Tag: تھرپارکر

  • تھرپارکر: غذائی قلت کے باعث مزید تین بچے دم توڑ گئے

    تھرپارکر: غذائی قلت کے باعث مزید تین بچے دم توڑ گئے

    مٹھی: تھرپارکر میں غذائی قلت اور صحت کی ناکافی سہولتوں کے سبب بچوں کی اموات کا سلسلہ بند نہ ہوا، سول اسپتال مٹھی میں زیر علاج مزید تین بچے دم توڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکر میں جہاں غربت اور بھوک کے ڈیرے ہیں وہیں موت کا رقص بھی جاری ہے، سول اسپتال مٹھی میں مزید تین کلیاں مرجھا گئیں۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے دوران تھرپارکر میں غذائی قلت سے انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد تریپن اور مجموعی تعداد ایک سو بیس ہوگئی۔

    تھرپارکر ضلع کے سرکاری اسپتال ادویات کی قلت کا بھی شکار ہیں، صورتحال سے پریشان والدین دہائیاں دے رہے ہیں، تاہم انتظامیہ اقدامات کے بجائے صرف دعوے کررہی۔

    تھر: غذائی قلت و امراض کے باعث مزید پانچ بچے دم توڑ گئے

    گذشتہ سال جنوری سے ستمبر تک ساڑھے پانچ سو سے زیادہ بچے موت کی وادی میں جا سوئے، تھرواسی تو ہر گزرتے دن موت کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن ان کے زخموں پر مرہم رکھنے والا شاید کوئی نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ تھر میں بچوں‌ کی ہلاکت کے معاملے پر حکومت سندھ کو شدید تنقید کا سامنا ہے، مخالفین ایسے واقعات کو پی پی پی سرکار کی غفلت قرار دیتے ہیں، البتہ پارٹی کا موقف ہے کہ یہ صرف پروپیگنڈا ہے، حکومت تھر کی ترقی کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔

  • پاک فوج کا تھرپارکر میں تین روزہ فری میڈیکل کیمپ

    پاک فوج کا تھرپارکر میں تین روزہ فری میڈیکل کیمپ

    تھرپارکر: صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں پاک فوج نے تین روزہ فری میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا جس میں سیکڑوں مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج سندھ کے نہایت پس ماندہ علاقے تھر میں لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے پہنچ گئی، اس سلسلے میں ایک مفت طبی کیمپ لگایا گیا۔

    آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی کے ڈاکٹروں اور اسٹاف نے 1700 سے زائد مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق مفت طبی کیمپ میں ناک، کان، گلہ، دانتوں کے ڈاکٹروں اور دیگر امراض کے ماہرین نے تھر کے غریب مریضوں کا معائنہ کیا۔

    پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے اعلامیے کے مطابق میڈیکل کیمپ میں زچہ بچہ کے ڈاکٹر بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ گیارہ دن قبل چیف جسٹس ثاقب نثار نے صحرائے تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی، تھر کے سیشن جج نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تھر میں ڈاکٹرز اپنے فرائض سے غفلت برت رہے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اسپتالوں میں 150 سے زائد ڈاکٹرز کی کمی ہے، زیادہ معاوضے کے با وجود ڈاکٹرز تھر میں کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

  • چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے  تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    تھرپارکر: چیف جسٹس کی تھر آمد سے قبل سندھ حکومت نے اسپتال کی تزئین و آرائش پر مبینہ طور لاکھوں روپے لگا دیئے، گلی کوچوں کی مرمت رنگ و روغن  اور طبی آلات ہنگامی طور پر خریدے گئے، اسپتال میں جگہ جگہ پھولوں کے گمبلے سجادیئے گئے جبکہ 60 سے زائد کمروں و چار دیواری کی مرمت کا کام دن رات جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے 12 دسمبر کو بروز بدھ تھر حالات کا جائزہ لینے تھرپارکر پہنچ رہے ہیں، متوقع دورے کی اطلاع پہنچتے ہیں سندھ حکومت نے پہلی مرتبہ ہنگامی طور پر سول اسپتال مٹھی کو نئے سرے سے فعال بنانا شروع کر دیا یے۔

    جہاں خستہ حال کمروں کی مرمت کی جا رہی ہے، وہیں ہنگامی طور پر ٹوٹے ہوئے بیڈز و آلات کی جگہ تمام تر نئے آلات خریدے گئے ہیں۔فرنیچر و ایمبولینسز کو دوبارہ سے مکمل طور پر فعال بنایا جا رہا ہے۔

    اسپتال کی عمارت میں موجود پانچ درجن سے زائد کمرے پلستر کے بعد رنگ و روغن کے مرحلے میں ہیں اور نتیجے میں اسپتال میں داخل مریض ہنگامی مرمت کی وجہ سے شدید پریشانی سے دو چار ہیں، جہاں مریض بیڈز پر سوئے ہیں وہاں پر دیواروں پر چونا پوچی و بجلی لائینوں کی مرمت بھی دن رات جاری ہے۔

