Tag: تکلیف سے نجات

  • ایسی مچھلی جس کے کاٹ لینے سے انسان موت مانگنے لگتا ہے

    ایسی مچھلی جس کے کاٹ لینے سے انسان موت مانگنے لگتا ہے

    کسی خوفناک حادثے کے نتیجے میں اگر انسان کو اندرونی اور بیرونی شدید چوٹیں آئی ہوں اور سانس بھی ٹھیک سے نہ لیا جارہا ہو تو ایسے میں اس انسان یہی سوچتا ہے کہ اس تکلیف سے تو موت اچھی ہے۔

    کچھ ایسے ہی حشرات الارض بھی ہیں جن کے کاٹ لینے یا ڈنک مارنے سے انسان انتی شدید تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ اس کی خواہش ہوتی کہ یہ درد کم ہوجائے یا سے موت آجائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انسان کی یہ حالت اس وقت ہو سکتی ہے جب ایک چھوٹی سے ’ارکاندجی جیلی فش‘ اسے اپنا زہریلا ڈنک مار دے۔

    اسٹون فش

    آسٹریلوی یونیورسٹی جیمز کک کے محقق اور زہریلے مواد کے ماہر جیمی سیمور کہتے ہیں کہ اس زہریلی مچھلی کے ڈنک مارنے سے موت یقینی تو نہیں لیکن اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ متاثرہ شخص تکلیف سے نجات کیلیے موت کی تمنا کرنے لگے گا۔

    ایسا وہ اس لیے بھی کہ رہے ہیں کہ وہ اس بارے میں بہت اچھی طرح جانتے ہیں کیوں کہ انہیں 11مرتبہ یہ زہریلی مچھلی ڈنک مار چکی ہے۔

    جیمی سیمور کا تحقیقی کام بہت خطرناک ہے وہ زہر کا تریاق تیار کرنے کے لیے زہریلے سمندری حیوانات کا زہر نکال کر اس پر تحقیق کرتے ہیں۔

    جیلی فش

    آسٹریلیا کے کوئنزلینڈ میں ایک آہنی شیڈ میں موجود خصوصی ٹینک میں درجنوں ارکاندجی جیلی فش رکھی ہوئی ہیں جن کا حجم تل جتنا ہے۔

    اس کے علاوہ مذکورہ ٹینک میں دنیا کی سب سے زہریلی مچھلی اسٹون فش بھی رکھی گئی ہیں جو اس قدر زہریلی ہے کہ اس کی کھال میں موجود کانٹے کسی چبھ جائیں تو متاثرہ انسان بے ہوش ہوجائے گا اور جلد کے اس مقام پر سیاہ دھبے نمودار ہوجائیںگے۔

    حالیہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2001 سے 2017 کے درمیان آسٹریلیا میں جانوروں کی وجہ سے ہر سال اوسطاً 32 اموات ہوئیں جن میں سے زیادہ تر گھوڑوں اور گائے کی وجہ سے ہوئیں۔

    فش ٹینک

    آسٹریلیا میں 1883 کے بعد مرتب کیے گئے ریکارڈ کے مطابق ارکاندجی جیلی فش اور بکس جیلی فش سے مجموعی طور پر 70 اموات ہوئی ہیں۔

    آسٹریلیا میں 60 برس قبل ارکاندجی جیلی فش کے کاٹنے کے زیادہ واقعات نومبر اور دسمبر میں پیش آتے تھے۔ سمندر کے درجۂ حرارت گرم رہنے کی وجہ سے اب مارچ تک ان یہ جیلی فش ساحلوں کے قریب ہو سکتی ہے۔

  • مائیگرین کی جان لیوا تکلیف سے کیسے جان جھڑائیں؟

    مائیگرین کی جان لیوا تکلیف سے کیسے جان جھڑائیں؟

    سر میں درد کی شکایت دنیا کے تقریباً ہر انسان کو کسی نہ کسی روز تو ہو ہی جاتی ہے، شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جسے زندگی میں ایک بار اس سے واسطہ نہ پڑا ہو۔

