Tag: تھریسامے

  • بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں 30 جون تک توسیع کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان دسمبر 2016 سے طے شدہ بریگزٹ وقوع پذیر نہیں ہوسکا جس کی وجہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر نہ پہنچنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے نے ایک مرتبہ پھر یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ وہ بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کا اعلان کریں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین برطانیہ کی درخواست پر پہلے ہی 29 مارچ کو ہونے والے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کرکے 12 اپریل کرچکا ہے ہے تاہم تھریسامے میں ڈیل کی منظوری لینے میں ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئیں جس کے بعد انہوں نے مزید توسیع کی استدعا کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے کہا ہے کہ تھریسامے توسیع کی درخواست کے بجائے متبادل منصوبہ پیش کرے۔

    یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ یورپی ممالک کے سربراہان بریگزٹ کی تاریخ میں ایک برس کی لچکدار توسیع کردیں لیکن یورپی ممالک برطانیہ کو مزید وقت دینے کےلیے تیار نہیں۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی گئی تو برطانیہ یورپی یونین کے الیکشن میں اپنا حق رائے دہی بحیثیت رکن ملک استعمال کرسکتا ہے۔

    یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے اہم ملاقات کریں گی

    خیال رہے کہ برطانوی اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل سے متعلق مذاکرات کے لیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے خصوصی اور اہم ملاقات کریں گی تاہم ملاقات کے حوالے سے حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھریسامے موجودہ صورت حال کے سبب شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، کئی کوششوں کے باوجود پارلیمنٹ رہنماؤں کو بریگزٹ پر قائل کرنے میں ناکام ہیں۔

  • تھریسامے چوتھی مرتبہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ کے لیے پُرعزم

    تھریسامے چوتھی مرتبہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ کے لیے پُرعزم

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے اور کابینہ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے پر چوتھی مرتبہ ووٹنگ کروانے کےلیے پُر عزم ہیں تاکہ ایم پیز کی حمایت لینے میں کامیاب ہوسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان گزشتہ روز ہونے والا طے شدہ بریگزٹ وقوع پذیر نہیں ہوسکا تھا جس کی وجہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر نہ پہنچنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعے کو بریگزٹ ڈیل کے مسودے کی 58 ووٹوں سے ناکامی کے بعد تھریسامے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو آگے بڑھنے کےلیے متبادل راہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی تمام جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ پیر کو ہونے والی ووٹنگ میں کوشش کریں گے کہ کوئی راہ حل نکل آئے تاہم حکومتی ذرائع نے تھریسامے کے تیار کردہ مسودے اور مقبول منصوبے کے درمیان کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    دوسری جانب برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ تھریسامے اپنے بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو تبدیل کریں یا فوراً مستعفی ہوجائیں، ہم معاہدے کی مخالفت جاری رکھیں گے، تھریسامے کی اقلیتی حکومت کو شمالی آئرلینڈ کی جماعت ڈی یو پی نے سہارا دیا ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز تھریسامے نے تیسری مرتبہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو اراکین پارلیمنٹ سے منظور کروانے کی کوشش کی تھی تاہم انہیں تیسری مرتبہ بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    برطانوی وزیر اعظم کے تیار کردہ مسودے کے حق میں 286 اور مخالفت میں 344 ووٹ پڑے تھے جس کے بعد جیریمی کوربن نے تھریسامے سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فوری طور پر عام انتخابات کرائے جائیں۔

    اس سے قبل برطانوی وزیراعظم کو بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ووٹنگ پر 149 کے مقابلے میں 230 ووٹ سے شکست ہوئی تھی۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل ناکام، 29 مارچ آگئی بریگزٹ نہ ہوسکا

    واضح رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے بارہا مسترد ہونے کے باعث ریفرنڈم کے ذریعے طے شدہ تاریخ پر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء ممکن نہیں ہوسکا ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم کی بریگزٹ ڈیل کا مسودہ پارلیمنٹ سے تیسری بار مسترد

    برطانوی وزیراعظم کی بریگزٹ ڈیل کا مسودہ پارلیمنٹ سے تیسری بار مسترد

    لندن: برطانوی وزیراعظم کی مشکلات کم نہ ہوسکیں، تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل کا مسودہ پارلیمنٹ سے تیسری بار مسترد ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل کا مسودہ پارلیمنٹ سے تیسری بار مسترد ہوگیا، مسودے کے حق میں 286 اور مخالفت میں 344 ووٹ ڈالے گئے۔

