Tag: تھریسامے

  • بریگزٹ معاہدے کی منظوری، تھریسامے کی ایم پیز کو قائل کرنے کی کوشش

    بریگزٹ معاہدے کی منظوری، تھریسامے کی ایم پیز کو قائل کرنے کی کوشش

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے اراکین پارلیمنٹ کو قائل کرنے کی کوشش کررہی ہیں تاکہ بریگزٹ ڈیل کی منظوری کےلیے تیسری مرتبہ ہونے والی ووٹنگ میں کامیابی حاصل کرسکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی دو مرتبہ ناکامی کے بعد وزیر اعظم نے آئندہ ہفتے (20 مارچ) کو تیسری مرتبہ ووٹنگ کروانے کا اعلان کیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے قبول کیا کہ وہ اپنے ہی طے کردہ بڑے اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہیں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں 29 سے بڑھا کر توسیع کی جائے۔

    یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ بریگزٹ کی پالیسیوں پر مزید غور کرنا چاہتا ہے تو یورپی یونین کے سربراہان یورپی یونین سے برطانوی انخلاء میں طویل مدت کی توسیع کریں۔

    خیال رہے کہ منگل کے روز بریگزٹ معاہدے کے مسودے کی منظوری کےلیے ہونے والی ووٹنگ میں اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ ڈیل کو دوسری مرتبہ مسترد کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بدھ کے روز برطانوی ایم پیز نے برطانیہ کا یورپی یونین سے بغیر ڈیل کے انخلاء کو نامنظور کیا تھا جبکہ قانون کے مطابق مذکورہ معاملے پر ووٹنگ قانون کے تحت نہیں تھی، موجودہ قانون کے تحت برطانیہ 29 مارچ کو بغیر ڈیل یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم تھریسامے تیسری مرتبہ بریگزٹ‌ معاہدے پر ووٹنگ کےلیے پُرعزم

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے خبردار کیا کہ حد زیادہ ترجیحات کے باعث دو مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد ہوچکی ہے اگر اس مرتبہ بھی مسترد ہوئی برطانیہ کو بریگزٹ کےلیے طویل عرصے تک توسیع لینا پڑے گی کیوں برطانیہ کو یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں حصّہ لینے کی ضرورت پڑے گی۔

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • پاکستان، بھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے، برطانوی وزیراعظم

    پاکستان، بھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے، برطانوی وزیراعظم

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پاک بھارت کشیدگی پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے، دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں، کشیدگی کو بڑھاوا نہ دیں۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا کہ برطانیہ دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے، دونوں ممالک مذاکرات، سفارتی طریقے سے خطے کا امن قائم رکھیں۔

    انہوں نے کہا کہ یو این سیکیورٹی کونسل کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر بھارتی طیارے مارگرائے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    واضح رہے کہ آج پاک فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے 2 بھارتی طیارے مار گرائے تھے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت کے 2 طیارے لائن آف کنٹرول کے اطراف میں گر کر تباہ ہوئے ہیں۔ ایک طیارہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے علاقے بڈگام میں گرا، جبکہ دوسرا طیارہ پاکستان کی جانب گرا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی علاقے میں گرنے والے طیارے کے دونوں پائلٹ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ پاکستانی علاقے میں گرنے والے جہاز کے ایک پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، بیٹھ کر بات چیت سے مسائل حل کرنے چاہئیں، جارحیت کی تو جواب دینا ہماری مجبوری ہوگی۔

  • بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ 12 مارچ کو ہوگی، برطانوی وزیراعظم

    بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ 12 مارچ کو ہوگی، برطانوی وزیراعظم

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ 12 مارچ کو ہوگی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ 12 مارچ کو ہوگی، ڈیل ووٹنگ میں ناکامی کی صورت میں 13 مارچ کو نوڈیل بریگزٹ کے لیے ووٹنگ ہوگی۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ 13 مارچ کو ہونے والی نوڈیل ووٹنگ میں ناکامی کی صورت میں بریگزٹ روکنے پر بھی ووٹنگ ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ دوسری جانب لیبر پارٹی نے نئے ریفرنڈم کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جس کے سبب برطانوی حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ پر ووٹنگ موخر کردی

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے گذشتہ دنوں برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ جین کلاؤ ڈ جنکر سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ معاہدے میں ایسی تبدیلی لانے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے جس پر ممبرانِ پارلیمنٹ راضی ہوجائیں۔

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    خیال رہے کہ جون 2016 میں 52 فیصد برطانوی شہریوں نے یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

  • تھریسامے اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان بریگزٹ سے متعلق رابطے تیز ہوگئے

