Tag: توہین عدالت

  • پشاور ہائیکورٹ کا فواد چوہدری، فردوس عاشق کو پیشی کا حکم

    پشاور ہائیکورٹ کا فواد چوہدری، فردوس عاشق کو پیشی کا حکم

    پشاور: ہائی کورٹ کے بینچ نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور فروس عاشق اعوان کو توہین عدالت کیس میں آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں فواد چوہدری اور سابق معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو آئندہ سماعت پر عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے اور جواب جمع کرنے کا تحریر حکم جاری کر دیا۔

    پرویز مشرف سنگین غداری کیس کا فیصلہ آنے کے بعد وفاقی وزرا نے اسلام آباد کے خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف توہین آمیز پریس کانفرس کی تھی۔

    توہین عدالت کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے عدالت نے قرار دیا کہ بار بار نوٹس کے باوجود فریق نمبر 5 فواد چوہدری اور فریق نمبر 6 فردوس عاشق اعوان عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔

    ان کے وکلا کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ وفاقی وزیر کابینہ اجلاس میں مصروف ہیں، جب کہ دوسرا فریق لاہور میں مصروف ہیں، اس لیے وہ حاضر نہیں ہوئے، تاہم عدالت نے فریقین کے وکلا کی استدعا کو غیر تسلی بخش قرار دے کر مسترد کر دیا، اور حکم جاری کیا کہ دونوں فریق آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ فریق 2 وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، فریق 3 بیرسٹر شہزاد اکبر اور فریق 4 سابق اٹارنی جنرل انور منصور ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر معافی مانگ چکے ہیں، اور حاضری سے استثنیٰ کے لیے تحریری درخواستیں دے کر خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے، یہ عدالت فریق 5 اور 6 کو 19 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتی ہے۔

    سابق صدر پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے پھانسی کی سزا سنائے جانے کے بعد وفاقی وزرا کی جانب سے خصوصی عدالت کے جج چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ (مرحوم) جسٹس وقار احمد سیٹھ کے بارے میں توہین آمیز پریس کانفرنس کرنے پر پشاور ہائیکورٹ میں دائر توہین عدالت درخواستوں پر جسٹس روح الامین اور جسٹس مسز مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    سابق وفاقی وزیر اور سابق معاون خصوصی اطلاعات پنجاب حکومت فردوس عاشق اعوان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں کل شام فون کال پر عدالتی نوٹس کا پتا چلا، فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا عدالتی نوٹس نہیں ملا، اس وجہ سے وہ پیش نہیں ہوئے۔

    جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیے کہ فواد چوہدری کو نوٹس کیسے نہیں ملا، میڈیا، اخبارات، سوشل میڈیا سب پر یہ خبریں چلتی ہیں، ان کو کیسے نہیں پتا، جسٹس مسز مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ اگر نوٹس نہیں ملا تھا تو پھر آپ لوگ عدالت میں کیوں پیش ہوئے۔

    جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے 3 بار نوٹس جاری کیا، یہ پھر بھی پیش نہیں ہوئے، یہ جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہوتے، کیوں ان کو عدالت میں پیش ہونے میں شرم آتی ہے، ایسا ہے تو انھیں کہیں کہ اپنا منہ بند رکھا کریں، اگر نہیں رکھ سکتے تو پھر عدالت میں پیش ہوں، ان لوگوں نے پریس کانفرنس میں توہین آمیز زبان استعمال کر کے پوائنٹ اسکورنگ کی اور کسی کو اپنا جذبہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔

    جسٹس مسز مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ حاضر سروس چیف جسٹس کے خلاف ایسی توہین آمیز زبان کا استعمال ناقابل برداشت ہے۔ جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر، اٹارنی جنرل اور ایک سنیئر وکیل سے کوئی کیسے یہ توقع کر سکتا ہے کہ وہ جج کے لیے ایسی زبان استعمال کرے گا، جب اٹارنی جنرل اور وکیل عدالتوں کا احترام نہیں کریں گے تو پھر کون کرے گا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، معان خصوصی احتساب شہزاد اکبر اور سابق اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہو کر معافی مانگ چکے ہیں، انھوں نے تحریری طور پر معافی نامہ بھی جمع کیا، عدالت فروغ نسیم کو حاضری سے استثنیٰ دے چکی ہے، شہزاد اکبر اور انور منصور کی استثنیٰ درخواست بھی منظور کی جائے۔

    درخواست گزار وکیل عزیز الدین کاکا خیل نے کہا فواد چوہدری اور فردوش عاشق بار بار عدالتی نوٹس کے باوجود پیش نہیں ہو رہے، یہ اب دوبارہ توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی مشرف فیصلہ آنے کے بعد پریس کانفرس کی تھی لیکن انھوں جج کے بارے میں کوئی ایسی بات نہیں کی، مسلم لیگ کے نہال ہاشمی، طلال چوہدری نے توہین عدالت کی تو عدالت نے معافی مانگنے کے باوجود انھیں سزا دی، وفاقی وزرا نے بھی توہین عدالت کی ہے ان کو معافی نہ دی جائے۔

    جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیے کہ فروغ نسیم، شہزاد اکبر اور سابق اٹارنی جنرل توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر معافی مانگ چکے ہیں، تاہم ان کی معافی کو قبول کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ عدالت خود کرے گی۔

    وفاقی وزیر فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے مؤکل آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے، اس لیے عدالت ان کے وارنٹ جاری نہ کرے، جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ ہم آرڈر لکھ رہے ہیں وہ پھر آپ دیکھ لیں۔

  • گورنر کے پی شاہ فرمان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    گورنر کے پی شاہ فرمان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    پشاور: ہائیکورٹ نے سابق وائس چانسلرگومل یونیورسٹی عصمت اللہ کی توہین عدالت درخواست پر گونر کے پی کےشاہ فرمان کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وائس چانسلرگومل یونیورسٹی عصمت اللہ کی توہین عدالت درخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے2013 میں بحیثیت وی سی بقایا جات دینے کا حکم دیا تاہم بقایات جات ادا نہیں کی گئے۔

    یہ بھی پڑھیں: گومل یونی ورسٹی میں زیتون کے باغ کا افتتاح

    پشاور ہائیکورٹ نےبھی2017 میں اپیل نمٹانے کا حکم دیا تھا اور 7 روز میں واجبات ادا کرنے کی ہدایت کی مگر 2 سال گزرنے کےباوجود ابھی تک حکم پر عمل نہیں کیاگیا۔

    عدالت نے درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے جواب طلب کرلیا۔

    گورنر کے پی کے شاہ فرمان سے بحیثیت چانسلر گومل یونیورسٹی جواب طلب کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گومل یونیورسٹی خیبرپختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع ہے اور اسے صوبے کی ایک بڑی سرکاری جامعہ کا درجہ حاصل ہے۔

  • الیکٹرانک کرائم کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کو بری کردیا

    الیکٹرانک کرائم کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کو بری کردیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو عدلیہ کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کے کیس میں باعزت بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف محفوظ شدہ فیصلہ انسداد الیکٹرنک کرائم کورٹ کے جج طاہر محمود نے سنایا۔ فیصل رضا کے خلاف 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، تاہم انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت نے الزامات ثابت نہ ہونے پر انہیں باعزت بری کردیا۔

    سابق سینیٹر نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ ادا کیے تھے جس کے بعد 21 ستمبر کو ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔

    عدالت میں دوران سماعت اپنے بیان میں فیصل رضا کا کہنا تھا کہ میں عدلیہ کی آزادی کے لیے پیش پیش تھا، 12 مئی سنہ 2007 کے سانحے میں میرے 17 ساتھی شہید ہو گئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ آئینِ پاکستان کے تحت تمام عدالتوں کے حکم ناموں کا احترام کرتے ہیں۔

    فیصل رضا نے عدالت کو بتایا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے مجھے اختیار دیا ہے کہ کوئی بھی کورٹ آئین کی خلاف ورزی کرے تو میں تنقید کروں، 2 سابق چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز بھی دائر کیے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ساری زندگی آئینِ پاکستان کا دفاع کروں گا، کبھی کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی۔ توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے کیس ختم کر دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ معافی توہین عدالت کیس تک محدود ہوگی۔ دیگر مقدمات اسی طرح قائم رہیں گے۔

    فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پیپلز پارٹی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے جبکہ وہ پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر بھی رہے۔

  • سپریم کورٹ نے شیخ رشید کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی

    سپریم کورٹ نے شیخ رشید کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ گرلز گائیڈ کی گرائی جانے والی دیوار اگلے دن ہی تعمیر کردی تھی۔

    گرلزگائیڈ کی وکیل نے عدالت میں کہا کہ پنجاب حکومت کے وکیل نے گرلز گائیڈ کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے گرلز گائیڈ کو دی جانے والی لیز اراضی کو صرف گرلز گائیڈ کے استعمال کے لیے پابند کرتے ہوئے وزارت ریلوے کو اس زمین کے استعمال سے روک دیا۔

    سپریم کورٹ نے شیخ رشید، ایم این اے راشد شفیق، کشمنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں نمٹا دیں۔

    یاد رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور ان کے بھتیجے راشد شفیق کے خلاف گرلز گائیڈ کی جانب سے توہین عدالت کا کیس دائر کیا گیا تھا، سپریم کورٹ نے راولپنڈی میں گرلز اسکول کی زمین 99 سالہ لیز پر دینے کا حکم دیا تھا۔