    گذشتہ روز دو سئو سے زائد پودوں کے گمبلے بھی اسپتال پہنچائے گئے اور گلی کوچے میں پھولوں کی بہار سے ماحول کو عارضی طور پر معطر بنا دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مریضوں کے ساتھ آنے والے تھری باشندے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

    مزید پڑھیں : 12 دسمبرکو تھرجاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    میونسپل کمیٹی مٹھی کی جانب سے فائر برگیڈ گاڑی کے ذریعے ہسپتال کی دیواروں اور سائن بورڈز کی دہلائی کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس کے ممکنہ سوالات کے جوابات دینے کیلئے ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم بھی تشکیل دیدی گئی ہے۔

    تمام تر تیاریوں کے نتیجے میں مریض پریشان ہو کر رہ گئے ہیں اور تمام عملہ انتظامات میں مصروف ہونے سے معمول کی سرگرمیاں بھی عملی طور ہر متاثر ہوتے دکھائی دے رہی ہیں۔

    یاد رہے 7 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا تھا اور حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تھر کے مسائل زدہ علاقوں پر بھی توجہ دیں، تھر میں پانی اور خوراک کے مسائل تشویشناک ہیں۔

  • مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    تھرپارکر: وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مِٹھی اسپتال میں جاں بحق ہونے والے بچوں سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان بچوں کا تعلق تھر سے نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ نے ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی کے سول اسپتال کا دورہ کیا، دورے کے موقع پر انھوں نے اسپتال میں بھوک سے مرنے والے بچوں سے متعلق میڈیا سے بات چیت کی۔

    [bs-quote quote=”سندھ حکومت تھر کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”مراد علی شاہ”][/bs-quote]

    وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ اب مٹھی میں این آئی سی ایچ (نیشنل انسٹی ٹیو ٹ آف چلڈرن ہیلتھ) کے ڈاکٹر آ گئے ہیں، مِٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھر سے کوئلہ نکلنے کا کوئی یقین نہیں کرتا تھا، اب جلد منصوبہ مکمل ہو جائے گا، سپریم کورٹ یو سی جی (انڈر گراؤنڈ کول گیسی فکیشن) پروجیکٹ پر جو فیصلہ کرے اس پر عمل ہوگا۔

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر میں پینے کے پانی کا مسئلہ تھا ہم نے وہاں آر او پلانٹس لگا دیے، سندھ حکومت تھر کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:   سپریم کورٹ نے تھر کول منصوبہ نیب کوبھجوادیا، ثمرمبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم


    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے تھر کول منصوبہ نیب کو بھجواتے ہوئے ثمر مبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے، چیف جسٹس نے کہا ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا تھا بجلی سے ملک کو مالا مال کر دوں گا، لیکن منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کر لے گئے، منصوبے پر اربوں روپے لگے ان کا حساب کون دے گا۔

  • تھرپارکر: مٹھی کے اسپتال میں مزید سات بچے دم توڑ گئے، تعداد 550تک جا پہنچی

    تھرپارکر: مٹھی کے اسپتال میں مزید سات بچے دم توڑ گئے، تعداد 550تک جا پہنچی

    تھرپارکر : سندھ میں غذائی قلت کے سبب بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ تھم نہ سکا، مٹھی کے اسپتال میں مزید سات بچے دم توڑ گئے، رواں سال اب تک پانچ سو سینتالیس بچے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سب سے بڑے ضلع تھرپارکر میں خشک سالی، قحط کے باعث غذائی قلت اور وبائی امراض نے ڈیرہ جما لیا، مٹھی کے اسپتال میں سات شیر خوار بچے دم توڑ گئے، اب تک ان کی تعداد 550تک جاپہنچی ہے۔

    ؎تھر کے صحرا میں موت کا رقص جاری ہے، غذائی قلت سے مزید7ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں رواں سال اب تک ساڑھے5سو سے زائد بچےجاں بحق ہوچکے، رواں ماہ کے آغاز میں ہی دس مائیں اپنے لعل سے محروم چکی ہیں۔

    جنوری سے ستمبر تک ساڑھے پانچ سو سے زیادہ بچے موت کی وادی میں جا سوئے، تھرواسی تو ہر گزرتے دن موت کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن ان کے زخموں پر مرہم رکھنے والا شاید کوئی نہیں ہے۔

    دوسری جانب سندھ کا درد رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کے عزیز تیتر کے شکار میں لگے ہوئے ہیں، اسی لیے رئیس زادے بلا روک ٹوک نایاب تیتروں کا شکار کھیل رہے ہیں۔