    لیکن اگر یہ درد بیماری کی شکل اختیار کرلے تو اس سے جان چھڑانا مشکل ہوجاتا ہے، اسی درد کی ایک قسم آدھے سر کا درد ہے جسے دردِ شقیقہ اور انگریزی میں مائیگرین بھی کہتے ہیں۔

    اس حوالے سے اچھی بات یہ ہے کہ چند عام طریقوں سے آپ آدھے سر کے درد کی شدت میں کمی لاسکتے ہیں یا اسے خود سے دور رکھ سکتے ہیں۔

    آدھے سر کا درد یا مائیگرین ایک بہت عام مسئلہ ہے جس کا سامنا کسی بھی عمر کے فرد کو ہو سکتا ہے۔ آدھے سر کے درد کے نتیجے میں روزمرہ کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور زیادہ بری خبر یہ ہے کہ مائیگرین کا ابھی کوئی علاج بھی موجود نہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ آدھے سر کے درد سے تحفظ کے لیے غذا اور طرز زندگی کی عادات بہت اہم ہوتی ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ چند عام طریقوں سے آپ آدھے سر کے درد کی شدت میں کمی لاسکتے ہیں یا اسے خود سے دور رکھ سکتے ہیں۔

    ادرک کی چائے

    ادرک کی چائے پینے سے مائیگرین کی شدت میں کمی لانے سے مدد مل سکتی ہے جبکہ متلی اور قے جیسے مسائل سے بھی تحفظ ملتا ہے، خیال رہے کہ آدھے سر کے درد کے شکار افراد کو اکثر قے اور متلی کی شکایت بھی ہوتی ہے۔

    کیفین

    کافی اور چند دیگر مشروبات اور غذاؤں میں پائے جانے والا یہ جز مائیگرین سے معتدل ریلیف دلا سکتا ہے۔ دیسی گھی کے استعمال سے صحت کو کیا فائدے ہوتے ہیں؟ کیفین سے مائیگرین کی کچھ ادویات کا اثر بھی بڑھ جاتا ہے، مگر بہت زیادہ مقدار میں کیفین کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

    پالک اور گریوں کا استعمال

    سبز پتوں والی سبزیوں اور گریوں میں مگینیشم نامی جز کافی مقدار میں ہوتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ میگنیشم کے استعمال سے مائیگرین سے متاثر ہونے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ چند دن روزانہ 3 کھجوریں کھانے سے ہونے والے فائدے آپ کو دنگ کر دیں گے

    اچھی نیند کو یقینی بنائیں

    نیند کی کمی کے شکار افراد کو مائیگرین کا سامنا بھی زیادہ ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اچھی نیند کو یقینی بنانے سے مائیگرین پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ہر رات 7 سے 8 گھنٹوں کی نیند کو یقینی بنانا چاہیے۔

    یوگا

    مائیگرین سے بچنے کے لیے یوگا کی عادت بھی بہترین ہوتی ہے۔ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ یوگا کی عادت سے مائیگرین کے دوروں کی تعداد کم ہوتی ہے جبکہ درد کی شدت بھی گھٹ جاتی ہے۔

    دودھ، مچھلی یا مرغی کا گوشت بھی مفید

    دودھ، پنیر، مچھلی اور مرغی کے گوشت میں وٹامن بی 2 موجود ہوتا ہے۔ یہ وٹامن مائیگرین سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ تربوز کھانے سے صحت کو ہونے والے فوائد جانتے ہیں؟

    خاموش اور تاریک کمرہ 

    تیز روشنی اور اونچی آوازوں سے سردرد بدترین ہو جاتا ہے تو مائیگرین کی تکلیف ہونے پر کسی خاموش اور تاریک جگہ پر آرام کریں۔ ایسا کرنے سے درد سے نجات پانے کا عمل تیز ہو جائے گا۔