  • فیصل رضا عابدی پر25 فروری کو فردِ جرم عائد کی جائے گی

    فیصل رضا عابدی پر25 فروری کو فردِ جرم عائد کی جائے گی

    اسلام آباد: سائبرکرائم کے انسداد کی خصوصی عدال نے سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی پرفردجرم عائدکرنےکی کارروائی 25فروری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کےمطابق سائبر کرائم کے مقدمات کی سماعت کے لیے قائم کی جانے والی خصوصی عدالت کے جج طاہر محمود نے فیصل رضا عابدی کے عدلیہ مخالف بیانات کیس کی سماعت کی۔

    اس موقع پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کمرہ عدالت میں موجود تھے تاہم اس مقدمے میں ان کے ساتھ نامزد شریک ملزم ہنس مسرور عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے، جس کے سبب فردِ جرم عائد نہیں کی جاسکی۔

    عدالت نے اس موقع پر تمام ملزمان کو 25 فروری کو عدالت میں پیشی لازمی بنانے کا حکم صادر کرتے ہوئے عدالت کی کارروائی ملتوی کردی ۔

    فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول

    گزشتہ سماعت می عدالت کی جانب سے فیصل رضا عابدی کو مقدمے کی نقول فراہم کر دی گئیں تھیں ،اور انہیں18فروری کو حاضری یقینی بنانے کا بھی حکم دیا گیا تھا

    یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت بھی عدلیہ کے خلاف اشتعال انگیز انٹرویو کیس میں سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی پر فرد جرم عائد کرچکی ہے جبکہ تاہم انہوں نےصحت جرم سے انکار کر دیا تھا۔

    دسمبر 2018 میں ہی سپریم کورٹ میں توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے کیس ختم کر دیا تھا۔سپریم کورٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ معافی صرف توہینِ عدالت تک محدود ہوگی، اس معافی کا فیصل رضا عابدی کے دیگر معاملات سے تعلق نہیں ہے۔

  • ڈاکٹر یاسمین راشد کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری، 2 دن میں جواب طلب

    ڈاکٹر یاسمین راشد کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری، 2 دن میں جواب طلب

    لاہور: سپریم کورٹ نے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن (پی ایچ سی) کے بورڈ ممبران کی تقرری پر صوبائی وزیرِ صحت یاسمین راشد کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا، عدالت نے ان سے دو دن میں جواب طلب کیا ہے۔

    [bs-quote quote=”پی ایچ سی بورڈ کے مجوزہ نام سپریم کوٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری ہیلتھ اور ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ کو بھی نوٹس جاری کر دیے گئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پی ایچ سی بورڈ کے مجوزہ نام سپریم کوٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا، سپریم کورٹ کی منظوری کے بغیر ہی نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔

    عدالت نے ہیلتھ کیئرکمیشن کا نیا بورڈ بھی تحلیل کر دیا۔ یاد رہے کہ 17 نومبر کو چیف جسٹس نے پنجاب ہیلتھ بورڈ تحلیل کر کے حکم دیا تھا کہ اہل لوگوں کو لے کر نیا بورڈ تشکیل دیا جائے اور عدالت سے ان کی منظوری لی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بچے کی پیدائش سے قبل والدین کو جنس بتانے پر پابندی کے لیے بل پر کام شروع

    لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پنجاب ہیلتھ منسٹر یاسمین راشد اور بورڈ کے ارکان کو یہ معلوم کرنے کے لیے طلب کیا تھا کہ پی ایچ سی کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان نے استعفیٰ کیوں دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے وزیرِ صحت کو ہدایت کی تھی کہ دو ہفتوں کے اندر اندر بورڈ میں اہل لوگوں کو تعینات کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

  • شہبازشریف کی اسمبلی میں تقریر توہین عدالت کے زمرے میں آسکتی ہے: وزیرقانون

    شہبازشریف کی اسمبلی میں تقریر توہین عدالت کے زمرے میں آسکتی ہے: وزیرقانون

    لاہور: وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کی اسمبلی میں تقریرتوہین عدالت کے زمر ے میں آسکتی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی کے پرواگرم دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں زیرسماعت کیس پربات  کرنا مناسب نہیں، یہ باتیں عدالت میں کی جانی چاہیے تھیں۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ شہبازشریف نے اسمبلی میں95 فی صد کیس ہی پر بات کی، پارلیمنٹ میں وہی ہونا چاہیے، جو قانون کہتا ہے.

    انھوں نے کہا کہ نیب کو ریمانڈ میں اضافے کا اختیار ہے. نیب قانون کے تحت ملزم کو تحقیقات کے لئے گرفتار کرسکتا ہے.


