکمرانی کےلیےہم سب کومل کر کام کرنا ہے۔

  • بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادیں : چیئرمین ایف بی آر کو توہین عدالت کا نوٹس

    بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادیں : چیئرمین ایف بی آر کو توہین عدالت کا نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ جمع نہ کراونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر اور ممبر انکم ٹیکس کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے20 لوگوں کی تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کرانے کا کہا تھا، ایف بی آر کو یکم نومبر کو تحقیقات کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم ایف بی آر تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے، تین دن کے اندر عدالتی نوٹس کا جواب دیا جائے، عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور ممبر انکم ٹیکس کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس لیے بنائی گئی تھی کہ جلد تحقیقات مکمل ہوں، ڈیڑھ ماہ گزر گیا مگر ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا۔

    جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ معلومات لے لیں تحقیقات فیلڈ افسران نے کرنی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے تحقیق کر دی مگر آپ نے سرد خانے میں ڈال دی،لوگوں نے ہزاروں جائیدادیں ملک سے باہر بنا لیں، ایف بی آر کی ہمدردیاں ان ہی لوگوں کے ساتھ ہیں، منگل تک ہمیں مکمل تفصیل چاہیے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بتایا کہ ممبر ان لینڈ ریونیو حبیب اللہ کو معطل کر رہے ہیں، ہم نے معاملے پر جے آئی ٹی بنائی تھی، عدالت نے ایف بی آر سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت13دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • توہین آمیز الفاظ کا استعمال، عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    توہین آمیز الفاظ کا استعمال، عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، چیف جسٹس نے کہا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ نےتوہین آمیزالفاظ کس کے لئے استعمال کئے، عدالت میں غلط بیانی پر توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔


    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، چیف جسٹس نے عامرلیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے


    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹر عامر لیاقت کی عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • سابق وزیراعظم نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    سابق وزیراعظم نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر پابندی کے لیے متفرق درخواست کی سماعت پر نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر متفرق درخواست کی سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    درخواست گزار مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ نے اپنے درخواست کی پیروی کی اور کہا کہ نواز شریف مسلسل میڈیا پر عدلیہ اور دیگر قومی اداروں کی توہین کر رہا ہے، کیس کا فیصلہ ہونے تک نواز شریف کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔

    مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اخبارات میں بھی نواز شریف کے بیانات شائع کرنے پر پابندی عائد کیا جائے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت کو توہین عدالت سے متعلق قانونی نقطہ بتائیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا جبکہ وزارت اطلاعات، پیمرا اور پریس کونسل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 جولائی تک کے لئے ملتوی کر دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