Tag: تھریسامے

  • جمال خاشقجی کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں، برطانوی وزیراعظم

    جمال خاشقجی کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں، برطانوی وزیراعظم

    لندن: برطانوی وزراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی شفاف تحقیقات اور ان کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بیونس آئرس آمد سے قبل طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد سلمان سے ملاقات میں مقتول صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور یمن کے مسئلے پر گفتگو ہوگی۔

    تھریسامے نے کہا کہ سعودی صحافی کے قتل کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے اور ملزمان کو جلد قانون کے مطابق سزا دینی چاہئے۔
    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ یمن کی صورت حال پر گہری تشویش ہے، یمن کا طویل المدتی حل سیاسی مذاکرات میں ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جی 20 کانفرنس کے موقع پر ملاقات متوقع ہے۔۔

    مزید پڑھیں: خاشقجی قتل کیس، کینیڈا نے 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • بریگزٹ معاہدہ، تھریسامے کے قریبی ساتھی مائیکل فالن نے معاہدے کو بدترین قرار دے دیا

    بریگزٹ معاہدہ، تھریسامے کے قریبی ساتھی مائیکل فالن نے معاہدے کو بدترین قرار دے دیا

    لندن : امریکا اور برطانیہ کے درمیان تجارت میں رکاوٹ پیدا ہونے کی ٹرمپ کی دھمکی پر برطانوی وزیر اعظم کے ایک اور وزیر نے بریگزٹ ڈیل کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں 27 ممالک کے سربراہوں کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کے مسودے پر منظوری پر امریکی صدر نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل امریکا اور برطانیہ کی تجارتی ڈیل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے انتباہ کے بعد تھریسا مے کے قریبی ساتھی اور سابق وزیر دفاع مائیکل فالن نے بھی برہگزٹ معاہدے کے مسودے کو معاہدے کے حوالے سے بد ترین قرار دیتے ہوئے مسودے کی مخالفت میں آواز بلند کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کے قریبی ساتھی کی جانب سے مسودے کی مخالفت کے بعد برطانوی پارلیمنٹ سے مسودے کی منظوری مشکل کا شکار ہوگئی ہے۔

    برطانوی وزیر مائیکل فالن کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ ماہ بریگزٹ معاہدے کی منظوری کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں معاہدے کے خلاف حق رائے دہی استعمال کروں گا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے معاہدے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بیلفاسٹ کا سفر اختیار کرنے والی تھیں لیکن اب وہ ویلز میں سیاست دانوں اور کسانوں سمیت دیگر افراد سے خطاب کریں گی۔


    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل سے امریکا اوربرطانیہ کی تجارت ختم ہوسکتی ہے: ڈونلڈ ٹرمپ


    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل برطانیہ اور یورپین یونین کے درمیان ہونے والے متوقع بریگزٹ معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے امریکا اور برطانیہ کی تجارتی ڈیل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    ان کا خیالات کا اظہار واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کیا ان کا کہنا تھا کہ کہ بادی النظر میں دکھائی دیتا ہے کہ بریگزٹ معاہدہ یورپین یونین کے لیے تو کئی فوائد لیے ہوئے ہے لیکن اس کے بعد شاید برطانیہ ہمارے ساتھ تجارت نہ کرسکے۔

    امریکی صدر کے مطابق معاہدے کی شق نمبر 10 کے تحت برطانیہ کو دنیا بھر کےممالک سے نئے تجارتی معاہدے کرنے ہوں گے ۔

  • برطانیہ : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار

    برطانیہ : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار

    لندن : شمالی آئرلینڈ کی سخت گیر سیاسی جماعت ڈی یو پی معاہدے سے منحرف ہوگئی جس کے باعث برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت مشکل کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آئر لینڈ کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعت اور تھریسامے کی اتحادی جماعت ڈی یو پی وزیر اعظم کے حق میں ووٹ دینے کا معاہدے منحرف ہوگئی، ڈی یو پی نے تھریسا مے کی حکومت بحال رکھنے کے لیے ایک ارب پاؤنڈ کا معاہدہ کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسامے اور ڈی یو پی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت شمالی آئرلینڈ کی جماعت نے حکومتی قوانین کی حمایت میں ووٹ دینا تھا تاہم مذکورہ جماعت کے ممبران نے پارلیمنٹ لیبر پارٹی کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بجٹ کی ووٹنگ کے دوران ڈی یو پی نے لیبر پارٹی کو ووٹ دیئے جس کے باعث تھریسامے کو اراکین پارلیمنٹ کے مطالبات ماننے اور اس بات کا تجزیہ کرنے پر راضی ہوئیں کہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی سے کیا مشکلات پیش آئیں گی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 585 صفحات پر مشتمل معاہدے کے تحت شمالی آئرلینڈ سے برطانیہ درآمد کیے جانے والے سامان پر کسٹمز چیک کی بات ہوئی تھی۔