    پارلیمنٹ سے تھریسامے کی تیسری بار ناکامی پر اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے برطانوی وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فوری طور پر عام انتخابات کرائے جائیں۔

    دوسری جانب یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ اگر تھریسامے کو پارلیمنٹ سے ایک اور شکست ہوئی تھی تو میں 10 اپریل کو یورپین کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کروں گا۔

    اس سے قبل برطانوی وزیراعظم کو بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ووٹنگ پر 149 کے مقابلے میں 230 ووٹ سے شکست ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل ناکام، 29 مارچ آگئی بریگزٹ نہ ہوسکا

    یاد رہے کہ بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا تھا۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے بارہا مسترد ہونے کے باعث ریفرنڈم کے ذریعے طے شدہ تاریخ پر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء ممکن نہیں ہوسکا ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور

    بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع کے بعد اب برطانوی پارلیمنٹ نے بھی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور کرلی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کے حوالے سے قرار داد پیش کی گئی، قرارداد 105 کے مقابلے میں 441 ووٹوں سے منظور ہوئی۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی البتہ بریگزٹ ڈیل کی تاریخ مقرر ہونا باقی ہے۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بریگزٹ کی تاریخ میں 12 اپریل یا 22 مئی تک توسیع دی جائے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا، پیش کیے جانے والے قرار داد کے حق میں 320 کے مقابلے میں 329 ووٹ پڑے۔

    بعد ازاں تھریسامے حکومت کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے ارکان نے مستقبل کے لیے خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

  • بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    لندن: بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے، تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل مکمل ہونے پر وزارت عظمیٰ چھوڑ دوں گی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

    دوسری جانب رکن پارلیمنٹ نے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے حوالے سے کہا ہے کہ برطانوی وزیراعظم معاہدے کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد مستعفی ہوجائیں گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل سے متعلق وزیراعظم تھریسامے سے اختیار واپس لے لیا تھا اور تین جونیئر وزراء بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ نے تھریسا مے سے بریگزٹ کا اختیار چھین لیا

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاملے پر حکومتی اختیارات پر ووٹنگ ہوئی، جس میں حکومت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    یاد رہے کہ اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاملے پر حکومت سے اختیار چھین لیا، دارالعوام میں پیش قرارداد میں حکومت کو 302 کے مقابلے میں 329 ووٹوں سے ناکامی ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مستعفی ہونے والے جونیئر وزراء میں بزنس منسٹر ریچرڈ ہریگٹن، فارن آفس منسٹر الیسٹر برٹ اور ہیلتھ منسٹر اسٹیو برین شامل تھے۔

    غیر ملکی میڈیا نے خیال ظاہر کیا تھا کہ تھریسامے شدید ذہنی دباؤ کا بھی شکار ہیں، جبکہ برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے سینئر وزاء کی جانب سے تھریسا مے کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا تھا تاہم اب تھریسامے نے خود مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔

  • برطانوی پارلیمنٹ نے تھریسا مے سے بریگزٹ کا اختیار چھین لیا

    برطانوی پارلیمنٹ نے تھریسا مے سے بریگزٹ کا اختیار چھین لیا

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے  بریگزٹ ڈیل سے متعلق وزیراعظم تھریسامے سے اختیار واپس لے لیا ہے، تین جونیئروزراء اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے تھریسامےحکومت کے 3جونیئر وزیروں نے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد برطانوی وزیراعظم کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

     برطانیوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاملے پر حکومتی اختیارات پر ووٹنگ ہوئی، جس میں حکومت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاملے پر حکومت سے اختیار چھین لیا، دارالعوام میں پیش قرارداد میں حکومت کو 302 کے مقابلے میں 329 ووٹوں سے ناکامی ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مستعفی ہونے والے جونیئر وزراء میں بزنس منسٹر ریچرڈ ہریگٹن، فارن آفس منسٹر الیسٹر برٹ اور ہیلتھ منسٹر اسٹیو برین شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا نے خیال ظاہر کیا ہے کہ تھریسامے شدید ذہنی دباؤ کا بھی شکار ہیں، جبکہ برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے سینئر وزاء کی جانب سے تھریسا مے کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا ہے۔

