Tag: تھریسامے

  • تھریسامے بریگزٹ منصوبے پرحمایت حاصل کرنے آسٹریا پہنچ گئیں

    تھریسامے بریگزٹ منصوبے پرحمایت حاصل کرنے آسٹریا پہنچ گئیں

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے بریگزٹ ڈیل سے متعلق معاملات طے کرنے کےلیے آسٹریا پہنچ گئیں جہاں آسٹرین چانسلر اور  وزیر اعظم چیک ریپبلک سے ملاقات بھی کریں گییں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اپنی سرکاری چھٹیوں پر جانے سے قبل آج یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا کے شہر سالسبرگ میں آسٹرین چانسلر سے ملاقات کریں گی جس میں بریگزٹ ڈیل سے متعلق گفتگو کی جائے گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے آسٹرین چانسلر کی مہمان کے طور پر سالسبرگ میں منعقد ہونے والے میوزیکل فیسٹول میں شرکت بھی کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے آسٹریا میں چانسلر کرز اور چیک ری پبلک کے وزیر اعظم اینڈریج بابس سے بھی بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے بات چیت کریں گی،

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کا خیال ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے بنائے گئے منصوبے پر آسٹریا اور چیک ریپبلک کی حمایت حاصل کرلیں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے چیف جین کلاؤڈ جنکر نے تھریسا مے کے بریگزٹ منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔

    برطانوی حکام اور یورپی یونین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ رواں برس اکتوبر تک بریگزٹ سے متعلق حتمی معاہدہ طے کرلیا جائے، کیوں کہ مارچ 2019 میں برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کے حوالے یورپی یونین اور برطانوی حکام کی تیاری مذاکرات کے اختتام جاری رہے گی چاہیے معاہدہ نہ بھی ہوسکے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل برطانیہ کی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے مذاکرات خود کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ وزیر برائے بریگزٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دینے کی ذمہ دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ مذاکرات خود کرنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا تھا، جب وفاقی کابینہ میں بیشتر وزراء استعفے دے رہے ہیں اور بریگزٹ ڈیل میں مسلسل تاخیر کے باعث عوام میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانوی وزیرداخلہ ایمبررڈ نے استعفیٰ دے دیا

    برطانوی وزیرداخلہ ایمبررڈ نے استعفیٰ دے دیا

    لندن : تارکین وطن کی ملک بدری اسکینڈل پربرطانوی وزیر داخلہ ایمبررڈ نے استعفیٰ دے دیا، وزیراعظم تھریسا مے نے استعفیٰ منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمبررڈ نے گزشتہ ہفتے برطانیہ کی داخلی امورکمیٹی کے سامنے کہا تھا کہ وہ برطانیہ سے ممکنہ طورپربے دخل کیے جانے والے افراد کے کوٹے کی فہرست سے لاعلم ہیں۔

    ایمبررڈ کے انکار پربرطانوی اخبار نے انہی کے ہاتھ سے لکھا میمو شائع کردیا جس میں ایمبر رڈ نے لکھا تھا کہ بے دخل کیے جانے والے افراد کا کوٹہ مختص کردیا گیا ہے۔

    برطانوی اخبارکے انکشاف کے بعد ایمبررڈ نے وزارت داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جسے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے منظورکرلیا۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر اور لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن اور لندن کے میئرصادق خان نے بھی ایمبر رڈ سے استعفی کا مطالبہ کیا تھا۔


    برطانوی وزیردفاع عہدے سے مستعفی

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 2 نومبر کو برطانوی وزیردفاع مائیکل فالن نے خاتون صحافی کو جنسی طور پرہراساں کرنے کے الزام پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔


    برطانوی نائب وزیراعظم ڈیمیئن گرین عہدے سے مستعفی

    واضح رہے کہ 21 دسمبر 2017 کو کمپیوٹر سےغیراخلاقی مواد برآمد ہونے کےاسکینڈل میں ملوث برطانوی نائب وزیراعظم ڈیمیئن گرین نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانوی وزیراعظم نےحجاب پہننے کی حمایت کردی

    برطانوی وزیراعظم نےحجاب پہننے کی حمایت کردی

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مسلم خواتین کے حجاب پہننے کی حمایت کردی، ان کا کہنا ہے کہ ہرعورت کو آزادی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے حجاب پہننے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں یوم حجاب کی گونج میں وزیر اعظم تھریسا مے نے بھی مسلم خواتین کے حقوق کیلیے آوازاٹھادی۔


    Muslim women are free to wear hijab: Theresa May by arynews

    یوم حجاب کے موقع پر پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ تسمینہ شیخ نے برطانوی وزیراعظم سے خواتین کے حقوق سے متعلق سوال کیا، جس کے جواب میں برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا کہ ہرعورت کو اس بات کا مکمل حق اور آزادی حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جو چاہے پہنے۔

    مزید پڑھیں : لندن: مسلمان خاتون کا حجاب اتارنے اور سڑک پر گھسیٹنے کی کوشش

    اس سے قبل فرانس سمیت اکثر یورپی ملکوں میں خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی لگائی جاچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکہ: مسلمان طالبہ پر تین افراد کا حملہ، حجاب اتارنے کی کوشش

    واضح رہے کہ سالانہ یوم حجاب منانے کا اقدام امریکی شہری ناظمہ خان نے اٹھایا تھا جس میں انہوں نے مسلم اورغیر مسلم خواتین کو ایک دن کیلیے حجاب پہننے کی دعوت دی تھی۔

  • ماسکو : روسی صدر نےبرطانیہ کےساتھ بہتر تعلقات کاعندیہ دےدیا

    ماسکو : روسی صدر نےبرطانیہ کےساتھ بہتر تعلقات کاعندیہ دےدیا

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نومنتخب برطانوی وزیراعظم تھریسامےکےساتھ دوطرفہ تعلقات،اوربین الاقوامی امور پربات چیت کی خواہش کااظہارکردیا.