    ڈی یو پی کی جانب سے بریگزٹ کے ترجمان سیمی ولسن کا کہنا تھا کہ تھریسامے ہمیں اعتماد میں لیے بغیر سودے بازی کا آغاز کیا، پارلیمنٹ میں وزیر اعظم تھریسا مے کے خلاف ووٹنگ وزیر اعظم کے لیے پیغام ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈی یو پی کے اتحاد کے بغیر وزیر اعظم عوام سے بریگزٹ پلان منظور نہیں کرواسکتے۔

  • بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی آمد رک جائے گی، تھریسامے

    بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی آمد رک جائے گی، تھریسامے

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ رک جائےگا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی غیرضروری آمد کا سلسلہ رک جائے گا اور صرف ہنرمندی کی بنیاد پر ہی تارکین وطن کی آمد ممکن ہوسکے گی۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ یورپی انجینئرز کو سڈنی کے انجینئرز یا دہلی کے سافٹ ویئر ڈیولپرز پر فوقیت حاصل نہیں رہے گی۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے 27 ارکان برسلز میں اپنے اجلاس میں برطانیہ کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے اعلامیے پر کام کررہے ہیں۔

    برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے سے ہونے والے معاہدے پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے، جس میں برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کی سطح کا تعین کیا جائے گا۔

    اس بات پر بھی قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے کہ تھریسامے کے خلاف عدم اعتماد کی درخواستوں کی تعداد 48 تک پہنچ سکے گی یا نہیں کیونکہ عدم اعتماد کی تحریک کے لیے مطلوبہ 48 ارکان کی حمایت ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: حکومت گری تو بریگزٹ کا عمل رک جائے گا، برطانوی وزیراعظم

    واضح رہے کہ تھریسامے نے گزشتہ روز تاجر رہنماؤں کو یقین دلایا ہے کہ ان کے پلان سے منصفانہ مائیگریشن سسٹم وجود میں آئے گا جس سے برطانیہ کے نوجوانوں کو ملازمتوں کے بہتر اور وافر مواقع میسر آئیں گے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم پر ٹوری پارٹی کے ممبران کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اس ڈیل میں تبدیلیاں لے کرآئیں ، بعض کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس ڈیل سے بہتر تھا کہ کوئی ڈیل نہ ہوتی۔

  • حکومت گری تو بریگزٹ کا عمل رک جائے گا، برطانوی وزیراعظم

    حکومت گری تو بریگزٹ کا عمل رک جائے گا، برطانوی وزیراعظم

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ حکومت گرانے سے بریگزٹ کے عمل میں تاخیر ہوگی یا پھر یہ عمل رک جائے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا کہ قیادت کی تبدیلی سے غیریقینی صورت حال پیدا ہوگی، اس مرحلے پر قیادت کی تبدیلی سے بریگزٹ پر مذاکرات آسان نہیں ہوں گے۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ اگلے 7 دن بہت اہم ہیں، یوری کمیشن کے چیئرمین جین کلاڈ جنکر اور دیگر شخصیات سے ملاقاتوں اور مذاکرات کے لیے برسلز جارہی ہوں، مذاکراتی ٹیم مذاکرات کو آگے بڑھانے کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر دیگر رہنماؤں سے بھی رابطے میں رہوں گی کیونکہ یورپی کونسل کا خصوصی اجلاس اگلے ہفتے ہوگا۔

    تھریسامے نے کہا کہ اپنی پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے پارٹی قیادت کی تبدیلی کا کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے۔

    یہ پڑھیں: بریگزٹ ڈیل : تھریسا مے کاروباری طبقے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک

    برطانوی وزیراعظم نے بریگزٹ ڈیل کی شرائط تبدیل کرنے کے امکانات کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ یورپی کمیشن کے چیئرمین جین کلاڈ جنکر کے ساتھ بات چیت کا محور مستقبل کے تعلقات ہوں گے۔

    دوسری جانب لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ ابھی وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ نئے ریفرنڈم میں وہ ووٹ کا استعمال کس طرح کریں گے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم پر ٹوری پارٹی کے ممبران کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اس ڈیل میں تبدیلیاں لے کرآئیں ، بعض کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس ڈیل سے بہتر تھا کہ کوئی ڈیل نہ ہوتی۔