    تھریسامے اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان بریگزٹ سے متعلق رابطے تیز ہوگئے

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے چاہتی ہیں کہ دو جماعتی اجلاس میں آئرش بیک اسٹاپ پر کسی متبادل معاہدے پر گفتگو کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کے نے تھریسامے کو خط ارسال کیا تھا جس میں انہوں بریگزٹ معاہدے سے متعلق پانچ شرائط وزیر اعظم کے سامنے رکھی تھیں۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دیتے ہوئے سوال کیا کہ برطانیہ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے ساتھ کسٹمز یونین میں کیوں رکے؟ لیکن تھریسامے نے بریگرٹ معاہدے پر گفتگو کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر کو خوش آمدید کہا ہے۔

    برطانوی خبر راسں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے خط کے جواب میں اپوزیشن لیڈرجیریمی کوربن کی تمام شرائط کو مسترد نہیں کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے گزشتہ بدھ کو موصول ہونے والے خط کے جواب میں کہا کہ ’یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ہم برطانیہ کے یورپی یونین سے ڈیل کے ساتھ انخلاء پر تیار ہوگئے ہیں‘۔

    وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ ہمیں معاہدے میں شمالی آئرلینڈ اور آئرش بیک اسٹاپ کا معاملہ ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا۔

    تھریسامے نے خط کے جواب میں تحریر کیا کہ ’برطانیہ میں دوبارہ الیکشن، ایک اور ریفرنڈم نہیں چاہتے‘۔

    جیریمی کوربن نے کا کہنا تھا کہ اگر تھریسامے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کروانے میں ناکام رہیں تو انہیں جنرل الیکشن کا الیکشن کروانا ہوگا، انہوں کہا کہ بریگزٹ پر ایک مرتبہ پھر ووٹنگ کے لیے ان کے ایم پیز کی جانب سے دباؤں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    یاد رہے کہ شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

  • تھریسامے کی آئرش وزیر اعظم سے ملاقات، بریگزٹ امور پر گفتگو

    تھریسامے کی آئرش وزیر اعظم سے ملاقات، بریگزٹ امور پر گفتگو

    لندن : وزیر اعظم تھریسا مے نے آئرش وزیر اعظم لیو وراڈکر سے ملاقات میں شمالی آئرلینڈ میں سیاسی جمود اور بریگزٹ معاملے پر گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئرش وزیر اعظم لیو وراڈکر نے جمعے کے روز بیلفاسٹ میں شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے میٹینگ کے بعد برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے۔

    آئرش حکومت کا کہنا ہے کہ دو رہنماؤں کے درمیان ’بریگزٹ پر ہونے والی تازہ پیشرفت اور شمالی آئرلینڈ میں جاری سیاسی جمود‘ پر گفتگو ہوئی۔

    جمہوریہ آئرلینڈ کے وزیر اعظم کا بیلفاسٹ میں کہنا تھا کہ ’یہ مذاکرات کا دن نہیں ہے‘ لیکن اپنے نظریات کے اظہار کا ایک موقع ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے اور لیووراڈکر کے درمیان ہونے والی ملاقات یورپی یونین کے اس مؤقف کے بعد ہوئی ہے جس میں یورپی یونین کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ کے ساتھ مزید گفتگو کی ضرورت ہے تاکہ ہاؤس آف کامنز سے بریگزٹ ڈیل منظور کروانے میں وزیر اعظم کی معاونت کی جاسکے‘۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    یاد رہے کہ شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانیہ اور یورپی یونین کا بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

    بریگزٹ ڈیل: برطانیہ اور یورپی یونین کا بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

    برسلز: برطانیہ اور یورپی یونین نے بریگزٹ پر مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے رہنما یورپی یونین جین کلاؤڈ سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے ملاقات کو تعمیری قرار دیا۔

    تھریسامے اور جین کلاؤڈ کی ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ پر مذاکرات جاری رہنے چاہئیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق بریگزٹ منسٹر اسٹیفن بار کلے پیر کو یورپی یونین کے ثالث بارنیئر سے ملاقات کریں گے جبکہ برطانوی وزیراعظم رواں ماہ کے آخر میں جین کلاؤڈ سے دوبارہ ملاقات کریں گی۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ میں پریشان ہوں کہ بغیر کسی منصوبہ بندی کے بریگزٹ کو آگے بڑھانے والوں کے لیے جہنم میں جگہ کیسی ہوگی؟

    واضح رہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ ڈیل پر دسمبر 2017 میں دستخط ہوئے تھے لیکن اس کے بعد سے اب تک معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    یاد رہے کہ شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

