Tag: توہین عدالت کیس

  • توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ کا طلال چوہدری کو فیصلے کے دن حاضری یقینی بنانے کا حکم

    توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ کا طلال چوہدری کو فیصلے کے دن حاضری یقینی بنانے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کا فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلے کے دن عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم جاری۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا، عدالتی بینچ نے طلال کو فیصلے کے دن حاضر ہونے کا حکم دے دیا۔

    فیصلہ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے محفوظ کیا، قبل ازیں سابق وزیر مملکت طلال چوہدری کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کا فیصلہ انتخابات کے بعد تک ملتوی کیا جائے۔

    وکیل کی استدعا پر ریمارکس دیے بغیر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہم نے فیصلے کی تاریخ نہیں دی۔ دوسری طرف اس کا امکان ہے کہ توہین عدالت کیس کا فیصلہ الیکشن کے بعد آئے گا۔

    عدالتی بینچ نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے وکیل سے کہا ’فیصلے کے دن طلال چوہدری کمرۂ عدالت میں حاضری یقینی بنائیں۔‘

    توہین عدالت کیس میں دانیال عزیزنااہل قرار


    واضح رہے کہ طلال چوہدری کے خلاف پندرہ مارچ کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرتے ہوئے چارج شیٹ جاری کر دی تھی۔

    لیگی رہنما پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک جلسے میں سپریم کورٹ کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے تھے۔

    سپریم کورٹ‌ نے نہال ہاشمی کی تحریری معافی قبول کر لی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نےعدالت سےغیرمشروط معافی مانگ لی

    سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نےعدالت سےغیرمشروط معافی مانگ لی

    لاہور: سابق وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ انہوں نے سماعت کے دوران عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس عاطرمحمود نے ریمارکس دیے کہ احسن اقبال باربارکہتے ہیں ایک جماعت کوٹارگٹ کیا جا رہا ہے، عدلیہ کا کیا کام کہ ایک جماعت کو ٹارگٹ کرے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہاں آپ معافی مانگتے ہیں اور باہر نکل آپ اس کے جیالے بن جاتے ہیں جوعدلیہ کے پیچھے ہاتھ دھوکرپڑا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ احسن اقبال کو عزت دیتے ہیں مگرباہر جا کر ایسے بیانات قابل برداشت نہیں ہیں، سماعت عدالتی چھٹیوں کے بعد تک رکھ لیتے ہیں پھراحسن اقبال کا رویہ دیکھا جائے گا۔

    سابق وزیر داخلہ کے وکیل نے عدالت سے کیس نمٹانے کی استدعا کی جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس لڑنا چاہتے ہیں تو میرٹ پر فیصلہ کر دیتے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ عدالت سےغیرمشروط معافی مانگی ہے توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔

    عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ احسن اقبال سیاسی ورکر ہیں قوت برداشت لوگوں سے زیادہ ہونی چاہیے۔ جسٹس مظاہرعلی اکبر نے کہا کہ کسی کو جتانا نہ جتانا عوام کی خواہش ہو گی ہماری نہیں ہے۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی۔

    توہین عدالت کیس: احسن اقبال نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا

    یاد رہے کہ تین روز قبل سابق وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما نے توہین عدالت کیس میں اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ عدلیہ کی عزت کرتا ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس: احسن اقبال نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا

    توہین عدالت کیس: احسن اقبال نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا

    لاہور: سابق وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما نے توہین عدالت کیس میں اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ عدلیہ کی عزت کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    احسن اقبال نے سماعت کے دوران اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کرادیا جس پرعدالت نے کہا کہ زبانی کلامی بات لکھی ہے خود کوعدالت کے رحم وکرم پرنہیں چھوڑا۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ خود کوعدالت کے رحم وکرم پرنہیں چھوڑتے توفرد جرم عائد کردیتے ہیں جس پر سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ موت کے منہ سے آیا ہوں عہدے میرے لیے اہمیت نہیں رکھتے۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے تفصیلی جواب داخل کرنے کے لیے پیرتک سماعت ملتوی کردی۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ کی انتخابی مہم عوام چلا رہے ہیں، عوام جانتے ہیں گزشتہ 5 سال میں ملک کی حالت بدلی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ن لیگ کے خلاف کارروائیاں یکطرفہ ہورہی ہیں، ایک پارٹی کٹہرے میں ہے۔