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نےنومنتخب برطانوی وزیراعظم تھریسامےکیساتھ دوطرفہ تعلقات،اوربین الاقوامی امور پربات چیت کی خواہشات کااظہارکردیا.

    کریملن سے جاری ہونے والےبیان میں کہا گیاہےکہ ولادیمیرپیوٹن نے مختلف شعبوں میں روس اوربرطانیہ کےباہمی تعاون پر زور دیا،ان کا کہناتھاکہ بہتر تعلقات دونوں ملکوں کےمفاد میں ہے.

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نےڈیوڈ کیمرون کی خدمات کےاعتراف میں کہا کہ انہیں امید ہےڈیوڈ کیمرون کا وسیع تجربہ مستقبل میں برطانیہ اور بین الاقوامی برادری کےکام آئے گا.

  • سب کو مل کر برطانیہ کو مضبوط کرنا ہوگا، نو منتخب برطانوی وزیراعظم تھر یسامے

    سب کو مل کر برطانیہ کو مضبوط کرنا ہوگا، نو منتخب برطانوی وزیراعظم تھر یسامے

    لندن : نئی برطانوی خاتون وزیراعظم تھریسامے نے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم سب کو مل کر برطانیہ کو مضبوط کرنا ہوگا اور اس کی ترقی کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم میں عوامی فیصلہ آنے کے بعد ڈیوڈ کیمرون نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا، جسے ملکہ برطانیہ نے منظور کرتے ہوئے تھر یسامے کو وزیر اعظم کے عہدے پر نامزد کرتے ہوئے حلف لیا۔

    London-New-1

    ملکہ برطانیہ کی جانب سے استعفیٰ کی منظوری کے بعد ڈیوڈ کیمرون اور اُن کے اہل خانہ نے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کو خیر باد کہہ دیا ہے ملکہ برطانیہ نے نئی متخب ہونے والی خاتون وزیر اعظم سے ملاقات کی اور ان سے عہدے کا حلف لیا۔

    London1

    اس موقع پر سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو شاندار طریقے سے تالیوں کی گونج میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ سے رخصت کیا گیا.

    London-New-4

    نئی منتخب وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی پالیسیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم سب کو ملک کر برطانیہ کو مضبوط کرنا ہوگا اور دنیا بھر میں اس کو نمائندہ شناخت دلوانی ہوگی‘‘۔

    London-New-2

    اس موقع پروزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے نامزد وزیر اعظم تھریسامے کو ٹیلی فون کر کے مبارک باد پیش کی، نامزد برطانوی وزیر اعظم نے شہباز شریف کا شکریہ ادار کرتے ہوئے کہا کہ ’’برطانوی امدا کے درست استعمال کے لیے پنجاب حکومت کی کاوشیں قابل تعریف ہیں‘‘۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا مستعفی ہونے کا اعلان

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں‘‘۔
    وزیر اعلیٰ پنجاب نے برطانوی وزیر اعظم کو پاکستان کی جانب سے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کروائی اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے تعلقات گزرتے وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہوں گے۔

  • لندن : تھریسا مے کل برطانوی وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھائیں گی

    لندن : تھریسا مے کل برطانوی وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھائیں گی

    لندن: برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون رواں ہفتے بدھ کے روز اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے،جس کے بعد برطانیہ کی موجودہ وزیر داخلہ تھریسا مے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں گی.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر توانائی اینڈریا لیڈسم کی جانب سے برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کرنے کے بعد برطانوی وزیر داخلہ تھریسامے کو برطانیہ کی اگلی وزیراعظم نامزد کرلیا گیا ہے.

    ڈیوڈ کیمرون نے ڈاؤنگ اسٹریٹ میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ میرے جانے کے بعد اسی روز ایک نیا وزیراعظم موجود ہوگا’.

    انہوں نے کہا کہ بدھ ہی کے روز مستعفی ہونے سے قبل وہ آخری مرتبہ پارلیمنٹ میں سوالات کی نشست میں شرکت اور ملکہ ایلزبتھ سے بھی ملاقات کریں گے.

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ایک ریفرنڈم میں برطانوی عوام کی جانب سے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کے فیصلے کے بعد ملک میں سیاسی بحران میں اضافہ ہوگیا ہے،جس نے کیمرون کو عہدہ چھوڑنے پر مجبور کیا.

    واضح رہے کہ تھریسا مے نے بھی کیمرون کی طرح برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کی تھی.