Tag: تھرپارکر

  • تھر:مزید دو بچوں کی ہلاکت، تعدادایک سوتینتیس تک جا پہنچی

    تھر:مزید دو بچوں کی ہلاکت، تعدادایک سوتینتیس تک جا پہنچی

    مٹھی: تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکتیں نہ رک سکیں ،آج بھی دوبچوں نے دم توڑ دیا۔ہلاکتوں کی تعدادایک سو تینتیس ہوگئی۔سول اسپتال مٹھی میں چونسٹھ بچے زیر علاج ہیں۔

    صحرائے تھر میں بھوک ،موت کا پیٹ بھر رہی ہے۔کھانے کو لقمہ نہیں۔پانی کی بوند نہیں۔بیمار ہوجائیں تو دوا تک نہیں ملتی ۔ایسا لگتا ہے تھر واسی اس سرزمین کا حصہ نہیں۔

    روز مائوں کی گود اجڑتی ہے اور روز ان کی آہ و بکا سنائی دیتی ہے مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔اقدامات کئے جاتے ہیں تو دوروں کی حد تک محدود رہتے ہیں۔

    سول اسپتال مٹھی میں چھیالیس بچے موت سے لڑرہے ہیں مگر انکیوبیٹر اورسہولیات کی کمی سے کئی بچے موت کے منہ میں چلےجاتے ہیں۔

    سرکاری و نجی سطح پر امدادتوملتی ہے مگر شہر سے قریب تر علاقوں میں، مگر دوردراز کے گاؤں والوں کا کوئی حال تک نہیں پوچھتا اور بس تھر واسی روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں۔

  • اسپیکر سندھ اسمبلی نے تھر کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی

    اسپیکر سندھ اسمبلی نے تھر کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی

    کراچی: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے تھر کی صورتحال پر سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ چار ارکان پر مشتمل یہ کمیٹی اپنی رپورٹ سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیش کرے گی۔

    سندھ ا سمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کے ارکان میں پیپلزپارٹی کی جانب سے ڈاکٹر مہیش ملانی، متحدہ قومی موومنٹ کے ظفر کمالی، مسلم لیگ فنکشنل کے سعید خان نظامانی اور مسلم لیگ (ن) کے امیر حیدر شاہ شامل ہوں گے۔

    کمیٹی تھر میں ہونیوالی اموات اور خوراک کے فقدان اور قحط سالی پر حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرے گی۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہریار مہر نے تحریک التواء جمع کرائی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ تھر پر ارکان اسمبلی پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ پارلیمانی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے مدت کا تعین کیا گیا ہے۔

  • تھر میں غزائی قلت سے جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد118 ہو گئی

    تھر میں غزائی قلت سے جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد118 ہو گئی

    تھرپارکر: تھر میں موت کے سائے چھائے ہوئے ہیں۔ غذائی قلت کی وجہ سے مزید ایک بچہ جاں بحق ہوگیا ہے جس کے بعد تعداد ایک سواٹھارہ تک جا پہنچی ہے۔

    تھر میں موت غذائی قلت کا بھیس بدل کر معصوم زندگیوں کو نگلنے کا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مٹھی کے سول استپال میں غذائی قلت کے باعث پندرہ دن کا ایک اور بچہ دم توڑ گیا۔

    تھری باسیوں کو پانی اور غذائی کمی کے عفریت کا سامنا ہے جس کے باعث ماوں کی کمزور جسمانی حالت کے باعث شیر خْوار بچے ماں کے دودھ سے محروم ہیں۔

    تھر میں بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیوں کے دعووں کے باوجو د برسر زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔ جس کا نتیجہ بچوں کی اموات اور تھر سے نقل مکانی کی صورت میں نکل رہا ہے۔

  • تھر: مزید 3زندگیاں ابدی نیند سوگئیں، جاں بھق بچوں کی تعداد 117ہو گئی

    تھر: مزید 3زندگیاں ابدی نیند سوگئیں، جاں بھق بچوں کی تعداد 117ہو گئی

    تھرپارکر: تھر میں بھوک نےمزید3زندگیوں سےموت کاپیٹ بھردیا ہے اور غذائی قلت سےجاں بحق بچوں کی تعداد117ہوگئی ہے۔ طبی سہولیات کےفقدان نے ایک خاتون کی جان بھی لے لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں موت کے سائے چھائے ہوئے ہیں۔ تھر میں موت غذائی قلت کا بھیس بدل کر معصوم زندگیوں کو نگلنے کا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مٹھی کے سول استپال میں غذائی قلت کے باعث پندرہ دن کا ایک اور معصوم بچہ دم توڑ گیا ہے۔

    چھاچھرو کے گاؤں میں بھی اٹھارہ ماہ کا بچہ زندگی کی بازی ہار گیا ہے۔ تھری باسیوں کو پانی اور غذائی کمی کے عفریت کا سامنا ہے جس کے باعث ماوں کی کمزور جسمانی حالت کے باعث شیر خْوار بچے ماں کے دودھ سے محروم ہیں۔

    تھر میں بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیوں کے دعووں کے باوجو د برسر زمین حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔ جس کا نتیجہ بچوں کی اموات اور تھر سے نقل مکانی کی صورت میں نکل رہا ہے۔