  • بریگزٹ ڈیل مکمل ہونے کے قریب ہے، برطانوی وزیراعظم تھریسامے

    بریگزٹ ڈیل مکمل ہونے کے قریب ہے، برطانوی وزیراعظم تھریسامے

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل مکمل ہونے کے قریب ہے لیکن مذاکرات انتہائی مشکل ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تھریسامے سٹی آف لندن میں لارڈ میئر لندن کے بینکوئٹ سے خطاب کررہی تھیں، تھریسامے نے کہا ہے کہ وہ بریگزٹ کے معاملے پر یورپی اتحاد سے معاہدہ کرنے کے انتہائی قریب ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق کابینہ اجلاس میں تھریسامے کو اپنے ہی وزراء سے سخت مزاحمت کا سامنا ہوسکتا ہے، مذاکرات میں شمالی آئرلینڈ بارڈر اصل تنازع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کابینہ اجلاس میں معاہدہ وزرا کو دکھانے تک تیار نہیں ہوگا حتیٰ کہ تھریسامے کی کابینہ کے وزراء کی جانب سے بھی اجلاس میں خوب تنقید متوقع ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ معاملہ، برطانیہ اور یورپی یونین معاہدے کے مسودے پر متفق

    چند وزراء کو یورپی اتحاد سے ہونے والے ممکنہ معاہدے پر شدید تحفظات ہیں، مذاکرات میں شمالی آئرلینڈ بارڈر اصل تنازع ہے اسی مسئلے کے باعث مذاکرات میں تعطل آیا تھا۔

    دوسری جانب اپوزیشن نے ممکنہ ڈیل کو پارلیمان میں ووٹ کے ذریعے ختم کرنے کی بھی دھمکی دی ہے، حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ اس نازک مرحلے میں پارلیمان کو اس خطرے سے دوچار نہ کیا جائے کہ وہ بغیر کچھ جانے فیصلہ کرے۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں ملین پاؤنڈ کے سیکڑوں منصوبے شروع کرنے ہوں گے اور برطانوی معیشت کو نقصان کا اندیشہ ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہمونڈ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

  • لندن، بریگزٹ پر وزیراعظم تھریسامے کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ ناراض

    لندن، بریگزٹ پر وزیراعظم تھریسامے کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ ناراض

    لندن: بریگزٹ پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ ناراض ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بریگزٹ پر وزیراعظم کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ میں ناپسندیدگی پائی جاتی ہے، وزیراعظم ارکان پارلیمنٹ کو بتائیں گی کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے قانونی شرائط و ضوابط طے کرنے کا 95 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے۔

    کنزرویٹو پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ مارچ میں برطٓانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد عبوری مدت کو 2020 تک وسعت دینے کی بات سامنے آنے پر خوش نہیں ہیں، بریگزٹ کے حامی اور مخالفین دونوں ہی کو اس پر تشویش ہے کہ اس سے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی میں مزید تاخیر ہوگی۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامنے نے کہا ہے کہ بریگزٹ میرا ذاتی مسئلہ نہیں ہے اس پر قومی مفاد داؤ پر لگا ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات پر جمود کا خاتمہ ان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کے لیے ممکنہ طور پر بہترین ڈیل کا اس پر انحصار ہے۔

    تھریسامے پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گی جبکہ ٹوری کے ارکان پارلیمنٹ ان کو پارٹی قیادت کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے پر زور دے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: لندن: بریگزیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، 5 لاکھ افراد کی شرکت

    واضح رہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین سے اخراج کے خلاف لاکھوں افراد نے مظاہرہ کیا تھا، مظاہرین نے یورپی یونین سے اخراج کو نامنظور کرتے ہوئے انخلا کو روکنے کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا تھا۔

    مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ”بریگزٹ نے میرا مستقبل چھین لیا“، مظاہرین میں پورے خاندانوں نے بھی شرکت کی، کئی مظاہرین نے اپنے پالتو جانوروں کو رنگین کپڑے پہنا کر شرکت کی۔

  • تھریسامے کی حکومت تقسیم ہوچکی ہے، لیبر پارٹی

    تھریسامے کی حکومت تقسیم ہوچکی ہے، لیبر پارٹی

    لندن : برطانیہ کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے تھریسا مے کو تنقید کی زد میں لاتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم جو حکومت چلارہی ہیں وہ منقسم ہوچکی ہے، ٹوری پارٹی کے اپم پیز اپنی ہی حکومت اور قیادت پر تنقید کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے پر لیبر پارٹی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایسی حکومت کی قیادت کر رہی ہیں جو تقسیم ہوچکی ہیں، جس کا واضح ثبوت کنزرویٹیو پارٹی کے ایم پیز ہیں جو کھلے عام حکومت اور اپنے پارٹی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹوری پارٹی کے سالانہ اجلاس سے قبل برطانیہ کی اپوزیشن پارٹی ’لیبر‘ کا کہنا ہے کہ ایک برس کے دوران 100 سے زائد حکومتی پارٹی کے اراکین اپنی ہی حکومت اور ساتھیوں کی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے تنقید کے نشتر چلا رہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کنزرویٹو پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے زیادہ تر تنقید وزیر اعظم تھریسا مے کو بنایا گیا ہے جبکہ کچھ نے اپنے ساتھیوں کو ہدف بنایا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے حوالے سے وزیر اعظم تھریسا مے کے تیار کردہ چیکرز پلان کے باعث حکومت اور وزیر اعظم پر زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق وزیر برائے بریگزٹ امور سٹیو بیکر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے چیکرز پلان سے ٹوری پارٹی تقسیم ہو جائے گی، تھریسا مے کے اتحادی سمجھے جانے والے مائیک پیننگ نے چیکرز پلان کو مردہ قرار دیا۔