    چیف جسٹس کو اختیار نہیں کہ وہ ہمیں طعنے دیں بس بہت ہوگیا‘ احسن اقبال

    یاد رہے کہ رواں سال 25 اپریل کو احسن اقبال نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی جج محب وطن ہے تو سیاست دان بھی محب وطن ہیں، اگر میں نے کسی پر غلط الزام لگایا توثبوت دیں توہین نہ کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس میں دانیال عزیزنااہل قرار

    توہین عدالت کیس میں دانیال عزیزنااہل قرار

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا گیا ہے جس کے بعد وہ آرٹیکل 63 کے تحت نااہل ہوگئے۔ دانیال عزیز اگلے 5 سال تک الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ عدالت نے انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت برخواست ہونے تک کی سزا سنائی۔

    فیصلے کے مطابق دانیال عزیز عدالت اور ججز کی تضحیک کے مرتکب ہوئے اور انہوں نے انصاف کی فراہمی کے عمل میں مداخلت کی۔

    دانیال عزیز کی عدلیہ کے خلاف توہین آمیز تقاریر پر 2 فروری کوسپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا۔

    کیس کی سماعت کے دوران دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ دانیال عزیز نے تضحیک آمیز بیان نہیں دیا، نجی ٹی وی نے پرائیوٹ تقریب کی ویڈیو نشر کی ہے۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے تھے کہ نجی ٹی وی پر چلنے والی ویڈیو کے نکات کی تردید نہیں کی گئی۔ اس موقع پر وکیل نے منطق پیش کی کہ نجی ٹی وی کے بیان کی ٹرانسکرپٹ کو دانیال عزیز نے تسلیم نہیں کیا، دانیال عزیز نے عدالتی فیصلوں پر فقط تنقید کی ہے۔

    فردِ جرم


    فرد جرم عائد کرتے ہوئے جسٹس مشیر عالم نے چارج شیٹ پڑھ کر سنائی تھی جس کے مطابق ’دانیال عزیز نے جج کی تضحیک اورعدالت کی توہین کی۔ انہوں نے 8 ستمبر کو کہا کہ نگران جج نے نیب لاہور کو طلب کر کے تیار کیا‘۔

    چارج شیٹ کے مطابق دانیال عزیز نے کہا کہ ’جہانگیر ترین کو سزا دے کر عمران خان کو بچایا گیا تھا یہ سب اسکرپٹ کے مطابق کیا گیا جبکہ 31 دسمبر کو دانیال عزیز نے کہا کہ جج کو بتانا ہوگا کیپٹل ایف زیڈ ای کی بات ان تک کیسے پہنچی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو ایف زیڈ ای سے متعلق تحقیقات کا کہا گیا تھا‘۔

    3 مئی کو جسٹس عظمت نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دانیال عزیز عدالت کے فیورٹ چائلڈ ہیں، ملزم عدلیہ کا ہمیشہ فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔ صفائی کا موقع دیں گے۔

    توہین عدالت کیس کے فیصلے کے بعد دانیال عزیز اگلے 5 سال کے لیے الیکشن میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہوگئے ہیں۔

    نہال ہاشمی کو سزا


    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں سپریم کورٹ نے دھمکی آمیز تقریراورتوہین عدالت کیس میں نہال ہاشمی کو 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے نہال ہاشمی کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا تھا۔

    دانیال عزیز کا سیاسی سفر


    دانیال عزیز 25 فروری سنہ 1965 کو پیدا ہوئے ، ان کے والد سیاست داں تھے اور ایک مرتبہ وفاقی کابینہ کا حصہ بھی رہ چکے ہیں، ان کی والدہ امریکی نژاد ہیں۔

    توہینِ عدالت کے مقدمے میں نااہل قرار دیے جانے والے دانیا ل عزیز نے اپنا سیاسی سفر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 91 ناروال سے بطور آزاد امیدوار 1997 میں شروع کیا تھا۔

    سنہ 2002 میں ہونے والے انتخابات میں وہ ایک بار پھر ناروال سے بطور آزاد امید وار کامیاب ہوئے اور بعد میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کی۔ اس سے قبل وہ نیشنل ری کنسٹرکشن بیورو کے چیئر مین بھی رہے تھے۔

    سنہ 2008 کے انتخابات میں انہوں نے این اے 116 ناروال سے مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا تاہم فتح یاب نہ ہوسکے، مارچ 2013 میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی اور سنہ 2013 کے عام انتخابات میں این اے 116 ناروال سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔

    سنہ 2017 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کے بعد شاہد خاقان عباسی وزیراعظم منتخب ہوئے تودانیال عزیز وفاقی وزیر برائے نجکاری مقرر کیا گیا۔ 31 مئی کو جب حکومت کی مدت ختم ہوئی تو دانیال عزیز کا عہدہ بھی ختم ہوگیا اور آج سپریم کورٹ نے انہیں توہینِ عدالت کے جرم میں پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

    نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی، جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی الزام تراشی کوچھوڑدیں، پاکستانی عوام کوفیصلہ کرنے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ پر مشتمل جسٹس اطہرمن اللہ ،میاں گل حسن نے نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دئے کہ جب کوئی کیس زیرسماعت ہوتوکوئی بات یاتبصرہ نہیں کیاجاسکتا، نوازشریف کی الزام تراشی کوچھوڑدیں، پاکستانی عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔

    جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ نوازشریف نے عدالت سے متعلق کیا کہا ہے، جس پر مخدوم نیازانقلابی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ نوازشریف نےکہاطاقت اورعدلیہ کا گٹھ جوڑ توڑنا ہوگا، نوازشریف کے جملے میں عدلیہ کالفظ استعمال ہوا ہے، مجھے مکمل طور پر سن کر فیصلہ کیا جائے

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔

    خیال رہے نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خرم نواز گنڈا پور کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

    دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کیس کافیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا دانیال عزیزعدالت کےفیورٹ چائلڈہیں، ملزم عدلیہ کا ہمیشہ فیورٹ چائلڈہوتا ہے، صفائی کاموقع دینگے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بنچ نے دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، دوران سماعت دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دانیال عزیزنےتضحیک آمیزبیان نہیں دیا، نجی ٹی وی نےپرائیوٹ تقریب کی ویڈیوکو نشر کیا۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا نجی ٹی وی پر چلنے والی وڈیوکےنکات کی تردید نہیں کی گئی، جس پر وکیل نے منطق پیش کی کہ نجی ٹی وی کےبیان کی ٹرانسکرپٹ کو دانیال عزیزنےتسلیم نہیں کیا، دانیال عزیز نےعدالتی فیصلوں پرتنقیدکی۔

    جسٹس عظمت نے کہا تحریری بیان کاجائزہ بھی لیا، فردجرم عدالتی فیصلوں پرتنقیدکرنے پرعائد نہیں کی، دانیال عزیزکا نجی ٹی وی پرچلنے والی ویڈیو پرموقف پرکھیں،وکیل دانیال عزیز نے کہا کہ ویڈیو سے غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی۔

    وکیل نے جب یہ کہا کہ دانیال عزیزعدلیہ کی عزت کرتےہیں اس میں کوئی اگرمگرنہیں، تو جسٹس عظمت نے کہا اگرمگرتوہے،کیا آپکا موقف ہے کہ توہین ہوتی تو افسوس ہے۔

    جسٹس عظمت نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا دانیال عزیزعدالت کےفیورٹ چائلڈہیں، ملزم عدلیہ کا ہمیشہ فیورٹ چائلڈ ہوتاہے، صفائی کاموقع دیں گے،ایسےفیصلہ نہیں کریں گے، ٹرانسکرپٹ تیارکرنے میں غلطی کومان لیں گے۔


    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس: دانیال عزیز پر فرد جرم عائد کردی گئی


    یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کی عدلیہ کے خلاف توہین آمیز تقاریر پر 2 فروری کوسپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا اور 13 مارچ کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    واضح رہے رواں سال یکم فروری کو سپریم کورٹ نے دھمکی آمیز تقریر اور توہین عدالت کیس میں نہال ہاشمی کو 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی نہال ہاشمی کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا تھا۔

    بعدازاں رہائی کے بعد نہال ہاشمی نے ایک بار پھرعدلیہ مخالف بیان دیا تھا جس کا چیف جسٹس نے دوبارہ نوٹس لیا اور ایک بار پھر توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا تحریری جواب مسترد کیا بعد ازان ان کی معافی قبول کرلی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیصل رضاعابدی کیخلاف توہین عدالت کیس، نجی چینل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    فیصل رضاعابدی کیخلاف توہین عدالت کیس، نجی چینل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلا م آباد : سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے چینل 5 کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس حکام کو آئندہ سماعت پر فیصل رضا عابدی کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، فیصل رضا عابدی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    عدالت نے متعلقہ پولیس حکام کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر فیصل رضا عابدی کی عدالت میں حاضری یقینی بنائی جائے۔

