Tag: توہین عدالت کیس

  • گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم

    گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم

    اسلام آباد : عدالت نے توہین عدالت کیس میں گرفتارفیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن میں سابق فیصل رضا عابدی کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، فیصل رضا عابدی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصرکے روبرو پیش کیا گیا ۔

    دوران سماعت فاضل جج نے ریمارکس دئیے پولیس کو جو کچھ ہورہا ہے، وہ نظرکیوں نہیں آرہا، حیرانی ہے اسلام آباد پولیس اتنی ذمہ دار کیسے ہوگئی۔

    عدالت کا کہنا تھا یہاں تولوگ درخواست دے کر مر جاتے ہیں کوئی کارروائی نہیں ہوتی، ایک شخص پیشی کے بعد نکل رہا تھا، اس کو گرفتار کرلیا، کسی کی حمایت نہیں کررہے صرف مساوی نظام کی بات کر رہے ہیں۔

    عدالت نے پولیس سے استفسار کیا کہ کیا فیصل رضا عابدی کو پہلے مقدمے میں گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی؟ جس پر پولیس نے بتایا کہ پولیسں ٹیم گرفتاری کیلئے کراچی گئی تھی لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    عدالت نے توہین گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے دو روز قبل اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس میں پولیس کی رپورٹ کے بعد عبوری ضمانت منسوخ کردی تھی اور فیصل رضا عابدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

    ایک روز قبل فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں  جب سپریم کورٹ میں  پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی کیخلاف گزشتہ شب تھانہ سیکرٹریٹ میں نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں ان پر اعلیٰ عدلیہ کیخلاف توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔

    خیال رہے دو اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • چیف جسٹس کیخلاف نازیباگفتگو، فیصل رضاعابدی 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    چیف جسٹس کیخلاف نازیباگفتگو، فیصل رضاعابدی 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد : چیف جسٹس کیخلاف نازیبا گفتگو پر توہین عدالت کیس میں انسداددہشت گردی  کی عدالت نے فیصل رضاعابدی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس کی سماعت ہوئی ، فیصل رضا عابدی کو اے ٹی سی جج سید کوثر عباس زیدی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا فیصل رضاعابدی ایک اور مقدمہ میں تھانہ سیکریٹریٹ کی حراست میں ہیں، عدالت نے پولیس کی رپورٹ کے بعد عبوری ضمانت منسوخ کردی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصل رضا عابدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    اس سے قبل توہین عدالت کے معاملے پر اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصل رضاعابدی کیس سے سائبرکرائم دفعات نکالنے کی درخواست مسترد کردی جبکہ سابق سینیٹر کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست بھی خارج کردی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ روزفیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، وہ جب پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی کیخلاف گزشتہ شب تھانہ سیکرٹریٹ میں نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں ان پر اعلیٰ عدلیہ کیخلاف توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔

    خیال رہے دو اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو گرفتار کر لیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ فیصل رضاعابدی کو ایک اور مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس میں فیصل رضاعابدی کو سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد سیکرٹریٹ پولیس نے گرفتار کرلیا اور انھیں تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فیصل رضاعابدی کوایک اور مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، فیصل رضا عابدی کیخلاف گزشتہ شب تھانہ سیکرٹریٹ میں نئی ایف آئی آر درج کی گئی ، جس میں ان پر اعلیٰ عدلیہ کیخلاف توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی ، جس میں عدالت نے فیصل رضاعابدی سےتحریری جواب طلب کیا اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے۔

    فیصل رضاعابدی کا کہنا تھا کہ وکیل عمرے کی ادائیگی کیلئے گیا ہے 22اکتوبر کو واپسی ہوگی، اس لئےعدالت سےمہلت مانگی، عدالت نے 30تاریخ کو جواب جمع کرانے کا حکم دیاہے، عدالتی حکم کے مطابق جواب جمع کرادیا جائے گا۔

    فیصلے سے قبل روسٹرم چھوڑنے پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس میں کہا عابدی صاحب آرڈر لکھوانے تک ہمیں تنہانا چھوڑیں۔

    بعد ازاں عدالت نے وکیل کی عدم دستیابی پرسماعت 30اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے دو اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف مقدمہ

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    اسلام آباد :چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کے کیس میں پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور کرلی گئی اور ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس کی سماعت ہوئی ، فیصل رضا عابدی اے ٹی سی جج سید کوثر عباس زیدی کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں فیصل رضا عابدی نے عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کی، جسے عدالت نے منظور کرلی۔

    اے ٹی سی جج کوثر عباس نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    گذشتہ روز پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی نے خفاظتی ضمانت کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی ایک روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ کہاں ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ ٹرائل کورٹ اسلام آباد میں ہے۔ جس پر جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا ایک ہی شہر کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے حفاظتی ضمانت کا کوئی تصور نہیں، فیصل رضا کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کرنی چاہیے۔

    عدالت نے 5 ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف مقدمہ

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • توہین عدالت کیس، عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی

    توہین عدالت کیس، عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامرلیاقت پرنااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، توہین عدالت کیس میں عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین پر فرد جرم آج عائد کی جائے گی، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت حسین کی معافی مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے 11 ستمبر کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور 27 ستمبر تک فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔

    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    واضح رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی معافی مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ 27ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ،سپریم کورٹ نے عامرلیاقت کو توہین آمیز گفتگو کرنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف  کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کردیا۔

    سپریم کورٹ نے عامرلیاقت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکم دیا کہ  27 ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ۔

    دوران سماعت عامر لیاقت کے ٹی وی پروگرامز کے کلپس بھی چلائے گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔
    .
    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

    خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    یاد رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • توہینِ عدالت کیس: احسن اقبال کی معافی منظور، کارروائی ختم کردی گئی

    توہینِ عدالت کیس: احسن اقبال کی معافی منظور، کارروائی ختم کردی گئی

    لاہور: عدالتِ عالیہ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراحسن اقبال کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کردی، انہوں نے گزشتہ سماعت میں عدالت سے غیر مشروط معافی طلب کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے احسن اقبال کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں ان کی جانب سے اداروں کے احترام کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے گا۔

    یاد رہے کہ جولائی میں ہونے والی سماعت میں احسن اقبال نے عدالت کے روبرو غیر مشروط معافی طلب کی تھی جسے قبول کرلیا گیا ہے، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ احسن اقبال کو عزت دیتے ہیں مگرباہر جا کر ایسے بیانات قابل برداشت نہیں ہیں، عدالت کی سماعت ستمبر تک ملتوی کی گئی تھی اور عدالت کی جانب سے اس دوران احسن اقبال کے رویے کا جائزہ لینے کا کہا گیا تھا۔

    توہینِ عدالت کیس میں معافی حاصل کرنے کے بعد احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ترقی کےلیےتمام اداروں میں ہم آہنگی ضروری ہے ، اگر عدلیہ کمزور ہو گی تو ہر مظلوم کو نقصان ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کی طرح تمام ادارے مقدس ہیں۔

    ملک میں توانائی کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ توانائی اولین ترجیح نہ ہوتی توآج سول وار جیسی صورتحال ہوتی ، 12ہزار میگا واٹ پیدا کی مگر کسی سے چندہ نہیں مانگا ۔ بین الاقوامی اداروں کے اشتراک کے بغیر ڈیم بنانا عملاً ناممکن ہے، ڈیم بنانا انتہائی اہم ہے اسے سنجیدہ لیا جائے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے لائی گئی ہے تاہم پوری قوم سی پیک کی حفاظت کرے گی ، انہوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ ان کی جماعت دھرنے اور لاک ڈاؤن نہیں کرے گی۔

  • توہین عدالت کیس ، چیف جسٹس نے عامرلیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے

    توہین عدالت کیس ، چیف جسٹس نے عامرلیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے

    اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے اور کہا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے کہا ڈاکٹر عامر لیاقت کو بلالیں، وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے میڈیا پر قابل نفرت گفتگو ہوئی ،غداری اور بھارتی ایجنٹ کے فتوے لگائے جاتے ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اتنی غیر ذمہ دارانہ گفتگو بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے، ہر کوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے۔

    عامر لیاقت کے وکیل کا کہنا تھا کہ کیس کل تک ملتوی کردیں،عامر لیاقت کل آجائیں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا عامر لیاقت کو آج چار بجے تک بلالیں۔

    کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نےعامرلیاقت کےخطاب کے کلپس طلب کرلئے اور کہا آپ عامر لیاقت کی تقریر کے ساٹس نکال کرکے آئیں، عامر لیاقت نے حکم کی خلاف ورزی کی ہے تو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا پارلیمنٹ میں حلف برداری کب ہے؟ وکیل نے بتایا شاید 13 اگست کے روز ہو۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

  • توہین عدالت کیس: طلال چوہدری 5 سال کے لیے نا اہل قرار

    توہین عدالت کیس: طلال چوہدری 5 سال کے لیے نا اہل قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کو آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی اور پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دیا گیا جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

    سابق وزیرمملکت برائے داخلہ نے طلال چوہدری نے عدالت میں 2 گھنٹے 5 منٹ قید کی سزا کاٹی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل عدالت عظمیٰ کی جانب سے ن لیگی رہنما طلال چوہدری کو فیصلے کے دن حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی 24 اور 27 جنوری 2018 کی تقاریرمیں عدلیہ مخالف تقاریر پرنوٹس لیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے جڑانوالہ کے جلسے میں عدلیہ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی۔

    بعدازاں سابق وزیرمملکت برائے داخلہ کو یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں 14 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری پرفرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔ بعدازاں 15 مارچ کو ان پرتوہین عدالت مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے 11 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا۔

    واضح رہے کہ طلال چوہدری نے حالیہ انتخابات میں فیصل آباد کے حلقے این اے 102 سے الیکشن لڑا تھا لیکن انہیں پاکستان تحریک انصاف کے نواب شیر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طلال چوہدری توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ 2 اگست کو سنایا جائے گا

    طلال چوہدری توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ 2 اگست کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کا محفوظ شدہ فیصلہ جمعرات 2 اگست کو سنائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کے خلاف 11 جولائی کو توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، فیصلے کے دن ملزم کو عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ جسٹس گلزار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سنائے گا، سابق وزیرِ مملکت کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ فیصلہ انتخابات کے بعد سنایا جائے۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کو انتخابات سے قبل نہال ہاشمی اور دانیال عزیز کے خلاف آنے والے عدالتی فیصلوں نے سیاسی دھچکا پہنچایا تھا جس سے ن لیگ شدید مشکلات کا شکار ہو گئی تھی۔

    توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ کا طلال چوہدری کو فیصلے کے دن حاضری یقینی بنانے کا حکم

    طلال چوہدری کی نا اہلی کی صورت میں مسلم لیگ ن کے سر پر ایک اور تلوار لٹکنے لگی ہے، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فیصلہ طلال چوہدری کے خلاف آئے گا۔

    واضح رہے کہ طلال چوہدری کے خلاف پندرہ مارچ کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرتے ہوئے چارج شیٹ جاری کر دی تھی۔ لیگی رہنما پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک جلسے میں سپریم کورٹ کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