    مزید پڑھیں : لندن: چیکرز پلان حکومت کی اجتماعی ناکامی ہے، بورس جانسن


    یاد رہے کہ برطانوی اخبار میں تحریر کیے گئے کالم میں سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے وزیر اعظم تھریسامے پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 2016 برطانوی عوام نے اپنی آزادی کے لیے بریگزٹ کو ووٹ دئیے تھے لیکن حکومت ان کی امید کو پورا نہیں کرسکی۔

    سابق وزیر خارجہ نے ٹوری کانفرنس سے پہلے ہی تھریسامے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چیکرز پلان مضحکہ خیز اور جمہوری تباہی پر مبنی ہے، چیکرز پلان اخلاقی طور پر توہین آمیز ہے۔

  • چیکر معاہدہ، 80 ایم پیز مخالفت میں ووٹ دینے کو تیار ہیں، اسٹویو بیکر

    چیکر معاہدہ، 80 ایم پیز مخالفت میں ووٹ دینے کو تیار ہیں، اسٹویو بیکر

    لندن: سابق برطانوی وزیر اسٹویو بیکر نے تھریسا مے کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیکرز معاہدے پر وزیر اعظم کو رواں ماہ ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیر برائے بریگزٹ امور اسٹویو بیکر نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے 80 رکن پارلیمنٹ تھریسا مے کے چیکر معاہدے کے خلاف حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسٹویو بیکر نے چیکر معاہدے کے معاملے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کو رواں ماہ ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    سابق بریگزٹ وزیر نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے کی چیکر  ڈیل کے نتیجے میں پارٹی کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے خبر رساں ادارے کے مطابق ایک ماہ قبل برطانوی کابینہ نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں بریگزٹ منصوبہ بندی کی حمایت کی تھی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاہدے کے معاملے پر بریگزٹ امور کے سیکریٹری ڈیوڈ ڈیوس اور سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے استعفیٰ دیا تھا۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے تحت برطانیہ مارچ 2019 میں یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے اور ان کی کابینہ چاہتی ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین بریگزٹ کے بعد بھی آزاد تجارتی معاہدوں پر عمل پیرا رہیں۔ لیکن وزیر اعظم کی متنازعہ تجویز پر ڈیوڈ ڈیوس نے مہر ثبت کردی۔

    سابق برطانوی وزیر ڈیوڈ ڈیوس نے استعفیٰ دیتے ہوئے برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کو 8 جولائی کو خط ارسال کیا تھا، جس میں تحریر تھا کہ ’میں ملکی وزیر اعظم کے ڈیفنس کیڈٹ کی حیثیت سے امور کی انجام دہی نہیں کرسکتا۔

  • کسی کوحق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے، برطانوی وزیراعظم

    کسی کوحق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے، برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسامے مسلمان خواتین کے حق میں بول پڑیں اور سابق  برطانوی وزیر خارجہ  سے معافی کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ کسی کو حق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے۔

    تفصیلات کے مطابق برقع پہننے والی خواتین پر طنز کے بعد سابق برطانوی وزیر خارجہ مشکل میں پھنس گئے، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کسی کوحق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے۔

    تھریسامے کا سابق وزیر خارجہ کے آرٹیکل کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بورس جونسن نے جو زبان استعمال کی وہ قابل مذمت ہے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔

    اس سے قبل پارلیمانی سیشن میں بھی سابق وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کی گئی، سعیدہ وارثی نے کہا بورس جونسن کا اشتعال انگیز بیان سیاسی چال ہے۔

    گذشتہ روز کنزرویٹو پارٹی مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے وزیراعظم تھریسامے سے مطالبہ کیا تھا کہ سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کی جانب سے مسلمان خواتین کی توہین کرنے پر صرف معافی مانگنا کافی نہیں ہے بلکہ انہیں پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔


    مزید پڑھیں : مسلم خواتین برقعہ پہن کر لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں، بورس جانسن کی ہرزہ سرائی


    بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

    بورس جونسن نے کہا تھا کہ ڈنمارک کی جانب سے سڑکوں پر برقعہ یا نقاب اوڑھنے پر جرمانے عائد کرنا غلط ہے اور باپردہ مسلمان خواتین کو لیٹر باکس سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا موازنا بینک لوٹنے والوں اور باغی نوجوانوں سے کیا جاسکتا ہے۔