    چینل انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پروگرام کے اینکراور پروڈویوسر کو نکال دیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نام ہے پروگرام ہے؟ جس پر چینل انتظامیہ نے بتایا کہ پروگرام کا نام نیوز ایٹ 8 ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چینل 5 کو شرم آنی چاہیے، ایسے چینل کو بند ہوجانا چاہیئے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ضیا شاہد صاحب ہمیں آکر اخلاقیات سے متعلق بتاتے رہے، خود ان کے چینل کا یہ حال ہے، ان کے پروگرام میں عدلیہ کو گالیاں دی گئیں، اس پروگرام میں جو گفتگو ہوئی وہ توہین عدالت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کدھر ہے فیصل رضا عابدی جس نے گالیاں دیں، کیا آپ نے پروگرام ائیر کرنے سے پہلے دیکھا نہیں تھا؟ آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رہے ہیں اس کا جواب دیں۔

    چینل انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ فیصل رضا عابدی کے خیالات تھے ہمارے نہیں، ہم آن ائیر معافی بھی چلا رہے ہیں۔

    عدالت نے چینل 5 کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 روز میں جواب طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس ، پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب

    نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کیس ، پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف ،مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے شکایات پر کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے نواز شریف، مریم نواز سمیت دیگر کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائدین مسلسل توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے لیکن پیمرا خاموش تماشائی کا کردار ادا کرہا ہے، پیمرا کو متعدد درخواستیں فی مگر توہین آمیز تقاریر کی نشریات روکنے کے لیے کارروائی نہیں کی گئی۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بعض معاملات میں تو پیمرا نے تیزی سے کارروائی کی اور کچھ پر خاموش رہتی ہے، کیا پیمرا کسی کی ہدایات کا انتظار کر رہی ہے، جس کے بعد کارروائی کرنی ہے۔

    فل بنچ نے قرار دیا کہ سات ماہ سے درخواستیں پڑی ہیں، ان پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی، ضروری تو نہیں کی درخواستیں آئیں تو کارروائی ہو پیمرا کی اپنی بھی ذمہ داری ہے یہ کسی کی ذات کا نہیں قومی مفاد کا معاملہ ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ پیمرا نے اسلام آباد میں چند افراد کے احتجاج پر از خود کارروائی کی مگر عدلیہ مخالف تقاریر پر خاموش رہا۔

    سماعت کے دوران پیمرا نے عدلیہ مخالف تقاریر کی سی ڈیز کا ریکارڈ پیش کر دیا جبکہ نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل اے کے ڈوگر نے وکالت نامہ جمع کروایا۔

    جس پر درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے اعتراض کیا کہ وکالت نامے پر سبز رنگ کی روشنائی سے دستخط کیے ہیں، غالباً ابھی بھی نواز شریف خود کو وزیراعظم سمجھتے ہیں۔

    عدالت نے پیش کردہ سی ڈیز کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دیا جبکہ پیمرا کے وکیل سلمان اکرام راجہ کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی درخواستوں پر مزید کارروائی 16 اپریل کو ہوگی۔


    مزید پڑھیں :  توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب


    گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے عدالیہ مخالف تقاریر کرنے پر میاں نواز شریف , مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے توہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات اور نواز شریف کی تقاریر و بیانات کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    اس سے قبل  سماعت میں توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والے بینچ میں شامل جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب

    توہین عدالت کیس : نواز شریف کی تقاریرو بیانات کا ریکارڈ طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے عدالیہ مخالف تقاریر کرنے پر میاں نواز شریف , مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا سے توہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات اور نواز شریف کی تقاریر و بیانات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،عدالتی حکم پر سیکرٹری پیمراء سہیل آصف عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغازہوتے ہی میاں نواز شریف کے وکیل اے کے ڈوگر نے بنچ میں شامل فاضل جج جسٹس عاطر محمود پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس عاطر محمود تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائض رہے ہیں لہذا وہ کیس نہ سنیں ۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تعیناتی کے بعد جج کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور جسٹس عاطر محمود کبھی بھی پی ٹی آئی کے عہدیدار نہیں رہے ۔