    تھریسامے کوعہدے سے ہٹائے بغیر یورپی یونین سےعلیحدگی اختیارکرنی چاہیے‘فلپ ہیمنڈ

    یاد رہے کہ برطانیہ میں بریگزٹ مخالف مارچ نے شدت اختیارکرلی، گزشتہ دنوں لاکھوں افراد بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ لے کرسڑکوں پر نکل آئے تھے۔

    مظاہرین نے یورپی یونین کے حق میں درجنوں پوسٹرز اور پرچم اٹھا کر احتجاج کیا اور ناقص حکمت عملی پر وزیراعظم تھریسامے کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

  • تھریسامے کوعہدے سے ہٹائے بغیر یورپی یونین سےعلیحدگی اختیارکرنی چاہیے‘فلپ ہیمنڈ

    تھریسامے کوعہدے سے ہٹائے بغیر یورپی یونین سےعلیحدگی اختیارکرنی چاہیے‘فلپ ہیمنڈ

    لندن: برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے سینئر وزاء کی جانب سے تھریسا مے کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیرخزانہ فلپ ہیمنڈ نے نیوزچینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا برطانیہ کو وزیراعظم تھریسامے کو اقتدار سے ہٹائے بغیر یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے۔

    فلپ ہیمنڈ نے اخبارات کی ان خبروں کو مسترد کردیا جن میں کہا گیا کہ سینئروزاء وزیراعظم تھریسامے کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سازش کررہے ہیں۔

    برطانوی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم تھریسامے کی تبدیلی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، وہ اپنے فرائض اچھے سے انجام دے رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے کے لیے اکثریت حاصل کرنے میں کامیابی نہیں ہوسکیں گی۔

    وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کس کے خلاف اور کس کے حق میں ہے۔

    یورپی یونین سے انخلاء نامنظور، برطانوی عوام بریگزٹ کی مخالفت کردی

    یاد رہے کہ برطانیہ میں بریگزٹ مخالف مارچ نے شدت اختیارکرلی، گزشتہ روز لاکھوں افراد بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ لے کرسڑکوں پر نکل آئے تھے۔

    مظاہرین نے یورپی یونین کے حق میں درجنوں پوسٹرز اور پرچم اٹھا کر احتجاج کیا اور ناقص حکمت عملی پر وزیراعظم تھریسامے کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

  • بریگزٹ ڈیل منسوخ کرنے کے لیے دس لاکھ افراد نے دستخط کردئیے

    بریگزٹ ڈیل منسوخ کرنے کے لیے دس لاکھ افراد نے دستخط کردئیے

    لندن: بریگزٹ ڈیل منسوخ کرنے کے لیے دس لاکھ افراد نے دستخط کردئیے، درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 50 پر عمل درآمد کرتے ہوئے بریگزٹ ڈیل منسوخ کی جائے۔

    ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق بریگزٹ ڈیل کی منسوخی کے لیے اداکار ہیوج گرانٹ، گلوکارہ اینی لینوکس، ٹی وی سائنٹس اور اداکارہ جنیفر سوندرز نے دستخط کیے اور بریگزٹ ڈیل ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

    اداکار ہیوج گرانٹ نے کہا ہے کہ ’میں نے بریگزٹ ڈیل کی منسوخی پر دستخط کردئیے ہیں برطانیہ کی عوام کو بھی چاہئے کہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔‘

    اداکار ایڈی مرسان نے کہا ہے کہ ٹویٹر پر اپنے مداحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مستقبل کی جنریشن کے لیے بریگزٹ ڈیل کو سپورٹ کریں۔

    گلوکارہ اینی لینوکس نے کہا کہ ’میں نے بھی بریگزٹ ڈیل کی منسوخی پر دستخط کردئیے ہیں، دستخطی مہم میں ایک گھنٹے کے دوران 1 لاکھ افراد نے حصہ لیا ہے۔

    ڈیل کی منسوخی پر صبح تک 800000 افراد نے دستخط کیے تھے جس کی تعداد بڑھتے ہوئے سہ پہر 3 بجے تک دس لاکھ تک جاپہنچی ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل: تھریسامے کی یورپی یونین سے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ ڈیل میں ناکامی کا ذمہ دار پارلیمنٹ کو ٹھہرانے کے بعد سے ڈیل کی منسوخی کی درخواست پر دستخط مہم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    ڈیل منسوخی پر دستخط مہم میں صرف برطانیہ سے تعلق رکھنے والے افراد ہی حصہ لے سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ اگر بریگزٹ ڈیل میں توسیع جون کو ہونی ہے اگر جون میں بریگزٹ ڈیل نہیں ہوئی وہ عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی۔