    دولاکھ مربع کلومیٹر تک پھیلا ہوا صحرائے تھر، پاکستان کا سب سے بڑا اور دنیا کا ساتواں بڑا صحرا ہے جہاں ہمیشہ سے بھوک اور قحط کا ڈیرا ہے۔ روایتی لبادے میں لپٹے صحرائی واسیوں کی پیاسی نظریں، پانی کی تلاش میں آسمان سے ہوتی ہوئی پاتال میں گڑ جاتی ہیں۔

    بھوک سے بلکتے بچوں کی خاطر نقل مکانی یہاں کے لوگوں کا مستقل عمل بن چکی ہے۔ دوردراز علاقوں میں بچوں کو موت سے بچانے کے لئے تھر کے لوگ کر تے رہتے ہیں اپنی سے کو ششیں، مگر قریب میں کوئی اسپتال کوئی ایمرجنسی یونٹ موجود ہی نہیں ہے۔

    شہروں سے قریب علاقوں کو تو امداد بھی مل جاتی ہے مگر دوردراز گائوں میں قحط سے مرتے لوگوں کی آواز اقتدار کے ایوانوں تک نہیں پہنچ پاتی ہے۔

  • پاک فوج کا تھرپارکر متاثرین کیلئے لاہور میں ریلیف کیمپ قائم

    پاک فوج کا تھرپارکر متاثرین کیلئے لاہور میں ریلیف کیمپ قائم

    لاہور: پاک فوج کی جانب سے تھرپارکر میں متاثرینِ خشک سالی کی امداد کیلیے لاہور میں سات ریلیف کیمپ قائم کردئیے ہے۔ کیمپوں میں امدادی سامان، ادویات اور نقد عطیات اکھٹا کئے جارہے ہیں۔

    تھر میں غذائی قلت کی وجہ سے معصوم بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تھر کے باسیوں کیلئے مختلف سیاسی جماعتیں اور فلاحی اداروں سمیت پاک فوج  کی جانب سے امدادی سامان بھیجا جارہا ہے۔

    پاک فوج نے لاہور میں تھر کے متاثرین کی امداد کیلئے سات ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں۔ کیمپوں میں امدادی سامان، ادویات اور نقد عطیات اکھٹا کے جارہے ہیں۔ ریلیف کیمپ فورٹرس اسٹیڈیم، ایوب اسٹیڈیم، قذافی اسٹیڈیم، والٹن روڈ، مسجد چوک ڈی ایچ اے، وطین چوک ڈی ایچ اے اور شیخوپورہ روڈ پر قائم کیے گئے ہیں۔

    متاثرین تھر کیلئے نقد عطیات عسکری بینک طفیل روڈ لاہور کینٹ برانچ اور آرمی ریلیف اکاؤنٹ جی ایچ کیو میں جمع کرائے جا سکتے ہیں۔

  • تھرپارکر: مزید چھ بچے جاں بحق،ہلاکتوں کی تعداد 72 ہوگئی

    تھرپارکر: مزید چھ بچے جاں بحق،ہلاکتوں کی تعداد 72 ہوگئی

    تھرپارکر: خشک سالی کے شکار تھر میں مزید چھ بچے دم توڑ گئے ہلاکتوں کی تعداد72 تک جا پہنچی ۔ تھر کی بھوک اکتوبر سے اب تک پھول جیسے  بہتٌر بچوں کی زندگی کو نگل چکی ہے۔

    تھر کے صحرا میں موت کا ڈیرہ لگا ہوا ہے، مٹھی کے اسپتال میں آئے دن بچے بظاہر غذائی قلت کے باعث دم توڑرہے ہیں۔ زندگی و موت کی کشمکش میں متعدد بچے زندگی کی بازی ہار کرموت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔

    گزشتہ روز تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے چھ بچے موت کی آغوش میں چلے گئے تھے۔ اموات میں تیزی ایسے وقت دیکھی جارہی ہے جب گزشتہ ہفتے حکومت سندھ کی کابینہ کے اراکین تھر کی خشک سالی پر قابو پانے کے لیے مٹھی میں سرجوڑکربیٹھے تھے۔

    شہری سمجھتے ہیں کہ ایسے اجلاس میں کئے جانے والے دعوے محض دعوے ہی رہتے ہیں عملی اقدامات تک نہیں پہنچ پاتے۔

  • تھرپارکر:ایک مرتبہ پھر قحط سالی کے باعث،1بچی جاں بحق

    تھرپارکر:ایک مرتبہ پھر قحط سالی کے باعث،1بچی جاں بحق

    تھرپارکر: ایک مرتبہ پھر قحط سالی کے باعث موت کا رقص شروع ہوگیا، تھر میں تعینات ڈاکٹرز بھی چار ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں۔

    تھرمیں قحط سالی ایک مرتبہ پھرننھی کلیوں کونگلنے لگی، غذائی قلت کے باعث بیماری میں مبتلا مٹھی کے اسپتال میں ایک اور بچی جاں بحق ہوگئی، اسے سندھ حکومت کی نااہلی کہیے یا لاپروائی تھر کیلئے بھرتی کیے گئے اڑسٹھ ڈاکٹرز کوچارہ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔

    صوبائی حکومت نے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کااعلان تو کردیا ہے لیکن اسپتال کاعملہ بیمار بچوں کی نگہداشت کے بجائے انہیں ایک ہی دن میں صحت مند قرار دے کرفارغ کردیتا ہے، جب کہ کچھ بچوں کی حالت تشویشناک کہہ کرحیدرآباد منتقل کردیا جاتا ہے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ صورتحال پر بروقت قابو نہ پایا گیا توصورتحال سنگین ہوسکتی ہے۔