    درخواست گزار نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر بھی تنقید کی جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ابھی میاں نواز شریف کو نوٹس نہیں ہوئے، ابھی اعتراضات کا کیا جواز ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ہم کسی ایجنڈے پر نہیں بلکہ انصاف کرنے کے لیے بیٹھے ہیں سب کو سن کر ہی کوئی فیصلہ سنائیں گے اس موقع پر فاضل بنچ اور شریف خاندان کے وکلا میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کو متعدد درخواستیں دیں مگر توہین آمیز تقاریر کو نہیں روکا گیا جبکہ عدالت نے کہا کہ تمام فریقین کو سن کر ہی کوئی فیصلہ دیا جائے گا۔

    عدالت نے پیمرا سےتوہین آمیز نشریات روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات کی رپورٹ اور میاں نواز شریف کی تقاریر اور بیانات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف ، مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تیسری بار تحلیل


    گذشتہ سماعت میں توہین عدالت کے لئے درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ میں شامل جسٹس شاہد جمیل نے ذاتی وجوہات کی بناء پر کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس مسعود جہانگیر کو فل بینچ میں شامل کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ شہری آمنہ ملک , منیر احمد , آفتاب ورک سمیت دیگر کی جانب سے آٹھ درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس فیصلے کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ مخالف مہم شروع کر رکھی ہے اور مسلسل عدلیہ کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے۔

    درخواست گزاروں کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنا پیمرا کی ذمہ داری ہے مگر وہ کارروائی نہیں کر رہا لہذا عدالت ن لیگی رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور پیمرا کو عدلیہ مخالف مواد کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • طلال چوہدری کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی

    طلال چوہدری کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    طلال چوہدری کے خلاف گواہ ڈی جی پیمرا حاجی آدم پیش ہوئے جس پران طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ سے متعلق معلومات حاصل نہیں کی گئی۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ حاجی آدم ڈی جی پیمرا ہیں اور ان کا کام چینلز کی مانیٹرنگ کرنا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ قانون کے مطابق پیمرا ٹیلی ویژنزکی مانیٹرنگ کرتا ہے۔

    طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا فہرست کے مطابق گواہ سے مواد مانگا نہیں گیا، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہم گواہ کو سن لیتے ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اجازت دیں توگواہ سے اردو میں سوال کرنا چاہتا ہوں، آپ کا گواہ ہے سوال اردو میں کریں یا پنجابی میں، اگرگواہ سرائیکی ہے توہم سرائیکی بھی سننا چاہیں گے۔

    گواہ حاجی آدم کا بیان قلمبند

    طلال چوہدری کے وکیل نے اعتراض کیا کہ گواہ سے کچھ طلب ہی نہیں کیا تھا جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ گواہ طلال چوہدری کی تقاریرکی سی ڈی پیش کریں گے، میرا گواہ پیمراکا ڈائریکٹرمانیٹرنگ ہے۔

    کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ آپ کے فرائض کیا ہیں؟ جس پر گواہ حاجی آدم نے جواب دیا کہ میں ابھی ڈی جی آپریشن ہوں پہلے ڈی جی مانیٹرنگ پیمرا تھا، میراکام 217 چینلزکومانیٹرکرنا تھا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ اےاےجی آفس سے 24 اور27 جنوری کی تقریرکا خط موصول ہوا، خط میں لکھا تھا جو ٹرانسکرپٹ آپ کوبھیجی ہے ان کے کلپس دیں، میں نے وہ ایڈ یشنل اٹارنی جنرل کوکلپس فراہم کردیے۔

    استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ دونوں کلپس عدالت کودینا چاہتا ہوں جس پر طلال چوہدری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہوں کی فہرست میں ثبوت کا نہیں لکھا گیا لہذاثبوت پیش نہیں کرسکتے۔

    طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے کو درگزر کرے، توہین عدالت کے مقدمے میں دفاع کرنا اچھا نہیں لگتا۔

    جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کیس لیا ہے تواسے بھرپوراندازمیں پیش کریں، اپنے فرض کی ادائیگی میں کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہ کریں، ہمارا مقصد صرف قانون پرعملدرآمد کرنا ہے۔

    کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ کیس عاصمہ جہانگیرکا تھا مجھے وارثت میں ملا ہے، توہین عدالت کیس میں بطوروکیل پیش ہونا بڑا مشکل کام ہے۔

    جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ آپ پروقارطریقےسے اپنا کیس لڑیں، ہمیں بخوبی اندازہ ہے آپ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔

    توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نےطلال چوہدری پرفرد جرم عائد کردی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 15 مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری پرفرد جرم عائد کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