    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس ختم ہونے کے بعد نیب نے شہباز شریف کو اپنی تحویل میں لے لیا


    انھوں نے کہا کہ زیرسماعت مقدمے پرکہیں اوربات کی جائے ، تو  توہین عدالت تصور ہوگی، آرٹیکل 204 کے تحت شہبازشریف کی تقریر توہین عدالت کی زد میں‌ آسکتی ہے.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف معاملے پرپارلیمانی کمیٹی کامطالبہ غیرآئینی ہے، نیب کی کارروائی پرپارلیمنٹ کا کوئی عمل دخل نہیں، اسپیکرقومی اسمبلی نے پروڈکشن آرڈر جاری کرکے بہت اچھی روایت قائم کی.

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کے بیان سے  پاکستان کے چین اورترکی سےتعلقات خراب نہیں ہوں گے،  نیب آزادادارہ ہے، وفاقی حکومت کوئی مداخلت نہیں کررہی۔

  • شاہدخاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت درخواست سماعت کیلئے منظور

    شاہدخاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت درخواست سماعت کیلئے منظور

    لاہور : سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی گئی ہے، سماعت منگل ہو گی ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کےخلاف توہین عدالت کیس کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی، لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق عباسی سماعت منگل کو درخواست پر سماعت کریں گے۔

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شاہدخاقان عباسی نے فیصلے سے متعلق عدالت کے خلاف دھمکی آمیز اور توہین آمیز الفاظ استعمال کئے۔3

    درخواست میں شاہد خاقان، چیئرمین پیمرا ور سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات کو فریق بنایا گیا ہے۔

    دوسری جانب ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے شاہدخاقان عباسی کے خلاف ہڑتال کردی تھی۔

    واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کو لاہور ہائیکورٹ کے ایپلٹ ٹربیونل نے کاغذات نامزدگی مسترد کرکے تاحیات نا اہل قرار دیا تھا۔ نااہلی کے بعد فیصلے کے بعد ایک انٹرویو میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ٹریبول جج نے میری ذات پر حملے کئے ہیں، کسی کو اس کا حق نہیں، لگتا ایسا ہے کہ ٹریبونل جج کی سیاست دانوں سےدشمنی ہے۔

    شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کو آرٹیکل 63،62 پر نااہلی کا اختیار نہیں، الیکشن ٹریبونل زیادہ سے زیادہ کاغذات نامزدگی کو مسترد کرسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • قصورمیں عدلیہ مخالف نعرے، ن لیگ کے سابق ایم این اے سمیت 3 رہنماؤں کو ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا

    قصورمیں عدلیہ مخالف نعرے، ن لیگ کے سابق ایم این اے سمیت 3 رہنماؤں کو ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا

    لاہور : قصور سے ن لیگ کے سابق ایم این اے شیخ وسیم سمیت 3 رہنماؤں کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک ایک ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ دو ملزمان کو بری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قصور میں عدلیہ مخالف ریلی نکالنے والے ملزمان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق ن لیگی ایم این اے شیخ وسیم اختر، سابق چیئرمین بیت المال قصور ناصر خان، ن لیگ قصور کے سینئر نائب جمیل خان اور سابق چیئرمین بلدیات قصور احمد لطیف کو ایک ایک ماہ قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی جبکہ دو ملزمان سابق ایم پی اے نعیم صفدر اور ایاز خان کو بری کر دیا گیا۔

    فیصلہ آتے ہی سزایافتہ نون لیگی رہنماؤں کو پولیس نے احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا اور غیراخلاقی زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں۔

    اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ن لیگ کے رہنما عدلیہ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیرداخلہ احسن اقبال کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    وزیرداخلہ احسن اقبال کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں وزیرداخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کردی گئی، درخواست میں وزیرداخلہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیرداخلہ نے اپنے بیان میں چیف جسٹس کی توہین کی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ احسن اقبال کوآئین کے آرٹیکل 63،64 کے تحت نا اہل قرار دیا جائے، وزیرداخلہ سے وصول کی گئی تمام مراعات اور تنخواہ واپس لی جائے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل لاہور ہائی کورٹ میں وزیرداخلہ احسن اقبال اور پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیرداخلہ احسن اقبال نے عدلیہ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔ عدالتی حکم کے باوجود احسن اقبال کی عدلیہ مخالف تقریرمیڈیا پرنشر کی گئی۔


    چیف جسٹس کو اختیار نہیں کہ وہ ہمیں طعنے دیں بس بہت ہوگیا‘ احسن اقبال

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے25 اپریل کو اسلام آباد میں وزیرمنصوبہ بندی و داخلہ احسن اقبال نےعدلیہ پرتنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی جج محب وطن ہے تو سیاست دان بھی محب وطن ہیں۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اگر میں نے کسی پر غلط الزام لگایا توثبوت دیں توہین نہ کریں، چیف جسٹس کو اختیار نہیں کہ وہ ہمیں طعنے دیں بس بہت ہوگیا۔

    وفاقی وزیرداخلہ کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو گالیاں دینے کا اختیار نہیں ہے، جناب چیف جسٹس دل بڑا کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