    اسلام پور کے جنگل میں پابندی کے باوجود ان تیتروں کا شکار کیا گیا، یہ شکاری کوئی اور نہیں بلکہ ایک معروف سیاسی رہنما کے قریبی عزیز ہیں، علاقہ مکینوں کی شکایت پر پولیس نے بااثر شخصیت کو گرفتار تو کیا لیکن سیاسی مداخلت پر چھوڑ دیا گیا، مذکورہ شکاری سے پکڑے گئے اڑتیس تیتر، گاڑی اور اسلحہ تحویل میں لے لیا گیا۔

    واضح رہے کہ تھر میں اس سال پھر خشک سالی اور قحط کے باعث غذائی قلت وبائی امراض میں اضافہ ہوگیا ہے، پانی اور غذا کی شدید قلت سے تنگ آکر مقامی افراد اپنے مویشیوں کے ہمراہ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: تھر پارکر قحط سالی سے موروں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا

    یہی نہیں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے، ضلع تھرپارکر میں وائرل انفیکشنز اور غذائی قلت کا راج بدستور مسلط ہے، آئے روز مقامی سول اسپتال میں علاج کے لیے لائے جانے والے بچے مناسب سہولیات نہ ملنے کے باعث دوران علاج انتقال کر جاتے ہیں۔

  • تھر کی صورتحال سے کیسے نمٹیں؟ سندھ حکومت حرکت میں آگئی

    تھر کی صورتحال سے کیسے نمٹیں؟ سندھ حکومت حرکت میں آگئی

    کراچی: تھرپارکر کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت حرکت میں آگئی، وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے آج شام اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیرصدارت آج شام چار بجے اجلاس ہوگا، جس میں تھر کی موجودہ صورت حال پر گفتگو ہوگی اور قحط سے نمٹنے کے لیے تجاویز زیر غور آئیں گی۔

    اجلاس میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری سندھ اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز شریک ہوں گے، اجلاس کے دوران سپریم کورٹ کے احکامات کاجائزہ لیا جائے گا۔

    تھر کی صورت حال پر جامع پالیسی مرتب کرکے عدالت میں پیش کی جائے گی، خیال رہے کہ رواں سال قحط کی وجہ سے 400 سے زائد بچوں کی اموات ہوئی تھیں۔

    حکومت جلد تھر کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کرے گی: وفاقی وزیر صحت

    خیال رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیر صحت عامرمحمود کیانی نے وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر سندھ کے علاقے تھرکا دورہ کیا تھا۔

    اس ضمن میں وفاقی وزیرصحت عامرمحمود کیانی نے کہا تھا کہ حکومت جلد تھر کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کرے گی۔

    عامر کیانی نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت مشکل میں تھرکےباسیوں کوتنہانہیں چھوڑے گی، تھر کے باسیوں کے لئے جلد صحت کارڈ کا اجرا کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ تھر میں صحت کی ناکافی سہولیات اور بچوں کی بڑھتی اموات کی وجہ سے پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

  • تھرپارکر: خشک سالی اور غذائی قلت،30بچے دم توڑ گئے تعداد 500ہوگئی

    تھرپارکر: خشک سالی اور غذائی قلت،30بچے دم توڑ گئے تعداد 500ہوگئی

    تھرپارکر : سندھ کے سب سے بڑے ضلع تھرپارکر میں خشک سالی، قحط کے باعث غذائی قلت اور وبائی امراض نے ڈیرہ جما لیا، مٹھی کے اسپتال میں30بچے دم توڑ گئے تعداد 500تک جاپہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں اس سال پھر خشک سالی اور قحط کے باعث غذائی قلت وبائی امراض میں اضافہ ہوگیا ہے، پانی اور غذا کی شدید قلت سے تنگ آکر مقامی افراد اپنے مویشیوں کے ہمراہ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

    یہی نہیں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے، ضلع تھرپارکر میں وائرل انفیکشنز اور غذائی قلت کا راج بدستور مسلط ہے، آج بھی مقامی سول اسپتال میں علاج کے لیے لائے جانے والے دو بچے انتقال کر گئے۔

    مزید پڑھیں : صحرائے تھر ایک بار پھر قحط سالی کا شکار، لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی

    رواں ماہ کے دوران مٹھی اسپتال میں30بچے دم توڑ گئے، سال2018کے دوران جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد500ہوگئی، یہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا آسانی سے شکار بن جاتے ہیں۔

  • صحرائے تھر ایک بار پھر قحط سالی کا شکار، لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی

    صحرائے تھر ایک بار پھر قحط سالی کا شکار، لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی

    تھرپارکر: تھر میں شدید قحط سالی کے باعث ہزاروں افراد پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، عمر کوٹ میں بھی بارشیں کم ہونے متاثرین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق صحرائے تھر ایک بار پھر قحط سالی کی لپیٹ میں آگیا، عمر کوٹ میں بھی بارشیں کم ہونے کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    تھر پارکر سے لے کر عمر کوٹ کےصحرائی علاقے بوندبوند پانی کو ترس گئے ہیں، رواں سال شدید قحط سالی سے ان کے مویشی بھی مرنے لگے، ہزاروں مویشیوں کی جانوں کو اب بھی خطرہ لاحق ہے، انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ نایاب نسل کے مور اور پرندے بھی مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں۔

    حکومت سندھ نےاب تک کوئی نوٹس نہیں لیا ہے، مویشی مالکان کا کہنا ہے کہ علاقے میں جانوروں کو کھلانے کیلئے چارہ نہیں ہے اب وہ بارانی علاقوں کی طرف جائیں گے۔

    صوبائی حکومت نے ہنگامی بنیاد پر تھر میں امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کیں تو آنے والے دنوں میں حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

  • تھرپارکر میں بچوں کی اموات، چیف جسٹس نےتحقیقاتی کمیشن بنا دیا

    تھرپارکر میں بچوں کی اموات، چیف جسٹس نےتحقیقاتی کمیشن بنا دیا

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکر کے علاقے مٹھی میں بچوں کی اموات سےمتعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ رجسٹری میں ہوئی جس میں عدالت نے تحقیقات کے لیے ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔

    سپریم کورٹ نے ثنا اللہ عباسی کمیٹی کی سربراہی  سونپی اور انہیں محکمہ صحت کےاقدامات کی 2 ہفتےمیں تحقیقات کا حکم کر کے عدالت میں رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کیے۔

    مزید پڑھیں: شاہد آفریدی کا تھرپارکر میں بچوں کے لیے اسپتال قائم کرنے کا اعلان

    عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو طبی عملے کی فوری بھرتی کا حکم جاری کیا، دورانِ سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ تھرپارکر میں طبی عملے کی فوری بھرتی کے لیے اقدامات کیے جائیں اور 2 ماہ میں اسٹاف کی کمی کو ہر صورت پورا کیا جائے۔

    واضح رہے کہ سندھ کے ضلع تھر پارکر میں غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث نومولود بچوں کی اموات واقع ہوتی ہیں، گزشتہ برس سینکڑوں بچوں کی ہلاکت کے بعد صوبائی حکومت نے اقدامات بھی کیے تھے۔

    خیال رہے کہ تھر میں انتظامی غفلت کے باعث پیش نومولود بچوں کی ہلاکت پر قابوپانے کے عمل میں بہتری لانے کے لئے  پاک فوج نے سندھ کے صحرائی علاقے چھاچھرو میں جدید سہولیات سے آراستہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا  تھا۔

    علاوہ ازیں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے بھی تھرپار کر میں شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے تحت  250 بیڈ پر مشتمل اسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے یہ رواں برس اپریل میں کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تھرپارکر: خواتین کو سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کی خصوصی تربیت کا آغاز

    تھرپارکر: خواتین کو سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کی خصوصی تربیت کا آغاز

    تھرپارکر: سماجی تنظیم رورل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (آر ڈی اے) کی جانب سے تھرپارکر کی خواتین کو مقامی سطح پر سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کی تربیتی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ولی نھڑیو کے مطابق تھر میں جاری غذائیت کی کمی کے شکار باشندوں کے لئے مقامی سماجی تنظیم (آر ڈی اے ) نے تھر کے گوٹھوں قصبوں میں موجود کنوؤں کے قریب سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کے لیے خواتین کو تربیت دینے کا منصوبہ شروع کیا ہے کیوں کہ تھر کے باشندے سبزیاں اور پھل خریدنے کی قوت نہیں رکھتے او غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    تھر پارکر قحط سالی سے موروں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا

    سماجی ادارہ (آر ڈی اے) کی جانب سے تھر کے مختلف دیہی علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ گھریلو سطح پر سبزیان اور پھل کاشت کرنے کے چھوٹے چھوٹے منصوبوں کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے تھر کے تین تحصیلوں جن میں اسلام کوٹ اور ڈیپلو میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے شمشی توانائی پر چلنے والے سمر پمپ اور ہینڈ پمپ نصب کئے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ ضلع تھرپارکر کے مختلف دیہاتوں اور قصبوں میں گزشتہ سال کے دوران غذائی قلت سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد ساڑھے تین سو سے بھی تجاوز کرگئی تھی اور رواں سال  سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 101معصوم بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تھر پارکر: صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت یا کچھ اور،بچوں کی اموات 95 ہوگئیں

    خیال رہے کہ 22 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے تھر کے 17 لاکھ باسی کئی سالوں سے قحط سالی اور غذائی قلت کا شکار ہیں اور تھرپارکر میں 80فیصد سے زائد آبادی موجودہ صورتحال میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگیاں بسر کرنے پر مجبور ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