  • بریگزٹ: تھریسامے دوبارہ مذاکرات کیلئے کوشاں، یورپی یونین کا انکار

    بریگزٹ: تھریسامے دوبارہ مذاکرات کیلئے کوشاں، یورپی یونین کا انکار

    لندن : یورپی یونین نے بریگزٹ معاہدے پر نئے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب بریگزٹ پر مزید مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں گزشتہ روز بریگزٹ معاہدے پر ارکان پارلیمان نے حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے سات میں سے دو ترامیم منظور کی ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایم پیز کی جانب سے بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید کے مشورے کے بعد وزیر اعظم تھریسامے یورپی یونین کے رہنماؤں سے دوبارہ مذاکرات کی امید کررہی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 317 میں کل 301 ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ مسودے میں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے کو تبدیل کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن یورپی یونین نے برطانوی وزیر اعظم سے طےشدہ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی سے انکار کردیا ہے۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے ایم پیز کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں ترمیم کو مسترد کیے جانے کے بعد اپوزیشن رہنما جیریمی کوربن کو معاملے پر گفتگو کی دعوت دی ہے۔

    وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ ایم پیز کی اکثریت معاہدے کے ساتھ یورپی یونین سے انخلاء چاہتے ہیں لیکن معاہدے کے مسودے میں ترمیم آسان نہیں ہوگی۔

    سابق سیکریٹری امور برائے بریگزٹ امور ڈومینک راب نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یورپی یونین نے خود کہا تھا کہ ’بتائیں آپ کیا چاہتے ہیں‘۔

    ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ ہم نے بیک اسٹاپ کے معاملے پر عقل مندی سے نمایاں تبدیلیاں کرکے وزیر اعظم کے ہاتھوں کو مضبوط کیا تھا۔

    سابق سیکریٹری برائے بریگزٹ امور ڈومینک راب نے اصرار زور دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ’سوال یہ نہیں ہے کہ یورپی یونین یہ کرسکتی ہے، بلکہ کیا وہ یہ کریں گے‘۔

    دوسری جانب سے یورپی یونین کے رہنما نے معاہدے پر مزید مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئرش بیک اسٹاپ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے کا حصّہ ہے‘ اور انخلاء کے معاہدے دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    یورپی یونین کونسل کے ایک ترجمان کے مطابق ڈونلڈ ٹسک نے برطانیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد ممکنہ اقدامات کے حوالے سے اپنے ارادے واضح کرے۔

    فرانسیسی صدر ایمینئول میکرون نے بھی بریگزٹ معاہدے پر گفتگو سے انکار کردیا ہے جبکہ آئرش وزیر خارجہ نے سیمون کوینی نے کہا ہے کہ ’ووٹنگ کے باوجود بیک اسٹاپ معاہدہ ضروری ہے‘۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی گئی تھی جوناکام رہی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • بریگزٹ : تھریسامے یورپی یونین سے بیک اسٹاپ مراعات کو محفوظ کریں، بورس جانسن

    بریگزٹ : تھریسامے یورپی یونین سے بیک اسٹاپ مراعات کو محفوظ کریں، بورس جانسن

    لندن : سابق وزیر بورس جانسن نے تھریسامے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ ہونے والی تبدیلیوں کو محفوظ بنانے کیلئے شمالی آئرش بیک اسٹاپ کو مدنظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ سے بریگزٹ ڈیل منظور کروائیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر ہم فریڈم کلوز (یورپی یونین کے شہریوں کو رکن ممالک میں بغیر ویزے کے سفر کی آزادی) برقرار رکھنے میں کامیاب رہے تو یہ بریگزٹ کی اچھی خبر ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایم پیز منگل کے روز وزیر اعظم تھریسامے کی ترمیم شدہ بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کریں گے، جو مستقبل میں بریگزٹ کی سمت طے کرے گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئرلینڈ کے ڈپٹی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ سخت بارڈر کو روکنے کےلیے بیک اسٹاپ میں کی گئی تبدیلی قابل قبول نہیں ہوگی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین اور برطانیہ کو یقین ہے کہ شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد قائم کرنا امن کے لیے خطرناک ہوگا لیکن بریگزٹ کے حامی ایم پیز بیک اسٹاپ پلان کو پسند نہیں کرتے۔