  • بریگزٹ ڈیل: تھریسامے کی یورپی یونین سے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست

    بریگزٹ ڈیل: تھریسامے کی یورپی یونین سے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل میں 3 ماہ کی توسیع کی درخواست کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے نے یورپی یونین کی کونسل صدر ٹسک کو درخواست ارسال کردی، البتہ یو ای کی طرف سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

    برطانیہ نے یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کی درخواست کی ہے۔

    برطانیہ کو 2016 میں ہونے والے معاہدے کے تحت رواں ماہ 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا ہے لیکن اب تک تین مرتبہ اراکین پارلیمنٹ تھریسامے کی تیار کردہ بریگزٹ ڈیل کو مسترد کرچکی ہے جس کے باعث یورپی یونین سے انخلاء مشکل دور میں داخل ہوگیا ہے۔

    2016ء میں برطانیہ میں ہونے والے ایک عوامی ریفرنڈم میں عوام نے 48 فیصد کے مقابلے میں 52 فیصد کی اکثریت سے یہ فیصلہ کیا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین سے نکل جائے۔

    بعد ازاں لندن حکومت نے یونین کے معاہدے کے آرٹیکل پچاس کو استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا تھا کہ لندن اس سال انتیس مارچ تک یونین سے نکل جائے گا۔تاہم اب اس ڈیڈ لائن میں بھی توسیع کی درخواست کردی گئی۔

    تھریسامے بریگزٹ میں تاخیر کیلئے باضابطہ طور یورپی یونین کو خط ارسال کریں گی

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • تھریسامے بریگزٹ میں تاخیر کیلئے باضابطہ طور یورپی یونین کو خط ارسال کریں گی

    تھریسامے بریگزٹ میں تاخیر کیلئے باضابطہ طور یورپی یونین کو خط ارسال کریں گی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے یورپی یونین کو باقاعدہ طور پر یورپی یونین سے برطانوی انخلاء میں تاخیر کے لیے خط لکھ رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کو 2016 میں ہونے والے معاہدے کے تحت رواں ماہ 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا ہے لیکن اب تک تین مرتبہ اراکین پارلیمنٹ تھریسامے کی تیار کردہ بریگزٹ ڈیل کو مسترد کرچکی ہے جس کے باعث یورپی یونین سے انخلاء مشکل دور میں داخل ہوگیا ہے۔

    وزارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بریگزٹ میں طویل تاخیر کم از کم دو سال کی ہوسکتی ہے لیکن کابینہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔

    یورپی یونین کے بریگزٹ سیکریٹری مائیکل برنیئر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے مضبوط منصوبہ بندی کے بغیر یورپی یونین بریگزٹ میں تاخیر نہیں کرے گی بالکل آخر برطانیہ چاہتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ قانون کے تحت برطانیہ 9 دن بعد یورپی یونین سے ڈیل یا بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے خارج ہونا ہے۔

    خیال رہے کہ 12 مارچ منگل کے روز بریگزٹ معاہدے کے مسودے کی منظوری کےلیے ہونے والی ووٹنگ میں اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ ڈیل کو دوسری مرتبہ مسترد کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بدھ کے روز برطانوی ایم پیز نے برطانیہ کا یورپی یونین سے بغیر ڈیل کے انخلاء کو نامنظور کیا تھا جبکہ قانون کے مطابق مذکورہ معاملے پر ووٹنگ قانون کے تحت نہیں تھی، موجودہ قانون کے تحت برطانیہ 29 مارچ کو بغیر ڈیل یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم تھریسامے تیسری مرتبہ بریگزٹ‌ معاہدے پر ووٹنگ کےلیے پُرعزم

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے خبردار کیا کہ حد زیادہ ترجیحات کے باعث دو مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد ہوچکی ہے اگر اس مرتبہ بھی مسترد ہوئی برطانیہ کو بریگزٹ کےلیے طویل عرصے تک توسیع لینا پڑے گی کیوں برطانیہ کو یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں حصّہ لینے کی ضرورت پڑے گی۔

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