    بریگزٹ کے حامی ایم پیز کا خیال ہے کہ اگر بریگزٹ کے بعد ہی بیک اسٹاپ پلان رہا تو برطانیہ یورپی یونین سے انخلاء کے باوجود یورپی یونین کے قوانین میں بندھا رہے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے انخلا کی مخالفت میں فیصلہ دیا، ڈیل کے حق میں 202 جبکہ مخالفت میں 432 ووٹ پڑے، 118 حکومتی ممبران نے بھی ڈیل کے خلاف ووٹ دیے تھے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگ سکتا ہے، اندرونی خانہ جنگی ہوئی تو آپشن استعمال کیا جاسکتا ہے، ہنگاموں سے نمٹنے کے لیے فوج کی مدد کے ساتھ کرفیو کا آپشن بھی زیر غور کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ کو ملتوی کرنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے: سابق چانسلر

    یاد رہے کہ ایک روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر جارج اوسبورن کا کہنا ہے کہ یورپین یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ

    لندن: بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خدشہ پیدا ہوگیا، بریگزٹ پر پارلیمںٹ میں ووٹنگ منگل کو ہوگی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگ سکتا ہے، اندرونی خانہ جنگی ہوئی تو آپشن استعمال کیا جاسکتا ہے، ہنگاموں سے نمٹنے کے لیے فوج کی مدد کے ساتھ کرفیو کا آپشن بھی زیر غور ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بریگزٹ ڈیل پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ منگل کو ہوگی، امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر مارشل لاء لگایا جاسکتا ہے۔

    برطانوی حکومت نے تمام امکانات سے نمٹنے کے لیے تیاری شروع کردی ہے، وزیراعظم تھریسامے نے کہا کہ ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

    برطانوی وزیر صحت میٹ ہین کوک نے کہا کہ مارشل لاء کا آپشن قانون میں موجود ہے تاہم ابھی تک ایسے کسی آپشن پر غور نہیں کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ کو ملتوی کرنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے: سابق چانسلر

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    جارج اوس بورن کا مزید کہنا تھا کہ نو ڈیل کی صورت میں بندوق برطانیہ کی کنپٹی پر ہوگی لہذا ایسی کسی صورتحال سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا تھا کہ نو بریگزٹ کے نقصانات کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ کی گئی مجوزہ بریگزٹ ڈیل کو منظور کرلیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغیر ڈیل کے یورپین یونین سے انخلا ناممکن ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل، تھریسامے نئے جذبے سے میدان میں آگئیں

    بریگزٹ ڈیل، تھریسامے نئے جذبے سے میدان میں آگئیں

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کے بعد بریگزٹ کو آگے بڑھانے کےلیے ایم پیز سے ملاقاتیں شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسامے کے خلاف گزشتہ روز عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوئی تھی، تھریسامے بریگزٹ ڈیل پاس نہ کرواسکی تھیں لیکن اپنی حکومت 306 ووٹوں کے مقابلے میں 325 ووٹوں سے اپنی حکومت بچالی تھی۔‌

    وزیر اعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ وہ نئے جذبے کے ساتھ بریگزٹ معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے حکمران اور اپوزیشن جماعتوں پر بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے زور دیا۔

    تھریسامے نے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم پیز ’بریگزٹ کے معاملے پر اپنی دلچسپی دکھائیں‘ اس موقع پر حکمران جماعت کی اتحادی جماعتیں لیبریشن ڈیموکریٹ، ایس این پی اور پلیڈ کیمرو کے سربراہان بھی موجود تھی۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو یورپی یونین سے نکلنے (بریگزٹ) کی منصوبہ بندی 21 جنوری کو لازمی پارلیمنٹ میں پیش کرنا ہوگی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ نئی منصوبہ بندی پارلیمنٹ میں پیش کرنا کوئی آسان ہدف نہیں ہوگا، لیکن ایم پیز کو قومی دلچسپی اور مفاد کیلئے ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اتفاق رائے سے بریگزٹ معاہدے کو منظور کرنا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ توقع کی جارہی ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ معاہدے کے حکومتی مخالفین اور ڈی یو پی سے ملاقات کریں گی۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 13 دسمبر کو بھی برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تھی جس کے بعد تھریسامے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز روانہ ہوگئی تھیں۔

    یاد رہے کہ 62 سالہ تھریسا مے نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں، اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

    گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ کے معاملے پر پارلیمان کا اعتماد کھودیا، ہاؤس آف کامنزنے بریگزٹ ڈیل مسترد کردی۔

    پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے کی جانے والی بریگزٹ ڈیل کی مخالفت میں فیصلہ دے دیا، ڈیل کے حق میں 202 جبکہ مخالفت میں 432 ووٹ پڑے، 118 حکومتی ممبران نے بھی ڈیل کے خلاف ووٹ دیا تھا۔